The Latest
وحدت نیوز(مری)علامہ سید علی اکبر کاظمی صوبائی صدر مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ پنجاب کا اپنے وفد کے ہمراہ ضلع مری کا وزٹ ۔ ضلعی صدر مجلس وحدتِ مسلمین پاکستان ضلع مری جناب سید حیدر شاہ نقوی کی دعوت پر صوبائی صدر مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ پنجاب علامہ سید علی اکبر کاظمی اپنے وفد کے ہمراہ مری بھمروٹ سیداں پہنچے جہاں پر انہوں نے ضلعی کابینہ کے ساتھ میٹنگ کی اور انہیں انتخابی پالیسی سے جو مرکز نے دی ہے اس سے آگاہ کیا اس کے بعد صوبائی صدر نے اپنے وفد کے ہمراہ دربار بابا لال شاہ پہ حاضری دی اور ان کے پوتے کے انتقال پر ان کی مجلس ترحیم میں شرکت کی اور ان کے لواحقین سے تعزیت پیش کی اور مرحوم کی بلندی درجات کے لیے دعا بھی کروائی۔ ضلع راولپنڈی کی ضلعی کابینہ کے معزز اراکین بھی صوبائی صدر کے ہمراہ تھے ۔
وحدت نیوز(کراچی)مجلس وحدت مسلمین نے ضلع شرقی کے مزید چار حلقوں میں پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کے نامزد امیدواروں کی حمایت کا اعلان کردیا۔تفصیلات کے مطابق مسجد وحدت مُسلمین چشتی نگر میں ایک کارنر میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں مجلس وحدت مُسلمین کراچی کے صدر علامہ صادق جعفری نے خصوصی شرکت کی اور خطاب کیا،اس موقع پر چشتی نگر کے عوام کثیر تعداد میں شریک تھے۔
ایم ڈبلیوایم نے قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے حلقہ NA-236 سے نامزد اُمیدوار عالمگیر خان ، PS-99 سے نامزد اُمیدوار زین پرویز، PS-100 سے نامزد اُمیدوار محمد طحہ اور PS-101 سے نامزد اُمیدوار آغا ارسلان خان کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔اس موقع پر پی ٹی آئی اور عمران خان کی جانب سے نامزد اُمیدواروں نے اعتماد کے بھرپور اظہار پر مجلس وحدت مُسلمین کی قیادت اور اہلیان چشتی نگر کا تہہ دل سے شُکریہ ادا کیا۔
وحدت نیوز(چنیوٹ)پاکستان تحریک انصاف کی امیدوار برائے صوبائی اسمبلی تحصیل بھوانہ ضلع چنیوٹ محترمہ سلیم بی بی کی مجلس وحدت مسلمین تحصیل بھوانہ کے رہنماؤں کے ساتھ کارنر میٹنگ ۔محترمہ سلیم بی بی امید وار برائے صوبائی اسمبلی حلقہ تحصیل بھوانہ ضلع چنیوٹ کی جناب حجت الاسلام والمسلمین علامہ ڈاکٹر محمد عباس سقفی کی سربراہی میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان تحصیل بھوانہ ضلع چنیوٹ کے ساتھ کارنر میٹنگ ۔ محترمہ سلیم بی بی نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ بھوانہ میں باقاعدہ مجلس وحدت مسلمین کا تحصیل سیٹ اپ موجود ہے ۔جس کے تحصیل صدر جناب علامہ محمد عباس سقفی ہیں ۔ مجھے ان سے اور انکی پوری ٹیم سے ملکر بہت خوشی ہے ۔
مجلس وحدت مسلمین کے مسئولین نے ہمیشہ حق بات کہی ہے اور سچ کا ساتھ دیا ہے ۔ ہماری کوشش اور جدوجہد پاکستان کی سلامتی اور استحکام ہے ۔ مین آج محمد عباس صاحب کی گفتگو سن کر اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ ہم سب کا مقصد ایک آزاد اور روشن پاکستان ہے جس کے لئے ہم تگ ودو کر رہے ہیں ۔ کاش ہمارے ملک میں دیگر مکاتب فکر کے علمائے کرام بھی علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان جیسی سوچ کے مالک ہوتے ۔ ہم نے جس راستے کا انتخاب کیا کٹھن ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ۔
