وحدت نیوز(میانوالی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے دورہ جنوبی پنجاب کے آغاز پر میانوالی میں تنظیمی عہدیداران اور مقامی عمائدین سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہ میری ذمہ داری بنتی ہے کہ یتیمان آل محمد کے گھر گھر تک جاوں ان کی خدمت میں ان کی زیارت کروں۔جب تک ہماری کوششیں مکتب آل محمد سے جڑی ہوئی نہیں ہونگی ان کا کوئی فائدہ نہیں،جن کی جڑی ہوئی ہوتی ہیں ان کی تھوڑی سے کوشش بھی ثمر آور ہوتی ہے،اس لئے امامت کا سمجھنا بہت ضروری ہے،ہم نے امام کے درجات فضائل اور مراتب تو بہت بیان کئے لیکن امامت کو نہیں سمجھایا،جناب سیدہ سے لیکر ہر امام نے وقتا فوقتا امامت کو بیان کیا ہے،امامت ہدایت کا ایک کامل نظام ہے۔
انہوں نے کہاکہ جب علی علیہ السلام امام ہیں تو سیاست میں بھی امام ہیں،امامت کا ایک تعلق حکومت سے ہے، اگر امامت اور حکومت کے درمیان تعلق نہ ہوتا حق غصب ہونے کی کوئی وجہ باقی نہیں رہتی،نظام امامت؛ دین اور اخلاق معیشت، سماجی اصول، قانون تعلیم و تربیت سب کا مجموعہ ہے،امامت کے اصولوں کے تحت تعلیم و تربیت ہو گی،ہمیں مولا علی کی پولیٹکل سائنس کا پتہ ہونا چاہئےجو بلکل نہیں ہے، ہم پاکستان میں پانچ کروڑ شیعہ ہیں جو عاشور میں، مجلس میں تو ایک پرچم تلے نظر آتے ہیں لیکن سیاسی میدان میں نظر نہیں آتے،اگر امامت کے پرچم تلے سیاست میں بھی اکھٹے ہو جائیں تو ہم کتنی بڑی طاقت بنیں گے۔
ان کاکہناتھاکہ جب لبنان میں بھی شیعہ ولایت اور امامت کے پرچم تلے اکھٹے نہیں تھے تو ہر طرف سے مار کھاتے تھے لیکن جوں ہی ولایت اور امامت کے پرچم تلے جمع ہو گئے خطے کی بڑی طاقت بن گئے، اسرائیل کو شکست دی اور شام میں داعش کو،یمن میں جب لوگ امامت اور ولایت کے پرچم تلے جمع نہیں تھے ان کیمساجد اور امام بارگاہوں تک کو چھین لیا گیا تھا لیکن جب وہ امامت کے پرچم تلے جمع ہوئے آپ دیکھ رہے ہیں چار سال سے سعودی عرب کا مقابلہ کر رہے ہیں،ہم نے امامت اور ولایت کی طرف واپس آنا یے،یہ مشکل کام ہے اگر آسان ہوتا تو امام حسین علیہ السلام کے ساتھ صرف بہتر نہ ہوتے،تمام سیاسی دنیوی اور ذاتی تعلقات و روابط کو قطع کر کے امام کی طرف آنا آسان نہیں ہے،بنی ہاشم بھی پوری نہیں آئی امام حسین کے ساتھ،امامت کے پرچم تلے مکمل اسلام اور امامت میں داخل ہونا بہت مشکل ہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ امام سالوں جیل میں رہے اور لوگوں نے جیل توڑ کے جا کے امام کو زہر دیا،ظالم حکمرانوں کے ظلم کا مقابلہ کرنے کے لیے کوئی نہیں آتا۔ نماز، روزہ، طواف میں بہت ملیں گے،ظرفیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ امام حسین نے زہیر بن قین کو کس نگاہ سے دیکھا ہو گا کہ اتنا بدل گیا،جس دن ہم میں یہ ظرفیت آ گئی اور ہم سیاسی میدان میں بھی امامت اور ولایت کے پرچم تلے جمع ہوگئے ہم پانچ کروڑ پاکستانی یہاں بیٹھ کر بڑی بڑی تبدیلیوں کا باعث بن سکتے ہیں،جس دن ہمیں یہ احساس ہو گیا کربلا والوں کے آئنے میں اپنے آپ کو دیکھیں اس وقت دنیا بدلے گی۔