The Latest
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ بھارت دانستہ طور پر خطے کے حالات کو بگاڑنے کی کوشش میں مصروف ہے۔مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم و بربریت کی سیاہ داستانیں رقم کرنے والے بھارت کا واویلا چور مچائے شور کے سوا کچھ بھی نہیں۔عالمی طاقتیں بھارتی مکاری سے بخوبی آگاہ ہیں وہ اقوام عالم کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونک سکتا۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور افواج پاک کا شمار دنیا کی بہترین سپاہ میں ہوتا ہے ارض پاک کو ترنوالہ سمجھنے والے احمقوں کی جنت میں نکلتے ہیں۔ پاکستان کی طرف پیش قدمی کی کوئی بھی کوشش ہندوستان کی تباہی ثابت ہوگی۔ہماری آرمی اور پاکستان کے بیس کروڑ عوام پاکستان کا مضبوط دفاع ہے اور کسی بھی بیرونی جارحیت کو کچلنے کا بھرپور عزم اور مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔بھارت آگ و خون کے کسی بھی کھیل سے باز رہے۔انہوں نے کہ کہا وزارت عظمیٰ کے منصب نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے سر کو چکرا کر رکھ دیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ان کے بیانات اور اقدامات سیاسی عقل و شعور سے عاری ہوتے ہیں۔بھارت میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات ان شرپسندوں او سازشی عناصر کی کارستانی ہے جو خطے میں امن کا قیام نہیں چاہتے۔ ہندوستان میں کسی بھی شر پسندی کے واقعہ کے فورا بعد بغیر کسی تحقیق کے پاکستان پر فوری الزام لگایا جانا سفارتی اصولوں کے خلاف اور بھارت کے حکمرانوں کی پاکستان دشمن ذہنیت کو آشکار کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت یہ بات ذہن نشین کر لے کہ امن کے سوا کوئی دوسرا آپشن کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں۔اس لیے دو طرفہ تعلقات کی بہتری پر توجہ دی جانی چاہیے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) آل سعود کی حکومت اور برطانیہ:سلطنت برطانیہ اور آل سعود کے مابین تعلقات کافی پرانی ہیں بلکہ یوں کہیں تو غلط نہ ہوگا کہ آل سعود کی حکومت قائم ہوئی ہے تو وہ وہابیت کی تبلیغ اور برطانیہ کی مددسے ہوا ہے ۔ آل سعود نے مذہب وہابیت کے زریعہ عرب کے سادہ لوح مسلمانوں کو اپنا ہمنوا بنایا تو دوسری طرف برطانیہ کی غلامی کے طوق کو گلے میں پہن کر سیاسی اور عسکری مدد حاصل کی۔ عرب کی سرزمین پر خصوصا مکہ و مدینہ میں جو کہ مسلمانوں کے مقدس سر زمین ہے، برطانیہ بزات خود یا براہ راست مداخلت نہیں کر سکتا تھا، لہذا برطانیہ کو ایک ایسے مسلمان نماء گروہ کی ضرورت تھی جو برطانوی ایجنڈے پر عمل پیراہوں اور عرب کی سر زمین پر برطانیہ کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ اس کام کے لے آل سعود سے بہتر کوئی نہیں تھا جو پہلے سے ہی عربوں اور مسلمانوں کے درمیان فسادات کا بیج بو چکا تھا اور مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا تھا۔ آل سعود کو بھی کسی طاقت کا سہارا چاہیے تھا تاکہ وہ عرب سے باقی سلطنتوں کا خاتمہ کر سکے اور ترکوں کو نکال کر اپنی حکومت قائم کر سیکں۔
آل سعود اور برطانیہ کے مابین پہلا معاہدہ ۲۶ دسمبر ۱۹۱۵ میں جزیرہ ڈرن میں طے پایا جس میں اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ ال سعود کی حکومت کو برطانیہ مکمل تحفظ فراہم کرگا ۔ اس کے بعد ۲۰ مئی ۱۹۲۷ کو معاہدہ جدہ وجود میں آیا جو عبد العزیز اور برطانوی حکومت کے درمیان طے پایا اور عبد العزیز کی حاکمیت کو سلطنت حجاز اور نجد کے نام سے تسلیم کیا گیا۔
بر طانیہ پہلی ریاست ہے جنہوں نے ۱۹۲۶ میں آل سعودکے ناجائز قبضہ کو باقاعدہ حکومتی سطح پر تسلیم کیا اور سفارتی تعلقات شروع کئے، سعودی عرب نے ۱۹۳۰ میں اپنا سفارت خانہ لندن میں قائم کیا۔ اس کے علاوہ ۲۰۰ معاہدات سعودیہ اور برطانیہ کے مابین طے پائے جن کی لاگت ۱۷.۵ بلین ڈالر ہے اور تیس ہزار برطانوی شہری سعودی عرب میں تجارتی اور دوسرے زرائع میں کام کر رہے ہیں۔یہ صرف برطانوی اور سعودی عرب کے تعلوقات ہیں امریکہ اور دیگر اسلام دشمن ملکوں سے اس کے تعلوقات الگ ہیں۔
سعودی حکومت اور برطانوی غلامی کے انداز کو جعفر البکی اپنے ایک کالم میں کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں کہ:
ـ"سلطنت بر طانیہ کے دور میں سلطان نجد عبدالعزیز السعود عراق میں موجود برطانوی ہاکمشنر پرسی کاکس کے سامنے اس طرح عزت و احترام سے اپنے سر کو جھکا دیتے ہیں اورانتہائی عاجزی سے کہتے ہیں کہ آپ کا احترام میرے لئے میرے ماں باپ کی طرح ہے، میں آپ کے احسان کو کبھی نہیں بھول سکتا کیونکہ آپ نے مجھے اس وقت سہارا دیا اور بلندی کی طرف اٹھایا جب میں کچھ بھی نہ تھا میری کچھ حیثیت نہیں تھی، آپ اگر ایک اشارہ کریں تو میں اپنی سلطنت کا آدھا حصہ آپ کو دوں۔۔۔۔۔۔نہیں ۔۔نہیں اللہ کی قسم اگر آپ حکم دیں تو میں اپنی پوری سلطنت آپ کو دینے کو تیار ہوں"۔
عبد العزیز نے یہ سب باتیں اکیس نومبر ۱۹۱۲ کو" العقیر کانفرنس ـ"میں اس وقت کہا جب سلطان نجد، سلطنت عراق اور سلطنت شیخین کویت کے سر حدوں کا تعین کیا جارہا تھا۔لہذا آل سعود کی حکومت کا برطانیہ اور عالمی طاقتوں کی غلامی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے آل سعود نے اپنی حفاظت کی ذمہ داری برطانیہ اور امریکہ کو دی ہوئی ہے اور وہ اس کے بدلے ان ممالک کو تیل فراہم کرتے ہیں اور مشرق وسطیٰ میں امریکہ برطانیہ اور اسرائیل کے مفادات کے تحفظ کی ذمہ داری اپنے ذمہ لی ہے، اس وقت عالم اسلام میں جو شدت پسند گروہ اور دہشت گرد ہیں ان کو آل سعود اور مغربی طاقتیں سپورٹ کرتی ہیں۔ آل سعود نے اپنے حکومت کو پھیلانے کے لئے ہر قسم کے ظلم و ستم کو رواں رکھا یہاں تک کہ انھوں نے شرعت محمدی ؐکو اپنے مفادات کی خاطر استعمال کیا اور اپنی حکومت کو وسعت دی اور اسلام میں شدت پسندی کو فروغ دیا۔ آل سعود کی شدت پسندی کا یہ عالم ہے کہ ان کے کام کافروں سے کم نہیں ہیں۔ یہود و نصای کا جو کام تھا وہ آل سعود نے عملی میدان میں کر دیکھا یا ہے۔ آل سعود نے وہابیت کے زریعہ اسلام کے دوشن چہرہ کو مسخ کیا وہابیت کے علاوہ تمام مذاہب کی توہین کی،حتاکہ اصحابہ کرام کی مزارات اور اہل بیت ؑ کے مزارات کی بھی توہین کی ہے۔ اسی سلسلے میں حال ہی میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں آل سعودکی جانب سے پیغمبر اکرم(ص)، اہل بیت ؑ اور صحابہ کے مسمار شدہ مقامات کی سوسالہ قدیمی اسناد کے ساتھ ایسی تصاویر شائع ہوئی ہیں جن سے یہ واضح ہوتا ہے کہ آل سعود نے مکہ اور مدینہ میں پائے جانے والے تمام تاریخی اور اسلامی آثار کو منہدم کر دیا ہے حتیٰ کہ پیغمبر اکرم ؐ اور جناب خدیجہ کے اس گھر کو بھی مسمار کر دیا جس میں انہوں نے باہم زندگی گزاری۔ان اخباروں نے ۳ دسمبر ۱۹۲۰ میں شائع ہونے والے رسالے "الکفاح العربی" کے شمارے ۵۲۶ سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس رسالے میں درج زیل تصاویر کے ساتھ لکھا ہوا ہے کہ آل سعود نے اس گھر کو مسمار کر دیا ہے جس میں پیغمبر ؐ دنیا میں تشریف لائے اور نیز اس گھر کو بھی منہدم کردیا جس میں انہوں نے جناب خدیجہ بن خولد کے ساتھ زندگی گزاری نیز وہ گھر جس میں جناب فاطمہ زہرا ؑ پیدا ہوئی جو مکہ کی گلی " زفاق الحجر" میں آل سعود نے منہدم کر دیا۔اس نادر سند سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ آل سعود جو خود کو اصحاب پیغمبر کا واحد حامی سمجھتے ہیں ان کے شر سے صحابہ کے مقامات بھی محفظ نہیں رہ سکے یہاں تک کہ " المسلفلہ" کے علاقے میں جناب ابو بکر صدیق کا گھر بھی گرادیا گیا۔مصر کے اخباروں نے اس سند کو فاش کر کے تاکید کی ہے کہ اس سند کو فاش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ آل سعود ابھی بھی تکفیری ٹولے کی حمایت میں تاریخ اسلام کے باقی ماندہ آثار کو مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جیسا کہ شام ،عراق ، لیبیا اور لبنان میں داعش کی صورت میں کر رہے ہیں۔واشنگٹن میں ایک تحقیقاتی ادارے نے بھی کچھ روز قبل یہ اعلان کیا تھا کہ سعودی حکومت نے گزشتہ ۲۰ سالوں میں ۱۹۵ ایسے تاریخی آثار اور مقدس مقامات کو منہدم کر دیا ہے جو ایک ہزار سال سے زیادہ پرانے تھے۔
مکہ مکرمہ اور آل سعود کاحملہ:مکہ مکرمہ کو روز اول سے دینی اور دنیاوی اعتبار سے مرکزیت حاصل رہی ہے اس لحاظ سے یہ تمام دنیا کے انسانوں کے لئے بالعمول اور اہل اسلام کے لئے بالخصوص تاریخی کشش رکھتا ہے اس لئے اس شہر مقدس کی تاریخ کافی پورانی ہے۔ اسلام سے پہلے بھی مکہ کو عرب میں مرکزیت حاصل تھی ارد گرد کے تمام تجارتی قافلوں کا مرکز تھا اس کے علاوہ مذہبی اعتبار سے بھی مرکزیت حاصل رہی۔
دین اسلام کی اشاعت کے بعد مکہ مکرمہ کی حیثیت مزید بڑھ گئی یہاں سے پیغمبر اسلام ؐ نے دعوت اسلام کا آغاز کیا اور جہالت میں ڈوبی عربی قوم کو ایک نئی زندگی بخشی، وقت کے ساتھ ساتھ عالم اسلام کا مرکز بھی مکہ ٹھہرا اور مسلمانوں کا قبلہ کعبہ بنا اور تمام مسلمانوں کے لئے قابل احترام قرار پایا اسی لئے مسلمانوں کا سرزمین مقدس سے دلی و جذباتی لگائو ہے۔ قرآن مجید میں اس سرزمین پاک کو مکہ ، بکہ اور ام القری جیسے ذی شان ناموں سے یاد کیا گیاہے۔ سورہ آل عمران، آیت:۹۶ میں ارشاد خداوند ہے "یقینا سب سے پہلا گھر جو تمام لوگوں کے لئے مقرر ہوا وہی ہے جو مکہ میں ہے، بابرکت اور سرمایہ ہدایت تمام جہانوں کے لئے"۔ مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام، عرفات، مشعرالحرام اور سرزمین منیٰ اور دیگر اہم ترین مقامات مقدسہ موجود ہیں۔
ٓآل سعود نے جب عرب کے باقی علاقوں پر قبضہ کر لیا تو اس نے مکہ مکرمہ اور مدینہ کی طرف دیکھنے لگا اور کسی بہانے کی تلاش میں تھاتا کہ مکہ پر حملہ کر سکیں اور آخر کار جب عبد العزیز نے دیکھا کہ شریف غالب جنگ پر آمادہ ہے تو اس نے بھی لشکر کو مکہ کی طرف بھیجا، جب شریف غالب اور عبد العزیز کے درمیان جنگ چھڑی تو یہ جنگ تقریبا نو سال تک جاری رہی ۔۔۔جاری
تحریر: ناصر رینگچن
وحدت نیوز(کراچی ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان سے مطلوبہ نتائج اور فیصلہ کن اہداف تب ہی حاصل ہو سکیں گے جب اس قانوں کو سیاسی ضرورتوں سے بالاتر ہو کر صرف اور صرف دہشت گرد قوتوں کے خلاف استعمال کیا جائے گا۔اگر اس قانون کو انتقامی حربے کے طور پر استعمال کیا گیا تو بہت جلد اس کی افادیت زائل ہو جائے گی، ایس ایس پی خیر پور کی جانب سے نیاگوٹھ میں جشن عید غدیر ریلی پر پابندی قابل مذمت ہے، وزیر اعلیٰ سندھ اورآئی جی سندھ اس متعصبانہ طرز عمل کا نوٹس لیں، کراچی سمیت ملک کے دیگر صوبوں میں جہاں جہاں فوج کی نگرانی میں آپریشن جاری ہیں وہاں وہاں حوصلہ افزا کامیابیاں ہو رہی ہیں لیکن سند ھ کے مختلف اضلاع میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کی آڑ میں بیلنس پالیسی زور پکڑتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔حکومت سندھ دہشت گردوں کے سرپرستوں کو خوش کرنے کے لیے ملت تشیع کے محب وطن گناہ افراد کو گرفتا ر کرنے میں مصروف ہے جو سراسر زیادتی اور سندھ میں دانستہ طور پر فرقہ واریت پھیلانے کی ایک منظم سازش ہے۔محرم سے قبل ملت تشیع کے افراد کو ہراساں کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تا کہ عزاداری کو محدود کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ عزاداری سید الشہدا کی راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ہم ملک میں قانون کی بالادستی چاہتے ہیں لیکن قانون پر عمل درآمد کے نام پر کسی غیر منصفانہ طرز عمل کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
وحدت نیوز(مظفرآباد) یوم اعلان ولایت امیر المؤمنین حضرت علی ؑ یوم تکمیل دین ہے۔ یوم غدیر وہ دن ہے کہ جب پیغمبر ؐاسلام نے صحابہ کرام ؓو حجاج ؒاسلام کے مجمع میں خم کے مقام پر حضرت علی ؑ کی ولایت کا اعلان فرمایا۔ پیغمبر اسلام کی یوں ہر بات تابع وحی ہوتی ہے لیکن اس روز خصوصی طور پر ’’اے رسول پہنچا دو وہ پیغام جو آپ ؐ کے رب کی طرف سے آپ پر نازل کیا جا چکا‘‘ سورہ مائدہ کی آیت نازل ہوئی اور پیغمبر اسلام نے ان تمام حجاج کرام جو پیچھے رہ گئے ، ان کے پہنچنے اور جو آگے چلے گئے ان کی واپسی کا انتظار فرمایا۔ اور سب کے جمع ہونے پر آپ نے حضرت علی ؑ کی ولایت کا اعلان ان الفاظ میں فرمایا’’من کنت مولاہ فھذا علی فولاہ‘‘ کہ جس جس کا میں مولا ہوں اس اس کا یہ علی مولا ہے۔ ان خیالات کا اظہار علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد کشمیر نے جشن غدیر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ اس واقع کو عالم اسلام کے تقریباً تمام آئمہ حدیث و مورخین نے رقم کیا ہے،جسے جھٹلایا نہیں جاسکتا اعلان ولایت کے بعد جملہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم نے بحکم رسول ؐ حضرت علی کے خیمہ میں جا کر’’ اے ابوطالب کے بیٹے مبارک ہو مبارک ہو آج سے آپ ہمارے اور ہر مسلم و مسلمہ کے مولا ہوئے‘‘یہ کہہ کر مبارکباد دی۔اس کے بعد آیت نازل ہوئی کہ آج کے دن دین مکمل ہوا ۔ انہوں نے بطور پیغام کہا کہ ولایت حضرت علی علیہ السلام عالم اسلام کے لیے ضابطہ زندگی ہے، نجات کا راستہ ہے ۔ ولایت کی اس رسی کو پکڑتے ہوئے انسان خدا اور اس کے رسول ؐ کا تقرب حاصل کر سکتا ہے۔ عالم اسلام کی مشکلات کا حل ولایت امیر المومنین علیہ السلام کی پیروی میں ہے۔
وحدت نیوز(شکارپور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندہ کے زیر اہتمام کربلا معلیٰ امام بارگاہ شکارپور میں (تحفظ عزاداری و پیغام کربلا کانفرنس) منعقد ہوئی۔ کانفرنس کے مہمان خاص رکن شورائے عالی علامہ محمد امین شہیدی تھے جبکہ کانفرنس کی صدارت صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کی۔ کانفرنس میں مدرسہ جوادیہ کے پرنسپل اور شہداء کمیٹی شکارپور کے وائس چئیرمین علامہ عبدالمجید بہشتی، سیاسی کونسل کے رکن مولانا پہلوان علی سنگھڑ، MWM کے رہنماء علامہ احمد علی طاہری، علامہ محمد نقی حیدری، مولانا محمد علی شر، مولانا معشوق علی قمی، مولانا سکندر علی دل، وارثان شہداء قمر دین شیخ ، برادر تنظیموں کے نمائندے، ماتمی انجمنوں کے رہنماء و دیگر شریک تھے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا کہ دہشت گردوں نے اب سرزمین سندہ کا رخ کیا ہے۔ شکارپور اور جیکب آباد کے سانحات، شہداد کوٹ اور خیرپور سمیت سندہ بھرمیں دھشت گردوں کے تربیتی مراکز اور سہولت کار حکومت اور ریاستی اداروں کی مجرمانہ غفلت کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ان حالات میں ملت کی نمائندہ جماعت مجلس وحدت مسلمین نے ملت کی ذمہ دار شخصیات، علمائے کرام، خانوادہ شہداء، قومی تنظیموں کے نمائندگان ،ماتمی انجمنوں اور نوحہ خوانوں سے قومی صورتحال پر مشاورت کے حوالے سے اہم اجلاس بلایا ہے ، صوبائی سطح پر تحفظ عزاداری اور پیغام کربلا کانفرنس ۲۵ستمبر کوحیدر آباد میں منعقد کی جارہی ہے ، جس میں علمائے کرام ، ماتمی انجمنیں اور برادر تنظیمیں شریک ہوں گے۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین یوتھ ونگ ضلع لاہورکے زیر اہتمام یوم دفاع کے مناسبت سے کرکٹ ٹورنامنٹ کا نعقاد کیا گیا جس میں ضلع بھر سے آٹھ ٹاوئنز کی ٹیموں نے حصہ لیا ،باری سٹوڈیو ارینا سپورٹس کمپلکس میں ٹورنامنٹ کا افتتاح مجلس وحدت مسلمین یوتھ کے مرکزی سیکرٹری ڈاکٹر یونس حیدری کیا،بڑی تعداد میں شہری میچیز سے لطف اندوز ہوتے رہے،اس موقع پر ڈاکٹر یونس حیدری سیکرٹری یوتھ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں میں غیر نصابی سرگرمیوں کو مثبت انداز میں آگے بڑھانے کے لئے ہم نے ملک بھر میں یوتھ کے لئے مختلف پروگرامز مرتب کئے ہیں ،تاکہ نوجوانوںکو جذبہ حب الوطنی کیساتھ اپنی صلاحیتوں کو اچھے انداز میں اجاگر کرنے کا موقع میسر آسکے،کراچی اور لاہور میں کرکٹ ٹورنامنٹ کا آغاز اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے،انشااللہ اسی طرح ہم دیگر قومی دن کے مواقع پر بھی نوجوانوں میںمثبت اور تعمیری سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے پروگرامز ترتیب دے رہے ہیں،کرکٹ ٹورنامنٹ میں فائل گنج بخش ٹاون کی ٹیم نے جیت فتخ اپنے نام کرلی،اور فاتح ٹیم کو دس ہزار روپے کیش اور ٹرافی اور ٹورنامنٹ میں شریک تمام ٹیموںمیں اسناد اور ٹرافیاں تقسیم کی۔
وحدت نیوز(گلگت) ضلع گلگت کی ستر فیصد پوسٹوں پر دوسروں اضلاع کے افراد قابض ہیں۔محکمہ تعلیم میں گلگت شہر کے مختص پوسٹوں پر دوسروں اضلاع کے آفیسران نے اپنے بیگمات کو دوسرے اضلاع سے گلگت لاکر ان خالی پوسٹوں پر فل کردیا ہے جس سے ضلع گلگت میں بیروزگار نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ وزیر اعلیٰ اس صورت حال کا نوٹس لیتے ہوئے تمام ایڈجسٹمنٹ کو کینسل کرکے مقامی لوگوں کیلئے روزگار کے مواقع فراہم کریں۔
مجلس وحدت مسلمین کے رہنما الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ ایک عرصے سے اعلیٰ پوسٹوں پر متعین افسران کی جانب سے اپنی بیگمات کو ضلع گلگت کی خالی پوسٹوں پر ایڈجسمٹنٹ کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک کئی پوسٹوں پر اپنی بیگمات کی درپردہ تعیناتی کی گئی ہے۔بااثر آفیسران کی جانب سے اپنے عزیزوں کو ایڈجسٹ کرنے کا یہ سلسلہ نہ روکا گیا تو مقامی بیروزگار افراد میں احساس محرومی جنم لے گی اور بیروزگاری میں روز بروز اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ علاقے میں ایک دوسرے کے خلاف نفرت کے جذبات پیدا ہونے کا بھی اندیشہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں بڑھتی ہوئی بیروزگای کے خاتمے کیلئے تمام اضلاع کا مخصوص کوٹہ ہے اور اگر اسی طریقے سے دیگراضلاع کے ساتھ زیادتی کی گئی تو کل پورے علاقے میں انارکی پھیلے گی جس سے علاقے کے عوام میں پائی جانیوالی وحدت پارہ پارہ ہوجائیگی۔لہٰذا وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان اس زیادتی کا نوٹس لیتے ہوئے تمام ایڈجسٹمنٹس کو منسوخ کریں تاکہ حق دار کی داد رسی ہوسکے۔
وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کی صوبائی شوری کا اجلاس صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین کی زیرصدارت جامع مسجد الحسین نیو ملتان میں منعقد ہوا، اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی معاون سیکرٹری تنظیم سازی علامہ اصغر عسکری نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ اجلاس میں جنوبی پنجاب کے 13اضلاع کے سیکرٹری جنرل نے شرکت کی۔ رحیم یا رخان سے نیاز خان دشتی، بہاولپور سے احسن عباس، لودھراں سے منظور حسین مگسی، بھکر سے مزمل عباس خان،وہاڑی سے علی عابد چوہدری، میانوالی سے الطاف حسین خان،مظفرگڑھ سے شبیر حسین بک،علی پور سے سید اعجاز حسین زیدی، اور ملتان سے نمائندگی مرزاوجاہت علی نے کی۔ اجلاس میں محرم الحرام کے دوران عزاداری کی مجالس اور جلوس ہائے عزا پر حکومت کی جانب سے لگائی جانے والی پابندیوں کی شدید مذمت کی گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی رہنما علامہ اصغر عسکری کا کہنا تھا کہ محرم الحرام اور کربلا امن، رواداری اور باہمی محبت کا درس دیتی ہے، ان ایام میں حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ عزاداری کے پروگراموں کو پُرامن بنانے میں عزاداران اور بانیان مجالس کے ساتھ تعاون کرے، حکومت اپنے من پسند افراد کو امن کمیٹیوں میں نامزد کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے یہ روش قابل قبول نہیں، اُنہوں نے کہا کہ آئندہ دو روز میں جنوبی پنجا ب کے تمام اضلاع میں محرم الحرام کے حوالے سے کنٹرول روم کردیے جائیں گے، جو انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے اور حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں وہ بھی مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے نامزد محرم کمیٹی کے رہنمائوں سے تعاون کریں تاکہ کسی بھی ضلع میں مجلس یا جلوس کا کوئی مسئلہ پیش نہ آئے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ہم واضح کرتے ہیں عزاداری سیدالشہداء پر عائد کسی بھی پابندی کو برداشت نہیں کریں گے، آئین پاکستان کے مطابق ملک میں موجود تمام مسالک کے افراد کو اپنے عقیدے کے مطابق عبادت کاحق حاصل ہے، پاکستان جیسے اسلامی ملک میں میوزک کنسرٹ کرنے کے لیے حکومت سے کسی قسم کی اجازت لینی کی ضرورت نہیں لیکن محسن اسلام حضرت امام حسین کا ذکر کرنے کے لیے حکومت سے اجازت لینی ضروری قراردیا گیا ہے جسے ہم مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، عزاداری سیدالشہداء ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے کسی بھی حکمران یا ظالم کو اسے چھیننے کا حق نہیں دیں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ محرم سے قبل انتظامیہ کی طرف سے خواہ مخواہ خوف کی فضاء پیدا کی جاتی ہے جو کہ حکومت کی بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے، اجلاس سے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے تمام اضلاع میں مجلس وحدت مسلمین کے وفود مقامی انتظامیہ، ڈی سی اوز اور ڈی پی اوز سے ملاقات کریں گے اور مختلف علاقوں میں درپیش مشکلات سے آگاہ کیا جائے گا۔ اس محرم میں ہم سمجھتے ہیں حکومت عزاداری کے خلاف سازشیں نہیں کرے گی اور اگر حکومت نے عزاداری اور عزاداروں کے خلاف کوئی کاروائی کی گئی تو محرم الحرام پھر امام بارگاہوں میں نہیں بلکہ سڑکوں پر ہوگا۔ اجلاس سے ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد عباس صدیقی،محمد اصغر تقی، سید عدیل عباس زیدی، انجینیئر مہر سخاوت علی،سید فرخ شمسی،علی رضاطوری اور صوبائی ترجمان ثقلین نقوی نے خطاب کیا۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین صوبہ خیبر پختونخواکی شوریٰ کا اہم اجلاس مرکزی سیکریٹریٹ اسلام آباد میں مرکزی سیکریٹری امور تنظیم سازی سید مہدی عابدی کی زیر صدارت منعقد ہواجس میں صوبہ بھر سے ضلعی تنظیمی عہدیداران نے شرکت کی اور حق رائے دہی کے استعمال سے آئندہ تین سال کیلئے کثرت رائے سے علامہ محمد اقبال بہشتی کو مجلس وحدت مسلمین صوبہ خیبرپختونخوا کاسیکریٹری جنرل منتخب کرلیا،نو منتخب صوبائی سیکریٹری جنرل سے مرکزی سیکریٹری امور دفترعلامہ عبدالخالق اسدی نے انکے عہدے کا حلف لیا، علامہ اقبال بہشتی کے انتخاب پر مرکزی سیکریٹری امور تعلیم نثار علی فیضی اور دیگر رہنمائوں نے انہیں مبارک باد پیش کی،اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ اقبال بہشتی کا کہنا تھا کہ اراکین شوریٰ نے مجھ پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے میں خداکی مددسے اس پر پورا اترنے کی بھرپور کوشش کروں گا ، انشاءاللہ خیبرپختونخوا کے تمام اضلاع میں مجلس وحدت مسلمین کا پیغام عام کریں گے اور جلد از جلد صوبے بھر میں مضبوط تنظیمی ڈھانچے کی تشکیل کی کوشش کی جائے گے۔
وحدت نیوز (کراچی) شیعہ و سنی مل کر تکفیریت کی جڑوں کو اکھاڑ پھنکیں گے، غدیر کادن امت کے اتحاد کا مظہر ہے، نیشنل ایکشن پلان کے نام پر محب وطن اہل تشیع عوام کو ہراساں کرنے کا راستہ روکیں گے، عزاداری امام حسین ہماری شہ رگ حیات ہے اس پر کوئی پابندی قبول نہیں۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایم ڈبلیو ایم کراچی کی جانب سے۔ کانفرنس میں علامہ صادق جعفری، علامہ احسان دانش، انجینئر رضا نقوی، میر تقی ظفر و دیگر علمائے کرام، خواتین، بچوں اور ایم ڈبلیو ایم کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔
کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ہمارا اصلی دشمن عالمی استکبار ہے اور اس کے ایجنٹ پاکستان کی سلامتی کے دشمن ہیں، امت مسلمہ کے اتحاد کے دشمن ہیں، عالمی استکبار نے لبرل ڈیموکریسی کے نظام کے ذریعے دنیا کو اپنے شکنجے میں جکڑ رکھا ہے، پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے نیشنل ایکشن پلان کے اصل اہداف پر عمل کرنا ہوگا، افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کا رخ ملت جعفریہ کی جانب موڑ دیا گیا ہے، کراچی سمیت پنجاب بھرسے ہمارے بے گناہ افراد کو اغوا کیا جارہا ہے، ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور نیشنل ایکشن پلان کے نام پر محب وطن اہل تشیع عوام کو ہراساں کرنے کا راستہ روکیں گے، شکار پور سے گرفتار خودکش بمبار کی تحقیقات کو منظر عام پر لایا جائے، عزاداری امام حسین ہماری شہ رگ حیات ہے اس پر کوئی پابندی قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ پاکستان میں اقتصادی و معاشی ترقی کے راستہ کھول دے گا۔
انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان تافتان روڈ پر زائرین کی سہولیات کیلئے فوری اقدامات کرے، قائد اعظم محمد علی جناح کے پاکستان کی بحالی کیلئے ہماری تحریک جاری رہے گی، شیعہ و سنی مل کر تکفیریت کی جڑوں کو اکھاڑ پھنکیں گے، غدیر کادن امت کے اتحاد کا مظہر ہے، رسول اکرم (ص) نے 18 ذالحج کو غدیر کے مقام پر علی علیہ السلام کی ولایت کا اعلان کر کے اتمام حجت کر دیا، آج ہماری ذمہ داری ہے کہ ولی فقیہہ کے دامن کو تھامیں، اللہ تعالیٰ نے آیت اللہ خامنہ ای کی صورت میں ہمیں عظیم نعمت سے نوازا ہے، یہ وہ شخصیت ہے کہ جس نے عالم اسلام کی آبرو بچائی ہے ورنہ عالمی استکبار نے اپنے ایجنٹ داعش، القاعدہ و دیگر تکفیری دہشت گردوں کے ذریعے اسلام کا چہرہ مسخ کرنے کی کوشش کی تھی، ہمیں چاہیئے کہ ولی فقیہہ آیت اللہ خامنہ ای کی قیادت میں متحد ہوکر عالمی استکبار کی امت مسلمہ کے خلاف سازشوں کو ناکام بنائیں۔ کانفرنس کے اختتام پر ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے شاندار آتش بازی کی گئی اور جشن غدیر کی مناسبت کیک کاٹا گیا۔