The Latest
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سالانہ مرکزی کنونشن کا آغاز جامعۃ الصادقؑ اسلام آباد میں ہو چکا ہے۔کنونشن کے پہلے روز جشن مولود کعبہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ظہیر الحسن نقوی نے مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام کی زندگی کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی ۔انہوں نے کہا حضرت علی علیہ السلام کے خطبات ، فرمودات اور خطوط نہ صرف فصاحت و بلاغت کا نادر نمونہ ہے بلکہ باوقار زندگی گزارنے کے پُرحکمت اصول بھی ان میں وضع کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا حضرت علی علیہ السلام کی سیاسی زندگی کمالات سے بھرپور ہے۔مولا کائنات جب اپنا کوئی ذاتی کام کرنے لگتے تو بیت المال کی طرف سے ملے گئے چراغ کو بجا دیتے ۔صاحبان اقتدار اگر حضرت علی علیہ السلام کے کردار کو عملی زندگی میں اپنا لیں تو بہت سارے بحرانوں سے نکلا جا سکتا ہے۔
مولانا علی اکبر کاظمی نے کہا کہ حضرت علی ؑ کے دور میں جن خارجیوں نے اسلام کے نام پر دین کو من پسند ڈگر پر چلانے کی کوشش کی آج ان کی اولادیں داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں بنا کر اسلام کے تشخص کو داغدار کرنا چاہتی ہیں۔ ان سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے حضرت علی ؑ کی جرات اور افکار کی پیروی کرنا ہو گی۔انہوں نے کہا کہ مولائے کائنات سے محبت و عقیدت کا عملی اظہار اپنے کردار کو اسلام کے اصولوں میں ڈھال کر کیا جا سکتا ہے۔
تقریب میں شاعر اہلبیت زوار حسین بسمل،اعتزاز حیدر اور فرحان علی وارث نے نذرانہ عقیدت پیش کیا۔تقریب کے پہلے روز کی آخری نشست کا انعقاد شب شہدا کے طور پر کیا گیا جس میں علامہ احمد اقبال رضوی نے خطاب کیا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری اور سابق چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ، اس موقع پر دونوں رہنماوں کے درمیان موجودہ ملکی سیاسی صورتحال سمیت پانامہ کیس، سعودی فوجی اتحاد میں شمولیت اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا،علامہ راجہ ناصرعباس کا نیئربخاری سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھاکہ پانامہ کیس کے فیصلے میں تعطل ایک اندیکھے سیاسی بحران کو جنم دے رہا ہے، عوام قومی مفاد میں اعلیٰ عدلیہ کےاس اہم فیصلےکے انتظارمیں اضطراب کا شکار ہیں ، انہوں نے کہا کہ پی پی پی ایوان بالا اور ایوان زیریں میں سعودی فوجی اتحاد میں پاکستان کی بلا مشاورت شمولیت پر صدائے احتجاج بلند کرے ،اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی ، مرکزی پولیٹیکل سیکریٹری اسدعباس شاہ اور آصف رضا ایڈووکیٹ بھی موجود تھے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سالانہ تین روزہ مرکزی تنظیمی وتربیتی عرفان ولایت کنونشن اور علمائے شیعہ کانفرنس کا باقائدہ آغاز جامعہ امام صادقؑ اسلام آباد میں ہو گیا ہے ،چیئرمین کنونشن کی ذمہ داری مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصرعباس شیرازی کو تفویض کی گئی ہے، تفصیلات کے مطابق ایم ڈبلیوایم کے مرکزی کنونشن میں ملک بھرکے سوسے زائد اضلاع سے اراکین شوریٰ مرکزی ، علمائے کرام، اکابرین ملت شرکت کررہے ہیں ، جمعہ 14اپریل کو شروع ہونے والے کنونشن کے پہلے روزدن میں جشن مولود کعبہ کا شاندار انعقاد کیا گیا، جس میں خصوصی خطاب خطیب حرم امام حسین ؑ علامہ سید ظہیر الحسن کربلائی، علامہ علی اکبر کاظمی، زوارحسین بسمل نے کیا جبکہ بین الاقوامی شہرت یافتہ منقبت خواں فرحان علی وارث نے بارگاہ مولائے کائنات ؑ میں زبردست نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
پہلے روز کے اختتامی سیشن میں شب شہداءبھی منعقد کی جائے گی جس سے خصوصی خطاب ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی کریں گے، جبکہ اس شب شہداء میں خانوادہ شہداء کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے جس میں شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی ؒ کے فرزند اور شہید وطن لیفٹینٹ سید یاسر عباس کی خواہر کی آمد متوقع ہے،کنونشن کے دوسرے روز 15اپریل کوپہلاسیشن سفیر انقلاب شہید ڈاکٹرمحمد علی نقوی ؒ کے نام سے منسوب کیا گیا ہے جس میں مقررین شہید کی حیات اور سیرت پر روشنی ڈالیں گے ، دوسرا سیشن شہید آیت اللہ مرتضیٰ مطہری ؒ کے نام سے منسوب ہے جس میں مقررین استاد شہید مطہری ؒکے افکار ونظریات پر تفصیلی خطابات کریں گے، تیسری نشست شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی ؒکے نام سے منسوب کی گئی ہے، جس میں مقررین شہید قائد کی عملی زندگی اور اجتماعی خدمات پر تفصیلی خطاب کریں گے۔
کنونشن کے تیسرے اور آخری روز یعنیٰ 16اپریل کو پہلی نشست امام امت خمینی ؒ بت شکن کے نام سے منسوب ہے جس میں مقررین رہبر کبیر انقلاب اسلامی کے سیرت وکردار پر روشنی ڈالیں گے، اس سیشن میں مجلس وحدت مسلمین کے دستور میں ترامیم کی منظوری بھی شوریٰ مرکزی سے لی جائے گی، آخری روز کی دوسری نشست میں شعبہ امور سیاسیات اپنی کارکردگی شوریٰ مرکزی کے سامنے پیش کرے گا اور آئندہ کی حکمت عملی اور پروگرام کا اعلان کرے گا، جبکہ مرکزی عرفان ولایت کنونشن کے اختتامی سیشن میں ملک گیر علمائے شیعہ کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا جس میں چیئرمین شوریٰ عالی علامہ شیخ محمد حسن صلاح الدین ، علامہ مرزایوسف حسین سمیت دیگر جید اور بزرگ علمائے کرام خطاب کریں گے جبکہ خصوصی پالیسی ساز خطاب مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کریں گےاور کانفرنس کے اختتام پر میڈیا کو بریفنگ بھی دی جائے گی۔
واضح رہے کہ کنونشن میں ہر صوبہ کے دو ماڈل اضلاع کی جانب سے پورے سال کی کارکردگی رپورٹ اجلاس میں پیش کی جائے گی، جبکہ مرکزی کابینہ کے تمام شعبہ جات بھی اپنی اپنی کارکردگی رپورٹ پیش کریں گے، مرکز ،صوبہ ، ڈویژن ، ضلع میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کارکنان اور عہدیداران میں اعزازی شیلڈز برائے حسن کارکردگی بھی تقسیم کی جائیں گی۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکرٹری سیاسیات علی حسین نقوی نے وحدت ہاوس سولجربازار میں پولٹیکل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن ردالفساد کے زریعے جڑالفساد کا خاتمہ کرنا چاہیئے جب تک آپریشن فساد کی جڑوں کے خلاف نہیں کیا جائے گا دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں ہے اس سے پہلے اکثر آپریشنز میں صرف پتوں کو جھاڑا گیا چند ایک دہشت گرد مارے گئے لیکن دہشت گرد بنانے والے محفوظ رہیں صرف پتے جھاڑنے سے دہشتگردی کا خاتمہ نہیں ہو سکتا. ایک خاص طبقہ فکر کے علماء اور دہشتگردوں کا بیانیہ ایک چیز ہے یعنی وہ دہشتگردوں کے ہدف کو جائز سمجھتے ہوئے آئین پاکستان کو کفر سمجھتے ہیں لہذا اس کے خاتمے کے لیے دونوں مختلف طریقوں سے کام کر رہی ہیں ایک نے سیاسی راستہ اور دوسرے نے نام نہاد جہاد کا راستہ اختیار کیا ہے جس سے دہشتگردوں کو شرعی و مذہبی جواز فراہم ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ تمام مکاتب فکر کے علماء کا فرض ہے کہ وہ بلا امتیاز دہشتگرد تنظیموں کے مقصد اور طریقہ کار دونوں کو غیر شرعی قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف واضح موقف اختیار کرے اور دہشتگردی کو سازش اور دہشتگرد کو مجاہد قرار دینے کی پالیسی ترک کریں اسی طرح ریاستی ادارے اور حکومت کسی کے دباو میں آئے بغیر دہشتگردی کو ریشہ کن کرنے کے عزم کے ساتھ کاروائی کریں تو یقیناً آپریشن رد الفساد کے زریعے فساد فی الارض کا خاتمہ ہو گا حکومت اور سیکیورٹی ادارے مذہبی دہشتگردوں کے خلاف کبھی بھی ایک پیج پر نہیں رہے اسی وجہ سے دہشتگردی کے خلاف کاروائیوں کے باوجود کوئی خاطرخواہ کامیابی حاصل نہیں ہو سکی کراچی آپریشن کی طرح مزہب کا نام استعمال کرنے والے دہشتگردوں کے خلاف متحد ہو کر سنجیدہ کارروائیاں ہونی چاہیئے آپریشن ردالفساد وقت کی اہم ضرورت ہے اور پوری قوم اس کی کامیابی کے لئے دعا گو ہیں امید کرتے ہیں کہ ہمارے ادارے اس مرتبہ ہمیں نا امید نہیں کریں گے اور اس مرتبہ ایک فیصلہ کن آپریشن کرکے ارض پاک کو دہشتگردی کی عفریت سے مکمل طور پر پاک کریں گے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری اور چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات سید اسد عباس شاہ اور آصف رضا ایڈووکیٹ بھی موجود تھے، رہنما وں کے درمیان موجودہ ملکی سیاسی صورتحال سمیت، پانامہ کیس، سعودی فوجی اتحاد میں شمولت اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، جبکہ صاحبزادہ حامد رضا نے حالیہ دنوں دبئی میں سابق صدر پاکستان اور سربراہ آل پاکستان مسلم لیگ جنرل (ر)پرویز مشرف سے ہو نے والی ملاقات اور گفتگو کے حوالے سے بھی علامہ راجہ ناصرعباس اور چوہدری شجاعت حسین کو آگا ہ کیا۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین شہر قائد کے تمام ضلعی دفاتر میں چراغاں و محفل میلاد جشن ولادت علی علیہ السلام منقبت خوانی کے محافلوں کا انعقاد کیا گیا جبکہ صوبائی سیکرٹریٹ وحدت ہاؤس نمائش چورنگی سولجر بار میں جشن مولود کعبہ کے حوالے سے محفل منعقد کی گئی جس سے خطاب میں ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ نشان حیدر حیدری علامہ مبشر حسن ،علی حسین نقوی تقی ظفر علامہ مرزا یووسف حسین، علامہ اظہر نقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ تیرہ رجب المرجب کی مبارک تاریخ مولائے متقیان حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے یوم ولادت باسعادت سے منصوب ہے آپ نے آج ہی کے دن اللہ گھر یعنی خانہ کعبہ کے اندر دنیا کو نور امامت سے منور فرمایا اور آنکھ کھولی تو خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی آغوش مبارک میں اور یوں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ختم رسالت اور آغاز امامت کی نوید دے کر کفر و شرک نفاق کے خلاف اس عظیم تحریک میں شامل ہونے کا گویا اعلان کردیا کہ جس کا آغاز حضرت اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سرزمین حجاز پر شروع کرچکے تھے اور پھر دنیا نے دیکھ لیا کہ پیغمبر اسلام (ص) کی آغوش مبارک میں پلنے والا بچہ ہی تھا کہ جس نے بھرے مجمع میں آپ کی رسالت کی تصدیق کی اور تبلیغ رسالت کے ہر مرحلے میں آپ کا ساتھ دینے کا عزم ظاہر کیا اور جواب میں آنحضرت (ص)نے بھی آپ کو اپنا وصی وزیر اور جانشین مقرر فرمایا چنانچہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے اپنے عہد کو بخوبی نبھایا اور آپ کے بعد آپ کی اولاد نے کار رسالت کو آگے بڑھانے کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا۔اس کے برعکس ناصبی ٹولہ جو بغض علی علیہ سلام کی خطرناک بیماری میں مبتلا ہے اس کوشیش میں ہے کہ کسی طرح عام عوام کو امام علی علیہ سلام کے جائے ولادت جو خانہ کعبہ میں ہے کہ حوالے سے گمراہ کرسکے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے تحت سالانہ تین روزہ تنظیمی وتربیتی کنونشن بعنوان ’’عرفان ولایت ‘‘کا کل سے اسلام آباد میں آغاز ہو رہا ہے، چیئرمین کنونشن سید ناصرعباس شیرازی کے مطابق مرکزی کنونشن کل 14اپریل بروز جمعہ مسجد وامام بارگاہ الصادق ؑ جی نائن ٹو میں شروع ہوگا جو کہ 16اپریل بروز اتوار اختتام پزیر ہوگا، اس کنونشن کے اختتامی روز علمائے شیعہ کانفرنس بھی منعقد ہوگی جس میں ملک بھر سے سینکڑوں علمائے کرام کی آمد متوقع ہے، کنونشن میں ملک بھر کے سو سے زائد اضلاع سے ہزاروں سے عہدیداران شریک ہوں گے ، کنونشن میں گذشتہ سال کی تنظیمی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا اور آئندہ سال کے تنظیمی پروگرام کو حتمی شکل دی جائے گی جبکہ اس کنونشن میں اہم دستوری ترامیم کی منظوری بھی شوریٰ مرکزی سے لی جائے گی،مرکزی سیکریٹری جنرل مجلس وحڈت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصرعباس جعفری تین روزہ کنونشن کے اختتامی سیشن سے خصوصی پالیسی ساز خطاب کیں گے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) سرگودھا کے نواحی چک95شمالی کے مقام پر، ایک پیر صاحب کے آستانے پر، بیس آدمی موت کے گھاٹ اتر گئے، قاتل کا تعلق طالبان سے نہیں تھا، نہ ہی قتل کرنے والا کسی کالعدم تنظیم کا سرپرست یا ممبر تھا، بلکہ اس مرتبہ قاتل تو الیکشن کمیشن کا افسر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک روحانی بابا اور ایک درگاہ کا متولی بھی تھا۔ یعنی ایک قاتل میں کئی خوبیاں تھیں، نام اس کا تھا عبدالوحید اور کام اس کا لوگوں کے گناہ جھاڑنا تھا، لوگ اپنے گناہوں کو بخشوانے کے لئے پیر صاحب کے پاس آتے تھے اور پیر صاحب ڈنڈے مار مار کر ان کے گناہ جھاڑتے تھے، لیکن اس مرتبہ شاید پیر صاحب کچھ زیادہ ہی جلا ل میں تھے، انہوں نے گناہوں کے ساتھ ساتھ بندے بھی جھاڑ دئے۔ البتہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہمارے ہاں عام طور پر لوگ بہت سارے گناہوں کو گناہ سمجھتے ہی نہیں ، پھر نجانے یہ لوگ کون سے گناہ بخشوانے گئے ہونگے۔ مثلا ٹیکس چوری، بجلی چوری ، پانی چوری اور جنگلات سے لکڑی چوری وغیرہ کو عام طور پر گناہ سمجھا ہی نہیں جاتا ، اسی طرح اسی طرح کھانے پینے کی اشیا میں ملاوٹ، کم تولنے ، بیوی بچوں بچوں کے ساتھ بد اخلاقی، ہمسائے کو اذیت اور جھوٹی قسم وغیرہ کو بھی گناہ نہیں سمجھا جاتا اور اگر ان کاموں کو کوئی گناہ سمجھے بھی تو انہیں بخشوانے کی فکر بہت کم لوگوں کو ہوتی ہے۔
یہ بیس آدمی اپنے گناہوں کو بخشواتے ہوئے اپنی جانیں تو گنوا بیٹھے تاہم ایک پیغام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے بھی چھوڑ گئے ہیں کہ اس سلسلے میں بھی تحقیق کی جانی چاہیے کہ وہ کونسے گناہ تھے جو لوگ پیر صاحب سے بخشوانے کے لئے آیا کرتے تھے۔ ممکن ہے اگر اس زاویے سے تفتیش کی جائے تو مزید کچھ پردہ نشینوں کے نام بھی سامنے آئیں۔
اس واردات کے بعد خود پاکستان کے روحانی مشائخ اور سجادہ نشین حضرات کی طرف سے بھی کوئی مشترکہ بیانیہ آنا چاہیے تھا لیکن ممکن ہے ان میں سے بعض کے نزدیک ایسے موقع پر کوئی ردعمل دکھانا اور بیانیہ دینا بھی گناہ ہو!۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ذکر آیا ہے تو عرض کرتا چلوں کہ گزشتہ روز سیالکوٹ کے نواحی علاقے رنگ پورہ میں بھی ایک عجیب واردات ہوئی ہے۔اس میں بھی تحریک طالبان سمیت کسی کالعدم تنظیم کا کوئی ہاتھ نہیں، واقعہ کچھ یوں ہے کہ چندا نامی شخص شامی کباب کی ریڑھی لگاتا تھا، اس نے ریڑھی کی کمائی سے کچھ سیٹھ قسم کے لوگوں سے ایک دکان خریدی اور پھر اسی میں کباب بیچنے شروع کئے، سیٹھ برادران نے ستر لاکھ روپے وصول کرکے بھی رجسٹری اس کے نام نہیں کی اور کچھ دن پہلے انہوں نے وہی دکان کسی اور کو آگے بیچ دی ، اور پھر گزشتہ روز دکان کا قبضہ لینے چلے گئے۔ دکان پر جھگڑا ہوا اورچندا نے حملہ آوروں پر گولی چلائی ، گولی لگنے سےموقع پر ہی ایک آدمی ہلاک ہو گیا، اس کے بعد سیٹھ لوگوں نے اسے کو پکڑ کر مارنا شروع کردیا اور پھر کھمبے سے باندھ کر اتنا مارا کہ اس کی ریڑھ اور بازو کی ہڈیاں بھی ٹوٹ گئیں اور سر پر لوہے کے راڈ لگنے سے مغز بھی باہر آگیا۔
یہ سب کچھ دن دیہاڑے ہوا اور اس میں تقریبا ایک گھنٹہ لگا، اس ایک گھنٹے میں کسی قانون کے محافظ نے ادھر پر نہیں مارا ، کوئی پولیس کی گاڑی بھول کر بھی ادھر سے نہیں گزری اور شہریوں کی سلامتی سے متعلق کسی حساس ادارے کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔
خیر پولیس اور خفیہ اداروں سے تو ہمیں شکایت رہتی ہی ہے لیکن مجھے تعجب ہوا ان لوگوں پر جو اس سارے واقعے کو اپنی آنکھوں سے دیکھتے رہے لیکن کسی نے بھی آگے بڑھ کر اس وحشتناک کارروائی کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔۔۔
یہ اکیسویں صدی کا واقعہ ہے کہ جب شہر اقبالؒ کے نزدیک ، کسی انسان کو سرعام ایک جانور کی طرح باندھ کر، ڈنڈوں اور پتھروں کے ساتھ مارا گیا لیکن قانون کے ماتھے پر شکن تک نہیں آئی، مساجد کے سپیکروں سے کافر کافر کے نعرے لگانے والے ، کسی نہتے مسلمان کی مدد کو نہیں پہنچے، صرف اپنے آپ کو مسلمان سمجھنے والے اور اپنے آپ کو مصلح اعظم کہلوانے والے اس آزمائش کے وقت کہیں دکھائی نہیں دئیے، دفاع حرمین الشریفین کیلئے مرمٹنے کی باتیں کرنے والے اپنی ہی سرزمین پر ایک کلمہ گو مسلمان کا دفاع نہیں کر سکے، سارادن مسجدوں سے اذانیں دینے اور نماز پڑھنے اور پڑھانے والے مرد مومن ، ایک انسان کو اس طرح درندگی کا نشانہ بننے سے نہ بچا سکے۔
سوال یہ ہے کہ اگر ایسا ہی سلوک ،کسی عورت کے ساتھ کیا جاتا تو کیا پھر بھی ہمارا معاشرہ اسی طرح تماشائی بنا رہتا!؟
کیا اگر یہی سلوک کسی کالعدم تنظیم کے کسی ممبر کے ساتھ کیا جاتا تو کیا پھر بھی اس کے پیٹی بھائی حرکت میں نہ آتے!؟
کیا اگر ریڑھی بان کے بجائے ، کسی سیٹھ ، زردار یا وڈیرے کے ساتھ یہی کچھ کیا جاتا تو پھر بھی پولیس موقع پر نہ پہنچتی!؟
عجیب بے حس لوگ ہیں ہم کہ اگر کہیں پر کوئی جعلی پیر بیس آدمیوں کو قتل کر دے یا پھرکہیں پر بیس آدمی مل کر کسی ایک آدمی کو درندگی کا نشانہ بنادیں، توہم لوگ وقت پر کوئی ردعمل نہیں دکھاتے، اور اسی ہمارے رد عمل نہ دکھانے کی وجہ سے ہی ہم پربرے لوگوں کا تسلط ہے۔ ظالم کو دیکھ کر ہم جیسے خاموش رہنے والے لوگ پھر کوچہ و بازار میں یہ گلے بھی کرتے ہیں کہ کہیں پر ہماری شنوائی نہیں ہوتی اور کہیں سے ہمیں انصاف نہیں ملتا!۔ لگتا ہے کہ ہم بھول گئے ہیں کہ اس دنیا میں جو بولتا ہے اسی کی شنوائی ہوتی ہے اور جو جدوجہد کرتا اور قربانی دیتا ہے اسی کو انصاف ملتا ہے۔
ہم لوگ عدل و انصاف کے تو متمنی ہیں لیکن ظلم کے خلاف ردعمل نہیں دکھاتے، ہم انسانی مساوات کے تو نعرے لگاتے ہیں لیکن انسانی زندگی کی قدروقیمت کے قائل نہیں ہیں، ہم کافروں کو مارنے کے تو شوقین ہیں لیکن مسلمانوں میں صلح وصفائی سے بے فکر ہیں، ہم دنیا بھر کی اصلاح پر تو کمر باندھے ہوئے ہیں لیکن اپنے گھر اور محلے کی اصلاح سے غافل ہیں ۔
شاید ہم میں سے کچھ کے نزدیک ، پانی چوری، بجلی چوری اور ٹیکس چوری کی طرح ظلم کو ہوتا دیکھ کر خاموش ہوجانا بھی کوئی گناہ نہیں ہے۔
تحریر۔۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز (لاہور) پانامہ کیس کا فیصلہ ثابت کرے گا کہ ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی ہے یا بادشاہت کا راج،عوام کی نظریں سپریم کورٹ پر ہیں،کرپشن کیخلاف تادیبی کاروائی نہ ہوئی تو دہشتگردی اور ناامنیت کو فروغ ملے گا،عدل سے خالی معاشرے میں امن کا قیام ناممکن ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی نے صوبائی سیکرٹریٹ میں لاہور ڈویژن کے کارکنوں کے اجلاس سے خطاب میں کیا ۔
انہوں نے کہا ملک کو مشرقی وسطیٰ کے پراکسی وار سے دور رکھنے میں سیاسی و مذہبی جماعتوں کو کردار ادا کرنا ہوگا،دشمن ہمیں مختلف محاذوں پر الجھا کر ملکی ترقی روکنے کی سازش میں ہے،حرمین شریفین کا دفاع ہر مسلمان کا مذہبی فریضہ ہے،آل سعود کی بادشاہت کو بچانے کے لئے حرمین شریفین کا نام استعمال کرنا امت مسلمہ کے ساتھ ظلم ہے،شام پر ا،مریکی جارحیت کے بعد نام نہاد مسلم اتحاد کے عزائم سب پر عیاں ہوگئے ہیں،اسرائیل اور امریکی پالیسی کو فالو کرنے والے کبھی مسلم امہ کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے،موجودہ حالات مسلم امہ کے درمیان اختلافات کے خاتمے کے لئے کردار ادا کرنے کا وقت ہے،ایسے میں متنازعہ اتحاد کیساتھ شمولیت ہماری غیر جابندارانہ حیثیت پر سوالیہ نشان ہوگا،امید ہے کہ سابقہ تلخ تجربات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمارے حکمران اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرینگے،تاکہ مشرقی وسطیٰ میں جاری اس پراکسی وار کے دلدل سے وطن عزیز کو دور رکھ سکے۔
وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کو سزائے موت احسن اقدام ہے،پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف امریکن بلاک کے جاسوسوں کیخلاف بھی عملی اقدامات کی ضرورت ہے،بھارت امریکہ اور عرب ممالک سی پیک کیخلاف مشترکہ منصوبہ بندی کے تحت پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہیں،سعودی آفیشلز کی کالعدم جماعتوں کے لیڈروں سے ملاقاتیں اور انتہا پسند مدارس کے دوروں پر حکومت نوٹس لے،ہم انہی عرب مہربانوں کے بچھائے کانٹے اب تک چن رہے ہیں،ہمارے کمزور اور مصلحت پسندانہ خارجہ پالیسی ہی ملکی مشکلات میں اضافے کا سبب ہے،ملتان میں ولادت باسعادت امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی سیکرٹری سیاسیات انجینیئر سخاوت علی،ملک عامر کھوکھر،وسیم عباس زیدی اور دیگر رہنما موجود تھے۔ علامہ اقتدار نقوی نے کہا کہ ہم کشمیر میں بھارتی مظالم کی پور زور مذمت کرتے ہیں اور مظلوم کشمیریوں دکھ میں برابر کے شریک ہیں،کشمیر ،فلسطین اور یمن پر جارحیت کرنے والے انشااللہ جلد رسوا ہونگے،شام پر حملے کے بعد 39 ملکی اتحاد کا اصل چہرہ سامنے آگیا ہے،ہمارے حکمران ،سیاست دانوں اور پالیسی ساز اداروں کو جان لینا چاہیئے کہ اس اتحاد کا اصل ماسٹر مائنڈ امریکہ اور اسرائیل ہے جو اپنی مفادات کے لئے مسلم امہ کو مسلکی بنیاد پر تقسیم کر نے کی سازشوں میں مصروف ہے۔ علامہ اقتدار نقوی نے مزید کہا کہ حکومت اور بالخصوص وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے کلبھوشن کے معاملے پر خاموشی معنی خیز ہے، حکومت نے کلبھوشن یادیو کے کیس کو عالمی سطح پر اُجاگر نہیں کیا۔