The Latest

وحدت نیوز(لاہور)وزیر اعظم صادق اور امین نہیں رہے،فوری مستعفی ہوکر خود کو اور اہل خانہ کو احتساب کے لئے پیش کریں ،سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا ہے کہ ہم نواز شریف اور اسکی فیملی کے منی ٹریل اورعدالت میں پیش کیے ثبوت سے مطمعن نہیں،اس کے باوجود ن لیگیوں کا جشن سمجھ سے بالاتر ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر افتخارحسین  نقوی نے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کرپشن کیخلاف ہر مہم کا انشااللہ ہر اول دستہ بنیں گے،انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ن لیگ نے اپنے سیاسی مخالفین کو انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنایا،اب انشااللہ آنے والے الیکشن میں ووٹ کی طاقت کے ذریعے سود سمیت اس کا قرض چکا دینگے۔

وحدت نیوز(ڈیرہ غازی خان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری روابط خواہر لبانہ کاظمی نےڈیرہ غازی خان میں خواتین کی جانب سےحضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کے یوم شہادت کی مناسبت سے منعقدہ مجلس عزاء سےخطاب کرتے ہوئے کہاکہ دنیا و آخرت کی بدترین سزا رسوائی اور ندامت ہے ۔ انسان جتنا اس مادی دور میں ترقی کی جانب گامزن ہے اتنا ہی دنیا پرست اور لالچی ہوتا جا رہا ہے ۔ اسی لئے تو اس کو آئے دن ایک نہ ایک رسوائی کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے ۔ یہ تو اس دنیا کی سزا ہے ۔جس سے ہمیں سبق حاصل کرنا ہے ۔ آخرت میں تو ہمیشہ کی رسوائی اور ندامت ہو گی جو کبھی ختم نہ ہو گی ۔ اگر انسان آج بھی سیرت پیغمبر اسلام ﷺ اور آل بیت اطہار ؑپر عمل کر لے تو نہ صرف اس دنیا میں سرخرو ہو سکتا ہے بلکہ آخرت میں بلند مرتبہ حاصل کر سکتا ہے ۔ مگر کیا کرے! شیطان کے ہاتھوں گرفتار ہے ۔ جب پیٹ میں لقمہ حرام ہو گا تو اسے یہ کیسے توفیق نصیب ہو سکتی ہے کہ وہ ان پاکیزہ ہستیوں کے فرامین پر عمل کر سکے ۔
    
جب انسان کے پاس اقتدار ہوتا ہے تو اسے زیادہ پاکیزہ ، صادق ا ور امین ہونے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اسے تو ضرورت ہی پیش نہ آئے کہ عدالت اسے سرٹیفکیٹ دے کہ تم صادق اور امین ہو لیکن حیف کہ ایسا نہیں ہے ۔ اب جبکہ عدالت عالیہ نے بھی یہ کہہ دیا ہے کہ فلاں شخص صادق اور امین نہیں اور تین محترم ججز نے تو ملزم ٹھرا دیا ہے کہ اس کی جے آئی ٹی بننی چاہئے ۔ یہ ایسا کیوں ہوا!! صرف اور صرف سیرت طیبہ سے دوری کا نتیجہ ہے ۔ یہ ہمارے لئے بھی ایک عبرت کا مقام ہے ۔ کہ اگر آج ہم بھی قرآن و اہبیت ؑ کے بتائے ہوئے فرامین سے دور ہو گئے تو اس کا نتیجہ سوائے رسوائی اور ندامت کے کچھ نہیں ۔ آج کائنات کی جس ہستی کا یوم شہادت ہے ۔ہمارے ساتویں مظلوم امام حضرت موسی ٰ کاظم علیہ السلام کا دنیا کے سامنے یہی تو قصور تھا کہ امام قرآن اور سیرت طیبہ پر صحیح معنوں میں عمل پیرا تھے ۔ مگر اس وقت کے حکمران اقتدار کے نشے میں مست تھے ۔ان کو امام کی اس روش سے اختلاف تھا ۔حضرت امام موسیٰ کاظم ؑ نے مدینہ طیبہ کو چھوڑنا گواراکیا مگر حکومت سے سے سمجھوتہ نہ کیا اور دنیا والوں کو بتا دیا کہ حق اور صداقت کی بنیاد یہ ہے کہ حق کبھی بھی باطل کے سامنے نہیں جھک سکتا ۔حق کی ہمیشہ جیت ہے اور باطل ذلت و رسوائی کا نام ہے ۔

