The Latest
وحدت نیوز (ڈیرہ اللہ یار) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے ڈیرہ اللہ یارمیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چار سدہ باچا خان یونیوورسٹی میں دھشت گردی کا سانحہ افسوس ناک ہے، ملک بھر میں دھشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب شروع کیا جائے۔ حکومت نیشنل ایکشن پلان میں غیر سنجیدہ ہے، اس لئے کالعدم دھشت گرد تنظیمیں آج بھی ملک بھر میں نفرت انگیز سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسلام آباد میں داعش کا سرپرست آج بھی آزاد ہے جبکہ وفاقی وزیر داخلہ ان کے وکیل صفائی نظر آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے عدل و انصاف کے ذریعے زندہ رہتے ہیں۔ میر بختیار خان ڈومکی کی اہلیہ اور بیٹی کی چوتھی برسی کے موقع پر ہم یہ سوال پوچھتے ہیں کہ ان کے قاتل قانون کی گرفت سے کیوں آزاد ہیں۔ نواب اکبر خان بگٹی کے ورثاء کو بھی انصاف ملنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام آج بھی غربت کی زندگی بسر کر رہے ہیں اور زندگی کی تمام بنیادی ضروریات پینے کے پانی ، تعلیم اور صحت کی سہولیات سے محروم ہیں۔ بلوچستان کے عوام کو ان کے حقوق ملنے چاہئیں۔ بلوچستان کو ترقی دیکر پنجاب کے برابر لایا جائے اور صوبے کے ساحل اور وسائل پر یہاں کے عوام کا حق حاکمیت تسلیم کیا جائے۔پری
وحدت نیوز (چوک اعظم) مجلس وحدت مسلمین پاکستان چوک اعظم کے سیکرٹری جنرل مصور خان نے باچا خان یونیورسٹی پر علم دشمن دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قومی معماروں کی شہادت پر یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کیے جا سکے،باچا خان یونیورسٹی پر حملہ پاکستان کی سالمیت و استحکام کے خلاف گناونی سازش ہے،قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ناقابل تلافی نقصان اور قومی سانحہ ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کے خلاف کاروائی کر کے پاکستانی قوم کی جرات کو شکست نہیں دی جا سکتی ،ان اداروں کا فوری محاسبہ کیا جائے جن کے تعلقات کالعدم جماعتوں سے قائم ہیں،وفاقی دارالحکومت سمیت ملک کے تمام شہروں میں فوجی آپریشن کیا جائے،مصورخان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب سمیت ملک بھر سے عالمی دہشت گرد گروہ داعش سے وابسطہ افراد کی گرفتاری پر حکمرانوں کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب دہشت گردوں کا دوسرا وزیرستان بنا ہوا ہے،مصلحت پسندی اور سیاسی وابستگی دہشت گردی کیخلاف جنگ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے،دہشت گردوں کے سیاسی سرپرست اور سہولت کار اب بھی آزاد ہیں،دہشتگرد کالعدم جماعتیں نام بدل کر مکمل آزادی سے اپنے مذموم کاروائیوں میں مصروف ہیں،نیشنل ایکشن پلان کو سیاسی مخالفین کیخلاف استعمال کیا جا رہا ہے،کرم ایجنسی پاراچنار دھماکے کرنے والے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف بھر پور کاروائی ہوتی تو آج کا یہ المناک سانحہ نہ ہوتا،دہشتگردی کے شکار شہدا میں تفریق کا عمل دہشت گردی کیخلاف جنگ کو مشکوک بنانے کے مترادف ہے۔
وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری علامہ سید اقتدار حسین نقوی نے چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی میں دہشت گردوں کی کاروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد جہنم کے کتے اور انسانیت کے دشمن ہیں ان کا کسی بھی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہوسکتا، یہ انسانیت کے نام پر دھبہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ چارسدہ میں بیرونی ہاتھ کا ملوث ہونا بھی خارج از امکان نہیں مگر حکومت کو چاہیے کہ وہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ المیہ یہ ہے کہ موجودہ حکمران بھی دہشت گردوں کے حوالے سے نرم گوشہ رکھتے ہیں بلکہ حکومتی صفوں میں بھی دہشت گرد شامل ہیں۔ اگر حکمران قومی ایکشن پلان پر اسکی روح کے مطابق عملدرآمد کرتے تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ ضرب عضب میں پاک فوج کی قربانیاں قابل تحسین ہیں مگر حکومت کو جو کام کرنا چاہیے تھا وہ نہیں کیا گیا جس وجہ سے دہشت گردوں کو اس طرح کی کاروائیاں کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے آرمی پبلک سکول پشاور اور اب چارسدہ میں یونیورسٹی پر حملہ کرنے والوں نے ثابت کر دیا کہ وہ علم کے دشمن ہیں مگر وہ نہیں جانتے کہ لاکھ اختلافات کے باوجود پاکستانی قوم دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے متحد ہے اور پاکستان کی بہادر افواج اپنی پاک سرزمین کو ان کے ناپاک وجود سے ضرور پاک کر دیں گی۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) وطنِ عزیز پاکستان کے موجودہ سیاسی عمائدین اگر پاکستان کی سیاسی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو انہیں معلوم ہوجائےگا کہ گلگت بلتستان پاکستان کا نہ صرف حصہ ہے بلکہ یہ پاکستان کا اہم ترین حصہ ہےاس علاقے کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے 1970 میں صدر پاکستان جنرل محمد یحیی خان نے یہاں ایڈوائزری کونسل قائم کی ،ذواالفقار علی بھٹو جب بر سر اقتدار آئے تو انہوں نے ۱۹۷۲ میں گلگت بلتستان میں تین اضلاع بنا کر ترقی کے راستے کھول دئیے۔ 1977 کو پاکستان کے دوسرے حصوں کی طرح گلگت بلتستان میں بھی مارشل لا نافذ کیا گیا۔1982 میں صدر جنرل محمد ضیاء الحق نے گلگت بلتستان اور دیامر کے تینوں اضلاع کو وفاقی مجلس شوری میں ایک ایک مبصر کی سیٹ مختص کی ، 1994 کے انتخابات کو بینظیر بھٹو نے جماعتی بنیادوں پر کرانے کا اعلان کیا تو پاکستان کی بڑی بڑی پارٹیاں انتخابات میں حصہ لینے آئے جو اب بھی انتخابات کے موسم میں بڑے بڑے نعروں اور وعدوں کے ساتھ اقتدار کے مزے لوٹنے آتے ہیں ۔ 2002 میں صدر جنرل پرویز مشرف نے آئینی اصلاحات کے پکیج کا اعلان کر کے ناردرن ایریاز قانون ساز کونسل کو اسمبلی سے بدل دیا۔اور اسی طرح بلتستان کے غیور عوام نے بھی پاکستان کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ۔ 1965 اور 1971کی پاک بھارت جنگ میں بلتستان کے ۷۴ افراد درجہ شہادت پر فائز ہوئے ہیں اور 89-1986 میں ۲۴ جبکہ 1999 میں ۸۳ افراد نے جام شہادت نوش کی ہیں۔جب جنگوں کا موسم آئے تو گلگت بلتستان پاکستان کا حصہ ہے جب سیاحت کے شعبے سے کچھ لینا ہو تو کے۲ پاکستان حصہ ہے دیوسائی کی بات آئے تو پاکستان کا حصہ ہے جب سیاچن بارڈر کی بات آئے تو پاکستان کا حصہ ہے جب شاہراہ قراقرم کی بات آئے تو پاکستان کا حصہ ہے لیکن جب آئینی حقوق اور اقتصادی راہداری کی بات آئے تو یہ علاقہ متنازع ہے ۔
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے اگر اتنا بڑا عرصہ اس خطے کو بنیادی اور آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے تو اس میں موقع پرست سیاسی افراداور جماعتوں کا ہاتھ ہے اگر ہمارے نمائندے اسمبلی میں صحیح معنوں میں عوام کی نمائندگی کرتے تو بہت پہلے آئینی حقوق مل چکے ہوتے لیکن انہوں نے اس علاقے کے نام پر سیاسی فایدے تو لیے مگر علاقے کے لیے کہیں ایک لفظ بھی بولنے کی زحمت نہ کی ۔
جس ابتر حالات سے اس جنت نظیر خطے کو دوچار رکھا گیا ہے آج بھی ملکی سیاسی سیٹ اپ کے تناظر میں کوئی امکان نظر نہیں آتا کہ اس خطے کے عوام کے بنیادی حق کو تسلیم کرتے ہوئے ملک کے دیگر صوبوں کی طرح جائز حیثیت مل سکے۔
قوم مفاد پرستوں کے بوجھ تلے دب چکی ہے۔ سیاسی عمائدین کا نہ کوئی نظریہ نہ کوئی زبان اور نہ ہی یہ کسی اقدار کے پابند ہیں۔یہاں دولت کے بل بوتے، دھونس دھاندلی کے ذریعے جو چاہتا ہے عوام کا نمائندہ بن کر سامنے آ دھمکتا ہے، اس سے جو نتائج برآمد ہوتے ہیں وہ ہمارے سامنے ہیں۔نمائندے ایسے ہوں جو معاملات کو سلجھانے اور اختلافات کو نمٹانے کی صلاحیت رکھتے ہوں نہ صرف نوکریوں اور تبادلوں کی سیاست ، الیکشن میں اقربا پروری ، رشوت ، ذاتیات کی جنگ اور علاقہ پرستی جیسے کمترین اور ذلیل ترین ہتھکنڈے ہی سیاست کادار و مدار ہوں۔ اور اب ستم بالائے ستم یہ کہ جو علاقہ سالہا سال سے انتظامی ، ثقافتی اور دینی اعتبار ایک ہو اس وحدت کو سیاسی مفادات کی خاطر تقسیم کرنے کی سازش کی جارہی ہے ۔اب بات یہ ہے کہ اس قوم کا مزید امتحان نہ لیاجائے ،عوام کے صبر کا پیمانہ پہلے ہی لبریز ہے۔
سید قمر عباس حسینی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ چارسدہ باچا خان یونیورسٹی پر حملہ وقت کے ابوجہلوں کی سیاہ کاری اور علم دشمنی کا بین ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے اتنے اہم ادارے میں قوم کے مستقبل کے معماروں کو سکیورٹی فراہم نہ ہونا، سکیورٹی اداروں کی بدترین غفلت اور لاپرواہی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ باچاخان یونیورسٹی پر ہونے والے افسوسناک اور بہیمانہ حملے نے سانحہ پشاور کی یاد تازہ کردی۔ اگر پوری قوم سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور پر متحد ہوتی اور دہشتگرد جماعتوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہوتی تو یہ نوبت نہیں آتی۔ سانحہ پشاور کے بعد کچھ دنوں کے لیے آپریشن میں تیزی لائی گئی اور دہشتگردوں کے خلاف ریاستی ادارے حرکت میں آگئے لیکن آہستہ آہستہ نہ صرف دہشتگردوں کے خلاف کارروائیوں میں کمی آگئیں بلکہ دہشتگردی کے مسئلے کو نظر انداز کرکے قومی ایکشن پلان کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔ اب بھی ملکی سلامتی اور استحکام کے لیے ضروری ہے کہ آپریشن ضرب عضب کو ملک گیر کیا جائے اور سکیورٹی انتظامات کو آرمی مکمل طور پر اپنے ہاتھ میں لے کر قومی ایکشن پلان کے ساتھ مذاق ہونے نہ دے تو دہشتگردی کے عفریت کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ وہ سیاسی جماعتیں جو ہمیشہ دہشتگردوں کے لیے نرم گوشہ رکھتی ہیں ان سے یہ توقع عبث ہے کہ وہ دہشتگردوں کے خلاف کوئی ٹھوس اور سنجیدہ اقدام اٹھا سکیں گی۔ اس معاملے میں آرمی کو سکیورٹی معاملات دیکھنے کی ضرورت ہے۔ موجودہ وفاقی حکومت اپنے شہریوں کو سکیورٹی فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، حالیہ دلخراش واقعہ حکومت کی بدترین ناکامی ہے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام شہدائے باچا خان یونیورسٹی کے لئے ملک بھر میں چاروں صوبوںسمیت،گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں فاتحہ خوانی ،شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدری کیاگیا،یوم سوگ پر مرکزی تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی بربریت ہمارے عزم و ہمت کو شکست نہیں دے سکتے،باچا خان یونیورسٹی کے شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دینگے،دہشت گردی کے خلاف حکمران مصلحت پسندی کا شکار ہے،نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے،وزیر داخلہ کو نہ پاکستان میں داعش نظر آتا ہے نہ ایوان اقتدار کے بغل میں بیٹھے داعش کو دعوت دینے والے،نااہل حکمرانوں نے دہشت گردی کیخلاف جنگ اور نیشنل ایکشن پلان کو سیاسی مخالفین کیخلاف استعمال کر کے مشکوک بنا دیا ہے،دہشت گرد اور ان کے سہولت کار آزاد ہے،دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے مدد گا ر انڈیا اور امریکہ ہے،انہوں نے کہا کہ انڈین وزیر دفاع کے بیان سے ثابت ہوتا ہے کہ تکفیری دہشت گرد وں کی مکمل سرپرستی بھارت کر رہا ہے،حکمرانوں کی انڈیا کیخلاف خاموشی المیہ سے کم نہیں۔
انہوں نے کہاکہ اسلام آباد اور پنجاب سمیت ملک بھر میں دہشت گردوں کیخلاف آپریشن ناگزیر ہو چکا ہے،اسلام آباد میں داعش کے ہمدردوں کے خلاف حکمرانوں اور قانوں نافذ کرنے والے اداروں کی خاموشی بہت سے شکوک وشبہات کو جنم دے رہا ہے،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ملکی سلامتی و بقا کے اپنی پرانی پالیسیوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے محتاط رہنا ہو گا ،انہوں نے ایران سعودی کشیدگی پر پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہمیں امت مسلمہ کے اتحاد کے کوشش کر نا چاہئیے،تاکہ غیر جانبدار رہ کر امت کو تقسیم ہونے سے بچایا جاسکے،انہوں نے کہا کہ 34 ملکی اتحاد دہشت گردی کیخلاف نہیں بلکہ عربوں کی بادشاہت کو بچانے کے لئے ہے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے اراکین گلگت بلتستان اسمبلی ڈاکٹر حاجی رضوان علی اور کاچو امتیازحیدر خان نے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکریٹریٹ میں ایم ڈبلیوایم کےمرکزی رہنما علامہ اعجاز بہشتی سے ملاقات کی ۔ ملاقات میں گلگت بلتستان کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔ اراکین نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام نے ڈوگرہ راج سے آزادی چھین کر پاکستان کے ساتھ الحاق کیا تھا۔ جو طاقتیں گلگت اور بلتستان میں تفریق پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں وہ ملک دشمن عناصر کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔کسی بھی ایک کوشش کو قطعی کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گاجو جی بی کی وحدت پر اثر انداز ہوتی ہو۔گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کے حصول کے لیے تمام تر توانائیاں صرف کی جائیں گی۔مجلس وحدت مسلمین جی بی کے عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے۔ہم عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور کسی بھی ایسے فیصلے کی تائید کرنے کے لیے قطعاََ تیار نہیں جو عوامی خواہشات اور خطے کے مفادات کے برعکس ہو۔علامہ بہشتی نے اراکین اسمبلی کے اقدامات کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ مجلس وحدت مسلمین کی مقبولیت ا ور عوامی رابطوں کو موثر بنانے میں ایم ڈبلیو ایم کے اراکین اسمبلی بھرپور کردار ادا کرتے رہیں گے۔اس موقعہ پر ڈپٹی مسؤل مرکزی آفس ارشاد حسین بنگش بھی موجود تھے۔
وحدت نیوز(گلگت) باچا خان یونیورسٹی پر طالبان کے حملے کی پرزور مذمت کرتے ہیں، قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ناقابل تلافی نقصان اور قومی سانحہ ہے۔دشمن ہمارے تعلیمی اداروں کو نشانہ بناکر ہمارے عزم و حوصلے کو شکست نہیں دے سکتا۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری سیاسیات غلام عباس نے کہا کہ دارالخلافہ اسلام آبادسمیت پورا ملک دہشت گردوں کے نشانے پر ہے اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔افواج پاکستان کو وزیرستان میں دھکیل کر ملک کے بڑے شہروں کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑا گیا ہے۔حساس اداروں کی جانب سے نشاندہی کے باوجود دہشت گردوں اور سہولت کاروں کے خلاف کاروائی نہ کرنا دہشت گردوں سے ملی بھگت کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں جاری دہشت گردی ہمارے حکمرانوں کے اعمال کا نتیجہ ہے کہ ماضی میں وطن عزیز میں امریکی ڈالر اور سعودی ریال کی خاطر لشکریوں کو منظم کیا اور ان لشکریوں کو مخصوص علاقوں میں بھیجتے رہے آج وہی لشکر جسے حکمرانوں نے دوسروں کو سبق سکھانے کیلئے ترتیب دیا تھا ہمارے گلے پڑ گئے ہیں۔ہمارا دشمن ملک سے باہر نہیں بلکہ ہمارے درمیان بیٹھا ہوا ہے جس کے خلاف کاروائی کرنے سے حکومت گھبرارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ گلگت کے دو انجینئرز کے اغوا میں ملوث دہشت گردوں کو حکومتی سرپرستی میں محفوظ راستہ دینے کا کیا مطلب ہوسکتا ہے؟گلگت شہر میں داعش کی حمایت میں وال چاکنگ اور ایک مسجد کا نام ابوبکر بغدادی کے نام منسوب کرنا کوئی بچوں کا کھیل ہے۔
انہوں نے کہا لیگی وزیر اعلیٰ نے اپنے دامن میں چھپائے دہشت گردوں سے توجہ ہٹانے کیلئے داریل کے جنگلات میں طالبان اور دہشت گردوں کی موجودگی کی طرف اشارہ کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان ایک حساس علاقہ ہے حکومت کو چاہئے کہ وہ دہشت گرد عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن کرے قبل اس کے کہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آئے۔شاہراہ قراقرم پر کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں جن کے زخم ابھی تک باقی ہیں حکومت مسافروں کے تحفظ کیلئے سنجیدہ اقدامات کرے نیز گلگت بلتستان کے نجی و سرکاری تمام تعلیمی اداروں کی سیکورٹی کیلئے مناسب اقدامات اٹھائے۔
وحدت نیوز (لاڑکانہ) نظام ولایت اور انقلاب اسلامی نور کی تجلی تھی ، جس نے طاغوتی نظام کی تاریکی میں غرق دنیا میں نور ولایت کی شمع روشن کی۔ نظام ولایت سے وابستہ معاشرے نور ہدایت کے باعث فلاح اور کامیابی کا سفر طے کرتے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ مقصودعلی ڈومکی نے اصغریہ آرگنائزیشن پاکستان کے زیراہتمام لاڑکانہ میں ولایت فقیہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سیمینار سے اصغریہ آرگنائزیشن کے استاد اخلاق احمد اخلاق، دانشور سید ساجد شاہ کاظمی اور اے او پی کے مرکزی صدر سید مشتاق شاہ نے بھی خطاب کیا۔
علامہ ڈومکی نے اپنے خطاب میں کہاکہ امام خمینی ؒ اور حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای نے کبھی بھی الٰہی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا، سامراج دشمنی، مظلوموں کی حمایت اور ظالم کی مخالفت ، انقلاب اسلامی کے بنیادی اصول ہیں۔ انقلاب اسلامی کی کامیابی سے ثابت ہوا کہ عصر حاضر میں بھی اہل ایمان کی صبر و استقامت بالآخر فتح و نصرت کی نوید ہے۔ انقلاب اسلامی نے عالمی سامراج اور شیطانی قوتوں آمریکہ اور اسرائیل کے خلاف جس انقلابی مزاحمتی تحریک کا آغاز کیا ہے، وہ اب عالمی انقلابی تحریک میں بدل رہی ہے ۔ ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں اٹھائے جانے پر ایرانی عوام اورقائد انقلاب اسلامی کومبارکباد دیتے ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ اقتصادی پابندیاں انقلاب اسلامی اور اس کے رہبر کو جھکانے میں ناکام رہیں۔انقلابی اصولوں پر قائم رہتے ہوئے تاریخی کامیابی پر انقلاب اسلامی کے رہنماء مبارکباد کے مستحق ہیں ۔
وحدت نیوز (مظفرآباد) باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردانہ حملہ ، شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ، سفاک دہشت گرد علم دشمن ، ملک دشمن ، انسان و اسلام دشمن ہیں ، مملکت خدا داد پاکستان میں ناامنی پھیلا کر اغیار کے ایجنڈے کی تکمیل کر رہے ہیں ، ایسا کوئی اسلام نہیں کہ بے گناہوں کا سرعام قتل عام کیا جائے، سفاک دہشتگردی عبرتناک انجام کے مستحق ہیں ، ان خیالات کا اظہار ریاستی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر سفاکانہ بربریت کے خلاف یہاں صحافیوں سے ایک گفتگو میں کیا ۔
انہوں نے کہا کہ باچا خان یونیورسٹی پر حملہ ، ایک دفعہ پھر ہمارے مستقبل کے معماروں پر حملہ ہے، کسی طور پر بھی یہ دہشت گرد کسی رعایت کے مستحق نہ ہیں ، عبرتناک انجام سے دوچار کیا جانا ہی ملک و قوم کے مفاد میں ہے ، پشاور اے پی ایس حملے کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا تھا، دہشت گردوں کو دوبارہ سے منظم نہ ہونے دینے کا وعدہ کیا گیا، دہشت گرد دوبارہ سے سر گرم ، نیشنل ایکشن پلان ایک سوالیہ نشان بن کر رہ گیا، دہشت گرد اور ان کے سہولت کار مسلسل اپنے وار کیئے جا رہے ہیں ، کسی بھی پلان کا ان پر کوئی اثر نہ پڑا ، اور نہ عام آدمی اس طرح سے محفوظ ہے جس طرح سے ہونا چاہیے ، ریاست کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرے ، مگر بنیادی حق حقِ زندگی ہی سرعام چھن رہا ہے، نہتے شہریوں کو سرعام گولیاں ماری جا رہی ہے، سفاکیت کی انتہاء کی جا رہی ہے، نیشنل ایکشن پلان برا نہ تھا اور نہ ہے، مگر اس پر عملدرآمد کتنا ہوا؟ یہ قوم کا سوال ہے،۔
علامہ تصور جوادی نے کہا کہ ضرب عضب آپریشن کو ملک کے گلی کوچوں تک وسعت دینے کی ضرورت تھی اور ہے، ایک وزیرستان نہیں ہر وہ وزیرستان جو ملک میں ناامنی ، دہشتگردی، فرقہ واریت ، انتہاء پسندی کا اڈا ہو اس کا قلع قمع ضروری ہے، ضروری ہے کہ ان کو پاک سرزمین کو ان سے پاک کیا جائے، ناپاک ارادے رکھنے والے ناپاک وجود پاک سرزمین میں قوم کوقبول نہیں ، انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں ملک بھر میں ضرب عضب آپریشن کو وسعت دیکر ان نجاستوں سے دھو دیا جائے ، تب ہی یہ ملک امن کا گہوارہ بنے گا۔چارسدہ باچا خان یونیورسٹی میں بہنے والی خونِ ناحق کی ایک ایک بوند کا حساب لیا جائے، علامہ تصور جوادی نے مذید کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل چیف ملک میں دہشت گردی کی اس لہر جانب متوجہ ہوں ، کسی بھی اتحاد میں حصہ بننا یا نہ بننا بعد کی بات ، گھر کے اندر کی صفائی کی نگرانی کی جائے، سعودیہ ایران تنازعہ میں ثالثی کا کردار اچھا فیصلہ ، فی الوقت ہمارا ملک حالت جنگ میں ہے ہمیں اپنی ساری کوشش دہشتگردی گردی کے خاتمے کی جانب ہونی چاہیے۔