The Latest

وحدت نیوز (آرٹیکل)  خوشیاں منانے کا روز تھا، عید کا دن تھا، بازار بند تھے، مارکیٹیں سنسان تھیں، ہر طرف ہو کا عالم تھا، سکوت تھا، سناٹا تھا، خاموشی تھی اور اس خاموشی اور سکوت کے درمیان میں کچھ لوگ سراپا احتجاج بنے ہوئے تھے، میری طرح یقینا آپ بھی سوچ رہے ہونگے کہ یہ عید کے دن غم کیسا! یہ جشن کے روز ماتم کیوں اور  یہ خوشی کے دن سیاہ پٹیاں کیوں! یہ لوگ بازار میں نکلے تھے  احتجاج کرنے، ظلم کے خلاف، بربریت کے خلاف ، دھاندلی کے خلاف، بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف اور ارباب اقتدار کی موج مستی کے خلاف ۔

عین اس وقت جب  مقبوضہ کشمیر میں سری نگر کے مقام پر  قابض فوج نے نماز عید کے دوران نمازیوں پرآنسو گیس شیلنگ اور پیلٹ گنز سے گولیوں کی بوچھاڑ کردی اور اس کے بعد وادی بھر میں بھارتی فوج اور نہتے کشمیریوں کے درمیان جھڑپوں کا آغاز ہوا اور بھارتی فوج کی بربریت کے خلاف کشمیری عوام سڑکوں پر نکل آئے  تو  تو دوسری طرف  کوٹلی آزاد کشمیر کے  شہید چوک میں بھی  کچھ لوگ  محکمہ لائیو اسٹاک کے خلاف نعرہ بازی کر رہے تھے، یہ ان کے احتجاج کا تیسرا دن تھا۔ یوں تو ہر طرف  ہی ظلم و زیادتی کا راج ہے لیکن ظلم کے خلاف بولنے والے اور آواز اٹھانے والے کہیں کہیں ہی نظر آتے ہیں ۔ ان چند لوگوں میں انجمن تحفظ حقوق عامہ کوٹلی آزاد کشمیر کے ممبران بھی شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق  علاقے میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ  اور پانی کے قطع ہونے  کے علاوہ متعدد مسائل اپنے عروج پر ہیں جس کے ساتھ ساتھ سرکاری اداروں میں بھی لوٹ کھسوٹ اور دھونس دھاندلی عام ہے۔

اس احتجاج کے پیشِ نظر فوری مسئلہ یہ تھا کہ   محکمہ لائیو اسٹاک کوٹلی کے دفتر میں خالی ہونیوالی چوکیدار کی آسامی پر ڈسٹرکٹ لائیو اسٹاک آفیسر سردار فرید نے آسامی کومشتہر کئے بغیر اپنے کسی عزیز کو  تعینات کیا ہے۔ قابلِ توجہ نکتہ یہ ہے کہ  اس آسامی سے ریٹائرڈ ہونے والی شخصیت سید شہپال حسین شاہ کے دو  جوان بیٹے   میرٹ پر پورے اترتے ہیں اور قانونی طور پر یہ ان کا حق بنتا تھا جسے نظر انداز کیا گیا اور اس پر عوام ِ علاقہ نے اخوت باہمی کے تحت احتجاج شروع کردیا جو آج چوتھے روز میں داخل ہو گیا ہے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم آزادکشمیر ایک طرف تو گڈ گورننس کے دعوے کرتے ہیں اور دوسری طرف  سرکاری اداروں میں ڈنکے کی چوٹ پر میرٹ کو پامال کیا جاتا ہے، افسوس کا مقام یہ ہے کہ عوامی  احتجاج کے باوجود اشرافیہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی اور متعلقہ محکمے شکایات کا نوٹس تک نہیں لیتے ۔

