وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سربراہ آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آئینی اصلاحاتی پیکج گمراہ کن دستاویزات کا پلندہ اور خطے کے لاکھوں عوام کی توہین ہے، جسے یکسر مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحاتی پیکج کے نام پر حقوق سے محروم گلگت بلتستان کو غلامی کی طرف دھکیلنے کی کوشش ہے۔ پیکج میں وزیراعظم کو اس خطے کے سفید و سیاہ کا مالک بنانے کی کوشش کی ہے۔ جی بی کے عوام کو نہ وزیراعظم کے انتخاب کے عمل میں کوئی حق ہے اور نہ ہی اس پارلیمنٹ میں کوئی جگہ موجود ہے جس کے ذریعے وزیراعظم کا انتخاب ہوتا ہے۔ ایسے میں وزیراعظم کو تمام تر اختیارات دینا غیرآئینی و غیرقانونی عمل ہے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ اس نام نہاد اصلاحاتی پیکج سے واضح ہوتا ہے کہ مسلم لیگ نون جمہوری اقدار سے نہ صرف نابلد اور ناآشنا ہے، بلکہ آمرانہ و بادشاہانہ سوچ کی حامل جماعت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم گلگت بلتستان کے عوام پر زور زبردستی کے قانون کو کسی صورت نافذ ہونے نہیں دیں گے۔ نام نہاد اصلاحاتی پیکیج میں جی بی کی عدالتوں کو جس طرح پابند کیا گیا ہے اسکی مثال مہذب دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔ جی بی کی عدالتوں کی جس انداز میں توہین کی ہے۔ جی بی کی عدالتوں کو اس سلسلے میں خاموش نہیں رہنا چاہیئے اور سپریم کورٹ سے درس لیتے ہوئے اس پیکج کو منظر عام پر لانے والے حکمرانوں کا محاسبہ کرنا چاہیئے کہ کیوں انہوں نے دانستہ طور پر عوامی مینڈیٹ کی توہین کرنے اور عدالتوں کو مذاق بنانے کی کوشش کی ہے۔ نہایت افسوسناک مرحلہ ہے کہ وفاقی حکومت یہاں کے عوام کی ستر سالہ حب الوطنی کا صلہ مزید محرومیوں میں دھکیل کر دے رہی ہے جو کہ کسی صورت پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔ صوبائی حکومت کے ایک عرصے سے یہاں کے عوام اور اسمبلی کو بااختیاز بنانے کے دعووں کی قلعی اب کھل گئی ہے اور واضح ہوگیا ہے کہ مسلم لیگ نون کی صوبائی حکومت اس خطے کی ترقی کی خواہاں نہیں بلکہ وفاقی حکومت کی کاسہ لیسی کو اعزاز سمجھتی ہے۔
آغا علی رضوی نے کہا کہ صوبائی حکومت میں امید ہے ایسے لیگی رہنما بھی موجود ہونگے جو عوام پر ڈھائے جانے والے اس ظلم کی بیجا حمایت کرنے کی بجائے خطے سے وفاداری کا ثبوت دیتے ہوئے اس پیکج کو مسترد کریں گے اور اس کی آڑ میں نافذ کرنے والے ٹیکسز کو بھی مسترد کریں گے۔ عوام دشمن فیصلے کے خلاف میدان میں آنے والے حکمرانوں کو عوام قدر کی نگاہ سے بھی دیکھیں گے اور تاریخ بھی انہیں اچھے ناموں سے پکارے گی۔ ایم ڈبلیو ایم جی بی کے رہنماء نے مزید کہا کہ ستر سالوں سے وفاقی حکومتوں نے عوام کو مایوسی کے سوا کچھ بھی نہیں دیا، جبکہ وطن عزیز کے استحکام و ترقی میں اس خطے کے انسانی و قدرتی وسائل کا عمل دخل ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اب اس خطے کی تقدیر اور مستقبل کو اس عوام کے ہاتھ میں دینے کے لئے نہ صرف اس ظالمانہ پیکج کے خلاف تحریک کا آغاز کریں گے بلکہ اس خطے کے عوام کو بااختیار بنا کر دم لیں گے، مزید کسی بھی جماعت کو اس خطے کے عوام کے ساتھ مزید مذاق کرنے نہیں دیں گے۔ ملک بھر کے عام انتخابات کے ساتھ جی بی میں انتخابات جب تک نہ ہو وفاقی حکومت یہاں کی مینڈیٹ چراتی رہے گی اور من پسند کے فیصلے نافذ کرتے رہیں گے۔ جی بی اسمبلی کو جب تک آزاد و خودمختار نہیں بنایا جاتا اور وزیراعظم کے اختیارات کو محدود نہیں کیا جاتا، اس خطے میں خوشحالی کبھی نہیں آ سکتی۔ جس خطے کے عوامی نمائندوں کے ووٹ اور عوام کے ووٹ کی ضرورت وزیراعظم کو نہ ہو وہ کبھی عوام کے حقوق کا دفاع نہیں کریں گے۔