The Latest

وحدت نیوز(خیرپور) سندھ حکومت کالعدم تکفیری گروہوں کے خلاف فوری کاروائی عمل میں لائے ، خیر پور سمیت سندھ بھر میں کالعدم جماعتوں کی کمین گاہیں قائم علی شاہ کی حکومت پر سوالیہ نشان ہیں ، خیر پور، حیدر آباداور کراچی سمیت سندھ بھر میں مسلسل شیعہ افراد کو نشانہ جا رہا ہے، سندھ حکومت نے شہید منظور تالپور کے قاتلوں اور ایم ڈبلیو ایم کے کارکنوں پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو گرفتارنہ کیا تو سندھ بھر میں احتجاجی تحریک کا آغاز کردیں گے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکریٹری سیاسیات عبد اللہ مطہری نے خیر پور میں وزیر اعلیٰ ہائوس کے سامنے احتجاجی دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی سیکریٹری جنرل منور جعفری اور شہید منظور تالپور کے فرزند منصور تالپور سمیت ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین موجود تھے ،جو قاتلوں کی گرفتاری اور تکفیری دہشت گردوں کی پشت پناہی پر صوبائی حکومت کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے ، وزیر اعلیٰ ہائوس خیر پور پر شہید کے جسد خاکی کے ہمراہ دو گھنٹے جاری رہنے والے احتجاجی دھرنے کوپی پی پی کے رکن قومی اسمبلی اور سابق صوبائی وزیر منظور وسان کے بھائی نواب وسان نے قاتلوں کی گرفتاری کی یقین دھانی کے بعد ختم کروادیا، واضح رہے کہ اس کے قبل ایم ڈبلیو ایم اور اہل خانہ کی جانب سے  دھرنا پنج ہٹی کے مقام پر پانچ گھنٹے جاری رہا تھا، وزیر اعلیٰ ہا ئوس پہنچتے ہی نواب وسان نے اپنے مقامی اتحادیوں کا سہارا لے کر خانوادہ شہید پر دبائو ڈالوایااور تسلی و تشفی کے دو بول کہہ  کر سات گھنٹے تک جاری رہنے والا عظیم الشان احتجاجی دھرنا ختم کروادیا، جس پر مومنین میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے،  قبل ازیں مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شہید منظور تالپور کے بڑے فرزند عاشق تالپور سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور ان کے والد کی مظلومانہ شہادت پر تعزیت کا اظہار کیا ، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نےشہید کے خانوادے کو مجلس وحدت کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دھانی بھی کر وائی ۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے زیر اہتمام پاکستان میں خلیجی ممالک خصوصاً سعودی عرب اور بحرین کے آمروں کی اپنی بادشاہت  بچانے کیلئے پاکستان کو استعمال کرنے کی سازش کیخلاف لاہور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرین نے عالمی سازش میں پاکستان کو دکھیلنے کے موجودہ حکمرانوں کی پالیسیوں کے خلاف بینرز اور کتبے اُٹھا رکھے تھے اس احتجاج کی قیادت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ سید احمد اقبال رضوی ،علامہ ابوذر مہدوی،اور علامہ امتیاز کاظمی کر رہے تھے ۔

 

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ پاک آرمی کو نواز حکومت کے ایجنڈا پر شام اور بحرین بھیجنے کی اطلاعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت پاکستان دشمنوں کی سازش پر پاک فوج کو دنیا میں بدنام کرنے کے ایجنڈا پر عمل پیرا ہے۔ بحرین کے ہزاروں جمہوریت پسند مسلمانوں کا قتل عام کرنے والے آمر کی حمایت اور شام کی منتخب حکومت کیخلاف یوٹرن سعودی اور بحرینی ڈکٹیٹروں کی نمک حلالی کا ہی شاخسانہ ہے۔ موجودہ حکومت چند ڈالروں کے عوض قومی غیرت و حمیت کا سودا کرکے پاکستان کو دنیا بھر میں بدنام کررہی ہے۔ پاکستانی قوم اپنی بہادر فوج کو عرب آمروں اور ڈکٹیٹروں کے ایجنڈا کی تکمیل کیلئے استعمال نہیں ہونے دیگی۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال پر سیاسی جماعتوں کے سربراہان کی جانب سے حکومت کے شرمناک اقدامات کیخلاف بیانات آنا غیر فطری عمل نہیں۔ ہر محب وطن پاکستانی اپنے ملک اور قومی عزت کیلئے کٹ مرنے کو تیار ہیں۔

 

اُن کا کہناتھا کہ عرب ڈکٹیٹروں کی ڈوبتی کشتی کو بچانے کے لئے صرف پاکستان ہی ان کو نظر آیا ؟دنیا بھر کے جمہوری قوتوں جس میں ان عرب بادشاہوں کی اولادیں بھی شامل ہیں نے ان آمروں کے خلاف علم بغاوت بلند کیے ہوئے ہیں ایسے میں جمہوریت کے پاکستانی نام نہاد جمہوریت کے چمپئینزموجودہ حکمرانوں کا ان ظالم ڈکتیٹروں کی کھل کر حمایت کرنا پاکستانی قوم اور جمہوری قوتوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔

 

مظاہرین سے علامہ ابوذر مہدوی نے بھی خطاب کیا ان کاکہنا تھا کہ پاکستان اس وقت جس نازک صورتحال سے گزر رہا ہے اس کی بنیادی وجہ بیرونی مداخلت ہے۔ یہ مسلمان نما صیہونی ایجنٹ ذاتی مفاد کی تکمیل کے لیے امت مسلمہ کے مفادات کے منافی سرگرمیوں میں مشغول ہیں اور ہر مسلم ملک کی خودمختاری کے لیے خطرے کی علامت ہیں۔ پاکستان کی سالمیت و بقا روز ازل سے ان کی آنکھ کا کانٹا بنی ہوئی ہے۔ حکومت پاکستان کو خارجہ پالیسی طے کرتے وقت داخلی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے دانشمندانہ فیصلے کرنا ہوں گے۔ چند ڈالروں کے عوض ملکی سلامتی کو گروی رکھ دینا سراسر ناانصافی اور ارض پاک کے ساتھ غداری ہے۔ پاکستانی قوم کسی بھی ایسے فیصلے کو قطعی تسلیم نہیں کرے گی جس سے ہماری خودمختاری پر آنچ آتی ہو یا دہشت گردی کو فروغ ملتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ شدت پسندوں نے ملک و قوم کا سکون تباہ کر رکھا ہے۔ انہیں مراعات دینا کہاں کی منصفی ہے۔ انصاف کا تقاضا تو یہ ہے کہ انہیں سخت اور عبرتناک سزائیں دی جائیں لیکن حکومت سعودیہ کی ایما پر ان سے مذاکرات چاہتی ہے۔ ہم کسی صورت سعودیہ اور بحرین کی مداخلت برداشت نہیں کرینگے۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام ملک بھر میں جمعرات کے روز بحرینی شاہ کی پاکستان آمد کے خلاف یوم سیاہ منایا گیا اور ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، احتجاجی مظاہرہ کراچی پریس کلب کے باہر کیا گیا جس میں سیکڑوں افراد سمیت مجلس وحدت مسلمین کے کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ، مظاہرے میں بچوں، جوانوں اور بزرگوں سمیت خواتین کی بڑی تعداد موجود تھی جن کے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز موجود تھے جس پر امریکہ مردہ باد، اسرائیل نامنظور، طالبان مردہ باد، قاتل آل خلیفہ مردہ باد،نواز حکومت کا قومی غیرت کا سودا نا منظور کے نعرے درج تھے۔
مظاہرے سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مہدی عابدی سمیت کراچی ڈویژن کے رہنماؤں مولانا باقر زیدی، مولانا علی انور جعفری، علامہ حامد حسین مشہدی ،علامہ مبشر حسن اور حسن ہاشمی نے خطاب کیا۔

 

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کاکہنا تھا کہ پاکستان کو امریکی و اسرائیلی ایماء پر سعودی و بحرینی کالونی نہیں بننے دیں گے،امریکی پٹھو، سینکڑوں بے گناہ بحرینی شہریوں کے قاتل، ڈکٹیٹر شاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ کی پاکستانی سرزمین پر مہمان نوازی کی پرزور مذمت کرتے ہیں ۔ان کاکہنا تھا کہ نواز حکومت کو چند ڈالروں کے عوض پاکستان کی مقدس فوج کو سعودی و بحرینی آگ میں دھکیلنے کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے ، انہوں نے کہا کہ نواز حکومت سعودی اور بحرینی حکومت کے ساتھ خفیہ معاہدوں کو منظر عام پر لائے اور پاکستان کے غیور عوام کو سعودی خیرات کے بدلے قومی وقار اور خوداری کا سودا کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔

 

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کاکہنا تھا کہ پاکستان شام و بحرین میں سعودی آگ کا ایندھن نہ بنے ، خلیجی ممالک کے مسائل میں دخل اندازی کا خمیازہ پاکستان کے مظلوم عوام بھگتیں گے۔ان کاکہنا تھا کہ نواز حکومت نے اپنے ذاتی اور انفرادی مفادات کی خاطر سیکڑوں بے گناہ انسانوں کے قاتل بحرینی شاہ اور ان کے سرپرست سعودی آقاؤں کی خوشنودی کی خاطر پاکستان کو خطر ناک آگ میں جھونکنا چاہتی ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا ہے، ان کاکہنا تھا کہ پاکستان بنانے کی خاطر ہمارے آباؤ اجداد نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے پاکستان کا قیام عمل میں لائے تھے نہ کہ نواز شریف کے آباؤاجدادنے کسی قسم کی قربانی دی تھی، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو امریکی اور اسرائیلی ایماء پر سعودی کالونی نہیں بننے دیں گے اور نواز شریف یہ بات جان لیں کہ پاکستان پاکستانیوں کاہے اور اسے سعودی ریالوں کے عوض فروخت نہیں کرنے دیا جائے گا، انہوں نے نواز حکومت کو متنبہ کیا کہ وہ سیکڑوں عوام کے قاتل بحرینی شاہ کو فی الفور نا پسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک بدر کریں اور پاکستان کے عوام کی امنگوں کی ترجمانی کی جائے۔

 

مقررین نے مطالبہ کیا کہ افواج پاکستان خود کو امریکی اور سعودی سازشوں سے دور رکھے اور نواز حکومت کی ایماء پر مشرق وسطیٰ کے کسی بھی مسئلے میں الجھنے سے اجتناب کیا جائے ، ان کاکہنا تھا کہ ایک طرف سعودی حمایت یافتہ طالبان دہشت گردوں نے پاکستان کو اندرونی سطح پر عدم استحکام کا شکار بنا رکھا ہے تو دوسری جانب سعودی عرب براہ راست پاکستان کو دیگر ممالک کی جنگ میں دھکیل کر پاکستان کا تشخص تباہ کرنے کی گھناؤنی سازش کر رہا ہے ، انہوں نے نواز حکومت سے سوال کیا کہ آخر ایسی کیا وجوہات ہیں کہ چالیس برس کے بعد بحرینی شاہ کوپاکستان آمد کی ضرورت پڑی۔

 

مقررین کاکہنا تھا کہ شہر کراچی ،حیدر آباداور خیر پور سمیت دیگر مقامات پر گذشتہ چار گھنٹوں میں شہید ہونے والے دو شیعہ عمائدین کی ٹارگٹ کلنگ سندھ انتظامیہ کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے ، انہوں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا شہر بھر میں جاری شیعہ قتل عام میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے بصورت دیگر کسی راست اقدام سے گریز نہیں کریں گے۔

وحدت نیوز(وحدت نیوز) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے وزیراعظم کے کسی بھی ملک فوج نہ بھیجنے کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کے اس بیان کوحقیقی ہونا چاہیے نہ کہ فقط بیان کی حد، کیوں کہ پاکستان کا ٹریک ریکارڈ اس کے برعکس ہے۔ عوام پاکستان کبھی بھی گوارہ نہیں کریں گے کہ ان کی فوج کسی دوسرے ملک کے معاملات کے اندر مداخلت کرے اور وہ بھی ان بادشاہوں کے ایماء پر جن کے اپنے ملکوں میں عوام سڑکوں پر ہیں اور بادشاہوں کی جانب سے ان پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ میاں نوازشریف فقط بیان دیکر تردید نہ کریں بلکہ اس چیز کو حتمی اور عملی بنائیں کہ پاکستان کی فوج یا تربیت دینے کے حوالے سے کسی بھی فوج کے دستے کو کسی ملک کے کہنے پر نہ بھیجا جائے۔انہوں نے خیالات کا اظہار اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔



بحرین کے بادشاہ کی پاکستان آمد پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاہ احمد بن عیسیٰ الخلیفہ بحرین میں معصوم بے گناہ ہزاروں لوگوں کا قاتل ہے۔ اس کے اپنے ملک میں عوام جموریت کا تقاضا کررہے ہیں ، پاکستان کے عوام عوامی تحریک کو کچلنے والے اس شخص کا دورہ پاکستان مسترد کرتے ہیں۔ حکمرانوں کو سوچنا ہوگا کہ آخر وہ ان ممالک کے کہنے پر کیسے خارجہ پالیسی تبدیل کرسکتے ہیں جن کے اپنے ملک میں بادشاہت قائم ہے۔ شام کے اندر ایک منتخب حکومت ہے ، لہٰذا حکومت کسی ایسے مطالبہ پر اپنی خارجہ پالیسی تبدیل نہ کرے جس کا مطلب کسی ملک میں مداخلت ہو۔ شام میں آئندہ سال انتخابات ہونے جارہے ہیں لہٰذا پاکستان کو وہاں عبوری حکومت کے قیام کے حوالے سے بیان دینے سے گریز کرنا چاہیے۔



۔ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ آزاد میڈیا کے بدولت ڈیڑھ ارب ڈالر کا معاملہ کھل کر سامنا آگیا۔ افسوس ہے کہ آج تک ہمارے حکمرانوں نے سچ نہیں بولا۔ ہمیشہ عوام کے ساتھ جھوٹ بولا گیا ہے۔ طالبان سے مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنے اس موقف ایک بار پھر اعادہ کیا کہ ہم ظالبان سے مذاکرات کو مستر د کرتے ہیں۔، یہ مذاکرات غیرآئینی و غیرقانونی ہیں، طالبان سے مذاکرات کرنا انہیں اسٹیک ہولڈر تسلیم کرنا ہے، تین سو افراد کی رہائی نے حکمرانوں کے ان دعووں کی بھی قلعی کھول دی کہ مذاکرات غیرمشروط ہونگے۔ طالبان ایک ناسور ہیں جن کا خاتمہ ضروری ہے۔ مذاکرات فقط طالبان کی جانب وقت حاصل کرنا کا ایک حربہ ہے۔

وحدت نیوز(قم المقدسہ) مجلس وحدت مسلمین قم کے شعبہ سیاسیات کی جانب سے "پاکستان کے سیاسی حالات اور ایم ڈبلیوایم کا کردار" کے موضوع پر مدرسہ امام خمینی (رہ) کے شہید آیت اللہ باقر الصدر ہال میں سیاسی نشست کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب میں موجود حوزہ علمیہ قم کے دینی طلاب سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات کا کہنا تھا کہ پاکستان استعماری ممالک کی سازشوں کا ہدف بنا ہوا ہے، ہم نے ملک میں شیعہ سنی مسلمانوں کو متحد کرکے پاکستان کی بقا کی ضمانت فراہم کی ہے۔ ایم ڈبلیوایم کے سیکرٹری سیاسیات کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے سیاسی حالات کو سمجھنے کیلئے بین الاقوامی حالات کا بغور جایزہ لینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان دنیا کے اہم ممالک میں سے ایک ہے اور اس سرزمین پر بہت سے بین الاقوامی کھلاڑی اپنے اپنے کھیل میں مصروف ہیں۔ انہوں نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی سیاسی پالیسیز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ملک میں محب وطن قوتوں کو متحد کرکے پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کا دفاع کیا جائے۔ اسی سلسلے میں جلد ہی محب وطن فورم تشکیل دیا جائے گا، جس کے حوالے سے کافی کام انجام پا چکا ہے اور بہت سی سیاسی اور دینی تنظیموں نے اس میں شرکت کا اعلان کیا ہے۔ یہ پلیٹ فارم جھوٹے مدعیان دفاع پاکستان سے اس جھنڈے کو چھین کر حقیقی مدافعان پاکستان کو موقع فراہم کرے گا کہ وہ  اپنی دینی اور قومی ذمہ داری کو انجام دیتے ہوئے ملک کی خدمت کرسکیں۔

 

ناصر عباس شیرازی نے گلگت بلتستان کے حوالے سے کہا کہ حال ہی میں مجلس وحدت مسلمین نے اس صوبے میں گندم کی سبسڈی ختم کرنے کے خلاف بھرپور احتجاج کیا اور پورے صوبے میں ہڑتال کا اعلان کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین اور اسکے ساتھ متحد سیاسی تنظیموں کی اس کال پر پورا صوبہ بند ہوگیا، حتی کہ وہ علاقے کہ جن میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ وہاں مجلس وحدت مسلمین کا کوئی عمل دخل نہیں ہے، وہ بھی مکمل طور پر بند تھے۔ ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے آئندہ انتخابات میں بھرپور حصہ لیں گے اور الیکشن میں کامیابی کے بعد اس خطے کے عوام کیلئے تاریخی کردار ادا کرینگے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) سانحہ عاشوراراولپنڈی کے بعد پنجاب پولیس کی جانب سے گرفتار کئے گئے  بے گناہ 66 شیعہ اسیروں میں10کی ضمانت ہائی کورٹ میں منظور ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق  پنڈی سانحہ عاشورہ راجہ بازار سے 66بے گناہ شیعہ نوجوانوں کو پنجاب پولیس نے بلاجواز گرفتار کیا تھا جن کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کر کے جیل منتقل کرکیا گیا تھا،وحدت لائرز فارم اور راولپنڈی کی مقامی تنظیموں کی کاوشوں سے  ان  66 افراد میں سے 10 بے گناہ شیعہ نوجوانوں کی آج ہائی کورٹ نے ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم سنایا  ہے۔ رہا ہونے والوں میں امجد، سلطان، عدیل، سبطین، ملک قمر، یاسر، فیضان، حافظ و دیگر افراد شامل ہیں۔ واضح رہے سانحہ عاشورہ کوپنڈی میں جلوس عزا پر مدرسہ تعلیم القرآن سے کالعدم سپاہ صحابہ کے دہشت گردوں نے جلوس عزا پر فائرنگ اور پتھراؤ کیا تھا، جس کے بعد پنڈی کے حالت کشیدہ ہوگئے اور پنجاب حکومت نے سعودی ریال کا حق ادا کرتے ہوئے پنجاب پولیس کو شیعہ نوجوانوں کی گرفتاری کا احکامات جاری کئے تھے جس کے بعد پنجاب پولیس نے چادر وچار دیوری کا تقدس پامال کرتے ہوئے 66بے گناہ شیعہ نوجوانوں بزرگوں کو گرفتار کیا  تھااور پھر ان پر  دوران حراست تشدد بھی کیا گیا ۔واضح رہے کہ مجلس وحدت مسلمین اور پنڈی اسلام آباد کے مقامی انجمنوں اور اداروں کی جانب سے ان بے گناہ شیعہ اسیروں کی رہائی کے لیے جہدوجہداورمسلسل احتجاج کاسلسلہ بھی جاری ہےاور ایم ڈبلیو ایم کا لیگل ایڈ ونگ سیدین زیدی ایڈووکیٹ کی سربراہی میں مذید اسیروں کی رہائی کے لئے کوشاں ہے۔

دہشت گردی اور دہشت گردی کا سرٹیفکیٹ

تحریر : (علامہ سید شفقت حسین شیرازی)

 

مغربی استعمار كی سرپرستی ،قبائلی تعصب و زور شمشیر ، مقدسات کی بیحرمتی اور بیگناه انسانیت کے قتل عام پر قائم هونے والی آل سعود کی فاشسٹ مملکت ، اب اپنے منطقی زوال کی طرف تیزی سے رواﮞ دواﮞ ہے. شرق وغرب میں پائی جانے والی نفرتیں ہوﮞ یا بد امنی ، آئے دن ٹارگٹ کلنگ ہوں یا دهماکے،ان سب کی ﺟﮍں تکفیریت کے محور و مرکز سعودی عرب میں جا پهنچتی ہیں. اب تو یه بات کسی سے پوشیده نهیں رهی ،بلکه روز روشن کی طرح عیان ہو چکی ہے اور پوری دنیا جانتی ہے کہ لیبیا کو تباه کرنا ہو یا مصری عوام کی خونریزی هو، بحرینی عوام پر ظلم وستم هو یا شام وعراق کی تباهی وبربادی ان سب سیاهکارناموں کو اسی صحرائی ملوکیت نے سر انجام دیا هی.پهر بهی اگر بیں الاقوامی معروف دہشت گرد دہشت کردی کا سرٹیفکیٹ صادر کریں تو یہ بذات خود دہشت گردی ہو گی۔

 

یهاں پر چند ایک سوالات پیدا هوتی ہیں کہ :
1- یہ سب کچھـ سعودی حکمران کیوں کر رہے ہیں؟
2- اس تباہی سے کس کو فائده پهنچ رہا ہے ؟
3- حزب الله اور اخوان المسلمین کو اس عالمی دهشت گردی کی سرغنہ مملکت نے دہشت گرد کیوں قرار دیا ہے؟
پہلے سوال کی جواب میں عرض خدمت هے که جب مغربی استعمار نے عالم اسلام کی دل یعنی فلسطین کی مقدس سرزمیں پر نجس صیہونی حکومت کا منصوبہ بنایا تو اسی وقت انہیں احساس تها کہ  مسلم امہ اس اقدام پر خاموش نهیں رہے گی اور امت اسلامیہ اس وجود کی خلاف بهرپور مزاحمت کریگی. اس لئےضروری هو گا کہ:
1- امت کو توﮍنےاور اس کی وحدت کو پارا پارا کرنے کا ایک جامعہ منصوبہ بنانا چاہے۔
2- خطے میں ایک مسلمانوں کی ایسی حکومت بهی ہمارے ہاتھ میں ہو جو اس صہیونی حکومت کی بقا کی ضامن ہو اور اس کیخلاف متفقہ فیصلہ نہ ہونے دے۔
ان دونوں اهداف کی حصول کیلئے مغربی استعمار نے آل سعود کا انتخاب کیا. اور آل سعود نے اس زمہ داری کا عہد خوب نبهایا. آج آپ پورے عالم اسلام پر نظر دوﮍائیں تو آپکو مسلمان آپس میں ﻟﮍتے نظر آئیں گے. وه اسلام کہ  جس نے عصر جاہلیت کی بکهری هوئی انسانیت کو وحدت واخوت کی ﻟﮍی میں پرویا تها اور انسانوں کو انسانی غلامی کی زنجیروں سے آزاد کرایا تها. جس نی قتل وغارت اور عصمت دری کو ختم کیا تها آج اسی تکفیری مملکت کی بدولت ، عصر علم ونور میں، دیں اسلام کی نام پر انسانیت کے قتل عام کا بازار گرم ہے. جہاد نکاح کی نام پر عصمت دری ہو رہی ہےاور کلمہ گو مسلمانوں کو غلام اور لونڈی بنایا جارہا ہے، سب کچھ دیکهتے ہوئی لوگ اندهے اور گنگے نظر آتے ہیں اور سب کچھ سنتے ہوئے بهی بهرے ہیں . کیونکہ  بهیانک جرائم کے ارتکاب سے ایک رعب اور خوف کی کیفیت طاری کر دی گئی ہے۔

 

صہیونی حکومت آج مطمئن ہے کہ اس کی خلاف مقامت اور جهاد کرنے والے مسلمان آپس میں ﻟﮍ رهے ہیں. شام کی حکومت جو صہیونی (اسرائیلی) حکومت کی خلاف آزادی کی تنظیموں کا مرکز اور پناہ گاه تهی اسے آج جرم وفا کی سزا دی جا رہی ہے اور وه فلسطینی کہ جنکا اپنا وطن اور سرزمیں منحوس صہیونی قبضے میں ہے انهیں سعودیہ نے اپنی پنگاه شام کی تباہی پر لگا دیا ہے . تکفیری نیٹ ورک کے 83 ممالک کی مسلح دہشت گرد آل سعود کی سرپرستی اور مدد کےساتھ  قلعہ مقاومت سوریا کی تباہی میں گذشتہ 3 سال سے ﻟﮍ رہے ہیں۔

 

دوسرے سوال کا جواب یہیں سے مل جاتاہے کہ ان جنگوں میں دونوں طرف سی ﻟﮍنے والے بهی مسلمان ہیں اور تباہی بهی مسلمانوں کی ہو رہی ہے. اور مسلمانوں کو قتل کرنے اور آباد وشاد شہروں کو تباه کرنے کیلئے اسلحہ بهی مسلمانوں کی پیسوں سے خریدا جا رہا ہے اور کهربوں ڈالرز کا اقتصادی نقصان بهی مسلمانوں کا ہو رہا ہےاور اس کا فائده فقط اور فقط صہیونیوں کو ہو رہا ہے. آج صہیونی غاصب حکومت (اسرائیل) خوش ہے، نام نہاد مجاہدین کو ٹریننگ بهی دے رہی ہے اور انکے زخمیوں کا علاج اور انہیں ہر قسم کی  ٹیکنالوجی فراہم کر رہی ہے تاکہ یہ جنگ طولانی ہو. اور آج آل سعود اور صہیونی گٹھ جوﮍ بالکل کهل کر سامنے آ جکا ہے. آل سعود نے ان تکفیریوں کی اتنی بریں واشنگ کردی ہے، که وه نہ تو حقیقی روح اسلام کو سمجھ سکتے ہیں کہ جس کو لانے والے ہمارے پیارے نبی (ص)، (وما ارسلناک الا رحمة للعالمین) کا مصداق ہیں. اور اسلام محبت اور سلامتی کا دیں ہے (المسلم من سلم المسلمون من یده و لسانه). اور سب مسلمان آپس میں بهائی بهائی ہیں (انما المؤمنون أخوة).
تیسرے سوال کا پهلا حصہ کہ حزب الله کو کیوﮞ دہشت گرد قرار دیا گیا جبکہ طالبان جو ہزاروں بیگناه افراد کے قاتل ہیں انکی ہر لحاظ سے مدد کی جا رہی ہے اور انہیں محفوظ رکهنے کیلئے حکومت پاکستان کو ملینز ڈالرز کی رشوت دی جارہی ہے. انکے دفاتر کهولنے اور ان سے مذاکرات کیلئے پریشر ڈالا جاتا ہے. آل سعود کبهی اپنی نا جائز اولاد کو ختم ہوتا نہیں دیکھ سکتے. پاکستان رہے یا نہ رہے، وه پوری کوشش کریں گے کہ حکومت پاکستان انکے بچوں کی رکهوالی کرے. اور ویسی بهی ان دنوں حکومت ہی اپنی ہے. آخر 8 سال شریف برادران کو کیوں پالا پوسا تها. انہیں ایام کے لئے ہے تو پهانسی کی پهندوں سے بچایا تها. اور یہ بهی اپنی بهائیوں کی وفادار ہیں. انکا کام اگر عسکری دہشت گردی ہی تو انکا کام بهی سیاسی دہشت گردی اور عسکری دہشت گردوں کی سر پرستی. دونوں ایک ہی ریال (سکے) کی دو رخ ہیں. اسی لئے تو ایک مرتبہ عوامی پریشر میں آکر طالبان کیخلاف عسکری کاروائی کی حمایت کرتے ہیں اور اگلی دن مذاکراتی کمیٹی کا اعلان کر دیتےہیں ۔

 

آل سعود کا حزب الله کو دہشت گرد قرار دینا ، پہلے نمبر پر اسرائیل کی خوشنودی و رضایت حاصل کرنا ہے. کیونکہ یہ حزب الله ہی تهی جس نے تنہا دو مرتبہ صہیونی (اسرائیلی) اور امریکی تکبر کو خاک میں ملایا تها. ایک مرتبہ سال 2000 میں اسے شکست دی اور جنوبی لبنان سے بهاگنے پر مجبور کیا اور دوسری مرتبہ سال 2006 میں اسے شرمناک شکست دی تهی . اور دوسرے نمبر پر اپنا ذاتی غیض وغضب بهی ہے. کیونکہ حزب الله کے مجاہدین نے اپنے ایمانی جذبے اور فنی مہارتوں سے قلعہ مقاومت شام حکومت کو سعودی ایجنٹوں (تکفیری مسلح گروہوں) کی ہاتهوں گرنے نہیں دیا. شامی عوام کی استقامت اور فوج کی جوانمردی اور محور مقاومت کی حکمت عملی نے عالمی سیاست کا رخ بدل کررکھ دیا ہے. اب شرق وغرب سے صدائیں بلند ہو رہی ہیں کہ اس تکفیریت کا قلع قمع کیا جائے . تکفیریت اورعالمی فتنوں کے محورومرکز ، امریکہ اور سعودی عرب بهی مجبورا اپنی واپسی کی قدم اٹها رہے ہیں. اور ہر روز سعودیہ میں نئے فرامین صادر ہو رہے ہیں. اب وه دن آ چکے ہیں کہ اسی عالمی بیداری اور اقوام عالم کی انتقام سے بچنے کیلئے اس زمانے کے یزید وں کو اپنے جرائم سے دست برداری کا اعلان کرنا ہو گا اور کهنا ہو گا کہ میں نے تو فرزند رسول حضرت امام حسین (ع) کو قتل کرنے کا حکم نہیں دیا تها اس کا زمہ دار حاکم کوفہ عبید الله ابن زیاد ہے اور اسی طرح زمانے کا ابن زیاد کهے گا کہ اس کا زمہ دار عمر بن سعد ہے جس نے کربلا میں کمانڈ کی تهی اور عمر بن سعد شمر لعین کو قاتل قرار دیگا۔

 

اور اختتام تیسرے سوال کے جواب کے دوسرے حصہ پر کرتے ہیں ، کہ آخر اخوان المسلمین جوکہ فکری اور عقائدی اعتبار سے وہابیت اور سلفیت سے زیاده فاصلے پر نہیں آخر انہیں کیوں سعودی حکومت نے دہشت گرد قرار دیا ہے؟
اس میں کوئی شک نہیں کہ اخوان المسلمین تعلیم یافتہ  اور مفکرین کی جماعت ہے اور اس کی ظاہری تاریخ گواه ہے ک اس نے ہمیشہ استکباری قوتوں کیخلاف جدوجہد کی لیکن ایک طویل سیاسی وجہادی جدوجہد کےبعد جب پورے عالم اسلام میں نمونے کی ایک حکومت بهی بنانے میں کامیاب نہ ہو سکی تو انهوں نے اپنے اسلاف کی اصولوں سے انحراف کیا. اور استعمار واستکبار سے جهاد کی بجائے افهام وتفهیم اور ساز باز کا راسته اختیار کیا جس کی مثال مصر میں محمد مرسی حکومت کا حصول ہے. اس حکومت کے حصول کے مقابلے میں کیمپ ڈیوڈ معاہدےکی مخالف جہادی وسیاسی پارٹی کو شمعون پیریز سے مخاصانہ اور دوستانہ خط وکتابت کرنا ﭙﮍی. اور امریکہ کا سہارا بهی لیا. لیکن اس انحراف سے نہ حکومت باقی رہے اور نہ ہی سنہری اصول۔

 

اور دوسرا انحراف تمام مسلمانوں کی حقوق کی بات کرنے والی پارٹی تعصب کی لہر کا شکار ہو گئی. تمام مسلمان سنی ہوں یا شیعہ انہیں قدر کی نگاه سے دیکهتے تهے ، لیکن عالم تسنن کی رهبری اور نمائندگی کی سرد جنگ میں وہابیت اور سلفیت (کہ جس کا مرکز سعودیہ ہے) کے مقابلے میں اخوان المسلمین تکفیری سوچ کے نفوذ کو نہ روک سکی بلکہ وه اسکا فقط شکار نہیں ہوئی بلکہ یوں نظر آنے لگا کہ اسکا باقاعده حصہ بن چکی ہے. اور اپنے اسلاف کی اعتدال کی راه کو چهوﮍ دیا هے. لیکن تکفیری محور سعودی عرب انہیں اپنا آلہ کار تو دیکھ سکتا ہے. لیکن انہیں اقتدار میں شریک نهیں دیکھ سکتا. اور اس کی وضاحت عباسی خلیفہ  ہارون الرشید کے اس جملے سے ہو سکتی ہےکہ جب اس نے اپنے بیٹے مامون الرشید سے کہا تها کہ اگر چہ تو میرا بیٹا ہے لیکن تو بهی میری خلافت اور حکومت کی لئے خطره بنے گا تو تمہاری جان لے لوں گا ( یا بنی ، ان الحکم لعقیم) کہ حکومت کا نشہ بےاولاد ہے۔

 

اخوان المسلمین کی کسی بهی ملک میں حکومت قائم ہونا آل سعود کی حکومت کےوجود کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے. اس لئے وه کهیں بهی انکی حکومت قائم نہیں ہونے دیں گے. کیونکہ اگر ایک جگہ پر حکومت مضبوط ہو گئی تو اس کا نفوذ پهیلے گا اور اس پهیلاؤ کی زد میں سعودی اور دیگر خلیجی حکومتیں عوامی انقلابات دیکهں گی. اسی لئے مصر کی مرسی منتخب حکومت کو گرانے میں سعودی عرب نے بهر پور حمایت اور مدد کی تهی۔

 

خلاصہ پوری دنیا کی مسائل سیاسی ہیں انہیں استکباری قوتوں کیطرف سے دینی اور مذہبی رنگ دینے کی کوشش کیجاتی ہے. شام حکومت اسرائیل کو قبول کر لی اور فلسطین کا فاتحہ پڑھ لےتو بشار الاسد قابل قبول ہے ، وگرنہ انہیں. یہ جنگ کا ایندہن  رہی ہے . یہ سعودیہ  کا پروپیگنڈا ہے . ایسی آمرانہ حکومت کہ جس نے نہ کبهی الیکشن دیکها ہے ، نہ وہاں پارلیمنٹ اور نہ  ہے عوام کی رائے کا احترام وه شام میں جمہوریت پر اعتراض کر رہی ہے اور مختلف قسم کی باتیں کر رہی ہے۔

وحدت نیوز(بلتستان) عوامی ایکشن کمیٹی گلگت گندم سبسڈی کے خاتمے کیخلاف تحریک اور چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری کے سلسلے میں اپنے ہنگامی دورہ پر اسکردو پہنچ گئی۔ عوامی ایکشن کمیٹی نے بلتستان میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹریٹ میں آل پارٹیز کانفرنس سے ملاقات کی اور اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔ آل پارٹیز کانفرنس میں بلتستان کے تمام سیاسی و مذہبی پارٹیاں شریک تھیں۔ ان میں پاکستان پیپلز پارٹی،پاکستان مسلم لیگ نون، آل پاکستان مسلم لیگ، پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی بلتستان، گلگت بلتستان یونائیٹڈ موومنٹ، انجمن اہل سنت بلتستان، مرکز اہل حدیث بلتستان، صوفیہ امامیہ نوربخشیہ اور امامیہ نوربخشیہ کے نمائندے شریک تھے۔ آل پارٹیز کانفرنس بلتستان نے عوامی ایکشن کمیٹی کی حمایت کا بھرپورر اعلان کیا اور واضح کیا کہ آل پارٹیز کانفرنس بلتستان عوامی ایکشن کمیٹی کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ اس سلسلے میں اگر گندم سبسڈی کو بحال نہ کیا گیا اور چارٹر آف ڈیمانڈ کو منظور نہ کیا گیا اور عوامی ایکشن کمیٹی کے شانے سے شانے ملا کر 23 مارچ کے بعد دھرنوں کی تیاری شروع کی جائے گی اور مطالبات کی منظوری تک گلگت بلتستان بھر میں دھرنے دئیے جائیں گے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سید مہدی عابدی نے پاک فوج کے جوانوں کو نواز شریف حکومت کے ایجنڈے پر شام اور بحرین بھیجے جانے کی اطلاعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے ، مہدی عابدی نے کہا ہے کہ نواز شریف پاکستا ن کو سعودی عرب کی چھاؤنی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جسے کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے، انکاکہنا تھا کہ نواز حکومت کو چاہئیے کہ وہ شام اور بحرین کی جنگ کو پاکستان میں نہ لائے اور پاکستان کی خارجہ پالیسی کے بنیاد ی اصولوں پر کاربند رہے ۔

 

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نے مزید کہا کہ حکومت چند ڈالروں کے عوض ملک کو گروی رکھنا چاہتی ہے اور چند ڈالروں کے عوض امریکی اور اسرائیلی ایماء پر ملک کو سعودی عرب اور بحرین کی خواہشات پر قربان کرنا چاہتی ہے ، انہوں نے کہا کہ پاک فوج کو امریکی اور اسرائیلی ایجنڈوں کی تکمیل کے لئے سعودی عرب اور بحرین کے ہاتھوں فروخت نہیں ہونے دیں گے اور حکومت پاکستان کو بھی چاہئیے کہ وہ ہوش کے ناخن لے بصورت دیگر سنگین نتائج مرتب ہوں گے اور ملک اس وقت کسی سنگین نتائج کو برداشت کرنے کا متحمل نہیں ہے۔

وحدت نیوز(پشاور) مسلمین وحدت مسلمین خیبر پختونخواہ کے سیکرٹری جنرل علامہ سید محمد سبطین الحسینی نے بحرینی بادشاہ حمد بن عیسیٰ بن سلمان الخلیفہ کی پاکستان آمد کو بحرینی مظلوم عوام کے زخموں پر نمک پاشی اور پاکستان قوم کے لئے یوم سیاح قرار دیتے ہوئے کہا کہ نواز حکومت کی خارجہ پالیساں کسی طورپر اُمت مسلمہ بلحصوص پاکستان کے مفاد میں نہیں۔ وحدت ہاوس پشاور سے جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بحرین میں طاقت کے زور پر ال خلیفہ نے اپنی بادشاہت قائم کر رکھی ہے۔ جس کی عالمی سطح پر مسلمان شدید مذمت کررہے ہیں تاہم ایسے وقت میں چار دہائیوں بعد بحرینی بادشاہ کا دورہ پاکستان اس طرز اشارہ کرتا ہے کہ ملک مین خارجہ پالیسی امریکہ اور ال سعود کی دیکٹیشن پر بنائی جارہی ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے ہمشہ اُمت مسلمہ پر ہر ظلم وجبر کی شدید ردعمل ظاہر کی ہے۔ مسئلہ فلسطین ہو یا کشمیر ، شام کا م سئلہ ہو یا عراق اور افغانستان کا معاملہ پاکستان کے عوام ہمشہ مظلوم مسلمانوں کے حامی اور ظالم عالمی طاقتوں کے مخالف رہے ہیں ایسے مین بحرینی بادشاہ کا دورہ پاکستان پاکستانی عوام کو ہرگز قبول نہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام جان چکے ہیں کہ نواز حکومت نے ڈیڑھ ارب ڈالر کا تحفہ سعودی حکومت سے کیوں وصول کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے عوام کسی صورت بحرینکے بادشاہیت کے ساتھ معاہدے اور شام مین پاکستانی حکومت کی مداخلت برداشت نہیں کرینگے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree