The Latest
وحدت نیوز(گلگت) گلگت بلتستان میں احتساب کے نام پر چوہے بلی کا کھیل کھیلا جارہا ہے،من پسند افراد کو مختلف بہانوں کے ذریعے کلیئر کیا جارہاہے جبکہ مخالفین کو انتقامی کاروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عارف قنبری نے کہا ہے کہ نیب مخصوص ذہنیت کے تحت اپنی کاروائیاں کررہا ہے کرپشن میں ملوث بڑے کرداروں کو فیورٹ قرار دیکر کلین چٹ دی جاتی ہے جبکہ لاوارث افراد کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے کئی میگا پراجیکٹس گزشتہ کئی سالوں سے غیر ضروری تاخیر کا شکار ہیں اس حوالے سے کوئی کاروائی نہیں کی جارہی ہے۔شاہراہ قراقرم قومی اہمیت کا میگا پراجیکٹس ہے جس میں انتہا درجے کی اقربا پروری کی گئی اور ایسے افراد کو ٹھیکے دیئے گئے جنہیں مرغی کا ڈربہ بنانے کا بھی تجربہ نہیں تھا جس کی وجہ سے روڈ کے ساتھ بنائی گئی دیواریں اور ڈرین ابھی سے ہی ڈمیج ہونا شروع ہوچکی ہیں اور ناقص مٹیریل کے استعمال کی وجہ سے روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ ورکس میں فیصل ظہور اور کرنل فضل کے دور میں ٹھیکے فروخت کئے گئے اور سیکرٹری فنانس عارف ابراہیم کے کرپشن کے پورے گلگت بلتستان میں چرچے ہیں ان میں سے کسی کو بھی احتساب کیلئے بلانے کی ہمت نہیں ۔ملک کی خوشحالی اور ترقی کا راز بے رحم احتساب میں پوشیدہ ہے جبکہ گلگت بلتستان میں احتساب کا ادارہ دباؤ کا شکار ہے اور اس ادارے کی غیر جانبداری مشکوک ہوچکی ہے۔احتساب کے نام پر گلگت بلتستان میں چند افراد کو تختہ مشق بنایا جارہاہے جبکہ کرپشن کے اصل کرداروں کو مختلف حیلے بہانوں سے تحفظ فراہم کیا جارہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس ادارے کا قبلہ درست کرنے کی ضرورت ہے اور ان کے متعصبانہ اقدامات کو عدالت میں چیلنج کرنے کے علاوہ عوامی سطح پر بھی احتجاج کیا جائیگا۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) قیام پاکستان کے وقت گلگت بلتستان کی پاکستان میں شمولیت حادثاتی نہیں تھی بلکہ یہاں کے عوام کی خواہش کا نتیجہ تھی۔اس کے باوجود ہمیں گزشتہ 67سالوں سے دانستہ طور پر استحصال کا شکار رکھا جا رہا ہے۔گلگت بلتستان کی خوشحالی اور قومی ضروریات کی تکمیل کے لیے چارٹر آف ڈیمانڈکی منظوری انتہائی اہم ہے۔اس مقصد کے حصول کے لیے جی بی کی 12 مرکزی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے ساتھ ہمارا مکمل اتحاد ہو چکا ہے اور ہم نے پُرامن جدوجہد کا آغاز کر دیا ہے۔ان خیالات کا اظہار عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین مولاناسلطان رئیس نے مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے نمائندگان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ محرومیوں کے نام پر آواز بلند کرنے والی مختلف تحریکیں علحیدگی کا مطالبہ کرتی ہوئی نظر آتی ہیں لیکن گلگت بلتستان کے محب وطن باسی پاکستان کے آئین کی پاسداری کے لیے بے تاب ہیں۔ہماری خواہش ہے کہ کشمیر کاز کو نقصان پہنچائے بغیرہمیں ہمارا آئینی حق دیا جائے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خالصہ سرکار کے نام پر جتنی اراضی گورنمٹ آف گلگت بلتستان کی تحویل میں ہے ۔