The Latest
وحدت نیوز(کراچی ) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سکرٹری سیاسیات سید علی حسین نقوی نے کہا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم نے پی ایس 127 ملیر کے ضمنی انتخابات میں کسی بھی سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کی ہے بلکہ ملیر کے عوام کو انکے حقوق دلانے کیلئے اپنی شناخت کے ساتھ الیکشن میں بھرپور حصہ لے کر جمہوری عمل کو تقویت بخشنے میں اپنا کردار ادا کریں گے،عوام 8ستمبر کو بلاخوف وخطرخیمے کے نشان پر مہر لگاکر ایم ڈبلیوایم امیدوار علی عباس کو میاب بنائیں،اپنے بیان میں ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سکرٹری سیاسیات سید علی حسین نقوی نے کہا کہ مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے مجلس وحدت مسلمین کی حمایت حاصل کرنے کے دعوے بے بنیاد، غلط بیانی، پروپیگنڈہ اور دروغ پر مبنی ہیں، جو عوام کو گمراہ کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے واضح کیا جاتا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں مجلس وحدت مسلمین سے حمایت کی طلبگار رہیں، لیکن حلقہ پی ایس 127 ملیر کے عوام کے حقوق کی خاطر ہم نے کسی کی حمایت کرنے کے بجائے خود انتخابات میں بھرپور شرکت کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب انہوں نے ملیر جعفر طیار و دیگر علاقوں میں مختلف کارنر میٹنگز سے خطاب اور عمائدین و معززین کے وفود سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے قدم بڑھایا ہے، اگر عوام نے اعتماد کیا تو ہم ان کی امیدوں پر پورا اترنے کی بھرپور کوشش کریں گے، عوام کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے میں ہر گھڑی مجلس وحدت مسلمین موجود ہے، تعلیم، صحت اور صفائی جیسے بنیادی حق عوام سے چھین لیا گیا ہے ہم اسے واپس دلائیں گے اور حلقہ کی خوشحالی کو بحال کریں گے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل)امید اپنے اندر کشش رکھتی ہے۔انسان جس طرف امید پاتا ہے اس طرف کھچا چلاجاتاہے۔کوئٹہ اور مسئلہ تفتان کے حوالے سے اکثر لوگوں کی امیدیں جہاں پرمجلس وحدت مسلمین اور دیگر قومی و دینی تنظیموں سے سے وابستہ ہیں وہیں پر لوگ ملکی سلامتی کے ضامن اداروں سے بھی ناامید نہیں ہیں۔لوگ یہ امید رکھتے ہیں سرکاری ادارے اور قومی تنظیمیں ،حکومتی ایوانوں تک ان کے مسائل کو پہنچانے اور حل کروانے میں موثر ثابت ہوسکتی ہیں۔
گزشتہ روز کوئٹہ اور تفتان کے مسئلے پر پاکستانیوں کی پھر ایک نشست ہوئی۔نشست میں اس چیز کی ضرورت کو محسوس کیاگیا کہ اس مسئلے کو اس کی حقیقی شکل میں سامنے لایاجائے اور لوگوں کے اندر سے ظلم سہنے اور ظلم برداشت کرنے کی عادت کو ختم کیاجائے۔حد اقل جس کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے وہ زبان کھولنے کی جرات تو کرے۔
یہاں پر یہ وضاحت دینا بہت ضروری ہے کہ کوئٹہ میں موجود شیعہ کانفرنس کا تعلق کسی بھی صورت میں مجلس وحدت مسلمین یا کسی اور شیعہ تنظیم سے نہیں ہے۔شیعہ کانفرنس خود ایک مستقل ادارہ ہے ،جس کے بارے میں کہاجاسکتاہے کہ یہ فقط ایک مخصوص سرمایہ دار طبقے کی نمائندگی کرتاہے۔
شیعہ کانفرنس چونکہ حکومتی سرپرستی میں کام کررہی ہے لہذا اس کو براہ راست روکنا مجلس وحدت مسلمین ،یا کسی بھی دوسری تنظیم کے بس کی بات نہیں۔اسی طرح ہزارہ کمیونٹی، خود شیعہ کانفرنس سے نالاں ہونے کے باوجود اس کے خلاف کچھ نہیں کرسکتی۔
