وحدت نیوز(ملتان)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم اور نصاب کمیٹی کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی کی ملتان میں وکلاء سے مشاورتی نشست۔اس موقع پر مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری سلیم صدیقی صوبائی سیکرٹری تنظیم سید دلاور عباس زیدی اور صوبائی سیکرٹری قانون سمیع گردیزی ایڈووکیٹ بھی موجود تھے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ متنازعہ نصاب تعلیم میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ایل بیت اطہار علیہم السلام کی توہین کی گئی ہے پاکستان میں بسنے والے کروڑوں شیعہ سنی مسلمان اس متنازعہ اور فرقہ وارانہ نصاب تعلیم کو مسترد کر چکے ہیں۔ کل تک جو اختلافات دینی مدارس تک محدود تھے انہیں سرکار کی زیر سرپرستی سرکاری اسکولوں میں لا کر پاکستانی قوم کو فرقہ واریت میں گھسیٹا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ متنازعہ نصاب تعلیم آئین پاکستان اور بنیادی شہری حقوق سے متصادم ہے۔ ملت جعفریہ متفقہ طور پر فرقہ وارانہ نصاب تعلیم کو رد کر چکی ہے۔ مگر حکومت اپنی ضد انا اور ھٹ دھرمی چھوڑنے کے لئے تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ نصاب تعلیم کے حوالے سے ملت جعفریہ کے مطالبات اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر اور آئین پاکستان کی رو سے سو فیصد درست ہیں۔ متنازعہ نصاب تعلیم پر نظر ثانی کے حکومت نے جو وعدے کئے وہ سب جھوٹے ثابت ہوئے۔ 80 فیصد اصلاح کا وعدہ کرکے حکومت نے ایک فیصد بھی اصلاح نہیں کی اور ملت جعفریہ کے احتجاج اور اعتراضات کو نظر انداز کر کے یک طرفہ متنازعہ نصاب تعلیم ملک بھر میں رائج کر دیا۔ اب ملت جعفریہ کے پاس ایجی ٹیشن کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا۔