The Latest

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سیکرٹری یٹ میں سانحہ گلش اقبال پارک میں شہید ہونے والے افراد کے لیے عائے مغفرت کی گئی جبکہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے خصوصی دعا کی گئی اس موقع پر علامہ مختار امامی نے گلشن اقبال پارک میں دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے ملک اور اسلام دشمنوں کی کارروائی قراردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات نے ضرب عضب آپریشن اور نیشنل ایکشن پلان کو بے نقاب کردیا ہے۔ ریاستی اداروں کو واضح کرنا چاہیے کہ درجنوں ایجنسیوں کی موجودگی اور ٹائٹ سکیورٹی کے دعووں کے باوجود دہشت گردی کی کارروائی لاہور میں کیسے ہوئی ؟ ان کا نیٹ ورک ابھی تک کیوں نہیں تو ڑا جاسکا ۔ دہشت گرد ،جب اور جہاں چاہتے ہیں بے گناہوں کو نشانہ بنا دیتے ہیں۔ علامہ مختار امامی نے کہا کہ پنجاب سمیت جہاں بھی دہشت گردی ہیں، ان کا خاتمہ ضروری ہے۔ چاہے فوجی اور رینجرز کے آپریشن ہی کے ذریعے کیوں نہ ہو۔

 انہوں نے کہا کہ تخریبی کارروائیوں کے جاری رہنے سے لگتا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان سے دہشت گردوں کو تو نقصان نہیں انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جاری ضرب عضب دوہرے معیار کے باعث اپنی افادیت کھو رہی ہے۔حکومت دہشت گردوں کے خلاف اچھے بُرے کی تمیز سے بالاتر ہو کرطالبان،دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں کے خلاف آپریشن کرے بصورت دیگر ملک میں امن کا قیام محض خواب بنا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں بے گناہ محب وطن افراد کو ہراساں کیا گیا جبکہ ملک دشمن عناصر کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔ہم متعدد بار یہ مطالبہ دوہرا چکے ہیں کہ ان مدارس اور کالعدم جماعتوں کے خلاف موثر کاروائی کی جائے جو دہشتگردی کے واقعات میں براہ راست ملوث ہیں۔پنجاب حکومت کے پاس ان تمام مدارس اور کالعدم جماعتوں کے مکمل کوائف موجود ہیں لیکن ان پر ہاتھ ڈالنے سے حکومْت کو اپنے ووٹ بینک کے متاثر ہونے کا ڈر ہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے وفد نے چیئرمین مولانا سلطان ریئس کی سربراہی میں اسلام آباد میں ملاقات کی۔ وفد میں یوتھ آف جی بی کے نمائندگان بھی شریک تھے۔ اس موقع پر علامہ ناصر عباس نے کہا کہ گلگت بلتستان وطن عزیز کا سر ہے۔ اسے آئینی حقوق سے محروم رکھنا بہت بڑی زیادتی ہے، چین سے ملانے والی شاہراہ اور پاکستان کے وسیع زرعی علاقہ کو زرخیز رکھنے والا دریائے سندھ دونوں گلگت بلتستان میں سے آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں لسانی، علاقائی اور مسلکی بنیادوں پر کمزور کیا جا رہا ہے، تاکہ عوام مضبوط مرکزی طاقت میں تبدیل نہ ہوسکیں۔ جی بی خطے کی عوام باشعور اور غیر معمولی فہم و ادراک کی مالک ہے۔ اسے اپنے حقوق کے حصول کے لئے دانشمندی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ اگر آئینی حقوق کے لئے مشترکہ جدوجہد نہ کی گئی تو اہداف کی تکمیل ممکن نہیں رہے گی۔