علامہ ڈاکٹر محمد عباس سقفی نے کہا کہ ہمارے قائد وحدت کا حکم ہے کہ ہم اپنے اپنے حلقوں میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کا ساتھ دیں ۔ پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی ،داخلی خودمختاری ،آزاد فیصلہ سازی کی خاطر ہم نے ملکر چلنا ہے ۔ اور ہمارے دشمن اسی سے گھبرا رہے ہیں ۔ ان شاءاللہ 8 فروری پاکستان کی فتح ہوگی اور ملت غیور پاکستان کامیاب ہوگی ۔ اس کارنر میٹنگ کا اہتمام مجلس وحدت مسلمین تحصیل بھوانہ یونٹ ضلع چنیوٹ نے کیا تھا ۔
وحدت نیوز(کوئٹہ)مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی وائس چیئرمین سید احمد اقبال رضوی نے کہا ہے کہ دشمن یہ چاہتا ہے کہ ملک میں انتشار ہو اور عوام ووٹ دینے نہ نکلے۔ مگر قوم ووٹ کاسٹ کرنے نکلے۔ انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ ہم روایتی سیاستدارنوں کو چھوڑ کر صالح افراد کو ووٹ دیں، جن کے اندر خدمت کا جذبہ ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ کے امیدوار آپ کے خادم ہیں۔ آپکی خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاؤن میں مجلس وحدت مسلمین کے سیاسی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی اسمبلی کے امیدواران علامہ علی حسنین حسینی اور سید عباس موسوی، قومی اسمبلی کے امیدواران ارباب لیاقت علی ہزارہ اور جعفری علی جعفری، علمائے دین، قبائلی و سیاسی عمائدین بھی موجود تھے، جبکہ جوانوں، بزرگوں اور خواتین نے بھی ایم ڈبلیو ایم کے جلسہ عام میں کثیر تعداد میں شرکت کی۔
ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ لوگ معاشرے میں عدل و انصاف کیلئے کھڑے ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے انبیاء سے بھی کہا کہ وہ لوگوں کو عدل و انصاف کے لئے کھڑا کریں۔ کیونکہ جب تک لوگ عدل و انصاد اور معاشرے کی اصلاع کیلئے کھڑے نہ ہوں، معاشرے میں کوئی تبدیلی نہیں آ سکتی۔ جس طرح نماز واجب ہے اسی طرح عدل و انصاف کیلئے قیام کرنا بھی واجب ہے۔ انکا کہنا تھا کہ معاشرے میں ظلم و جبر ہوں اور کرپٹ عناصر قابض ہو جائے تو انسان کے کچھ نہ کرنے پر اللہ راضی نہیں ہے۔ انبیاء کرام علیہ السلام اور آئمہ علیہ السلام کو بھی اسی لئے شہید کیا گیا کہ وہ عدل و انصاف کیلئے نکلے اور قوم میں شعور اور سیاسی بصیرت پیدا کر رہے تھے۔ ہمیں زمانے کے فرعون اور یزید کے خلاف قیام کرنا ہوگا۔ انہوں نے مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ کے امیدواروں کو مخاطب کرکے کہا کہ آج کا اجتماع بتا رہا ہے کہ آپ کا
میاب ہو چکے ہیں۔ کیونکہ لوگوں کا یہ جذبہ و شعور نظر آ رہا ہے۔
علامہ سید احمد اقبال رضوی نے یوم یکجہتی کشمیر کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے کشمیری بھائی، بہنوں اور ان شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے کشمیر کی آزادی کی راہ میں قربانیاں پیش کیں۔ انہوں نے ہزارہ ٹاؤن کے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بھی قربانیاں دی ہیں، شہداء دیئے ہیں۔ پاکستان ان سردیوں کی رات کو نہیں بھول سکتا جب آپ جنازیں رکھ کر بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ نے دین اور اس وطن کی راہ میں قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کوئٹہ کی شیعہ قوم پر ڈھائے گئے مظالم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہاں ہر طرح کے مظالم ڈھائے گئے۔ ٹارگیٹ کلنگ، نسل کشی ہوئی، بسوں سے اتار کر مارا گیا۔ ہماری بہنیں بھی شہید ہوئیں۔ بچے، جوان اور بزرگ بھی شہید ہیں۔ اگر آپ تبدیلی لانا چاہتے ہیں تو ووٹ کاسٹ کریں۔ انہوں نے کہا کہ دشمن یہ چاہتا ہے کہ ملک میں انتشار ہو اور عوام ووٹ دینے نہ نکلے۔ لوگوں میں مایوسی اور خوف پیدا ہو جائے۔ مگر آپ اپنا شرعی فریضہ ادا کرے۔ ووٹ قومی فریضے سے پہلے شرعی ذمہ داری ہے۔ دین سیاست سے جدا نہیں ہے۔
ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی وائس چیئرمین نے مزید کہا کہ کوئٹہ میں مجلس وحدت مسلمین کے امیدواران دو علماء ہیں اور دو مجاہد جوان ہیں۔ انکی سیرت آپ سب کے سامنے ہیں۔ یہ لوگ ہمیشہ میدان عمل میں کھڑے نظر آئیں۔ یہ انکا فریضہ ہے کہ آپ کے خادم بن کر رہیں اور آپکی خدمت کریں۔ آج وقت آ گیا ہے کہ ہم روایتی سیاستدارنوں کو چھوڑ کر صالح افراد کو ووٹ دیں، جن کے اندر خدمت کا جذبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک کے اندر جو امریکی سازش ہو رہی ہے۔ ملک کو غلامی میں رکھنے کی سازش ہو رہی ہے۔ اگر ہم اپنے امیدواروں کو جیتوائیں گے تو یہ ان لوگوں کی ہار ہوگی جو اس سازش کا حصہ ہیں۔ یہ انکی شکست ہے جو ہماری قوم کو غلام بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سازش کی جا رہی ہے کہ لوگ ووٹ ڈالنے نہ نکلے اور مخصوص غلاموں کو اس ملک کے اوپر مسلط کیا جائے۔ اگر پاکستان کے لوگ ووٹ دینے نکلیں گے تو انکے عزائم ناکام ہونگے۔ انہوں نے آخر میں عوام سے اپیل کی کہ مجلس وحدت مسلمین کے امیدواروں کو ووٹ دے کر کامیاب بنائیں۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے رہنماء اور بلوچستان اسمبلی کے امیدوار علامہ علی حسنین حسینی نے کہا ہے کہ قوم ایم ڈبلیو ایم کے امیدواروں کو ووٹ دے کر نہ صرف بلوچستان، بلکہ پورے ملک میں نمائندگی کا موقع دے۔ ہمیں ایک اور موقع ملا ہے کہ ہم اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں۔ اس بار ہمیں ایسے نمائندوں کو انتخاب کرنا چاہئے جو عزت و وقات کا باعث بنیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاؤن میں مجلس وحدت مسلمین کے سیاسی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے خصوصی شرکت کی، جبکہ بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 40 کوئٹہ کے امیدوار سید عباس موسوی، قومی اسمبلی کے امیدواران ارباب لیاقت علی ہزارہ اور جعفری علی جعفری، علمائے دین، قبائلی و سیاسی عمائدین بھی موجود تھے، جبکہ جوانوں، بزرگوں اور خواتین نے بھی ایم ڈبلیو ایم کے جلسہ عام میں کثیر تعداد میں شرکت کی۔
ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء علامہ علی حسنین نے کہا کہ ہماری قوم با شعور ہے، جو اجتماعی مسائل میں ہمیشہ حاضر رہتی ہے۔ یہی ہماری بڑی کامیابی ہے کہ ہماری ملت کے افراد اجتماعی اور سیاسی مسائل کے حوالے سے بیدار ہو گئی ہے۔ کوئٹہ میں شدید سردی کے باوجود عوام سیاسی اجتماعات میں شرکت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک عوامی نمائندے کی ذمہ داری صرف دنیوی ترقی فراہم کرنا نہیں ہے، بلکہ اسے شرافت، عزت و اقتدار اور مقام و مرتبے کے اعتبار سے بھی ترقی کا باعث ہونا چاہئے۔ دین اسلام کے عظیم شخصیات کی زندگی کا مطالعہ کرنے پر ہمیں یہی درس ملتا ہے کہ ایک نمائندے کو قوم و ملت کے لئے عزت کا باعث ہونا چاہئے۔ مگر اس کے برعکس ماضی میں ہم نے دیکھا کہ جو لوگ سامنے آئیں اور نمائندگی کا دعویٰ کیا، وہ ہماری شرمندگی کا باعث بن گئے۔
علامہ علی حسنین نے کہا کہ ہمیں ایک اور موقع ملا ہے کہ ہم اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں۔ اس بار ہمیں ایسے نمائندوں کو انتخاب کرنا چاہئے، جو باکردار ہوں اور عزت و وقار کا باعث بنیں۔ مجلس وحدت مسلمین ایسی جماعت ہے کہ جس کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا ہے۔ سب اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ علامہ صاحب شجاع اور اصول پرست انسان ہیں۔ جن نمائندوں کا انتخاب مجلس وحدت مسلمین نے کیا ہے وہ بھی انہی اصولوں کے پابند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کی خدمات ہمارے لئے فخر کا باعث بنیں ہیں۔ ہمارے خلاف سازشیں ہوئیں۔ ناموس صحابہ بل کے نام انتشار لانے کی کوشش کی گئی۔ مجلس وحدت مسلمین نے اقدامات اٹھائیں اور پاکستان میں انتشار کو داخل ہونے سے روک لیا۔ دیگر جماعتیں جو اس بل کے خلاف تھیں، اس لیول پر اسکے مقابلے میں کھڑی نہیں ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ بل سامنے آیا تو ہمارے نمائندوں نے بلوچستان کی سطح پر بھی آواز بلند نہیں کی۔ اب یہ ہمارے اپنے اختیار میں ہے کہ ہم کس طرح کے نمائندوں کا انتخاب کریں۔
وحدت نیوز(شکارپور)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے نامزد امیدوار برائے قومی اسمبلی حلقہ این اے 193 شکارپور اور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ شکارپور بدامنی، اغواء برائے تاوان اور ڈکیتی کی آگ میں جل رہا ہے۔ کامیاب ہو کر عوام کو اس عذاب سے نجات دلائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی ایس 07 شکارپور کے امیدوار اصغر علی سیٹھار کے ہمراہ شکارپور بازار میں ڈور ٹو ڈور ورک کے دوران مختلف افراد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شکارپور کی کاروباری شخصیات کی طرف سے مجلس وحدت مسلمین کے نامزد امیدواروں کا سندھ کی ثقافتی اجرک کے تحفے اور پھولوں سے استقبال کیا اور انتخابات میں ایم ڈبلیو ایم کے نامزد امیدواروں کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کا شکر گزار ہوں، جنہوں نے ہماری حمایت کی ہے۔ شکار پور بدامنی، اغواء برائے تاوان، ڈکیتی کی آگ میں جل رہا ہے۔ کامیاب ہو کر عوام کو بدامنی اور ڈکیتی و اغواء برائے تاوان کے عذاب سے نجات دلائیں گے۔ عہد کرتے ہیں کہ عوام کا پیسہ فقط عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ ہوگا۔
وحدت نیوز(کراچی)مجلس وحدت مسلمین کے نامزد امیدوار برائے قومی اسمبلی حلقہ NA-231 سید عارف رضا اور نامزد امیدوار برائے صوبائی اسمبلی حلقہ PS-89 ملیر سید احسن عباس نے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر پاکستان تحریک انصاف کے نامزد امیدوار برائے قومی اسمبلی حلقہ NA-231 خالد محمود ایڈوکیٹ انتخابی نشان ٹیبل ٹینس ریکٹ اور نامزد امیدوار برائے صوبائی اسمبلی حلقہ PS-89 احسان خٹک انتخابی نشان ڈش انٹینا کے حق میں دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے مکمل طور پر عمران خان کے نامزد امیدواروں کی حمایت اور ساتھ دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق تقریب اعلانِ حمایت اور دستبرداری ضلعی سیکریٹریٹ وحدت ہاؤس جعفرطیار سوسائٹی ملیر میں منعقد ہوئی جس میں تلاوت کلام پاک کی سعادت ایم ڈبلیو ایم کراچی ڈویژن کے نائب صدر مولانا نشان حیدر ساجدی نے حاصل کی، ایم ڈبلیو ایم ضلع ملیر کے دستبردار امیدواروں اور ڈویژنل پولیٹیکل سکریٹری علامہ مبشر حسن نے حلقہ کے عوام، ایم ڈبلیو ایم کے ووٹرز، کارکنان اور سپورٹرز سے پی ٹی آئی اور عمران خان کے نامزد اور ایم ڈبلیو ایم کے حمایت یافتہ امیدواروں کو کامیاب بنانے کی اپیل کی۔
اس موقع پر پی ٹی آئی اور عمران خان کے نامزد اُمیدواروں، صوبائی و ڈویژنل رہنماؤں نے مُشکل کی اس گھڑی میں پاکستان تحریک انصاف کا پورے ملک کی طرح ملیر میں بھی بھرپور ساتھ دینے پر ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، کراچی ڈویژن اور ضلع ملیر کی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ تقریب میں پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی سینیئر نائب صدر خان محمد خانی، کراچی ڈویژن کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری طارق بلوچ، ضلع ملیر کے صدر عطاء محمد تارن، راؤ اعظم خان، شہریار خان، عدنان خان سمیت دیگر پی ٹی آئی عہدیداران شامل تھے جبکہ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کراچی ڈویژن کے نائِب صدر مولانا نشان حیدر، مولانا حیات عباس، علامہ مبشر حسن، ضلع ملیر کے نائِب صدر شعیب رضا، مولانا بلاول فائزی، سینیئر نائِب صدر مولانا گلزار شاہدی، جنرل سیکریٹری نیاز علی، ڈپٹی جنرل سیکرٹری ممتاز مہدی، ثمر سعید، رضا حیدر، اسد علی زیدی سمیت ضلع ملیر کے اراکین کابینہ، نامزد امیدوار برائے صوبائی اسمبلی حلقہ PS-85 ملیر صابر عمران، جعفرطیار یونٹ کے صدر کاظم نقوی، سابقین آئی ایس او غیور عباس، ثمر عباس، احسن مہدی و دیگر عہدیداران و کارکنان موجود تھے۔
بعد ازاں ایم ڈبلیوایم کے حلقہ پی ایس 85 سے نامزد امیدوار صابر عمران پی ٹی آئی کی نامزد امیدوار محترمہ مہوش راؤ صاحبہ کے حق میں دستبردار ہوگئے ۔
وحدت نیوز(راولپنڈی)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصرعباس جعفری حفظہ اللہ نے آج اسلام آباد ہائیکورٹ کی اجازت کے بعد چیئرمین پاکستان تحریک انصاف سابق وزیر اعظم عمران خان سے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں خصوصی ملاقات کی ہے ۔ واضح رہے کہ 5 اگست کو گرفتاری کے بعد کسی بھی سیاسی ومذہبی قائد کی عمران خان سے یہ پہلی ملاقات ہے۔
ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصرعباس نے کہا کہ میں نے ہائی کورٹ سے اجازت لے کر سابق وزیراعظم عمران خان سے آج ملاقات کی۔ عمران خان اپنے افکار اپنے نظریات میں پہلے سے زیادہ اٹل اور اعصابی لحاظ سے مزید مضبوط نظر آئے۔ خدا پر ایمان اور توکل پر ان کے اندر غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ان کی شجاعت ،بہادری اور امید ایسے شخص کی طرح ہیں جس کے دل میں سوائے خدا بزرگ وبرتر کے کسی کا ڈر نہیں۔وہ اپنی اس استقامت کو آزادی کی جدوجہد کا نام دیتے ہیں،ان کی خواہش ہے کہ پارلیمان ،عدلیہ اور تمام دیگر ادارے اپنے آئینی حیثیت اور باوقار مقام رکھتے ہوں۔پارلیمنٹ کے نمائندے عوام کے حقیقی نمائندے ہوں۔ کرپشن، دھونس دھاندلی اور جبر و ظلم کی بنیاد پر وہ اسمبلیوں تک نہ پہنچے ہوں۔ یہ اداروں کی آزادی کی جنگ اقوام عالم میں مادر وطن پاکستان کے باوقار اور خودمختار مقام کے لیے ہے۔عمران خان اس قدر مطمئن ہیں کہ انہیں ڈرانے والے آج خود پریشان ہیں۔
عمران خان نے عوام کے لیے پیغام دیا ہے کہ یہ آزادی کی جنگ ہے جس کے لیے سب کو گھروں سے نکلنا ہو گا اور اسے 8 فروری کو ووٹ کی طاقت سے جیتنا ہو گا۔جیل کی زندگی نے انہیں خدا کے زیادہ نزدیک کر دیا ہے۔ انہوں نے مفاہیم کے ساتھ کلام باری تعالیٰ کا مطالعہ شروع کر رکھا ہے۔ہمیں خوشی ہے کہ ہم جس شخص کے ساتھ کھڑے ہیں وہ دلیر ہے اور وطن عزیز کے ساتھ باوفا ہے۔یہ شخص ہمیں ایک مضبوط اور غیرت مند قوم بنانے کے لیے ڈٹا ہوا ہے۔ اس سے پہلے ہمیں قومی،لسانی، صوبائی، مسلکی اور مختلف عصبیتوں کا شکار کر کے ٹکروں میں تقسیم کیا گیا تاکہ ہم قوم نہ بن سکیں ۔ عمران خان کی دیانت داری اور دلیری کے باعث لوگوں کے دلوں میں ان کی محبت دوڑ رہی ہے۔ساری قوم آزادی و حریت کی جنگ لڑنے والے اس عظیم رہنما کے پیچھے کھڑی ہے۔
ملک کو لاقانونیت، غیر آئینی اقدامات اور اختیارات کے ناجائز استعمال نے یرغمال بنا رکھا ہے۔ ہم قانون اور آئین کی بالادستی دیکھنا چاہتے ہیں۔ماضی کے حکمرانوں نے ملک میں لوٹ کھسوٹ کر کے اسےتباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ اب انہیں پاکستان کو مزید لوٹنے کی اجازت نہیں دیں گے۔اب پاکستان کے عوام نے اس ملک کے معاملات کو طے کرنا ہے۔استعماری طاقتوں کے طے شدہ فیصلوں پر لبیک کہنا غلامانہ شعار ہے۔ ہماری جدوجہد وطن عزیز کی داخلی خودمختاری کی جدوجہد ہے۔امریکہ و اسرائیل غزہ کے تیس ہزار معصوم بچوں کے قاتل ہیں۔عمران خان کی آوز ان طاغوتی طاقتوں سے آزادی کی آواز ہے اور ہم آزادی کے اس سفر میں عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
وحدت نیوز(پاراچنار) ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین کی مرکزی صدر نے اپنے دورہ پارا چنار کے دوران شہادت امام موسی کاظم علیہ سلام کی مناسبت سے مجلس عزا سے خطاب کیا جس میں انہوں نے امام ہفتم کی سیرت اور ان کی سیاسی بصیرت و مجاہدانہ کردار پر گفتگو کی ان کا کہنا تھا کہ امام موسی کاظم علیہ سلام نے مشکل ترین حالات میں باطل اور ستمگاروں کے ظلم ستم کا سامنا کیا اور پیچیدہ ترین حالات میں بھی دین اسلام اور ھدایت کا پیغام اپنے چاہنے والوں تک پہنچایا یہ وہ عظیم کردار ہے جو آج کے جبر و استبداد کے دور میں ہماری رہنمائی کرتاھے۔
اپنے خطاب کے دوران محترمہ معصومہ نقوی نے ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے کہا کہ یہ ہمارا سیاسی ، معاشرتی اور آئینی فریضہ ہے کہ اپنے ووٹ کا استعمال کر کے صالح اور محب وطن افراد کو اسمبلیوں تک پہنچائیں۔ ان شاء اللہ تمام مومنات 8 فروری کی تاریخ میں گھروں سے نکلیں اور ایم ڈبلیوایم نامزد امیدواروں کو خیمے کے نشان پرمہر لگا کر کامیاب بنائیں ۔ مجلس کے اختتام پر شھیدہ ڈاکٹر رقیہ کی والدہ سے ملاقات کی اور شھیدہ کی روح کو فاتحہ ھدیہ کیا۔
وحدت نیوز(آرٹیکل)علامہ راجا ناصر عباس صاحب کا عدت کیس میں شرعی قواعد کی پائمالی کے حوالے سے ٹھوس اور مدلل موقف نظر سے گزرا۔ علما شریعت کے محافظ ہیں انہیں کسی کی پسند ناپسند کی بجائے شریعت کا موقف بیان کرنا اور قوم کی رہنمائی کرنی چاہیے۔ اس موقع پر سکوت معاشرے کی رہنمائی جیسی سنگین ذمہ داری سے فرار کے مترادف ہے۔ زندہ باد راجا ناصر!
علامہ راجا ناصر صاحب سے ہمارا پہلا براہ راست رابطہ 2017 کے آس پاس ہوا۔ ہم ان کے وژن سے کافی متاثر ہوئے۔ گزشتہ 10 سے 15 سال کے دوران قوم شیعہ کو من حیث قوم جو چند بڑے بحران پیش آئے ان میں کوئٹہ میں شیعہ نسل کشی کی بدترین لہر، پارہ چنار جیسے محب وطن خطے کا دہشتگردوں کے ذریعے طویل محاصرہ، عزاداری سید الشہداء کے خلاف خصوصا راولپنڈی میں جلوس عزا کو روکنے کی بڑی منصوبہ بندی، دو عدد متنازعہ ترین قانون سازیوں کی کوشش جن کے ذریعے قوم شیعہ کے مذہبی حقوق خصوصا عقیدے کے اختیار اور اظہار کے بنیادی آئینی حق پر قدغن ایجاد کرنا مقصود تھا، تعلیمی نصاب میں شیعہ طلبہ کو ان کے عقیدے و تعلیمات کے برخلاف عقائد و تعلیمات پڑھانے پر مجبور کرنے کی کوشش وغیرہ نمایاں بحران ہیں۔ ان تمام بحرانوں میں علامہ راجا ناصر عباس کو ہر وقت میدان میں پایا۔ کوئٹہ میں جاری نسل کشی کے خلاف علامہ صاحب کی جماعت کے ملک گیر احتجاج اور پارہ چنار کے محاصرے کے خلاف علامہ صاحب کی طرف سے بھوک ہڑتال جیسے اقدامات نے ان مسائل کے حل میں خاطر خواہ کردار ادا کیا۔
تعلیمی نصاب کے مسئلے میں مجھے وہ دن اچھی طرح یاد ہے جب ہم سرکاری نصاب کمیٹی میں شامل ایک شیعہ رہنما کے پاس پہنچے تو وہ حتمی دستخط کرنے جانے کے لیے تیار بیٹھے تھے۔ عرض کیا قبلہ! تحفظات تو اپنی جگہ موجود ہیں آپ کیونکر دستخط کرنے جارہے ہیں؟ ان کی بے چینی دیکھ کر معلوم ہوا وہ شدید دباو میں ہیں؛ میں نے فوری طور پر علامہ ناصر عباس صاحب کو فون کیا انہوں نے اس شیعہ رہنما سے بات کی اور کہا اپنے آئینی حقوق پر ڈٹ جائیں۔ ساری قوم بھی آپ کو چھوڑ جائے میں راجا ناصر تمہارے ساتھ کھڑا ہوں گا۔ اگلے دن جب ہم علامہ صاحب سے ملے تو بہت پریشان تھے کہ ہماری قوم کے بچوں پر یہ جبر کیوں مسلط کیا جا رہا ہے؟ جائیں میری طرف سے قوم کے ہر رہنما اور دانشور کو کہیں آواز اٹھاو راجا ناصر کو اس جدوجہد میں پیچھے نہیں پاو گے لیکن افسوس ہم بطور قوم اس موقع پر اکھٹے نہ ہوسکے۔ راجا ناصر اکیلا لڑتا رہا کوئی ساتھ کھڑا ہونے کو تیار نہیں تھا۔ جن کے پاس حکومتی کمیٹیوں میں نمائندگی تھی وہ جان کو خطرہ کا بہانہ بنا کر پتلی گلی سے نکل گئے۔
متنازعہ بل سامنے آیا تو پہلی آواز راجا ناصر نے ہی اٹھائی کہ یہ میری قوم کے عقیدے کے اظہار پر پابندی کی سازش ہے یہ دشمنان رسول کے چہروں پر نقاب ڈالنے کی کوشش ہے، قوم اٹھ کھڑی ہوئی لیکن راجا ناصر نے طاقت ہونے کے باوجود موومنٹ کو لیڈ کرنے کا موقع قوم کے بزرگ رہنماؤں کو دیا۔ ہم نے اس موقع پر علامہ صاحب کی شجاعت درایت اور خصوصا صبر دیکھا وہ بلا کی شخصیت پائے گئے۔ اس تحریک کے دوران کئی مواقع ایسے آئے کہ وہ اپنوں کی زیادتیاں برداشت نہ کرتے اور اکیلے تحریک کو لیڈ کرتے تو قابل توجیہ تھا لیکن انہوں نے صبر کیا اور قوم کا اتحاد و اتفاق سبوتاژ نہیں ہونے دیا۔
حکومت کی تبدیلی کے بعد انتخابات کا ماحول بنا تو جب دیگر مذہبی جماعتیں اور شخصیات سیاسی جماعتوں کے ساتھ اپنے اپنے حصے طے کررہی تھیں اس وقت راجا ناصر نے تحریک انصاف کے چیرمین کے ساتھ قومی خودمختاری، پائیدار جمہوریت کے قیام اور آزادانہ پالیسیوں جیسے بنیادی اصولوں پر اتحاد کیا۔ یہ خود میں ایک غیر معمولی اقدام ہے اور یہی ایک حقیقی نظریاتی شخصیت سے توقع بھی کی جاسکتی ہے۔ مجھے یاد ہے اس دوران کئی بار ان سے بات ہوئی کہ علامہ صاحب انتخابات آرہے ہیں سیٹ ایڈجسٹمنٹ اور ان جیسے ذیلی امور پر مطالبات ت انصاف کے سامنے رکھے جائیں تو علامہ صاحب ہر بار کہتے دوستو ہم جس مکتب سے تعلق رکھتے ہیں وہاں دوست جب مشکل میں ہوتو اس سے مطالبے نہیں کیے جاتے اس کے ساتھ کھڑا ہوا جاتا ہے اور یہ ہماری اپنی نسلوں کی بہتری کی جنگ ہے اس میں ہم مطالبے کرکے تحریک کو متاثر نہیں کرنا چاہتے۔
میں نے علامہ شہید عارف حسین الحسینی کو نہیں دیکھا ہوا وہ ہمارے بچپن میں شہید ہوئے ؛ ہم نے شہید کو ان کے آثار سے پہچانا اور درک کیا ہے مجھے علامہ راجا ناصر عباس میں شہید عارف حسین رح جیسا ملی درد، شجاعت، قومی غیرت اور جذبہ نظر آتا ہے۔
تمام تر دباؤ، سازشوں اور ان کو توڑنے کی کوششوں کے باوجود علامہ راجا ناصر اپنی جماعت سمیت ان انتخابات میں تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے ہیں آپ بطور شیعہ راجا ناصر صاحب کی جماعت کے رکن ہیں یا نہیں؟ انہیں پسند کرتے ہیں یا نہیں؟ لیکن ایک بات ضرور مانتے ہوں گے ان حالات میں وہ شخص آپ کی مکتبی غیرت، حمیت اور اصول کا سب سے بڑا علمبردار ہے۔
علامہ راجا ناصر وفا، شجاعت اور صبر و استقامت کی علامت بنتا جا رہا ہے۔ ممکن ہے ہم میں سے کوئی راجا ناصر کی سیاسی حکمت عملی اور جدوجہد کے نتائج جانچنے کے لیے انتخابات کے نتائج کا انتظار کررہا ہو لیکن ہم سمجھتے ہیں راجا ناصر انتخابات سے پہلے ہی کامیاب ہو چکا ہے اس نے اپنے مکتب اور نظریے کے لیے قبولیت پیدا کرلی ہے، ہر ملی اور قومی بحران میں میدان میں حاضر رہنے سے وہ ایک معتمد اور قابل اعتماد شخصیت بن کر ابھرے ہیں۔ ایک نطریاتی شخص کے لیے اس سے بڑی کامیابی کیا ہوسکتی ہے؟۔