ستم بالائے ستم یہ ہے کہ محکمہ لائیو اسٹاک کے ریٹائر ہونے والی جس شخصیت کے بیٹوں کو نظر انداز کیا گیا ہے ، ان کا ایک بیٹا کشمیرکی آزادی کی خاطر ہندوستان میں پچیس سال جیل کاٹ کر واپس آزاد کشمیر آیا ہے۔ اس طرح اس ستم دیدہ فیملی کے ساتھ  ہمدردی کے بجائے مزید ظلم یہ کیا گیا کہ بے روزگاری اور مہنگائی کے اس دور میں اس خاندان کے میرٹ کو پامال کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرین کے مطابق آزاد کشمیر میں اس طرح کی بے ضابطگیاں عام ہیں، جن پر کوئی آواز نہیں اٹھائی جاتی اور عام عوام خاموشی سے ان مظالم کو برداشت کرتی چلی آرہی ہے لیکن اب کی بار عوام نے احتجاج کرنے کا راستہ اختیار کیا ہے جسے جاری رکھا جائے گا اورتمام مطالبات پورے ہونے تک عوامی و قانونی جدوجہد کے ساتھ عوامِ علاقہ کے حقوق کا دفاع کیا جائے گا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر کو مقبوضہ کشمیر نہ بنایا جائے اور عوامی حقوق کا احترام کیا جائے۔


تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (کراچی)  مجلس وحدت مسلمین سندھ، اصغریہ آرگنائزیشن اور اصغریہ اسٹوڈنٹنس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام ڈیرہ اسماعیل خان میں شیعہ نسل کشی اور سندھ کے ممتاز عالم دین علامہ محمد حسن جوادی کے اغوا، تشدد اور قتل کے خلاف عیدالاضحیٰ کے موقع پر یوم احتجاج منایا گیا۔ جیکب میں اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ملت جعفریہ پاکستان میں دُہرے مظالم کے نشانے پر ہے، ایک طرف ڈیرہ اسماعیل خان میں تسلسل کے ساتھ دہشتگردی اور شیعہ نسل کشی جاری ہے، تو دوسری طرف سندھ کے ایک ممتاز عالم دین کو گھر سے اغوا کیا جاتا ہے، چار ماہ قید کے دوران غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے، شدید بیماری کی حالت میں ادویات نہیں دی جاتیں اور پھر جب ان کی حالت انتہائی خراب ہوتی ہے، تو انہیں لاش سمجھ کر پھینک دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ حیدر علی جوادی نے نصف صدی اس ملک میں تعلیم کے فروغ کیلئے وقف کی ہے، انہیں خدمت کا صلہ انہیں بڑے بیٹے کی لاش اور تذلیل و توہین کی صورت میں دیا گیا، یہ رویہ قابل مذمت ہے۔

علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ اس سانحے کے ذمہ داران کو بے نقاب کیا جائے، محب وطن اور شریف شہریوں کے ساتھ اس ناروا سلوک سے ریاستی اداروں کا کردار سوالیہ نشان بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا خاتمہ نئی حکومت کی پہلی ترجیح ہونی چاہئے، تکفیری دہشتگرد اس ملک اور عوام کیلئے خطرہ ہیں، ان کے خلاف بھرپور کارروائی ہونی چاہئے، ڈیرہ اسماعیل خان میں امن قائم کرکے ہی نئے پاکستان کی نوید سنائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے یمن اور کابل میں معصوم انسانوں کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں جاری ظلم و فساد میں عالمی دہشتگرد امریکا کا ہاتھ ہر جگہ نظر آرہا ہے، جسے کاٹنا ضروری ہے۔

وحدت نیوز (گلگت) لیگی حکومت او ر کرپشن کا چولی د امن کا ساتھ ہے۔گریڈ 5تک تقرریوں کیلئے ریکروٹمنٹ کمیٹی کو ختم کرکے وزیر اعلیٰ نے من پسند تقرریوں کیلئے راہ ہموار کردی ہے۔ریکروٹمنٹ کمیٹی میں تین محکموں کے سربراہوں کی نمائندگی ہوتی تھی جن کی موجودگی من پسند تقرریوں کی راہ میں رکاوٹ سمجھ کر ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے ریکروٹمنٹ کمیٹی کو ختم کردیاگیا ہے ۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے سرکاری ملازمتوں میں سیاسی دبائو کے ذریعے من پسند افراد کو نوازنے کی لیگی حکومت کی پالیسیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ حکمران اپنے بڑوں سے عبرت حاصل کریں اور انصاف سے حکومت کریں ورنہ ان کا حشر بھی ان کے بڑوں جیسا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایسے غیر منصفانہ اور کرپشن کی راہ ہموار کرنے والے نوٹیفکیشن کو تسلیم نہیں کرتے جو کسی حق دار کو اس کے حق سے محروم کرے۔میرٹ کی بالادستی قائم نہ رکھنے والی حکومت اپنے انجام کے بارے میں بھی سوچ لے۔انہوںنے کہا کہ محلمہ پولیس میں شفاف تقرریاں ہوئیں اور ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ میں اپنے من پسند افراد کو تقرر کرنے کیلئے دبائو ڈالا گیا جسے خاطر میں نہ لانے پر ٹیسٹ اور انٹرویوز کو کالعدم قرار دیکر تقرریوں کو روک دیا گیا ہے حالانکہ ٹیسٹ/ انٹرویوز ڈیپارٹمنٹل ریپ کی موجودگی میں ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ریکروٹمنٹ کمیٹی کی موجودگی میں سیاسی بھرتیاں ممکن نہیں ہوئیں تو ایک دم ایسا نوٹیفکیشن جاری ہوا جس میں آئندہ ہونے والی تقرریوں میں اختیار صرف متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کو دیا گیا ہے تاکہ ایک ہی ڈیپارٹمنٹ کے آفیسرز کو زیر عتاب لاکر من پسند تقرریوں کی راہ ہموار کی جاسکے۔انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے میرٹ پائمال ہوگا اور ذمہ دار حلقے میرٹ کو برقرار رکھنے کیلئے کردار ادا کریں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے ایم ڈبلیوایم قم کے سابق سیکریٹری جنرل اور شہید منیٰ علامہ ڈاکٹر شیخ غلام محمد فخرالدین ؒ کی تیسری برسی کے موقع پر مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے تعزیتی پیغام میں کہاہے کہ شہید منیٰ کی قربانی اعلیٰ وارفع مقاصد کے حصول کیلئے تھی، سرزمین مقدس حجاز پر عصر کی شیطانی قوتوں کے خلاف اعلان برائت کرنے کے جرم میں آل سعود نے سنگین جنایت کاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے سینکڑوں عازمین حج سمیت سرمایہ ملت جعفریہ پاکستان ، عاشق مقام معظم رہبری شہید غلام محمد فخر الدین ؒ کو بے دردی سے شہید کیا ۔


انہوں نے مزید کہاکہ شہدائے منیٰ کے قتل عام کے پیچھے ایک عالمی سازش کارفرما تھی ، امریکہ ، اسرائیل اور آل سعود نے عالمی استکبار کے خلاف دوران حج بیت اللہ برائت از مشرکین کرنے کے جرم میں سینکڑوں حجاج کرام کو روندڈالا، آل سعود کا یہ جرم خدا کے نذدیک ان کی نابودی کاسامان قرار پائے گا، انہوں نے کہاکہ شہید منیٰ حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر غلام محمد فخرالدین ؒ کی یاد ان کے اہداف اور ارمان ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے،شہید کی تیسری برسی کے موقع پر شہید کے پسماندگان اور ان کے تمام ہمکاران کو ہدیہ تسلیت و تعزیت پیش کرتا ہوں ۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) سردی بہت تھی، کسان نے سانپ کے بچے کو کھیت سے اٹھایا، گھرلایا، چولہے کے نزدیک رکھ کر گرمایش پہنچائی اور نیم گرم دودھ پلایا، جیسے ہی سانپ کا بچہ ہوش میں آیا تو اس نے کسان کے بچے کو ڈس لیا۔ ایسا ہی کچھ پاکستان کے ساتھ بھی ہو رہا ہے، پاکستانی ایک جوانمرد ، شجاع ، بہادر، دلیر اور مخلص قوم ہیں۔ پاکستانیوں نے سب کے ساتھ ہمدردی کی حتی کہ پاکستان کے قیام کے دشمنوں کو بھی اپنی آغوش میں جگہ دی اور ان کے لئے سیاست کے دروازے کھولے۔

قیام پاکستان کے چند بڑے مخالفین میں دو نام سرِ فہرست ہیں۔ایک خان عبدالغفار خان ہیں جنہیں باچا خان اور سرحدی گاندھی کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے، 1987ء میں آپ پہلے شخص تھے جن کو بھارتی شہری نہ ہونے کے باوجود “بھارت رتنا ایوارڈ“ سے نوازا گیا جو سب سے عظیم بھارتی سول ایوارڈ ہے۔اسی طرح  جب  1988ء میں آپ کا انتقال ہوا تو آپ  نے پاکستان میں دفن ہونا پسند نہیں کیا اور آپ کو  آپ کی وصیت کے مطابق جلال آباد افغانستان میں دفن کیا گیا۔    دوسری اہم اور نامور شخصیت جو قیام پاکستان سے خائف تھی وہ مولانا فضل الرحمان کے والد مفتی محمود ہیں جنہوں نے ببانگ دہل یہ کہا تھا کہ خدا کا شکر ہے کہ ہم پاکستان بنانے کے گناہ میں شریک نہیں تھے۔ وہ کانگریس پارٹی کے رکن اور جمیعت علمائے اسلام کے بانی   اراکین میں سے تھے۔

اگرچہ مفتی محمود کے نزدیک پاکستان بنانا گناہ تھا  اور وہ  اپنی جماعت و مسلک سمیت ، قیامِ پاکستان کے گناہ  میں شریک نہیں تھے تاہم انہوں نے اپنے بیٹے فضل الرحمان کی طرح اس گناہ سے بھرپور فائدہ اٹھایا اور وزیرِ اعلیٰ سرحد بھی رہے۔آج جب مولانا فضل الرحمان یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہم ۱۴ اگست کو یومِ آزادی نہیں منائیں گے اور پاکستان کی فوج کو دھمکاتے ہیں تو اس میں اچنبھے کی کوئی بات نہیں چونکہ مولانا کی تنظیم، عقیدہ  اور مسلک ہی قیام پاکستان اور آزادی ِ پاکستان سے خوش نہیں ہے۔

مولانا کے ہم فکر اور ہم مکتب لوگ جہاں بھی ہیں وہ  پاکستان اور افواج پاکستان سے اتنی عداوت رکھتے ہیں کہ نہ صرف پاکستان کو کافرستان تک کہہ جاتے ہیں بلکہ پاکستانی فوجیوں کے سروں سے فٹبال کھیلنا ان کا محبوب مشغلہ  بھی ہے۔ یاد رہے کہ  مولانا اور ان کے ہمنوا، صرف اور صرف پاکستان میں زبان چلانا اور ہتھیار اٹھانا جانتے ہیں۔

مولانا اور ان کے ارادتمندوں کے نزدیک صرف پاکستان کا بنانا ہی گناہ ہے یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے علمی و عقیدتی مرکز دیوبند سے کبھی بھی کشمیر کی آزادی کے لئے کوئی ریلی نہیں نکالتے اور اسی طرح  وہ اپنے دوسرے بڑے مسلکی مرکز سعوی عرب سے بھی کبھی اسرائیل کے خلاف کوئی جلسہ جلوس نہیں نکالتے، چونکہ ان کے نزدیک جیسے پاکستان کا بنانا گناہ ہے اسی طرح کشمیر اور فلسطین کے حق میں کوئی جلسہ جلوس نکالنا بھی گناہ ہے۔اسی لئے مولانا فضل الرحمان ایک لمبے عرصے تک کشمیر کمیٹی کے چئیرمین رہنے کے باوجود اخباری بیانات سے آگے نہیں بڑھے۔

یہ اس وقت تک نا خوش رہتے ہیں جب تک انہیں شریکِ اقتدار نہیں کیا جاتا ،انہیں اگر شریکِ اقتدار کرلیا جائے تو یہ ہر سال  بڑے شوق سے یومِ آزادی مناتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان خیر سے بابائے طالبان بھی ہیں  لال مسجد کی طرح ایک نہیں ہزاروں مساجد ان کی سرپرستی میں چل رہی ہیں اور مولانا عبدالعزیز کی طرح سینکڑوں برقعہ پوش مولوی حضرات ان کی آواز پر لبیک کہنے کو تلے ہوئے ہیں لہذا ہمارے سیکورٹی اداروں کو چاہیے کہ وہ مولانا کی طرف سے ملنے والی  دھمکیوں کا سنجیدگی سے نوٹس لیں اور خصوصا ً یومِ آزادی کے موقع پر مولانا کی آل و  اولاد یعنی طالبان ، اپنے باپ کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے کسی بھی قسم کی گھٹیا حرکت کر سکتے ہیں، اس لئے ہمارے سیکورٹی اداروں کو چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔

یہ ٹھیک ہے کہ مجموعی طور پر  اہلیانِ پاکستان نے مولانا اور ان کے مکتب کے ساتھ کوئی متعصبانہ رویہ نہیں اپنایا لیکن ان لوگوں کو جب بھی فرصت ملی انہوں نے ملت پاکستان کو ڈسا ہے، پاکستان کے یومِ آزادی کے بائیکاٹ کا اعلان کر کے مولانا نے در اصل اپنی تاریخی شناخت پر مہرِ تصدیق ثبت کردی ہے۔ اس میں ہمارے لئے بھی یہ درس ہے کہ جب تک ہماری صفوں میں اس قماش کے لوگ موجود رہیں گے تب تک ہمیں اپنی فوج کے ساتھ مل کر اپنی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کرنی ہوگی۔

 تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(کراچی) ڈی آئی خان میں جاری شیعہ نسل کشی اور معروف بزرگ عالم دین علامہ حیدر علی جوادی کے فرزند علامہ حسن جوادی کی بلاجواز گرفتاری اور ان پر بہیمانہ تشدد کے سبب ان کی شہادت کے خلاف سند بھر میں نماز عید الاضحٰی کے موقع پر سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا جائے گا ، اس بات کا اعلان مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے وحدت ہائوس کراچی سے میڈیا کو جاری بیان میں کیا، انہوں نے کہاکہ مجلس وحدت مسلمین سندھ ،اصغریہ آرگنائزیشن پاکستان اوراصغریہ اسٹوڈنٹس پاکستان شہید علامہ محمد حسن جوادی کی المناک شہادت پر صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے 19 اگست بروز اتوار مختلف مقامات پر پریس کانفرنسز منعقد ہوں گی۔ان پریس کانفرنسز میں علمائے کرام تنظیمی اکابرین مجلس وحدت مسلمین اصغریہ آرگنائزیشن پاکستان اے ایس او پی مدارس علمیہ کے ذمہ داران و دیگر ملی تنظیموں کے نمائندے  شریک ہوں گے،علامہ مقصودڈومکی نے اعلا ن کیاکہ علامہ علی بخش سجادی سکھر پریس کلب میں علمائےکرام ، ایم ڈبلیوایم اور اصغریہ آرگنائزیشن کے رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کریں گے،جیکب آباد پریس کلب میں علامہ مقصودڈومکی ایم ڈبلیوایم اور اصغریہ آرگنائزیشن کے رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کریں گے، جبکہ کراچی اور حیدرآباد کے شیڈول کا بھی جلد اعلان کردیا جائے گا، انہوں نے کہاکہ ملت کے تمام ذمہ داران اس ظلم کے خلاف بھرپور آواز بلند کریں ۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) عمران خان عوام کی امیدوں کا مرکز ہیں ،حکومت کے مثبت کاموں پر ان کی بھرپورحمایت و مدد کریں گے، وزیراعظم پاکستان منتخب ہونے پر عمران خان اور تحریک انصاف کو مبارک باد پیش کرتے ہیں، عمران خان کی جدوجہدپاکستانی سیاسی تاریخ کا حصہ بن چکی ہے، ہم حقیقی تبدیلی کی فضا کو محسوس کررہے ہیں ،ایوان صدرکی جانب سے خصوصی دعوت پر سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی عمران خان کی بطور وزیراعظم حلف برداری تقریب میں شرکت جہاں انہوں نے اہم سیاسی و سماجی رہنماوں سے ملاقاتیں بھی کیں۔

انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماوں سے ملاقات میں کہا کہ عمران خان عوام کی امیدوں کا مرکز ہیں، امید کرتے ہیں وزیر اعظم عمران خان عوام سے کئے اپنے وعدوں کو پورا کریں گے ۔ حکومت کے لئے غربت ، دہشتگردی انتہاپسندی ، اقتصادی بحران ،تعلیم و صحت سمیت ملکی وقار کی بحالی اہم چیلنجز ہیں سماجی انصاف کی فوری فراہمی اور قانون کی بلادستی کو قائم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی جماعت ہونے کے ناطے جہاں حکومت کے مثبت کاموں پر ان کی بھرپورحمایت و مدد کرے گی وہاں خامیوں اور غلطیوں کی نشاندہی کرنا بھی ضروری سمجھتی ہے جو جماعتیں بھی عدالت اور پارلیمنٹ کے علاوہ کسی اور پلیٹ فارم پر حکومت کے خلاف احتجاج کرنا چاہتی ہیں  پہلے وہ قانونی و آئینی طریقے سے اپنی شکایات کو حل کرنے کی کوشش کریں اگر وہاں سے ان کی شنوائی نہیں ہوتی تو ان کے لئے عوامی جدوجہد کارستہ کھلا ہو ا ہے،اپوزیشن کا رویہ غیر جمہوری غیر اخلاقی اور غیر قانونی نہیں ہونا چاہیئے،پاکستان کی سلامتی و بقا کے لئے سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔

وحدت نیوز(مظفرآباد) سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی اور ان کی اہلیہ پر ہونیوالے قاتلانہ حملے کو ڈیڑھ سال کا عرصہ مکمل ، قانون نافذ کرنے والے ادارے تا حال مجرمان کا سراغ لگانے میں ناکام، حکومتی عدم توجہی ، کیس تا حال منطقی انجام کا منتظر ، علامہ تصور نقوی او ان کی اہلیہ پر فروری 2017؁ء کو قاتلانہ حملے ہوا، جس میں وہ شدید زخمی ہوئے ، زندگی و موت کی کشمکش میں رہے ، قانون نافذ کرنے والے ادارے طرح طرح کے حیلے بہانوں سے ٹرخاتے رہے، جبکہ حکومت کی جانب سے بھی بے حسی کا بے مثال مظاہرہ کیا گیا ، ان خیالات کا اظہار ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا سید طالب حسین ہمدانی نے ایک ہنگامی اجلاس سے خطاب میں کیا ۔

 اجلاس میں ریاستی کابینہ کے تمام اراکین سمیت ضلع مظفرآباد کے سیکرٹری جنرل سید غفران علی کاظمی ، ضلع نیلم کے سیکرٹری جنرل مولانا سید فضائل حسین نقوی اور ضلع جہلم ویلی سے سید عاطف حسین ہمدانی شریک ہوئے۔ مولانا طالب حسین ہمدانی نے کہا کہ ملت جعفریہ میں مجرمان کی عدم گرفتاری اور حکومتی و انتظامی بے حسی پر شدید ترین غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ مجرمان کا پکڑے جانا ریاستی امن ، بقا ء، وحدت و بھائی چارے کے لیے ضروری ہے۔ یہ علامہ تصور نقوی کی ذات کا مسئلہ نہیں بلکہ ریاستی امن کا مسئلہ ہے۔ اس طرح تو کل کوئی بھی فرد محفوظ نہیں ،، اتنی بڑی دہشت گردی کرنے والوں کا آزاد رہنا ان کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہے۔ کیا ہم اپنے حق کے لیے پھر سڑکوں پر نکلیں ؟ کہیں یہ عمل ہمارے غم و غصے کو ہوا دینے کی سازش تو نہیں ۔اجلاس میں شریک جملہ عہدیداران نے مشترکہ مؤقف اپناتے ہوئے واضح کیا کہ ہمیں راست اقدام کے لیے مجبور نہ کیا جائے۔اس کیس کو جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچایا جائے ، بصورت دیگر ہمارے پاس تمام آپشن کھلے ہیں۔

وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت  بلتستان کے سربراہ آغا علی رضوی نے گزشتہ روز ایک نجی ٹی وی چینل پر ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل امجد شعیب کی جانب سے گلگت بلتستان کے عوام پر لگائے گئے سنگین الزامات اور توہین کے خلاف غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان آرمی میں جگہ ملنے والے ایسے افرادپاکستان آرمی کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے۔ ان جیسوں نے ملکی سالمیت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ وطن عزیز پاکستان کے مختلف اداروں میں ایسی کالی بھیڑیںاب بھی موجود ہیں جنکی وجہ سے ملک دہشتگردوں کے چنگل میں ہے اور بیرونی ممالک بلخصوص امریکی ظالمانہ پالیسوں میں جکڑا ہوا ہے۔ آزادی کے بعد سے اب تک پاکستان کی سرزمین اس ملک کے پچاسی ہزار بے گناہ عوام و سکیورٹی اداروں کے شہداء کے خون سے رنگین ہوئی ہے اس میں ایسے احمق یا سازشی افراد کا کارنامہ ہے۔ موجودہ خودساختہ دانشور کی گفتگو سے واضح ہو رہا ہے کہ وہ اس ضیا ء مائنڈ سیٹ کا پیروکار ہے جنکی عاقبت نااندیشی اور غیروں کے آلہ کار بننے کے سبب طالبان جیسی ملک دشمن جماعت بنی اور ملک بحرانوں میں داخل ہوا۔

 آغا علی رضوی نے کہا کہ اس ناعاقبت اندیش ضیاء الحق کے فرزند کے خلاف فوری طور آئی ایس پی آر ایکشن لے اور تمام چینلز پر پابندی عائد کرانے کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان کے عوام سے معافی دلائیں۔ ان کے سبب ملک کے حساس ترین سرحدی علاقے میں جہاں کے سپوت نے ہمیشہ دشمنوں کے سامنے سینہ سپر ہو کر جنگ لڑ ی ہے بحران پیدا ہورہا ہے اور منفی طاقتوں کو جگہ مل رہی ہے۔ جبکہ یہاں کے جوانوں نے ہی پاکستان آرمی کا نام روشن کیا اور کرگل جنگ سے لے کر دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشنز میں جانیں دیں ان سب شہداء کے خون اور غازیوں کے توہین کے مرتکب اس نام نہاد فکر کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔ ہم سب کچھ برداشت کر سکتے ہیں لیکن دشمن کے آلہ کار ہونے کا الزام ناقابل برداشت ہے۔اس خود ساختہ تجزیہ کار کو شاید معلوم نہیں کہ پورے ملک میں آزادی سیاسی جدوجہد کے بعد حاصل کی تھی جبکہ گلگت بلتستان واحد خطہ ہے جہاں کے عوام نے ڈگرہ فوج کے خلاف مسلح جدوجہد کر کے آزادی حاصل کی تھی اور اس آزادی میں ہمارے اسلاف نے جانیں دیں ہیں۔ معرکہ کرگل میں انڈیا کے قلب دراس کی پہاڑی چوٹیوں پر سبز ہلالی پرچم لہرایا ہے تو بلتی سربازوں نے لہرایا ہے۔ کتنی دکھ کی بات ہے کہ پاکستان آرمی جیسے اہم ادارے میں زندگی گزارنے والا شخص شاید بیرونی اشارے پر نمک حرامی کا مرتکب ہواہے اور اس بلتی قوم پر الزام لگاتا ہے جنہون نے کبھی ریاستی اداروں پر حملہ نہیں کیا۔

انہوں نے مزیدکہاکہ جی ایچ کیو، مہران ائیر بیس، مناوا پولیس ٹریننگ سنٹر ، آرمی پبلک سکول سمیت ریاست کے دیگر حساس مقامات اور اثاثوں پر سینکڑوں حملے میں ملوث افراد بلتی ہے نہ طالبان بنانے والے بلتی ہیں اور نہ ہی راء کے چیف سے مل کر سستی شہرت کی خاطر کتاب لکھنے والا بلتی ہے ۔ اسی طرح گلگت بلتستان سمیت پورے ملک میں اسماعیلی برادری کی خدمات ہیں انکے خلاف باتیں سمجھ سے بالا تر ہیں۔ہم آرمی چیف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس نام نہاد جنرل کو لگام دیا جائے اور قومی توہین پر عبرتناک سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی کو ملکی سالمیت کے ساتھ کھیلنے کی ہمت نہ ہو۔ ہماری پاکستان کے ساتھ وابستگی نظریاتی بنیادوں پر ہے نہ کہ خوف یا لالچ میں ۔ پورے ملک میں گلگت بلتستان کے عوام سے زیادہ کوئی محب وطن نہیں ستر سالہ محرومی کے باوجود جذبہ حب الوطنی میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن کمی نہیں ۔ اس کے باوجود ایسے الزامات وہ بھی پوری قوم پر ناقابل برداشت ہے امید ہے کہ فوری طور آئی ایس پی نہ صرف اس شخص کے حالیہ بیان سے لاتعلقی کا اظہار کریں گے بلکہ یہاں کے عوام کے جس طرح جذبات مجروح ہوئے ہیں اس کا ازالہ بھی کرائیں گے اور اس نام نہاد دانشور پر تمام ٹی چینلز پر پابندی عائد کریں گے اور گلگت بلتستان کے قوم سے معافی دلائیں گے۔

وحدت نیوز(گلگت ) بلتستان کے لوگ ملک کے بلند ترین محاذ سیاچن کے محافظ ہیں ان کی حب الوطنی کو شک کی نگاہ سے دیکھنے والوں کی اپنی حب الوطنی مشکوک ہے۔جنرل امجد شعیب نے محب وطن لوگوں پر بہتان لگاکر اپنی ملک دشمنی کوعیاں کردیا ہے۔92 چینل گلگت بلتستان کے عوام سے صحافتی اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے موقف لیں بصورت دیگر امجد شعیب اور 92 چینل کے خلاف کیس دائر کیا جائیگا۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے امجد شعیب کے بیان پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان کے چاروں صوبوں کے عوام سے گلگت بلتستان کے عوام ملک کے زیادہ وفادار ہیں۔گلگت بلتستان کے عوام کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے ملک پاکستان کے ازلی دشمن سے یہ علاقہ بزور شمشیر آزاد کرواکر پاکستان کی جھولی میں ڈال دیا ہے اور پاکستان کے رقبے میں 28 ہزار مربع میل کا اضافہ کردیا ہے۔اکہتر سالوں سے اس خطے کے عوام بے آئین ہیں اور شرافت کے ساتھ حکمرانوں سے اپنے حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں تو وہ امجد شعیب جیسوں کو غدار نظر آتے ہیں۔پچھلی سات دہائیوں سے اس خطے کے بہادر جوان ملک کے سرحدوں کی حفاظت کیلئے اپنی جانوں کی قربانی دے رہے ہیں اور آج تک گلگت بلتستان کے ایک فرد نے بھی ریاست سے بغاوت کا اظہار نہیں کیا ہے جبکہ پارلیمنٹ کے اندر محمود خان اچکزئی افغانستان سے اپنی وفاداری کا اعلان کرتے رہے جو کہ امجد شعیب کو نظر نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ اٹک پل تک دعویداروں، گریٹر پختونستان اور گریٹر بلوچستان اور سندھو دیش کی تحریکیں چلانے والے امجد شعیب کو کیوں نظر نہیں آرہے ہیں۔اب بھی افغانستان میں بیٹھ کر آئینی صوبوں کے لوگ پاکستان مخالف تحریکیں چلانے والوں کے حوالے سے بولنے کی جرات کیوں نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ بلتستان کے محب وطن عوام کو غدار کہنے اور گلگت بلتستان میں اسماعیلی سٹیٹ کا شوشا چھوڑ کر علاقے میں فرقہ واریت پھیلانے کی سازش کرنے والے امجد شعیب کے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree