وحدت نیوز(گلگت)فیسوں میں اضافہ غریب طلباء کیلئے تعلیم کا دروازہ بند کرنے کے مترادف ہے ۔ قراقرم یونیورسٹی میں سفارشی تقرریوں سے مالیاتی بوجھ بڑھ گیا ہے جس کو پوراکرنے کیلئے فیسوں میں اضافہ کیا گیا ہے ۔ فیسوں میں اضافے سے مالیاتی خسارہ تو پورا نہیں ہوگا البتہ غریب طلباء تعلیم سے محروم ہونگے ۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے قراقرم یونیورسٹی میں فیسوں کے اضافے کو مسترد کرتے ہوئے اس اقدام کو تعلیم دشمنی قرار دیا ہے ۔ قراقرم یونیورسٹی کے قیام سے اب تک 80 فیصدسے زیادہ تقرریاں خلاف میرٹ کی گئی ہیں اور ضرورت سے زیادہ من پسند افراد کو سفارشی بنیادوں پر بھرتی کیا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سفارشی بنیاد پر جن افراد کو بھرتی کیا گیا ہے وہ آج اوٹ آف ٹرن پروموشن لیکر گریڈ 20 تک پہنچ گئے ہیں اور وائس چانسلر کے قریبی افراد سالانہ غیر ملکی دوروں پر لاکھوں کا خرچہ کرتے ہیں ۔ مزید یہ کہ اندرون خانہ یونیورسٹی کے فنڈز میں سے کنٹریکٹ پر بھرتی منظور نظر افراد کو قرضے دیئے گئے ہیں اور دوسال کیلئے کنٹریکٹ پر بھرتی افراد کو مزید ایکٹنشن دی جارہی ہے ۔
الیاس صدیقی نے کہا کہ یونیورسٹی لاکھوں روپے ٹی اے ڈی اے کی مد میں خرچ کررہی ہے جبکہ اپنے تمام عیاشیوں کا بوجھ غریب طلباء پر ڈالا جارہا ہے جو کہ سراسر زیادتی ہے اور غریب طلباء کو زیور تعلیم سے محروم رکھنے کی سازش ہے ۔انہوں نے کہا کہ قراقرم یونیورسٹی کی فیسیں پاکستان کی بیشتر یونیورسٹیوں سے زیادہ ہیں جبکہ سہولیات دیگر یونیورسٹیوں کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہیں ۔ اگر یونیورسٹی کے گرانٹ میں کٹوتی ہوئی ہے تو وائس چانسلر سمیت تمام پروفیسروں کے مراعات پر کٹ لگایا جائے نہ کہ اس کا بوجھ غریب طلباء پر ڈالا جائے ۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ گلگت بلتستان کے عوام نے اگر ہزاروں کنال اراضی یونیورسٹی کے لئے بلامعاوضہ اسی لئے دیا ہے کہ غریب طلباء کو گھر کے دروازے پر مفت تعلیم کے مواقع میسر ہوں ، گلگت بلتستان کے عوام نے اپنی ملکیتی زمینوں کو چند افراد کی عیاشیوں کیلئے بلامعاوضہ نہیں دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین طلباء کے احتجاج کی بھرپور حمایت کرتی ہے اور اضافی فیسوں کو واپس لینے کا مطالبہ کرتی ہے۔