The Latest
وحدت نیوز (مظفرآباد) یوم پاکستان اس عہد کی تجدید کا دن ، کہ اپنے ملک کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے،کبھی بھی کہیں بھی ملک کو ہماری ضرورت پڑے اپنی خدمات کو پیش کریں گے، ان خیالات کا اظہار ریاستی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے یوم پاکستان کے موقع پر وحدت سیکرٹریٹ مظفرآباد سے جاری ایک بیان میں کیا ، انہوں نے کہا کہ آج ملک کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے، ملک میں دید و نادیدہ ہاتھ آگ و خون کی ہولی کھیلنے میں مصروف ہیں ، حکمران قومی مسائل سے غافل ہیں، حکمرانوں تک عام آدمی کی رسائی ممکن نہ ہے، پروٹوکول و سیکورٹی کے نام پر شاہانہ اخراجات ان کا شیوہ، جبکہ دوسری جانب مہنگائی،غربت اور دہشتگردی جیسے مسائل کا شکار اس ملک کا باسی کسی مسیحا کا منتطر ہے، اس طرح کے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں کہ جن سے دور دور تک عام آدمی کو ریلیف تک میسر نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ اقبالؒ کے خواب اور قائدؒ کے عمل نے اس ملک کو حقیقت کا روپ دیا، مسلمانوں نے اپنے خون سے اس کی آبیاری کی، ہمارے بزرگان نے طرح طرح کی مصیبتیں برداشت کیں ، کہیں کسی نے جان قربان کی تو کہیں کسی نے مال، کہیں کسی نے اپنا گھر بار قربان کیا ، کہیں کوئی اپنوں سے دور ہوا، یہ سب کس لیئے تھا ، صرف و صرف اس لیئے تھا کہ ایک ایسا ملک ہو جس میں ہم اپنی روایات و اسلامی نظام کے تحت آزادانہ زندگی بسر کر سکیں ، قائدو اقبال کا پاکستان ایسا ہی پاکستان تھا، اقبال کے اشعار کو دیکھیں یا قائد کے فرمودات ، ہمیں اس ملک کو بنانے کا مقصد اسلام نظر آتا ہے، مسلمان نظر آتا ہے،انہوں نے کہا کہ آج یوم پاکستان ، 1940کو ایک قرارداد منظور ہوئی ، جس نے ملک کے بننے میں کلیدی قردار ادا کیا ، آج بھی ہم 2015کے یوم پاکستان کے موقع پر ایک قرارداد پاس کریں ،اپنے دل سے، ایمان سے ، ایک قوم ہونے کی ، اتحاد و وحدت ، کہ آج سے ہم ایک ہو کر اپنے ملک کے لیئے اپنی قوم کے لیئے کام کریں گے، اور اپنے ملک کے لیئے کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں ، یہ ملک جیسے سب نے ملکر بنایا تھا ، ایسے ہی سب ملکر بچائیں گے
وحدت نیوز (بدین) گذشتہ ماہ حیات آباد پشاور کی جامع مسجد امامیہ میں خودکش دھماکے میں شہید ہونے والےجوان سال ڈاکٹر شہید علی رضا خوجہ کے چہلم کا اجتماع ان کے آبائی علاقے بدین کی امام بارگاہ کاشانہ زینب میں منعقد ہوا، چہلم کے اجتماع سے خصوصی خطاب مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ ناصرعباس جعفری نے کیا ، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما یعقوب حسینی، صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مختارامامی ، علامہ نشان حیدر ساجدی، ضلعی سیکریٹری جنرل مولانا نادرشاہ سمیت مومنین کی بڑی تعداد اجتماع میں شریک تھی، اس موقع پرخطاب کرتے ہوئےعلامہ ناصرعباس جعفری نے کہا کہ شہداءعالم انسانیت کی شمعیں ہیں ، جو خوف، دہشت اور مایوسی کے عالم میں ہماری راہ نمائی کا فریضہ انجام دیتے ہیں ، شہادت قوموں کو کمزوری نہیں بلکہ طاقت ودوام بخشتی ہے، اگر شہید کے وارث اہل ہوں تو اس کی وراثت کا سنگین بوجھ اٹھانے کی اہلیت رکھتے ہیں ، مکتب اہل بیت ؑسنگینیوں اور سختیوں ، مصائب اور آلام کی راہ پر چلنے کا تقاضہ کرتا ہے، دنیادی سختیاں اخروی آسائشوں کا باعث بنتی ہیں ،ہم وہ ہیں جنہوں نے اپنی مظلومیت کو اپنی طاقت میں بدلہ، مظلوموں کو ظالموں کے مقابل کھڑے ہو نے کا حوصلہ دیا، آج کا زمانہ انبیاءاور آئمہ کی آرزوں کی تکمیل کازمانہ ہے،ہمارے آئمہ نے تمام تر مشکلات اور مصائب ولایت کے نفاذکیلئے برداشت کیں اور آج الحمد اللہ پوری دنیا ولایت کی برکتوں سے مستفید ہو رہی ہے،یمن ہو یا بحرین ، لبنان ہو یا شام ، ایران ہو یا عراق ہر مملکت میں ولایت کی برکت سے تشیع سرفراز ہے،اسلام دشمن قوتیں ہر جگہ مکتب اہل بیت کےفرزندوں سے شکست خوردہ ہیں ، ملت پاکستان کے پاس بھی امکانات موجود ہیں ، منظم ہونے کی ضرورت ہے، تشیع کی سربلندی کا وقت شروع ہوچکا ہے، حالات اور واقعات ہمیں سے تقاضہ کرتے ہیں کہ ہم خود کو آمادہ وتیار کریں ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے دو راستے تھے یا تو ہم مسلح جدوجہد کرتے یا عوامی جدوجہد کرتے ، ہم نے پاکستان کی بقاء اور سلامتی کی خاطر مسلح جدوجہد کے بجائے عوامی پر امن جدوجہد کا راستہ اختیار کیا اور آج تاریخ گواہ ہے کہ قائد اعظم کی اولادوں نےاس پاکستان میں ظلم تو سہے مگر کبھی اپنی مادر وطن سے خیانت نہیں ، سو سو لاشیں اٹھائیں لیکن وطن عزیز کی مٹی سے بے وفائی نہیں کی، احتجاج بھی کیا تو ایسا آبرومندانہ انداز اختیار کیا کہ آج وہ دوسروں کے لیئے مشعل راہ قرار پا یا، ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان کا دھرنا سانحہ کوئٹہ پر ہمارے ملک گیر دھرنوں کی پیروی کا واضح اور منہ بولتا ثبوت ہے، ہم وہ ہیں جنہوں نے مظلوموں کو ظالموں کے سامنے سینہ سپر ہونے کی جرائت بخشی، کیوں کے ہمارارول ماڈل کربلا کا جواں سال شہید شہزادہ قاسمؑ اور علی اکبرؑ ہیں ، انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت عالمی دنیا کو درپیش تکفیری فتنے کے مقابل متحد ہو نا ہوگا، ہم اسلام اور پاکستان کے استحکام کی راہ میں مزید قربانیاں تو دے سکتے ہیں لیکن امریکہ ، اسرائیل اور سعودیہ کے امت مسلمہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کسی سازش کو کامیاب ہر گز نہیں ہونے دیں گے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) 23 مارچ یوم پاکستان کے حوالے سے اپنے پیغام میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ سیاسی مفاد پرستوں نے قائداعظم کے پاکستان کو بحرانوں اور مسائل کے سوا کچھ نہیں دیا، دہشت گردی، انتہا پسندی، بجلی کی لوڈشیڈ نگ، مہنگائی اور بے روزگاری نے ملک کا دیوالیہ کر دیا اور غریب کی مشکلات بھی کم ہونے کا نام نہیں لے رہیں، اگر ملک کو دہشت گرد ی سمیت تمام مسائل سے نجات دلانا ہے تو ہمیں قائد اور اقبال کے افکار پر عمل کرنا ہو گا۔ مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری پیغام میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ انگریزوں کی سازشوں اور ہندئوں کی بے لگام منافقتوں کے باوجود مسلمانان برصغیر نے چند سال کی محنت کے نتیجے میں کرہ ارض پر دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت قائم کرنے کا معجزہ کر دکھایا لیکن آج جب ہم تاریخ کے اوراق میں جھانکتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ پاکستان قائم ہونے کے باوجود ان مقاصد سے ہم آہنگ نہیں ہوا، جو قیام پاکستان کے وقت پیش نظر تھے۔ آج ہمیں اس امر پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ قائد اعظم، علامہ اقبال اور تحریک پاکستان کے دیگر قائدین کے پیش نظر وہ کیا مقاصد تھے جن کے حصول کے لیے اتنی طویل جدوجہد کی گئی، جس کے لیے ان گنت قربانیاں دی گئیں اور ہجرت کا ایک ایسا عظیم عمل وجود میں آیا، جس کی نظیر مشکل سے ملے گی، مگر قائداعظم کے بعد اقتدار میں آنیوالوں نے ملک کی تر قی و خوشخالی اور بھلائی کیلئے صرف باتیں کیں، عملی طور پر کچھ نہیں کیا گیا۔ اگر آج بھی ہم قائد اعظم کے افکار پر عمل کر لیں تو ترقی پاکستان کا مقدر ہوگی اور ملک کو بحرانوں سے بھی نجات ملے گی۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) فطرت انسانی كا تقاضا ہے كہ ہر شخص ارتقائی مراحل اس دنيا ميں طے كرتا ہے. اس پر بچپن ,لڑكپن اور جوانی اسی طرح ادھیڑ پن اور بڑھاپے كے مراحل گزرتے ہیں.جب انسان نشوونما پاتا ہے تو فطری طور پر اس کے سینےميں امنگیں وآرزوئیں اور ارمان جنم ليتے ہیں. تو جس طرح اسے پرورش ,تعليم وتربيت اور راہنمائی ملتی ہے اور جيسا اسے ماحول ميسر آتا ہے اسی طرح اس کی امنگیں, آرزوئیں ,اور ارمان اسكے سينے ميں موجزن ہوتے ہیں. اور جو بھی خواہشات جنم ليتی ہیں انكی عكاسی اسكے كردار سے ہوتی ہے اور کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں جو اپنے ان ارتقائی مراحل کے اندر بھی خواص کے طور پر آفاقی سوچ رکھتی ہیں. اور معاشروں کو ظلمتوں کے اندھیروں سے نکال کر اجالوں کی طرف لانے کے لئے اپنی تگ و دو کرتے ہیں۔ یہ لوگ زمانے کے ساتھ نہیں بلکہ زمانے کے بہت آگے چلتے ہیں . ليكن معاشرے بہت دیر بعد اس منزل پر پہنچتے ہیں جہاں یہ شخصیات بہت پہلے پہنچ چکی ہوتی ہیں اور جن حالات کا ادراک کرکے معاشرے کو اس ڈگر پر لگانے کی کوشش کرتے ہیں ان حالات تک معاشرہ بہت بعد رسائی حاصل کرتا ہے جیسے بقول مفکر پاکستان علامہ اقبال کہ
