The Latest

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقعہ پر ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی میڈیا سیل سے جاری ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کی شہ رگ کشمیر پر بھارت کے جابرانہ تسلط کے خلاف اقوام عالم کا سکوت متعصبانہ سوچ کا نتیجہ ہے۔ خود کو عالمی حقوق کا چمپیئن سمجھنے والی سامراجی طاقتوں کی مسئلہ کشمیر پر خاموشی اس حقیقت کابین ثبوت ہے کہ انہیں مسلمانوں کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں۔جب تک مسئلہ کشمیر کا پرامن اور کشمیر ی عوام کی امنگوں کے مطابق حل نہیں نکلتا تب تک پورا خطے کی سلامتی کو غیر یقینی صورتحال کا سامنا رہے گا ۔ہندوستانی حکومت مقبوضہ کشمیر میں ریاستی جبرکے ذریعے حق خود ارادیت کی آواز کو دبانا کی کوششوں میں مصروف ہے۔بنیادی حقوق کے اس استحصال پر اقوام متحدہ کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ کچھ مخفی قوتیں گلگت بلتستان اور کشمیر کے حوالے سے شکوک شبہات پیدا کر کے ہمیں داخلی انتشار کا شکار بنانا چاہتی ہیں ۔ہم ان بیرونی طاقتوں سے ہوشیار رہنا ہو گا۔ گلگت بلتستان اور کشمیر پاکستان کے عضوِ بدن ہیں جنہیں کبھی جسم سے جدا نہیں کیا جا سکتا ۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری امورسیاسیات ناصرشیرازی نے کہا کہ قومی ایئر لائن کا تنازعہ حکومتی بد انتظامی اور بے ہٹ دھرمی کے باعث سنگین صورتحال اختیار کرتا جا رہا ہے۔ حکومت مقابلے کی فضا پیدا کرنے اور انتقامی حربوں کو آزمانے کی بجائے افہام وتفہیم کی راہ اختیار کرے۔ احتجاج کا آئینی حق استعمال کرنے والے کے خلاف ایک جمہوری حکومت کے وزیر اعظم کی طرف سے دھمکی آمیز لب و لہجہ نہ صرف جمہوری اقدار کی توہین ہے بلکہ وزارت عظمی کے منصب کی عظمت کے بھی منافی ہے۔ماضی میں سانحہ ماڈل ٹاون میں بھی حکومت نے گولی لاٹھی کی زبان استعمال کر کے بے گناہ انسانی جانوں کو موت کی بھینٹ چڑھا دیا۔اب کراچی میں بھی وہ مشق دہرائی جا رہی ہے۔ جبر اور ناروا ہتھکنڈوں سے عوام کی آواز کو دبانا جمہوری طرز عمل نہیں بلکہ آمرانہ اقدام اور قابل مذمت ہے۔قومی ادارے ملک کی میشنری میں ایندھن کا کردار ادا کرتے ہیں۔ذاتی مفادات کی راہ ہموار کرنے کے لیے ملک وقو م کے اثاثوں کی سودا بازی کی اجازت کسی کو نہیں دی جا سکتی۔حکومت اپنے فیصلے رعونت کی بجائے بردباری اور دانشمندانہ انداز میں کرے تاکہ جمہوری عمل متاثر نہ ہو ۔

وحدت نیوز (مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد جموں و کشمیر کے وفد کی ریاستی سیکرٹری جنرل علامہ سید تصورحسین نقوی الجوادی کی قیادت میں جعفریہ سپریم کونسل کے چیئرمین سید شبیر بخاری سے ملاقات ، وفد میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل خالد محمود عباسی ، سیکرٹری سیاسیات سید محسن رضا جعفری ایڈووکیٹ اور سیکرٹری اطلاعات مولانا سید حمید حسین نقوی بھی علامہ تصور جوادی کے ہمراہ تھے،ترجمان جعفریہ سپریم کونسل آزاد جموں و کشمیر نے بتایا کہ ملاقات میں سیاسی امور سمیت مختلف امور پر غور و خوض کیا گیا، قومی و ملی امور کے لیئے ملکر کام کرنے پر اتفاق ،چیئرمین جعفریہ سپریم کونسل نے مجلس وحدت مسلمین کی ملی امور کے لیئے کی جانے والی کاوشوں کو سراہا اور ہرممکن تعاون کا یقین دلایا ۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان میں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کے زیر صدارت امن و امان کی صورت حال کی بحالی پر منعقدہ اجلاس کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ خطے میں امن و امان کی بحالی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ بلوچستان کے عوام کے دلوں میں امن کی امیدکا شمع روشن ہو گیا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کے رکن بلوچستان اسمبلی آغا رضا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امن و امان پربہت سے لوگ صرف تبصرے کرتے تھے مگر اسکی بحالی کیلئے اقدامات کی خبروں نے عوام کو خوشحالی کا اشارہ دے دیا ہے ، دہشت کے خاتمے سے صوبے کے سیاسی، تعلیمی، اقتصادی، معاشی سمیت دیگر تمام شعبہات زندگی میں ترقی ملے گی۔ آغا رضا نے کہا کہ اسلامی ریاست میں اسلامی اصولوں پر عمل ہونا چاہئے اور اسلام امن و امان قائم کرنے کیلئے یہ تعلیم دیتا ہے کہ اگر شر پسند عناصر کسی معاشرے یا سماج کے امن و سکون خراب کرنے پر آمادہ ہو ڈاکہ، قتل وغارت یا دہشتگردی کے زریعے بد امنی پھیلا رہا ہو ، جن کی وجہ سے خطے میں لوگوں کی عزت و آبرو محفوظ نہ ہو، معصوم لوگوں کی جانیں ضائع ہو رہی ہو، ایسے سماج دشمن عناصر کا راستہ روکھا جائے اور انہیں سزا دی جائے تاکہ معاشرے میں امن کی فضا برقرار رہے۔ایک سماج میں رہنے والا کوئی بھی محب وطن اور عاقل شخص ہرگز نہیں چاہتا کہ اسکے ہاں دہشتگردی ہو اور صوبے میں لوگوں کو ہر روز قتل و غارت گری اور ہڑتالوں کا سامنا ہو۔ بد امنی سے ہمیں صرف اور صرف نقصان کا سامنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں تمام پارلیمانی لیڈروں نے یہ عزم کیا ہے کہ شرپسند عناصر کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا اور دہشتگردی میں ملوث افراد سمیت انکے سہولت کاروں کو بھی انکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا اسکے ساتھ ساتھ جو فیصلے کئے گئے ان فیصلوں پر پولیس اور دیگر اداروں کو عملدرآمد کا حکم بھی دیا گیا ہے اور اس بات کی امید کی جا رہی ہے کہ عوام کے جان و مال کو محفوظ بنانے کیلئے تمام تر سہولیات کو بروئے کار لایا جائے گا۔

پاکستان میں دہشت گردی۔۔۔مجرم کون؟؟

وحدت نیوز(آرٹیکل)جب سے طالبان اور تکفیری سوچ کے حامل افراد نے پاکستان میں قدم جمایا تب سے آج تک وطن عزیز آئے روز معصوم شہریوں اور بچوں کی خون سے غلطاں ہیں۔ ان انسانیت دشمن عناصر سے پاکستان کا کوئی بھی ادارہ محفوظ نہیں رہا، جی ایچ کیو ہو یا سانحہ پشاور ان تکفیری دہشت گردوں نے فوج سے لیکر بچوں تک کو زبح کر دیا۔ پاکستان کے سیکورٹی اداروں نے پشاور اسکول سانحہ کے بعد ان دہشت گردوں کے خلاف مکمل آپریشن شروع کی، ستم زریفی دیکھیں سانہ پشاور کوئی پہلا واقعہ نہیں تھا اس اسے پہلے بھی گلگت بلتستان سے لیکر کراچی اور کوئٹہ سے لے کر پاراچنار تک روزانہ کی بنیاد پر محب وطن پاکستانیوں کو تارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جاتا رہا کہی بم دھمکہ تو کہی بسوں سے اتار کر ان کو زبح کیا گیا مگر اس وقت پاکستان کے سیاسی،سماجی اور حکومتی تمام ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے کسی کو کوئی خبر نہیں تھی اور جب ہم دھشت گردوں کے خلاف آواز اٹھا تے  اور  دہشت گردوں کے عزائم کو احتجاج اور مظاہروں کے زریعہ اعلی احکام تک پہنچانے کی کوشش کرتے تو ہمیں خاموش کرا دیا جاتا تھا اور عوام کے سامنے گوڈ اور بیڈ کے ساتھ دہشت گردوں کو پیش کیا جاتا رہا۔ غرض اب ان واقعات کا تزکرہ نہیں کرنا چاہتا لہذا جب پشاور آرمی پبلیک اسکول کا سانحہ پیش آیا تو عوام کی آنکھیں کھول گئ عوام کو حقیقت کا اندازہ ہوا کی ان دہشت گردوں میں کوئی اچھا اور برا نہیں ہوتا نہ ہی ان کا کوئی مذہب ہے ۔ ان کا دین،مذہب اور نظریہ صرف یہ یے کہ یہ لوگ اپنے آپ کو اسلام کا چئمپین تصور کرتے ہیں۔ یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کا نظریہ حق ہے اور باقی سب باطل۔ عام لوگوں اور معصوم بچوں کو زبح کرنا یہ لوگ عین عبادت سمجھتے ہیں، اسلام کے اصولوں کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کرنا، حلال محمدی کو حرام اور حرام محمدی کو حلال تصور کرنا ان کا اصل ہدف ہے، ان کا نظریہ ظلم و بربریت اور فسق و فجور پر مبنی ہے، ان کے نظریہ کا جو بھی مخالف  ہوتا ہے اس کے خلاف واجب القتل کے فتوی سادر کیا جاتا ہیں۔
 
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان جیسے مظبوط ملک میں جس کی برری، بحری اور فضائی طاقت میں اپنے مثال آپ ہیں اور پاکستان کی سیکورٹی ادارے دنیا بھر میں مشہور ہے پھر بھی طالبان،القاعدہ اور اب داعش جیسے تکفیری دہشت گردوں کا گڑھ کیوں بنا ہوا ہے؟؟

ایک طرف دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں ہمارے ارادے مضبوط اور داعش جیسے دہشت گردوں کو پاکستان میں پہنپنے نہیں دینگے کے دعوی، داعش کے وجود سے انکار، تو دوسری طرف داعش کے منظم گروہ کی گرفتاریاں اور ملک کے مختلف حصوں سے شام میں داعش کے حمایت میں سینکڑوں مرد خواتین کے جانے کا انکشاف۔۔آخر ابو بکر بگدادی خود تو پاکستان آکر یہ سب کرنے سے رہا۔ تو یقینا پاکستان میں داعش کے حامی موجود ہیں جو نہ صرف سویلین  بلکہ تعلیمی اداروں سے لیکر پاکستان کے مختلف اداروں میں موجود ہے جو ان کی پشت پناہئ اور سر پرستی کر تے ہیں۔ لہذا بیان بازیوں سے اگے نکل کر میدان عمل میں آنے کی ضرورت ہے اور سب سے پہلے پہاڑوں پر بمباری کے بجائے شہروں کے بیچ موجود ان دہشت گردوں کے اصل مراکز اور سہولت کاروں اور ان کے نظریہ کے حامی افراد کے خلاف آپریشن کرنا ہوگا خصوصا ان لوگوں کے خلاف جن کے خطبوں سے وطن عزیز کے دارلخلافہ میں سیگنلز بند کر دیے جاتے ہیں۔ اور ایک امرجنسی کی کیفیت ہوتی ہیں۔

وطن عزیز پاکستان میں دہشت گردی پیھلانے اور دہشت گردوں کے اثرروسوخ کو بڑھانے میں ایک اہم وجہ مختلف حکومتی محکموں اور سویلین میں موجود وطن عزیز اور اسلام کے غداروں اور مجرموں کی ہیں جو جانے یا انجانے میں ان دہشت گردوں کے لئے راہ ہموار کرتے ہیں۔

پہلا مجرم تو وہ لوگ ہیں جو ان تکفیری نظریہ کے حامل  ہیں اور ان کے آلہ کار ہیں۔

دوسرا مجرم وہ لوگ ہیں جو مال و دنیا کے حواس میں ان دہشت گروں کے لئے راہ فراہم کرتے ہیں۔

تیسرا طبقہ ان علماء کا ہے جن کو پتہ ہونے کے باوجود ان اسلام دشمنوں کے خلاف اپنے لب نہیں کھولتے بلکہ مظلومین کی حمایت بھی نہیں کرتے،اور تبلیغ اور دوسرے ناموں سے مسلمانوں کو بے وقوف بنا رہا ہوتا ہے۔

چوتھا مجرم وہ سیاسی اور دیگر ذمہ داران ہیں جو اپنے مفادات کی خاطر ان کے خلاف لب کشائی کرنے سے گریز کرتے ہیں

پانچواں مجرم وہ عام عوام اور نوجوان طبقہ ہے جو کھبی حق و باطل کی سچائی اور حقیقت کی تلاش نہیں کرتے بلکہ بھیڑ بکریوں کی طرح جس طرف ہنکا جائے اسی جانب چل پڑتے ہیں۔

اور سب سے بڑا مجرم خود ریاست کے ٹھیکیدار ہیں جس میں سیاسی اور سیکورٹی زمہ داران شامل ہیں جن کا کام وطن عزیز کی حفاظت اور عوام کی جان مال کی حفاظت کی ذمہ دار ہیں یہ افراد دو طرح سے مجرم ہیں۔

1۔ اگر یہ لوگ عوام کی جان و مال کی تحفوظ میں ناکام ہوئے ہیں تو یہ عوام کے سامنے مجرم ہیں کیونکہ عوام کے ٹیکس کی پیسوں سے ان کی تنخواہیں بنتی ہے اور عوام کے ووٹ سے اقتدار میں آتے ہیں ۔پھر بھی یہ لوگ عوام کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتے اور مجرموں کو نہیں پکڑ سکتے تو ان کو چاہیے وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوں اور قابل لائق اور اچھے محب وطن شہریوں کو آگے آنے کا موقع فراہم کریں۔

2۔ اگر ان زمہ داران کو مجرموں کا اور ان کے سہولت کاروں کا پتہ ہیں لیکن پھر بھی وہ ان کو قانون کے شکنجے تک لانے میں ناکام ہیں یا کوئی سیاسی یا دیگر وجوہات کی بنا پر مجرموں پر ہلکا ہاتھ رکھتے ہیں تب بھی یہ لوگ مجرم ہیں کیونکہ ان کا فریضہ ہے کہ وہ مجرموں کو پکڑ کر ان کے خلاف کسی بھی رنگ،نسل اور مذہب سے بالا تر ہو کر سخت  کاروائی کریں۔

لہزا جب تک ہم سب اپنے اپنے فرائض احسن طریقہ اسے انجام نہیں دینگے اور قوم و ملت اور وطن کے ساتھ مخلص نہیں ہونگیں ہم اس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیاب نہیں ہوسکتے اور اگر ہم نے غفلت کی تو ان وطن عزیز کی دفاع اور بے گناہ شہید ہونے والوں کا خون ہم سب کے گردن پر ہیں۔ اور دینا آخرت دونوں میں ہم سے ہماری ذمہداری کے بارے میں سوال کیا جائے گا تو ہم کیا جواب دینگے زرا سوچیے؟؟؟؟

 

 

تحریر۔۔۔۔ناصررنگچن

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ عالم اسلام کواس وقت لاتعداد چیلنجز کا سامنا ہے۔امت مسلمہ کے مابین وحدت و اخوت ہی وہ واحد ہتھیار ہے جس سے استعماری طا قتوں کو شکست فاش دی جا سکتی ہے۔ہمیں اس حقیقت کا درک کرنا ہو گا کہ دنیا بھر میں صرف مسلم ممالک ہی کیوں انتشاراور ظلم و بربریت کا شکار ہیں۔ امریکہ اور اس کے حواری اپنے مفادات کے حصول کے لیے مسلم ممالک کو آگ کی بھٹی میں جھونکتے آئے ہیں۔آزاد مسلم ریاستوں میں بیرونی مداخلت نے امت مسلمہ کو پارہ پارہ کر رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک مسلم ممالک بیرونی اثر سے آزاد نہیں ہوں گے تب تک امن و امان کا قیام محض خواب و خیال ہی بنا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ یہود و نصاری ہمارے ازلی دشمن اور عالم اسلام کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔ اس سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ذاتی مفادات کے خول سے باہر نکلنا ہو گا۔دنیا ان حکمرانوں کا عبرتناک انجام دیکھ چکی ہے جنہوں نے بادشاہت کے نشے میں چور ہو کر خود کو ریاستی ذمہ داریوں سے بری الذمہ سمجھ رکھا تھا اور عوام کا مسلسل استحصال کر رہے تھے۔آج کوئی ان کا نام لینے والا بھی نہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکی تابعداری نے سوائے ذلت کے کسی کو کچھ بھی نہیں دیا۔عالم اسلام جب تک عالم استکبار کی آنکھوں میں آنکھ ڈال کر بات نہیں کرے گا تب تک ذلت و رسوائی اس کا مقدر رہے گی۔اگر اسلام دشمنوں کو شکست دینی ہے تو دین اسلام کی سربلندی اور بقا کی جنگ امت مسلمہ کو باہمی اتحاد سے لڑنا ہو گی اور مسلمانوں کے لبادے میں چھپے ان عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہو گا جواسلامی تشخص کو مسخ کر نے میں مصروف ہیں۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری اطلاعات غلام حسین نے اپنے ایک بیان میں پیٹرولیم مصنوعات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بعض بین الاقوامی معاملات اور معاہدوں کے بعد دنیا بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایا کمی آئی ہے، مگر ہمارے ملک میں اس حوالے سے ابھی تک کسی قسم کی خاص پیش رفت نظر نہیں آرہی ہے دوسری طرف حکومت اس بات پر غور نہیں کر رہی ہے کہ عوام پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی چاہتی ہے۔ قیمتیں بڑھاتے وقت تو بہت ہی تیز رفتاری سے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں جب فائدہ حکومت کا ہوتا ہے تو کسی قسم کی سستی نہیں برتی جاتی تو پھر عوام کو فائدہ اور سہولت پہنچانے میں سستی کا مظاہرہ کیوں کیا جا رہاہے۔ انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب ٹیکسز لگائے جاتے ہیں اور اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کیا جاتا ہے تو وقت ضائع کئے بغیر نئی قیمتوں کا اعلان فوراً کیا جاتا ہے، اور فوراً پورے ملک میں اس کاروبار سے وابسطہ افراد کو قیمتیں بڑھانے کو کہا جاتا ہے، مگر جب بات عوام کے فائدے کی آتی ہے تو حکومت کا رویہ ایسا ہوتا ہے کہ عوام کی امیدیں مایوسی کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیٹرول روز مرہ زندگی کا اہم حصہ بن گیا ہے، آمد و رفت کیلئے زیادہ تر لوگ ایسے مشینوں کا استعمال کرتے ہیں جن کیلئے پیٹرول ایک ضروری چیز ہے۔ اسکے علاوہ ٹرانسپورٹز کے کرایوں میں کمی سے عوام کے مشکلات کمی آتی ہے۔ قوم اس بات کی منتظر ہے کہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا جائزہ لیتے ہوئے مزید اقدامات اٹھائے اور اسکی مناسب قیمت طے کرکے تمام پیٹرول پمپز والوں کو نئی قیمتوں سے مطلع کردے، عوام کے فائدے کے لئے جتنے اقدامات اٹھائے جائیگے اتنا اچھا ہوگا۔ ملک کے تمام شہریوں کو انکے حقوق ملنے چاہئے۔ عوام اگر اپنے بعض حقوق سے غافل ہیں تو یہ ہماری زمہ داری بنتی ہے کہ انہیں اس بات کی خبر دیں اور انہیں سہولت پہنچانے میں جتنا ممکن ہو اپنا حصہ ڈالے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شام کے دارلحکومت دمشق میں حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے روضہ اقدس کے قریب خودکش دھماکے کے نتیجے میں 45سے زائد قیمتی جانوں کے ضیاع پرگہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا نواسی رسول ﷺ کے روضہ کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ شام اور عراق میں موجوداسلام دشمن قوتیں اسرائیلی استحکام کے لیے مسلم ریاستوں کے امن کو تہ تیغ کرنے پرتُلے ہوئے ہیں۔داعش اور النصرہ یہود و نصاری کے تصدیق شدہ ایجنٹ ہیں جن کا مقصد اقوام عالم کے سامنے اسلام کے روشن چہرے کو بدنما کر کے پیش کرنا ہے۔عالم اسلام کو اپنی پوری طاقت کے ساتھ ان قوتیں اور داعشی فکر کا پرچار کرنے والے عناصر کو کچلنا ہو گا۔اہلبیت رسول ﷺ اورصحابہ کرام رضوان اللہ علیا کے مزارات مقدسہ شعائر اللہ ہیں اور ان کی تعظیم واجب ہے۔تحفظ حرمین شریفن کی طرح آئمہ اطہار علیہم السلام کے مزارات اور عالم اسلام کے دیگر مقدسات کے دفاع کے لیے بھی امت مسلمہ کی وحدت اور مشترکہ ردعمل انتہائی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ شام اورعراق کے استحکام کے لیے بھرپور تعاون کریں۔اگر ان مذموم عناصر کا خاتمہ نہ کیا گیا تو یہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے شدید ترین خطرہ بن جائیں گے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین  شہیدی نے کہا ہے کہ سانحہ شکار پور کوایک سال مکمل ہو گیا لیکن ابھی تک ذمہ داران کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جا سکا۔جس ریاست میں قانون و انصاف کی گرفت کمزور ہو جائے وہاں قانون شکن عناصر کے حوصلہ بلند ہو جاتے ہیں۔شکارپور میں ایک سال قبل ساٹھ سے زائد قیمیتی انسانی جانیں دہشت گردی کی بھینٹ چڑھیں جن میں معصوم بچے بھی شامل تھے۔اعلی حکام کی جانب سے بلند و بانگ دعوے لواحقین کے لیے محض طفل تسلیاں ثابت ہوئیں۔انسانی جانوں کا ضیاع بلاتخصیص رنگ و مذہب ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ ریاست کے تمام باسیوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں۔دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے کاروائیاں بھی مساوی بنیادوں پر ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا تدارک تب تک ممکن نہیں جب تک ذمہ داران عناصر اور سہولت کاروں کو سرعام عبرت ناک سزائیں نہیں دی جاتیں۔دہشت گردی کے مقابلے میں وزیر داخلہ کی جانب سے نفسیاتی شکست کا اعتراف حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔دہشت گردی کے ممکنہ واقعات سے بچنے کے لیے تعلیمی یا سرکاری اداروں کو چھٹی دینا دانشمندی نہیں بلکہ بزدلی کا اظہار ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ سیکورٹی کو موثر بنانے کے لیے اقدامات کریں تاکہ ریاست کے تمام شہری امن و سکون سے زندگی بسر کر سکیں۔

وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کےڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ چیئرمین سی پیک مشاہد حسین سید نے اقتصادی راہداری کے حوالے سے حقائق کو منظر عام پر لاکر صوبائی حکومت کی کارکردگی کو بے نقاب کردیا ہے۔ ا قتصادی راہداری کے حوالے سے خاموشی حکومت کی مجرمانہ غفلت ہے اور اقتدار کی خاطر گلگت بلتستان کے مفادات کا سودا کرنا عوام کے ساتھ سنگین غداری ہے۔  ترجمان ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان نے کہا ہے کہ عوام کو اعتماد میں لئے بغیر اقتصادی راہداری کو اس خطے سے گزرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نون کی حکومت کو گلگت بلتستان میں برسراقتدار لانے کا بنیادی مقصد ہی اقتصادی راہداری کے حوالے سے من پسند فیصلے کروانا تھا۔ گزشتہ چھ ماہ کی صوبائی حکومت کی کارکردگی نے ثابت کردیا ہے کہ انہیں عوامی مسائل سے کوئی سروکار نہیں حالانکہ موجودہ صورت حال کے تناظر میں وزیراعلٰی کی ذمہ داری بنتی کہ وہ گلگت بلتستان کی نمائندگی کرتے ہوئے اقتصادی راہداری میں گلگت بلتستان کی شراکت داری کو یقینی بناتے، لیکن وزیراعلٰی موصوف ایک عرصے سے صوبہ بدر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دیگر صوبوں کے وزرائے اعلٰی اقتصادی کوریڈور میں اپنے صوبے کیلئے زیادہ سے زیادہ مفادات لینے کیلئے دن رات کوشاں ہیں، ایک ایسے وقت میں جبکہ اقتصادی راہداری کے عوض گلگت بلتستان کے محروم عوام کو حقوق ملنے کی توقع ہے اور وزیراعلٰی کا سیر سپاٹے کرنا علاقہ اور عوام کے ساتھ انتہائی زیادتی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کے اعلٰی سطحی وفد سے ملاقات میں مشاہد حسین سید نے یہ انکشاف کرکے کہ گلگت بلتستان میں اقتصادی راہداری کا کوئی زون زیر غور نہیں حکومتی بلند بانگ دعووں کی قلعی کھول دی ہے اور ان کے چہروں سے نقاب الٹ دیا ہے۔ حکومت نے غیر ذمہ دارانہ رویے سے پہلے چھ مہینوں میں ہی عوامی اعتماد کو کھو دیا ہے اور اقتصادی راہداری معاشی حوالے سے خطے کے عوام کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree