The Latest
وحدت نیوز(پاراچنار) خیبرپختونخواہ کے ضلع کرم کے علاقے پارہ چنار میں مسافر وین پر کالعدم تکفیری وہابی دہشت گردتنظیم لشکر جھنگوی کے حملے میں 40شیعہ مومنین شہید اور 32 زخمی ہوگئے۔ شہداء میں خواتین، بچے، بوڑھے اور جوان شامل ہیں، جبکہ زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
تفصیلات کےمطابق پاراچنار سے پشاور جانے والے مسافر کانوائے پر اوچت(بگن)کے مقام پر کالعدم لشکر جھنگوی کے ملک دشمن تکفیری وہابی دہشت گردوں نے اندھادھند فائرنگ کرکے شیعہ مسافروں کو خاک وخون میں غلطاں کردیا۔
عینی شاہدین کے مطابق، حملہ آوروں نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے شیعہ کانوائے پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ کانوائے میں شامل گاڑیوں کو گھیرا گیا اور حملہ آوروں نے نہ صرف کانوائے کو نشانہ بنایا بلکہ مالِ غنیمت لوٹنے اور اس عمل کو جہاد قرار دینے کا اعلان بھی کیا۔
پارہ چنار کی مظلوم شیعہ برادری پہلے ہی فرقہ وارانہ دہشت گردی کے عذاب سے دوچار ہے۔ اس حملے نے ان کے خوف اور عدم تحفظ کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ لشکر جھنگوی کے اس وحشیانہ اقدام نے علاقے میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔
اطلاعات کے مطابق شہداءو زخمیوں کو مقامی اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے کہ جبکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے شہداء وزخمیوں کی فہرست بھی جاری کردی گئی ہے ، جس کے مطابق شہداءکی تعداد 40 تک پہنچ چکی ہے ۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے ٹوئٹر پر جاری اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ خیبرپختونخواہ کے ضلع کرم اوچت(بگن)میں دہشتگردوں کی کانوائے پر فائرنگ کے نتیجے میں کم و بیش 30 افراد کی شہادت یا زخمی ہونے پر انتہائی افسردہ ہوں۔ دہشتگردی کی اس گھناونی واردات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ ہم نے ضلع کرم اور پاراچنار کے حوالے سے صوبائی اور وفاقی حکومت کو کئی پریس کانفرنسز، احتجاجات، میٹنگز اور پیغامات کے ذریعے خبردار کیا ہے لیکن کسی کے کان میں جوں تک نہیں رینگی۔ صوبائی حکومت کی درجنوں میٹنگز اور کئی جرگے بھی اس ظلم کو روکنے میں ناکام ثابت ہوئے۔
انہوں نے مزید کہاکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ صوبے میں امن و امان قائم کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں اور حقیقت تو یہ ہے کہ وہ ضلع کرم(پاراچنار) کا ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او تک بدلنے کے اختیارات نہیں رکھتے۔ افسوس ہمارے سیکیورٹی ادارے معاملات کو حل کرنے کے بجائے، جنگ کی آگ کو بڑھکانے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔ پاراچنار اور ضلع کرم میں کشیدہ حالات کا فائدہ کس کو ہورہا ہے؟ کون سے عناصر ہیں جو پاراچنار میں امن نہیں چاہتے؟ میں صوبائی اور وفاقی حکومت کو ایک مرتبہ پھر ہوش کے ناخن لینے کی انتباہ کرتا ہوں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی کی پختونخواہ عوامی ملی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی سے انکی رہائش گاہ پر ملاقات ہوئی۔
ملاقات میں ملک کے موجودہ سیاسی صورتحال اور دو طرفہ دلچسپی کےامور پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ پاکستان میں آئین وقانون کے بگڑتی صورتحال پرسخت تشویش کا اظہار کیاگیا۔
دونوں رہنماؤں نے پاکستان میں بنیادی انسانی حقوق کے پامالی کو مسترد کیا ۔عوام کے حقوق کو ترجیح قرار دیتے ہوئے اپنی جدوجہد جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے ٹوئٹرپیغام میں کہا ہے کہ بنوں میں دہشتگردوں کے بزدلانہ حملے میں سکیورٹی فورسز کے بہادر جوانوں کی شہادت پر گہرا دکھ ہوا۔
انہوں نے مزید کہاکہ وطن کی حفاظت کے لیے ان کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اللّٰہ تعالی شہداء کے درجات بلند کرے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ الہی آمین
وحدت نیوز(گلگت)رہنما مجلس وحدت مسلمین اوراپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی کاظم میثم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ حکومت کس کی ہوگی اسکا فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔ وفاق کون ہوتا ہے اور کس آئین و قانون کے تحت جی بی میں آئندہ حکومت کے فیصلے کا اعلان کراتا ہے۔ جو وفاق خود فارم 47 کے تحت ناجائز بنا ہو وہ خود زمین بوس ہونے والا ہے۔ وفاق اور ریاستی اداروں کو چاہیے کہ واقعا ایسے فیصلے ہوئے ہیں تو الیکشن کا ڈرامہ ہی نہ رچایا جائے۔ ایسے فیصلے کرنا عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے۔ وفاق اور ریاستی ادارے وضاحت دیں کہ گلگت بلتستان میں الیکشن کے ذریعے حکومت آنی ہے یا قابض ہونا ہے۔ ملک میں زبردستی کے فیصلے سے جو عدم استحکام آیا ہے کیا گلگت بلتستان کو بھی مستقل بحران کی طرف دھکیلنے کا فیصلہ ہوچکا ہے۔
گلگت بلتستان کی موجودہ اسمبلی کی مدت مکمل ہونے سے ٹھیک ایک سال قبل ایسے فیصلے کے متعلق بات کرنا نہ صرف رولز کی خلاف ورزی ہے بلکہ عوامی مینڈیٹ کی بھی توہین ہے۔ ایسی باتیں وہ بھی ذمہ داروں کی طرف سے آنے کا مطلب ہے کہ یہاں منتخب نہیں بلکہ چنتخب حکومت بنانا چاہتی ہے۔ عوام ایسا ہونے ہرگز نہیں دیں گے۔ گلگت بلتستان کسی جاگیردار یا وڈیرے کی جاگیر یا یہاں کے عوام کسی کے زرخرید غلام نہیں کہ جس طرف ہانکے ہانکتا جائے۔ وفاقی سیاسی جماعتوں کی جس طرح کی غیرسنجیدہ اعمال ہیں، جس طرح کے عوام دشمن فیصلے ہو رہے ہیں، جس انداز میں آئین کی تضحیک ہو رہی ہے، جس طرح پاکستان کی پوری دنیا میں جگ ہنسائی کروا رہی ہے یہ سلسلہ نہ رکا تو گلگت بلتستان میں وفاقی سیاسی جماعتوں کا نام لینے والا نہیں ملے گا۔
عوام بلخصوص نوجوانان خالی خولی نعروں سے تنگ آگئے ہیں۔ گلگت بلتستان کے جوانان وفاقی سیاسی جماعتوں کے بہت سارے سربراہان سے زیادہ اہل ہیں۔ یہاں کے جوانوں کو نہ ملک کے دوسرے شہروں میں میںن سٹریم پارٹیوں میں اپنی صلاحیتوں کو دیکھانے کا موقع دیا جاتا ہے نہ گلگت بلتستان میں ایسا ماحول فراہم کیا جاتا ہے۔ گلگت بلتستان کا کوئی نوجوان رہنما مرکز میں سیاسی سرگرمی کرے تو ان پر دہشتگردی کے مقدمات بنائے جاتے ہیں۔ گلگت بلتستان میں انکے حلقے کے الیکشن کے نتائج روخے جاتے ہیں۔ لگتا یہ ہے کہ اونچے قد کا انسان گلگت بلتستان کا کسی کو تسلیم ہی نہیں۔ غذر کی بیٹی سارا میر کو جس طرح ہراساں کیا جا رہا ہے کیا اسکے بعد یہاں کی بہنوں بیٹوں سے کبھی کسی کی ثناخوانی ممکن ہوجائے گی۔ احتجاج کا حق سارے شہروں کو دیا جائے۔
گلگت بلتستان کو فلسطین نہ بنائیں۔ وفاق اپنا قبلہ درست کرے، ظلم و ستم اور جبر زیادہ دیرپا نہیں ہوتا یہ قانون قدرت بھی ہے۔ جی جی میں اہل، دیانتدار، فعال بابصیرت جوانوں کو جھنڈا اٹھانے اور تقریر کروانے کے لیے رکھا جاتا ہے اور ایسے سیاستدانوں کے پیچھے لگایا جاتا ہے جو خود کو نہیں سنبھال سکتے تو اس خطے کو کیسے سنبھالے گا۔ یہ ساری کثیف روایات وفاقی سیاسی جماعتوں نے ڈالی ہیں۔ گلگت بلتستان کے جوانوں کا گلا گھونٹا گیا تو یہاں کے جوانان انتخاب نہیں بلکہ انقلاب کی طرف چل پڑے گا۔ جمہوری روایات، جمہوری اقدار کو پنپنے دیا جائے، اسمبلی اور سیاسی اداروں کو میچور ہونے دیا جائے۔ جی بی میں بڑھتی محرومی کا ازالہ عوامی امنگوں کے مطابق فیصلوں اور سیاسی اداروں کو مستحکم کرنے سے ہی ممکن ہے۔
وحدت نیوز(سکردو) جامعۃالنجف سکردو میں منعقدہ ایام فاطمیہ کی آخری مجلس عزا سے ممبر جی بی کونسل و صوبائی رہنما مجلس وحدت مسلمین شیخ احمد علی نوری کا خطاب آپ نے اپنے خطاب میں تمام مسلمانوں کے نزدیک پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے مروی مسلمہ حدیث "فاطمہ میرا حصہ ہے جس نے اسے اذیت پہنچائی تو اس نے مجھے اذیت پہنچائی ہے اور جس نے مجھے اذیت پہنچائی اس نے (نعوذ باللہ) خدا کو اذیت پہنچائی ہے" پیش کی۔حضرتِ فاطمۃ الزہراء علیہا السلام نے اسلام کی سربلندی، پیغمبر اکرم صلی اللّٰہ علیہ و آلہ و سلم کی حفاظت اور امت مسلمہ کی سربلندی کے لیے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ایک اور حدیث کی رو سے اللہ کی رضایت اس وقت حاصل ہوتی ہے جسے حضرت فاطمۃ الزہراء علیہا السلام کی رضایت حاصل ہوجائے۔ تمام انبیاء اور ائمہ معصومین علیہم السلام کا بنیادی ہدف رضائے الٰہی کا حصول ہے۔ اسی طرح مسلمانوں میں سے جو بھی اچھا کام انجام دیتا ہے ان سب کا بنیادی ہدف بھی رضائے الٰہی کا حصول ہے۔
مذکورہ حدیث کی رو سے جس سے حضرت فاطمۃ الزہراء علیہا السلام راضی ہوجائے تو اسے خدا کی رضایت بھی حاصل ہو جاتی ہے۔ مردوں میں تمام انبیاء اور ائمہ معصومین علیہم السلام انسانیت کے کمال کے درجے پر فائز تھے جبکہ خواتین میں سے چار خواتین کمال تک پہنچیں ان میں سر فہرست حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ہیں۔شہید مطہری تمام اور کمال میں فرق یوں بیان کرتے ہیں: مثال کے طور پر نمازِ تمام سے مراد وہ نماز ہے جس کا کوئی حصہ کم نہ ہو جبکہ کمال سے مراد وہ نماز ہے جس کی ادائیگی کے وقت مؤمن کا رابطہ دنیا سے مکمل کٹ جائے اور اس کا ذہن، فکر اور اس کے ملحوظ خاطر فقط خدا ہو۔ تام نماز کی ادائیگی کے بعد نماز کی قضا واجب نہیں ہوتی گویا فقط واجب انسان سے ساقط ہو جاتا ہے۔
بعد ازاں آپ نے حضرتِ فاطمۃ الزہراء علیہا السلام کی حیات طیبہ کو تین حصوں میں تقسیم کیا: حضرت زہرا علیہا السلام بیٹی کے عنوان سے، آپ شریک حیات کے عنوان سے اور سیدہ کونین والدہ کے طور پر حضرت فاطمۃ الزہراء علیہا السلام نے بیٹی کی حیثیت سے وہ کردار پیش کیا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے آپ کو "ام ابیہا" کا لقب دیا۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو جب بھی کوئی مشکل پیش آتی تو آپ اپنی ہر ممکنہ کوشش کے ذریعے اس مشکل کو دور رہنے کی کوشش کرتیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و کے دندان مبارک شہید ہوئے اور آپ پر کیچرے پھینکے گئے تو آپ کو سہارا دینے والی، آپ کی دیکھ بھال کرنے والی اور آپ کے بدن اطہر کو صاف کرنے والی ہستی کا نام حضرت فاطمۃ الزہراء علیہا السلام ہیں۔بیوی کے عنوان سے آپ نے وہ کردار ادا کیا کہ حضرت علی علیہ السلام کے فرمان کے مطابق آپ نے کبھی اپنے شوہر نامدار سے کسی چیز کا تقاضا نہیں کیا۔
