وحدت نیوز(کراچی) ملت جعفریہ کی نسل کشی کے اصل ذمہ دار وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ ہیں ،کراچی بے گناہ شیعہ افراد کی ٹارگٹ کلنگ کرنے والے دہشتگردوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں پولیس اور رینجرز کی سر پرستی حاصل ہے ۔پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں شیعہ علماء ،اکابرین، ڈاکٹرز،وکلاء تاجروں سمیت اہم افراد کو چن چن کرنشانہ بنایا گیا ،ان خیالات کا اظہار مجلس و حدت مسلمین کے رہنماٗ مولانا منور علی نقوی،آصف صفوی، احسن عباس رضوی،شبیر حسین نے خوجہ مسجد کھارادر میں بعد نماز جمعہ شیعہ نسل کشی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے خطاب میں کیا۔
مولانا منورعلی نقوی کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں بیٹھے بے حس حکمرانوں کو شہر قائد میں روزانہ شیعہ ڈاکٹرز ،وکلاء علما ء عمائدین کی ٹارگٹ کلنگ نظر نہیں آتی شہرقائد جل رہا ہے اور سیاسی جماعتیں تماشائی بنی ہوئی ہیں کراچی میں روزانہ کتنے مظلوموں کا قتل عام کیا جاتا ہے مگر ان حکمرانو ں کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی ، پیپلز پارٹی اگر اپنی جماعت کی بقاء چاہتی ہے اور فوری طور پر سندھ کے وزارت اعلیٰ کا منصب کسی قابل اور لائق فرد کے حوالے کردے نا اہل وزیر اعلیٰ صرف میں میڈیا پر آکر جھوٹے دعوئے کرتے ہیں آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز بھی نا اہل ہو چکے ہیں قانون نا فذ کرنے والے اداروں میں موجود کالی بھڑیں صرف کالعد م جماعتوں کے رہنماؤں اور ان کے دفاتر کو سکیورٹی فراہم کر رہی ہیں دوسری جانب کراچی کا امن تباہ و برباد ہو چکا ہے عوام اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں پیپلز پارٹی کے دور اقتدار میں نا اہل وزیر اعلیٰ سندھ کے ایماں پر کالعدم دہشتگرد گرہوں کو مدارس کے نام پر دہشتگردی کے ٹھکا نے کھول کر دیئے گئے اور اب یہ دہشتگرد پورے صوبہ میں مستحکم ہو گئے ہیں ۔
مظاہرین سے خطاب میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنماوںکا کہنا تھا کہ کراچی میں گذشتہ دو دن میں 6بے گناہ شیعہ وکلاء ،ڈاکٹرز ، تاجروں اور شہریو ں کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہیں پیپلزپارٹی اپنے قائد بلاول بھٹو کے نعروں کی لاج رکھنے میں ناکام نظر آتی ہے، کراچی شہر خونین کا منظر پیش کر رہا ہے، پالیس اور رینجرز محض زبانی جمع خرچ پرہی گذارا کر رہی ہے، حکومت اگر دہشت گردی کے روک تھام کا فریضہ انجام نہیں دے سکتی ہو فوری مستعفی ہو جائے ، عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے ایک منظم سازش کے تحت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے شیعہ اکابرین کو نشانہ بنایا جارہا ہے ، حکومت ، عدلیہ، قانون نافذ کر نے والے ادارے کسی قسم دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے میں یکسر ناکام نظر آتے ہیں ، بیرونی امداد آتے ہی کراچی سمیت پو رے ملک میں آگ و خون کا بازار گرم کیا جارہا ہے، شیعہ نسل کشی پر میڈیا کی بر اسرار خاموشی بھی سوالیہ نشان ہے،شہر میں کوئی فرقہ راویت نہیں بلکہ یک طرفہ دہشت گردی ہے جس کو ریاستی اور بین الاقوامی سرپرستی حاصل ہے پچھلے دو دن میں دو ڈاکٹروں قاسم عباس، حیدر رضا ، ایک وکیل وقار شاہ اور جوان مظہر حسین اور علی بہار ،غلا حسین کشمیری کے بہیمانہ قتل کی پرزور مذمت کر تے ہیں ،کراچی میں چن چن کر شیعہ افراد کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، صوبائی حکومت کراچی میں جاری قتل وغارت گری کے اس کھیل کو ختم کر نے میں سنجیدہ کردار ادا کرے ، کراچی میں روزانہ ایک درجن سے زائد بے گناہ شہریوں کے قتل عام کے بعدپیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹوکے دہشت گردوں کے خلاف بیانات ہاتھی کے دانت لگتے ہیں ، رہنماؤں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ کراچی کی موجودہ صورتحال پر فوری سومو ٹو نوٹس لے ،شیعہ نسل کشی پر اعلیٰ عدالتی کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے ،شیعہ نسل کشی میں ملوث دہشتگردوں کی فوری گرفتاری کے احکامات جاری کئے جائیں ،شہر میں دہشتگردی کرنے والے قاتلوں کو فوجی عدالتوں کی طرف پر جلد از جلد قرار واقعی سزا دی جائے ،شہر میں موجود نا اہل وزیر اعلیٰ سندھ،گورنر سندھ کے خلاف نوٹس لیا جائے اور ان کی جگہ کسی اہل کو مقرر کا کیا جائے تاکہ شہر میں امن و امان کی صورت حال پر قابو پایا جاسکے۔دریں اثناء ان مطالبات کے حق میں شرکاء نے نعرے باضی کرتے ہوئے دہشتگردی مردہ باد،یہ کس کا لہو یہ کون مرا بدماش حکومت بول زرا،نا اہل قانون نافذ کرنے والے ادارے مردہ باد ،شیعہ و سنی اتحاد ،امریکہ و طالبان مردہ با دکے نعرے لگائے۔