وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی کے سیکریٹری سیاسیات سید علی حسین نقوی نے کہا ہے کہ شہر کراچی اس وقت کالعدم دہشت گرد گروہوں کی آماجگاہ اور جنت بن چکا ہے، تکفیری دہشت گرد جب اور جہاں چاہتے ہیں دہشت گردانہ کاروائیاں کرتے ہیں اور آسانی سے فرار ہو جاتے ہیں، فی الفور کراچی میں ضرب عضب طرز کا بے رحمانہ فوجی آپریشن شروع کیا جائے اور شہر کراچی میں موجود تمام کالعدم دہشت گردتکفیری گروہوں کے مراکز کو بند کیا جائے، عزاداری سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے جسے دنیا کی کوئی طاقت ملت جعفریہ پاکستان سے نہیں چھین سکتی، کالعدم دہشت گرد گروہوں کے سرغنہ فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے والی تقریروں سمیت لٹریچر کو ملک بھر میں پھیلا کر نفرت اور یزیدی فکر کو پھیلانے میں سرگرم عمل ہیں، راولپنڈی میں بے گناہ نوجوانوں کی بلا جواز گرفتاریوں اور چادر اور چار دیواری کے تقدس کی پائمالی کا سلسلہ فی الفور بند کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب میں ڈویژنل رہنما علامہ مبشر حسن اور سیکریٹری اطلاعات آصف صفوی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ محرم الحرام کی آمد سے قبل ہی پورا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں رہا ہے اور اس کے نتیجے میں سیکڑوں بے گناہ پاکستانی شہریوں کو جان سے ہاتھ دھونا پڑے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ چاروں صوبوں میں حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی ہے آئے روز بے گناہ افراد کو کوئٹہ میں فائرنگ کرکے شہید کر دیا جاتا ہے، ماضی کے بڑے سانحات کے باوجود کوئٹہ میں بارود سے بھری گاڑیاں آزادانہ پہنچ جاتی ہیں لیکن حکومت اور ریاستی ادارے خاموش تماشائی بنے نظر آتے ہیں، کراچی کی بات کریں تو یہاں بھی روزانہ کی بنیادوں پر ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری ہے، کوئی ایسا دن نہیں گزرتا ہے کہ جب بے گناہ انسانوں کو اس شہر کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ نہ بنایا گیا ہو، علمائے کرام، ذاکرین، ڈاکٹروں، انجیئنروں، وکلاء، تاجروں، چھوٹے دکانداروں سمیت پروفیسرز، طلباء اور نوجوانوں کو چن چن کر ٹارگٹ کلنگ میں شہید کیا گیا، اسی طرح کا حال پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں بھی نظر آتا ہے، ڈیرہ اسماعیل خان ہو یا پشاور، لاہور ہو یا راولپنڈی اور وفاقی دارالحکومت ہو، کہیں بھی ملت جعفریہ کے عمائدین کو چین وسکون سے نہیں رہنے دیا جا رہاہے اور یہ سب کچھ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا جا رہا ہے، راولپنڈی میں بے گناہ نوجوانوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے اور انہیں من گھڑت مقدمات میں ملوث کرکے جیلوں میں قید کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ ملک بھر کے تمام بڑے شہروں میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے مراکز آزادانہ کام کر رہے ہیں، ان دہشت گردی کے مراکز سے جہاں ایک طرف معصوم انسانوں کو قتل کئے جانے کے فرامین جاری کئے جارہے تو دوسری جانب انہی کالعدم دہشت گرد گروہو ں کے سرغنہ فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے والی تقریروں سمیت لٹریچر کو ملک بھر میں پھیلا کر نفرت اور یزیدی فکر کو پھیلانے میں سرگرم عمل ہیں، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت اور ریاستی ادارے ان کالعدم دہشت گرد گروہوں کی سرپرستی اور کفالت کر رہے ہیں۔
علی حسین نقوی کا کہنا تھا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ مملکت خداداد پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے جہاں عالمی دہشت گرد قوتیں امریکہ اور اسرائیل سازشیں کر رہے ہیں وہاں ہمارے ملک میں موجود نا عاقبت اندیش کانگریسی ایجنٹ بھی عالمی دہشت گرد قوتوں کے ناپاک ایجنڈے کو مکمل کرنے میں سرگرم عمل ہیں، ہم ان تمام قوتوں کو جو ملک میں سازشیں کر رہی ہیں یا یہ سمجھتی ہیں کہ ملت جعفریہ پاکستان کو ٹارگٹ کلنگ، بم دھماکوں، دہشت گردانہ کاروائیوں اور بزدلانہ کاروائیوں سے ڈرایا اور دھمکایا جا سکتا ہے اور عزاداری سید الشہداء احضرت امام حسین علیہ السلام کو محدود یا پھر ختم کیا جا سکتا ہے تو ہرگز ہرگز ایسا ممکن نہیں، تمام عالمی دہشت گرد قوتیں اور ان کے مقامی کانگریسی ایجنٹ کان کھول کر یہ بات سن لیں اپنے ذہن نشین کر لیں عزاداری سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے جسے دنیا کی کوئی طاقت ملت جعفریہ پاکستان سے نہیں چھین سکتی، نواسہ رسول اکرم (ص) حضرت امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کا سلسلہ پوری دنیا میں چودہ سو سالوں سے جاری و ساری ہے اور پوری دنیا میں تا قیامت جاری و ساری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں کئی صدیوں تک یزیدی نسل سے تعلق رکھنے والے اولاد پیغمبر اکرم (ص) کے دشمنوں نے لاکھوں کوششیں کی کہ نواسہ رسول اکرم (ص) ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کی عزاداری کو محدود کیا جائے یا روکا جائے لیکن تاریخ گواہ ہے کہ نہ یہ سلسلہ کبھی رکا یا تھما ہے بلکہ ہمیشہ اسی آب و تاب سے زندہ و جاوید رہا ہے جس کا سلسلہ کربلا میں سنہ 61ء ہجری میں حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد سیدہ زینب سلام اللہ علیہا نے شروع کیا تھا۔
ایم ڈبلیو ایم کے رہنما نے کہا کہ گذشتہ دنوں مجالس عزاء کے دوران پہلے عائشہ منزل پر واقع اسلامک ریسرچ سینٹر پر دستی بم حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ایک نو ماہ کی معصوم بچی شہید ہوگئی جبکہ متعدد عزاداران امام حسین علیہ السلام زخمی ہوئے، اس کے دو روز بعد گلستان جوہر میں وحدت المسلمین مسجد کے باہر قائم سبیل امام حسین علیہ السلام پر کریکر حملہ کیا جس میں تین عزاداران امام حسین علیہ السلام زخمی ہوئے، امام بارگاہ مدینتہ العلم کی سیکورٹی پر مامور پولیس موبائل سمیت متعدد مقامات پر پولیس کے جوانوں پر حملے کئے گئے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ شہر کراچی اس وقت کالعدم دہشت گرد گروہوں کی آماجگاہ اور جنت بن چکا ہے، تکفیری دہشت گرد جب اور جہاں چاہتے ہیں دہشت گردانہ کاروائیاں کرتے ہیں اور آسانی سے فرار ہو جاتے ہیں، پانچ محرم الحرام کو ایک عزادار کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور دوسری جانب کریکر حملہ بھی کیا جاتا ہے جو اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ ریاستی ادارے مکمل طور پر امن و امان قائم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں یا پھر حکومت اور ریاستی ادارے کالعدم تکفیری دہشت گرد گروہوں کی مکمل سرپرستی میں مصروف ہیں، اس کے علاوہ تیسری اور کوئی بات سمجھ سے بالاتر ہے۔
علی حسین نقوی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فی الفور کراچی میں ضرب عضب طرز کا بے رحمانہ فوجی آپریشن شروع کیا جائے اور شہر کراچی میں موجود تمام کالعدم دہشت گردتکفیری گروہوں کے مراکز کو بند کیا جائے۔ راولپنڈی میں بے گناہ نوجوانوں کی بلا جواز گرفتاریوں اور چادر اور چار دیواری کے تقدس کی پامالی کا سلسلہ فی الفور بند کیا جائے اور بے گناہ گرفتار کئے جانے والے تمام نوجوانوں کو فی الفور رہا کیا جائے بصورت دیگر احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ ایام عزاء میں عزاداران امام حسین علیہ السلام کے جان و مال کے تحفظ کو اولین ترجیح دی جائے اور اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے والے ملک دشمن اور اسلام دشمن دہشت گردوں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے۔ ملک بھر میں عزاداری کے اجتماعات اور جلوس ہائے عزاداری بالخصوص 9 اور 10 محرم (یوم تاسوا) اور (یوم عاشورا) پر نکلنے والے جلوس ہائے عزاداری کی سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کئے جائیں۔ ملک بھر میں جلوس ہائے عزاداری کے راستوں میں ایسے مقامات کہ جہاں کالعدم دہشت گرد گروہوں کے مراکز ہیں ان کو فی الفور بند کیا جائے خواہ وہ کسی بھی مدارس یا پھر کسی بھی صورت میں موجود ہوں۔