جس دن حق اور صداقت نے باطل سے سمجھوتہ کرلیا سمجھ لینا ذلت اور رسوائی اس قوم کا مقدر بن گیاہے ۔ یہ کوئی مذاق نہیں ہے ۔ یہ دین سے دوری اور ایمان سے غداری ہے ۔ انسان چاہئے عام آدمی ہو، عالم یا حکمران اسے دیندار اور باایمان ہونا چاہئے ۔ ورنہ آئے دن عذاب الہی کا مستحق ٹھرے گا ۔ ہمیں خوش نہیں ہونا چاہئے کہ فیصلہ آ گیا اور ہم بری الذمہ ہو گئے ۔ نہیں! ہماری ذمہ داری اور بڑھ گئی ہے ۔ ہمیں اپنی اصلاح کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی آگاہی دلانا ہے ۔ کہ اگر ہم اس ذلت و رسوائی پر خاموش رہے تو ہم بھی اس جرم میں شریک ہو جائیں گے ۔ اگر شراکت جرم سے بچناہے تو متحد ہو کر اپنے برادران کے ساتھ ہم آواز ہو کر میدان میں حاضر رہنا پڑے گا ۔ اس کے لئے سختیاں بھی جھیلنا پڑیں تو حاضر رہیں ۔اپنے بچوں کو آگاہ کریں ۔اپنی قریبی عزیز رشتہ دار اور حلقہ احباب خواتین کو آگاہی دیں ۔ مرکز سے رابطے میں رہیں ۔ حالات حاضرہ سے باخبر رہیں ۔ اس ساری صورتحال میں آپ نے کسی سرکاری املاک کو نقصان نہیں پہنچانا ۔ کسی مکتب فکر کے خلاف نعرہ بازی نہیں کرنی ۔ اتحاد بین المسلمین کے ساتھ ساتھ اتحاد بین المومنین پر بھی توجہ دینی ہے ۔ ہمیں صحیح معنوں میں اپنے فرزندان کی تربیت کرنی ہے اور اس وطن عزیز کے لئے محب وطن ،جانثار سپاہی تیار کرنے ہیں جو ہمار ی پاک افواج کا دست وبازو بن سکیں ۔ ہمیں نفرت ،تشدد اور فتنہ و فساد سے دوری اختیار کرنی ہے ۔ اور ہمیں اپنے قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس کا ساتھ دینا ہے ۔ یہ ہماری ذمہ داریوں میں سے ہے ۔ آج سوشل میڈیا کا دور ہے ۔ہم گھر پر رہیں فضولیات کی بجائے ہم اپنے قائد وحدت کے اخلاقی ،سیاسی اور بابصیرت خطابات سنیں تاکہ ہم صحیح معنوں میں آگاہ اور بیدار ہو سکیں ۔ سنی سنائی باتوں کا دور گزر گیا ۔ امید ہے خواہران جس جذبے کے ساتھ کام کررہی ہیں۔اپنے کام کو جاری و ساری رکھیں گی ۔

 آخر میں میں اپنی عزیز خواہر لیلیٰ رباب صاحبہ(ڈی جی خان شعبہ خواتین کی سیکرٹری جنرل ) کا تہہ دل سےشکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے اتنی بابرکت اور پرفضیلت محفل کا انعقاد کیا اور ہمیں موقع دیا کہ ہم آپ جیسی عظیم خواہران کی خدمت میں حاضر ہو سکیں ۔میں خواہر لیلیٰ رباب کی خدمت میں سلام پیش کرتی ہوں جنہیں کچھ عرصہ پہلے یہاں کی سی ٹی ڈی نے ان کےگھرآ کر ہراساں کیا کہ آپ کیوں خطاب کررہی ہیں جس پرتنظیمی برادران نے قائد وحدت تک اس واقعہ کی اطلاع دی اور علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے بروقت نوٹس لینےسے انتظامیہ انہیں گرفتار نہ کر سکی۔ وہ انتظامیہ کے پریشر سےگبھرائی نہیں بلکہ انہوں نے یہی کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ ہم حق پر ہیں ۔ ڈیرہ غازی خان کےاس سفر میں خواہر فاطمہ زیدی چنیوٹ سےخواہر لبانہ کاظمی کے ہمراہ تھیں ۔

وحدت نیوز(لاہور) سابق وزیر اعظم چودھری شجاعت حسین کی سربراہی میں مسلم لیگ قاف،مجلس وحدت مسلمین، سنی اتحاد کونسل اور پاکستان عوامی تحریک کا اجلاس لاہور میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کو دی جانے والی جے آئی ٹی کی 15 روزہ رپورٹ کو پبلک کیا جائے، اجلاس میں پاناما ایشو پر گرینڈ الائنس بنانے کی منظوری بھی دی گئی۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاناما فیصلے کی روح کے مطابق وزیراعظم ایک ملزم کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں، انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لئے وزیراعظم فوری طور پر مستعفی ہوں۔ سیاسی اتحاد کے رہنماؤں نے جے آئی ٹی کی رپورٹ پندرہ دن میں پبلک کرنے کا مطالبہ کیا اور گرینڈ الائنس بنانے کی منظوری دینے کے ساتھ ساتھ اس حوالے سے رابطوں کیلئے کمیٹی بھی قائم کی۔اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصرعباس شیرازی اور مرکزی سیکریٹری سیاسیات اسد عباس شاہ بھی موجود تھے جنہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کرپٹ حکمرانوں کے احتساب تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے،پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم اخلاقی طور پر حق حکمرانی کھو چکے ہیں، ایم ڈبلیوایم کرپشن کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی بھی ممکنہ تحریک کا ہر اول دستہ ثابت ہو گی،  چودھری شجاعت حسین نے جے آئی ٹی سے پہلے نواز شریف کے مستعفی ہونے کی پیشگوئی بھی کی۔ اس موقع پر چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ حکومت اور کرپشن کے خلاف اتحاد بننا چاہئے، حکومت نے فیصلہ پڑھے بغیر مٹھائیاں تقسیم کیں۔ دریں اثناء، امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے بھی مسلم لیگ قاف کی قیادت سے ملاقات کی۔ اس موقع پر بات کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے وزیراعظم کو صادق اور امین کی بجائے ملزم ٹھرایا، نواز شریف کو پانامہ کیس کے فیصلے کے داغ کے ساتھ وزیراعظم نہیں رہنا چاہئے۔ واضح رہے کہ اتحاد کے معاملات کو آگے بڑھانے کے لئے چار جماعتی اتحاد کی قیادت پیر کو منصورہ جائے گی۔

وحدت نیوز (گلگت)  حکمران اقتدار کے نشے میں اخلاقیات سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں،ملک میں انتشارکی سب سے بڑی وجہ انصاف کا فقدان ہے۔عدل وانصاف پر مبنی معاشرے کا قیام ہماری اولین ترجیح ہے،خواتین حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی عملی پیروی کرکے معاشرے کی اصلاح میں اپنا کردار ادا کریں۔

مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی کوارڈینیٹر خواہر سائرہ ابراہیم نے غلمت اور مناپن میں خواتین اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پستی میں گھرے ہوئے معاشرے کی اصلاح کی ذمہ داری صرف مرد حضرات پر ہی عائد نہیں ہوتی بلکہ انقلابی معاشروں میں خواتین کا کردار بہت ہی اہم ہوتا ہے جس کیلئے ہمیں اپنے آپ کو تیار کرنا ہوگا۔آج ملک عزیز میں تمام طبقات حکومت کی ناانصافیوں سے نالاں ہیں ،عوام کے حقوق غصب کئے جارہے ہیں،کرپشن ،اقربا پروری ،لوٹ کھسوٹ اور جبر و زیادتی کے مارے عوام حکمرانوں کو بددعائیں دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نواز شریف کا اقتدار میں رہنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہا ہے لیکن بجائے استعفی دیکر اپنے آپ کو اقتدار سے علیٰحدہ کرنے کی بجائے نااہل حکمران اقتدار کی کرسی سے چمٹے ہوئے ہیں۔ایسے حکمران جو سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ میں بدلنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ان سے کیا توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ ہمارے ساتھ انصاف کریں۔آج گلگت بلتستان میں سینکڑوں سالوں سے ان علاقوں کا دفاع کرنے والوں کو اپنی زمینوں سے بیدخل کیا جارہا ہے،اس خطے اور پاکستان کے سرحدات کا دفاع کرنے والوںکی اولادوں کے حصے میں شیڈول فور اور قید و بند حصے میں ملا ہے۔ترقی او رخوشحالی کے نام پر معاشرے کو انتشار کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ راحیل شریف کو سعودی فوجی الائنس کا سربراہ بننے کی اجازت دیکر حکومت نے بہت بڑی غلطی ہے۔سعودی اتحاد اصل میں امریکہ اسرائیل اتحاد ہے جو صر ف اور صرف سعودی شہنشاہوں کے اقتدار کو طول دینے اور اسلامی ممالک میں اتحاد و وحدت کو پارہ پارہ کرنے کیلئے بنایا گیا ہے۔پڑوسی ملک افغانستان میں مداخلت کے بھیانک نتائج سے نجات حاصل نہیں ہوئی ہے اور اب سعودی اتحاد میں شامل ہوکر حکومت نے ایک اور بڑی غلطی کی ہے۔انہوں نے خطاب کے آخر میں خواتین کے بنیادی حقوق اور معاشرے میں ان کے مقام پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت خاموش رہنے کا نہیں بلکہ اپنے حصے کا کردار ادا کرنے کا وقت ہے اور ہم جتنی دیر سے ظلم کے خلاف قیام کرینگے اسی حساب سے زیادہ قربانی دینی پڑی گی۔

وحدت نیوز (لاہور) پنجاب میں ن لیگی حکومت ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت شیعہ دشمنی پر اتر آئی ہے،عزاداری کو محدود کرنے کے لئے شہریوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی نے یوم شہادت حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کے موقع پر مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا،انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں ہمارے درجنوں بے گناہ علماء و نوجوانوں کو بلا جواز غائب کیا ہوا ہے،آخر کیا وجہ ہے،ہمارے ساتھ دہشتگردوں سے بدتر سلوک کیا جا رہا ہے،یہ ایجنڈا حکمرانوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کہا ں سے ملاہے؟ہمیں حب الوطنی اور پرامن رہنے کا یہ صلہ دیا جارہا ہے؟انہوں نے کہا ملکی سلامتی کے دشمن مودی کے یار اور کرپٹ حکمران ہمیں اس طرح مرعوب نہیں کرسکتے،حالات ایسے رہے تو ہم اپنا آئینی و قانونی حق استعمال کرتے ہوئے ملک بھر میں احتجاجی تحریک چلانے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری علامہ احمد اقبال رضوی نے سندھ میں رینجرز کو اختیارات دیے جانے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امن و امان کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے رینجرز کو اختیارات دینے انتہائی ضروری تھے۔دہشت گردی کے خاتمے میں سیاسی مصلحتیں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں جن کو عسکری طاقت سے ہی عبور کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے کراچی کو مسلسل کاروائیوں کا نشانہ بنا کر پورے ملک کی معیشت کو تباہ کر کے رکھ دیا تھا۔جو قوتیں رینجرز کو اختیارات دینے کی مخالف ہیں وہ پاکستان دشمنوں کے ہاتھ مضبوط کرنا چاہتی ہیں۔ پاکستان کی سالمیت و بقا کو یقینی بنانے کے لیے دہشت گردی کا خاتمہ اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے قومی سلامتی کے دشمنوں پر آہنی ہاتھ ڈالنے کی ضرورت ہے جسے صرف رینجرز کے ذریعے ہی ممکن بنایا جا سکتاہے۔انہوں نے سابقہ ڈی جی رینجرز رضوان اختر کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ سندھ میں دہشت گردی پر قابو پانے کا کریڈٹ ڈی جی رینجرز کو جاتا ہے جنہوں نے پیشہ وارنہ صلاحیتوں اور جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی بھی دباو کو اپنے اہداف کی راہ میں حائل نہیں ہونے اور کراچی میں امن کے قیام کو یقینی بنایا۔رینجر ز کو اختیارات دیے جاتا سندھ کے عوام کے مطالبے کی تکمیل ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف بھرپور آپریشن جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ اس کی راہ میں کسی بھی رکاوٹ کو حائل نہ ہونے دیا جائے۔سندھ میں کالعدم جماعتیں ملک دشمن عناصر کی سہولت کار بنی ہوئی ہیں ان جماعتوں کے خلاف بھرپور کاروائی ازحد ضروری ہے۔انہوں نے حکومت کے اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز کو اختیارات دینے پر حکومت کو پوری قوم کی تائید حاصل ہے۔

وحدت نیوز(حیدرآباد) مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین پاکستان اور بیتِ زہرہ کے وفد کی ایم ڈبلیوایم  شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری جنرل خواہر زہرہ نقوی کی سربراہی میں ایم ڈبلیوایم  شعبہ خواتین ضلع حیدرآباد  کی جنرل سیکرٹری  خواہر عظمی تقوی اور انکی کابینہ کیساتھ ایک تفصیلی ملاقات ہوئی۔ وفد میں خواہر سیدہ ام البنین (مرکزی معاون سیکرٹری جنرل شعبہ خواتین)، خواہر تفصیر  (جنرل سیکرٹری ضلع ملیر اور مسؤل بیتِ زہرہ(س)  ضلع ملیر) اور انکی معاون خواہر انیلا موجود تھیں ۔ ملاقات میں ضلع حیدرآباد کے بیتِ زہرہ کی ٹیم کیساتھ بیتِ زہرہ کے مختلف شعبہ جات کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی اور مختلف پروجیکٹز زیرِ غور آئے۔اسکے بعد بیتِ زہرہ ضلع حیدرآبادکاخصوصی طور پرسیکرٹری جنرل شعبہ خواتین پاکستان خواہر زہرہ نقوی نے باقائدہ افتتاح کیا جسکے بعد دعائے توسل کا اہتمام کیا گیا۔

وحدت نیوز(حیدرآباد) مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین پاکستان مرکزی سیکرٹری جنرل خواہر زہرہ نقوی نے ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین سندھ ورکنگ کمیٹی کیساتھ دورہ ضلع حیدرآباد کیا جہاں آخر میں ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین ضلع حیدرآباد کے تمام شعبہ جات کے حوالے سے تفصیلی  کارگردگی رپورٹ پیش کی گئیں۔مرکزی سیکرٹری جنرل خواہر زہرہ نقوی نے اپنے خطاب میں ضلع حیدرآباد کی شعبہ خواتین کی تمام کاوشوں اور کارگردگی کو بے حد سراہا اور  تمام دیگر اضلاع کےلئے قابلِ تقلید قرار دیا۔ اور توفیقات میں مزید اضافہ کی دعا کی ۔ پروگرام کا باقائدہ اختتام دعائے سلامتی امام(ع) اور ملک و ملت کی سلامتی و ترقی کی دعا کیساتھ کیا گیا۔

مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین پاکستان مرکزی سیکرٹری جنرل خواہر زہرہ نقوی نے اپنے دورہ ضلع حیدرآباد کے دوران خواہر عظمٰی تقوی سیکریٹری جنرل ضلع حیدر آباداور خواہر نزہت عباس سیکریٹری  گرلز گائیڈضلع حیدرآبادکیساتھ بھی خصوصی ملاقات کی  اور وحدت گرلز گائیڈ کے حوالے سے تفصیلی مشاورت ہوئے اور  مستقبل کے حوالے سے ٹریننگ کورس اور پروجیکٹس زیرِ غور آئے۔

تہذیب نام تھا جس کا۔۔۔۔۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) انسان کی شریف ترین میراث، تہذیب ہے، انسان، علم حاصل کرتا ہے، اخلاق سیکھتا ہے، استادوں کے سامنے زانوئے ادب تہہ کرتا ہے،  مشاعروں میں جاتا ہے، دانش وروں کے جوتے سیدھے کرتا ہے، یونیورسٹیوں میں وقت صرف کرتا ہے، علما کی محفلوں میں اٹھتا بیٹھتا ہے،  کتابیں کھنگالتا ہے تا کہ ان سے تہذیب سیکھے اور  مہذب بنے۔

اگر انسان کے پاس علم آجائے، اخلاق کی بڑی بڑی کتا بیں پڑھ لے، فی البدیہہ اشعار کہہ لے،  دنیا میں اس کی دانش کا سکہ چلنے لگے لیکن مہذب نہ ہو، چھوٹے بڑے کا احترام نہ کرے، دستر خوان پر بیٹھنے  کے آداب نہ جانتا ہو، دوستوں سے بات کرنے کے سلیقے سے عاری ہو،   ہمسائے  کو بلانے کی تمیز نہ ہو اور  قانون کو خاطر میں نہ لاتا ہو۔۔۔

ایسےانسان کو زیادہ سے زیادہ الفاظ کا مخزن تو کہا جاسکتا ہے لیکن انسانوں کے لئے  مشعل ِ راہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔یہی وجہ ہے کہ دین اسلام نے جس ہستی کو عالم بشریت کے لئے نمونہ عمل اور مشعل راہ قرار دیا ہے،  اس ہستی نے  انسانوں کو فقط الفاظ نہیں سکھائے بلکہ انہیں تہذیب سکھائی ہے   اور مہذب بنایا ہے۔

یہ پیغمبرِ اسلام ﷺ کی سکھائی ہوئی تہذیب کا ہی نتیجہ تھا کہ  ماضی میں پانی پینے پلانے پر جھگڑنے والے ،اسلام قبول کرنے کے بعد ،  خود پیاسے رہتے تھے اور دوسروں کو پانی پلا کر فرحت اور تسکین محسوس کرتے تھے۔ زمانہ جاہلیت میں ہمسائیوں کو تنگ کرنے والے، اسلام قبول کرنے کے بعد  خود بھوکے رہتے تھے اور ہمسائے کے گھر میں کھانا بھیجتے تھے،  دیگر مکاتب و مذاہب اور قبائل پر شبخون مارنے والے، مسلمان بننے کے بعد سب کو مکالمے، دوستی اور بھائی چارے کی دعوت دیتے تھے، بچیوں کی ولادت کو ننگ و عار کا باعث سمجھنے والے ، کلمہ طیّبہ پڑھنے کے بعد بیٹیوں کو  رحمت کا باعث سمجھنے لگے۔ یہ تھی پیغمبرِ اسلام ﷺ کی سکھائی ہوئی تہذیب کہ جس نے کالے اور گورے، عربی اور عجمی، قریشی اور حبشی کا فرق مٹا دیا تھا،  جی ہاں!  یہ تھی وہ تہذیب جس نے قرن کے اویسؓ، حبش کے بلالؓ، یمن کے مقدادؓ اور مدینے کے ایوب انصاریؓ کو آپس میں بھائی بھائی بنا دیا تھا۔

وقت کے ساتھ ساتھ ، آج ہمارے پاس اسلام کے نام پر فقط الفاظ باقی رہ گئے ہیں اور اسلامی تہذیب ختم ہوتی جا رہی ہے ، چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ  اسلام کے نام پر بنائے جانے والے اس ملک کے ایک شہر سیالکوٹ  میں لوگوں کا ہجوم ایک شخص کو بجلی کے کھمبے سے باندھ کر  اتنا مارتا ہے کہ اس کی روح پرواز کر جاتی ہے،  لیکن کوئی مسلمان اسے بچانے کے لئے آگے نہیں بڑھتا ، اور ہمارے  اسلامی ملک کی فوج اور پولیس کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔۔۔

اسی طرح کچھ دن پہلے سرگودھا میں ایک پیر صاحب نے لوگوں کو ڈنڈے مار مار کر ہلاک کر دیا ۔ یعنی لوگ اسلام کی  تہذیب  کو سیکھنے کے بجائے پیری مریدی کی تہذیب پر قربان ہو گئے،  مردان یونیورسٹی میں جس درندگی کے ساتھ مشال خان کو قتل کیا گیا اس کی بھی اسلامی تہذیب میں کوئی گنجائش نہیں ۔۔۔

  اس وقت خیبر پختونخواہ  کے ضلع سوات کی  صورتحال یہ ہے کہ  خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں خواتین کی خودکشیوں کے واقعات میں خوفناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔ ضلع میں خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنے والے ادارے خوئندو جرگہ، دی اویکننگ اورپولیس ریکارڈ کے مطابق گزشتہ تین سالوں کے دوران سوات میں 377عورتوں نے خودکشی کر کے اپنی زندگیوں کا خاتمہ کرديا ہے۔

خیبرٹیچنگ ہسپتال کے سائیٹکری وارڈ کے ڈاکٹراعزاز جمال سوات کی خواتین کے خودکشی کے وجوہات پر تحقیق کررہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ سوات میں جھوٹے خودکشی کے واقعات کے تو اپنی جگہ لیکن حقیقت میں بھی حالیہ چند برسوں میں یہاں پر خودکشی کے واقعات میں ڈبل اضافہ ہوا ہے اور ان کی تحقیق کے مطابق خیبرپختونخوا میں گزشتہ چند سالوں میں سب سے زیادہ خودکشی کے واقعات سوات میں رپورٹ ہوئے ہیں۔

ڈاکٹر اعزاز جمال نے میڈیا کو بتایا کہ سوات کے بعد جنوبی اضلاع بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان اور کوہاٹ میں خودکشی کے  زیادہ واقعات سامنے آئے ہیں  اور ان واقعات میں اٹھارہ سے تیس سال عمر خواتین کی شرح زیادہ ہے۔

ابھی حالیہ دنوں میں ہی پاکستان کے دارالحکومت میں ،ایئرپورٹ پر تعینات ایف آئی اے اہلکار وں نے دو مسافر خواتین  کو مار مار کر بے حال کر دیا، ایف آئی اے اہلکاروں نے دونوں کو کمرے میں لے جا کر مبینہ طور پر شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ خواتین کی حالت بگڑ گئی تو انہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

یاد رہے کہ اسلام آباد ایئرپورٹ پر ہی  ایک اور واقعے  میں ایف آئی اے اہلکاروں نے مانچسٹر کے قریبی قصبے اولڈہم جانے والی مسعود نامی شخص کی  فیملی کی بھی خوب  مار پیٹ کی ، جس پر لڑکی کے بھائی نے احتجاج کیا تو باپ اور  بیٹے دونوں پر  وحشیانہ تشدد کیا گیا۔

آج جس وقت میں یہ کالم لکھ رہا ہوں ، اس وقت  پسرور کے نواحی گاوں ننگل مرزا میں 3 بہنوں نے ملکر  13 برس بعد گستاخی مذہب کے الزام میں ایک شخص فضل عباس کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ برقعہ پوش افشاں، آمنہ اور رضیہ، ننگل مرزا میں دم کرانے کے بہانے مظہر حسین سید کے گھر میں داخل ہوئیں اور فضل عباس سے ملنے کی خواہش کی۔ جب فضل عباس سامنے آیا تو اسے گولیاں مار کر قتل کر دیا۔ تینوں خواتین نے الزام لگایا کہ فضل عباس نے 2004ء میں مذہب کی گستاخی کی تھی۔

یہ سب کچھ اسلامی تعلیمات اور اسلامی تہذیب  سے ناآشنائی  کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ اس کے اصل ذمہ دار ، اسلامی تہذیب سے عاری وہ علمائے سو ہیں جنہوں نے لوگوں کو مذہبی غیرت کے نام پر قتل وغارت، سنگسار  اور خودکشیاں کرنا نیز  کافر کافر کے نعرے تو سکھائے لیکن لوگوں کو اسلامی تہذیب نہیں سکھائی۔

موجودہ صورتحال کو سنبھالنے کے لئے مخلص علمائے کرام کی اوّلین ذمہ داری یہ بنتی ہے کہ وہ لوگوں کو کلمہ طیبہ سکھانے کے ساتھ ساتھ اسلامی تہذیب بھی سکھائیں۔ لوگوں کو بتائیں کہ دین اسلام میں فوج اور پولیس کا اخلاق کیسا ہونا چاہیے، عوام کو حکومتی اداروں کے ساتھ کس طرح پیش آنا چاہیے، خواتین کے حقوق کیا ہیں  اور اسلامی معاشرے میں ان کی اہمیت و حیثیت کیا ہے!  مذہبی اختلافات کو حل کیسے کیا جاتا ہے اور مذہبی مسائل میں بولنے کا حق کسے حاصل ہے! دین اسلام میں قانون کی بالا دستی اور قانون کا احترام نیز سرکاری اداروں کی رٹ کیسے قائم کی جانی چاہیے۔۔۔ یہ سب ایسے موضوعات ہیں جن پر علمائے کرام کی طرف سے باقاعدہ کام کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے کو مزید ابتری کی طرف جانے سے روکا جائے۔

یاد رکھئے ! جس معاشرے میں انسان درندگی پر اتر آئیں یا  خود کشی پر مجبور ہو جائیں،  لوگ احترام باہمی کو بھول جائیں، افراد قانون کو اپنے ہاتھوں میں لے لیں،  معاشرہ ماورائے عدالت سزائیں دینا شروع ہو جائے، اور انسانیت اپنا احترام کھو دے ، وہ معاشرہ  اور تمدن بڑی بڑی مسجدوں اور لمبی لمبی اذانوں کے باوجود  کبھی بھی اسلامی نہیں ہو سکتا۔

آخر میں مختصرا ایک جملے میں یہ عرض کرتا چلوں کہ ہمارے معاشرے کو بگاڑنے میں علمائے سو کا ہاتھ ہے اور اب اسے سنوارنے کے لئے  علمائے حقہ کے حسنِ اخلاق کی ضرورت ہے۔


تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree