The Latest

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبہ اصفہان کے شہر نجف آباد سے ملاقات کے لئے آنے والے ہزاروں لوگوں کے اجتماع سے خطاب میں انتہا پسندی اور میانہ روی کی تشریح کی اور پوری قوم اور خاص طور پر حکام اور سیاسی رہنماؤں کو موجودہ انتخابی ماحول میں دشمن کی اس چال کی طرح سے بہت ہوشیار رہنے کی دعوت دی جس کے تحت وہ معاشرے کو دو حصوں میں تقسیم معاشرہ دکھانا چاہتا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے انتخابات کو قوم کے پورے قد سے کھڑے ہونے کا میدان، قومی استقامت و وفاداری اور ملکی خود مختاری و وقار کی حمایت کی جلوہ گاہ قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ جو لوگ اسلامی مملکت ایران کے وقار سے لگاؤ رکھتے ہیں انھیں چاہئے کہ جمعے کو ہونے والے انتخابات میں شرکت کریں اور دنیا چھبیس فروری کو دیکھے گی کہ ایران کے عوام کس طرح والہانہ انداز میں پولنگ اسٹیشنوں پر جمع ہوتے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کے ایام کا حوالہ دیا اور جمعے کو پارلیمنٹ اور ماہرین کی کونسل کے دو انتہائی اہم انتخابات کے انعقاد کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ملک کے اندر انتخابات کی اہمیت صرف ووٹ دے دینے تک نہیں ہے بلکہ انتخابات کا مطلب ہے گوناگوں دباؤ، ظالمانہ پابندیوں اور خباثت آمیز پروپیگنڈوں کے بعد دشمن کے سامنے ملت ایران کا سینہ سپر ہوکر اپنی توانائیوں کا اظہارکرنا۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ انتخابات میں عوام کی وسیع شرکت سے دنیا میں ایک بار پھر اسلامی انقلاب کی عظمت و ہیبت ظاہر ہوگی۔ آپ نے فرمایا کہ انتخابات سے ملی قوت و عزم و استقامت کا مظاہرہ ہونے کے ساتھ ہی خبیثانہ عزائم کے مقابلے میں ایک باعظمت قوم کی دلیری و شجاعت و وفاداری کی بھی نمائش ہوگی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے انتخابات میں رائے دہندگان کی شرکت کی اہمیت کا ذکر کرنے کے بعد انتخابات کے مختلف مواقع پر گزشتہ 37 سال سے جاری دشمن کی سازشوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران میں ہونے والے انتخابات کو نمائشی قرار دینا، انتخابات میں عوام کی شرکت کو محدود کرنا اور پہلے سے ہی نتیجہ طے ہونے کا تاثر دیکر انتخابات میں عوام کی شرکت کو بے معنی ظاہر کرنا وہ چالیں رہی ہیں جو بدخواہوں نے عوام کو انتخابات سے دور رکھنے کے لئے اپنائی ہیں اور بعض مواقع پر تو امریکی حکام نے صریحی بیان بھی دئے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ امریکیوں کو تجربے سے یہ بات سمجھ میں آ چکی ہے کہ وہ آشکارا طور پر کوئی موقف اختیار کریں گے تو نتیجہ اس کے بالکل الٹ نکلے گا۔ آپ نے فرمایا کہ یہی وجہ ہے کہ اس دفعہ انتخابات کے سلسلے میں امریکیوں نے سکوت اختیار کر رکھا ہے، مگر ان کے آلہ کار اور ان کی کاسہ لیسی کرنے والے مختلف طریقوں سے نئی سازش پر عمل پیرا ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس نئی سازش کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران کے بدخواہوں نے اس دفعہ انتخابات میں فرضی طور پر دو قطب بنا دئے ہیں تاکہ یہ تاثر عام کریں کہ عوام دو دھڑوں میں تقسیم ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ دوسرے تمام مقابلوں کی طرح انتخابات کے مزاج میں بھی جوش و خروش، برتری اور عدم برتری شامل ہے، مگر انتخابات میں برتری اور عدم برتری کا مطلب قوم کا دو دھڑوں میں تقسیم ہو جانا نہیں ہے اور نہ ہی اس کا مطلب سماج کو تقسیم کرنا اور عوام میں ایک دوسرے کے خلاف عناد اور دشمنی ہے، ایران میں اس طرح کے دو دھڑے موجود ہونے کی بات سراسر جھوٹ ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایران میں محاذ بندی اگر ہوئی تو وہ اسلامی انقلاب اور امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے اصولوں کے وفاداروں اور استکباری محاذ اور اس کے ہم نواؤں کے مابین ہوئی، تاہم اس محاذ بندی میں پوری ملت ایران انقلابی، انقلاب سے محبت کرنے والی اور امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اور آپ کے اصول و نظریات کی وفادار ہے۔ ‏رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ جھوٹی محاذ بندی کی جڑ ملک کے باہر ہے، مگر افسوس کا مقام ہے کہ بعض اوقات ملک کے اندر بھی اس کی بازگشت سنائی دیتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ انتخابی ماحول میں حکومت مخالف اور حکومت نواز پارلیمنٹ جیسی تقسیم کی بات بھی ایک جھوٹی محاذ بندی ہے، آپ نے فرمایا کہ اس قسم کی دو قطبی فضا کا تاثر دینے والے یہ ذہنیت پیدا کرنا چاہتے ہیں کہ ملت ایران کا ایک حصہ حکومت نواز پارلیمنٹ کا حامی ہے اور دوسرا حصہ حکومت مخالف پارلیمنٹ چاہتا ہے، جبکہ حقیقت میں ملت ایران کو نہ تو حکومت نواز پارلیمنٹ چاہئے اور نہ حکومت کی مخالف پارلیمنٹ کی ضرورت ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملت ایران ایسی پارلیمنٹ چاہتی ہے جو متدین، فرض شناس، شجاع، فریب میں نہ آنے والی، استکبار کی توسیع پسندی اور حرص و طمع کا ڈٹ کا مقابلہ کرنے والی، قومی وقار اور خود مختاری کی محافظ، ملک کی پیشرفت و ترقی کی پابند، نوجوانوں کی علمی استعداد کو متحرک کرنے پر یقین رکھنے والی، داخلی وسائل پر استوار معیشت کی حامی، عوام کے درد کو سمجھنے والی اور عوام الناس کی مشکلات حل کرنے کا عزم رکھنے والی ہو، امریکا سے مرعوب نہ ہو اور اپنے آئینی فرائض پر عمل کرے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران کے عوام ایسی پارلیمنٹ چاہتے ہیں، کسی شخص کی طرفدار پارلیمنٹ نہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس کے بعد ایٹمی مسئلے میں جامع ایکشن پلان نافذ ہو جانے کے بعد کے دور کے لئے امریکا کی سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ جے سی پی او اے کے بعد امریکیوں نے ایران اور علاقے کے لئے دو الگ الگ منصوبے بنائے اور آج بھی انھیں منصوبوں پر کاربند ہیں، کیونکہ انھیں بخوبی علم ہے کہ علاقے میں ان کے مذموم مقاصد کے سامنے کون سا ملک ہے جو مضبوطی سے ڈٹا ہوا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ایران کے سلسلے میں امریکیوں نے اپنی سازش کے تحت درانداز عناصر کے استعمال کی روش اختیار کی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ جب دراندازی اور اس مسئلے کی طرف سے ہوشیاری برتے جانے کا موضوع زیر بحث آیا ہے، ملک کے اندر کچھ لوگ برافروختہ ہو گئے کہ بار بار دراندازی کی بات کیوں کہی جاتی ہے، لیکن یہ برافروختگی بے جا اور غیر ضروری ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ درانداز اور دراندازی کا معاملہ ایک حقیقی معاملہ ہے، البتہ بعض اوقات دراندازی میں ملوث شخص کو خود بھی اندازہ نہیں ہوتا کہ وہ کس راستے پر چل نکلا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے دور اندیش اور طویل تجربات رکھنے والے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے ان بیانوں کا حوالہ دیا جن کے مطابق بعض اوقات دشمن کی بات کئی واسطوں سے گزرتے ہوئے اچھے بھلے افراد کی زبان سے سنائی دیتی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس محترم انسان نے نہ تو کسی سے پیسہ لیا ہوتا ہے، نہ کسی سے کچھ وعدہ کیا ہوتا ہے، مگر لاعلمی میں ہی دشمن کی بات دہراتا ہے اور ایک طرح سے دراندازی کی زمین ہموار کرنے لگتا ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایسے دراندازوں کی کچھ مثالیں پیش کیں جن کو خود بھی امر واقعہ کا اندازہ نہیں تھا۔ آپ نے فرمایا کہ گزشتہ برسوں کے دوران ایک رکن پارلیمنٹ نے ایوان کی کھلی کارروائی کے دوران دشمن کی بات دہراتے ہوئے اسلامی نظام پر دروغ گوئی کا الزام لگا دیا۔ ایک اور مثال پیش کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ جس زمانے میں ہمارے ملک کی ایٹمی مذاکراتی ٹیم سخت مذاکرات میں مصروف اور فی الواقع فریق مقابل سے محو پیکار تھی اور موجودہ صدر محترم اس وقت مذاکراتی ٹیم کے سربراہ تھے، کچھ لوگوں نے پارلیمنٹ میں ایسی ہنگامی قرارداد پیش کی جس سے فریق مقابل کی بات کی تائید ہوتی تھی اور موجودہ صدر محترم نے اس وقت اس قرارداد کا شکوی کیا اور کہا تھا کہ یہ قرارداد دشمن کے فائدے میں ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے پوری قوم اور خاص طور پر حکام اور سیاسی رہنماؤں کو دشمن کی دراندازی کی کوششوں سے بہت ہوشیار رہنے کی سفارش کی اور فرمایا کہ توجہ اور ہوشیاری کا تقاضا یہ ہے کہ اگر دشمن، عوام کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے مقصد سے کسی ایک گروہ یا شخص کی تعریف کر رہا ہے تو فورا اظہار بیزاری کیا جائے اور اس کے بالکل الٹ موقف اختیار کیا جائے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ جملہ نقل کیا کہ "اگر دشمن آپ کی تعریف کرے تو آپ اپنے روئے اور عمل کو شک کی نظر سے دیکھنا شروع کر دیجئے۔" رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ قول انقلاب کا دستور العمل ہے، بنابریں اغیار کی تعریف کے خلاف فورا موقف اختیار کرنا چاہئے اور ہرگز غفلت نہیں برتنی چاہئے۔ آپ نے زور دیکر فرمایا کہ ایران جیسے وسیع ملک کا انتظام سنبھالنا اور اپنے عظیم و شجاع عوام کے امور کو آگے بڑھانا، دشمن کے مقابلے میں ہوشیاری، کھلی آنکھوں سے کام کرنے اور عزم راسخ کا متقاضی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے حکام اور سیاسی رہنماؤں کو دشمن کی سیاسی اصطلاحات کو دہرانے اور انتہا پسند اور 'میانہ رو' جیسے الفاظ استعمال کرنے سے پرہیز کئے جانے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے وقت سے ہی بدخواہ عناصر یہ اصطلاحیں استعمال کر رہے تھے اور انتہا پسند سے ان کی مراد وہ افراد ہوتے ہیں جو اسلامی انقلاب کی نسبت اور امام خمینی کے اصولوں اور نظریات کی نسبت زیادہ پابند اور باعزم ہیں، جبکہ اعتدال پسند سے ان کی مراد وہ افراد ہیں جو اغیار کے سامنے جھک جائیں اور ان سے ساز باز پر تیار ہوں۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ جو لوگ ملک کے اندر یہ الفاظ استعمال کر رہے ہیں انھیں چاہئے کہ اسلامی تعلیمات کا دقت نظری سے مطالعہ کریں، کیونکہ اسلام میں اس طرح کی تقسیم بندی کا کوئي وجود نہیں ہے، اسلام میں 'وسط یا میانہ کا لفظ راہ مستقیم کے لئے استعمال کیا گيا ہے۔ لہذا میانہ روی کے مقابل جو لوگ ہیں وہ انتہا پسند نہیں بلکہ صراط مستقیم سے منحرف افراد ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ راہ مستقیم پر آگے بڑھتے ہوئے ممکن ہے کہ کچھ لوگ زیادہ تیزی سے آگے بڑھیں اور کچھ کی رفتار کم ہو، اس میں کوئی حرج بھی نہیں ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اغیار کی سیاسی اصطلاح میں داعش کو بھی انتہا پسند کہا جاتا ہے جبکہ داعش اسلام، قرآن اور صراط مستقیم سے منحرف تنظیم ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ جو لوگ غیر ممالک میں انتہا پسند کی اصطلاح استعمال کر رہے ہیں ان کے نشانے پر انقلاب کے وفادار حلقے ہیں، لہذا ملک کے اندر بہت احتیاط برتنا چاہئے کہ یہی الفاظ دہرا کر دشمن کے ہدف کی تکمیل نہ کی جائے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے امریکیوں کے اس تبصرے کا حوالہ دیا کہ ایران میں کوئی اعتدال پسند نہیں ہے، آپ نے فرمایا کہ پوری ملت ایران، انقلاب کی ہمنوا ہے اور سب انقلاب سے وابستہ ہیں، البتہ ممکن ہے کہ بعض اوقات غلطی یا لغزش ہو جائے، مگر ایران کے عوام میں کوئی بھی اغیار پر انحصار کا حامی ہرگز نہیں ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے انتخاب کی روش کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے عوام سے کہا کہ اس الیکشن میں آپ کا جو بھی انتخاب ہوگا، خواہ وہ اچھا ہو یا برا، اس کے نتیجے کا سامنا آپ ہی کو کرنا ہے، لہذا یہ کوشش کی جانی چاہئے کہ انتخاب بالکل درست ہو۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ انتخاب کی نوعیت کا ایک نتیجہ اللہ تعالی کی رضامندی یا ناراضگی بھی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ کوشش یہ ہونی چاہئے کہ انتخاب دقت نظری، بصیرت اور صحیح شناخت کی بنیاد پر انجام دیا جائے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلام کے ممبران اور ماہرین کی کونسل کے ارکان کے انتخاب کے سلسلے میں پہلے امیدواروں کی شجاعت، عزم، دشمن سے مرعوب نہ ہونا، راہ انقلاب میں استقامت، انقلاب سے وفاداری، فرض شناسی اور دینداری جیسے اوصاف کی بابت اطمینان حاصل کر لیجئے، اس کے بعد ووٹ دیجئے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر آپ بعض امیدواروں کی شناخت نہیں رکھتے تو یہ نہ کہئے کہ میں ووٹ ہی نہیں ڈالوں گا، بلکہ ان لوگوں سے مشاورت کیجئے جن کے تدین، بصیرت اور دیانت داری کی بابت آپ اطمینان رکھتے ہیں۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ اس مسئلے میں، راستہ، ہدف اور فریضہ بالکل واضح ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اگر یہ اہم کام بحسن و خوبی انجام پاتا ہے تو یقینا اس صورت میں اللہ تعالی بھی ہماری مدد کرے گا اور انتخابات کا نتیجہ جو بھی ہو ملک کے مفاد میں ہوگا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مجھے یقین ہے کہ بدخواہوں کی تمام تر کوششوں کے باوجود اللہ تعالی ملت ایران کو حتمی فتح عنایت کرے گا اور فضل پروردگار سے دشمن اس انقلاب اور اسلامی نظام پر کوئی ضرب نہیں لگا سکے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں اسی طرح اسلامی انقلاب کی راہ میں نجف آباد کے عوام کی اسقامت و پائيداری، انقلاب سے وفاداری، ان کی صداقت اور جذبہ ایمانی کی قدردانی کی۔ آپ نے فرمایا کہ نجف آباد کے عوام نے اسلامی تحریک کے زمانے میں اپنے جوش و خروش، فہم و شعور کا مظاہرہ کیا اور اسلامی انقلاب کی فتحیابی کے بعد مختلف مواقع اور خاص طور پر مقدس دفاع کے دوران اپنی شجاعت، حمیت، استقامت اور افادیت ثابت کی۔

رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل نجف آباد کے امام جمعہ حجت الاسلام و المسلمین حسناتی نے اسلامی انقلاب کے دوران اور اس کے بعد مقدس دفاع کے برسوں میں اس شہر کے شہید پرور عوام کی شجاعت و ہمت کا ذکر کیا اور ڈھائی ہزار شہیدوں کا نذرانہ پیش کرنے جیسی ان کی عظیم قربانی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نجف آباد کے وفادار عوام، اسلام، قرآن، امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اور رہبر انقلاب سے اپنے عہد و پیمان پر قائم ہیں اور اپ نے خون کے آخری قطرے تک اس میثاق کے وفادار بنے رہیں گے۔

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) علامہ اصغر عسکری کا بنیادی تعلق جنوبی پنجاب کے ضلع بھکر سے ہے، ان کا شمار ملک کے متحرک اور فعال علمائے کرام میں ہوتا ہے، انہی خدمات کے نتیجے میں انہوں نے قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں، اس وقت وہ انچارج مرکزی سیکرٹریٹ ایم ڈبلیو ایم اور مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ترجمان کی حیثیت سے اپنی ملی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں، جبکہ جامع الرضا(ع)اسلام آباد میں مدرس کے فرائض بھی سرانجام دے رہے ہیں، اسلام ٹائمز نے داعش کی پاکستان میں موجودگی، لال مسجد، دہشت گردی اور دیگر اہم موضوعات سے متعلق علامہ اصغر عسکری کا انٹرویو کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: شہید باقر النمر نفس ذکیہ کے قتل پر پاکستان میں احتجاج کم ہوا، شہید کا چہلم بھی خاموشی سے گزر گیا، کیا وجوہات ہیں۔؟
علامہ اصغر عسکری: شہید باقر النمر ایک آفاقی شخصیت تھے اور ان کی سعودی عوام کے حقوق کے لئے بھرپور جدوجہد انکے بلند ویژن کی علامت ہے۔ دنیا بھر میں ان کا بھرپور تعارف تھا، اسی لئے ان کی شہادت پر امریکن صدر بھی بیان دینے پر مجبور ہوتا ہے اور برطانیہ کا وزیراعظم بھی مذمتی بیان جاری کرتا ہے۔ جہاں تک پاکستان میں اس سانحے پر احتجاج کی بات ہے، تو میرے خیال میں تقریبا ملک کے تمام بڑے شہروں میں بھرپور احتجاج ہوئے اور اسلام آباد میں ایک ہفتہ کے اندر تین بڑی ریلیاں ہوئیں۔ اگرچہ آپ کی بات درست ہے کہ جس سطح پر احتجاج ہونا چاہئے تھا، وہ نہیں ہو پایا۔ تمام شیعہ جماعتیں اگر اپنی ذمہ داری ادا کرتیں تو شاید اس سے بڑھ کر احتجاج ہوسکتا تھا۔ جہاں تک چہلم کی بات ہے تو تعزیتی ریفرنس بہت سے شہروں میں ہوئے کراچی، لاہور، فیصل آباد، ملتان اور اسلام آباد وغیرہ میں ایک لمبی لسٹ ہے ہمارے پاس، چونکہ ہم نے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ سے تمام اضلاع میں رابطے کئے، ہمارے علم میں ہے کہ کہاں کہاں شہید باقر النمر کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اسلام آباد، لاہور، کراچی میں اس حوالے سے بہت بڑے بڑے اجتماعات ہوئے۔ جس میں شہید کی شخصیت کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔

اسلام ٹائمز: پاکستانی فوج سعودی اتحاد میں شامل ہے، اور آئندہ دنوں میں چونتیس ملکوں کے اتحاد میں اہم کارروائیاں بھی کرسکتی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کا کیا ردعمل ہے۔؟
علامہ اصغر عسکری: دیکھئے! 34 ممالک کے اتحاد کا ڈرامہ اب دنیا کے سامنے آچکا ہے۔ سعودی حکومت اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے۔ ورنہ دنیا کو معلوم ہے کہ جس اتحاد میں دہشت گردی اور داعش کے خلاف فرنٹ لائن پر جو ممالک ہیں، اس کا انجام کیا ہوسکتا ہے اور وہ اتحاد کس حد تک چل سکتا ہے۔ ابھی کل کی خبر ہے کہ متحدہ عرب امارات نے یمن سے اپنی فوجیں واپس بلانے کا اعلان کیا ہے، چونکہ ان کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ پھر دوسری بات یہ ہے کہ سعودیہ پہلے یمن کی جنگ سے تو نکلے، پھر شام جانے کی بات کرے۔ یمن کے انصار اللہ ہی سعودی حکومت کے خاتمے کا باعث بنیں گے اور جہاں تک پاکستان کی بات ہے تو پاکستانی حکومت بھی سمجھتی ہے کہ اس اتحاد کا حصہ بننے کی کھل کر بات نہیں کی۔ چونکہ پاکستان جانتا ہے کہ افغان وار میں جا کر اسے کتنا بڑا نقصان اٹھانا پڑا۔ ہاں ملکوں کے آپس میں دفاعی معاہدے ہوتے ہیں۔ سعودیہ کے ساتھ پاکستان کے کچھ دفاعی معاہدے ہیں۔ فوجی تربیت ہے، وغیرہ وغیرہ۔ اگر حکومت پاکستان اس اتحاد کا باقاعدہ حصہ بن کر شام کے خلاف کارروائی کی حمایت کرتی ہے تو اس کے خلاف نہ صرف مجلس وحدت مسلمین بلکہ پاکستان کی عوام بھرپور احتجاج کرے گی۔ کیونکہ ملکی مفاد ہمیں سب سے زیادہ عزیز ہے اور اس پر کبھی سودے بازی نہیں کرنے دیں گے۔

اسلام ٹائمز: پاک فوج دہشتگردوں کیخلاف پرعزم ہے لیکن دہشتگردی کا عفریت ختم ہونیکا نام نہیں لے رہا، گذشتہ دنوں جامع القائم ٹیکسلا پر بھی دہشتگردانہ حملے کی کوشش کی گئی، کیا حکمت عملی ہونی چاہیے۔؟
علامہ اصغر عسکری: اس میں کوئی شک نہیں کہ ضرب عضب نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے اور دہشت گردوں کو چھپنے کی جگہ نہیں مل رہی، مگر صرف فوج کافی نہیں ہے بلکہ حکومت اور عوام کو بھی ساتھ دینا ہوگا۔ نیشنل ایکشن پلان کے 22 نکات پر کتنی سنجیدگی سے عمل ہوا ہے؟ ایک اہم سوال ہے؟ ہمارے وزیر داخلہ صاحب اعتراف تو کرتے ہیں کہ بعض مدارس میں دہشت گردی میں ملوث ہیں، مگر ان مدارس میں سے کسی ایک مدرسہ کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی؟ اس مائنڈ سیٹ کو ختم کرنا یہ فوج کا نہیں بلکہ حکومت کا کام ہے۔ آج بھی انہیں مدارس میں دوسرے مسالک کے لوگوں کا کفر پڑھایا جا رہا ہے اور پھر اس میں علما و مفتیاں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ کالعدم جماعتوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی، بلکہ ملک کی بعض سیاسی و مذہبی جماعتیں انہیں اپنے ساتھ بٹھاتی ہیں۔ ان سے تعاون کرتی ہیں۔ تو جب تک یہ تمام طبقات اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کریں گے، پاکستان میں امن ایک خواب رہے گا۔

اسلام ٹائمز: جنوبی پنجاب میں ٹارگٹڈ آپریشن کی بات کی گئی، تاہم عمل درآمد نظر نہیں آرہا، کیا کہیں گے۔؟
علامہ اصغر عسکری: جنوبی پنجاب دہشت گردوں کا گڑھ ہے، کے پی کے، کراچی، اندورن سندھ بلکہ بلوچستان میں جہاں جہاں دہشت گردی ہو رہی ہے۔ اس کے دہشت گردوں کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہوتا ہے، لیکن حکومت چونکہ سنجیدہ نہیں ہے، خاص طور پر پنجاب حکومت کو اپنے اقتدار سے سروکار ہے۔ عوام مرتی ہے تو مرتی رہے۔ یہ ان کا مسئلہ نہیں، ہاں جس دن یہ دہشت گرد ان حکمرانوں کو آنکھیں دکھاتے ہیں اور انکے لئے خطرہ بنتے ہیں تو پھر وہ انکو مار بھی دیتے ہیں، جیسے ملک اسحاق کو مارا گیا۔ ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ آج تک کسی حکومت کی ترجیج کبھی عوام رہی ہی نہیں ہے بلکہ اپنے مفادات کے لئے اس ملک میں سیاست ہوتی ہے۔ ہمارا ہمیشہ مطالبہ رہا ہے کہ جنوبی پنجاب اور اندرون سندھ میں بھی ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے۔ جب تک ان علاقوں میں آپریشن نہیں ہوگا۔ دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں ہے اور یہاں آپریشن نہیں ہوگا کیونکہ حکومت کے بعض وزرا کے ان دہشت گردوں سے رابطے ہیں اور وہ ان کی سرپرستی کرتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: لال مسجد مافیا اس قدر طاقتور کیوں ہے کہ وزیر داخلہ بھی کوئی اقدام اٹھا نہیں پا رہا۔؟
علامہ اصغر عسکری: دیکھئے! لال مسجد کے خلاف کیوں کارروائی نہیں کی جاتی، آج حکمرانوں سے پاکستان کی پوری عوام کا یہی سوال ہے کہ کیا وجہ ہے وزیر داخلہ صاحب ایک طرف تو کہتے ہیں کہ مولانا عبدالعزیز کے خلاف کوئی FIR نہیں ہے، ہوگی تو کاروائی کریں گے اور جب FIR کا ریکارڈ دیا جاتا ہے تو پھر نہ صرف کوئی کارروائی نہیں ہوتی بلکہ اسلام آباد کی انتظامیہ کے لوگ رات کی تاریکی میں مولانا کو تھانے لاتے ہیں، تاکہ FIR ختم کرائی جا سکے، جبکہ کسے نہیں پتہ کہ لال مسجد نے دہشت گردوں کو نہ صرف پناہ دی بلکہ ان کی حوصلہ افزائی بھی کی ہے۔ اس مائنڈ سیٹ کو بنانے اور باقی رکھنے میں لال مسجد کا کردار ہے۔ ملک کے آئین کو وہ تسلیم نہیں کرتے۔ ان کے خلاف تو غدارِ وطن کا مقدمہ چلنا چاہئے۔ میں سمجھتا ہوں کہ لال مسجد اتنی طاقتور نہیں بلکہ ہمارے حکمران بزدل ہیں، ورنہ حکومتوں کے پاس بڑی طاقت ہوتی ہے۔ ہمارے حکمرانوں کو اپنا مفاد اور اپنا اقتدار عزیز ہے، وہ کبھی کسی ایسی مشکل میں نہیں پڑنا چاہتے، جس سے انکے اقتدار اور مفاد کو ذرہ برابر خطرہ ہو۔

اسلام ٹائمز: وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کئی پریس کانفرنسز میں بارہا کہہ چکے ہیں کہ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں، آپ اس حوالہ سے کیا موقف رکھتے ہیں۔؟
علامہ اصغر عسکری: دیکھئے! اب میڈیا اتنا آزاد ہے کہ لوگوں کو دھوکہ نہیں دیا جاسکتا۔ وزیر داخلہ کا یہ بیان کہ داعش کا پاکستان میں وجود نہیں ہے، حقیقت میں اپنی نااہلی چھپانے کے لئے ہے، ورنہ کون نہیں جانتا کہ سب سے بڑا سپورٹر خود مولوی عبدالعزیز ہے اور پھر پاکستان بھر میں جو لوگ ابو بکر بغدادی کو ویلکم کہہ رہے ہیں اور داعش کی وال چاکنگ کر رہے ہیں، یہ کون ہیں؟ ہمارے حکمران کہتے ہیں کہ یہ کالعدم جماعتیں ہیں، باقاعدہ کوئی داعش کا سٹریکچر نہیں ہے۔ یہ دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ داعش ایک آئیڈیالوجی کا نام ہے۔ جو لوگ بھی اس آئیڈیالوجی کے حامی ہیں، وہ داعش ہیں۔ اگرچہ وہ اپنے آپ کو داعش سے منسلک نہ کرتے ہوں۔ اصل وجہ وہی ہے جس کی طرف میں نے اشارہ کیا کہ اگر وزیر داخلہ صاحب یہ مان بھی لیں کہ پاکستان میں داعش کا وجود ہے، تو پھر خود ان کی کارکردگی زیر سوال آتی ہے اور کبھی اس کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہونگے۔ بہرحال جس دن ہمارے حکمران ان دہشتگردوں کے خلاف سنجیدہ ہوگئے، تو پھر ملک میں امن قائم ہو جائے گا۔ جن لوگوں کو پھانسی دی گئی ہے، آپ لسٹ اٹھا کر دیکھیں 360 افراد میں سے صرف 25 فیصد دہشت گرد تھے، ورنہ تو عام ذاتی جھگڑوں میں جو لوگ ملوث تھے، ان کو پھانسی ہوئی ہے۔

وحدت نیوز (پ ر) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی شعبہ خواتین کی جانب سے "یوم خواتین "کے حوالے سے دیےگئے ،حضرت امام خمینی ؒ کےپیغامات پر مبنی 32 صفحات پر مشتمل کتابچہ شائع ہو گیا ہے آپ اس سے مستفید ہونگے اور آنے والے وقتوںمیں عالم کفر کی طرف سے جو ثقافتی فتنے کی یلغار ہوگی ،اس کے مقابلے میں سیسہ پلائی دیوار بن جائیں گے ۔واضح رہے کہ یوم خواتین کے مواقع پر امام خمینی ؒکی جانب سے دیئے گئے پیغامات پر مبنی اس کتابچے کی ترتیب وتدوین مرکزی کوآرڈینیٹرایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین خانم زہرا نقوی نے انجام دی ہے۔

وحدت نیوز (نیلم) مجلس وحدت مسلمین سیاسی میدان میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی ، ہمارا مشن خدمت خلق ہے، عوامی سیاست کریں گے ، سیاست کو تابع دین ہونا چاہیے نہ کہ دین کو تابع سیاست ، ان خیالات کا اظہار ریاستی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے مجلس وحدت مسلمین ضلع نیلم کے دورے کے دوران مختلف وفوداور شخصیات سے ملاقاتوں کے دوران کیا ، انہوں نے کہ ہم محروموں اور مظلوموں کی آواز اٹھائیں گے ، مظلوموں کی حمایت ہمارا شیوہ ، آزاد کشمیر اس وقت مسائل کی دلدل میں ہے، بجلی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ گھمبیر صورتحال اختیار کر گیا ہے ، اس ترقی یافتہ دور میں بھی نیلم کو موبائل سروس فراہم نہیں کی جارہی ہے ، جو کہ زیادتی ہے ، زلزلہ متاثرین کا ابھی تک کوئی پرسان حال نہیں ، سکولوں کی عمارتیں جوں کی توں ہیں ، مجموعی طور پر دیکھا جائے تو آزاد کشمیر کے حکمران خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں ،اپوزیشن نے بھی جاندار کردار ادا نہیں کیا، لے اور دے کی سیاست نے خطہ آزاد کشمیر کوظلم و زیادتی کا نشانہ بنا رکھا ہے،علامہ تصور جوادی نے کہا کہ الیکشن کی آمد آمد ہے، وہ عوامی نمائندے جو کبھی نظر بھی نہ آتے تھے آجکل اپنے اپنے حلقوں میں موجود ہوتے ہیں ، ہم اپنی عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان نمائندوں سے سوال کریں کہ پانچ سال وہ کہاں غائب رہے ، انہوں نے عوامی مسائل کے حل کے لیئے کیا اقدامات کیئے ، عوام شعوری سیاست کریں ، آنے والے امیدوار کا کڑا احتساب کریں ، خصوصاً ان امیدواران کا جو اقتدار انجوائے کر چکے ہیں ، ووٹ عوامی طاقت ہے ، سوچ سمجھ کر استعمال کیا جائے ، مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد کشمیر عوامی جدوجہد کا حصہ رہے گی، عوامی حقوق کے لیئے کسی بھی حد تک جائیں گے، اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر کے ریاستی سیکرٹری سیاسیات سید محسن رضا سبزواری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم سیاست میں جاندار کردار ادا کریں گے ، آمدہ الیکشن کے حوالے سے بھرپور تیاری میں ہیں ، تمام اضلاع سے مشاورت کے بعد جلد لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔

وحدت نیوز (پاراچنار) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کل سے پاراچنار کے تاریخی دورے پر ہیں۔ اس دوران علامہ صاحب نے سماجی، سیاسی اور تنظیمی شخصیات کے علاوہ علاقے کے اہم مقامات کا بھی دورہ کیا۔ پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق انہوں نے مرکزی امام بارگاہ اور مدرسہ جعفریہ کا دورہ کرتے ہوئے جامع مسجد و امام بارگاہ کے خطیب اور مدرسہ جعفریہ کے پرنسپل حجت الاسلام والمسلمین جناب آغائے فدا حسین مظاھری سے ملاقات کی اور علامہ محمد نواز عرفانی کی شہادت پر دلی تعذیت پیش کرکے فاتحہ خوانی کی اور کرم ایجنسی کے لئے انکی خدمات کو سراہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاراچنار پورے پاکستان کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ پاراچنار ہر پاکستانی کے لئے بالعموم جبکہ تشیع کے لئے بالخصوص نہایت اہمیت رکھتا ہے۔ یہاں امن و امان ہوگا، تو نہ صرف یہاں کے مومنین خوش ہونگے بلکہ پاکستان کے تمام شیعہ خوش و خرم رہیں گے۔ اگر یہاں باہمی نفاق اور بدامنی ہوگی تو اسکا اثر پاراچنار کے ساتھ ساتھ پورے پاکستان کے مومنین پر ہوگا۔

انہوں نے اتفاق و اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مومنین کی حیثیت ایک جسم کے اعضاء کی مانند ہے۔ ایک عضو میں درد اور تکلیف ہو تو پورا جسم بے تاب رہتا ہے۔ اس موقع پر سیکریٹری انجمن حسینیہ سراج حسین بنگش اور علامہ گلاب حسین شاکری نے انکا شکریہ ادا کیا اور علامہ صاحب کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ آغائے مظاہری کی سرپرستی میں حالات اب کافی حد تک بہتر ہوگئے ہیں۔ انشاء اللہ آنے والے دنوں میں مزید بہتر ہوجائیں گے۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ کے رہنماء اور صوبائی اسمبلی کے رکن جناب آغا رضا صاحب نے کہا ہے کہ ہم نے ہمیشہ اپنے وعدے کی لاج رکھی ہے۔ عوام کی خدمت ہمارا نصب العین ہے ۔ صوبائی اسمبلی میں عوام کی رہنمائی کا موقع ملا ہے اور یہ میرا فرض ہے کہ انہیں انکا حق دلاؤں۔ معاشرے کی خدمت میں مصروف سماجی اداروں کی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔مستقبل کا معاشرہ انہی سماجی اداروں کی خدمت سے بہتر بن سکتا ہے۔ سماجی خدمات میں مصروف افراد ملک و قوم کیلئے کسی سرمائے سے کم نہیں۔ گزشتہ روز مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے مرکزی سیکریٹریت میں ایم پی اے آغا رضا نے اپنے فنڈز سے مختلف سماجی اداروں میں پینتیس لاکھ روپوں کے چیکس تقسیم کئے، ان فنڈز کیلئے اعلانات پچھلے سال کیا گیا تھا مگر حکومتی کاروائیوں میں سستی اور تاخیر کی وجہ سے مستحقین کو انکا حق ایک برس بعد ملا ۔چیکس وصول کرنے والے اداروں میں امید لائبریری، اجتماعی شادیاں کمیٹی،گلو اکیڈمی اور بزم خسروشامل ہے جنہیں اسی تقریب میں انکے چیکس دے دیئے گئے۔ اس کے علاوہ مولانا عبدلباری آغا کے فرزند محمود الحسن بھائی کیلئے بھی فنڈ کا اعلان ہوا تھا تاہم انکی غیر حاضری کے باعث بعداً انکا چیک ان تک پہنچا دیا گیا۔اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے مرکزی دفتر میں ا یم ڈبلیو ایم کوئٹہ کے سیکریٹری جنرل عباس علی، سیکریٹری سیاسیات کامران حسین ہزارہ، سیکریٹری مالیات رشید طوری، سیکریٹری تعلیم حاجی عمران علی، سیکریٹری روابط محمد حسین، آفس سیکریٹری حاجی ناصر علی، کونسلر کربلائی رجب علی، کونسلر عباس علی اور کونسلر سید محمد مہدی سمیت دیگر عہدیداران موجود تھے۔ صوابدیدی فنڈز کے تقسیم کے موقع پر آغا رضا صاحب نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ہمارے فنڈز پانچ کروڈ روپے مختص کئے گئے تھے ،جسے اسٹوڈنٹس سکولر شپ،میڈیکل انسٹیٹیوشنز،مختلف تعلیمی اداروں،اسپورٹس اور اس سے وابسطہ افراد،ثقافتی سرگرمیوں اور کمیونٹی ڈیویلپمنٹ کیلئے استعمال کرنے تھے، مگر کمیونٹی ڈویلپمنٹ اور ثقافتی سرگرمیوں کے فنڈز پر عدالت کو بہت ہی زیادہ اعتراض تھا اور عدالت کی جانب سے دو مرتبہ صوابدیدی فنڈزپر پابندی لگا دی گئی تھی، مہذب شہری ہونے کے ناتھے ہم نے عدالت کے حکم کا احترام کیا اور اپنے حقوق کیلئے عدالت میں اس بات کو ثابت کرنے کیلئے کوششیں شروع کر دی کہ یہ فنڈز سماجی اداروں کا حق ہے ۔ پہلی مرتبہ تو پابندی ختم کر دی گئی مگر دوسری مرتبہ ہمیں خود عدالت میں پیش ہو کر اپنا کیس لڑنا پڑا اور ہمیں عوام تک انکا حق ان تک پہنچانا تھا تو ہم نے عدالت میں ساری تفصیلات پیش کی تب جاکے ہمیں چیکس ملے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ثقافتی سرگرمیوں کے چیکس روکے ہوئے تھے جو کافی تاخیر کے بعد ہم تک پہنچے ہیں اور اللہ کے فضل سے ہمیں آج یہ موقع ملا ہے کہ ہم ان چیکس کو انکے اصل حقداروں تک پہنچائے۔چیکس کے تاخیر میں ہمارا کوئی قصور نہیں ہے۔ بیان کے آخر میں انہوں نے کہا کہ میں اس بات کیلئے اپنے لوگوں شکر گزار ہو کہ انہوں نے مجھے عزت بخشی ہے اور بلوچستان اسمبلی میں مجھے اپنی قوم کی نمائندگی کا موقع ملا ہے۔ میں نے ہمیشہ اپنے کئے ہوئے وعدوں کو یاد رکھا ہے اور انہیں پورا کرکے دکھایا ہے ، عوام کی خدمت میرا فرض ہے اور میں قوم کی خدمت کیلئے ہی منتخب ہوا ہوں۔