علامہ ناصر عباس جعفری کا مزید کہنا تھا کہ اس علاقے پر بیرونی سرمایہ کار قابض ہو کر مقامی لوگوں کو غلام بنا لیں گے۔ گلگت بلتستان کی عوام کا مزید استحصال نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ہمارا ہدف اقتدار کا حصول نہیں بلکہ عوامی حقوق کی بالادستی کے لئے جدوجہد ہے، گلگت بلتستان کے عوام کو حقوق دلانے کی جدوجہد میں عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ ہمارا بھرپور تعاون جاری رہے گا۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین مولانا سلطان ریئس نے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتسان کے عوام کے حقوق کے لئے ایم ڈبلیو ایم کی مخلصانہ کاوشیں لائق تحسین ہیں۔ اس جماعت نے یہ ثابت کیا ہے کہ یہ مذہب و مسلک سے بالاتر ہو کر عوامی خدمت کے جذبے کے ساتھ میدان عمل میں آئی ہے۔ وفد میں کوآرڈینیٹر فدا حسین، یوتھ آف گلگت بلتستان کے وقاص احمد اور سید حسنین کاظمی بھی شریک تھے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان مکمل ناکام ہو چکا ہے۔حکومت اور قومی سلامتی کے ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ سے بری الذمہ ہو چکے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جاری ضرب عضب دوہرے معیار کے باعث اپنی افادیت کھو رہی ہے۔حکومت دہشت گردوں کے خلاف اچھے بُرے کی تمیز سے بالاتر ہو کرطالبان،دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں کے خلاف آپریشن کرے بصورت دیگر ملک میں امن کا قیام محض خواب بنا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں بے گناہ محب وطن افراد کو ہراساں کیا گیا جبکہ ملک دشمن عناصر کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔ہم متعدد بار یہ مطالبہ دوہرا چکے ہیں کہ ان مدارس اور کالعدم جماعتوں کے خلاف موثر کاروائی کی جائے جو دہشتگردی کے واقعات میں براہ راست ملوث ہیں۔پنجاب حکومت کے پاس ان تمام مدارس اور کالعدم جماعتوں کے مکمل کوائف موجود ہیں لیکن ان پر ہاتھ ڈالنے سے حکومْت کو اپنے ووٹ بینک کے متاثر ہونے کا ڈر ہے۔پنجاب حکومت میں موجود چند شخصیات کے دہشت گردوں سے گہرے مراسم رکھتے ہیں ۔یہی تعلقات دہشت گردی کے خلاف آپریشن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔حکومت کی اس تساہل پسندی نے ملک میں ساٹھ ہزار سے زائد افراد کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھا دیا ہے۔دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے لیے آئے دن کسی بڑے واقعہ کی ضرورت رہتی ہے۔کیا ان مذموم عناصر کے خلاف اس وقت تک کاروائی ممکن نہیں جب تک یہ لاشیں نہ گرائیں۔

علامہ ناصر عباس نے مطالبہ کیا کہ فوج ایسے عناصر کے خلاف بلاتاخیر فیصلہ کن آپریشن شروع کرے۔ مدارس کی فنڈنگ،تعلیمی نصاب اور طلبا کی غیر نصابی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کا نظام وضع کیا جائے اور دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ ان عناصر پر بھی ہاتھ ڈالے جائیں جو مضبوط تائیدکندگان کے طور پر ان مذموم قوتوں کی پشت پناہی میں مصروف ہیں.دریں اثنا مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمداقبال کامرانی نے اپنے وفد کے ہمراہ ہسپتال کا دورہ کیا اور لاہور بم دھماکے کے زخمیو ں کی عیادت کی۔زخمیوں سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ کامرانی نے کہاکہ دہشت گرد طاقتیں وطن عزیز کو عدم استحکام کا شکارکرنا چاہتی ہیں۔ہم نے وحدت کے ہتھیاراور عزم سے شکست دینا ہو گی۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی اور ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ قاضی نادر حسین علوی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ ملک میں ہونے والی دہشت گردی کی جڑیں پنجاب اور خاص طور پر جنوبی پنجاب میں موجود ہیں۔ سانحہ گلشن اقبال پارک کی مذمت کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے رہنمائوں نے کہا کہ ملکی سیکیورٹی ایجنسیز کی رپورٹس کے باوجود صوبائی دارلحکومت لاہور میں اتنا بڑا واقعہ پنجاب حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، پنجاب حکومت میں شامل ایک مخصوص فکر کے لوگ دہشت گردوں کی سرپرستی اور پشت پناہی کرتے ہیں، پاکستانی سیکیورٹی اداروں اور میڈیا نے کئی بار جنوبی پنجاب میں دہشت گردوں کی آماجگاہوں کے حوالے رپورٹس پیش کی ہیں لیکن مخصوص افراد ان کے خلاف کاروائی کرنے سے گریزاں ہیں۔ ہم پاک فوج اور رینجرز سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جنوبی پنجاب میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہوں اور آماجگاہوں کو ختم کیا جائے، پنجاب حکومت کے ایک سینیئر وزیر کی جانب سے جنوبی پنجاب کو دہشت گردوں کے حوالے سے کلین چٹ دینا حیرانی کا باعث ہیں۔ علامہ اقتدار نقو ی نے کہا کہ حکمران ہر وہ اقدام انجام دیں گے جس میں کرپشن کے زیادہ مواقع ہوں، اورنج لائن اور میٹرو ٹرین جیسے پراجیکٹ کی بجائے ملک میں امن وامان اور سیکیورٹی کی ضرورت ہے۔

