وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے رہنما علامہ علی انور جعفری نے کہا ہے کہ کراچی میں شیعہ نسل کشی کے بعد اب پولیس اور امن و امان کی بحالی کے اداروں کی جانب سے آپریشن کے نام پر شیعہ نوجوانوں کو حراست میں لئے جانے کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کی بجائے، بے گناہ شیعہ نوجوانوں کی گرفتاریوں، چادر اور چار دیواری کے تقدس کی پامالی کے خلاف شیعہ برادری سراپا احتجاج بن جائے گی، ہنگو میں ہونے والے بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس سانحہ میں شہید ہونے والے بچوں کے اہل خانہ کو فوری معاوضہ دیا جائے اور دہشتگردوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہر کے مختلف علاقوں سے پولیس اور سی آئی ڈی کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے اسیر شیعہ نوجوانوں کے اہل خانہ سے ملاقات میں کیا۔ اس موقع پر علامہ مبشر حسن، علی حسین نقوی، سلمان حسینی، ناصر حسینی، احسن رضوی اور دیگر بھی موجود تھے۔
علامہ علی انور جعفری نے کہا کہ کراچی میں گذشتہ کئی روز سے شیعہ علماء کرام اور نوجوانوں کو شہید کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور پولیس، سی آئی ڈی اور دیگر امن و امان کی بحالی کے اداروں کی جانب سے کسی بھی واقعہ کے ملزم کو تاحال گرفتار نہیں کیا گیا ہے، تاہم اب پولیس اور بالخصوص سی آئی ڈی پولیس نے اپنے افسران بالا اور حکمرانوں کو خوش کرنے کے لئے بے گناہ شیعہ نوجوانوں کو ہی گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور انہیں کالعدم تنظیموں کے کارکنان کا نام دے کر ان کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ کئی روز سے شہر میں شیعہ آبادیوں پر پولیس اور سی آئی ڈی کے اہلکاروں کی جانب سے چڑھائی کا سلسلہ جاری ہے اور اس دوران چادر اور چار دیواری کے تقدس کو بھی پامال کیا جارہا ہے اور گھروں میں گھس کر لوٹ مار کی جا رہی ہے۔ خواتین کے خلاف بدتمیزی کی جا رہی ہے اور نوجوانوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جانب کراچی سمیت ملک بھر میں شیعہ نسل کشی کی جاری ہے تو دوسری جانب شیعہ نوجوانوں پر جھوٹے مقدمات بنا کر یہ اہلکار اپنے آقاؤں کو خوش کرنے میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس تمام صورت حال پر شیعہ قوم میں شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے اور اگر یہ سلسلہ فوری طور پر بند نہ کیا گیا اور گرفتار بے گناہ شیعہ نوجوانوں کو فوری طور پر رہا کرکے ان کے خلاف قائم جھوٹے مقدمات ختم نہ کئے گئے تو پھر کراچی سے خیبر تک احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا اور حکومت اور ان کی امن و امان کے قیام کی دعویدار ایجنسیوں کے حقائق پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کئے جائیں گے۔ اس موقع پر انہوں نے ہنگو میں ہونے والے دھماکے اور اس کے نتیجہ میں 6 معصوم بچوں کی ہلاکت پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی دعوؤں کے باوجود امریکہ اور ان کے اتحادی یہود و اسرائیل کے ایجنٹوں نے اس ملک میں دہشتگردی کا جو بازار گرم کر رکھا ہے، اس کی ذمہ دار وفاقی اور صوبائی حکومتیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو تحفظ فراہم کرے لیکن افسوس کے حکومت اس میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ انہوں نے سانحہ مستونگ کے بعد ہنگو میں بم دھماکے میں شہید ہونے والوں کے اہل خانہ سے افسوس کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے اس سانحہ میں ملوث عناصر کو فوری طور پر گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