لہذا ہمیں اپنے ہزارہ برادران اور مجلس وحدت جیسی تنظیموں سے امیدیں باندھنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ اس سلسلے میں ہم سب کو باہمی اعتماد اور اتحاد کے ساتھ مل کر فعالیت کرنے کی ضرورت ہے۔
یہاں پر حکومت کے لئے بھی ضروری ہے کہ حکومت اپنی پالیسیوں کا ازسرِنو جائزہ لے۔ماضی کی حکومتوں نے جو کچھ کیا وہ سب کے سامنے ہے۔
یہ سب جانتے ہیں کہ سابقہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان میں ایک اقلیتی فرقے کو مسلح کرکے اہل سنّت اور اہل تشیع کا قتل عام کروایاگیا۔پاکستان کی سب سے بڑی اکثریت اہل سنت ہیں۔انہوں نے وہابی ،اہلحدیث اور دیوبندی مسلک کی آڑ میں بنائے جانے والے دہشت گردوں کی دہشت گردی کو صبر کے ساتھ برداشت کیا لیکن دہشت گردی کو اختیار نہیں کیا۔
اہل سنت کے بعد دوسرا بڑا فرقہ اہل تشیع کا ہے۔اہل تشیع کو بھی شدت اور تسلسل کے ساتھ دہشت گردی کانشانہ بنایا گیا لیکن اہل سنت کی طرح اہل تشیع کی عوام اور قیادت نے بھی کبھی دہشت گردی اور فرقہ واریت کو نہیں اپنایا۔
حالات جتنے بھی سنگین ہوئے اہل سنت اور اہل تشیع نے مل کر دہشت گردوں اور دہشت گردی کی مخالفت کی۔
حکومتی ادارے اور پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں اچھی طرح جانتی ہیں کہ آج اگر پاکستان باقی ہے تو وہ صرف اور صرف اہل سنت اور اہل تشیع کے صبرو تحمل اور حب الوطنی کی وجہ سے باقی ہے۔
موجودہ حکومت کو جہاں سابقہ حکمرانوں کے بنائے گئے دہشت گردی کے نیٹ ورکس کو توڑنے اور ان کے خلاف آپریشن کرنے کی ضرورت ہے وہیں پاکستان کے اہل سنت اور اہل تشیع کی حب الوطنی کو سراہنے اور ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے ازالے کی بھی ضرورت ہے۔
یہ پاکستان کے اہل سنت اور اہل تشیع کے لئے فخر کی بات ہے کہ ان کی تاریخ دہشت گردی اور بے گناہوں کے خون سے پاک ہے۔انہوں نے ہمیشہ اپنے دفاع اور تحفظ کے لئے قانونی،آئینی اور سیاسی جدوجہد کی ہے۔
بانی پاکستان سے ان کا لگاو،سر زمین پاکستان سے ان کی محبت،دیگر مسالک و مذاہب کے ساتھ ان کا حسنِ اخلاق ،دیگر مکاتب کی عبادت گاہوں کا ان کے ہاں احترام ،کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔یہی وجہ ہے کہ پورے پاکستان میں ان کا کوئی دہشت گردی کا اڈہ نہیں ہے اور یہ ہمیشہ دہشت گردی کے مراکز اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اب یہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی حب الوطنی کی قدر کرے۔ان کے دکھوں کا مداوا کرے،ملک کو سنوارنے اور بچانے کے لئے ان کے صبرو تحمل کو سراہے اور ملک دشمن عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کرے۔
اس وقت کوئٹہ اور تفتان میں زائرین کے ساتھ شیعہ کانفرنس یا ایف سی جو کچھ کررہی ہے ،وہ محب وطن لوگوں کے ساتھ ایک مرتبہ پھر زیادتی کی جارہی ہے۔شیعہ کانفرنس یا ایف سی کا فقط نام شیعہ کانفرنس یا ایف سی ہے ورنہ کام وہی ہورہاہے جو سپاہ صحابہ یا لشکر جھنگوی کاہے۔
لوگوں کو ہراساں کرنا،بے عزت کرنا،دھونس جمانا،بھتہ اور رشوت وصول کرنا یہ سب انسانی و پاکستانی اقدار و اخلاق کے منافی ہے۔
میں یہاں پر یہ وضاحت دینا بھی ضروری سمجھتاہوں کہ خود شیعہ کانفرنس اور ایف سی میں بھی دیندار،محب وطن اور شریف لوگ موجود ہیں ،انہیں بھی چاہیے کہ وہ بھی آگے بڑھیں اور کرپٹ عناصر کو لگام دیں۔
ایسے میں حکومتی سطح پر چند کاموں کو فوری طور پر انجام دیاجانا چاہیے:۔
۱۔شکایات سیل قائم کیاجائے۔
آرمی کا ایک بااختیار شکایات سیل قائم کیاجائے جو زائرین کی شکایات کو فوری طور پر سنے ،درج کرے،تحقیقات کرے اور مجرموں پر ہاتھ ڈالے۔
یاد رہے کہ زائرین کو قانونی اداروں کے ساتھ تعاون کرنے اور شکایت درج کروانے کی ترغیب دینے کی ضرورت ہے ، انہیں بتایاجائے کہ اگر کوئی آپ سے بدتمیزی کرے،رشوت لے،خواہ مخواہ بٹھائے یا کسی بھی طرح کی ازیت کرے تو فورا ان نمبروں پر رابطہ کریں۔
۲۔میڈیا ٹرائل اور تحقیقاتی کمیشن کا قیام
اب تک کرائے بڑھا کر اور کانوائے کے نام پر زائرین سے جو رقم بٹوری گئی ہے ،اس سلسلے میں میڈیا ٹرائل کیا جائے اور تحقیقاتی کمیشن بنایاجائے جو اس بات کا جائزہ لے کہ کتنے بڑے پیمانے پر لوٹ مار کی گئی ہے،اس لوٹے ہوئے پیسے کو سرمایہ داروں سے اگلواکر دوبارہ کم از کم حکومتی خزانے یا اوقاف میں ڈالاجائے اور آئندہ زائرین پر خرچ کیاجائے۔
۳۔خفیہ ادارے اور صحافی حضرات اپنی فعالیت کوبڑھائیں۔
ملکی سلامتی کے ضامن خفیہ اداروں اور محب وطن صحافیوں کو چاہیے کہ وہ سادہ لباس میں زائرین کے روپ میں ایف سی اور دیگر سرکاری اہلکاروں کی سرگرمیوں کا نوٹس لیں۔
۴۔پاراچنار اور مسئلہ کوئٹہ و تفتان
علمائے کرام بھی پاراچنار کی طرح مسئلہ کوئٹہ و تفتان کو اپنی ترجیحات میں رکھیں،زائرین کو درپیس مشکلات کو صبر و تحمل سے سنیں اور مسلسل ان کی شکایات سرکاری اداروں تک پہنچاتے رہیں۔
۵۔ محرم و صفر کے حوالے سے خصوصی اقدامات کی ضرورت
پاکستان کی انفرادیت اور حسن یہی ہے کہ یہ ملک مذہبی رواداری کی خاطر بنایا گیاہے۔ہر سال محرم الحرام اور صفر میں چہلم امام حسینؑ کے لئے کربلاجانے والے زائرین کی تعداد میں کئی گنا زیادہ اضافہ ہوجاتاہے۔
اس موقع پر مفاد پرست عناصر بھی پہلے سے زیادہ فعال ہوجاتے ہیں لہذا ضروری ہے کہ ان ایام میں شکایت سیل کو ہنگامی بنیادوں پر فعال کیاجائے اور زائرین کی خدمت کے لئے ساری تنظیمیں اور ادارے وغیرہ مل کر قومی سطح پر سبیلیں وغیرہ بھی لگائیں اور حفاظتی انتظامات میں بھی سیکورٹی اداروں کا ہاتھ بٹائیں۔
۶۔ کانوائے اور بلوچستان ہاوس
ہر ہفتے میں ایک مرتبہ کانوائے کو یقینی بنایاجائے اور کوئٹہ سے نکلنے کے بعد زائرین کو مختلف چیک پوسٹوں پر ہراساں کرنے اور دیگر کسی بھی ہاوس میں محصور کرکے بھتہ وصول کرنے سے گریزکیاجائے۔
میں نے مسئلہ تفتان و کوئٹہ کے سلسلے میں ہونے والی چند نشستوں میں یہ درک کیا ہے کہ ملت پاکستان آج بھی ملکی سلامتی کے ضامن اداروں کو اپنا محافظ سمجھتی ہے اور لوگوں کی امیدیں پاکستان کی سلامتی کے ضامن اداروں سے سے وابستہ ہیں ۔۔۔پس۔۔۔امیدوں کے یہ چراغ جلتے رہنے چاہیے۔
تحریر۔۔۔۔۔نذرحافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز(لاہور) ہم اپنے عظیم شہداء کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دینگے،ارض پاک کی حفاظت ہمارے ایمان کا حصہ ہے،دہشتگردوں کی پشت پناہی امریکہ بھارت اور اسرائیل کر رہا ہے،پاکستان امت مسلمہ کے لئے ایک امید کی کرن ہے،دشمن امت مسلمہ کو آپس میں دست گریباں کر کے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل چاہتا ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی نے صوبائی سیکرٹریٹ میں منعقدہ یوم دفاع پاکستان کے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا،انہوں نے کہا کہ یوم دفاع پاکستان شہداء کے پاکیزہ لہو اور ارض پاک سے عہد و پیماں کا دن ہے،ان قوموں کو زوال سے کوئی نہیں بچا سکتا جو اپنے شہداء کو فراموش کرتے ہیں،ہم رہتی دنیا تک اپنے شہداء کو فراموش نہیں ہونے دینگے،دہشتگردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانا ہو گا،نیشنل ایکشن پلان پر مکمل علمدرآمد کو یقینی بنائے بغیر دہشت گردی کے عفریت سے جان چھڑانا ممکن نہیں،بدقسمتی سے ملکی سلامتی و بقا کی جنگ کو اپنے انجام تک پہنچانے میں ہم آج بھی مصلحت پسندی کا شکار ہے،دہشت گردوں کے سہولت کار اور سیاسی سرپرست اب بھی آزاد ہیں،یہاں ظالم اور مظلوم کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے کا عمل جاری ہے،ہمیں یہ یاد رکھنا ہوگا کہ حکومتیں کفر سے تو باقی رہ سکتی ہیں مگر ظلم سے نہیں،تقریب میں مجلس وحدت مسلمین پنجاب اور لاہور ڈویژن کے رہنماوں اور کارکنوں کی بری تعداد نے شرکت کی ،شہدائے پاکستان کے درجات کی بلندی کے لئے فاتحہ خوانی و دعائیہ محفل کا بھی اہتمام کیا گیا ۔
وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر شیرازی کی سربراہی میں ایک وفد نے خیبرپختونخواہ کے وزیر اعلی پرویز خٹک اور ان کی ٹیم سے ملاقات کی۔حکومتی اعلی سطح وفد میں صوبائی وزرا شوکت یوسف زئی، علی امین گنڈاپور، آئی جی ناصر درانی ، چیف سیکرٹری ،اوقاف سیکرٹری،ڈی سی اور ایس پی سمیت دیگر اعلی سرکاری افسران شامل تھے ملاقات میں حکومتی ٹیم نے مذاکرات کے پہلے دور میں طے ہونے والے معاملات کی پیش رفت سے ایم ڈبلیو ایم کو آگاہ کیا۔مجلس کے رہنماوں نے خیبر پختونخواہ میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں نمایاں کمی اور امن امان کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دیگر مسائل کے حل کے لیے مزید اقدامات کا مطالبہ کیا۔مذاکرات کے دوسرے دورمیں خیبر پختونخواہ حکومت ایم ڈبلیو ایم کے تمام مطالبات تسلیم کرنے پر اصولی طور پر راضی ہو گئی ہے۔مذاکرات کے دوران باقی ماندہ مطالبات پر عمل درآمد کے لیے ضابطہ کار کا تعین بھی کر دیا گیا ہے۔مجلس وحدت مسلمین کے مطالبات میں ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والوں کے لیے سرکاری پیکج کا اعلان،عزادری میں درپیش مسائل کو فوری حل کیاجانا، ملت تشیع کے حراست میں لیے جانے والے بے گناہ افراد کی رہائی و بے بنیاد مقدمات کا خاتمہ، لاپتہ افراد کی فوری بازیابی کے لیے موثر اقدامات، کوٹلی امام حسین امام بارگاہ کے گرد چاردیواری سمیت دیگر تعمیراتی کام،شیعہ آبادی والے علاقوں میں امن و امان کی یقینی بنانے کے لیے گشتی پولیس کی نفری میں اضافہ اور اہم شخصیات کی مکمل طور پر حفاظت کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جانا شامل ہے۔حکومت کی طرف سے تمام مطالبات کی منظوری کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔مذاکرات کا یہ سلسلہ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی 87روزہ بھوک ہڑتال کے دوران عمران خان کی بھوک ہڑتالی کیمپ آمد کے بعد شروع ہوا۔ مجلس وحدت مسلمین کے وفد میں ، صوبائی آرگنائزر علامہ اقبال بہشتی ، ریٹائرڈچیف جسٹس و سابق عبوری گورنر سیدابن علی، سابق رکن قومی اسمبلی حسین حسینی ، مولاناعبدالحسین، مولانانذیرحسین مطھری، ڈاکٹرسلامت جعفری، تنویرمھدی ایڈوکیٹ اور تہورعباس ایڈوکیٹ شامل تھے۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین کے مرکزی کابینہ کا ایک اہم اجلاس خانم سیدہ زہرا نقوی سیکریٹری جنرل شعبہ خواتین کی صدارت میں آج واپڈا ٹاؤن لاہور میں منعقد ہوا. اجلاس میں مرکزی ممبران خواہر زہرا شیرازی، خواہر نرگس سجاد، خواہر لبانہ کاظمی، خواہر فرحانہ گلزیب، خواہر زہرا جبین اور خواہر سیماب حسن نے شرکت کی اور شعبہ خواتین سے مربوط امور کا جائزہ لیا گیا. افزون بر ایں، اجلاس میں شعبہ خواتین کو مزید فعال بنانے کے لئے حکمت عملی طے کی گئی اور ممبران کو احسن طریقے سے اپنی ذمہ داریاں انجام دینے پر تاکید کی گئی. آج کے اس اہم اجلاس میں حریم ولایت کے نام سے سالانہ مجلہ شائع کرنے کا فیصلہ کیا گیا.
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سکریٹری جنرل حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ احمد اقبال رضوی نے اس اجلاس میں خصوصی شرکت کی ان کے ہمراہ برادر ظہیر کربلائی بھی موجود تھے جنہوں نے مجلہ حریم ولایت کے حوالے سے خصوصی راہنمائی کی۔
وحدت نیوز(کراچی) خیرالعمل فائونڈیشن شعبہ ویلفیئر مجلس وحدت مسلمین ضلع ملیر کے تحت محبت نگر اسٹاپ پر فری ہیپاٹائٹس بی ویکسینیشن کیمپ کا انعقاد کیا گیا جس میں سینکڑوں مرد ، خواتین اور بچوں کوبلاتفریق حفاظتی ٹیکے لگائے گئے۔اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے ضلعی رہنماثمر زیدی ، عارف زیدی،اسد زیدی، مختارامام سمیت ایم ڈبلیوایم کے امیدوار برائے صوبائی اسمبلی حلقہ پی ایس 127سید علی عباس عابدی بھی موجود تھے۔کیمپ کے انعقاد پر اہلیان ہائوٹ گوٹھ اور عابدیہ سینٹر نے ایم ڈبلیوایم کا شکریہ ادا کیا۔
بسم الله الرحمن الرحیم
الحمدلله رب العالمین و صلّی الله علی سیدنا محمد و آله الطیبین و صحبه المنتجبین و من تبِعَهم بِاِحسانٍ الی یوم الدین.
دنیا بھر کے مسلمان بھائیو اور بہنو!
مسلمانوں کے لئے موسم حج، لوگوں کی نظر میں شکوہ و افتخار اور خالق حقیقی کی بارگاہ میں دل کو منور کرنے اور خشوع و مناجات کا موسم ہے۔ حج ایک ملکوتی، دنیاوی، خدائی اور عوامی فریضہ ہے۔ ایک طرف تو یہ فرامین؛ «فَاذْكُرُوا اللَّهَ كَذِكْرِكُمْ آبائکمْ أَوْ أَشَدَّ ذِكْرًا» اور «وَاذْكُرُوا اللَّهَ فِی أَیَّامٍ مَّعْدُودَاتٍ» اور دوسری جانب یہ خطاب: «الَّذِی جَعَلْنَاهُ لِلنَّاسِ سَوَاءً الْعَاكِفُ فِیهِ وَالْبَادِ» حج کے لا متناہی اور گوناگوں پہلوؤں کو روشن کرتے ہیں۔
اس عدیم المثال فریضے میں، زمان و مکان کا تحفظ آشکار نشانیوں اور درخشاں ستاروں کی مانند انسانوں کے دلوں کو طمانیت عطا کرتا ہے اور عازمین حج کو عدم تحفظ کے عوامل کے حصار سے جو توسیع پسند ظالموں کی جانب سے ہمیشہ عام انسانوں کے لئے سوہان روح بنے رہے ہیں، باہر نکال لیتا ہے اور ایک معین دورانئے میں انھیں احساس تحفظ کی لذت سے آشنا کراتا ہے۔
حج ابراہیمی جو اسلام نے مسلمانوں کو ایک تحفے کے طور پر پیش کیا ہے، عزت، روحانیت، اتحاد اور شوکت کا مظہر ہے؛ یہ بدخواہوں اور دشمنوں کے سامنے امت اسلامیہ کی عظمت اور اللہ کی لازوال قدرت پر ان کے اعتماد کی نشانی ہے اور بدعنوانی، حقارت اور مستضعف بنائے رکھنے کی دلدل سے جسے دنیا کی تسلط پسند اور اوباش طاقتیں انسانی معاشروں پر مسلط کر دیتی ہیں، مسلمانوں کے طویل فاصلے کو نمایاں کرتا ہے۔
اسلامی اور توحیدی حج، «أَشِدّاءُ عَلَى الْكُفّارِ رُحَمَاءُ بَیْنَهُمْ» کا مظہر ہے۔ مشرکین سے اظہار بیزاری اور مومنین کے ساتھ یکجہتی اور انس کا مقام ہے۔ جن لوگوں نے حج کی اہمیت کو گھٹا کر اسے محض ایک زیارتی و سیاحتی سفر سمجھ لیا ہے اور جو ایران کی مومن و انقلابی قوم سے اپنی دشمنی اور کینے کو 'حج کو سیاسی رنگ دینے' جیسی باتوں کے پردے میں چھپا رہے ہیں، وہ ایسے حقیر اور معمولی شیطان ہیں جو بڑے شیطان امریکا کے اغراض و مقاصد کو خطرے میں پڑتے ہوئے دیکھ کر کانپنے لگتے ہیں۔
سعودی حکام جو اس سال سبیل اللہ اور مسجد الحرام کے راستے میں رکاوٹ بنے ہیں اور جنھوں نے خانہ محبوب کی سمت مومن و غیور ایرانی حاجیوں کا راستہ بند کر دیا ہے، وہ ایسے رو سیاہ گمراہ افراد ہیں جو ظالمانہ اقتدار کے تخت پر اپنی بقا کو عالمی مستکبرین کے دفاع، صیہونزم اور امریکا کی ہمنوائی اور ان کے مطالبات پورے کرنے کی کوششوں پر موقوف سمجھتے ہیں اور اس راہ میں کسی بھی طرح کی خیانت کرنے میں پس و پیش نہیں کرتے۔
اس وقت منٰی کے ہولناک سانحے کو تقریبا ایک سال کا عرصہ ہو رہا ہے جس میں کئی ہزار افراد عید کے دن، احرام کے لباس میں، شدید دھوپ میں، تشنہ لب اور مظلومیت کے عالم میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس سے کچھ ہی دن قبل مسجد الحرام میں بھی کچھ لوگ عبادت، طواف اور نماز کے عالم میں خاک و خوں میں غلطاں ہو گئے۔ سعودی حکام دونوں سانحوں میں قصوروار ہیں۔ فنی ماہرین، مبصرین اور تمام حاضرین کا اس پر اتفاق رائے ہے۔ بعض اہل نظر افراد کی جانب سے سانحے کے عمدی ہونے کا خیال بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ نیم جاں ہو چکے زخمیوں کو، جن کے مشتاق قلوب اور فریفتہ وجود عید قربان کے دن ذکر اللہ اور آیات الہیہ کے ترنم میں ڈوبے ہوئے تھے، بچانے میں کوتاہی اور تساہلی بھی طے شدہ اور مسلمہ حقیقت ہے۔ قسی القلب اور مجرم سعودی افراد نے انھیں جاں بحق ہو چکے لوگوں کے ساتھ بند کنٹینروں میں محبوس کر دیا اور انھیں علاج، مدد یہاں تک کہ ان کے سوکھے ہونٹوں تک پانی کے چند قطرے پہنچانے کے بجائے انھیں موت کے منہ میں پہنچا دیا۔ کئی ملکوں کے کئی ہزار خاندان اپنے عزیزوں سے محروم ہو گئے اور ان ملکوں کی قومیں سوگوار ہو گئیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران سے تقریبا پانچ سو افراد شہدا میں شامل تھے۔ اہل خانہ کے دل ہنوز مجروح اور سوگوار ہیں اور قوم بدستور غمگین و خشمگین ہے۔
سعودی حکام معافی مانگنے، اظہار ندامت اور اس ہولناک سانحے کے براہ راست قصورواروں کے خلاف عدالتی کارروائی کرنے کے بجائے، حد درجہ بے شرمی اور بے حیائی سے حتی ایک اسلامی بین الاقوامی تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل سے بھی انکاری ہو گئے۔ ملزم کی پوزیشن میں کھڑے ہونے کے بجائے مدعی بن گئے اور اسلامی جمہوریہ سے نیز کفر و استکبار کے خلاف بلند ہونے والے ہر پرچم اسلام سے اپنی دیرینہ دشمنی کو اور بھی خباثت اور ہلکے پن کے ساتھ بے نقاب کیا۔
ان کی پروپیگنڈہ مشینری؛ ان کے سیاستدانوں سے لیکر جن کا امریکا اور صیہونیوں کے سامنے رویہ عالم اسلام کے لئے بدنما داغ ہے، ان کے نا پرہیزگار اور حرام خور مفتیوں تک جو قرآن و سنت کے خلاف آشکارا طور پر فتوے دیتے ہیں، اسی طرح ان کے پٹھو ابلاغیاتی اداروں تک جن کا پیشہ ورانہ احساس ذمہ داری بھی ان کے جھوٹ اور دروغ گوئی میں رکاوٹ نہیں بنتا، اس سال ایرانی حجاج کرام کو حج سے محروم کرنے کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کو مورد الزام ٹھہرانے کی عبث کوشش کر رہے ہیں۔
فتنہ انگیز حکام جنھوں نے شیطان صفت تکفیری گروہوں کی تشکیل اور انھیں وسائل سے لیس کرکے دنیائے اسلام کو خانہ جنگی میں مبتلا اور بے گناہوں کو قتل اور زخمی کیا ہے اور یمن، عراق، شام اور لیبیا اور بعض دیگر ملکوں کو خون سے نہلا دیا ہے، اللہ سے بیگانہ سیاست باز جنھوں نے غاصب صیہونی حکومت کی جانب دوستی کا ہاتھ پھیلایا ہے اور فلسطینیوں کے جانکاہ رنج و مصیبت پر اپنی آنکھیں بند کر لی ہیں اور اپنے مظالم و خیانت کا دائرہ بحرین کے گاؤوں اور شہروں تک پھیلا دیا ہے، وہ بے ضمیر اور بے دین حکام جنھوں نے منٰی کا وہ عظیم سانحہ رقم کیا اور حرمین کے خادم ہونے کے نام پر محفوظ حرم خداوندی کے حریم کو توڑا اور عید کے دن خدائے رحمان کے مہمانوں کو منٰی میں اور اس سے پہلے مسجد الحرام میں بھینٹ چڑھایا، اب حج کو سیاسی رنگ نہ دینے کی بات کر رہے ہیں اور دوسروں پر ایسے بڑے گناہوں کا الزام لگا رہے ہیں جن کا ارتکاب خود انھوں نے کیا ہے یا اس کا سبب بنے ہیں۔
وہ قرآن کے اس بصیرت افروز بیان؛ «وَإِذا تَوَلّىٰ سَعىٰ فِی الْأَرْضِ لِیُفْسِدَ فِیها وَیُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ وَاللّهُ لا یُحِبُّ الْفَسادَ» «وَإِذا قِیلَ لَهُ اتَّقِ اللّهَ أَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْإِثْمِ فَحَسْبُهُ جَهَنَّمُ وَلَبِئْسَ الْمِهادُ». کے مکمل مصداق ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق اس سال بھی انھوں نے ایرانی حجاج اور بعض دیگر اقوام پر راستہ بند کرنے کے ساتھ ہی دیگر ملکوں کے حجاج کو امریکا اور صیہونی حکومت کی خفیہ ایجنسیوں کی مدد سے غیر معمولی کنٹرولنگ سسٹم کے دائرے میں رکھا ہے اور محفوظ خانہ خداوندی کو سب کے لئے غیر محفوظ بنا دیا ہے۔
عالم اسلام بشمول مسلمان حکومتوں اور اقوام کے، سعودی حکام کو پہچانے اور ان کی گستاخ، بے دین، مادہ پرست اور (استکبار کے تئیں ان کی) فرمانبردار ماہیت کا بخوبی ادراک کرے اور عالم اسلام کی سطح پر انھوں نے جو جرائم انجام دئے ہیں ان کے سلسلے میں ان حکام کا گریبان پکڑے اور ہرگز نہ چھوڑے۔ اللہ کے مہمانوں کے ساتھ ان کے ظالمانہ روئے کے باعث حرمین شریفین اور امور حج کے انتظام و انصرام کے لئے کوئی بنیادی راہ حل تلاش کرے۔ اس فریضے کے سلسلے میں کوتاہی امت مسلمہ کے مستقبل کو زیادہ بڑی مشکلات سے دوچار کر دے گی۔
مسلمان بھائیو اور بہنو! اس سال مراسم حج میں مشتاق و بااخلاص ایرانی حاجیوں کی کمی ہے، مگر ان کے دل ساری دنیا کے حاجیوں کے ساتھ موجود اور ان کی بابت فکرمند ہیں اور دعا کر رہے ہیں کہ طاغوتوں کا شجرہ ملعونہ انھیں کوئی گزند نہ پہنچائے۔ اپنے ایرانی بھائیوں اور بہنوں کو دعاؤں، عبادتوں اور مناجاتوں کے وقت ضرور یاد رکھئے اور اسلامی معاشروں کی مشکلات کے ازالے اور امت اسلامیہ کے استکباری طاقتوں، صیہونیوں اور ان کے آلہ کاروں کی دست برد سے دور ہو جانے کی دعا کریں۔
میں سال گزشتہ منٰی اور مسجد الحرام کے شہیدوں اور سنہ 1987 کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور اللہ تعالی سے ان کے لئے مغفرت، رحمت اور بلندی درجات کی دعا کرتا ہوں اور حضرت امام زمانہ ارواحنا فداہ پر درود و سلام بھیجتے ہوئے امت مسلمہ کے ارتقا اور دشمنوں کے فتنہ و شر سے مسلمانوں کی نجات کا طلبگار ہوں۔
و بالله التوفیق و علیه التکل
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے رہنما اور کونسلر کربلائی رجب علی نے امن و امان کی اہمیت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کے کسی بھی ملک اور کسی بھی کونے میں امن انسان کی اولین ترجیح ہوتی ہیں، ہر شخص امن چاہتا ہے اور موجودہ دور میں یہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ انہوں نے پشاور کے کرسچن کالونی پر حملے میں ملوث تمام دہشتگردوں اور انکے آلہ کاروں کو ڈھونڈنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد بنائے جاتے ہیں ہم ان دہشتگردوں کے خلاف تو کاروائی ہوتی ہے، مگر ان کے آلہ کاروں اور انہیں بنانے والوں کے خلاف اقدامات نہیں اٹھائے جاتے، ہم رو برو کام کرنے والوں کو تو دہشتگردکہ کر اقدام اٹھاتے ہیں مگر انہیں دہشتگرد بنانے والوں اور انکی تربیت کرنے والوں تک نہیں پہنچ پاتے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی استحکام کی بات ہو یا صوبے میں برابری کی ترجیح کی بات ہو اور اسی طرح ملکی مفادات ، دیگر ترقیاتی منصوبوں کیلئے امن ضروری ہے کیونکہ اچھی صورتحال ہوگی تو تعلیم، تجارت اور اچھا کام ہوگا۔انہوں نے کہا کہ امن کی موجودگی میں ہی ہم اچھی زندگی بسر کر سکتے ہیں اور اسی کی بدولت ہم روشن مستقبل کے خواب دیکھ سکتے ہیں، امن کے بغیر ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ قوم جتنی ترقی کرے گی، جتنے ادارے کام کریں گے انہیں بعداً دہشتگردی کے کاروائیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور ترقی کا سلسلہ رکھ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہم نے ایسے تجربات کئے ہیں جس ہمارے تاجروں، ڈاکٹروں، وکلاء، صحافیوں، انجینئرز سمیت سینکڑوں پروفیشلنز کو نشانہ بنایا گیا اور ہمیں ان سرمایوں سے محروم کیا گیا۔
وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین ملتان کے سیکرٹری جنرل سید ندیم عباس کاظمی نے ملتان کی ضلعی کابینہ کا اعلان کردیا، ضلعی سیکرٹریٹ میں منعقد ہ تقریب میں مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل نے نامزد ضلعی کابینہ علامہ سید اقتدار حسین نقوی نے حلف لیا، نامزد کابینہ میں مولانا عمران ظفر ڈپٹی سیکرٹری جنرل ، سید وسیم عباس زیدی فنانس سیکرٹری، سید دلاور عباس زیدی سیکرٹری فلاح وبہبود، سید علی رضا بخاری سیکرٹری تعلیم ، زاہد حسین سوری سیکرٹری شماریات، مولانا قاری سلمان علی سیکرٹری روابط اور مرزاوجاہت علی بطور سیکرٹری تنظیم سازی شامل ہیں۔ علامہ اقتدار حسین نقوی نے اس موقع پر کہا کہ 2ستمبر کو لاہور میںدیے جانے والے دھرنے کو حکومت کی یقین دہانی کے بعد موخر کیا ہے اگر حکومت نے ہمارے مطالبات نہ مانے تو تو دوبارہ دھرنے کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔ اس موقع پرضلعی سیکرٹری جنرل سید ندیم عباس کاظمی کا کہنا تھا کہ محرم الحرام کے حوالے سے ضلع بھر میں انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا اور اس کے ساتھ ساتھ انتظامیہ کو بھی متنبہ کرتے ہیں محرم الحرام کے دوران مجالس اور جلوس میں کوئی رُکاوٹ نہ ڈالے ۔ اُنہوں نے کہا کہ اس حوالے ملت تشیع کا نمائندہ بہت جلد ضلعی انتظامیہ سے ملاقات کرے گا اور عزاداروں ، بانیان مجالس اور لائسنسداروں کے مسائل کو حل کرایا جائے گا۔
وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکریٹری جنرل آغا علی رضوی نے کواردو میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور متاثرین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ غم کی اس گھڑی میں عوام متاثرین کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات کی ز د میں آکر کواردو کے اہلیان کو شدید مالی نقصان پہنچا ہے ۔ خدا کا شکر ہے کہ اس آفت میں عوام محفوظ رہیں۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ مقامی انتظامیہ اور صوبائی حکومت فوری طور پر متاثرین کی بحالی کے لیے اقدامات کرے، صرف دورہ جات اور فوٹو سیشن سے متاثرین کی بحالی نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال بھی کواردو کے عوام سیلات کی زد میں آئے تھے اور اس وقت بھی مقامی انتظامیہ نے کافی پھرتیاں دکھائی تھیںلیکن عملی طور انکی بحالی کے لیے کچھ بھی نہیں کیا گیا۔ اس سال بھی مقامی انتظامیہ کے سربراہان اپنی کارکردگی بیانات تک محدود رہنے نہ رہیں بلکہ عملی اقدامات کر کے متاثرین کی بحالی میں اپنا کردار ادا کرے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ کواردو کے متاثرہ علاقوں میں مالی نقصانات غیرمعمولی ہوئے ہیں اور انکا ازالہ ممکن نہیں تاہم پوری کوشش کی جائے کی کہ متاثرین کے مالی نقصانات بلخصوص گھر منہدم ہونے، کھیت دبنے ، درختوں کو نقصان پہنچنے والوں کو فوری طور پر ریلیف فراہم کی جائے۔ متاثرین کی بحالی کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کی جائے گی ۔