وحدت نیوز(اسلام آباد) چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ چند روز کی مہمان حکومت نے قانون سازی کی لوٹ سیل لگائی ہوئی ہے، انسانی حقوق آئین کا سب سے اہم ترین اور بنیادی حصہ ہوتے ہیں، آئین وقانون سے بالاتر کسی قانون سازی کا عمل عوام کے بنیادی جمہوری حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، حکومت جاتے جاتے ایسی قانون سازیاں نہ کرے جن کی زد میں کل وہ خود بھی پھنسے، اس حوالے سے اپوزیشن کی رائے کو بھی خاطر میں نہیں لایا جا رہا، بدقسمتی کی بات ہے کہ نہ تو مسودہ جات پڑھنے دیئے گئے ہیں اور نہ ہی اس پر بحث کی بنیادی ضرورت کو پورا کیا گیا ہے، جس طرح عجلت میں حکومت قانون سازی کر رہی ہے وہ کسی طور پر بھی ملک وقوم کے مفاد میں نہیں ہے، انتہائی متنازع قانون سازی کرنے والے حکمران ووٹ کو عزت دو کا نعرہ کس منہ سے لگائیں گے، پی ڈی ایم کا ٹولہ جمہوریت کی بالادستی پر ڈھکے چھپے انداز میں سمجھوتہ کر چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نااہل حکمران عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی بجائے غیر جمہوری قانون سازی سے انکی زندگیوں کے گرد سخت شکنجے کس رہے ہیں، جلد بازی میں منظور کیئے گئے بلز کی تمام تر ذمہ داری موجودہ حکمران جماعتوں پر ہے، ان قانون سازیوں کے اثرات ان سب کو بھگتنا پڑیں گے، انتہائی افسوس ناک بات ہے کہ ایک ہی دن میں چوبیس یونیورسٹیوں کی منظوری ہوئی، جن کے مالک بااثر کاروباری افراد، ممبرز پارلیمنٹ اور انکے قریبی رشتے دار ہیں، پیر، میڈیا مالکان اور مدارس والے بھی بہتی گنگا سے ہاتھ دھو رہے ہیں، شعبہ تعلیم کے ماہرین بھی اس حوالے سے حیران ہیں، عالمی رینکنگ میں ہماری یونیورسٹیاں اور معیار تعلیم پہلے ہی نچلی سطح پر ہے، یہی صورتحال رہی تو تعلیم کی بے قدری مزید بڑھ جائے گی، ارکان اسمبلی کی کم تعداد میں موجودگی کے باوجود ان قوانین کی منظوری شرمناک حرکت ہے اور اس ساری بندر بانٹ کو عوام دیکھ رہے ہیں، عوامی حقوق پر ڈاکہ ناقابل قبول ہے۔