وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما و امام جمعہ علامہ سید ہاشم موسوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گوادر بلوچستان کا حصہ ہے اور ترقی کا حق بھی بلوچستان کو ملنا چاہیے۔ ہم چینی صدر کے دورہ پاکستان کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن چینی صدر کے دورہ پاکستان کے دوران 45ارب ڈالر کے 51 منصوبوں پر دستخط ہوئے جن میں گوادر پورٹ سے بھی متعلق معاہدہ شامل ہے۔گوادر کاشغر روٹ کا بھی معاہدہ ہوا جو نئے روٹ کے مطابق بنایا جا رہاہے۔ یہ معاہدے پاکستان اور چین کے درمیان نہیں بلکہ چین اور پنجاب کے درمیان ہوئے ہیں۔ گوادر کے بغیر یہ منصوبے نہیں ہوسکتے۔ اس لیے مجبوری میں بلوچستان منصوبے کو شامل کیا گیا۔ان منصوبوں سے چھوٹے صوبوں کو محروم رکھا گیا اس سے عوام کی بے چینی میں اضافہ اور نفرت کی دیواریں کھڑی ہوسکتی ہے۔ اس ملک کی چار اکائیاں ہیں۔ چاروں کو ایک جیسی اہمیت دی جائیں۔ وفاق کا بلوچستان کے ساتھ رویہ ہمیشہ سوتیلی ماں کا جیسا رہا ہے۔ پاکستان میں وسائل کا منصفانہ تقسیم سب سے بڑا مسئلہ ہے۔وسائل پر عدم اختیار اور دولت کی غیر منصفانہ تقسیم نے نہ ختم ہونے والی مسائل کو جنم دیا۔ ملک کی آبادی کا بڑا حصہ آج بھی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ حکمران مکمل ناکام ہوچکے ہیں، قوم ان سے نجات چاہتے ہیں۔ عوام کی حالت زار بدلنے کی تمام تر دعوے صرف لفاظی ہیں۔ ان دعووں میں اگر زرا بھر بھی صداقت ہوتی تو اس کے اثرات منظر عام پر نظر آتے ۔ حقیقت یہ ہے کہ حکومت نے عوام پر عرصہ حیات اس قدر تنگ کر دیا ہے کہ وہ معاشی بدحالی کے ہاتھوں چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔ حکمرانوں کو اپنے قبلے کی درستگی کے بعد عوام کے مسائل کے حل کے لیے عملی کاوشیں کرناہوگی تا کہ عوام کو ریلف مل سکے اور وہ معاشی آسودگی کے بعدملک کی ترقی و خوشحالی میں اپنا کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے استحکام پاکستان میں اپنا حصہ ڈال سکے کیونکہ معاشی طور پر خوشحال عوام ہی ریاست کی ضمانت فراہم کر سکتے ہیں۔