The Latest
وحدت نیوز(جیکب آباد) مجلس وحدت مسلمین، آئی ایس او اور وحدت یوتھ جیکب آباد کے زیر اہتمام سانحہ پارا چنار کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لئے مرکزی امام بارگاہ سے پریس کلب تک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ہم پارا چنار کے مظلوم عوام کے ساتھ ہیں۔ جان بوجھ کر پارا چنار کے عوام کو لاشوں کے تحفے دیئے جا رہے ہیں۔ پاکستان کے عاشقان اہل بیت کے دل پارا چنار کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ قائد شہید حضرت علامہ سید عارف حسین الحسینی کی سرزمین ہونے کے باعث پارا چنار ہماری محبتوں کا مرکز ہے۔ پارا چنار کے شہریوں کا قتل عام ناقابل برداشت ہے۔ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ ایف سی اور سیکیورٹی فورسز پارا چنار کے عوام کے قتل عام کی ذمہ دار ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کی نگرانی میں کانوائے پر حملہ کیا گیا۔ لہٰذا سیکیورٹی فورسز پر مکمل ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پارا چنار کے وارثان شہداء نے دھرنا دیا تو پورے ملک کے عوام ان کے حق میں نکلیں گے۔ اس موقع پر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے وحدت یوتھ لاڑکانہ ڈویژن کے صدر سید کامران علی شاہ نے کہا کہ پارا چنار سانحے میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ شیعہ سنی جنگ نہیں ہے بلکہ دہشت گرد یزیدی ٹولہ ملک دشمن ایجنسیوں کی ایماں پر اہل تشیع اور اہل تسنن کے بے گناہ انسانوں کو قتل کر رہے ہیں۔ شیعہ سنی نفرت پھیلانے والے اپنے مذموم عزائم میں ناکام ہوں گے۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے ضلع صدر نظیر حسین جعفری نے کہا کہ قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر آج پورے ملک میں یوم احتجاج منایا جا رہا ہے۔ اگر ہمیں قائد وحدت نے حکم دیا تو دھرنا دیں گے۔ احتجاجی مظاہرے سے آئی ایس او کے ضلعی صدر برادر عدیل شجاع اور نثار احمد ابڑو نے بھی خطاب کیا۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے اعلان پر سانحہ پاراچنار پر ملک بھر میں تین روزہ سوگ اور بروز جمعہ یوم احتجاج منایا گیا۔ اس موقع پر کراچی، اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، حیدرآباد، سکھر، ملتان، پشاور، کوئٹہ، گلگت بلتستان سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے و ریلیاں نکالی گئیں، جن میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی و صوبائی قائدین کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میں عمائدین نے شرکت کی۔ مقررین نے پشاور سے پارا چنار جانے والی مسافر بسوں پر گھات لگا کر فائرنگ و دہشتگردی کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسے قومی سانحہ قرار دیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی اور لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
کراچی میں بعد نماز جمعہ شہر کی مختلف جامع مساجد کے باہر احتجاجی مظاہرے و ریلیاں نکالی گئیں، جس سے علامہ سید احمد اقبال رضوی، علامہ باقر عباس زیدی، علامہ صادق جعفری، علامہ مبشر حسن، علامہ حیات عباس نجفی، مولانا علی انور،سید احسن عباس و دیگر علمائے کرام و رہنماؤں نے خطاب کیا۔ علامہ احمد اقبال رضوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سیکورٹی اداروں کی موجودگی میں مسافر بسوں پر دہشتگردانہ حملے سوچی سمجھی سازش ہے، پاراچنار میں یہ دہشتگردی کا پہلا واقعہ نہیں، کرم ایجنسی میں گزشتہ کئی عرصے سے منظم شیعہ نسل کشی جاری ہے، کبھی اسکول، بازاروں، آبادیوں پر بم دھماکے، تو کبھی لشکر کشی کی جاتی ہے، گزشتہ روز مسافر بسوں پر دہشتگردانہ کاروائی میں اب تک درجنوں شہداء اور سینکڑوں لوگ زخمی و لاپتہ ہیں، شہداء میں شیر خوار بچوں، خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں، ملک میں اتنے بڑے سانحہ کے بعد حکمران، عدلیہ، سیکورٹی ادارے، میڈیا بے حسی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ لاکھوں کی آبادی رکھنے والی کرم ایجنسی اور اس کا شہر پاراچنار مسلسل کبھی داعش، طالبان، اندرونی خوارج دہشتگردوں کے نشانے پر رہتا ہے، پشاور سے پاراچنار جانے والی 250 کلومیٹر کی سڑک پورے ملک کے سیکورٹی نظام پر تمانچہ بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاراچنار کے مقامی عوام نے ہمیشہ سبز ہلالی پرچم کی عظمت کے گن گائے ہیں، وہ وطن عزیز کا مضبوط جغرافیائی و نظریاتی دفاع ہیں، ریاست ان کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کانوائے کی موجودگی میں دہشتگردی کے واقعات کا رونما ہونا قومی سلامتی کے اداروں کی نااہلی ہے، لمحہ بھر کی غفلت ملکی بقاء و سالمیت کو سنگین خطرات سے دوچار کرکے رکھ دے گی۔ علامہ باقر عباس زیدی نے کہا کہ وفاقی حکومت پشاور سے پاراچنار روڈ پر دہشتگردانہ حملوں کے نتیجے میں بے گناہ شہریوں کی شہادت کو قومی سانحہ قرار دیکر ملکی سطح پر یوم سوگ کا اعلان کرے، واقعہ میں لاپتہ ہونے والے مسافروں کو جلد از جلد بازیاب کرایا جائے۔
علامہ باقر زیدی نے وفاقی حکومت، صدر و وزیراعظم، چیف جسٹس پاکستان، آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ پارا چنار مسافر بس پر حملے میں ملوث دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو فی الفور گرفتار کیا جائے، جن علاقوں سے مسافر بسوں پر فائرنگ کی گئی ہے، ان کو انتہائی حساس قرار دیکر فوری آپریشن کیا جائے، سکیورٹی اداروں کی موجودگی میں مسافر بس پر دہشتگردی نااہلی ہے، اس کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ہواقع کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کی جائیں، کرم ایجنسی سمیت پورے صوبے میں آپریشن کا آغاز کیا جائے، پاراچنار کا محاصرہ ختم کیا جائے، پاراچنار میں غذائی قلت کو ختم کیا جائے اور شہر میں ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، پاراچنار جانے والے تمام راستوں پر سخت سیکورٹی انتظامات کئے جائیں۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے سانحہ پارا چنار کے شہداء اور دیگر متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لئے بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں آج احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر کوئٹہ کے عوام نے پارا چنار کے مظلومین کو انصاف فراہم کرنے، قاتلوں اور سہولت کاروں کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے اور غفلت برتنے والے ذمہ داران کے خلاف بھی کارروائی کا مطالبہ کیا۔ احتجاجی مظاہرے میں علماء کرام، مجلس وحدت مسلمین، مجلس علمائے مکتب اہلبیت، بلوچستان شیعہ کانفرنس سمیت دیگر تنظیموں کے نمائندوں اور عوام الناس بڑی تعداد میں موجود تھے۔