گلگت بلتستان ۔۔۔مستقبل کا فیصلہ

وحدت نیوز (آرٹیکل) مایوسی سرطان کی مانند ہے۔ اگر ایک بچے کو شروع سے یہ باور کردیا جائے کہ تم کو ایک مزدور کےعلاوہ کچھ بننا ہی نہیں تب آہستہ آہستہ اس کی ذہنیت ہی کچھ ایسی بن جائے گی  یہاں تک کہ وہ اس سے آگے  کی طرف سوچنے  کا تصور بھی کھو دے گا۔ اگر اسی نہج پر بہت سارے افراد کی تربیت کی جائے  تو احساس کمتری کا  شکار ایک  گروہ پیدا ہوگا اور اسی گروہ سے معاشرہ تشکیل پائے گا۔ جب پورا معاشرہ ہی محرومی کا شکار ہوجائے تب حقوق کا حصول خواب بن کر رہ جائے گا۔ گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ ۶۸ سالوں سے گلگت بلتستان کے عوام کو یہ باور کرایا گیا کہ آئینی حقوق تمہاری تقدیر میں ہی نہیں لہذا اس کے لیے قدم اٹھانا تمہاری بھول ہے۔ درمیان میں بعض چھوٹے گروہوں نے سراٹھانے کی کوشش کی تو ان کی آواز کو دبا دیا گیا۔ بعض افراد کو زندانوں  کی زینت بنادیا گیا تو بعض دوسرے افراد کو مختلف طریقوں سے سرکوب کیا گیا۔ یوں آئینی حقوق کا حصول  ناممکن سا دکھائی دینے لگا اوراحساس محرومی ہمارے پورے معاشرے پر حاکم ہوگیا۔اس بے حسی سے فائدہ اٹھاکر  حکمران  یکے بعد دیگرے سبز باغ دکھاکر اس علاقے کو اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھاتے رہے۔

 اچانک  ہمارے ہمسایہ ملک چین سے ایک بڑے پیمانے پر "اقتصادی راہداری"کے عنوان سے ایک جامع معاہدہ ہوا۔ یہاں آکر چین نے اس طویل المدت اور کثیر المقاصد پروگرام کو گلگت بلتستان کے آئینی حیثیت سے مشروط قرار دیا۔﴿۱﴾اب آکر ایوان اقتدار پر براجمان حکمران تحیر کی وادی میں سرگرداں ہوگئے۔گلگت بلتستان کو آئینی حق دیں گے تو ان کو دوسرے صوبوں کی مانند پارلیمنٹ اور سینیٹ سمیت تمام قومی اداروں میں نمائندگی دینا پڑے گا۔ یوں یہ لوگ دوسرے پاکستانیوں کی مانند اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کے قابل ہوجائیں گے۔ اگر ان کو سابقہ حالت پر باقی رکھا جائے تو ۴۶ارب ڈالر کا معاہدہ بے ثمر ہوجائے گا۔ اس  طرح اس بحث نے ایک نیا سمت اختیار کیا۔ وزیر اعظم نے اس حوالے سے سرتاج عزیز کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ۔ ستم بالائے ستم یہ کہ اس کمیٹی میں بھی گلگت بلتستان کو کوئی نمائندگی نہیں دی گئی اور نہ ہی اقتصادی راہداری میں ان کا کوئی حصہ معین ہوا۔ بعدازاں  کافی بحث و تمحیص کے بعد آئینی حقوق سے متعلق کچھ  امید افزا باتیں بھی سامنے آنے لگیں۔ یکایک مظفر آباد اسمبلی سے اجماعی طور پر اس علاقے کو صوبہ بنانے کی بھرپور مخالفت سامنے آگئی اور اس کوشش کو کشمیر ایشو کی کمزوری کا سبب ہونے سے تعبیر کرنے لگا﴿۲﴾۔ ادھر سرحد پار  ہزاروں کلومیٹر کے فاصلے سے حریت لیڈر سید علی گیلانی نے واویلا کرنا شروع کیا۔اس نے برملا کہا کہ حکومت پاکستان گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کا مصمم ارادہ کرچکی تھی لیکن ہم نے اس کی سختی سے مخالفت کی لہذا اب  یہ علاقہ صوبہ نہیں بنے گا۔علاوہ ازیں اس نے یہ بھی کہا کہ گلگت بلتستان کو صوبہ بناکر کشمیر کو متنازعہ نہ بنایا جارہا ہے۔ ﴿۳﴾ میری دانست میں کشمیریوں کو حقوق دینے کے حوالے سے دسیوں سال گزرنے کے باوجود آج تک گلگت بلتستان کے کسی لیڈر نے کوئی مخالفت نہیں کی لیکن گلگت بلتستان کے حقوق کی جب بھی کوئی بات چلتی ہے اس وقت کشمیری لابی آڑے آجاری ہے۔ گیلانی صاحب کو اتنا بھی علم نہیں تھا کہ ۶۷سال ہوگئے گلگت بلتستان کو آئینی حقوق نہیں دئیے گئے کیا کشمیر کی متنازعہ حیثیت اس سے ختم ہوگئی ؟کیا عرصہ دراز سے اس علاقے کو  اپنے آئینی حقوق سے محروم رکھنے سے کشمیر کاز کو کوئی تقویت مل گئی ہے؟  کیا کشمیر ہمیشہ کے لیے متنازعہ رہے تو گلگت بلتستان کو بھی تاابد اسی حالت میں رکھنا ممکن ہے؟ کیا اس وقت  گلگت بلتستان کے  حقوق پر ڈاکہ مارنے والے  کشمیری بھائیوں نے گزشتہ ۶۷سالوں میں کسی بھی ایوان میں ان کے  حق میں ایک بات بھی کرنے کی زحمت اٹھائی ہے؟  کیا ابھی تک کشمیر اسمبلی میں گلگت بلتستان کے عوام کی محرومیوں کے خلاف ایک بل پیش کرنے کی توفیق آپ لوگوں کو ہوئی ہے؟پاکستانی فیصلے ہمارے پارلیمنٹ اور سینیٹ میں ہوتے ہیں یا بیروں ملک علی گیلانی جیسوں کے خیالات پر مبتنی ہے؟ یہ الگ بحث ہے کہ ایسی باتیں کشمیریوں نے خود سے کی ہیں یا ایک پالیسی کے تحت ان سے کہلوائی  گئی  ہیں۔

ساتھ ہی ساتھ آزاد کشمیر میں انتخابات کے دن قریب آتے گئے۔ یوں حکمران وقت نے سوچا کہ اگر ان کی باتوں پر کان  دھرے  بغیر گلگت بلتستان کے آئینی حیثیت کا تعین کیا جائے تواس انتخابات میں ہم خاطر خواہ سیٹیں لینے سے رہ جائیں گے۔یوں ذاتی مصلحت  غالب آگئی اور مدت مدید گزرجانے کے باوجود ابھی تک  حکومتی ایوانوں میں سکوت کی فضا غالب ہے۔علاوہ ازیں بعض حکومتی اہلکاروں کے بیانات سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ موجودہ حکومت اب پھر سے ایک مختصر سیٹ اپ کے ذریعے یہاں کے عوام کو  دھوکہ دینے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔ ﴿۴﴾ دوسری طرفسے آئینی  مسئلے کو سلجھانے کی بجائے یہاں کے عوام کو الجھانے اور لوگوں کے رد عمل کا اندازہ لگانے کی خاطر ٹیکس کے نفاذ کی بات کو پروان چڑھایا گیا  اور ساتھ ہی جلال آباد اور بعض دوسرے علاقوں کے افراد کے ذریعے  مقپون داس  پر چڑھائی کی گئی ۔جہاں عرصہ ڈیڑھ سال سے ہراموش کے عوام فیملی سمیت زندگی گزار رہے تھے۔ساتھ ہی عدالت کا فیصلہ بھی ان کے حق میں ہے۔ چند دنوں کے بعد وہاں سے پولیس کے ذریعے  جلال آباد اور دوسرے علاقوں کے افراد کو  ہراموش کے  بعض افراد سمیت  وہاں سے نکال  دیا گیا۔ مختصر مدت گزرجانے کے بعد راتوں رات فوج اور پولیس سمیت سرکاری انتظامیہ نے وہاں پر شب خوں مار کر لوگوں کے مکانات کو ملیامیٹ کرکے  ہراموش  کے عوام  کو بے دخل کردیا گیا۔ یوں ایک اور صبر آزما مسئلے کا اضافہ ہوا۔    

