The Latest
وحدت نیوز(کوہاٹ) مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام کچہ پکہ بازار میں امن واک‘ علاقے کے علماء کرام‘ سیاسی شخصیات اور نوجوانوں کی کثیر تعداد میں شرکت‘ پولیس فورس کی جانب سے سخت حفاظتی اقدامات‘ اہل تشیع و اہل سنت مکاتب فکر امن و امان برقرار رکھنے کے لیے انتظامیہ کے ساتھ بھرپور تعاون اور ساتھ مل کر محرم الحرام میں امن کے قیام کو یقینی بنائیں گے‘ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل حاجی علی داد خان نے کچہ پکہ امن واک کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا‘ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے یونٹ عہدے داران‘ علامہ سید ابن آغا‘ عابد علی ایڈووکیٹ‘ سید قاسم علی‘ انجمن حسینیہ‘ حسینی رضا کار اور آئی ایس او کے علاوہ سیاسی پارٹیوں کے عہدے داران نے بھی شرکت کی‘ انہوں نے کہا کہ امن واک کا بنیادی مقصد دُنیا کو ہمارے امن پسند ہونے کا پیغام ہے اور دین اسلام بھی امن و محبت اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے اور اس کی روشن و پاکیزہ تعلیمات کل عالم انسانیت کے لیے فلاح و نجات کا ذریعہ ہیں‘ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ محرم الحرام کے دوران بین المسالک ہم آہنگی کا مظاہرہ کریں اور اپنے قول و فعل سے وحدت ملی کا ثبوت دیں تاکہ کسی بھی شرپسند کو فائدہ اُٹھانے کا موقع نہ مل سکے اور عشرہ محرم الحرام کے دوران مجالس اور جلوس ہائے عزا کی سکیورٹی کے لیے کمیونٹی آرگنائزیشن انتظامیہ کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گی‘ عوام نے قیام امن کے لیے ایم ڈبلیو ایم کی کوششوں کو سراہا اور توقع ظاہر کی کہ امن برقرار رکھنے کے لیے اسی طرح معاشرے کا ہر فرد اپنا کردار ادا کرے گا۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے زیراہتمام سانحہ مچھ کے خلاف علمدار روڈ نزد ہزارہ عید گاہ ایک عظیم الشان احتجاجی جلسہ عام منعقد کیاگیا ، جس میں بڑی تعداد میں مرد ، خواتین اورنوجوانوں نے شرکت کی۔احتجاجی جلسہ عام سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ سید ہاشم موسوی، جنرل سیکرٹری کوئٹہ ڈویژن سیدعباس علی موسوی، جناب قیوم چنگیزی مرکزی رہنما کوئٹہ یکجہتی کونسل ، جناب جعفرعلی اور کامران حسین عابدی نے خطاب کیئے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا،کہ کوئٹہ اوراندورن بلوچستان بے گناہ ہزارہ قوم سمیت دیگرملت تشیع کے افراد کو بے دردی سے دہشت گردی کانشانہ بنایا جارہاہے۔جس پر حکومت اور ریاستی اداروں کی خاموشی انتہائی تشویش ناک ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے کہاکوئٹہ شہرسمیت پورا صوبہ جل رہاہے۔ آئے دن ٹارگٹ کلنگ ، اغواء برائے تاوان اور ہنگامہ آرائی کابازار گرم ہے، دہشت گرد شہرمیں دھندھناتے پھرتے ہیں سوائے دہشت گردوں کے عوام کا ہرطبقہ غیر محفوظ ہیں ۔ انہوں نے کہا وفاقی اور صوبائی حکومت دہشت گرداور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی نیک نیتی کا ثبوت دیں۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ ہمیں ان میں نیک نیتی اور سنجیدگی کا کوئی عنصر دکھائی نہیں دے رہا ،وفاقی حکومت کا چالیس ہزارپاکستانیوں کے قتل عام کے بعد بھی دہشت گردوں سے مذاکرات کی بات کرنا انتہائی افسوسناک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دن بہ دن دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہورہاہے انہوں نے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیاکہ سانحہ مچھ کے شہداء کے لواحقین کو معاوضہ ادا کیاجائے، اس گھناؤنے جرم میں شریک تمام افراد کو فوری گرفتارکرکے کیفرکردار تک پہنچایا جائے اوران جیسے واقعات کے تدارک کیلئے فی الفور اقدامات کیئے جائے۔