کراچی (وحدت نیوز) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنر ل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہا کہ شہدائے کربلا کا چہلم، منگل 20 صفر کو عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جارہا ہے اور اس مناسبت سے دنیا بھر کی طرح پاکستان بھر میں ماتمی جلوس و مجالس عزا برپا ہوں گی۔ لیکن نہایت افسوس کہ ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج بھی عالم انسانیت کے عظیم شہید جوانان جنت کے سردارنواسہ رسولﷺحضرت امام حسین علیہ السلام کی مظلومیت کی یاد میں سوگوار مسلمانوں کو اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بعض مقامات پر بلاجواز پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم متعلقہ اعلیٰ حکام کو امام حسین علیہ السلام کے عزاداروں کی جانب سے متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ عزاداری سید الشہداء ہماری شہہ رگ حیات ہے اور اس پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا جاسکتا۔ یہ عزادارن سید الشہداء کامحض انسانی و اسلامی و ثقافتی حق ہی نہیں بلکہ پاکستان کے آئین میں جو شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کی ضمانت دی گئی ہے، اس کے تحت بھی ہمارا آئینی و قانونی حق ہے۔ اس لیے منتخب حکومت، بیوروکریسی اور سیکیورٹی کے ادارے عزاداری سید الشہداء برپا کرنے میں پاکستان بھر میں عزاداروں کو سہولیات فراہم کریں اور تعاون کریں نہ یہ کہ کالعدم تکفیری دہشت گرد گروہ کے افراد یا کسی بھی متعصب ٹولے یا شخصیت کے سہولت کار بن کر عزاداری کے اجتماعات کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کریں، ان خیالات کا اظہارانہوں نے کراچی پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پرسید علی حسین نقوی، علامہ مبشرحسن،ناصرحسینی، میر تقی ظفراوردیگر ذمہ دار موجود تھے۔
علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہا کہ ہم سندھ حکومت کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ،سندھ کی حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت خاص طور پر آصف علی زرداری صاحب اور بلاول بھٹو صاحب نوٹس لیں کہ ضلع سانگھڑ کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نے ضلع کے ڈپٹی کمشنر کو کھپرو میں چہلم شہدائے کربلا کے جلوس کی اجازت نہ دینے کی سفارش کی ہے۔ لیس کے متعصب اہلکار کالعدم تکفیری دہشت گرد ٹولے کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں اسی لئے انہی کے کہنے پر عزاداری کے جلوس پر پابندی لگانا چاہتے ہیں۔انہوں نیکہا کہ زرداری صاحب، بلاول صاحب اور مراد علی شاہ صاحب، شاہ عبداللطیف بھٹائی جیسے عظیم حسینی عزادار کی سرزمین پر بھٹائی سرکار کے امام حسین ع کی عزاداری و سوگواری پر پابندی آپ جیسے لوگوں کے لئے ایک بہت بڑا امتحان ہے کہ آپ امن و محبت کی سرزمین سندھ پرامام حسین ؑ کی عزاداری کے انتظامات میں سہولیات فراہم کرتے ہیں یا متعصب افسران و کالعدم انتہا پسند تکفیری دہشت گرد ٹولے کی سرپرستی کرتے ہوئے انکا ساتھ دیتے ہیں۔
علامہ سید احمد اقبال رضوی نے مزید کہا کہ خیرپو ر میں کالعدم تکفیری دہشت گرد ٹولے نے نام بدل کر28 صفر کے ماتمی جلوس کی مخالفت میں پوسٹر شایع کروائے ہیں اور غلیظ پروپیگنڈا کررہیہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کہاں ہے نیشنل ایکشن پلان اور کہاں ہے قانون کی حکمرانی؟ کالعدم دہشت گرد ٹولہ آزاد دندناتا پھررہا ہے اور عزاداروں اور عزاداری کے خلاف زہر اگلتا پھررہا ہے لیکن پولیس اور سیکورٹی پر مامور دیگر ادارے انکے خلاف کوئی کارروائی نہیں کررہے جبکہ حکمران خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سندھ حکومت اور آئی جی پولیس سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ خیرپور شہر اور کھپرو میں عزاداری کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے والوں اور تفرقہ انگیزی پھیلانے والوں کو گرفتار کرکے سزا دی جائے اور متعصب افسران چاہے پولیس میں ہوں یا ضلعی انتظامیہ میں ہوں، انہیں عہدوں سے ہٹایا جائے۔
علامہ سید احمد اقبال رضوی نے عمران خان کے یمن سے متعلق بیان کو خوش آئیند قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا امت مسلمہ کے تنازعات میں ثالثی کرنے کا بیان خوش آئند ہے، لیکن طول تاریخ میں سعودی روایات اس سے مختلف ہیں، یمن میں جاری مسلمانوں کی نسل کشی کے پیچھے امریکہ اسرائیل اور آل سعود ملوث ہیں، آل سعود اپنی بادشاہت بچانے کے لئے ان استعماری طاقتوں کے ہاتھوں یرغمال ہے، سعودی ولی عہد خود اس بات کا اعتراف کرچکا ہے کہ ہم نے افغان وار میں مغرب کے مفادات کے خاطر شدت پسندی کو پرموٹ کیا، بدقسمتی سے عرب ممالک کے بادشاہ مغربی طاقتوں کے غلام بن کر مسلم امہ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے میں مصروف ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت کو یا د رکھنا چاہیئے کہ قرض دینے والا کبھی قرض دار کی شرائط پر قرض نہیں دیگا، تاہم ہم اس حوالے سے حکومت کی عملی کوششوں کے منتظر ہیں، ہمیں کسی بھی ملک کی جنگ میں فریق بن کر تنازعات میں اضافہ کرنے سے گریز کرنا چاہیئے۔
علامہ احمد اقبال رضوی نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے ہمارا مطالبہ یہ بھی ہے کہ ملک کی خارجہ پالیسی میں پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کو فوقیت دی جائے۔خاص طور پر چین، ایران اور افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کو ترجیح دی جائے اور سرحدی علاقوں میں ایسی کوئی صورتحال پیدا نہ ہونے دی جائے جس سے پڑوسی ممالک کو پاکستان سے شکایت ہو۔ ایران کے سرحدی محافظین کی رہائی میں بھی ہر ممکن تعاون کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان حکومت کو دشمن و منافق ممالک کی چالوں سے بھی خبردار رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان کے پڑوس میں ایسے ممالک ہیں جن کو امریکا یا اسکے اتحادی اپنا حریف یا دشمن قرار دیتے ہیں اور تاریخ اس امر کی شاہد ہے کہ یہ ممالک اپنے سامراجی مقاصد کے لئے پاکستان کو قربان کرتے آئے ہیں اور انکے سامراجی مفادات کی وجہ سے پاکستان بدنام ہوا اور ناقابل تلافی نقصانات سے دوچار بھی ہوا، اس لئے اس مرتبہ پڑوسی ممالک کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے اور ان پڑوسی ممالک چین، ایران و افغانستان سے بہترین تعلقات استوار ہونے چاہئیں اور ان ممالک کے ساتھ نہ صرف دو طرفہ بلکہ چار ملکی مشترکہ علاقائی تعاون بھی ہونا چاہئے۔
علامہ احمد اقبال رضوی نے آلِ سعود کے مجرمانہ جرائم کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر آل سعود اور ان کے مظالم بے نقاب ہوگئے ہیں،وہ کسی کی تنقید برداشت کرنے کو تیار نہیں۔ حتیٰ کہ اپنے مخالف فرقے کے اکثریتی صوبوں میں بھی انہوں نے ان پر اپنے مظالم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 2016ء میں عظیم اسلامی مفکر آیت اللہ الشیخ باقرالنمر کو اس جرم میں قتل کر دیا گیا تھا کہ انہوں نے خطبہ جمعہ میں آل سعود کے مظالم کیخلاف آواز بلند کی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ مظالم ہیں جن پر عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ حتیٰ کہ امریکہ بھی اپنے مفادات کے تحت بیانات بدلتا رہتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ سعودی بادشاہت کی پشت پناہی کرنے والا امریکہ نہ ہو تو بقول ٹرمپ واقعی آل سعود دو ہفتے بھی اقتدار میں نہیں رہ سکتے۔
کشمیر کے ۱۷ وہیں یوم سیاہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر میں معصوم مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ مسئلہ کشمیر پر بھارتی ہٹ دھرمی اور مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے ہوئے مظالم عالمی امن کے لئے خطرہ ہیں۔علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی پر اقوام عالم کی خاموشی اس حقیقت کی عکاس ہے کہ ان نام نہاد انسانی حقوق کے عالمی ٹھکیداروں کو مسلمانوں کے مسائل سے کوئی غرض نہیں۔ مقبوضہ کشمیر کو بھارت کے غاصبانہ تسلط سے آزاد کرانے کے لئے عالمی قوتوں کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک مسئلہ کشمیر کا پرامن اور کشمیر ی عوام کی امنگوں کے مطابق حل نہیں نکلتا، تب تک پورے خطے کی سلامتی کو غیر یقینی صورتحال کا سامنا رہے گا۔ ہندوستانی حکومت مقبوضہ کشمیر میں ریاستی جبر کے ذریعے حق خود ارادیت کی آواز کو دبانا کی کوششوں میں مصروف ہے۔ بنیادی حقوق کے اس استحصال پر اقوام متحدہ کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
رہنمائوں کا آخر میں کہناتھا کہہم چیف جسٹس آف پاکستان جناب ثاقب نثار سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فیصل رضا عابدی کو رہا کرنے کا اعلان کریں، جن لوگوں نے عدالت عظمیٰ کو گالیاں تک دیں، وہ آزاد ہیں اور جس نے قانون پر عمل داری کی بات کی، اسیہتھکڑی لگاکر جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا گیا ہے۔