اسے قومی مفادات کے برعکس تقسیم کیا جا رہا ہے جو سراسر غلط ہے وزیر اعلی حفیظ الرحمن کی گردن میں اس وقت سریا آیا ہوا ہے لیکن امید ہے کہ بہت جلد انہیں اپنی غلطی کا احساس ہو جائے گا۔پاک چین اقتصادی راہدری کے معاملے پر ہمیں نظر انداز کیا جا رہا ہے دوسری طرف کشمیر کا حصہ بھی اس میں رکھا ہوا ہے۔سی پیک منصوبے کے حوالے سے گلگت بلتستان کے ساتھ یہ غیر مساویانہ طرز عمل ایک ناروا سلوک ہے۔گلگت بلتستان کو کشمیر کا حصہ سمجھنے کے بارے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان رقبے کے اعتبار سے کشمیر سے چھ گنا بڑا ہے۔ کشمیر کوگلگت بلتستان کا حصہ کہا جانا چاہییے نہ کہ گلگت بلتستان کو کشمیر کا حصہ کہا جائے۔دس نکاتی چارٹر میں مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان چائنہ اقتصادی راہدری میں گلگت بلتستان کو تیسرا فریق تسلیم کرتے ہوئے نیا معاہدہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ عائد شدہ تمام ٹیکسز ، ناتوڑ رول، لوڈشیڈنگ اور بے روزگاری کے خاتمے سمیت میٖڈیکل و انجینئرنگ کالج کے قیام کا بھی مطالبہ کیا گیا۔پریس کانفرنس میں عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین کے علاوہ امامیہ کونسل کے فدا حسین ، مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ اصغر عسکری،اتحاد علما کونسل کے مولانا غلام رسول ناصر،تحریک انصاف کے ایڈووکیٹ معظم علی، تحریک اسلامی کے ولایت بلتی اور آل یوتھ آف گلگت بلتستان کے صدر حسنین کاظمی بھی شامل تھے۔
وحدت نیوز (کراچی) سیرت پیغمبر ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفیٰ (ص) تمام عالمین کے لئے مشعل راہ ہے، دین اسلام امن محبت اور آشتی کا مذہب ہے،اسلام قلعہ امان ہے، تعلیمات محمدی ﷺمیں کافر کو بھی بلاوجہ نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں ،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین کے مرکزی سیکریٹری جنرل خانم زہرہ نقوی نے ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام المحسن ہال فیدرل بی ایریا میں منعقدہ سیرت خاتون جنت فاطمہ س کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیاجبکہ تقریب کا باقائدہ آغاز تلاوت کلام پاک و حدیث کساء سے کیا،نظامت کے فرائض خواہر حنا اور خواہر بنین نے سرانجام دئیے، دیگر مقررین میں ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین کی مرکزی کمیٹی کی رکن خانم زہرا نجفی شامل تھیں ،جبکہ برادراحمد ، خواہر ثناء ، خواہر ایلیاء اور خواہر فاطمہ ،خواہر لیلیٰ نے بارگاہ رسالت ماب میں نذرانہ عقیدت بھی پیش کیا۔