عصر من دانندہ اسرار نیست یوسف من بہزندہ بازار نیست
جس کا مطلب کچھ یوں ہے کہ میں جس زمانے میں زندگی گزار رہا ہوں یہ زمانہ میرا ہم عصر نہیں ہے اور یوسف کو جس بازار میں فروخت کیا گیا وہ بازار بھی یوسف کے قابل نہیں تھا۔ یعنی کچھ شخصیات بظاہرا تو معاشرے کے اندر زندگی گزار رہے ہوتے ہیں لیکن ان کی سوچ و فکر اس زمانے سے بہت آگے کی ہوتی ہے اور اس معاشرے کے لوگ ان کے ہم عصر نہیں ہوتے ایسی ہی شخصیات میں سے ایک شخصیت کا نام شهيد ڈاکٹر محمد علی نقوی ہے. ایسی شخصیت کہ جس کے بچپن سےشہادت کی فكر اورسوچ زمانےسےبہت آگے کی تھی۔
ایسی شخصيت كہ جس كی آنکھوں کاسرمہ خاک كربلا معلى ونجف اشرف ہو اور جسےبچپن سےپاک خاک شفاء پررينگنے اور چلنےكی سعادت نصيب ہوئی ہو اور وه علمی گھرانےكےچشم وچراغ ہوں اور متقی وپرہیزگار علماء كرام كی صحبت اور آغوش ميسر آئی هو اور انہیں کی راہنمائی وسرپرستی ميں تعليم وتربيت وسيروسلوک كے مراحل طے كئے ہوں تو پھر يہ شخص مجاہدین اسلام میں چمران پاكستان اور حوزہ ہائے علميہ قم ونجف كے فاضل اور فارغ التحصيلان كے ہوتے ہوئے بھی سفير انقلاب كا لقب پاتا ہے. اور اپنے دين ومذہب كی معرفت اور عشق كےساتھ,وه اس کےسنہری اصولوں پر عمل پيرا ہو كرسرزمين وطن كا محافظ اور وفادارفرزند اوربانی پاكستان قائد اعظم محمد على جناح (رح) كی امنگوں كا ترجمان بن كر ڈاکٹر محمد علی نقوی اپنی زندگی كو پاكستان بچانے والی تحريک كے لئے وقف كر ديتا ہے. اور پاكستان ميں ظلم وستم,نفرتوں اور شيعہ نسل كشی كے خاتمے ,عوامی حقوق اور قدرت كے توازن كی بحالی اور وطن كی خوشحالی اور اتحاد وحدت كےعملی قيام اور قوم كو منظم كرنے كی مسلسل جدوجہد كی وجہ سے دشمنان اسلام و پاكستان كے بغض وحسد كی گولیوں كا نشانہ بن كر 7 /3/ 1995 كودرجہ شهادت پر فائز ہوجاتا ہے.
ڈاکٹر شہید کی25 سالہ عملی زندگی كو تين مراحل ميں تقسيم كيا جا سكتا ہے۔
پہلا مرحلہ : 1971 سے 1978 تک (تقريبا 8 سال)
دوسرا مرحلہ : 1979 سے 1988 تک (تقريبا 10 سال)
تيسرا مرحلہ : 1989 سے 1995 تک (تقريبا 7 سال )
پہلا مرحلہ : 1971 سے 1978 تک (تقريبا 8 سال)بطور طالب علم رہنما
شہید ڈاکٹر کا طالب علمی کا دور کہ جب وه نوجوانی میں ایک کالج کے طالب علم تھے. اس وقت نوجوان نسل كو منحرف كرنےكيلئے مختلف نظریات کو پروان چڑھا یا جا رہا تھا ایسا دور کہ جب دنيا دو بلاک ميں تقسيم ہو چکی تھی. ايک مغربی بلاک كہ جس كی سر براہی امریکہ كے پاس تهی اور دوسرا مشرقی بلاک كہ جس كی سربراہی روس كے پاس تهی. اور جہان اسلام كے اندر انقلابات آ رہے تھے. كچھ اسلامی ممالک مشرقی بلاک میں اور كچھ مغربی بلاک ميں تقسيم ہوچکےتهے. مغربی بلاک كيپٹل ازم اور ليبرل ازم اور مغربی فرہنگ وتہذ یب كی ترويج كر رہا تها اور مشرقی بلاک كيميونزم كے گن گا رہا تها اور تبليغات كر رہا تها. وطن عزيز پاكستان ميں دونوں طرف سے ثقافتی يلغار تهی. وه پاكستان كہ جس كو اسلام اور كلمہ لا اله الا الله كی بنياد بر حاصل كيا گيا تها. اور ايک طويل جدوحہد كی گئی تهی اور بيشمارقربانياں دی گئیں تھیں. اب اس ملک كےسياستدان اسےامريكہ وغرب يا روس كی گود ميں دهكيلناچاہتےتهے. مغرب اور مشرق نے ہمارے ملک ميں مضبوط لابياں بنا لی تھیں. مشرق كی ترويج ميں حكمران جماعت پاكستان پیپلز پارٹی پيش پيش تهی اور سرخ انقلاب كے نعرے لگ رہے تھے. اور دوسری طرف مغربی ترقی اور روشن خيالی كاپرچار ہو رها تها. اور اسی اثناء میں تنگ نظر گروه نظام مصطفی (ص) كے نفاذ کی تحريک چلارہےتھے,كہ جس ميں ان كےساتهـ مذہبی سياسي پارٹياں پيش پيش تهيں اور سبز انقلاب كے نعرے بلند ہورہے تهے اور نوجوان نسل كو حقيقی اسلام اور پاكستانی ثقافت وروايات سے دور كرنے كی تبليغات زوروں پر تهیں. اس پورے منظر نامےميں تشيع كاكوئی رول نہ تها . ديندارشيعہ نوجوانوں كو نام نہاد اسلامی تنظيميں جذب كر رہی تھیں اور ان کے بزرگان اور اسلامی جماعتوں كے سربراہان شيعہ نسل كشی اور اہل سنت (بريلويوں)كو كمزور كرنےكی سازش اور منصوبہ بندی ميں شريک تھے. اور آزاد خيال شيعہ نوجوانوں كوكيميونسٹ بناياجارہاتها. اورہماری ملت كا مستقبل خطرے میں تها . ضروری تهاكہ نسل نوكوبچا كر تشيع اور پاكستان كے مستقبل كوبچاياجائے. اسی غرض وغايت کے لئے ڈاکٹر شهيد اور ان کے رفقاء نے 1972 ميں اماميہ اسٹوڈنٹس آرگنائزيشن پاکستان کی بنياد ركھی. اور ملت تشيع كے نوجوانوں كی دينی اور فكری تربيت اور قومی تشخص كوابهارنےكاسلسلہ شروع كيا. انہوں نے اپنی تعليمی ذمہ داريوں كے ساتھ ساتھ قومی ذمہ دارياں بطور احسن انجام ديں. اعلى علمی مراتب بهی حاصل كئے اور چند سالوں ميں اپنا پيغام پاكستان كے طول و عرض تک پہنچانے ميں بھی كامياب ہوئے . اور الہی اقدار پر ايمان ركهنے والےيہ تنظيمی نوجوان نسل نوكےلئےايک نمونہ عمل بن گئے. اور پورےملک كے كالجز اور يونيورسٹیوں ميں انكی تنظيم (I.S.O) تيزی سےپهيل گئی. جن نیک امنگوں اور پاکیزہ جذبوں سےانہوں نے اس “شجره طيبہ “كی بنياد ركھی تھی.اسكا اثر آج ہمیں نوجوانوں كا اسلامی فرہنگ وثقافت واقدار سے آراستہ ہونا اور وطن عزيز كوبحرانوں سےنجات دلانے كا عزم اور وحدت واخوت كا پرچم سربلند كرنا اور دين مبين اسلام اور وطن عزيز كی راه ميں شہادت اور قربانی كا جذبہ موجزن ہونے ميں نظر آتا ہے. آئي ايس او كا لگایا ہوا پودا آج مضبوط , تن آور اور پرثمردرخت كی مانند بن چکا ہے كہ جس كی جڑیں حقيقی محمدی اسلام كی گہرائیوں میں پيوست ہیں اور اس تن آوردرخت كےروحانی ومعنوی سايہ اور ثمرات سےملک بهر كے نوجوان فيض ياب ہو رہے ہیں. اور يہ ايک ايسی درسگاه بن چكی ہے كہ جس كے فارغ التحصيلان وطن عزيز ہو يا سمندر پارہر جگہ دين مبين اسلام اور ہم وطنان عزيز كی خدمت پيش پيش نظر آتے ہیں.
جاری ہے۔
تحریر:علامہ ڈاکٹر شفقت شیرازی
وحدت نیوز (کراچی) دختر رسول ص ملیکتہ العرب کی بیٹی فاطمہ زہرا (س) کی ذات مبارکہ عالم انسانیت کیلئے مشعل راہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مختارامامی نے ایام شہادت جناب فاطمہ زہرا (س)کے موقع پر صوبائی سیکریٹریٹ میں منعقدہ سیرت فاطمہ الزہرا(س)فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ انہوں نے کہا کہ حضرت فاطمہ (س) مثالی بیٹی، مثالی بیوی اور مثالی ماں ہیں اور دور جاہلیت میں ایک ایسی بیٹی جو اللہ کے نبی ص کے پیغام وحی اور ترویج اسلام میں آپ س اپنی والدہ گرامی اور رسول ص کے شانہ بشانہ رہیں اور والدہ گرامی کے انتقال کے بعد ایسی مثالی بیٹی بنی کے خود رسول ص نے آپ س کو ام ابیہایعنی اپنے باپ کی ماں کا لقب دیا، فاطمہ (س) کی آمد نے تاریکی کو تنویر سے بدل دیا، فاطمہ زہرا (س) باغ رسالت کا وہ تنہا ترین پھول ہے جس کی نظیر ناممکن ہے اور اس پر آشوب دور جس میں ظلم و تشدد کا دور دورہ اور انسانیت کا دور دور تک نام و نشان نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ جس زمانہ کے ضمیر فروش بیحیا انسان کے لبادہ میں حیوان صفت افراد انسان کو زندہ در گور کر کے فخر و مباہات کیا کرتے تھے، جو عورت ذات کو ننگ و عار سمجھتے تھے، یہ وہ تشدد آمیز ماحول تھا جس کی باقیات ہمیں آج بھی اپنے معاشرے میں نظر آتی ہیں، جس میں حقوق نسواں کی بیحر متی کبھی اپنے معاشی معاملات کی درستگی خواتین کو فروخت کر کے تو کبھی غیرت کے نام پر قتل کے ذریعہ کی جاتی ہے۔ ایسے ماحول میں آپ کی مثالی شخصیت صرف امت مسلمہ کیلئے نہیں، بلکہ عالم انسانیت کیلئے رہتی دنیا تک نمونہ عمل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ولایت کے دفاع میں حضرت فاطمہ پہلی ذات ہیں، جنہوں نے وقت کے امام کے نصرت کے لئے قدم اٹھایا اور ایک ایسی تحریک کی داغ بیل ڈالی جو آج تک جاری ہے، زمانے کے طاغوتوں کے مقابلے کے لئے حضرت فاطمہ زہر ا س کی ذات ہمارے لئے اسوہ حسنہ ہے۔
وحدت نیوز (شکارپور) نواز حکومت کے روئیے کے خلاف آج وارثان شھداء کے زیر اہتمام یوم احتجاج منایا گیا۔اس موقع پر احتجاجی جلوس کے ساتھ نواز حکومت کا علامتی جنازہ اٹھا کر گو نواز گو کے نعرے لگائے گئے۔
اس موقع پر لکھیدر چوک پر منعقدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے شھداء کمیٹی کے چیئرمین علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ نواز حکومت نے وارثان شھداء کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے۔سندھ کے عوام اور وارثان شھداء کے ساتھ وزیر اعظم اور نواز حکومت کا سوتیلہ رویہ ہے۔ نواز لیگ دھشت گردوں سے تعلقات توڑ کر ان کے خلاف آپریشن کرے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت شھداء کمیٹی سے کئے گئے معاہدے پر عمل نہیں کر رہی لہذا 26 مارچ کی ڈیڈلائین کے بعد احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔وزیر اعلی اپنی ٹیم کی نا اہلی کا فوری نوٹس لیں۔احتجاجی تحریک کے پہلے مرحلے میں سندھ بھر میں احتجاجی جلسے منعقد ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ سے بڑی احتجاجی تحریک چلائیں گے تحریک کا نعرہ لبیک یا زینبؑ ہوگا۔ احتجاجی تحریک میں سندھ کی امن پسند قوتوں،سیاسی ،سماجی اور مذہبی شخصیات کا تعاون ہوگا۔دھشت گردی اور نفرتوں کے مکمل خاتمے تک ہماری تحریک جاری رہے گی۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویثرن سے جا ری کر دہ بیان میں ڈویژنل رہنماؤں علامہ ہاشم موسوی ، سید عباس علی، علامہ ولایت جعفری اور دیگر نے برہانی مسجد کے باہر دھماکے کی شدید الفا ظ میں مذمت کر تے ہوئے کہا گیا کہ ملک بھر میں معصوم انسا نوں کا قتل عام کیا جا رہا ہیں اور حکمران صر ف زبا نی جمع خر چ سے کام لے رہے ہیں اور عملی طور پر کوئی اقدام نظر نہیں آرہا جو انتہا ئی شرم ناک ہے ۔
رہنماؤں نے کہا ہے کہ دہشت گرد وں کی کا روائیوں سے ہزاروں پاکستانی اپنی جانوں سے ہا تھ دھو بیٹھے ہیں اور دوسری جانب بعض عنا صر ان دہشت گر دی کے واقعا ت کو پُراکسی جنگ کا نام دے کر شہد ا کے خون کے سا تھ خیانت کر رہے ہیں ۔ بیان میں سا نحہ برہانی مسجد پر شدید رد عمل کا اظہار کر تے ہوئے کہا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے حضو ر پاکﷺ کو پوری دنیا کیلئے رحمت بنا کر بھیجا اور آپ ﷺ نے پوری انسا نیت کو امن اور بھا ئی چارے کا درس دیا اور انسانوں کو ایک دوسرے کا احترام اور محبت و آشتی کے سا تھ رہنے کی تعلیم د ی لیکن بد قسمتی سے پاکستا ن میں ایسے انسان نما جا نو ر پیدا ہوگئے ہیں جو مساجد ، امام بارگاہوں اور چرچ میں دھماکے کرتے ہیں۔
بیان میں سندھ حکومت سے مطا لبہ کیا گیا کہ دہشت گر دوں کی سر پرستی ترک کرتے ہوئے ان درندوں کے خلا ف پورے سندھ میں آپریشن کا آغا ز کرتے ہوئے ان کی بیخ کنی کی جا ئے ۔
وحدت نیوز (لاہور) پاکستان کے پر امن شیعان حیدر کرار کو بلا جواز مقدمات میں کیوں پھنسایا جا رہا ہے ۔جبکہ پولیس بھی پر امن افراد کو گرفتار کرنے پر دکھ کا اظہار کرتی ہے جبکہ وہ پنجاب حکومت کے جائز ناجائز حکم کوماننے کی پابند ہے ۔ جن افراد کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ان کو فورتھ شیڈول میں ڈال کر مشکلات سے دو چار کیا جا رہا ہے ۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے صوبائی آفس میں مختلف اضلاع سے آئے ہوئے وفود سے ملاقات کے دوران کیا ۔انہوں نے کہا کہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ حکومت پنجاب آخر کس کو خوش کرنے کے لیے شیعہ مسلمانوں کو اپنے ظلم کا نشانہ بنا رہی ہے۔پنجاب میں ذاتی پسند نا پسندکی بنیاد پر شیعان حیدر کرار کو جیلوں میں ڈالنے کی تیاریاں عروج پر ہیں۔جبکہ پر ان افراد کو گرفتار کرنے اور ان کے خلاف مقدمات قائم کرنے کی مثال کسی مہذب ملک میں نہیں ملتی۔انہوں نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گناہ گاروں کوجیل میں ہونا چاہیے تھا جبکہ اس کے برعکس دہشت گردوں اور سماج دشمن آزاد پھر رہے ہیں اور پر امن شیعان حیدر کرار مقدمات کی سختیاں جھیل رہے ہیں ۔
وحدت نیوز(بدین) مجلس وحدت مسلمین ضلع بدین اور یادگار کمیٹی شہید ڈاکٹر علی رضاکے زیر اہتمام پشاور کے علاقے حیات آبادکی جامع مسجد امامیہ میں خودکش حملے میں شہیدہونے والے بدین کے رہائشی ڈاکٹر علی رضا خواجہ کا چہلم کل بروزاتوار ۲۲مارچ کو کاشانہ زینب ضلع بدین میں منعقد کیا جارہا ہے، جس میں خصوصی خطاب مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ ناصرعباس جعفری کریں گے، جبکہ علامہ مختارامامی سمیت دیگر علمائے کرام اور خطباءبھی خطاب کریں گے، جبکہ سندھ کے مختلف اضلاع اورتحصیلوں سے مومنین بڑی تعداد میں اس اجتما ع میں شرکت کریں گے۔
وحدت نیوز (گوجرانوالہ) گجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے ممبر امن کمیٹی سید مظہرحسین نقوی عرف پارے شاہ ہر دل عزیز اور علاقہ میں اچھے انسان کے طور پر جانے جاتے تھے۔شہید کی نماز جنازہ گھنٹہ گھر چوک میں ادا کی گئی نماز جنازہ میں ، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل حجتہ السلام علامہ ناصرعباس جعفری سمیت علامہ حسن رضا ہمدانی ، علامہ سخاوت حسین قمی اور سیاسی ،سماجی،مذہبی اور ہر مکتبہ کے افراد نے شرکت کی۔شہید کی نمازہ جنازہ مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی راہنما مولانا ملک مظہر عباس کی زیر اقتدا ءادا کی گئی۔جنازہ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ملک مظہر عباس نے کہا کہ ہم چودہ سو سال سے یزیدیت کے خلاف بر سر پیکار ہیں ۔ہم نے سینکڑوں جنازے اٹھا ئے ہیں ۔ہم ڈرنے والے نہیں ۔دشمن اگر سمجھتا ہے کہ وہ شیعہ قوم کو ختم کر دے گا تو دشمن کی بھول ہے انہوں نے کہا حکمران دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کرنا چھوڑ دیں ۔کب تک حکومت خونی کھیل کھیلتی رہے گی۔انہوں کہا کہ حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں ۔اب یہ زیادہ دیر چل نہیں سکے گی۔اور عوام خود ان خونی حکمرانوں سے انتقام لے لیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج ان خونی بلوں سے عوام کی جان چھڑوائے اور جمہوری مارشل ء نافذ کرے۔
واضح رہے کہ ضلعی امن کمیٹی گوجرانوالہ کے رکن اور معروف شیعہ راہنما سید مظہر حسین نقوی عرف پارے شاہ مجلس عزا سے واپسی پر دہشت گردوں نے گھوڑا شاہ چوک میں گھات لگائے دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے شہید کر دیا ۔دہشت گرد آسانی سے فرار ہونے میں کامیاب ۔مجلس وحدت مسلمین کے کارکنوں کا احتجاج۔تفصیلات کے مطابق ضلعی امن کمیٹی کے رکن اور معروف شیعہ راہنما سید مظہر حسین نقوی عرف پارے شاہ اپنے بھانجے کے ساتھ شہر میں مجلس عزاکے اختتام کے بعدکارپر اپنے گھر گھنٹہ گھر چوک آرہے تھے کہ گھوڑا شاہ چوک میں گھات لگائے دہشت گردوں نے اندھا دھندفائرنگ کر دی جس سے سید مظہر حسین نقوی عرف پارے شا ہ موقع پر ہی شہید ہو گئے جبکہ ان کا بھانجا معجزانہ طور پر فائرنگ سے محفوظ رہا۔واقع کی اطلاے ملتے ہی مجلس وحدت مسلمین اور دیگر شیعہ تنظیموں کے کارکن جائے وقوعہ پر جمع ہو گئے اور ٹائر جلا کر روڑ بلاک کردی اور احتجاج کرتے ہوئے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