وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم اور نصاب تعلیم کمیٹی کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ کسی بھی شہری پر اس کے مذہبی عقائد سے متصادم مذہبی نظریات مسلط کرنا آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی وزیر انسانی حقوق ریاض حسین پیرزادہ سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیں۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ماہ محرم اور صفر میں مجالس عزاء اور عبادت کو جرم قرار دے کر جو مقدمات درج کئے گئے وہ حقوق انسانی کی خلاف ورزی ہیں۔ حقوق انسانی کی ان خلاف ورزیوں کے حوالے سے آپ نے قومی اسمبلی کے اندر اور باہر جو جرأت مندانہ اقدام اٹھایا اس کو ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ متنازعہ نصاب تعلیم بھی ملکی آئین میں بیان کردہ بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اس سلسلے میں آپ پاکستان کے کروڑوں شہریوں کے تحفظات دور کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی شہری پر اس کے مذہبی عقائد سے متصادم مذہبی نظریات مسلط کرنا آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے۔ متنازعہ نصاب تعلیم کے ذریعے پاکستان کے کروڑوں شہریوں کے بنیادی حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کا آئین تمام شہریوں کو مذہبی آزادی اور بنیادی انسانی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ مگر یکساں قومی نصاب میں جان بوجھ کر ان بنیادی حقوق کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ وفاقی وزیر انسانی حقوق کی حیثیت سے میں پاکستان کے تمام شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کا محافظ ہوں۔ آئین پاکستان تمام مکاتب فکر اور شہریوں کے حقوق کا ضامن ہے۔ نصاب تعلیم میں کسی مکتب فکر پر دوسرے مسلک کی تعلیمات کو مسلط نہیں کیا جا سکتا۔ اس سلسلے میں متعلقہ ذمہ داران کو آپ کے خدشات اور تحفظات سے آگاہ کروں گا۔