وحدت نیوز(کراچی) سندھ بھر میں جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ خصوصاًسندھ کے ضلع شکار پور میں گذشتہ روز تکفیری دہشت گردوں کی فائرنگ سے شہید ہو نے والے علامہ شفقت عباس سولنگی کے بہیمانہ قتل کے خلاف آج مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کی کال پر صوبے بھر میں یوم احتجاج منایا گیا، اس سلسلے میں کراچی ، حیدر آباد، نواب شاہ، لاڑکانہ ،ٹھٹھہ، نوشہروفیروز، ٹنڈومحمد خان، ماتلی، بدین، مورواور شکارپور سمیت دیگر اضلاع میں بعد نماز جمعہ احتجاجی مظاہرے کیئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں ، جسمیں بڑی تعداد میں ایم ڈبلیوایم کے کارکنان اور عوام نے شرکت کی، مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرزاور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر دہشت گردوں ، داعش اور انکے اتحادیوں ، نا اہل سندھ حکومت کے خلاف نعرے درج تھے۔
حیدرآباد میں ایم ڈبلیوایم کے زیر اہتمام مرکزی احتجاجی مظاہرہ بعد نماز جمعہ قدم گاہ مولا علی ؑ کے باہر منعقد ہوا، احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کے رہنما علامہ گل حسن مرتضوی نے کہا کہسمیت سندھ بھر میں اسلام و ملک دشمن تکفیری قوتیں بھر پورانداز میں منظم ہو رہی ہیں ، جس کا ثبوت کراچی سمیت اندرون سندھ مختلف اضلاع میں روز انہ شیعہ علماء، تاجروں اور عمائدین کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ ہے، شکار پور میں گذشتہ روز تکفیری دہشت گرد عناصر کے ہاتھوں شہید ہونے والے علامہ شفقت عباس سولنگی اتحاد بین المسلمین کے داعی اور ملت جعفریہ کا عظیم سرمایہ تھے، جن کا قتل ملت تشیع کا عظیم نقصان ہے۔
لاڑکانہ میں نکالی گئی احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کے ضلعی سیکریٹری جنرل طارق بدوی نے اپنے خطاب میں سندھ حکومت خصوصاً وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ کراچی سمیت سندھ بھرمیں پھیلتے ہوئے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لئے ٹھوس اقدامات کیئے جائیں ، کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کا دائرہ مدارس کے نام پر قائم دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں تک وسیع کیا جائے ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی رپورٹس اور ماضی میں رو نما ہونے والے واقعات اس بات کے عکاس ہیں کہ بعض دینی مدارس تعلیمات اسلامی کے نام پر انتہاپسندی اور فرقہ واریت کی ترویج و اشاعت میں سرگرم عمل ہیں ۔
ٹھٹھہ میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ضلعی سیکریٹری جنرل مختار دایو نے کہا کہ ملت جعفریہ کو مسلسل حب الوطنی کے سنگین سزا دی جارہی ہے، آئے روز شیعہ عمائدین کو دہشت گرد چن چن کر نشانہ بنا رہے ہیں ، ملت جعفریہ کے عظیم علماء ، دانشور، ڈاکٹرز اور تاجر ظلم و بربریت کا شکار ہوچکے ہیں ، حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ نہ کر سکے، عدالتی نظام بھی مصلحت پسندی اور خوف کے باعث قتل و غارت گر ی میں ملوث دہشت گردوں کو سزا دینے سے قاصر نظر آتی ہے۔