خانم زہرہ نقوی کاکہنا تھا کہ اسلام امن کا پیغام دیتا ہے رسول اللہ کی حیات طیبہ میں ہمیں انسانیت سے محبت کا درس دیتی ہے قرآن تو غیرمسلم کے بھی حقوق بیان کرتا ہے آج یہ دشمنان اسلام کس دین کی بات کرتے ہیں اس دین کا تعلق دین محمدی(ص)سے ہرگز نہیں ہے سرزمین پاکستان میں بھی ہم کو ان تکفیریوں کو شکست دینی ہو گی ہمیں ان کا مقابلہ مل کر کرنا ہو گا ،دین محمدی کے تحفظ و ترویج کی جدوجہد میں خواتین کا کردار نا قابل فراموش ہے،اس کے لیے ہمیں اپنی ماوں بہنوں بیٹیوں کا بھی ساتھ چا ہیے ،انقلاب اسلامی ایران ہو یا لبنان یہ کامیاب جب ہوئے جب ان کی ماوں بہنوں بیٹیوں نے بھی دشمن کو نابود کرنے کے لیے خود کو آمادہ کرلیا۔بس ہمیں بھی دین محمدی کی بقاء کے لیے خود کو آمادہ کرنا ہوگا۔خانم زہرہ نقوی کے خطاب کے بعد تقریب کا اختتام دعائے وحدت اور دعائے سلامتی امام زمانہ عج سے کیا گیا، مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ڈویژن کی جانب سے پروگرام میں شھداء کے حوالے سے خصوصی طور پر'شھداء کارنر پھولوں سے سجایا گیا تھا اور شھداء کی تصاویر بھی آویزاں کی گئی تھیں ،اسکے علاوہ خانوادہ شھداء کا استقبال شعبہ خواتین کراچی ڈویژن کی جانب سے پھولوں کے ہار سے جبکہ بچوں کا پھولوں کی کلیوں سیکیا گیا تھا.بعد از میلاد چائے اور تبرک کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل شیخ ولایت حسین جعفری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین اسلامی احکامات،امن و امان،ملکی اور تعلیمی میدان میں ترقی کیلئے کوشش کر رہی ہے۔ ہمارے اصول سب کیلئے واضح ہیں، عوام کی خدمت، انکی فلاح اور ہر میدان میں ترقی ہمارا عزم ہے، ہمارے نمائندے ان اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے عوام کے حقوق کیلئے سیاسی میدان میں جدو جہد کر رہے ہیں اور نتائج قوم خود دیکھ رہی ہے۔ بے شمار پروپیگنڈوں کے باوجود عوام نے ہمارا ساتھ دے کر، ہمارے حوصلوں کو پروان چھڑا دیا۔ملکی ترقی اور عوام کو انکے حقوق دلانے میں اپنا پورا کردار ادا کریں گے۔ ہم نے ہمیشہ امن و امان، اتحاد بین المسلمین اور ترقی پسندی کو ترجیح دی ہے اور ہر قسم کی شدت پسندی کے خلاف رہے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی قیادت کی جانب سے اسلام آباد میں "پیام وحدت کنونشن" کے عنوان سے ایک عظیم الشان جلسے کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جس میں پارٹی کی سالانہ کارکردگی کے ساتھ ساتھ مرکزی رہنماء خطاب فرمائیں گے۔
شیخ ولایت حسین جعفری نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے بہت ہی مختصر عرصے میں مقبولیت اور عوامی نمائندگی حاصل کرلی اور ہمارے نمائندے عوام کے خدمت میں مصروف ہیں۔ نہ صرف کوئٹہ میں بلکہ ملک کے تمام دیگر شہروں میں بھی مجلس وحدت مسلمین ایک سیاسی قوت کے علاوہ ، عوام کے دلوں کو جیتنے والی جماعت کی حیثیت رکھتی ہے، ہم نے مشکلات کے دوران قوم کا ساتھ دیا ، انکے حقوق کیلئے استقامت کا سہارا لیا اور ان کیلئے ہر میدان میں جد و جہد کی۔ بیان کے آخر میں کہا گیا کہ مجلس وحدت مسلمین کی مرکزی قیادت کی جانب سے سالانہ کارکردگی کے مظاہرے کیلئے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پروگرام کا انعقاد کیا جاتا ہے، جس میں ملک بھر سے علمائے کرام اور مجلس وحدت مسلمین کے نمائندے شرکت کیلئے پہنچتے ہیں، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے 8-9-10اپریل کو "پیام وحدت کنونشن" میں ملک بھر سے مجلس وحدت مسلمین نے نمائندے شرکت کریں گے ۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین ضلع شرقی ، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ، پیام ولایت فائونڈیشن، شیعہ علماءکونسل کے تحت جامع مسجد مصطفیٰ ﷺ عباس ٹائون میں ولادت باسعادت دختر رسول ﷺشہزادی کونین حضرت فاطمتہ الزہراس کے پر مسرت موقع پرشاندار محفل جشن منعقد کی گئی، جس میں معروف منقبت خواں اور شعراءحضرات نے بارگاہ سیدہ کونین س میں نذرانہ عقیدت پیش کیا، جبکہ مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مختارامامی اور علامہ فرقان حیدر عابدی نے شرکاءسے خطاب کیا ، جشن کے اختتام پر شرکاءمیں نیاز بھی تقسیم کی گئی۔
وحدت نیوز(لاہور)مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے میٹرواسٹاپ مسلم ٹائون موڑ پر قائم کردہ دیوار مہربانی#Wall_Of_Kindnessدو ماہ کا عرصہ گذرجانے کے بعد بھی ضرورت مندوں میں خوشیاں بکھیرنےمیں مصروف ہے، گذشتہ دنوں ایک مخیرشہری کی جانب سے خواتین کیلئے درجنوں نئے جوڑے تقسیم کیئے گئےجن کی مالیت ہزارو ں روپے تھی،نئے جوڑے وصول کرنے والے مستحقین کے چہرے کھل اٹھے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) صحافت ایک مقدس مشن ہے۔مشن تقدس کے بغیر کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔تقدس کو بددیانتی ٹھیس پہنچاتی ہے۔آج ہی "اسلام پرستی یا فرقہ پرستی؟" کے عنوان سے ایک کالم میری نظروں سے گزرا۔ پڑھ کر نہایت دکھ ہوا ۔دکھ اس وجہ سے بھی ہوا کہ لکھنے والے سنئیر صحافی خورشید ندیم تھے۔ میں حیران رہ گیاکہ اتنے تعلیم یافتہ اور تجربہ کار صحافی کی ایران کے بارے میں معلومات اتنی کم ہیں !اور پھر دکھ اس بات کا بھی ہوا کہ موصوف نے اپنی کم علمی کا تدارک کئے بغیر ہی ایران کے بارے میں اندھا دھند کالم لکھ مارا ہے۔
موصوف نے اپنے کالم میں سب سے پہلے ایرانی صدر حسن روحانی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاہے کہ ایرانی صدر نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ " اہل تشیع کے دفاع کے لیے کسی جگہ مداخلت سے گریز نہیں کریں گے"۔
اب اسے موصوف کی کم علمی کہا جائے یا پھر موصوف کو معلومات فراہم کرنے والے گروہ کی شیطانیت ۔حقیقت یہ ہے کہ ایرانی صدر نے یہ بیان شیعوں کے حوالے سے نہیں بلکہ مقامات مقدسہ کے حوالے سے دیاتھا کہ اگر کہیں شام یا عراق میں شیعوں کے مقامات مقدسہ کو خطرہ لاحق ہوا تو ان مقامات کی حفاظت کے لیے ایران براہ راست میدان میں اترے گا ۔
یہ صرف ایرانی صدر کی بات نہیں بلکہ دنیا کا ہر مسلمان مقامات مقدسہ کی حفاظت کو اپنا اولین فریضہ سمجھتا ہے۔بات یہیں تک رہتی تو پھر بھی کوئی بات نہ تھی ،موصوف نے اس کے بعد ایران کے اسلامی انقلاب کو شیعہ سنی تقسیم کازمہ دار ٹھہرایاہے۔
یہ الزام آسمان پر تھوکنے کے مترادف ہے چونکہ یہ تو ہر باشعور پاکستانی کو پتہ ہے کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد سے گذشتہ پینتیس سالوں میں ایران ہمیشہ دنیا بھر کے مظلوموں کا حامی رہا ہے چاہے وہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہوں اور ایران نے ہمیشہ شیعہ سنی وحدت کی بات کی ہے۔