وحدت نیوز(اورکزئی ایجنسی) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے ایک وفد کے ہمراہ صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقہ بنگش کا تین روزہ دورہ کیا، اس موقع پر انہوں نے عوام اور سیاسی و مذہبی رہنماوں سے ملاقاتیں، اجتماعات اور نشستوں سے خطاب اور مختلف دیہات کے دورہ جات کئے، مجلس وحدت مسلمین کی مرکزی شوریٰ عالی کے رکن علامہ اقبال حسین بہشتی، صوبہ خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ سید سبطین حسینی اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ ارشاد علی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری دورہ کے پہلے مرحلہ میں کوہاٹ پہنچے، اس کے بعد اورکزئی ایجنسی گئے اور پھر ہنگو کا دورہ کیا۔

دورہ کویاٹ:
دورہ کوہاٹ کے موقع پر انہوں نے سابق چیف جسٹس اور وحدت کونسل کے صدر سید ابن علی سے ملاقات کی، انہوں نے وفد کے ہمراہ استرزئی پایاں میں انصارالحسین کے مرکزی آفس کا دورہ کیا اور عمائدین سے ملاقات کی، استرزئی پایاں میں ہی علامہ ناصر عباس جعفری نے سابق صوبائی وزیر خوراک اور علاقہ کی معروف سیاسی شخصیت سید قلب حسن کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کی اور مقامی کونسلرز، چیئرمین اور ممبران حضرات سے خصوصی گفتگو کی۔ بعدازاں انہوں نے علامہ باقر منتظری پرنسیپل جامعہ القائم لبنتات کے گهر پر ان کے بیٹے کی وفات پر تعزیت و فاتحہ خوانی کی۔ کوہاٹ کے علاقہ کچی خیل میں مقامی عوام کی جانب سے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے استقبال کیلئے ریلی نکالی گئی۔ اس کے بعد علامہ راجہ ناصر عباس جعفری جماران پہچنے، جہاں بچوں سمیت عوام نے ان کا پرتپاک استقبال کیا، انہوں نے جماران میں دفاع وطن کانفرنس سے خطاب کیا، اس موقع پر دیگر مقررین میں علامہ سبطین حسینی اور علامہ ارشاد علی اور دیگر بھی شامل تھے۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے وفد کے ہمراہ گاوں حسن خیل کا دورہ بھی کیا، جہاں انہوں نے عوام سے ملاقاتوں کے علاوہ ایم ڈبلیو ایم کے شعبہ خیر العمل کے زیر اہتمام چلنے والے سلائی سنٹر کا دورہ کیا، اس موقع پر انہوں نے طالبات سے گفتگو اور ہاتھ سے بنی چیزوں کا مشاہدہ کیا، انہوں نے بچیوں کی سلائی اور کشیدہ کاری کو سراہا، پھر وہ میر اصغر میلہ گاوں پہنچے، جہاں شهداء کے گهر پر فاتحہ خوانی کی۔ کوہاٹ کے علاقہ مرائی پہنچنے پر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے عوام سے ملاقات کی، اس موقع پر امامیہ علماء کونسل کے صوبائی صدر علامہ خورشید انور جوادی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ علامہ ناصر عباس نے یہاں عوام سے خصوصی خطاب کیا، مرائی میں انہوں نے خیرالعمل فاونڈیشن کے تحت چلنے والے سلائی سنٹر کا بھی دورہ کیا، علامہ ناصر عباس نے مرئی پایاں میں علاقہ عوام سے ملاقات اور خطاب کیا، اس کے علاوہ انہوں نے کوہاٹ ہی کے علاقہ کیزار بانڈہ کا دورہ کیا، جہاں ایک تربیتی نشست سے خصوصی خطاب کیا۔

دورہ اورکزئی ایجنسی:
کوہاٹ کے تفصیلی دورہ کے بعد علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اورکزئی ایجنسی پہنچے، جہاں ان کا عوام نے بھرپور استقبال کیا، علامہ ناصر عباس جعفری نے مسجد زہراء (س) میں عوام کے اجتماع سے خطاب کیا، اس موقع پر علامہ خورشید انور جوادی اور علامہ سبطین حسینی نے بھی خطاب کیا،  علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اورکزئی ایجنسی کے علاقہ انڈخیل میں شهید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی شهادت سے چند ماہ قبل ان کے ہاتهوں سے بنائی جانے والی مسجد کی زیارت کی، اس موقع پر علامہ اقبال بہشتی، علامہ سبطین حسینی، علامہ ارشاد علی اور علامہ خورشید انور جوادی بھی ان کے ہمراہ تھے۔

دورہ ہنگو:
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بعدازاں ضلع ہنگو کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جامعہ العسکریہ میں طلاب اور اساتذہ کرام سے ملاقات کی، انہوں نے جامعہ العسکریہ کے بانی علامہ جواد حسین کی قبر پر فاتحہ خوانی بھی کی، اس موقع پر مدرسہ کے پرنسپل علامہ خورشید انور جوادی بھی موجود تهے، بعدازاں انہوں نے چند روز قبل وفات پانے والے جامعہ العسکریہ کے مدزس علامہ منصف علی مطاہری کے گهر پر تعزیت اور فاتحہ خوانی کی، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری دورہ ہنگو کے دوران پاسکلے گئے، جہاں عوام نے ان کا بھرپور استقبال کیا، انہوں نے مسجد امام الزماں (عج) میں علاقہ عوام سے ملاقات اور خصوصی خطاب بھی کیا، علاقہ بنگش کے دورہ کے موقع پر مجلس وحدت مسلمین کی مقامی قیادت بھی ان کے ہمراہ رہی، دورہ ہنگو کے بعد علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سرزمین شہداء پاراچنار کے تین روزہ دورہ پر روانہ ہوگئے۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس و حدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے رہنما اور کونسلر کربلائی رجب علی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر حکومت کرپشن کا خاتمہ کرنا چاہتی ہے تو اس کیلئے میرٹ کو یقینی بنائے۔ سرکاری اداروں میں با ایمان ملازمین کی آمد سے نظام میں تبدیلی آسکتی ہے۔ حکومت اور نیب مل کر ان افسران سے جواب طلب کرے جونوکریوں کا سودا کرتے ہیں یا جو کرسیوں کو اپنے رشتہ داروں میں بھانٹ کر دوسروں کی حق تلفی میں پیش پیش ہیں۔ حکومت سخت اقدامات سے اس نا انصافی و ظلم کیلئے ایک دیوار کھڑی کر دے تاکہ میرٹ کی بحالی سے ملکی نظام میں تبدیلیاں رونماء ہو۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ وطن عزیز کی بقاء، سلامتی، ترقی اور خوشحالی کیلئے ہمیں کرپٹ نظام کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکنا ہوگا۔اس کرپٹ نظام کی وجہ سے ملک باہنر اور قابل لوگوں کی ایک بڑی تعداد سے محروم ہے۔ جو اپنی قابلیت اور محنت سے ملک میں تبدیلیاں لا سکتے ہیں اورجو کسی طور سرکاری اداروں میں کوئی خاص سفارش یا رشوت نہ ہونے کی وجہ سے، نوکری نہیں پا سکتے ہیں۔ کرپشن کے خاتمے کے بغیر ملک میں ترقی کی راہ ہموار نہیں کی جاسکتی ، کیونکہ جوں جوں ہمیں ترقی کے مواقع ملیں گے یوں یوں اس نظام سے وابسطہ کرپٹ افراد کو بدعنوانی کے مواقع فراہم ہونگے اورنتیجتاً ملک اپنے مفاد کیلئے کئے گئے منصوبوں سے بھی فائدہ نہیں اٹھا سکے گا۔ بیان میں کہا گیا کہ صوبے کے زیادہ تر سرکاری ادارے کرپٹ افراد کا ٹھکانہ بن گئے ہیں اور وہاں عوام کیلئے کام نہیں کیا جاتابلکہ کئی اداروں میں تو صرف عوام کو تنگ ہی کیا جاتا ہے۔کرپشن کے نقصانات کو مدنظر رکھتے ہوئے جہاں اس چیز کا گلا گھوٹ دینا چاہئے وہی اس کے بر عکس یہ تیزی سے پھیل کر دوسروں کو اپنا نشانہ بنا رہا ہے اور دوسری طرف اس کے روک تھام پر حکومت بے بس نظر آتی ہے۔ بیان کے آخر میں کرپشن کو ملک کی بربادی کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ اگر ہمارا نظام ٹھیک ہوگا تو ہمارے ملک سے وابسطہ افراد کو نوکریوں کی تلاش میں دیگر ممالک کے ٹھوکر کھانے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی اور اس کی روک تھام سے عوام کا پیسہ عوام پر ہی خرچ ہوگا۔

وحدت نیوز (شکارپور) سانحہ شکارپور وارثان شھداء کمیٹی کے زیر اہتمام آج دھشت گردی کے اڈوں اور سندہ حکومت کے روئیے کے خلاف یوم احتجاج منایا گیا۔احتجاجی جلوس کربلا امام بارگاہ سے شروع ہوا۔لکھیدر چوک پر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے چئیرمین شھداء کمیٹی علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ سندہ حکومت۲۲ نکاتی معاہدے پر عمل کرتے ہو ئے دھشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کرے۔وزیر اعلیٰ کی اعلان کردہ کمیٹی کا اجلاس نہیں ہو رہا۔شھداء ٹاور کی تعمیر بھی شروع نہیں ہوئی ۔شکارپورمیں کالعدم لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ کے پرچم اور نفرت انگیز سرگرمیاں نیشنل ایکشن پلان کی کھلم کھلا توہین ہے۔مدارس کے نام پر دھشتگردی کے اڈے قائم کئے گئے ہیں۔جیکب آبادسانحے کی پلانگ کوئٹہ کے مدرسوں میں ہوئی۔ juiدھشت گردوں کی حمایت کے بجائے مظلوموں کا ساتھ دے۔
انہوں نے کہا کہ سندہ حکومت کی عھد شکنی سے مسائل میں اضافہ ہوگا۔متاثرہ امام بارگاہ کے متاثرہ دکانداروں کے لئے اعلان کردہ رقم جلد فراہم کی جائے۔اور ضلع جیکب آباد اور شکارپور میں جاری دھشت گردوں کی سر گرمیوں کو فی الفور روکا جائے۔انہوں نے کہا کہ مستونگ دھشت گردی کا گڑہ بن چکا ہے اوربلوچستان سے آنے والے دہشتگردسندہ دھرتی کا امن خراب کر رہے ہیں۔لہذا ہم آرمی چیف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سندہ اور بلوچستان میں دھشتگردی کے اڈوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب شروع کیا جائے۔ اس موقع پر ریلی میں مولانا مشتاق علی ،سکندر علی دل،mwmکے رہنما فدا عباس ،سید عطا حسین شاہ و دیگر شریک تھے۔

وحدت نیوز (گلگت) سرکاری آفیسروں کے خلاف ممبران اسمبلی کی قرارداد بلیک میلنگ کے مترادف ہے۔نیشنل بنک کے ریجنل ہیڈ زبید علی شیخ کی مخالفت محض اپنے مفادات کیلئے ہے حالانکہ موصوف ایک ایماندار اور مخلص سرکاری آفیسر ہیں ۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عارف قنبری نے کہا ہے کہ نیشنل بنک کے ہیڈ زبید علی شیخ نے نیشنل بنک کووسعت دیکر نہ صرف عوامی مشکلات کو دور کیا بلکہ ادارہ ہٰذا میں خالی اسامیوں پر بھرتیوں کے سلسلے میں میرٹ کو فالو کیا ہے۔ماضی میں اس قومی ادارے کو چند مخصوص ذہنیت کے آفیسران نے نیشنل بنک کو محدود کردیا تھا اور میرٹ کی دھجیاں اڑاکر من پسند افراد ملازمتیں دیکر بنک کو دیوالیے کے قریب کردیا تھا۔ایسے اصول پسند آفیسر کے خلاف ممبران اسمبلی کی قرارداد سمجھ سے بالاتر ہے جبکہ بہت سے اداروں کے آفیسران سر تا پا کرپشن میں ملوث ہیں جن کے خلاف کوئی قرارداد نہیں لائی جارہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ممبران اسمبلی کو عوام نے اس لئے تو منتخب نہیں کیا کہ وہ سرکاری آفیسروں کے خلاف قرارد پیش کریں اور ڈرا دھمکاکر اپنے مفادات حاصل کریں۔مجلس وحدت مسلمین تمام ایماندار اور مخلص سرکاری آفیسروں کی پشت پر کھڑی ہے ،آفیسرز کسی دھونس دھمکی میں نہ آئیں اور اداروں میں کرپشن و اقربا پروری کو ختم کرکے میرٹ کی بحالی کو یقینی بنائیں تو پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہوگی۔علاقے میں بجلی کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے،آٹے کے بحران اور اقتصادی راہداری کے حوالے سے اسمبلی اراکین کی دلچسپی نہ ہونے کے برابرہے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل بنک کی اپنی بلڈنگ جو ایک عرصے سے ویران پڑی تھی جسے موجودہ ریجنل ہیڈ نے اپنی ذاتی دلچسپی لیکر اس بلڈنگ کو دوبارہ آباد کی ہے۔ایسے مخلص آفیسروں کے خلاف اس طرح کی بیجا مخالفت سے پورے علاقے کا نقصان ہوگا لہٰذا ممبران اسمبلی سے گزارش ہے کہ وہ کسی کے ذاتی ایجنڈے کی تکمیل کی بجائے قومی مفاد کو پیش نظر رکھیں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree