The Latest

وحدت نیوز (مظفرآباد) علامہ محمد امین شہیدی کی اتحاد بین المسلمین کے لیئے بے پناہ خدمات ہیں ، انہوں نے ہمیشہ ملت کی درست سمت میں ترجمانی کی، انہیں اتحاد بین المسلمین کے پرچار کی سزا دی جارہی ہے ، ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے علامہ امین شہیدی کی ضمانت منسوخی کے حوالے سے جاری مذمتی بیان کیا ہے، ہم مجاہد ملت کے شانہ بشانہ ہیں ، ملت دشمن سازشیں کسی طور پر بھی شیعہ سنی کو اکٹھا نہیں دیکھنا چاہتیں ، وہ انہیں باہم دست و گریبان دیکھنا چاہتی ہیں ، ہم اپنے اتحاد سے اس سازش کو ناکام بنا دیں گے، پنجاب حکومت بیلنس پالیسی کے تحت ملت جعفریہ کا استحصال کر رہی ہے جو ہر گزقابل قبول عمل نہ ہے، ہم ملک دشمن عناصر کے خلاف میدان مین ہیں ، علامہ امین شہیدی نہ صرف ملت جعفریہ بلکہ اہل سنت کے بھی ہر دلعزیز رہنما ہیں ، انہوں نے ہمیشہ اتحاد امت کی بات کی ہے ، انہوں نے ہمیشہ امت محمدیؐ کی بات کی ، اس ملک کے امن کی بات کی ، بھائی چارے کی بات کی ہے، ہم بھرپور طریقے سے علامہ امین شہیدی کے ساتھ ہیں ، ہم ملک کا امن خراب کرنے والوں کے خلاف بھی آواز بلند کرتے رہیں گے، مظلوموں کی حمایت ظالموں کی مخالفت ہمارا وطیرہ ہے، ہمیں اس مشن سے کوئی طاقت بھی پیچھے نہیں ہٹیا سکتی ، ہم اس ملک کے محب وطن بیٹے ، کبھی اپنے ملک سے غداری نہیں کریں گے، اور غداری کرنے والوں کے خلاف علم بغاوت بلند کیئے رکھیں گے ، ملک کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کرتے رہیں گے۔ خون کے آخری قطرے تک ملک کے وفادار رہیں گے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پنجاب حکومت دہشتگردوں پر توجہ دے ۔ ملک دشمن عناصر کو جڑوں سے اکھاڑ پھینکنے کے لیئے افواج پاکستان کے عمل کی تائید کرے ۔ پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ ہے۔ اور ہم مجاہد ملت علامہ امین شہیدی کے خلاف جھوٹے مقدمے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں ۔

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ علامہ امین شہیدی کے خلاف نواز لیگ کی گھناونی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ امین شہیدی کے خلاف کاٹی گئی جھوٹی ایف آئی آر دراصل دہشتگردوں کی مخالفت کرنے، دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن کی اخلاقی معاونت کرنے اور عزاداری کے خلاف میڈیا میں ہونے والے حملوں کا دفاع کرنے کے سبب ہے۔ پنجاب حکومت علامہ موصوف کے خلاف مقدمات قائم کرکے دہشتگردوں کی آشیرباد حاصل کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ شہیدی ہمیشہ عزاداری کو محدود کرنے کی سازشوں کی راہ میں رکاوٹ ڈالتے رہے اور تکفیری جماعتوں کی کارستانیوں کو بے نقاب کرتے رہے، نیز وہ رانا ثناءاللہ سمیت نواز لیگ کے دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے والوں کا اصل چہرہ بے نقاب کرتے رہے، لہذا انکی زبان بند کرنے کی یہ کوشش ہے، جسے کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

علامہ آغا علی رضوی نے کہا کہ ملک بھر میں نواز حکومت کی موجودگی میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں کی جان مال اور عزت و آبرو محفوظ نہیں، یہ حکومت بلاجواز مقدمات یا دیگر حربوں کے ذریعے مجلس وحدت کی قیادتوں کو کمزور کرنا چاہتی ہے۔ علامہ امین شہیدی سمیت ملک بھر اور بالخصوص گلگت بلتستان میں ایم ڈبلیو ایم کے کسی بھی رہنما کو کسی قسم کی گزند پہنچی تو اس کی تمام تر ذمہ داری نواز لیگی رہنماوں پر عائد ہوگی۔ علامہ امین شہیدی کی توہین ملت تشیع کی توہین ہے یہ اور اس طرح کی جسارت ضیاءالحق کے باقیات بالخصوص نواز لیگ ہی کرسکتی ہے کہ سنی شیعہ وحدت کے علمبرداروں کو پابند سلاسل کرنے کی کوشش کی جائے۔ ہم نواز لیگ کی حکومت کو واضح کر دینا چاہیں گے کہ ہم جانیں تو دے سکتے ہیں لیکن ہم اپنے رستے سے کبھی نہیں ہٹ سکتے۔ دہشتگردوں کی مخالفت اور عزاداری کی حفاظت کے لیے جتنی قربانیاں دینی پڑیں دیتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر علامہ امین شہیدی کو گرفتار کرنے کی جسارت کی گئی تو بلتستان بھر میں نواز لیگ کے خلاف تاریخی احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا اور سانحہ 88، معرکہ کارگل کے مجرموں کو بے نقاب کیا جائے گا۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) علامہ امین شہیدی کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد مقدمے کے اندراج کے خلاف اپنے مذمتی بیان میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری تبلیغات علامہ شیخ اعجاز حسین بشہتی نے کہا ہے کہ عزادری سید شہدا کے ساتھ ہمارا رشتہ مچھلی اور پانی کا رشتہ ہے،محرم الحرام سے قبل علامہ محمد امین شہید ی اور سینکڑوں عزاداروں کی اچانک بے بنیاد اور جھوٹے مقدمات کے ذریعے گرفتاریوں کا سلسلہ حقیقت میں آل سعود کو خوش کرنے اور غم حسین (ع) کو کم رنگ کرنےکی کی ناکام کوشش ہے،ہم کسی بھی صورت میں امین وحدت کو گرفتار ہونے نہیں دیں گے اور ہر قانونی راستےکو دستک دیں گے.تمام عزاداروں سے اپیل ہے وہ مکمل عزاداری کی تیاری کریں ، علماء، زاکرین اور ماتمی سنگت اپنے پوری طاقت سے میدان میں آمادہ اور علامہ راجہ ناصر کے ہر حکم پر لبیک کہنے کیلئے تیار رہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور سیکرٹری امور خارجہ نے حکومت کی بیلنس پالیسی کے تحت بلاجواز علامہ امین شہیدی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی مزمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنے غیر ملکی آقاؤں کوخوش کرنے کے لئے اتحاد کے داعی علامہ امین شہیدی کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رہی ہے۔ علامہ صاحب کی گرفتاری کی صورت میں نہ فقط پورے ملک میں بلکہ دنیا بھر میں شیعہ اور اہل سنت احتجاج کریں گے اور پھر تمام تر حالات کی ذمہ داری حکومت وقت پر ہو گی۔

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ حکومت عدل سے تو رہ سکتی ہے لیکن ظلم سے ہرگز باقی نہیں رہ سکتی۔ اگر موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تو انہیں رانا ثناء اللہ کی بنائی ہوئی تعصب کی پالیسیوں کو ترک کرنا ہوگا۔ وحدت اسلامی اور ملی ہم آہنگی کے علمبردار عالم دین کے خلاف بنائے ہوئے جھوٹے مقدمات واپس لیے جائیں اور مسلمانان پاکستان و بالخصوص تشیع کی بے چینی کو ختم کیا جائے۔

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین بلتستان ڈویژن کے آفس سے جاری ایک بیان میں ڈویژنل سیکریٹری اطلاعات میثم کاظم نے کہا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی جو ایک عرصے سے دہشتگردوں کی مخالفت اور ملک بھر میں دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن کی اخلاقی معانت کر رہے ہیں، نواز حکومت کی جانب سے انکی گرفتاری کی کوشش اور عدالت کی جانب سے انکی ضمانت کو مسترد کرنا ناقابل برداشت ہے۔ یہ کوشش نواز حکومت کی جانب سے انہیں دہشتگردوں کی مخالفت کرنے پر کی جا رہی ہے۔ علامہ امین شہیدی کے خلاف کاٹی گئی جھوٹی ایف آئی آر کے ذریعے پنجاب حکومت دہشتگردوں کے خلاف اٹھنے والی موثر آواز کو بند کرنا چاہتی ہے، جو کہ ممکن نہیں۔ علامہ امین شہیدی کی شخصیت مسلمہ ہے، انہوں نے ہمیشہ وحدت کی فضا قائم کرنے کی کوشش کی اور ملک دشمن عناصر دہشتگردوں کی مخالفت سب سے زیادہ کرتے رہے۔ انہیں دہشتگرد ثابت کرنے کی نواز لیگی کوشش افسوسناک ہے اور ایسے اقدامات کو نواز لیگی حکومت کی جانب سے دہشتگردوں کی عملی پشت پناہی سمجھتے ہیں۔

انہوں  نے مزید کہاکہ دہشتگردوں کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کے ساتھ ایسا سلوک جاری رہا تو کل کوئی بھی دہشتگردوں کے خلاف بولنے والا نہیں ہوگا۔ ایک طرف یہ شخصیات دہشتگردوں کے نشانے پر اور دوسری طرف پنجاب حکومت کے نشانے پر ہے۔ علامہ امین شہیدی دہشتگردوں اور نواز حکومت دونوں کے نشانے پر ہے۔ ان کو پابند سلاسل کرنے کی سازش دراصل اتحاد بین المسلمین کو پابند کرنے کی سازش ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ دہشتگردوں کے خلاف موثر آواز نہ اٹھے اور دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن کی موثر اخلاقی پشت پناہی نہ ہو اور پاکستان آرمی یہ آپریشن ختم کرنے پر مجبور ہو۔

وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ نیئر عباس مصطفوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ علامہ امین شہیدی کی ضمانت منسوخ کرنا ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے، پنجاب حکومت گھٹیا حرکتوں سے باز آئے ورنہ پورے پاکستان میں نواز لیگ کو ننگا کر دیں گے۔ اپنے سعودی فرمانرواؤں کی خوشنودی حاصل کرنے کی غرض سے پنجاب حکومت نے علامہ امین شہیدی پر جھوٹا مقدمہ قائم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب دہشت گردوں سے ساز باز کرکے ملت تشیع کے جوانوں کے خلاف جھوٹے مقدمے قائم کرکے ہراسان کر رہی ہے، جس کا انہیں بھرپور جواب دیا جائیگا۔ علامہ امین شہیدی بین الاقوامی شہرت کے حامل فرد ہیں، جن کی پوری زندگی اتحاد بین المسلمین کے فروغ پر صرف ہوئی ہے، جس نے اپنی تحریروں اور تقریروں کے ذریعے بکھری ہوئی پاکستانی قوم میں اتحاد و وحدت کی سوچ پیدا کی ہے اور موصوف اہل تشیع سے زیادہ اہل تسنن میں ایک مقبول رہنما کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔ نواز لیگ ایم ڈبلیو ایم کو اپنے راستے کی دیوار سمجھتی ہے چونکہ مجلس وحدت کی اعلٰی قیادت اور رہنماؤں کی دن رات انتھک محنت سے آج ملک میں سنی شیعہ وحدت قائم ہوئی ہے، دہشت گرد گروہوں اور ان کے پشت پناہوں کے خلاف سنی اور شیعہ ایک پیج پر جمع ہیں اور یہ سب کچھ علامہ امین شہیدی اور علامہ راجہ ناصر عباس کی محنتوں کی برکت ہے۔ علامہ امین شہیدی کو ایک جھوٹے مقدمے میں ملوث کرنا حقیقت سے آنکھیں چرانے کے مترادف ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ نواز حکومت نے یہ سب کچھ اپنے آقاؤں، سعودی فرمانرواؤں اور پاکستان میں دہشت گرد گروہوں کی خوشنودی اور آشیر باد حاصل کرنے کیلئے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اگر شیعہ رہنماؤں کو تنگ کرنے سے باز نہ آئی تو ملک گیر احتجاج کیا جائیگا۔

وحدت نیوز (نیویارک) بلوچستان اسمبلی کے صوبائی اراکین و افسران کا ایک وفد امریکہ میں ہونے والے آزادی مارچ میں شرکت کیلئے واشنگٹن پہنچا۔ صوبائی اراکین میں ڈپٹی اسپیکر اسمبلی عبدالقدوس بزنجو، صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی،مجلس وحدت مسلمین کے رکن بلوچستان اسمبلی   سید محمد رضا، اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع، انجینئرزمرک خان اچکزئی، حامد خان اچکزئی، عبدالرحیم زیارتوال، نصراللہ خان زیرے، محمد طاہر خان، عبیداللہ بابت، حاصل بزنجو سمیت دیگر صوبائی اراکین و صوبائی سول انتظامیہ کے افسران شریک ہیں،جبکہ ایم ڈبلیوایم کے رکن اسمبلی سید محمد رضا نے امریکہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے مختلف وفود سے ملاقات کی اور انہیں اپنے حلقے میں جاری ترقیاتی کاموں پر بریفنگ دی جبکہ آغا رضا نے  پاکستانی کمیونٹی کو کوئٹہ کے دورے اور اپنے حلقے میں جاری ترقیاتی کاموں کا ازخود جائزہ لینے کی بھی دعوت دی،دوسری جانب آزادی مارچ کے دوران تمام اراکین نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے قومی پرچم کے ساتھ ملی نغمے بھی گائے، اسکے علاوہ اراکین اسمبلی نے نیو یارک میں واقع اقوام متحدہ کے مرکزی دفتر میں مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی سے بھی خصوصی ملاقات کی۔

وحدت نیوز (نجف اشرف) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ نجف اشرف کے جنرل سیکرٹری حجة الاسلام و المسلمین علامہ الشیخ ناصر عباس النجفی اور ڈپٹی جنرل سیکرٹری حجة الاسلام و المسلمین الشیخ ارشد علی خان الجعفری النجفی نے نمائندہ ولی فقہی عراق حضرت آ یت الله العظمی سماحة السید مجتبیٰ الحسینی مدظلہ العالی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اورمرکزی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان حجتہ الاسلام والمسلمین  الشیخ ناصر عباس جعفری صاحب کی طرف سے سماحة السید کی خدمت میں سلام پیش کیا،اس ملاقات میں نمائندگان مجلس وحدت مسلمین نے نمائندہ مقام معظم رہبری کو ولادت باسعادت امام رضا علیہ السلام کی مناسبت سے ہدیہ تبریک پیش کیااور مؤسسہ شھید سید عارف حسین الحسینی اور مجلس وحدت مسلمین کی فعالیات اور نشاطات کے بارے میں آگاہ کیا،جس پر سماحة السید مجتبی الحسینی صاحب نے مؤسسہ کی خدمات اور فعالیات کو سراہااور ان کو مزید مؤثرانداز میں انجام دینے اور منظم کرنے کی نصیحت کی،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی ملکی سیاست میں کردار پر مفصل تبادلہ خیال کیا،علما اور مومنین کی کٹھن دور میں استقامت کی وجہ ملت تشیع پاکستان کا وقار بلند ہو رہا ہے.

حضرت آیت الله مجتبیٰ الحسینی صاحب نے مؤسسہ شھید عارف حسین الحسینی اور دفتر مجلس وحدت مسلمین کے ساتھ ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا،اس ملاقات میں سماحةالسید کو مؤسسہ کے پروگراموں میں شرکت اور طلبہ کو درس اخلاق دینے کی دعوت دی گئی،جس پر انھوں نے نہ صرف یہاں کی دعوت قبول کی بلکہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے پروگرامز کی شرکت کی خواہش کا اظہارکیا،اس کے علاوہ طلبہ حوزہ کے مسائل پر تفصیلی گفتگو ہوئی.سماحةالسید نے طلبہ کے مسائل کو حل کرنے کی یقین دہانی کروائی۔

حکمرانوں سے ایک سوال ۔؟؟؟

وحدت نیوز (آرٹیکل) پاکستان وہ ملک ہے کہ جو اہلسنت اور اہل تشیع سب کی مشترکہ جدوجہد کے نتیجے میں معرض وجود میں آیا ۔ ہمارے آباؤ اجداد نے نہ فقط اسلامی بھائی چارہ کی بنیاد رکھی بلکہ مختلف ادیان و مذاہب سے رواداری اور بہترین سلوک کی مثالیں رقم کیں۔ تحریک پاکستان میں مسلمانوں کے مابین کوئی اختلاف نہیں تھا۔ ان کے درمیان فرقہ کی بنیادوں پر کوئی امتیاز نہیں تھا بلکہ سب نے ایک دوسرے سے بڑھ کر تحریک پاکستان میں حصہ لیا اور اس تحریک کو کامیاب کیا اور آج الحمد لللہ ہمارے پاس پاک دھرتی کی صورت میں ایک ملک موجود ہیں ۔ جو کہ خدا کی تمام تر نعمتوں سے مالا مال ملک ہے۔ ہماری مسلح افواج نے اور عوام نے اسی بے مثال وحدت کی بدولت بھارتی جارحیت کا ہر بار مردانہ وار مقابلہ کیا ہے اور شجاعت و بہادی اور ایثار و محبت سے حب الوطنی کے وہ جوہر دکھائے ہیں کہ جس کی مثال کہیں نہیں ملتی ۔ اور ہمیشہ دشمن پاکستان کو ذلیل و رسوا ہونا پڑا ہے۔ یہ حب الوطنی کا جذبہ ہمیں ہماری ماؤں نے بچپن سے سکھایا ہے کہ جس کی بدولت ملت پاکستان ہر مشکل گھڑی میں اکھٹی نظر آتی ہے۔چاہے وہ جنگی حالات ہوں یا خدائی آفات ہوں ۔ ہر مشکل میں بغیر کسی امتیاز کے ایک دوسرے کے ساتھ برادرانہ تعاون کیا جاتا ہے۔

لیکن افسوس کہ ناعاقبت اندیشن حکمرانوں نے بیرونی اشاروں پر پاکستان کی اکثریتی عوام پر ایک اقلیتی فرقہ کو مسلط کرنے کی پالیسی بنائی اور وہ بھی ایسا فرقہ کہ جو تنگ نظری میں اپنی مثال آپ ہے اور وحدت اسلامی کے شیرازہ کو پارہ پارہ کرنا ان کے ایمان اور عقیدے کا حصہ ہے ۔ دوسرے مسلمانوں کو کافر قرار دینے کی جدوجہد کرتے ہیں اور تحریکیں چلاتے ہیں۔ افسوس تو اس بات کا ہوتا ہے کہ ملک کی تعمیر و ترقی اور امن و امان کے محافظ حکمرانوں نے اسٹیٹ کی طاقت سے انہیں تقویت دی اور وطن عزیز کو کمزور اور اندر سے کھوکھلا کرنے اور پاکستان عوام کے اجتماعی رشتوں کو قطع کرنے والے اس وطن دشمن پالیسی پر عمل پیرا ہوکر ملک توڑنے اور اندرونی بحرانوں میں مبتلا کرنے کا سامان فراہم کیا۔

وحدت کو پارہ پارہ کرنے کا نقصان کیا ہوا؟؟؟
ایک خاص مکتبہ فکر کو طاقتور کرنے کا نتیجہ یہ ہوا کہ آج ریاست کو خود اعتراف اور برملا اعلان کرنا پڑ رہا ہ ے کہ وہ خطرہ جو ملک کی سرحدوں پر تھا آج وہ ہمارے ملک کے اندر گلی گوچوں تک پہنچ چکا ہے۔ جب ان تکفیری تنگ نظروں کے مدارس غیر ملکی امداد سے دھڑا دھڑ بن رہے تھے اس وقت حکمران بالکل خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے اور ان کے سہولت کار بنے ہوئے تھے۔کیونکہ وہ بھی اسی گنگا میں اپنے ہاتھ دھو رہے تھے۔ہر حکومت یہ پالیسی بناتی ہے کہ ہمارے ملک کو کتنے ڈاکٹر ، کتنے انجینئرز اور کتنے علماء کی ضروت ہے لیکن ہمارے ملک میں ڈاکٹر اور انجینئرز کو قتل کرنے اور متعصب اور تنگ نظر مولوی تیار کرنے کی پالیسی اپنائی گئی ۔ یہ ہمارا ہی ملک ہے جہاں امن و امان کے محافظ اداروں کے افسروں نے لمبی لبمی داڑھیاں رکھ لیں اور وردیاں اتار کر لمبی چھٹی پر تبلیغی کام میں مصروف ہوگئے اور اسلحہ نام نہاد ملاؤں کو تھما کر انہیں طالبان بنا دیا۔ ایسے کاموں یہی فطری نتیجہ ہوتا ہے جس کا خمیازہ آج پاکستان کی بے کس عوام بھگت رہی ہے۔

فرض کر لیں پاکستان 20 کروڑ عوام کا ملک ہے اور ایک اندازے کے مطابق اس میں 10 کروڑ بریلوی مسلمان اور 5 کروڑ شیعہ مسلمان اور اڑھائی تین کروڑ دیوبندی اور اہل حدیث مسلمان زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اور ان کی دینی تربیت کے لئے اگر 1000 پاکستانی کہ جن میں بچے ، بوڑھے اور جوان شامل ہیں ان کو ایک عالم دین کی ضرورت ہے۔ اور اس اندازے سے بریلوی مسلک کے لوگوں کے ایک لاکھ(100000) اور شیعہ مسلک کے لوگوں کے لئے پچاس ہزار (50000) اور اہل حدیث و دیوبندیوں کے لئے تیس ہزار (30000) علماء کی ضرورت ہے اور اسی تناسب سے مدارس تعمیر ہونے چاہیں لیکن جب ضیائی اسٹیبلشمنٹ سے نواز حکومت تک ایک فرقہ جسے صرف تیس ہزار علماء کی ضرورت تھی اس فرقے کے 20 سے 30 لاکھ علماء کی تربیت کی جائے اور جس فرقہ کو پچاس ہزار علماء کی ضرورت ہو اس کے پاس فقط دس سے بارہ ہزار علماء ہوں تو حکمرانوں کی عدالت ، وطن دوستی اور قومی امانتوں کی حفاظت زیر سوال آتی ہے؟؟
آخر شیعہ کا استحصال ہی کیوں ؟؟؟
اب سوال یہ جنم لیتا ہے کہ آخر شیعہ کے استحصال اور نسل کشی کی پالیسی ہی کیوں بنائی گئی؟

1)۔ کیا شیعہ وطن دشمنی کے مرتکب ہوتے ہیں؟
2)۔ کیا اہل تشیع آئین پاکستان کو قبول نہیں کرتے ؟
3) کیا مکتب اہل البیت کے ماننے والی ریاستی اداروں کے خلاف صف آراء ہوتے ہیں؟
4)۔ کیا شیعہ حکومتی رٹ کو چیلنچ کرتے ہیں؟
5) کیا شیعہ اس ملک کے پر امن شہری نہیں ہیں؟
6)۔ کیا شیعہ ہمیشہ ملکی دفاع میں پیش پیش نہیں ہوتے؟
7)۔ کیا شیعہ کا بیس کیمپ انڈیا میں ہے؟

آخر کیا جرم تھا کہ بانیان پاکستان کے فرزندوں کے خلاف شیعہ نسل کشی کی پالیسی بنائی گئی جو کہ تاحال جاری ہے۔ اور جس پالیسی کی بدولت ہزاروں شیعہ ڈاکٹرز، انجینئرز اور جرنلسٹ موت کے گھاٹ چڑھا دیے گئے ہیں جو کہ اس ملک کا سرمایہ تھے۔ شہید ہونے والے وہ لوگ تھے جن کو انکی شہادت کے بعد انٹر نیشنل ایوارڈ دیے گئے ۔ یعنی عالمی اداروں نے ان کی قدر کی لیکن پاکستانی تنگ نظروں نے انہیں بس شیعہ کہ کر قتل کر دیا۔

جب سے پاکستان میں تکفیریت اور دہشت گردی کی بنیاد رکھی گئی اس کا پہلا ہدف تشیع تھی اور آج اسی فتنے کا قلع قمع کرنے پر کام ہورہا ہے اور آپریشن ضرب عضب کامیابی سے ہمکنار ہو رہا ہے۔ لیکن پنجاب حکومت خاص طور پر نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں ایک دفعہ پھر سے شیعہ دشمنی کا مظاہرہ کر رہی ہے اور بیلنس پالیسی کے تحت قاتل و مقتول اور ظالم و مظلوم کے خلاف ایک جیسا ایکشن لے رہی ہے۔ وحدت و رواداری اور اخوت اسلامی کو فروغ دینے والا علماء اور کارکنان پر جھوٹے مقدمے، ڈیٹینشن آرڈر اور فورتھ شیڈول میں ملوث کیا جارہا ہے۔ 35 سال گزرنے کے باوجود نون لیگ کی شیعہ دشمنی پالیسی آج بھی نہیں بدلی ۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اب وقت تبدیل ہو چکا ہے اور پاکستانی عوام نے عہد کر لیا ہے کہ اب نہ دہشتگرد رہیں گے اور نہ انکے سہولت کار اور پاکستانی عوام اور مسلح افواج کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ اور انشاء اللہ پاکستان کے افق پر امن و امان اور تعمیر و ترقی کا سورج طلوع ہونے والا ہے۔

تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی کی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد کرنا ن لیگ حکومت کی اہل تشیع کے خلاف انتقامی کاروائی کا نتیجہ ہے، ان خیالات کااظہار مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں علامہ سید اقتدارحسین نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی،محمد عباس صدیقی اور ثقلین نقوی نے علامہ امین شہیدی کی درخواست ضمانت مسترد کرنے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ علامہ امین شہیدی اتحاد بین المسلمین کے عظیم داعی اور پاکستان میں شیعہ سنی وحدت کے علمبردار ہیں اُنہیں کسی قتل میں پھنسانا اور اُن کے خلاف محاذ کھڑا کرنا بیلنس پالیسی کا نتیجہ ہے، علامہ امین شہیدی کا کردار ملی یکجہتی کونسل میں نمایاں ہے ، علامہ امین شہیدی نہ صرف اہل تشیع علماء کے ہیرو اور رول ماڈل ہیں بلکہ اہل سنت علمائے کرام اور عوام اُنہیں نہایت عقیدت اور احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنما ؤں نے مزید کہا کہ اگر حکومت کی جانب سے علامہ امین شہیدی کے خلاف کوئی اقدام اُٹھایا گیا تو پورے ملک کی عوام سراپا احتجاج ہوگی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree