وحدت نیوز(کراچی) ہیت آئمہ مساجد وعلما امامیہ کی جانب سے نظریہ پاکستان و امام مہدیؑ سمینار کا انعقاد ہوا جس میں علما کی کثیر تعداد نے شرکت کی،سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ نظریہ پاکستان ارض پاک کی اساس اورظہور امام مہدی ؑ پر یقین ایمان کا حصہ ہے۔وطن عزیز کی نظریاتی سرحدوں اورایمان پر کسی وار کو برداشت کیا نہیں کیاجائے گا۔سمینار کے اختتام پر ہیت آئمہ مساجد و علما امامیہ اور مجلس وحدت مسلمین کے قائدین نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب بھی کیا جس میں سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم علامہ راجہ ناصر عباس جعفری،علامہ شیخ حسن صلاح الدین،علامہ عباس کمیلی،علامہ مرزا یوسف حسین،علامہ نثار قلندری،علامہ احمد اقبال،علامہ نعیم الحسن،علامہ علی کرار نقوی،علامہ باقر زیدی اورعلامہ مختار امامی سمیت علما ء کرام کی بڑی تعداد موجود تھی۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ دہشت گردوں نے ملک دشمن قوتوں کے ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے وطن کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں۔سکولوں کے معصوم بچے بھی ان کی بربریت سے محفوظ نہ رہ سکے۔وطن عزیز کی سلامتی کے دشمنوں کے ساتھ کسی قسم کی رعایت دہشت گردوں کے حوصلوں کو تقویت دینے کے مترادف ہے۔ان عناصر کو میڈیا میں لا کر بے گناہ قرار دینے کی کوشش شہدا کے خون سے غداری ہے۔ایسی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔انہوں نے کہا ڈان لیکس کے معاملے میں قوم کو مطمئن نہیں کیا جا سکا۔ملکی و قومی مفادات کے خلاف سرگرم عناصر چاہے کتنے ہی بااثر کیوں نہ ہوں انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا ہی عدل کا تقاضہ ہے۔دہشت گردوں نے اس ملک کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا لیکن حکمرانوں کے پاس دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے کوئی ایسا واضح لائحہ عمل موجود نہیں جس سے بلاتحصیص تمام دہشت گردوں کا ملک سے صفایا کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ شیعہ نوجوانوں کو سیاسی دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔گھروں سے اٹھائے جانے والے ہمارے نوجوانوں کی کئی ماہ گزر جانے کے بعد بھی کوئی اطلاع نہیں۔بغیر کسی مقدمے کے اسی طرح شہریوں کو ریاستی اداروں کی جانب سے اٹھایا جانا بنیادی انسانی حقوق کی صریحاََ خلاف ورزی اور ناقابل برداشت عمل ہے۔ہمارے لاپتہ افراد کو فوراََ بازیاب کرایا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ شہر کی بدترین حالت دیکھ کر یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ حکمرانوں کے شہریوں کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں۔ان کی تمام تر توجہ اپنے اقتدار کو سلامت رکھنے پر مرکوز ہے۔انہوں نے کہا کہ 41ملکی اتحادامریکہ اور اسرائیل کے مفادات کے تحفظ کے لیے وجود میں آیا۔اس اتحاد میں جنرل(ر)راحیل شریف کی شمولیت نواز شریف اور عرب بادشاہوں کے اصرار کا نتیجہ ہے۔پاک فوج پوری قوم کے لیے وقار کی علامت ہے۔عسکری قوتوں کو فیصلے کرتے وقت وہ راستہ اختیار کرنا چاہیے جس سے ان کی عظمت میں مزید اضافہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ 21مئی کو نشتر پارک میں استحکام پاکستان و امام مہدیؑ کانفرنس ایک تاریخی اجتماع ثابت ہو گی۔نشتر پارک میں قومی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کیا جائے گا۔بزرگ عالم دین حسن صلاح الدین نے کہا کہ پاکستانی عوام کو مشرق وسطی کی جنگ میں دھکیلا جا رہا ہے۔عالمی قوتیں مسلک کے نام پر امت مسلمہ کو دست و گریبان دیکھنے کی متمنی ہیں۔اسلام دشمنوں کوصرف وحدت و اخوت کے ہتھیار ہی سے شکست دی جا سکتی ہے۔امام مہدی ؑ کی شخصیت پر عالم اسلام کا کامل ایمان ہے۔ان کی ذات کو متنازعہ بنانے والے احادیث نبوی سے انکاری اور توہین رسالت کے مرتکب ہیں۔سعودی وزیر دفاع کی امام مہدی علیہ السلام کی ذات مقدسہ کے حوالے سے ہرزہ سرائی قابل مذمت ہے۔
سینٹر عباس کمیلی نے کہا کہ 41ملکی اتحاد فرقہ وارنہ اتحاد ہے۔جب تک امت مسلمہ کے تمام ممالک اس میں شریک نہیں ہوتے تب تک اس اتحاد کو اسلامی اتحاد نہیں کہا جا سکتا۔جنرل راحیل شریف سے قوم کو بہت ساری توقعات وابستہ تھیں۔اسلامی مفادات کے تحفظ اور دہشت گردی کے خلاف قائم اس اتحاد میں بیت المقدس اور مظلوم فلسطینوں کے حق میں آواز کیوں بلند نہیں کی جا رہی۔پاکستان میں شیعہ سنی اتحاد مثالی ہے۔انہیں کبھی جدا جدا نہیں کیا جا سکتا۔شیعہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ علامہ مرزا یوسف حسین نے کہا کہ 41ملکی اتحاد اسلام کی سربلندی کے لیے نہیں بلکہ امریکی خوشنودی کے لیے ہیں۔