۶ اپریل ۱۹۹۲ ء سے ۱۴ دسمبر تک سربیا اور بوسنیا ہرزیگووینا کے درمیان جنگ میں ایران نے بوسنیا کا بھرپور ساتھ دیا، حالانکہ وہاں کوئی مسلک کی بات نہیں تھی، کیونکہ بوسنیا کے لوگ مسلکی حوالے سے شیعہ نہیں تھے۔ فلسطینی سرزمینوں پر ۱۹۴۸ء سے قابض اسرائیل کے مقابلے میں ایران نے ہمیشہ حماس جیسی حریت پسند تنظیموں کی مالی اور دفاعی مدد کی ہے، حالانکہ فلسطین میں اکثریت سنی مسلمانوں کی ہی ہے اور دوسری جانب انکے اپنے ہم مسلک عرب حکمران اپنی عیاشیوں میں مست ان مظالم پر ٹس سے مس نہیں ہو ئے اور انہی عرب حکمرانوں نے طالبان، القاعدہ اور داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں کی بنیاد رکھ کر دنیا بھر میں مسلمانوں کو بدنام کر دیا ہے اور پاکستان کے حوالے سے تو انکی وطن مخالف پالیسیاں کسی بھی محبِ وطن پاکستانی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ پاکستان میں انہی کے اشاروں پر پہلےسنی کو شیعہ سے لڑایا گیا اور اب سنیوں میں بھی رخنہ ڈال کر دیوبندیوں کو بریلویوں سے لڑایا جا رہا ہے۔
موصوف نے یہاں تک لکھا ہے کہ "تہران میں دو میلین سنی بستے ہیں لیکن انہیں مسجد بنانے کی اجازت نہیں" لگتا ہے جناب عصرِ حجر میں زندگی گزار رہے ہیں۔ کیونکہ تہران میں سنی دو میلین نہیں بلکہ انکی تعداد انتہائی محدود ہے جو کاروبار کے سلسلے میں یہاں مقیم ہیں۔ رہی یہ بات کہ انہیں مسجد بنانے کی بھی اجازت نہیں ہے تو انکے اطلاع کے لیے میں کالم کے آخر میں تہران میں سنیوں کے چند اہم مساجد اور مراکز کا اڈریس دیتا ہوں تاکہ دوبارہ ایسے غیر عاقلانہ الزامات لگانے سے پرہیز کریں۔
موصوف کو اس قدر تاریکی میں رکھا گیاہے کہ وہ یہ بھی نہیں جانتے کہ ایران میں سنیوں کوشیعوں کے مساوی حقوق حاصل ہیں، یہاں تک کہ ایران کے سپریم لیڈر کو منتخب کرنے والی کمیٹی (شوریٰ خبرگان) میں بھی سنی علماء موجود ہیں اور حال ہی میں عام انتخابات کے ذریعہ سے صوبہ سیستان و بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سنی حنفی مسلک عالم دین مولوی نذیر احمد سلامی اس کمیٹی کے رکن منتخب ہو چکے ہیں جنہوں نے دینی تعلیم کراچی میں حاصل کی ہے اور ان کا شمار مفتی محمد شفیع کے خاص شاگروں میں ہوتا ہے۔
موصوف نے اپنے کالم میں اصلاح پسند مسلم رہنماؤں کی لمبی فہرست بنائی ہے میں اس کے جواب میں صرف اتنا کہوں گا کہ پہلے آپ لاعلمی اور تعصب کی تاریکی سے نکلیں اور پھر اصلاح پسندی کی بات کریں۔آپ کے پاس تو ابھی تک ایران کے بارے میں ابتدائی معلومات بھی نہیں ۔
حقیقت یہ ہے کہ محترم خورشید ندیم صاحب دور سے ایران کو نشانہ بنا رہا ہے، اس کی مثال دوسرے سنئیر صحافی جاوید چودھری کی سی ہے جو دو ماہ قبل پاکستانی وزیر اعظم کے ہمراہ وفد میں سعودی عرب سے ایران آئے تھے۔ اس نے پہلے کالم میں ایران کے خلاف لکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی لیکن تہران میں چند گھنٹوں کی سکو نت کے بعد جب انہوں نے نزدیک سے ایران کو دیکھا تو "تہران، پہلی محبت کی نظر میں" کے عنوان سے الگے کالم میں ایرانیوں کے گن گانے لگا تھا۔
جناب خورشید ندیم! کبھی فرصت ہو تو مطالعے کے لئے کچھ وقت نکالئے اور اگر آپ کے بس میں ہو تو معلومات فراہم کرنے والے لوگوں اور ذرائع کو بدل کر دیکھئے !یقین جانئے دنیا اس سے مختلف ہے جیسی آپ کو دکھائی گئی ہے۔
تحریر۔۔۔۔ ساجد مطہری
وحدت نیوز (آرٹیکل) ہمیں ایک مسلمان ہونے کے ناتے یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ پیغمبر اسلام ﷺ اپنی چہیتی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے احترام میں کھڑے ہوجاتے تھے۔ ان کے لئے چادر بچھا دیا کرتے تھے۔ ان کے حقوق کا پورا خیال رکھتے تھے۔ان کو خاص اہمیت دیتے تھے، ان سے مشورہ فرماتے ، ان کی رائے کو خاص اہمیت دیتے، غرضیکہ عزت، حمیت، عصمت اور حقوق جیسے سارے الفاظ دین اسلام نے عورت کے لئے مخصوص کر دئیے ہیں، جو بد قسمتی سے ہمارے ہاں نا پید ہو تے جارہے ہیں ۔بقدرِ ضرورت دینی تعلیمات سے بُعد اور مغربی تعلیمات سے قرب نے مسلمان خواتین کو امورِ خانہ داری انجام دینے کے بجائے، آفس، ہوٹلوں اور ہسپتالوں میں (Reception) رسپشن کی زینت بنادیا ہے، دینی تعلیمات سے صرفِ نظرنے پڑوسیوں کے حقوق کی ادائیگی کے بدلے، لڑائی جھگڑے کے طور طریقے سکھلادیے۔ الغرض اسلامی زندگی کے جس موڑ پر آپ اسلامی روح کو تڑپتے ہوئے دیکھیں گے، اس کا نتیجہ دینی تعلیمات کا زندگی میں، نہ ہونا پائیں گے،خواتین کو بازاروں ، دفتروں اور ہوٹلوں کی زینت بنا کر ان کا جائز اور فطری حق چھین لیا گیاہے ۔
تعلیمات اسلامی کے مطابق ان کی دو ذمہ داریاں ہیں: ایک اپنےشوہر کی تابع داری اور دوسری اپنے بچوں کی پرورش۔ لیکن ان اسلامی اصولوں پر پابندی کا موقع آئے تو کہتے ہیں سلب آزادی ۔
اسلام نے عورت کو شہزادی کی حیثیت دی ہے پورا معاشرہ باپ ،بیٹا ،شوہر ، بھائی اور دیگر احباب اسکی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے دنیا کی مشکلات کا سامنا کرتے ہیں ،موسم کا بدلاؤ، دنیا کی تلخ وسخت باتیں اور بہت کچھ برداشت کرتے ہیں تاکہ اپنی شہزادی کی خواہشات کو پورا کر سکیں اور اسکو دنیا کی تلخی کا اندازہ بھی نہ ہو۔ لیکن کتنا بڑا المیہ ہے! کہ آج کی عورت چاہتی ہے کہ نوکر بن کر کام کرنے لگے اور جو مشکلات مرد اٹھاتا ہے وہ وہ اٹھانے لگے اور اسی کو آزادی کہتی ہے ۔
ایک بیٹی، رحمت اسی وقت بن سکتی ہے، جب کہ اس کا قلب اسلامی تعلیمات کی روشنی سے منور ہو، وہ فاطمی کردار و گفتار کا پیکر ہو، ایک عورت، مرد کے لیے شریکِ حیات کی شکل میں، روحِ حیات اور تسکینِ خاطر کا سبب اسی وقت بن سکتی ہے، جب کہ اس کا دل سیرتِ خدیجہ سے سرشار ہو، وہ ایک مشفق اور ہر درد کادرماں، مصائب کی گرم ہواؤں میں، نسیم صبح کی صورت میں ”ماں“ اسی وقت ثابت ہوسکتی ہے؛ جب کہ اس کی گود بچے کے لیے پہلا اسلامی مکتب ثابت ہو۔
مغربی تہذیب و تمدن کی تقلید نے پورے معاشرے کو بے حیا بنا دیا ہے اور بےحیائی عورت سےعزت اور مرد سےغیرت چھین لیتی ہے،جب غیرت نہ رہے توقوم تباہ ہوجاتی ہےمغربی طاقتیں پاکستان بالخصوص گلگت بلتستان پرہر طرف سے تہذیبی ،تمدنی ،معاشرتی ، سیاسی اور معاشی حملے کر رہے ہیں اور ہمارے دانشمند اسے Modern Age کے تقاضے سمجھ کر چشم پوشی فرما رہے ہیں ۔آج بے حیائی نے ہمارے بچوں کے دلوں سے ادب و احترام کا جذبہ ختم کر دیا ہے۔آج بچے اپنے والدین کا احترام نہیں کرتے تو کہاں کسی بزرگ کا احترام کرے گا ۔ یورپ اور مغربی کلچر کا یہ بھوت اور ناسور ہمارے معاشرے کے اندر اتنی تیزی کے ساتھ سرایت کر رہاہے کہ اس پر قد غن لگانا نا ممکن تو نہیں پر مشکل ضرور ہے۔
آج گلگت بلتستان کے معاشرے میں بھی مغرب کی طرح ہماری بیٹیوں کا لباس، ان کی مخلوط تعلیم، ان کا آزادانہ پارکوں کی سیر کرنا، موبائل فون اور نیٹ کا غلط استعمال، نیم عریاں لباس زیب تن کرنا ، بازاروں اور دوکانوں میں آزادانہ گھومنا عام ہوچکا ہے۔
آج دینی تعلیم کی ضرورت جتنی مردوں کو ہے، اس سے کہیں زیادہ عورتوں کو ہے، عورت کا قلب اگر دینی تعلیمات سے منور ہو، تو اس چراغ سے کئی چراغ روشن ہوسکتے ہیں، وہ دیندار بیوی ثابت ہوسکتی ہے، وہ ہر دل عزیز بہو بن سکتی ہے اور نیک اور شفیق ساس ہوسکتی ہے، وہ اپنے بچوں کی معلم اوّل ہوسکتی ہے، وہ خاندانی نظام کو مربوط رکھ سکتی ہے، معاشی تنگی کو خوش حالی سے بدل کر معاشی نظام مضبوط کرسکتی ہے، وہ شوہر کے مرجھائے اور افسردہ چہرے پر گل افشانی کرسکتی ہے، میخانے کو مسجد اور بت خانے کو عبادت خانہ بناسکتی ہے، اولاد کو دولت ایمان سے سرشار کرسکتی ہے۔
اگرچہ دنیا بھر کی طرح گلگت بلتستان اسمبلی میں بھی 18 فیصد سیٹیں خواتین کے ساتھ مختص ہیں ۔لیکن المیہ یہ ہے کہ حقوق نسواں کے نام پر اسمبلی نشستوں پر براجمان خواتین کو معاشرے میں عورتوں کے ساتھ ہونے والے استحصال کا کوئی علم نہیں ہے ۔خواتین کے حقوق کے سلسلے میں بلند و بانگ نعرے لگانے والے جا کر حلقہ نسوان میں ان کے ساتھ ہونے والے بد سلوکیوں کا کم از کم جائزہ تو لیں تا کہ انہیں معلوم ہو کہ ایوانوں میں نشستیں مختص کرنے سے عام عورتوں کو کوئی فائدہ نہیں ملتا ۔
سب سے بڑا ظلم یہی ہے کہ انہیں آزادی کے نام پر گھروں سے بے گھر کر دیا گیاہے۔عورتوں کے ذہن میں بٹھا دیا گیاہے کہ نوکری کرنا زندگی کا اعلی معیار ہونے کی دلیل ہے اور یوں عورت نام نہاد آزادی کی حصول کے لیے سرگردان ہوچکی ہے۔
اس سلسلے کی ابتدا ۱۷۶۰ء میں برطانیہ کے صنعتی انقلاب سے ہوئی ۔جب برطانیہ کا صنعتی انقلاب اپنےعروج پر پہنچا تو انہیں جس بہت بڑی مشکل کا سامنا کرنا پڑا وہ تھی افرادی قوت کی کمی۔اب ان کے پاس مشینیں بھی بےحساب تھی اور وسائل بھی مگر انکو چلانے اور ان وسائل کو بروئےکار لانے کے لئے لوگ موجود نہ تھے۔انہوں نے اپنی پیدا وار کی طلب کو پورا کرنے کے لئے گھروں میں بیٹھی اولاد کی تربیت میں مصروف خواتین کو آزادی نسواں کے نام پر گھروں سے باہر لا کر فیکڑیوں میں کام پے لگا دیا۔
مغرب اپنی خواتین کو گھروں سے نکال کر جنسی حیوان بنا چکا ہے اور ااج ہم بھی مغرب کی تقلید میں اسی راہ پر چل پڑے ہیں۔ابھی بھی وقت ہے کہ ہم واپس پلٹ جائیں۔بصورت دیگر شاید آئندہ نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔
تحریر۔۔۔۔۔قمر عباس حسینی
وحدت نیوز (کراچی) جشن ولادت جناب سیدہ فاطمتہ الزہراس کے پر مسرت موقع پر خیرالعمل فائونڈیشن شعبہ ویلفیئرمجلس وحدت مسلمین کے تحت جعفرطیارسوسائٹی ملیر کراچی میں دارالامام علی ابن ابی طالبؑ لاایتام کا باقائدہ افتتاح کردیا گیا، تقریب کےمہمان خصوصی بزرگ عالم دین چیئرمین شوریٰ عالی ایم ڈبلیوایم علامہ شیخ حسن صلاح الدین تھے، جبکہ دارالایتام کا افتتاح چیئرمین خیر العمل فائونڈیشن پاکستان علامہ سید باقرعباس زیدی کے دست مبارک سے ہوا۔جشن ولادت اور تقریب افتتاح میں تلاوت قاری فدا علی کرامتی نے کی جبکہ احسن مہدی اور ذولفقار امام نے نذرانہ عقیدت پیش کیا،اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے ڈویژنل سیکریٹری جنرل حسن ہاشمی، رضا نقوی، مبشر حسن، میثم عابدی، سجاد اکبر، ضلعی سیکریٹری جنرل ملیر سید احسن عباس رضوی، ضلعی سیکریٹری جنرل شرقی زمان رضوی ، ضلعی سیکریٹری جنرل وسطی زین رضاسمیت علمائے کرام، ذاکرین عظام ، مختلف ملی تنظیموں کے رہنمائوں سمیت معززین، اہل محلہ بھی موجود تھے۔واضح رہے کہ یہ دارالایتام علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی زیر نگرانی قائم کیا گیا ہے جس میں 50یتیم بچوں کے قیام وطعام اور تعلیم کا انتظام کیا جائے گا۔
وحدت نیوز(علی پور) مجلس وحدت مسلمین ضلع علی پور پنجاب کے فلاحی شعبے خیر العمل فاونڈیشن کی جانب سے سیدہ کو نین حضرت فاطمہ زہرا (س) کی ولادت باسعادت کے بابرکت موقع پر مدینہ گارڈن میں 2010 تا2014کے سیلاب متاثرہ 10جوڑوں کی اجتماعی شادی کی پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا ، تقریب میں مجلس وحدت مسلمین کہ مرکزی سیکریٹری امورتبلیغات علامہ شیخ اعجاز بہشتی ، مرکزی چیئرمین وحدت یوتھ پاکستان ، صدر بار ایسوسی ایشن علی پور،ایڈووکیٹ ہائیکورٹ سید فضل عباس نقوی ، سیکریٹری جنرل ایم ڈبلیوایم پنجاب علامہ عبد الخالق اسدی مولانا قلب عباس،ضلعی سیکریٹری جنرل اعجاز حسین زیدی ،محمد حسن زیدی،رضوان کاظمی، ایس ایچ او سٹی تھانہ علی پورلیاقت علی سمیت علاقے کہ معززین اور شخصیات نے بھی بڑی تعداد میں شرکت تھی، ایم ڈبلیوایم کی جانب سے تمام نوبیہاتہ جوڑوں میں قرآن مجید کے نسخے اور جہیز بھی تقسیم کیا گیا ، جب کے دولہادلہن کے معززمہمانان گرامی کی خدمت میں ظہرانے کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ عبد الخالق اسدی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین خد اکے فضل وکرم سے سیاسی وفلاحی دونوں میدانوں میں عوام کی خدمت میں شب وروز مصروف عمل ہے، دن بدن پھیلتے فلاحی منصوبے عوام کے ایم ڈبلیوایم پر بھر پور اعتماد کا اظہار ہیں، انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیوایم کا فلاحی شعبہ خیر العمل فائونڈیشن ملک کے طول وعرض میں بلاتفریق انسانیت کی خدمت میں کوشاں ہےجس کے تحت اب تک سینکڑوں مساجد، امام بارگاہ، ڈسپنسریز، اسکول، ووکیشنل سینٹرز، منصوبہ فراہمی آب پایہ تکمیل کو پہنچ چکے ہیں ، علامہ اعجاز بہشتی اور فضل عباس نقوی نے نوبیہاتہ جوڑوں کو ولادت جناب فاطمتہ الزہرا س کے پر مسرت موقع پر رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے پر مبارک باد پیش کی اور تمام دولہا اور دلہن کو سیرت جناب امیر المومنین ؑ اور سیدہ کونین س کی عملی اتباءکی تلقین کی۔