وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ کے میڈیا سیل سے جا ری کر دہ بیان میں کہا گیا کہ ہزارہ مومنین کے 31مسا فرو ں کو بسوں سے اُتا ر کر اغوا ء کرنا کُھلی دہشت گر دی ہے یہ با ت مجلس وحدت مسلمین کے مر کزی رہنماء علامہ سید ہاشم موسوی نے ہزارہ مسا فروں کی عدم باز یابی کے خلاف نکالی جانے والی ایک احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ وا قعہ افغان حکومت کی نا اہلی اور بے حسی کی وجہ سے رونما ہوا ۔یہ تکفیری ٹولہ جس نے پورے ریجن میں اپنی سفا کیت اور درندگی کی بد ترین مثا ل قائم کی ہے ۔ ہزارہ مومینن کے افراد کا اغواء اُن کی درندگی کی ایک اور مثال ہے ۔ہزارہ مسا فروں کا اغواء مذہبی بنیا دوں پر عمل میں آیا ۔ما ضی میں بھی ہز ارہ قوم کے سا تھ یہ ظا لمانہ رویہ رکھا گیا۔ہزارہ قوم کے افراد کا بازیاب نہ ہونا افغا ن حکومت کی بے توجہی اور غفلت کو ظا ہر کرتی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ افغا ن حکومت اور عوام کو اس سلسلے میں اپنا کر دار ادا کرنا چاہےہے۔
احتجا جی ریلی سے مجلس وحد ت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے ڈپٹی سکریٹر ی جنرل علامہ ولایت حسین جعفر ی نے بھی خطا ب کیا ۔اس ظا لمانہ اقدا م کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے زیر اہتمام ایک احتجا جی ریلی مسجد ولی عصر ؑ سے شہدا ء چوک علمدا ر روڑ تک نکا لی گئی ۔جسمیں مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں ممبر صوبائی اسمبلی سیدمحمد رضا ، علامہ سید ہا شم مو سوی ،علامہ ولا یت حسین جعفر ی سیکر یٹر ی جنرل کوئٹہ ڈویژن عبا س علی ،کونسلر کربلائی رجب علی، کونسلر عباس علی، کونسلر سید محمد مہدی اور لوگوں کی کثیر تعدا د نے شرکت کی ۔ریلی کے اختتام پر ایک قر ار دا د کے ذریعے حکومت افغا نستان اور دیگر انسا نی حقو ق کے ادا روں کو اس واقعے کے خلاف فو ری نوٹس لینے اور مسا فروں کی فو ری با زیا بی کو یقینی بنانے کیلئے ہنگا می بنیا دوں پر اقدا مات کرنی چا ہیے۔
وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ نواز لیگ گلگت بلتستان میں اپنی تجارت کو توسیع دینے اور یہاں کے وسائل پر قبضہ کرنا چاہتی ہے اگر نواز لیگ گلگت بلتستان کی عوام کی مخلص ہوتی تو اکنامک کوریڈور کو حویلیاں منتقل کرنے کی پلاننگ نہیں کرتے ۔ اکنامک کوریڈور کو حویلیاں منتقل کرنے کی کوشش یہاں کی عوام کا معاشی قتل اور عوام پر ظلم ہے جسے کسی صورت کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔ اکنامک کوریڈور کو گلگت بلتستان سے حویلیاں منتقل کرنے کی کوشش کے بعد مسلم لیگ نواز کی نیتیں عوام پر واضح ہوگئی ہیں ۔ گلگت بلتستان کی عوام ہشیار رہیں اگر گلگت بلتستان کو چھوڑ کر حویلیاں میں نواز شریف اپنے خاندان کو نوازنے کی کوشش کریں تو بھرپور طاقت کا اظہار کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نواز کے رہنما کا کہنا ہے کہ اکنامک کوریڈور حویلیاں اور گلگت دونوں میں بنایا جائے گا ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ اکنامک کوریڈو ر کا حویلیاں سے کیا تعلق ہے ۔ پاک چین اقتصادی راہداری کی صورت میں گلگت بلتستان میں معاشی انقلاب آسکتا ہے لیکن اس معاشی انقلاب کو حویلیاں اور جاتی عمرہ لے جانے کی کوشش ہے جسے کامیان ہونے نہیں دیں گے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ گلگت بلتستان کے وسائل یہاں کے عوام کا حق ہے اس پر کسی کو بھی قبضہ کرنے نہیں دیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بعض جماعتیں ووٹ حاصل کرنے کے فرقہ واریت کو ہوا دینا چاہتی ہے جس میں نواز لیگ سر فہرست ہے گلگت بلتستان کی عوام ہشیار رہیں اور فرقہ واریت کی لعنت سے اپنے آپ کو بچائیں اور اہل امیدواروں کو سامنے لائیں۔ عوام ہشیار رہیں اور کسی بھی جماعت کو عوامی مینڈیٹ چرانے کی اجازت نہ دی جائے۔ جو جماعت اکنامک کوریڈو کو چرانے کی کوشش میں ہے وہی عوامی مینڈیٹ کو بھی چرائے گی۔
وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین ضلع لاہور کا اجلاس زیر صدارت علامہ سید امتیاز کاظمی ہوا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید امتیاز کاظمی نے کہا کہ شریف برادران نے ہمیشہ اپنے مفاد کے لیے ہی کام کیا ہے انہیں غریب عوام سے کوئی سروکار نہیں ہے انہوں نے کہا کہ پنجاب میں عوام کے فائدے کے لیے کوئی پروجیکٹ شروع نہیں کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ حکمران دہشت گردی کو ختم نہیں کرسکے ۔عوام بلدیاتی الیکشن میں ن لیگ کو ووٹ نہیں دیگی۔اجلاس میں تنظیم سازی اور رابطہ پر زور دیا گیا اجلاس میں متفقہ طور پر ذوالفقار مرتضیٰ کو ضلعی سیکرٹری سیاسیات اور ابراہیم اسدی کو سیکرٹری تنظیم سازی منتخب کیا گیا اور علامہ امتیاز کاظمی نے نو منتخب عہدیداروں سے حلف لیا ۔اجلاس میں علی نقی مہدی۔محمد رضا ،ذوالفقار مرتضیٰ،ابراہیم اسدی،حسنین رضا،حیدر علی،زاہد حسین مہدوی نے شرکت کی۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) یمن ایک مستقل ملک ہے یمن میں حکومت اور اقتدار اور الیکشن وغیرہ ساری چیزیں ہر ملک کی طرح ہو تی ہیں لیکن آج کل یمن کا مسئلہ عجیب و غریب صورت اختیار کر گیا ہے۔ اکثر و بیشتر اس مسئلے کو فرقہ وارانہ مسئلہ قرار دے رہے ہیں حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے اور پوری دنیا میں کوئی فرقہ وارانہ مسئلہ نہیں ہے پوری دنیا کے ہر ملک میں شیعہ، سنی مسلک کے لوگ پائے جاتے ہیں اور کہیں بھی ایسا مسئلہ نہیں ہوا کہ دنیا کے کسی کونے میں یا کسی شہر اور آبادیوں میں شیعہ ، سنی ساتھ میں نہ بستے ہوں ، ایسا تو کہیں بھی نہیں دیکھا گیا کہ شیعہ آبادیوں میں دو چار گھر سنیوں کے ہوں تو وہ سکون کی نیند نہ سوتے ہوں اور نہ ایسا دیکھا گیا ہے کہ سنی آبادیوں میں دو چار گھر شیعوں کے ہوں تو آرام سے نہ رہ سکتے ہوں وہ تو پھر یہ شیعہ ،سنی فرقہ وارانہ مسئلے کو کیوں ہوا دی جارہی ہے اور یمن میں بھی کوئی فرقہ وارانہ فساد نہیں ہے بلکہ سعودی اس میں اپنے من پسند مہرہ دیکھنا چاہتا ہے اس لیے نہ جانے کس جرم میں پاکستان کو گھسیٹا جا رہا ہے اور یہ کہہ کر پاکستان کو یمن میں داخل کیا جا رہا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان کی فلاں جگہ مدد کی ،فلاں جگہ اتنے ڈالر دئیے ، فلاں جگہ تیل دیکر مدد کی اور کہا جا رہا ہے کہ پاکستان کو سعودی کی یمن کے معاملات میں مدد کر نی چاہئے .
اب میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ کس مسئلے میں پاکستان سے مدد مانگی جا رہی ہے ، ایک مسلم ریاست کو تحس نحس کر نے میں؟یا عوام پر ظلم کے پہاڑ ڈھانے میں؟ یا وہاں کی شیعہ، سنی بچوں پر بم اور گولیاں بر سانے میں؟ ان تمام حالات میں آپ یقینی طور پر کہہ سکتے ہیں کہ مسئلہ فرقہ وارانہ قطعاً نہیں ہے ، اصل میں مسئلہ کچھ اس طرح ہیں جو بھی ملک اسرائیل اور امریکا کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں اور ان کو خوش کر تے ہیں وہی لوگ یمن میں فرقہ وارانہ مسئلے کا ڈھونگ مچارہے ہیں ۔ اصل میں مسئلہ یہ ہے کہ جب بھی ملک میں کوئی حاکم اقربا پروری پر اُتر آئے اور عوام کے مسائل حل نہ کرے اور امن و امان کی صورتحال خراب ہو جائے اور ملک کا حاکم عوام الناس کو بھیڑ بکریاں اور جانور سمجھ کر ان پر حکمرانی اور ملوکیت اور بادشاہی کا حق جتانا چاہے اور اپنی ملک کی عوام کو انسان نہ سمجھے تو اندر ہی اندر سے مخالفت شروع ہو جا تی ہے یمن میں بھی کچھ اس طرح ہوا ہے ۔صدر علی عبداللہ جوکہ یمن میں 30سال کے عرصے سے یہی ظلم و بربریت کا بازار گرم کر کے رکھا تھا اور تخت و تاج کو سب کچھ سمجھ کر امریکا اور اسرائیل کی ہاں میں ہاں ملا کر اپنی عوام پر ظلم و بر بریت کر تا رہا تو لوگ صدر علی عبداللہ کے خلاف اُٹھے اور قیام کیا ،جب اس ظلم و بربریت کے خلاف اور بے روزگاری کے خلاف شاگردوں اور عوام نے احتجاج کی صد ا بلند کی تو ان پر حیوان اور درندوں کی طرح گولیاں برسائیں گئیں جس کی وجہ سے سیکڑوں شاگرد اور عوام مارے گئے اور صدر علی عبداللہ کو امریکا سپورٹ حاصل تھی جب عوام سڑکوں پر آئی تو وہ فرار کر گیا اب حقیقت یہ ہے کہ حق شیعہ ، سنی عوام کا ہے کہ جب ایک ظالم کو بھگا دیا تو اب وہ مل جل کر حکومت بنائیں لیکن یہاں پر سعودی حکمران بولتے یہ ہیں کہ ہمیں خطرہ ہے دراصل جب کسی ملک میں ظالم کے خلاف آواز اُٹھتی نظر آتی ہے تو ہر ظالم کے اعوان ہلتے نظر آتے ہیں اب سعودی حکمران جو عرصہ دراز سے ظلم و بربریت کا بازار گرم کرے ہوئے ہیں اور عیاشی کو اپنا مشعلِ راہ بنائے ہوئے ہیں اسلام کو فقط بنام اسلام مانتے ہیں انکو اپنی حکومت کے اعوان ہلتے نظر آرہے ہیں اس لئے انہوں نے فرقہ وارانہ مسئلہ کا ڈھنڈورا پیٹنا شروع کیا ہے اور جھوٹ بولنا شروع کر دیا ہے کہ کعبہ کو خطرہ ہے اور حرم کو خطرہ ہے حالانکہ یمن کی عوام کعبہ کا احترام کر تی ہے حج بجا ء لاتی ہے زکوٰۃ اداکر تی ہے ازواج نبی کا احترام کر تی ہے اور مقدساتِ اسلام کا احترام کر تی ہے تو ان سے سعودی کو خطرہ کیوں نظر آتا ہے خطرہ تو ان لوگوں سے ہو نا چاہئے جو داعش کی شکل میں، طالبان کی شکل میں ہر ملک میں ظلم و بربریت کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں ،عبادت گاہوں میں بم برسا کر کئی قرآن مجیدوں کو جلا رہے ہیں اور اسکولوں میں معصوم بچوں پر ظلم کر رہے ہیں جنہوں نے صحابہ اکرام کے نام پر ، صحابہ اکرام کے مزاروں کو زمین بوث کر دیا ہے اور ازواج نبی کے مزارات کو گرا دیا ہے اور ابھی ان کی نظر رسول ﷺ کے روزے پر ہے خطرہ تو ان سے ہو نا چاہئے لیکن یہ لوگ سعودی حکمرانوں سے دوستیاں منا رہے ہیں اور سعودی حکمران ان کو اپنا چشمِ چراغ مانتے ہیں۔ شیعہ ، سنی سے اور یمنی مسلمانوں سے نہ کعبہ کو خطرہ ہے نہ حرم کو خطرہ ہے بلکہ یہ شیعہ ، سنی تمام مقدسات کا احترام کر تے ہیں اور اولیاء اکرام کے مزارات کے تقدس کے قائل ہیں تو ان سے سعودیوں کو کیوں خطرہ لاحق ہے اور عجیب و غریب وجہ بیان کر کے پاکستانیوں کو اس آگ میں کیوں ڈالا جا رہا ہے اور وہ مفتی جنہوں نے فتویٰ دی تھی کہ مسلک کی بنیاد پر قتل وغار ت اوربم دھماکے حرام ہیں تو وہ اب یمن میں مسلمانوں کی قتل و غارت پر کیوں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور جس اسرائیل اور امریکا سے اسلام کو خطرہ ہے قبلہ اول کو خطرہ ہے جو اسرائیل اور امریکا مسلمانوں کی املاک پر 50سال سے زیادہ عرصہ سے قابض ہیں ، فلسطین میں قبلہ اول پر قابض ہیں اور فلسطین میں ظلم و بربریت کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں ان سے تو سعودی حکمرانوں کی دوستی ہے اور ان سے حرم کو بھی خطرہ نہیں ہے اور کعبہ کو بھی خطرہ نہیں ہے بلکہ سعودی حکمرانوں کو مسلمانوں سے خطرہ ناجانے کیوں محسوس ہو رہا ہے پتہ چلا کہ صرف سعودی حکمران اپنی ریاست اور اپنی کرسی بچانے کیلئے اور امریکا اور اسرائیل کو خوش کر نے کیلئے مسلمانوں کو یمن میں لڑوانا چاہتے ہیں اور پاکستان کو بھی گھسیٹنا چاہتے ہیں اور پاکستان کی بچی کچی عزت کو یمن میں گھسیٹ کر ملیہ میٹ کر نا چاہتے ہیں ۔
پاکستان پہلے سے دہشتگردی والے مسئلے میں مشکلات کا شکار ہے اور پاک فوج اس کا مقابلہ کر رہی ہے تو سعودی نے نیا مسئلہ اٹھا دیا ہے تاکہ آرمی کی توجہ دہشتگردی سے ہٹا کر یمن کی طرف دھکیلا جائے اور پاکستان میں جو دہشتگرد مسجدوں، امابارگاہوں، اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنا رہے ہیں ان کو چھپنے کا موقع مل سکے لیکن شیعہ ،سنی عوام پاکستانی فوج کے حوصلوں اور ثابت قدمی اور دہشتگردی کے خلاف آپریشن کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اسلئے پاکستانی فوج کو بھی چاہئے کہ اپنے وقار کو بلند کر تے ہوئے اپنے وطن عزیز میں امن و امان کو اولیت دیں اور یمن والے مسئلہ میں سعودی عرب کا ساتھ نہ دیں بلکہ ایک ثالثی کا کردار ادا کرے اور مسلمانوں کے درمیان صلح و صفاء کا ماحول پیدا کرے اور پاکستانی حکمران بھی اپنی کُرسی بچانے کے بجائے عوام کی رائے کو ملحوظ نظر رکھ کر دوسرے ملک کے مسائل میں اپنی ٹانگ نہ اڑائے اور یمن کو حق حاصل ہے کہ اپنے مسائل اور حکمران اپنی مرضی سے اور رائے سے انتخاب کرے لیکن آج کل سعودی عرب چاہتا ہے کہ امریکا اور اسرائیل کو خوش کر نے کیلئے تمام مسلمان ممالک میں افرا تفری اور قتل و غارت اور ملک میں اپنے من پسند لوگ وہاں مہرے کی طرح دیکھنا چاہتا ہے ۔ یمن کا مسئلہ تو اصل میں اقوام متحدہ کو حل کر وانا چاہئے اور سلجھانا چاہئے جو کہ بنائی بھی اسی لئے گئی تھی تاکہ کوئی ملک کسی دوسرے ملک میں دخل اندازی نہ کر سکے لیکن نہ جانے یہ اقوام متحدہ کو کیا ہو گیا ہے کہ کسی ملک میں بھی مسئلہ ہو تا ہے تو حل کر نے کے بجائے کھلونا بن کر تماشائی کردار ادا کررہی ہے ۔ برحال تمام مسلم ممالک کو چاہئے کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ آپس میں اتحاد پیدا کرے اور امریکا اور اسرائیل کے اشاروں پر سعودی حکمرانوں کی طرح ناچنے کی بجائے آپس میں اتحاد کا ثبوت دیں اور تمام مسلم عوام کا خیال رکھیں ایک دوسرے کہ غم و خوشی میں ساتھ دیں اوراگر سعودی حکمران اپنی سلطنت بچانے کیلئے یمن میں ظلم کا بازار گرم کئے ہوئے ہے اور امریکا اور اسرائیل کو خوش کئے ہوئے ہے یہ ظلم و بربریت کا بازار بند نہ ہوا تو مسلمانوں کو بہت بڑا نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے جو کبھی پو را نہیں ہو سکے گا۔
تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مولانا امدادعلی نسیمی
وحدت نیوز (گلگت) وزیر اعظم پاکستان کا دورہ گلگت جھوٹے وعدوں اور پیسوں کا ضیاع ہوگا۔سال 2009 کے انتخابات کے دوران بھی ایک وزیر اعظم پاکستان لالک جان سٹیڈیم میں اعلانات کرکے چلے گئے اور عرصہ پانچ سال گزرنے کے باوجود تاحال وہ وعدے وفا نہیں ہوئے۔ جس طرح پاکستان کے الیکشن 2013 میں مسلم لیگ نواز نے دو ماہ میں لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے اعلانات کرکے عوام کے ووٹ چرائے لیکن دو سال گزرنے کو ہیں لیکن لوڈشیڈنگ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔اس مرتبہ بھی وزیر اعظم پاکستان جناب میاں محمد شریف گلگت بلتستان اسمبلی کے الیکشن سے قبل بہت سے جھوٹے وعدے گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ کرینگے لیکن کوئی وعدہ وفا نہیں ہوگا۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کوالیکشن سے قبل بیوقوف بنانے کی بڑی کوششیں کی جائینگی جبکہ اکنامک کوریڈور میں گلگت بلتستان کو نظر انداز کیا گیا ہے اور ہزارہ ڈویژن کو نوازنے کی پالیسی اپنائی گئی ہے جو کہ گلگت بلتستان کے عوام کا معاشی استحصال ہے۔ ہزارہ ڈویژن میں اقتصادی راہداری قائم کرنے سے گلگت بلتستان کے عوام آلودگی کا شکار ہونگے اور وزیر اعظم صاحب کے داماد ارب پتی بن جائینگے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نواز کے پاس گلگت بلتستان کے عوام کیلئے کوئی پروگرام نہیں ،وفاقی حکومت کا دو سال کا عرصہ پورا ہونے کو ہے اور اس دوران گلگت بلتستان میں کوئی قابل ذکر ترقیاتی منصوبے شروع کرنے سے قاصر رہے ہیں اور گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے پاور سیکٹر کے مجوزہ منصوبے ردی کی ٹوکری کی نذر کردئیے گئے ہیں اور گلگت بلتستان کونسل کا ان دو سالوں میں ایک بھی اجلاس منعقد نہیں ہوا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مسلم لیگ نواز کو گلگت بلتستان کے عوام سے کوئی دلچسپی نہیں۔ اس کے علاوہ غیر مقامی فرد کو گلگت بلتستان کے گورنر کی حیثیت سے یہاں کے عوام پر مسلط کرکے گلگت بلتستان کے عوام کی توہین کی گئی ہے اور اب اپیلیٹ کورٹ میں بھی غیر مقامی جج کو چیئر مین تعینات کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ انہوں نے گلگت بلتستان کے عوام سے اپیل کی کہ وہ مسلم لیگ نواز کی عوام دشمن پالیسیوں کے پیش نظر وزیر اعظم نواز شریف کے دورے کا بائیکاٹ کریں۔
وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکریٹری امور سیاسیات محمد علی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حفیظ الرحمن لاکھ فرقہ واریت کے خلاف بیانات دیں انکے چہرے سے نہ ضیاء الحق کے باقیات ہونے کا داغ دھل سکتا ہے اور نہ سانحہ ماڈل ٹاون ریاستی جبر سے دب سکتا ہے۔پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات ضیاء الحق کی عاقبت نااندیشی کا نتیجہ تھا۔انہوں نے افغانستان کی جنگ میں وارد ہو کر طالبان جیسے ریاستی دشمن طاقت کو پنپنے کا موقع دیا اور نواز لیگ اسی ضیا الحق کی لے پالک جماعت ہے۔ نواز لیگ کی کوشش تھی کہ افغانستان کی تاریخ کو دہراتے ہوئے یمن کی جنگ میں فریق بننے اور بیگانے کی شادی پہ عبداللہ دیوانہ کے مصداق پاکستان کی فوج میں دھکیلنے کی کوشش کی لیکن پاکستان آرمی کی اعلی قیادت نے صحیح فیصلہ کرتے ہوئے عالمی سطح پر اسلامی ممالک کے درمیان ثالثی کا کرادار نبھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ حفیظ الرحمن اور اس کی جماعت کی تاریخ سے واضح ہے کہ کونسی جماعت فرقہ وارانہ سوچ رکھتی ہے اور کون وحدت کے حقیقی داعی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر کی بیساکھی پر حفیظ الرحمن لیگی پرچم تلے سرکاری افسران اور گاڑیوں کو جمع کر کے چوڑا ہو رہے ہیں ان سے میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ بلتستان میں عوامی اجتماعات سے کیوں اجتناب کیا اور تمام چوکوں پر گو نواز گو کے نعروں سے کیوں استقبال ہوا۔حفیظ الرحمن کی اطلاع کے لیے مجلس وحدت نے بلتستان کے گیٹ وے پر وزیر موصوف کا استقبال کیا تھا جسے انتظامیہ نے مذاکرات کے بعد ختم کروایا اگر انہیں بہت شوق ہے تو ہم ایک دن مسلم لیگ نواز کی سیاہ تاریخ کے خلاف بلتستان بھر کی عوام کو سڑکوں پر لے آکر دکھائیں گے کہ عوام کس کے ساتھ ہے۔گزشتہ اکتوبر کے انتخابات کو یہاں تک لے کر آنا نواز لیگ کی شکست کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اگر نواز لیگ میں ہمت ہے تو اسی ماہ میں ہی الیکشن شیڈیول جاری کروانے کا اعلان کرو ہم بتاتے ہیں کہ عوام کس کے ساتھ ہے۔حفیظ الرحمن کس منہ سے نواز لیگ کی وکالت کر رہی ہے جب اقتدار دینے کا وقت آیا تو تمہارے اپنے مرکز نے تمہیں اس قابل نہیں سمجھا کہ گورنر بنایا جائے۔حفیظ الرحمن سن لیں اگر آپ بھی گورنر بنتے تو ہم گلگت بلتستان کے فرزند ہونے کے ناطے خوشی ہوتی لیکن آپ اور دیگر لیگی افراد کو جس طرح تذلیل کا نشانہ بنایا گیا اس کے بعد آپ جو سر چڑھ کر بول رہے ہیں وہ گویا کھسیانی بلی کھمبا نوچے کی مانند ہے۔ دوسری سیاسی جماعتوں پہ دیوانہ وار حملہ کرنے سے قبل آئینہ دیکھ کے بات کرے کی تمہارے اپنے مرکز میں تمہاری کی حیثیت اور وقعت ہے۔ آپ جس پارٹی کے ذمہ دار ہو وہ پارٹی تو گلگت بلتستان کو پاکستان کا حصہ ہی نہیں سمجھتے ۔