مظاہرین نے پارا چنار کے عوام سے بھی اظہار یکجہتی کرتے ہوئے حکومت، انتظامیہ اور دیگر ذمہ داران کے خلاف نعرے بازی کی۔ مقررین نے کہا کہ کوئٹہ کے عوام سانحہ پارا چنار کے متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پارا چنار کے عوام کی کال کے منتظر ہیں۔ وہ جب بھی اعلان کرے ہم دھرنا دینے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارا چنار میں گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے تک حالات کشیدہ رہیں، تاہم ذمہ داران نے اس مسئلے کو حل کرنے اور حالات پر قابو پانے کے لئے سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے۔ سانحہ پارا چنار پر اعلیٰ عہدیداران کے مذمتی بیانات کافی نہیں ہیں، ہمیں عملی اقدامات چاہئے۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلوچستان کی صوبائی کوآرڈینیشن کمیٹی کا اہم اجلاس صوبائی نائب صدر علامہ شیخ ولایت حسین جعفری کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے اہداف اور مشترکہ پروگرامز نیز مدر سیٹ اپ اور ونگز کے درمیان ہم آہنگی پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود علی ڈومکی، صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی، صوبائی نائب صدور علامہ شیخ ولایت حسین جعفری، جنرل سیکرٹری علامہ سہیل اکبر شیرازی، صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری، مولانا ذاکر حسین درانی، مجلس علماء مکتب اہل بیت کے صوبائی صدر علامہ موسیٰ حسینی، وحدت یوتھ ونگ کے مرکزی رہنماء مولانا مبشر علی، ڈویژنل صدر حیدر علی ہزارہ، جنرل سیکرٹری عارف حسین و دیگر شریک ہوئے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ونگز مدر سیٹ اپ کے بال و پر ہیں۔ مجلس علماء مکتب اہل بیت نے قلیل عرصے میں ملک بھر کے سینکڑوں علماء کرام کو قومی جماعت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ساتھ ہم آپنگ کیا ہے، جبکہ یوتھ ونگ نے ملک بھر کے ہزاروں جوانوں کو ایک لڑی میں پرو دیا ہے۔ عزاداری ونگ ماتمی انجمنوں کے ساتھ ہم آہنگی کے لئے کردار ادا کیا ہے۔ لہٰذا مجلس وحدت مسلمین کے اہداف کے حصول کیلئے سب کو مل کر اور ہم آہنگ ہو کر آگے بڑھنا ہوگا۔ اجلاس میں مرکز وحدت اسلامی کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس سلسلے میں مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا، جبکہ جمعہ 22 نومبر کو مظلومین غزہ و لبنان کے لئے مشترکہ امدادی کیمپ لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔
وحدت نیوز(سکردو) صدر مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان آغا علی رضوی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاراچنار کے المناک سانحے پر گہرے دکھ اور افسوس کے ساتھ ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشتگردوں کو فوری گرفتار کیا جائے، حکومت اور متعلقہ ادارے فوری طور پر قاتلوں کو گرفتار کریں اور انہیں قانون کے دائرے میں لائیں۔ انہوں نے کہا ایسے ظالمانہ واقعات کسی صورت برداشت نہیں کیے جا سکتے۔ انصاف کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انصاف کو یقینی بناتے ہوئے ملوث عناصر کو عبرتناک سزا دی جائے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ہو سکے۔