اب گلگت بلتستان کے عوام نے دیکھا کہ حقوق دینے کی کوئی امید کی کرن نظر نہیں آرہی بلکہ حکومت مختلف وسیلوں سے ہمیں سرکوب کرنے کا سلسلہ جاری رکھنا  چاہتی ہے۔ یوں  اس آئینی مسئلے کے مطرح ہونے کے بعد تشکیل پانے والی "عوامی ایکشن کمیٹی " کا ایجنڈا عوامی امنگوں کے عین مطابق ہونے کے باعث یہاں کے عوام  میں ان کو کافی پذیرائی مل گئی۔ اس کمیٹی نے بروقت اقدام کرتے ہوئے گلگت بلتستان  کے آئینی حقوق اور اقتصادی راہداری میں یہاں کے حصے کا تعین کی خاطر  احتجاج کی کال دی۔ جس پر تمام پارٹیوں کے سربراہ سمیت عوام کی کثیر تعداد نے اپنے ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے  میدان میں اتر آئی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم کٹ مریں گے لیکن آئینی حقوق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔﴿5﴾صوبائی حکومت کی طرف سے غیرذمہ دارانہ اور زمینی حقائق سے کوسوں دور بیانات سامنے آئے۔ جس سے عوام  میں ان کی مقبولیت کی بجائے نفرت میں مزید اضافہ ہوااور ان کا حقیقی  چہرہ کھل کر سامنے آگیا۔تعصب کی عینک سے انھیں ہزاروں کا مجمع دسیوں اور سب کے اجماعی چارٹر آف ڈیمانڈ ناقابل مطالعہ دکھائی دینے لگے۔﴿6﴾در حقیقت ان کے اپنے اختیارات بھی اخباری بیانات سے زیادہ نہیں۔لہذا وہ اپنی بے بسی کو چھپانے کی خاطر ایسے فاترالعقل بیان بازیوں کا سہارا لیتے ہیں۔

اب لوگوں میں ایسی بیداری پیدا ہوگئی ہے جس کو روکنا کسی کی بس میں نہیں۔ حکومت اور ایوان اقتدار پر براجمان دوسرے عہدے داروں کو اس حقیقت کا اعتراف ہونا چاہیے کہ گلگت بلتستان کی قوم نے دوسرے صوبوں سے زیادہ پاکستان کی سالمیت اور اس کے دفاع کے لیے بھرپور قربانیاں دی ہیں۔ فوج، پولیس اور دوسرے سرکاری محکموں میں ہزاروں جوان  اب بھی اپنی جان  جوکھوں میں ڈال کر اپنے کو ملکی سالمیت کے لیے سپر بنائے ہوئے ہیں۔ذرا تاریخ اٹھاکر دیکھ لیجیے۔۶۵ کی پاک بھارت جنگ ہو یا ۷۱ کا وار ہر مرحلے پر یہاں کے جوانوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے سے  کبھی دریغ نہیں کیا ہے۔۱۹۹۹ء کی کارگل وار میں بیٹوں کی شہادت پر ان کے والدین نے سجدہ شکر بجا لاکر ملکی دفاع میں ایک نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔یہاں کے عوام  ۶۸ سالوں سے چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ ہم پاکستانی باسی اور وفادار ہیں لیکن ابھی تک حکمرانوں کو ان کی  وفاداری پر اعتماد نہیں آیا جبکہ مقبوضہ کشمیری اتنے ہی عرصے سے علم بغاوت بلند کرکے  ہندوستانی فوج کے گلے میں خار بنے ہوئے ہیں لیکن پھر بھی بھارتی حکومت ان کو اپنا ہی مانتی ہےاور ان کو ملک کے دوسرے حصوں سے زیادہ حقوق دے رکھی ہے۔ اب ظاہر حال سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ عوام کسی مختصر سیٹ اپ پر اکتفا کرنے کو کسی صورت تیار نہیں۔ لہذا  حکومت وقت کو یا   آئین  میں ترمیم کے ذریعے گلگت بلتستان کو  مستقل صوبہ بنانا ہوگا یا اقوام متحدہ کے چارٹر آف ڈیمانڈکو قابل عمل بناکر یہاں کے عوام کو محرومیت سے نجات دلاکر ان کے  مستقبل کا تعین کرنا ہوگا۔کیونکہ کسی کو اس کے حق سے محروم رکھنا ظلم کا بارز مصداق ہے۔ یاد رکھیے حکومت کفر کے ساتھ تو باقی رہ سکتی ہے  لیکن ظلم کے ساتھ نہیں۔


تحریر۔۔۔۔۔سید محمدعلی شاہ حسینی


حوالہ جات:

1.      Dawn News>tv<News

2.      12.12.2015 com.taingbDaily

3.      اردو پوائٹ۔15جنوری 2016

4.      ایضا

5.      ڈیلی کےٹو، 19مارچ2016

6.      ایضا

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رکن شوریٰ عالی اور امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی نے سانحہ لاہور کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں خصوصا پنجاب میں دہشت گردوں کی نرسریاں موجود ہیں جہاں ان کی تربیت کی جاتی ہے, پنجاب سے عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کیلئے بہرتیاں کی جا رہی ہیں جس پر حکومت اور وزیر داخلہ نے چشم پوشی اختیار کی ہوئی ہے جو انتہائی تشویش کا باعث ہے. ہر سانحے کے بعد بلندوبانگ دعوے کئےَ جاتے ہیں کہ دہشت گردوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا, ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ کیا جائے گا لیکن معاملہ ٹھنڈا ہونے کے بعد قوم سے کئے گئے ان وعدوں اور دعووں پر عمل نہیں کیا جاتا. جس سے ثابت ہو جاتا ہے کہ حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سنجیدہ نہیں ہے چند ایک دہشت گردوں کو مارنے یا گرفتار کرنے سے قوم کو دھوکہ تو دیا جا سکتا ہے لیکن دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہو سکتا. اس کے لیے ضروری ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر اسکی اصل روح کے مطابق عملدرآمد کیا جائے. دہشتگردوں کے سیاسی, تبلیغی اور عسکری نیٹ ورکرز توڑنے ہی سے دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہے.تکفیری اور شدت پسند نظریات کے زریعے جوانوں کو گمراہ کیا جا رہاہے. کسی کو بھی اپنی سوچ دوسروں پر زبردستی مسلط کرنے کی اجازت نہیں دینگے پوری قوم متحد ہو کر دہشت گردی کا خاتمہ کر سکتی ہے. ان کی بزدلانہ کارروائیوں سے کبھی بھی ہمارے حوصلے پست نہیں ہو سکتے. انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گرد کسی خاص مسلک کے دشمن نہیں بلکہ اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں جن سے نرمی برتنا پاک سرزمین سے خیانت کے مترداف ہے. بیان میں حکومت پر زور دیا گیا کہ سانحہ لاہور میں ملوث دہشتگردوں کے خلاف فی الفور سخت سے سخت کاروائی عمل میں لائیبیان کے آخر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے سانحہ کے متاثرین اور شہداء کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے تمام ز خمیوں کی شفا یابی کے لیے دعائے خیر کی گئی۔

وحدت نیوز (گلگت) لاہور دھماکہ پنجاب حکومت کی کالعدم جماعتوں کیساتھ ہمدردی کا نتیجہ ہے۔ پاک فوج کی جانب سے پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف بے رحم آپریشن کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان شعبہ خواتین کی رہنما و رکن گلگت بلتستان اسمبلی بی بی سلیمہ نے گزشتہ روزلاہور دھماکے کے نتیجے میں شہید ہونے والے بے گناہ افراد کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ سوگواروں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔مٹھی بھر دہشت گردوں نے ملک کا امن تباہ کردیا ہے اور ان دہشت گردوں کے خلاف بے رحم آپریشن ناگزیر ہوچکاہے اور جنوبی پنجاب میں دہشت گردوں کے مضبوط ٹھکانوں کو تباہ کرنے کیلئے آپریشن ضرب عضب کی طرز کا بے رحم آپریشن وقت کی ضرورت ہے۔انہوں نے پاک فوج کی طرف سے پورے پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ معصوم انسانی جانوں کو کشت و خون میں نہلانے والے دہشت گردوں کے خلاف بے رحمانہ آپریشن ہی اس ملک کو دہشت گردی سے نجات دلاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیموں اور تکفیری دہشت گردوں کے حمایتی پارلیمنٹ تک پہنچ چکے ہیں جن کے خلاف کاروائی کرنے سے حکومتیں بے بس نظر آرہی ہیں اور ان حالات میں افواج پاکستان سے ہی عوام کی امیدیں وابستہ ہیں کہ وہ ان دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا اس پاک سرزمین سے نام و نشان مٹادیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ آئے روز شاہراہ قراقرم پر دہشت گردی کے خطرات کے عنوان سے صوبائی حکومت کو وزارت داخلہ سے مراسلے موصول ہورہے ہیں ان ممکنہ خطرات کے تدارک کیلئے حکومت کی سنجیدگی نظر نہیں آرہی ہے اس لئے فورس کمانڈر گلگت بلتستان سے اپیل ہے کہ علاقے میں دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظرٹھوس اقدامات کریں تاکہ بے گناہ انسانی جانوں کے ضیاع سے بچا جاسکے۔

وحدت نیوز(گلگت) حکومت ہسپتالوں میں بیگار لے رہی ہے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کو رضاکاروں نے گزشتہ پانچ سالوں سے سنبھالا ہوا ہے جبکہ ریگولر تنخواہ لینے والے 70 سے زائد ملازمین دس سالوں سے لاپتہ ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔وزیر اعلیٰ پیکیج کے تحت عارضی ملازمین کو ماہانہ 10 ہزار روپے دینے کا اعلان کیا تھا ہیلتھ ایڈمنسٹریشن نے اس سہولت سے بھی عارضی ملازمین کو محروم رکھا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان حکومت عوامی مسائل حل کرنے کی بجائے عوام کے مسائل میں اضافہ کرتی جارہی ہے ۔ڈی ایچ کیو ہسپتال گلگت وہ واحد ادارہ ہے جو یہاں کے غریب عوام کو صحت کی بنیادی سہولتیں فراہم کررہا ہے لیکن سابقہ اور موجودہ حکومت دونوں نے اس ادارے کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ماہرڈاکٹرز سے ہسپتال خالی ہوچکا ہے جبکہ ہسپتال مذکورہ میں جدید آلات و مشینری کے ضروری لوازمات نہ ہونے کی وجہ سے یہ مشینری زنگ آلود ہوچکی ہے اور حکمرانوں کی عدم دلچسپی سمجھ سے بالاتر ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال جہاں مریضوں کا بے تحاشا رش ہوتا ہے اور روزانہ ہزاروں مریض یہاں علاج معالجے کی غرض سے پہنچ جاتے ہیں لیکن سہولیات کی عدم موجودگی سے غریب مریض یا تو موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں یا پھر انہیں ریفر لیٹر تھمادیا جاتا ہے۔عرصہ دراز سے ہسپتال کو رضاکاروں نے سنبھالا ہوا ہے اور اگر یہ رضاکار ہڑتال کریں تو ہسپتال بند ہونے کا خدشہ پایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان عارضی ملازمین کی خدمات کے پیش نظر فوری طور پر انہیں مستقل کیا جائے اور جب تک انہیں مستقل نہیں کیا جاتا وزیر اعلیٰ پیکج کے تحت ان ملازمین کو تنخواہوں کا اجراء کیا جائے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سالانہ مرکزی تنظیمی وتربیتی پیام وحدت کنونشن کا دعوتی عمل تیزی کے ساتھ جاری ہے، اس سلسلے میں چیئرمین کنونشن اقرار حسین ملک نے مرکزی کابینہ کے اراکین نثارعلی فیضی، علامہ اصغر عسکری اورعلامہ علی شیر انصاری کے ہمراہ سربراہ جامعتہ الکوثراسلام آباد بزرگ عالم دین علامہ شیخ محسن نجفی، سینئراساتیذجامعہ علامہ فداحسین مطہری اور شیخ مہدی کروی ، شیعہ علماءکونسل کے مرکزی رہنما علامہ عارف حسین واحدی سمیت تمام علمائے کرام کو شرکت کی دعوت دی،چیئرمین کنوکشن نے نمائندہ وفدکے ہمراہ لاہور میں جامعہ عروۃالوصقیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی ، سربراہ مدارس جعفریہ علامہ سید حسین نجفی اور دیگر اساتیذسے ملاقات کی اور انہیں مرکزی کنونشن میں شرکت کی دعوت دی،چنیوٹ میں جامعہ بعثت کے علامہ مہدی کاظمی اور تمام اساتیذ اور علمائے کرام کو کنونشن میں شرکت کی دعوت دی،جامعہ دارالعلوم  محمدیہ سرگودھا کے مدیر اعلیٰ علامہ ملک نصیر حسین سے ملاقات کی اور انہیں مرکزی کنونشن میں شرکت کی دعوت دی، بعدازاں چیئرمین کنونشن اقرار حسین ملک نے مرکزی صدر آئی ایس او علی مہدی ، مرکزی چیئرمین آئی اولعل مہدی خان کو انکے دفاترمیں جاکر مرکزی کنونشن میں شرکت کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کرلیا۔

وحدت نیوز (لاہور) سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پرمجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد اقبال کامرانی کی قیادت میں وفد کا جناح ہسپتال لاہور کا دورہ،گلشن اقبال دھماکے میں زخمی ہونے والے شہریوں کی عیادت اور میڈیا سے گفتگو،وفد میں مسئول معاون امور سیاسیات آصف رضا ایڈوکیٹ،سیکرٹری سیاسیات لاہور ڈویژن سید حسین زیدی،ڈپٹی سیکرٹری جنرل لاہور رانا ماجد علی،سیکرٹری یوتھ ونگ لاہور آغا نقی مہدی،شیخ عمران علی ودیگر رہنما شامل تھے،میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد اقبال کامرانی کا کہنا تھا کہ لاہور میں معصوم بچوں،خواتین اور نہتے شہریوں پر شب خون مارنے والوں کا اسلام سے تو کیا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں،ہم ان مجروحین اور شہداء کے خانوادگان کے درد کو سمجھ سکتے ہیں کیونکہ گذشتہ کئی سالوں سے ہم اپنے چوبیس ہزار سے زائد پیاروں کو وطن دشمنوں کے ہاتھوں کھو چکے ہیں،طالبان اور دہشت گردوں کیخلاف روز اول سے آپریشن کا مطالبہ ہمارا تھا،لیکن مفاد پرست سیاست دانوں کی غفلت نے ساٹھ ہزار سے زائد پاکستانیوں کو ان درندوں کے ہاتھوں شہید کروادیے۔

انہوں نے کہاکہ  میڈیا کے دوست اس بات کی گواہی دیں گے ہم نے پنجاب میں ان کی کمین گاہوں خصوصاََ جنوبی پنجاب میں ان کی صف بندیوں پر چیختے چلاتے رہے لیکن حکمرانوں کی کانوں پر جوں تک نہیں رینگی،آج درجنوں معصوم جانوں کے ضیاع کے بعد آپریشن کا اعلان کیا گیا،کیا ہمیں دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کے لئے ہر دفعہ سینکڑوں جانوں کی قربانی دینی ہونگے،پنجاب میں ان دہشت گردوں کے سہولت کار اور سرپرست آزادی سے اپنے گھناونے سازشوں میں مصروف ہیں اور ان درندوں کے ہمدرد حکومتی صفوں میں بھی موجود ہیں،بلاتفریق آپریشن کے بغیر اس ناسور سے چھٹکارا ممکن نہیں،پوری دنیا میں دہشت گردی اور بربریت کے پیچھے کار فرما تکفیر ی قوتوں کے اصل سرپرست ہمارے ازلی دشمن بھارت،اسرائیل اور امریکہ ہے،جو آج پاکستان کی سلامتی کیخلاف سازشوں میں مصروف ہیں،ہمیں ایک قوم بن کر ان ظالم درندوں کیخلاف میدان میں حاضر رہنا ہوگا ،اور اس مٹھی بھر تکفیری سوچ  کو شکست دے کر قائد اور اقبال کے پاکستان کو پھر سے امن محبت کا گہوارا بنا نا ہوگا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree