وحدت نیوز(سکھر) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل اور وارثان شہداء کمیٹی کے چیئرمین علامہ مقصود علی ڈومکی، وائس چیئرمین علامہ عبدالمجید بہشتی، علامہ سید عالم شاہ موسوی، علامہ علی بخش سجادی، سکندر علی دل، سید ریاض علی شاہ نے سانحہ جیکب آباد اور شکارپور کے سلسلے میں پیپلز پارٹی کے رہنماء، صوبائی وزیر خوراک سید ناصر حسین شاہ سے ملاقات کی۔ اس موقعہ پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ڈیڑھ سال قبل سندھ حکومت نے وارثان شہداء کمیٹی سے ایک باقاعدہ معاہدہ کیا جس میں یہ طے کیا گیا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف اپیکس کمیٹی کی زیر نگرانی پولیس اور رینجرز کا مشترکہ آپریشن ہوگا۔ اور سانحہ شکارپور کے مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجے جائیں گے، مگر وارثان شہداء کو انصاف نہ ملا جبکہ سانحہ کے زخمی آج بھی علاج کیلئے پریشان ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ المیہ یہ ہے کہ رحیم آباد میں سینکڑوں کلو گرام بارود ی مواد اور خودکش جیکٹس ملیں، مجرم رنگے ہاتھوں پکڑے گئے مگر انہیں ریاستی اداروں نے سزا دینے کی بجائے باعزت بری کر دیا۔ اس وقت بھی ضلع شکارپور سمیت سندھ بھر دہشت گردوں کے اڈے، ٹریننگ کیمپس اور تربیتی مراکز جاری ہیں۔ مگر ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں ہو رہا۔ نیشنل ایکشن پلان کے باوجود ملک کے چپے چپے پر دہشت گردوں اور کالعدم جماعتوں کے پرچم اور نفرت انگیز سر گرمیاں سوالیہ نشان ہیں
، شکارپور، جیکب آباد ،خیرپور، شھداد کوٹ و دیگر اضلاع میں دہشت گردوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر ہم تشویش کا اظہار کرتے ہیں، اس موقع پر صوبائی وزیر سید ناصر علی شاہ نے مسائل کے حل کی یقین دہانی کراتے ہوئے وارثان شہداء کے وفد کو آئندہ ہفتے کراچی آنے کی دعوت دی، جہاں مسائل کے حل کے لئے باضابطہ اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اور سندھ حکومت کو مسائل کے حل میں ہونے والی تاخیر پر پریشانی ہے اور ہم معاملات حل کرنا چاہتے ہیں، تاخیر کا ازالہ کریں گے۔