وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے میڈیا سیل سے جاری بیان میں مجلس کے مرکزی رہنما علامہ سید ہاشم موسوی نے کہا ہے کہ نظام مرجعیت کے حوالے سے شیعہ مسلمانوں کا موقف آیتہ اللہ سیستانی ،آیتہ اللہ خامنہ ای،آیت اللہ مکارم شیرازی اور دیگر مراجع عظام کے اثاثوں کے بارے میں مغربی میڈیا اور دیگر ممالک میڈیا گروپ نے جو اعداد شمار جاری کیے ہیں وہ حقیقت پر مبنی نہیں اس سلسلے میں نظام مرجعیت میں فقہ جعفریہ سے تعلق رکھنے والے افراد چاہے اسکا تعلق دنیا کے کسی ملک سے ہو وہ تجارت یا صنعت یا کسی اور کاروبار میں کو ئی مال حاصل کرتا ہے چنانچہ اس مال سے خود اپنے اہل و عیال کے سالانہ اخراجات پر صرف کرنے کے بعد جو بچ جائے اس بچت میں سے خمس یعنی پانچوں حصہ اس طریقے کے مطابق ادا کرے ۔خمس دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے کہ ایک حصہ سہم سادات ہے اور دوسرا آدھا حصہ سہم امام علیہ السلام ہے جو اس زمانے میں مجتہدجامعہ شرائط کو دیا جائے یا ایسے کام میں خرچ کیا جائے جسکی اجازت وہ مجتہد دے دیں ۔تمام مراجع کرام کے پاس خمس کی مد میں اربوں ڈالر موجود ہ ہوتے ہیں لیکن وہ انکا اپنا نہیں ہوتا بلکہ یہ ملت تشیع کے اقتصادی نظام کا حصہ ہے وہ انکے اکاونٹ میں تو ہوتے ہیں لیکن وہ انکا ذاتی نہیں ہوتا ۔پوری دنیا سے ملت تشیع کے لوگ اپنے سالانہ آمدنی میں سے بیس فیصد خمس کے عنوان سے نکال کر مراجع کرام کو بھیجتے ہیں ۔جو مراجع کرام ملت کی فلاح و بہبود ،سکول،ہسپتال،مدارس ،مساکین،یتامیٰ اور دیگر ضروریا ت کو پورا کرنے میں استعمال کرتے ہیں ۔خمس ملت تشیع کے اقتصادی نظام کی بنیادی ستونوں میں سے ہیں یہ فنڈ غیر سیاسی وغیر ریاستی ہوتا ہے اسکا تعلق دینا میں رہنے والے تمام اہل تشیع سے ہوتا ہے ۔