سید علی رضوی نے مزید کہا کہ امن و امان کی بحالی، علاقے میں امن و امان کے قیام کے لیے تمام متعلقہ ادارے اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لائیں اور متاثرہ خاندانوں کو تحفظ فراہم کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم حکومت اور متعلقہ اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ شہداء کے اہل خانہ کو انصاف فراہم کرنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو اور علاقے میں مستقل امن ممکن ہو سکے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) پاکستانی صوبہ خیبر پختونخوا ہ کے ضلع کرم میں پاراچنار سے پشاور جانے والے مسافروں کے قافلے پر دہشت گردوں نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں اب تک خبروں کے مطابق 45 افراد شہید ہوگئے ہیں۔ شہید ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
دہشت گرد حملے کے بعد عوام اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آرہا ہے۔ ضلع کرم سے ممبر قومی اسمبلی اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے پارلیمانی لیڈر انجینئر حمید حسین نے غیر ملکی خبررساں کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے دہشت گرد واقعے کی شدید مذمت کی اور راستے کی سیکورٹی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے بھی ایک واقعہ ہوا تھا جس میں اسی طرح اہل سنت برادری کے قافلے پر اٹیک ہوا تھا۔ واقعے میں دس سے بارہ لوگ شہید ہوگئے تھے جن میں بچے اور عورتیں بھی تھیں۔ اس وقت بھی آگے پیچھے سیکیورٹی تھی۔ اس کے باوجود جو ہونا تھا ہو گیا۔ کل کے واقعے میں بھی قافلے پر سیکورٹی کی موجودگی میں اٹیک ہو جاتا ہے اور سیکیورٹی کے ایک بندے کو بھی خراش نہیں آتا اور 45 بندے شہید کیے جاتے ہیں۔ جو حفاظت کے لیے ان کے ساتھ آئے تھے، ان کو کچھ نہ ہونا سوالیہ نشان ہے۔ یہاں لوگ یہی پوچھ رہے ہیں کہ سیکورٹی میں لوگ آرہے ہیں، سیکیورٹی ساتھ ہے اور لوگ مر رہے ہیں جبکہ سیکورٹی اہلکاروں میں سے کسی کو کچھ نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ سکیورٹی دستوں میں فوج اور ایف سی دونوں کے اہلکار تھے۔ اتنے بڑے قافلے کو مختصر سیکورٹی میں بھیجنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میں کافی عرصے سے کہہ رہا ہوں کہ لوگوں اور مسافروں کے بجائے روڈ کو محفوظ بنائیں۔
روڈ کی سیکورٹی کو یقینی بنائیں لیکن ہماری شنوائی نہیں ہوئی اور ہماری تجاویز کو کسی نے قبول نہیں کیا۔ چند سیکورٹی اہلکاروں اور گاڑیوں کے درمیان میں سو مسافر گاڑیوں کو رکھنا لوگوں کو باندھنے کے مترادف ہے۔ وہ بیچارے کچھ نہیں کرسکتے ہیں اور اس طرح کے واقعات تسلسل کے ساتھ پیش آرہے ہیں۔
انجینئر حمید حسین نے مزید کہا کہ یہ واقعات نہ زمینی تنازعات کا شاخسانہ ہیں اور نہ مذہبی فسادات ہیں۔ ضلع کرم واحد علاقہ جہاں کا زمینی ریکارڈ موجود ہے لہذا ان ریکارڈز کی موجودگی میں کوئی تنازع نہیں ہے۔ اگر ہے تو بھی حکومت چاہے تو ایک دو دنوں میں حل کرسکتی ہے۔ یہ واقعہ مذہبی فسادات بھی نہیں ہے کیونکہ اس میں جو 31 افراد بچ گئے تھے انہوں نے اہل سنت برادران کے گھروں میں جاکر اپنی جان بچائی ہے۔ اہل سنت نے ان کو احترام کے ساتھ رکھا اور باعزت اپنے گھروں تک پہنچادیا۔ اگر مذہبی فسادات ہوتے تو یہ افراد کیسے بچ گئے؟ یہ سب کسی خاص مقصد کے تحت کروایا گیا ہے۔
انہوں نے حملہ آوروں کے بارے میں کہا کہ ان کا کچھ پتہ نہیں چلتا ہے۔ وہ جنات کی طرح فورا غائب ہوجاتے ہیں۔ یہی تو ہمارا سوال ہے کہ 45 عام افراد مارے جاتے ہیں لیکن ان کا کوئی بندہ مارا نہیں جاتا ہے۔
پاکستانی رکن قومی اسمبلی نے مطالبہ کیا کہ ضلع میں روڈ کی سیکورٹی کرم ملیشیا کے حوالے کی جائے جس میں شیعہ اور سنی دونوں فرقوں سے تعلق رکھنے والے موجود ہیں۔ ہمیں اپنا کرم ملیشیا واپس کردیں اور ایف سی کو جو بعض اوقات یکطرفہ کارروائی کرتی ہے، علاقے سے واپس لے جائیں۔ اس طرح امن واپس آسکتا ہے۔
رکن قومی اسمبلی نے عوام سے کہا کہ باہمی اختلافات کو چھوڑ دیں۔ اختلافات اور جھگڑوں میں ہمارے مسائل کا حل نہیں ہے۔ جب تک ہم متحد نہیں ہوں گے ہمارے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ جب ہم آپس میں بھائی بھائی بن کر زندگی گزاریں گے تو علاقے میں امن آئے گا۔
وحدت نیوز(گلگت) چیئرمین قائمہ کمیٹی گلگت بلتستان کونسل ایوب شاہ،صوبائی رہنما ایم ڈبلیوایم و رکن کونسل شیخ احمد علی نوری،اقبال نصیر،سید شبیہ الحسنین،عبد الرحمٰن اور حشمت اللہ نے کہا ہے کہ سانحہ پاراچنار,وفاقی و صوبائی حکومتوں اور سیکیورٹی اداروں کی غفلت کا نتیجہ ہے،دہشتگردوں کی بیخ کنی کے بغیر امن کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اداروں کو ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔دہشت گرد انسانیت کے دشمن خونی درندے ہیں جن سے کسی قسم کی رعایت نہیں کی جانی چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مزید اقدامات اٹھائے جائیں اور ان کے سرپرستوں پر ہاتھ ڈال کر اس کا قلع قمع کیا جائے۔
اس موقع پر انہوں نے سانحہ میں شہداء کے لواحقین سے دلی افسوس اور تعزیت کا اظہار کیا جبکہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کا کسی مذہب سے تعلق نہیں یہ انسانیت کے دشمن ہیں۔ قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی افسوس ہے، غم کی اس گھڑی میں پوری قوم بالخصوص غمزدہ خاندانوں کے ساتھ شریک ہیں۔
وحدت نیوز(اصفہان) مجلس وحدت مسلمین شعبہ اصفہان کی جانب سے 19 نومبر 2024 بروز منگل حسینیہ حضرت زھراء سلام اللہ علیہا اصفھان میں شہدائے مقاومت و ایام فاطمیہ کی مناسبت میں سیمینار منعقد کی گئ۔ جس میں حوزہ علمیہ اصفھان کے طلاب کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔سیمینار سے قبل مجلس وحدت مسلمین شعبہ اصفھان کے اراکین نے سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری حفظہ اللہ کا استقبال کیا۔ اور ان کو اصفہان تشریف لانے پر خوش آمدید کہا اور سیمینار حال میں لے گئے۔ناظم سیمینار برادر سید اسرار حسین نقوی صاحب نے رسمی طور پر پروگرام کا آغاز کرایا اور بلا فاصلہ قاری مسلم رضا صاحب کو تلاوت کلام الہی کیلئے مدعو کیا ۔ تلاوت کلام الہی کے بعد شعراء و منقبت خواں حضرات جناب فرقان حیدر ، غلام علی اور ساجد علی مھدوی نے شھداء کی شان میں نذرانہ عقیدت پیش کیا ۔
اسکے بعد سیمینار کے مہمان خصوصی سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب نے شرکاء سے خطاب کیا۔ آپ نے اپنی گفتگو میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء کو روشن دلائلِ اور معجزات کے ساتھ بھیجا اور ان پر کتب نازل کیں، تاکہ وہ دنیا میں عدل و انصاف کا قیام ممکن بنائیں۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ لوگ خود عدل و انصاف کے لیے قیام کریں لیکن جب لوگ اس کے لیے تیار نہ ہوئے، تو انبیاء اور ائمہ معصومین کو اپنی قربانیوں کے ذریعے عدل کا نظام قائم کرنے کی کوشش کرنا پڑی ۔قیام عدل کے لیے ضروری ہے کہ ہم ادیانِ برحق کا ساتھ دیں اور اس جدوجہد میں اپنا کردار ادا کریں۔ بغیر حمایت اور تعاون کے عدل کا قیام ممکن نہیں۔ مولا علی علیہ السلام امت کی بے حسی اور عدل کی پامالی پر اس قدر تڑپتے تھے جیسے کسی زہریلے سانپ نے کاٹ لیا ہو۔ یہ غم، مظلوموں کی حمایت نہ کرنے اور عدل کے اصولوں سے روگردانی کا تھا۔ ہمیں سوچنا چاہیے کہ جب ہمارا امام اس غم پر روتا تھا، ہم کیوں نہیں روتے؟ جب ہمارا امام اتنا تڑبتا تھا تو ہم کیوں نہیں تڑپتے ہیں؟اگر امام کے دکھ کا احساس پیدا ہو جائے، تو یہ ہماری اصلاح کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
مرجعیت فکری رہنمائی (To Guide) فراہم کرتی ہے، جبکہ ولایت فقیہ قیادت (To Lead) کا عملی کردار ادا کرتی ہے۔ دونوں کا اپنا مقام ہے، لیکن ولایت فقیہ عدل کے نظام کے نفاذ اور قیادت کے لیے مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔ہمیں ان لوگوں سے محتاط رہنا ہوگا جو ولایت فقیہ کے نظریے سے منحرف کرنے کی کوشش کرتے ہیں، کیونکہ ولایت فقیہ ہی امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی قیادت کا عملی تسلسل ہے لہذا جو ولایت فقیہ کے پیچھے نہیں چل سکتا وہ امام زمانہ عج کے پیچھے بھی نہیں چل سکتا ۔امام خمینی رہ نے اسرائیل کو غاصب ریاست قرار دیا اور اس کے خاتمے کو پوری دنیا کے امن کے لیے ضروری سمجھا۔ سید حسن نصر اللہ دامت برکاتہ نے اسرائیل کے خلاف جدوجہد کو امریکی تہذیب کی شکست قرار دیا۔ امام خمینی رہ نے اپنی ذات کی تطہیر کے بعد ایک پوری قوم کو آزادی کا درس دیا۔ ان کا اللہ پر ایمان اور تہذیبِ نفس کی طاقت انہیں اس مقام تک لے گئی کہ وہ ایک انقلاب برپا کرنے میں کامیاب ہوئے۔اگر کربلا میں حضرت علی اصغر شہید نہ ہوتے ،بی بیوں کو قید نہ کیا جاتا تو یزید لعین کو کچھ نا کچھ چھوٹ مل جاتی لیکن آج تک جناب علی اصغر کا خون اسکا پیچھا کررہا ہے تو آپ ذرا سوچیں دس ہزار معصوم بچوں کے قاتل اسرائیل کو چھوٹ ملنی چاہیئے؟ علامہ صاحب نے آخر میں ایام فاطمیہ کی مناسبت سے مصائب حضرت فاطمہ سلام اللہ بیان فرمائے ۔اور عالم اسلام کے تمام مسائل خصوصا غزہ و لبنان کے مقاومین کی کامیابی و کامرانی کیلئے دعا کرائی۔اس سیمینار میں سیکٹری امور خارجہ ایم ڈبلیو ایم علامہ ڈاکٹر سید شفقت شیرازی صاحب نے خصوصی طور پر شرکت فرمائی ۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) سکیورٹی حصار میں پاراچنار سے پشاور جانے والے مسافروں کے کانوائے پر مسلح تکفیری دہشت گردوں کے سفاکانہ حملے اور اندھا دہند فائرنگ سے50 سے زائد مومنین کے بہیمانہ قتل عام اور درجنوں کے زخمی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے پارٹی چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی اپیل پر ملک بھرمیں بعد نماز جمعہ یوم احتجاج منایا گیا۔
مرکزی احتجاجی مظاہرہ جامع مسجد شیعہ اثناءعشری جی سکس ٹو اسلام آباد کے باہر منعقد کیا گیا جبکہ ملک کے چاروں صوبوں، آزاد جموں کشمیر ، گلگت بلتستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں ، قصبوں اور دیہاتوںبشمول کراچی ، لاہور، پشاور، ملتان، کوئٹہ، سکردو، گلگت، مظفرآباد، نیلم، فیصل آباد، سرگودھا، ساہیوال، جھنگ، حیدرآباد، شکارپور، سکھر، جیکب آباد، خیرپور، لاڑکانہ، کشمور، گھوٹکی،سجاول ، ٹنڈومحمدخان، ماتلی،کراچی ضلع ملیر، ضلع وسطی، ضلع شرقی، ضلع غربی،ضلع شرقی، ضلع کورنگی ، ضلع کیماڑی کے تحت جامع مساجد کے باہر احتجاجی مظاہرے منعقد کیئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔
اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما علامہ احمد اقبال رضوی، سید ناصرعباس شیرازی،علامہ اعجاز بہشتی، ایم این اے انجینئر حمیدحسین، علامہ مقصود ڈومکی، علامہ علی اکبر کاظمی ، آغا علی رضوی، علامہ باقرعباس زیدی، علامہ اقتدارحسین نقوی، علامہ یاسرعباس سبزواری، علامہ جہانزیب جعفری ، علامہ صادق جعفری ودیگر مقررین نے کہا کہ کرم میں کوئی شیعہ سنی لڑائی نہیں ہے،یہ قتل وغارت باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ہوئی ہے،پاراچنار خطے کا گیٹ وے ہے یہاں عدم استحکام عالمی قوتوں کے مفاد میں ہے ، ریاستی اداروں کو اس سفاکانہ کارروائی کی شفاف تحقیقات کو یقینی بنانا چاہیئے، مجرموں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہئے، مطالبہ کرتے ہیں کہ ضلع کرم کی سیکورٹی کرم ملیشیا ءکے حوالے کی جائےاور پاراچنار سے پشاور آنے اور جانے والے مسافروں کے متبادل محفوظ روٹ کا انتظام کیا جائے۔ ہم ایف سی کی سیکورٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہیں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) سکیورٹی حصار میں پاراچنار سے پشاور جانے والے مسافروں کے کانوائے پر مسلح تکفیری دہشت گردوں کے سفاکانہ حملے اور اندھا دہند فائرنگ سے50 سے زائد مومنین کے بہیمانہ قتل عام اور درجنوں کے زخمی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے پارٹی چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی اپیل پر ملک بھرمیں بعد نماز جمعہ یوم احتجاج منایا گیا۔
مجلس وحدت مسلمین ضلع ملیر کراچی اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ملیر یونٹ کی جانب سے بعد نماز جمعہ ، جامع مسجد و امام بارگاہ دربار حسینی حسین آباد ملیر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔مظاہرین سے صدر مجلس وحدت مسلمین ضلع ملیر سیّد احسن عبّاس رضوی اور رہنما شیعہ علماء کونسل مولانا مظہر حسین زیدی نے خطاب کیا۔
احسن عباس رضوی نے کہا کہ اوچت (بگن) کے مقام پر کل ہونے والا دہشت گرد حملہ پاکستان کی تاریخ کے سیاہ دنوں میں سے ایک ہے ،سفاک درندوں نے بے گناہ ماؤں ، بہنوں ، بزرگوں اور جوانوں کو بہیمانہ انداز میں پہلے گولیوں سے بھونا اس کے بعد ذبح کرڈالا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ سب سے طاقتور ادارے کی نگرانی میں جانے والے مسافروں پر جب اس طرح آزادانہ طریقے سے حملہ ہوسکتا ہے تو پھر اس ملک میں کس شہری کی جان ومال محفوظ ہے ؟
انہوں نے کہا کہ اس وحشت ناک سانحے کی تمام تر ذمہ داری سب سے پہلے آرمی چیف ، جعلی وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ پر عائد ہوتی ہے ۔ فقط ڈیڑھ کلومیٹر کے راستے پر اگر حکومت کا کنٹرول نہیں تو پھر اسلام آباد میں کس بل بولے پر اقتدار کے مزے لوٹے جارہے ہیں۔ہم ریاست سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف فوری آپریشن کا آغاز کیا جائے ۔پاراچنار کے شہریوں کیلئے متبادل محفوظ راستے کا انتظام کیا جائے جبکہ ناہل وفاقی اور صوبائی حکومت فوری طورپر مستعفیٰ ہونے کا اعلان کرے۔
احتجاجی مظاہرے میں ایم ڈبلیوایم ضلع ملیر کے رہنماؤں سید عارف رضا، ممتاز مہدی، قیصر عباس زیدی، رضا حیدر زیدی ، کاظم نقوی ، عمران نقوی ، ناظم عابدی، ایس یو سی کے رہنما آفتاب مرزا، انجمن امامیہ ملیر کے جنرل سیکریٹری یاسر حسین ، انجمن گروہ حسینؑ کے جنرل سیکریٹری اظہار حسین سمیت سینکڑوں مومنین کی شرکت جنھوں نے ہاتھوں میں سیاہ پرچم اور سبز ہلالی پرچم تھامے ہوئے تھے، جبکہ بینر اور پلے کارڈز پر نااہل حکمرانوں کے خلاف نعرے درج تھے، آخر میں اصل دشمنان اسلام و مکتب تشیع عالمی استعمار امریکا اور اسرائیل کے پرچم نذر آتش کیئے گئے۔