جب آپ شہید ہوگئیں تو مولا علی علیہ السلام نے فرمایا: اے فاطمہ! آپ میری مشکلات کا سہارا تھی۔جب حضرت علی علیہ السلام کو جبری بیعت کے لیے لے جانے کا وقت آتا ہے تب حضرتِ علی علیہ السلام کی حفاظت کی خاطر حضرت فاطمہ آگے آتی ہیں۔ماں کی عنوان سے آپ نے جو کردار پیش کیا اس کی مثال کائنات میں ڈھونڈے سے نہیں ملتی۔آپ کی اولاد میں سے حضرت زینب علیہا السلام کے شعلہ بیاں خطبے، صبر امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام اور شجاعت امام حسین علیہ السلام کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔ اسی لیے شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے کیا خوب کہا ہے:
مزرع تسلیم را حاصل بتول
مادراں را اسوہ کامل بتول
اسلام کی کھیتی کی فصل حضرت فاطمۃ الزہراء علیہا السلام ہیں۔تمام ماؤں کے لیے بہترین نمونۂ عمل حضرتِ فاطمۃ الزہراء علیہا السلام ہیں۔حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی رحلت کا وقت آیا تو ملک الموت تین مرتبہ در رسول پر اجازت طلب کرتے رہے۔ آخری بار رسول مکرم اسلام صلی اللّٰہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: اے زہرا! یہ تیرے در کا احترام کہ جس میں داخلے کے لیے ملک الموت بھی اجازت لینے آتا ہے۔ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و آلہ و سلم کے سانحہ ارتحال کے بعد اسی در کو نذر آتش کیا گیا۔ اسی ہستی کے پہلو کو زخمی کیا گیا۔ آپ کی فریاد بلند ہوئی۔ جب مولا علی علیہ السلام کے گلو اطہر میں رسی ڈال کر دربار کی طرف لے جانے لگا تو حضرتِ فاطمۃ الزہراء علیہا السلام اپنے مصائب بھول گئیں اور آپ دربار میں حاضر ہو گئی۔آخر میں عالم اسلام کی سربلندی، شہدائے مقاومت کو شہدائے کربلا کے ساتھ محشور ہونے، جبہہ مقاومت کی فتح نصرت، اسرائیل کی نابودی اور مرحومین کی مغفرت کی دعا کی۔
وحدت نیوز(قم) مؤسسہ باقر العلوم میں جامعہ روحانیت بلتستان کے وفد نے سینیٹر علامہ راجہ ناصر جعفری سے ملاقات کی ۔جامعہ روحانیت بلتستان کے وفد میں نو منتخب صدر جناب شیخ علی نقی جنتی اور انکی کابینہ کے اراکین شامل تھے ۔
جامعہ روحانیت بلتستان کے وفد نے سربراہ مجلس وحدت مسلمین کو قم المقدس میں خوش آمدید کہا ۔اسکے بعد جامعہ روحانیت بلتستان کے دبیر شیخ محمد سجاد شاکری نے جامعہ روحانیت کے اراکین کا تعارف کروایا اور جامعہ روحانیت کی فعالیتوں کے حوالے سے آگاہ کیا۔ آپ نے جامعہ روحانیت کی طرف سے شائع ہونے والے مجلے اور سکول کے بچوں کے لیے مرتب کی گئی دینیات بھی علامہ صاحب کی خدمت میں پیش کی ۔
سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے جامعہ روحانیت بلتستان کے وفد کا شکریہ ادا کیا اور فعالیتوں کو سراہا ۔
آپ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ پاکستان کی سرزمین میں گلگت بلتستان کے علماء و طلباء کا بہت اہم رول اور خدمات ہیں ۔آپ نے کہا کہ گلگت بلتستان بہت اسٹریٹجک ہے یہاں پر موجود زمینیں ، معدنیات و منرلز کی وجہ سے اس کی بہت اہمیت ہے ۔ آپ نے کہا کہ یہاں کے لوگوں کا نان پولٹیکل ، غیر سیاسی تفکر سب سے بڑا مسئلہ ہے سیاست سے لا تعلقی کی وجہ سے جہاں محرومیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہاں مفاد پرست لوگ آپ پر مسلط ہو رہے ہیں ۔آج اگر مقاومتی تنظیمیں غیر سیاسی ہوتیں تو کبھی کامیاب نہ ہوتیں ۔
آپ نے کہا کہ علماء دین کا خوبصورت چہرہ ہیں ۔ جیسے سید حسن نصر اللہ دین کا خوبصورت چہرہ تھے ۔ مظلوموں کی حمایت میں اپنی جان قربان کی۔ علماء کو دین کا خوبصورت چہرہ ہونا چاہیے ۔
ھم اس وقت بہت حساس دور میں زندگی کر رہے ہیں آج کی جنگ بہت بڑی جنگ ہے یہاں اگر شکست کھاتے ہیں تو صدیوں کی ذلت ہے اور یہاں اگر فاتح بن جاتے ہیں تو دنیا ایک نئے مرحلے میں داخل ہو جائے گی آپ نے کہا کہ اس وقت حوزہ علمیہ میں فقہ تخصصی کی بہت اہمیت ہے ۔ حوزے میں موجود طلاب کو چاہیے کہ وہ فقہ تعلیم و تربیت میں تخصص کریں، فقہ اقتصاد میں تخصص کریں، فقہ سیاسیات میں تخصص کریں ۔
آج ہم سیاست سے لاتعلق نہیں رہ سکتے ہمیں اپنی سیاسی طاقت بنانے کی ضرورت ہے آپ کبھی بھی اپنے آپ کو کمزور نہ سمجھیں آپ کا اسٹینڈ اصولی ہونا چاہیے جوامع روحانیت کو چاہیے کہ وہ ملک عزیز پاکستان میں اپنی خدمات کو وسعت دیں اس وقت پاکستان کی عوام آپ کی محتاج ہے آپ پاکستان آئیں لوگ اپ کے منتظر ہیں آپ اپنے لوگوں کی خدمت کریں۔
یاد رہے کہ اس نشست میں مجلس وحدت مسلمین امور خارجہ کے سیکرٹری علامہ سید شفقت حسین شیرازی، موسسہ باقر العلوم کے مسؤل استاد حوزہ جناب فدا علی حلیمی، مجلس وحدت مسلمین شعبہ قم کے سیکرٹری مولانا سید شیدا جعفری اور کابینہ کے افراد بھی شریک تھے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) سنٹرل سیکرٹریٹ اسلام آباد میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی سے انجمن حسینیہ پارہ چنار کے سیکرٹری سر جلال حسین بنگش نے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں پارہ چنار کے مسائل بالخصوص روڈ کی بندش پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آئندہ قومی امور میں بھرپور رابطہ اور مشترکہ جدوجہد کو جاری اور اتحاد و وحدت کی اہمیت کے پیش نظر تمام اقوام سے روابط جاری رکھے جائیں گے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) صدر ملت تشیع سخی سرور زوار خادم حسین کا وفد کے ہمراہ قائد وحدت ناصر ملت سربراہ مجلس وحدت مسلمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے انکی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔
ملاقات میں صدر ملت تشیع سخی سرور زوار خادم حسین نے قائد وحدت ناصر ملت سربراہ MWM پاکستان سینٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب کو سخی سرور کی صورتحال سے آگاہ کیا۔
صدر ملت تشیع سخی سرور زوار خادم حسین نےسربراہ MWM پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب کو مدرسہ جامعتہ الحسین و امام بارگاہ حیدریہ جامع مسجد صاحب الزمان کی ہونے والی تعمیرات کے بارے آگاہ کیا۔
قائد وحدت ناصر ملت سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب نے صدر ملت تشیع سخی سرور زوار خادم حسین کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
وفد میں صدر MWM سخی سرور زوار زوہیب حسن ، زوار جہانزیب مہدوی ، زوار محسن علی بھی شامل تھے۔
وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین کے پارلیمانی لیڈر اور قائد حزب اختلاف گلگت بلتستان اسمبلی کاظم میثم نے کہا ہےکہ لینڈ ریفارمز بل کیلئے ہم نے اپنی سفارشات تیار کی ہیں، ہم اپنی سفارشات حکومت کے حوالے کرنے سے قبل پبلک کریں گے، چاہتے ہیں قانون عوامی مفادات سے متصادم نہ ہو، موجودہ بل خامیوں سے بھرپور ہے، اس کو قبول کرنے کا سوال پیدا نہیں ہوتا، ہم نے بل میں موجود نقائص اور خامیوں کو دور کرنے کی درخواست کی ہے، ہمارے احتجاج کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے اور یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ بلتستان والے قانون سازی کے خلاف ہیں حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے، علامہ شیخ محمد حسن جعفری اور دیگر زعما و اسٹیک ہولڈرز نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ قانون سب کیلئے قابل قبول بنایا جائے، بل میں موجود نقائص کو دور کیا جائے۔
ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ ہم شروع دن سے چیخ رہے ہیں کہ حکومت غلطیوں پہ غلطیاں کرنے سے گریز کرے مگر یہ غلطی پہ غلطی کرتی جا رہی ہے، ہم نے ہمیشہ کہا کہ لینڈ ریفارمز پر ہم سیاست نہیں کریں گے حالانکہ ہم چاہیں تو اس حساس معاملے پر کھل کر سیاست بھی کر سکتے تھے مگر خدا گواہ ہے کہ ہم نے کبھی کوئی منفی سیاست نہیں کی، ہمیں اقتدار نہیں علاقہ اہم ہے، عوام کیلئے جو بھی بہتر ہو سکتا ہے ہم اس کو ویلکم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی حرکتوں سے عوام میں اضطراب پایا جا رہا ہے، اگر حکومت پہلے ہی دن بل کو عوام میں لیکر آتی اور ان سے تجاویز لیتی تو مسئلہ ہی نہیں ہونا تھا مگر اس نے ستائس اکتوبر کو چھٹی کے دن اجلاس بلا کر بل کو خفیہ طور پر اجلاس میں پیش کرنا چاہا جس کی وجہ سے علاقے میں ہنگامہ برپا ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی پوزیشنیں سنبھالیں جب ہم نے شور کیا تو حکومت پیچھے ہٹ گئی اور بل عوام میں لیکر آنے پر مجبور ہو گئی، ابھی حکومتی لوگ کہتے ہیں کہ انہوں نے 27 اکتوبر کو بل پیش نہیں کرنا تھا، اگر ستائس اکتوبر کو بل اسمبلی میں پیش نہیں کرنا تھا تو صوبائی وزیر خزانہ انجنیئر اسماعیل نے اس وقت کیسے کہہ دیا تھا کہ ستائس اکتوبر کا اسمبلی اجلاس لینڈ ریفارمز بل پیش کرنے کیلئے ہی بلایا گیا ہے، اگر کسی کو یقین نہیں آتا ہے تو وزیر خزانہ کی خبر ریکارڈ پر موجود ہے، ہمیں افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ حکومت منافقت کرتی ہے، پبلک کے سامنے کچھ کہتی ہے اور خلوت میں کچھ کہتی ہے اور مسودے میں کچھ درج کرتی ہے۔
کاظم میثم نے کہا کہ ہمارے دوست معروف قانون دان خادم حسین ایڈووکیٹ نے کیا خوب کہاکہ حکومتی لوگ تقریریں گفتگو بہت اچھی کرتے ہیں مگر لینڈ ریفارمز بل کے مسودے میں عوام دوست کوئی چیز موجود نہیں ہوتی ہے، ان کی تقریر اور تحریر میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے، ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ حکومت کے قول و فعل میں تضاد نہیں ہونا چاہیئے۔