انہوں یہ بھی مطالبہ کیا ماہ محرم الحرام میں سیکورٹی سخت سے سخت کیا جائے تاکہ کسی بھی قسم کا ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہوورنہ صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کے ذمہ دار ہونگے۔آخر میں انہوں نے شہداء کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے شہداء کے درجات کی بلندی اور پسماندگان کیلئے صبر جمیل کی دعاکی۔
وحدت نیوز(کوئٹہ ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ امام حسین عالی مقام کا پیغام پوری دنیائے انسانیت کے لئے فلاح اور نجات کا پیغام ہے۔ یہی سبب ہے کہ ہر دور کے انسانوں نے رنگ، نسل اور مذہب کی تفریق سے بالاتر ہوکر محسن اسلام امام عالی مقام سے محبت اور عشق کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عزاداری، جلوس عزاء اور مجالس میں کسی قسم کی رکاوٹ ناقابل برداشت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں قیام امن کے لئے ہم حکومت اور انتظامیہ سے بھرپور تعاون کریں گے۔ دراین اثناء ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کی صوبائی شوریٰ کا اہم اجلاس 2 نومبر علامہ مقصود علی ڈومکی کی زیرصدارت صبح 10 بجے منعقد کیا گیا ہے۔ اجلاس میں بلوچستان بھر سے تنظیمی رہنما شریک ہونگے۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے جنرل سیکرٹری عبدالخالق اسدی نے ملک میں جاری دہشت گردی اور ڈرؤن حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈرون حملے اور طالبان کی دہشت گردی دونوں ہی پاکستان کی سالمیت کیلئے اہم خطرہ ہیں، آئین پاکستان تسلیم نہ کرنے والوں سے مذاکرات ختم کئے جائیں، مذاکرات کی بجائے ڈرون طیاروں کو گرایا جائے، ہم مجلس وحدت مسلمین کے پلیٹ فارم سے پوری دنیا میں جاری دہشت گردی اور انتہاء پسندی کی بھر پور مذمت کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ محرم الحرام میں حکومت کی طرف سے مختلف قسم کی رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں ہم انہیں یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہم پر امن لوگ ہیں اور کسی قسم کا انتشار نہیں چاہتے اس لئے اہل تشیع کی مجالس میں کوئی رکاوٹیں کھڑی نہ کی جائیں، خطے میں امریکی اور سعودی برانڈ دہشت گردی دم توڑ رہی ہے اور امریکی سرمایہ سے پاکستان کو فرقہ واریت کی آگ میں لپیٹنے والے شیعہ سنی اتحاد دیکھ کر مایوس ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ملک بھر کے مظلوموں کی نمائندہ جماعت ہے ،گلگت ؛بلتستان کے تمام مسالک اور برادیوں کے افراد کیلئے دہشت گردی کے خلاف ایک سایہ بنیں گے، ہم ایم ڈبلیوایم کے پلیٹ فارم سے اسماعیلی برادری، نوربخشی برادری سمیت تمام مسالک کے افراد کو امن کو پیغام دیتے ہیں، انشاء اللہ اپنے اتحاد سے وطن کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ترجمان علامہ اصغر عسکری نے کہا ہے کہ کراچی میں بعض صحافیوں کو ایک لسانی جماعت کی طرف سے دی جانے والی دھمکیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں اوراعلان کرتے ہیں کہ چار نومبر کو آر آئی یو جے کے زیراہتمام نکالی جانے والی ریلی میں بھرپور شرکت کرکے صحافی بھائیوں سے اظہار یکجہتی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ صحافتی برادری کو آزادی کسی نے بھیک میں یا پلیٹ میں رکھ کر نہیں دی بلکہ اس کیلئے ان کی انتھک جدوجہد اور قربانیوں کا نتیجہ ہے کہ آج آزاد میڈیا کھل کر صحافت کر رہا ہے۔ اسلام آباد سیکرٹریٹ سے جاری بیان میں پنجاب کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین کے رہنما اور کارکنان چار نومبر کی ریلی میں بھرپور شرکت کریں گے اور اپنے صحافی بھائیوں سے اظہار یکجہتی کریں گے۔ ہم پاکستان میں میڈیا کی خدمات اور قربانیوں کی قدردانی اور اعتراف کرتے ہیں، ہمیشہ مظلوموں کیلئے آواز بلند کی اور کرتے رہیں گے۔ ہماری جہدوجہد ظلم و ناانصافی کے خلاف ہے۔ عادلانہ نظام ہی اس قوم کے مسائل کا واحد حل ہے۔ ہر دور میں حق کا ساتھ دیا ہے اور دیتے رہیں گے۔
وحدت نیوز(گلگت) گلگت بلتستان کے یوم آزادی کے موقع پر اس خطہ بے آئین میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان نے ملک عزیز پاکستان کو لاحق بین الاقوامی سازشوں اور خطرات کو محسوس کرتے ہوئے نیز 67 سالوں سے آزادی کی اصل روح و حقوق سے محروم گلگت بلتستان کے مظلوم عوام کو ان کے جائز حقوق دلوانے اورجنگ آزادی گلگت بلتستان کے شہداء، غازیوں اور مجاہدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کی غرض سے دفاع وطن کنونشن کا انعقاد کیا۔ہمارے ان محسنوں نے ڈوگروں کی غلامی سے آزادی کیلئے قرآن پر قسم کھاکر ڈوگروں کے آخری چشم و چراغ بریگیڈیر گھنسار سنگھ کو گرفتار کرکے ایک آزاد اسلامی ریاست " اسلامی جمہوریہ گلگت بلتستان " کا قیام عمل میں لایاجس کے پہلے صدر جناب شاہ رئیس خان بنے۔سرزمین گلگت بلتستان جسے اس خطے کے غیور اور محب وطن سپوتوں نے یکم نومبر 1947 کو 73 سالہ ڈوگرہ راج کی غلامی سے آزاد کرایااور 48 ہزار مربع میل کا دنیا کا اہم ترین خطہ16 نومبر1947 کو بلا مشروط پاکستان کے حوالے کیا۔ گلگت سکاؤٹس کی نیم فوجی تنظیم جس کی قیادت یہاں کے محب وطن آفیسر کررہے تھے ،نے جس جرات ، بہادری ،شجاعت اور وطن پرستی سے اس علاقے کو آزاد کرایا وہ اسلام اور پاکستان سے والہانہ محبت کی انمول داستان ہے۔ لیکن یہ سرفروش اب گمنام سپاہی بن گئے ہیں اور ان کی تمام تر خدمات اور قربانیاں نقش بر آب ثابت ہوئیں۔نہ صرف یہ کہ ان کی قربانیوں کو چھپایا گیابلکہ ان قومی ہیروز کو متنازعہ بناکر ان کی وفاداری کو مشکوک بنانے کی ناکام کوششیں کی گئیں جو کہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت فعل ہے۔
جغرافیائی لحاظ سے انتہائی اہمیت کے حامل اس خطے کو اپنی مدد آپ کے تحت ڈوگرہ راج سے آزاد کراکر بلامشروط پاکستان کے حوالے کرناپاکستان سے والہانہ محبت کا بیّن ثبوت ہے اور اس ارض بے آئین پر زندگی کے انتہائی تلخ دن کاٹنے والے محب وطن عوام کو 66 سالوں سے آئینی حقوق سے محروم رکھنا پاکستان کے ساتھ غداری کے مترادف ہے کیونکہ یہ حساس خطہ پاکستان کی بقاء اور سلامتی کیلئے انتہائی اہمیت رکھتاہے۔اس کی شمال مغربی سرحد چین اور وسط ایشیائی ممالک سے ملتی ہے اور جنوب مشرقی سرحدیں ہندوستان کے زیر کنٹرول کشمیر اور پاکستان سے جا ملتی ہیں۔ماضی میں یہ خطہ تین عظیم سلطنتوں کا مقام اتصال بھی رہا ہے۔شاہراہ قراقرم کی تعمیر کے بعد پاکستان کا اس خطے کے ذریعے چین اور وسط ایشیائی ممالک سے زمینی راستہ استوار ہوگیا ہے۔
بلاشبہ گلگت بلتستان پاکستان کی شہ رگ حیات ہے لیکن پاکستان کے ناعاقبت اندیش حکمرانوں نے بغیر کسی قربانی اور جدوجہد کے مفت میں حاصل ہونے والے اس خطے کی حدود اربعہ کی حفاظت کرنا بھی ناگوار سمجھااور اس خطے کے کچھ حصوں کو علاقے کی دوسری حکومتوں کو تحفے میں پیش کردیا اوریوں اس خطے کا رقبہ سمٹ کر 28 ہزار مربع میل رہ گیا۔اس خطے کے عوام کی پاکستان کے ساتھ وفاداری اور محبت اس ملک کے دوسرے صوبوں میں رہنے والوں سے زیادہ نہیں تو کم بھی نہیں۔ہماری اس محبت اور وفاداری کو پس پشت ڈال کر ہمیں بے آئین اور بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھنا جنگ آزادی گلگت بلتستان میں اپنے خون کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء اور مجاہدین کی قربانیوں کی توہین ہے۔
دفاع وطن کنونشن کے عنوان سے منعقد ہونے والا یہ عظیم الشان اجتماع ارض گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ ہونے والی اس ظلم اور زیادتی پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مندرجہ ذیل معروضات پر فوری عمل درآمد پاکستان کی بقا اور سلامتی کی ضمانت سمجھتا ہے۔
۱۔ یہ اجتماع حکومت پاکستان پر یہ بھی واضح کرتا ہے کہ یہ علاقے ہمیں کسی خیرات کے نتیجے میں نہیں ملے کہ جب چاہیں اپنی مرضی کے فیصلے ہم پر مسلط کریں۔کبھی FCR جیسے کالے قوانین ، کبھی لیگل فریم ورک آرڈر، کبھی ایڈوائزری کونسل تو کبھی گلگت بلتستان ایمپاورمنٹ اینڈ سیلف گورننس آرڈر 2009 جیسے بے اختیار اداروں کے قیام کے ذریعے یہاں کے عوام کو بے وقوف بنایا گیا۔نیز گلگت بلتستان کونسل کو ختم کیا جائے اور تمام تر اختیارات صوبائی حکومت کو منتقل کیا جائے کیونکہ اس کونسل کے ذریعے وفاقی حکومت نے یہاں کے قدرتی وسائل کو اپنے کنٹرول میں لیا ہے جس سے عوام میں سخت بے چینی پھیل رہی ہے۔
۲۔ لہٰذامزید وقت ضائع کئے بغیر اس خطے کے عوام کو قومی دھارے میں شامل کرنے کیلئے آئین میں ضروری ترامیم کی جائیں اور گلگت بلتستان کو پاکستان کا مکمل صوبے کا درجہ دیا جائے تاکہ 67 سالہ محرومیوں کا ازالہ ہوجائے۔ یا کم از کم آزاد کشمیر میں رائج طرز حکومت کی طرح پارلیمانی نظام حکومت دیا جائے جس میں منافع بخش شعبے ،قدرتی وسائل پر قانون سازی کا اختیار مقامی قانون ساز اسمبلی کو حاصل ہو نیز یہ اجتماع گلگت بلتستان کے وکلاء کنونشن کے اعلامیہ کا بھرپور تائید کرتا ہے۔
۳۔ کشمیر سے متعلق کسی بھی قومی اور بین الاقوامی کانفرنسوں میں گلگت بلتستان کو مکمل نمائندگی دی جائے تاکہ کسی منطقی انجام تک پہنچا جاسکے۔
۴۔ گلگت بلتستان کے عوام کو اعتماد میں لئے بغیر گلگت بلتستان سے متعلق کوئی بھی قومی یا بین الاقوامی معاہدہ قابل قبول نہیں ہوگا۔
۵۔ یہ اجتماع پاکستان میں شیعہ سنی مسالک کے مابین اتحاد و یکجہتی اور ہم آہنگی کے فروغ کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور شیعہ سنی مسالک کے مابین اختلاف کو پروان چڑھانے والوں کو استعماری ایجنٹ قرار دیتا ہے۔
۶۔ یہ عظیم الشان اجتماع دنیا کے تمام مظلومین کی بلا تفریق مذہب ہ مسلک مکمل حمایت اور ظالمین سے اظہار نفرت و بیزاری کا اعلان کرتا ہے۔
۷۔ یہ عظیم الشان اجتماع بیرونی آقاؤں اور زرخرید دہشت گردوں کے ہاتھوں ملک عزیز کے بہادر فوجیوں ، وفادار شہریوں اور ملک کے قیمتی اثاثوں خاصکر GHQ ، مہران ائر بیس، کامرہ ائیر بیس پر حملوں کو پاکستان کی سالمیت پر حملہ سمجھتا ہے۔ دہشت گردوں کی غیر انسانی قتل و غارت گری کو مملکت پاکستان کے خلاف بغاوت سمجھتے ہوئے ان کے خلاف حکومت رٹ قائم کرنے کو ضروری سمجھتا ہے ۔
۸۔ یہ اجتماع طالبان سے مذاکرات سے متعلق سیاسی پارٹیوں کے فیصلے کو بے سود، غیر منطقی ،شہداء کے وارثین کے ساتھ ناانصافی اور حکومتی کمزوری سے تعبیر کرتے ہوئے ان ملک دشمن عناصر کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کرتا ہے۔
۹۔ یہ اجتماع گلگت بلتستان میں دہشت گردوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پرنہ صرف مقامی لوگوں کو تشویش میں مبتلا کردیا بلکہ ہمارا دیرینہ عظیم دوست ملک چائنہ کو بھی تشویش میں مبتلا کردیا ہے جسے حکومتی اداروں کی نااہلی قرار دیتے ہوئیاسے ملک عزیز پاکستان اور خاص طور پر گلگت بلتستان کیلئے انتہائی خطرناک قرار دیتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ ان کے خلاف فوجی آپریشن کرکے علاقے سے ان کے وجود کا خاتمہ کیا جائے اور ان ذمہ دار اداروں کے نا اہل عہدہ داروں کوبرطرف کرکے ایماندار، اہل اور محب وطن آفیسروں کو تعینات کیا جائے۔
۱۰۔ 1970 کی دھائی سے جاری" لڑاؤ اور حکومت کرو" کی پالیسی کو فی الفور ترک کرکے اقتدار صحیح معنوں میں اس خطے کے عوام کو منتقل کیا جائے تاکہ اس خطے کے محب وطن عوام اپنی سرحدوں کی حفاظت اور بیرونی مداخلت کے ذریعے فرقہ واریت اور دہشت گردی کی آگ بھڑکانے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹ سکیں۔
۱۱۔ یہ اجتماع جنگ آزادی گلگت بلتستان میں نمایاں خدمات انجام دینے والے گلگت سکاؤٹس کے آفیسروں، جوانوں اور سویلین جانثاروں کے خانوادگان کو ان کا جائز مقام دینے کی سفارش کے ساتھ مفت تعلیم، صحت اور حصول روزگار کے سلسلے میں ترجیح دینے کا مطالبہ کرتا ہے نیز گلگت بلتستان کے قومی اثاثوں کو ملیا میٹ کرنے اور جنگ آزادی کے آثار کو مٹانے کی بھر پور مذمت کی جاتی ہے۔ گلگت سکاؤٹس کے سابقہ اثاثہ جات کو GB سکاؤٹس کے حوالہ کیا جائے۔
۱۲۔ آج کا یہ عظیم الشان اجتماع تاریخی کارگل لداخ روڈ کو کھولنے کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ بارڈر کے آر پار مقیم رشتہ دار ایک دوسروں سے ملاقات کرسکیں اور باہمی تجارت کو فروغ دے سکیں۔نیز غذر تاجکستان روڈ جسے مشرف دور حکومت میں کھولنے کا باقاعدہ فیصلہ ہوا تھا ، سابقہ حکومت نے اپنی مصلحت پسندی کی بنا ء پر کے پی کے حکومت کی بلیک میلنگ میں آکر اس منصوبے پر کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا۔ہمسایہ ملک تاجکستان کے ساتھ باہمی روابط کو بڑھانے اور تجارت کو فروغ دینے کیلئے اس روڈ کو مکمل کرکے جلد از جلد تجارت کیلئے کھول دیا جائے بصورت دیگر گلگت بلتستان کے عوام یہ سمجھنے میں حق بجانب ہونگے کہ حکومت پاکستان کا اس خطے کے عوام کے ساتھ کوئی ہمدردی نہیں اور ان مظلوم عوام کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھتی ہے۔
۱۳۔ یہ اجتماع گلگت بلتستان کو مکمل آئینی حقوق دئیے بغیر کسی بھی قسم کے ٹیکس کے نفاذ کوبین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی سمجھتے ہوئے حکومتی بھتہ خوری سے تشبیہ دیتا ہے اور ہر قسم کے ٹیکس کلیکشن کو فوری بند کرنے کا مطالبہ کرتا ہے ۔
۱۴۔ یہ اجتماع سانحہ کوہستان، سانحہ چلاس اور سانحہ لالوسر میں ملوث دہشت گرد قاتلوں کی تا حال عدم گرفتاری پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان واقعات میں ملوث دہشت گردوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتا ہے بصورت دیگر ہم یہ سمجھنے میں حق بجانب ہونگے کہ حکومت ہی ان دہشت گردوں کی پشت پناہی کرتی ہے اور یہاں کے مظلوم عوام کے قتل و غارت گری پر مامور کئے ہوئے ہیں۔
۱۵۔ یہ اجتماع پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ عالمی سطح پر امریکی بلاک سے نکل کر چین اور وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھایا جائے تاکہ پاکستان معاشی طور پر مستحکم ہواور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا وقار بلند ہو۔
۱۶۔ یہ عظیم الشان اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ مجوزہ بونجی پاور پراجیکٹ کا نام فوری طور پر تبدیل کردیا جائے اور روندو ہراموش بونجی (RHB) رکھا جائے تاکہ علاقے میں کوئی نیا تنازعہ پیدا نہ ہو اور یہ پراجیکٹ کسی تعطل کا شکا ر نہ ہو۔
۱۷۔ یہ اجتماع علاقہ ہنزہ نگر کے مومنین کی امن کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہ جس میں 34 بے گناہ افراد کو بحفاظت حکومت کے حوالہ کیا گیا،مقامی حکومت سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ اس سلسلے میں اسیر بے گناہ افراد کے جھوٹے مقدمات کو ختم کرکے فوری رہائی عمل میں لائی جائے تاکہ علاقے میں پائی جانیوالی بے چینی ختم ہو۔
۱۸۔ گلگت بلتستان کے مختلف جیلوں میں مقید تمام بے گناہ افراد جن کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کیا گیا ہے فوری طور پر رہا کیا جائے۔
۱۹۔ گلگت بلتستان میں میڈیکل اور انجینئرنگ کالجز کے قیام اور خواتین کیلئے الگ یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔
۲۰۔ DHQ گلگت ہسپتال جو کہ جدید ترین سہولتوں سے محروم ہے کو جدید سہولتوں سے مزین کیا جائے تاکہ مریضوں کو کسی قسم کی کوئی پریشانی نہ ہو اور گلگت بلتستان کے تمام مریضوں کی صحت کی بنیادی سہولتیں میسر ہوں۔
۲۱۔ یہ اجتماع گلگت بلتستان کے مختلف قومی اداروں میں جاری کرپشن کی پر زور مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ تمام سرکاری اداروں سے کرپٹ عناصر کو کیفر کردار تک پہنچاکر میرٹ کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے۔
۲۲۔ یہ عظیم الشان اجتماع حکومت پاکستان اور مقامی حکومت سے پر زور مطالبہ کرتا ہے کہ سکردو روڈ کی توسیعی منصوبے کو جلد از جلد عملی جامہ پہنایا جائے تاکہ علاقہ بلتستان کے عوام کا گلگت اور پاکستان کے دوسرے علاقوں سے زمینی رابطہ مضبوط اور مستحکم ہو۔
۲۳۔ یہ اجتماع حکومت سے پر زور مطالبہ کرتا ہے کہ ماضی میں وفاقی حکومت اور گلگت بلتستان کے عوام کے مابین جتے معاہدے ہوئے ہیں ان پر عمل درآمد کو یقینی بناتے ہوئے عوام کے مابین پائی جانے والی بے چینیوں کا ازالہ کیا جائے۔
۲۴۔ یہ عظیم الشان اجتماع گلگت بلتستان میں تمام مسالک کے مابین ہم آہنگی کو فروغ دینے اور اس خطے میں امن و امان کے قیام کیلئے سنجیدہ اقدامات کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ عوام کے مابین نفاق کا بیج بونے والے اور ملک دشمن عناصرکو پنپنے کا موقع فراہم نہ ہو۔
وحدت نیوز(گلگت) کراچی تا گلگت ظالم حکمرانوں سے اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں، مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے آنے والے الیکشن میں بھر پور حصہ لے گی،خون کا آخری قطرہ گرنے تک ہم طالبان سے مزاکرات کی مخالفت کرینگے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ گلگت بلتستان کے تحت منعقدہ دفاع وطن کنونشن میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مقررین میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی، سینیٹر فیصل رضا عابدی، سنی اتحاد کونسل پاکستان کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا، رکن بلوچستان اسمبلی آغا سید رضا رضوی سمیت دیگر افراد شامل تھے جبکہ اس موقع پر قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان علامہ سید راحت حسینی،حاجی فدا محمد ناشاد، صوبائی وزیر خزانہ گلگت بلتستان محمد علی اختر، جماعت اسلامی کے رہنما عطاء اللہ شہاب، علامہ شیخ نیئر عباس مصطفوی، علامہ شیخ بلال سمائری سمیت گلگت بلتستان کے جید علماء کرام بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔دفاع وطن کنونشن میں لاکھوں کی تعداد میں شرکاء کی شرکت نے گلگت کی تاریخ کے تما م ریکارڈ توڑ دیئے۔
شرکائے کنونشن سے خطاب میں ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے اور طالبان کی دہشت گردی دونوں ہی پاکستان کی سالمیت کیلئے اہم خطرہ ہیں، حکومت وقت دہشت گردوں سے مذاکرات کے بجائے ڈرون طیاروں کو گرائے اور فی الفور ملک بھر میں امریکی ایجنٹ طالبان دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کرے، ہم نے مجلس وحدت مسلمین کے پلیٹ فارم سے پوری دنیا میں جاری دہشت گردی اور انتہاء پسندی کی بھر پور مخالفت کی ہے،ہم پاکستان کی اٹھارہ کروڑ عوام کے دل کی آواز ہیں کسی بھی دہشت گرد کو اس ملک میں پنپنے نہیں دینگے۔ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے آنے والے الیکشن میں بھر پور حصہ لے گی، انشاء اللہ آنے والے الیکشن میں گلگت بلتستان سے وہ لوگ اسمبلی میں جائیں گے جو ان کے حقوق کی آواز اٹھائیں گے، پاکستان کے غیرت مند غیور عوام نے دفاع وطن کنونشن میں بے مثال شرکت کرکے ملک دشمن ، اسلام دشمن عنا صر اور انکی حمایت کرنے والی جما عتوں کو مسترد کردیا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین نے ہمیشہ مظلوم عوام کی ہمایت کے لیے آواز بلند کی ہے،وحدت امت کے لئے بستی بستی کریہ کریہ جاکر پیغام پہنچا ئیں گے،کراچی تا گلگت ظالم حکمرانوں سے اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں اور انشاء اللہ ظالم حکمرا نوں کو اپنی وحدت کی طاقت سے شکست دیں گے۔ گلگت اور بلتستان میں آج جو شیعہ سنی وحدت کا انقلاب برپا ہوا ہے اس کی آواز پورے ملک میں گونجے گی اور وحدت کی یہ صدا عنقریب دشمن کی سازشوں کو ناکام کردے گی، آج کے اس تاریخ ساز اجتماع نے ثابت کردیا کہ پاکستان کے شیعہ اور سنی متحد ہیں اور عاشقان محمد (ص) وآ ل محمد (ع)کا یہ اتحاد ملک کو دہشت گردی کے چنگل سے نجات دلا کر ہی دم لے گا، خطے میں امریکی اور سعودی برانڈ دہشت گردی دم توڑ رہی ہے اور امریکی سرمایہ سے پاکستان کو فرقہ واریت کی آگ میں لپیٹنے والے شیعہ سنی اتحاد دیکھ کر مایوس ہورہے ہیں،مجلس وحدت مسلمین ملک بھر کے مظلوموں کی نمائندہ جماعت ہے ،گلگت ؛بلتستان کے تمام مسالک اور برادیوں کے افراد کے لئے دہشت گردی کے خلاف ایک سایہ بنیں گے، ہم آج کے پلیٹ فارم سے اسماعیلی برادری، نوربخشی برادری سمیت تمام مسالک کے افراد کو امن کو پیغام دیتے ہیں ،انشاء اللہ اپنے اتحاد سے وطن کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔
وحدت نیوز(گلگت) انقلاب انقلاب سننے کو ملتا ہے مگر انقلاب کا نعرہ لگانے والے خود اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں، اصل انقلاب وہ تھا جو گلگت بلتستان کی غیور عوام 1948 ء کو نومبر کے مہینے میں لائی تھی،گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں شعیان حیدر کرار پر ظلم کے پہا ڑ توڑدیئے گئے،ایک ڈرون حملے میں مرنے والے دہشت گردوں پر حکومت سوگ منا رہی ہے خوفزدہ ہے،ان خیالات کا اظہارسینیٹرسید فیصل رضا عابدی نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کی جانب سے مومن بازار میں منعقدہ دفاع وطن کنونشن سے خطاب کر تے ہو ئے کیا۔
ان کاکہنا تھا کہ مٹھی بھر دہشت گردوں نے پورے ملک کو یر غمال بنا رکھا ہے،پاکستان میں سعودیہ کی ا یماء پر کشت و خون بہایا جارہا ہے، تمام جما عتوں نے حکیم اللہ محسود کو مائی باپ مان لیا ہے، ان جماعتوں کو بے گناہ عوام کا خون نظر نہیں آتا، امن کا دم بھرنے والے حکمران سوات سمیت شمالی وزیرستان اور دیگر علاقوں میں امن قائم کر لیں پھر مذاکرات کی با ت کریں، ہم سے زیادہ پاکستان کا وفا دار کوئی نہیں ہے، مذاکرات کے لئے سنی اتحاد کونسل سمیت اہل تشیع کو بھی شامل کیا جائے جس دن علماء اجازت دینگے طالبان کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، اس دور میں عاشقان محمد (ص) کو متحد ہو نے ضرورت ہے۔
وحدت نیوز(گلگت) پاکستان میں شیعہ سنی کا کوئی جھگڑا نہیں ہے، میں 22سنی جماعتوں کی نمائندگی کرتے ہوئے یہ اعلان کرتا ہوں کہ ہم آپس میں بھائی بھائی ہیں اور ملکی سلامتی اور بقاء کی جنگ انشاء اللہ ہم مل کر لڑئیں گے اور دشمن کی ہر سازش کو ناکا بنا کر ملک کو امن اور سلامتی کا گہوارا بنائیں گے،دہشت گردوں کا ہدف پاکستانی فورسز،علمائے اہل سنت، علمائے اہل تشیع ہیں جو حقیقت میں پاکستا ن کا فطری دفاع ہیں۔ان خیالات کااظہار سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کی جانب سے مومن بازار میں منعقدہ دفاع وطن کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کا سب بڑا نشانہ سنی شیعہ مکتب ہے ، مزارات ، مساجد، امام بارگاہیں اور دیگر مقامات پر ہم خاک و خون میں غلطاں کیئے گئے ، جب پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کر نے کا وقت آیا تو ان دونوں مکاتب کو نظر انداز کر دیا گیا ، پاکستان کے قیام میں شیعہ سنی علماء و عوام نے جس طرح قربانیوں کی اعلیٰ مثالیں قائم کی تھیں ، اب پاکستان کو بچانے کے لئے بھی اسے جذبے کے ساتھ میدان میں کھڑے رہیں گے ۔
وحدت نیوز(گلگت) دفاع وطن کنونشن میں خطاب کر تے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا کہ ہمیں فخر ہے ان شہیدوں پران کے وارثین پر کہ جنہوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے لیکن کبھی بھی ظالم کے آگے سر نہیں جھکایا،گلگت بلتستان کی عوام کے حقوق آج تک نہیں دیئے نام نہاد صوبائی سیٹ اپ کے نام پر یہاں کی عوام کے ساتھ مذاق کیا گیا، گلگت بلتستان کو قومی اسمبلی اور سینٹ میں سیٹ دی جائے،پاکستان میں کوئی شیعہ سنی تفرقہ نہیں ہے، اگر یہ حکومت طالبان سے مزاکرات کرے گی تو بھر پور مخالفت کرینگے، خون کا آخری قطرہ گرنے تک ہم طالبان سے مزاکرات کی مخالفت کرینگے، ہم بین المذاہب ہم آہنگی کے قائل ہیں،ہم کسی کو کافر نہیں کہتے، ملک میں نظام مصطفی نافذ کیا جائے، اسی میں سب کی بھلا ئی ہے۔ ہماری بھی اور پاکستان کی بھی۔ علامہ امین شہیدی نےمذید کہا کہ گلگت بلتستان کی عوام نے اپنے سیاسی حقوق کے حصول کی جدوجہد کا آغاز کردیا ہے اور آئندہ کے قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں اس سرزمین سے خیانت کے مرکتب لوگوں کو تاریخی شکست دیں گے۔