The Latest
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر ملک بھر میں آج یوم احتجاج منایا گیا، اس موقع پر کوئٹہ میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء علامہ سید ہاشم موسوی نے سانحہ بابوسر اور یوم القدس کراچی کیخلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ نماز جمعہ کے بعد شام کو شیعہ نسل کشی کیخلاف ایک احتجاجی ریلی کوئٹہ امام بارگاہ نیچاری علمدار روڈ سے برآمد ہوئی۔ ریلی کے شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے۔ جن پر حکومت اور انتظامیہ کیخلاف نعرے درج تھے۔ ریلی میں سینکڑوں مظاہرین نے شرکت کی۔ ریلی کی قیادت امام جمعہ کوئٹہ اور مجلس وحدت مسلمین کے رکن شوریٰ علامہ سید ہاشم موسوی اور رکن شوری عالی علامہ مقصود علی ڈومکی کر رہے تھے کر رہے تھے۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید ہاشم موسوی نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کراچی سے لیکر گلگت تک پاکستانی شیعہ مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے لیکن ملک کی ریاستی قوتیں اس وحشیانہ تشدد کیخلاف کوئی ردعمل نہیں دیکھا رہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کیخلاف کام کرنے والے سازشی عناصر شیعہ سنی میں اختلاف ڈالنا چاہتے ہیں لیکن دونوں مکاتب فکر کے رہنماؤں نے ہمیشہ اتحاد بین المسلمین کو ہی ترجیح دی۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کے شیعہ عوام کو پاکستان کے دوسرے اہل تشیع سے الگ رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن ہم اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دینگے۔
علامہ سید ہاشم موسوی نے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں جاری شیعہ نسل کشی میں ملوث عناصر کیخلاف جلد کارروائی کی جائے۔ بصورت دیگر پاکستان کے تمام شیعوں کو اسلام آباد کارخ کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک پاکستان کے اہل تشیع عوام نے صبر کا دامن تھامے رکھا ہے لیکن ہمارے صبر کا غلط فائدہ نہ اٹھایا جائے۔ اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی اور علامہ ولایت حسین جعفری، سردار سعادت علی ہزارہ نے بھی خطاب کیا۔ احتجاجی ریلی بہشت زینب (ہزارہ قبرستان) پہنچ کر اختتام پذیر ہوئی۔ جہاں پر شُہدائے کوئٹہ کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔
ملت جعفریہ پر ہونے والے مظالم کے خلاف ملک بھر کی طرح گلگت میں بھی علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر منائے جانے والے یوم سوگ کے
موقع پر نماز جمعہ کے بعد احتجاجی ریلی نکالی گئی جس کا اہتمام امامیہ آرگنائزیشن، مجلس وحدت مسلمین اور آئی ایس او نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر دہشت گردی کے واقعات کے خلاف نعرے درج تھے جبکہ مظاہرین حکومت مخالف نعرے بھی لگا رہے تھے۔ امامیہ مسجد سے نکلنے والی ریلی نے خزانہ روڈ پر پہنچ کر جلسے کی صورت اختیار کرلی۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما مولانا شیخ بلال سمائری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں شیعوں پر جتنا ظلم ہوا ہے وہ کسی اور دور میں نہیں ہوا ہے، وزیراعلیٰ کو آج کے بعد کوئی حق نہیں پہنچتا ہے کہ اقتدار کی اس کرسی پر بیٹھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کو ہم 8 دن کی مہلت دیتے ہیں کہ اگر اس مظلوم ملت کے قاتلوں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا نہیں دلائی تو اس کے بعد ہم آپ کو اس کرسی کا غاسق سمجھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ جب بھی کسی کو یہاں بھیج دیتی ہے تو انہیں بریف کرکے بھیج دیتی ہے کہ جاؤ شیعوں کو جتنا دبا سکتے ہو تو دباؤ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ سکیورٹی فورسز، سرکار سب کچھ ہمارے مخالف ہیں۔ مولانا شیخ بلال سمائری نے گلگت بلتستان میں قیام امن کے لئے جمعیت علماء اسلام، جمعیت علماء پاکستان کے بزرگوں اور گلگت کے امن پسند افراد کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے کے اندر آئیں اور ہم سے بات کریں ہم آپ کو تحفظ کی ضمانت دینگے آپ ہمیں تحفظ کی ضمانت دو۔
انہوں نے کہا کہ حکومت قیام امن کے لئے سنجیدہ نہیں ہے اور ظالم اور مظلوم کو ایک ہی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے جس کی وجہ سے یہاں کے عوام میں مایوسی اور بے چینی پائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا ملت تشیع سے تعلق رکھنے والے بے گناہ مسافروں کو چن چن کر مارا گیا اور آج تک حکومت نے ایک بھی ملزم کو گرفتار نہیں کیا ہے جبکہ حکومت بڑے بڑے دعوے کر رہی ہے اور عملدر آمد نہیں کر رہی ہے جو کہ نہایت ہی افسوس کا مقام ہے۔
اس موقع پر مرکزی امامیہ مساجد بورڑ کے ممبر سید محمد علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم انتظامیہ کے رویے سے مطمئن نہیں ہیں صرف زبانی دعوے کرکے ہمیں ٹرخایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرٹ کے مطابق گرفتاریاں اور سزا جزا کا نظام رائج ہو اور خالی جگہوں کو پر کرنے والے سسٹم کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم گلگت میں امن چاہتے ہیں جو قیام امن کا مخالف ہے وہ اس ملک و علاقے کا مخالف ہے۔ انہوں نے کہا ہم نے مختلف میٹنگز اور اجلاس کرکے مذاکرات کئے، لیکن حکومت ہماری تجاویز پر عملدر آمد کروانے میں تاخیری حربے اپنا رہی ہے، چند بیوروکریٹ ایک پیالی چائے اور بسکٹ کھلا کر ہمیں ٹرخا رہے ہیں، احتجاجی مظاہرے کے آخر میں قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان مولانا سید راحت حسین الحسینی نے قیام امن کے لئے دعا کروائی۔
سانحہ بابوسر اور ملت جعفریہ پر ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف گلگت میں نکالی جانے والی اس احتجاجی ریلی کے آخر میں ایک قرارداد بھی پیش کی گئی۔ جس میں سانحہ بابوسر کے مجرموں کی گرفتاری میں گلگت بلتستان حکومت اور ایجنسیوں کی غیر سنجیدگی کی بھرپور مذمت کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ شاہراہ قراقرم پر سفر کے دوران ملت جعفریہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنی حفاظت کیلئے حکومت اسلحہ کا لائسنس دے۔ قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ گلگت اور اسکردو کیلئے روزانہ سی 130 جہاز کی سروس شروع کی جائے۔
ادھر یوم احتجاج کے نومل میں بھی ایم ڈبلیو ایم اور آئی ایس او کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جبکہ بعض علاقوں میں اسماعیلی برادری بھی یوم احتجاج میں شریک نظر آئی
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ ملک دشمن قوتیں پاکستانی عوام کو سازشوں میں الجھا
کران کی توجہ ملکی مسائل سے ہٹانا چاہتی ہیں تاکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان عدم استحکام کا شکار رہے اور انہیں اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے راستے ہموار ملیں ، ہم ان سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے میدان عمل میں ہیں اور رہیں گے ، دشمن اپنے مذموم مقصد کبھی پورے نہیں کر سکے گا ، انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ اسلام آباد میں مرکزی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کے دوران کیا ، انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان ، اتحاد بین المسلمین ، وطن دوستی کے فروغ اور قومی و مذہبی نظریات کے تحفظ کے لیے اپنی تمام توانائیاں بروئے کار لائے گی اور قوم کو وحدت کی لڑی میں پرو کر پاکستانی عوام کی اجتماعی طاقت سے دشمن کی ہر سازش ناکام بنائے گی ، پاکستان کی بنیادوں میں ہمارے آبائو اجداد کا خون شامل ہے اس لیے ہم ارض وطن کو ملک دشمن قوتوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے، ہم ملک کی جغرافیائی و نظریاتی سرحدوں کا ہر صورت میں دفاع کریں گے ، علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا دشمن چاہتا ہے کہ ملک میں بد امنی اور انتشار پھیلا کر اس خطے کے مکینوں کو مایوس کی دلدل میں دھکیل دے ،اس لیے ہر محب وطن پاکستانی کی ذمہ داری ہے کہ پورے اعتمادکے ساتھ میدان میں رہ کردشمن کے عزائم خاک میں ملا دے ، ایم ڈبلیو ایم ایک نظریاتی جماعت ہے، انشاء اللہ کسی بھی مشکل گھڑی میں قوم کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ انہوں نے اراکین کابینہ پر زور دیا کہ موجودہ ملکی حالات کے تناظر میں قوم کی راہنمائی کا فریضہ سر انجام دیں ۔ ملک بھر میں جاری دہشت گردی اور شیعہ کشی کے بارے میں کابینہ کی اہم تجاویز،خصوصی کیمٹی آئندہ دو روز میں لایحہ عمل مرتب کریگی
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر سانحہ ء بابوسر، سانحہء یوم القدس کراچی اور کوئٹہ کے خلاف ملک گیر یوم احتجاج منایا گیا ۔اس سلسلے میں ایم ڈبلیو ایم کراچی ڈویژن کی جانب سے مرکزی احتجاجی مظاہرہ جامع مسجد نور ایمان ناظم آباد کے باہر منعقد کیا گیا جسمیں مولانا مرزا یوسف حسین ، مولانا صادق ر ضا تقوی نے خطاب کیا۔ اس علاوہ ایم ڈبلیو ایم ڈسٹرکٹ ایسٹ کی جانب سیجامع مسجد امامیہ ٹرسٹ ڈرگ روڈ سے بھی ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جسمیں مولانا محمد عباس مواحدی نے خطاب کیا۔ ایم ڈبلیو ایم ڈسٹرکٹ ملیر کی جانب سے ضلع کے تین مقامات پر احتجاج منعقد ہوا۔ جامع مسجد حسینیؑ ماروی گوٹھ قائد آباد کے باہر احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیاجسمیں مولانا رحمت علی سولنگی نے خطاب کیا۔ حسینیؑ جامع مسجد برف خانہ ملیر کے باہر احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا جسمیں مولانا غلام محمد فاضلی اور برادر احسن عباس رضوی نے مظاہرین سے خطاب کیا۔عزاخانہ ء صغریٰ کورنگی 31/2 نمبر پر بھی احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا جسمیں مولانا محمد رضا ثمائری نے خطاب کیا۔اسلام آباد میں مرکزی امام بارگاہ G-6/2 تا چائنہ چوک تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جسمیں مولانا شیخ شفاء نجفی، مولانا اصغر عسکری اور مولاناسخاوت قمی نے خطاب کیا۔ لاھور میں مرکزی احتجاجی ریلی جامع مسجدامامیہ ثمن آباد سے نکالی گئی جسمیں مولانا احمد اقبال رضوی نے خطاب کیا۔ اس کے علاوہ پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں یوم احتجاج کے سلسلے میں اجتماعات منعقد کیئے گئے اور مومنین کی بڑی تعداد نے ان اجتماعات میں شرکت کی۔
جمعہ کو ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا جس میں احتجاجی مظاہر ے کئے گئے اور متفقہ طور پر قرار دادیں منظور کی گئیں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے
سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر ملک بھر میں جمعہ کے دن کو یوم احتجاج کے طور پر منایا گیا چھوٹے بڑے شہروں میں ریلیاں برآمد ہوئیں اور مظاہرے کئے گئے جن میں مطالبہ کیا گیا کہ سانحہ بابو سر /سانحہ چلاس، کوہستان پر ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ستمبر سے پہلے ان سانحات کے پس پردہ حقائق بے نقاب اور قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر ملک بھر میں یوم جمعہ کو یوم احتجاج کے طور پر منایا گیا، پاکستان بھر کی تمام مساجد میں آئمہ جمعہ نے ملک میں جاری شیعہ کلنگ کی مذمت اور حکمرانوں سمیت اعلیٰ عدلیہ کی بے حسی پر احتجاج کیا گیا۔
اسلام آبادمیں جی سکس ٹو سے ریلی برآمد ہوئی اور چائنہ چوک میں شرکاء نے دھرنا لگایا جہاں علمائے کرام نے تقاریر کیں پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغرعسکری اور اسلام آباد کے سیکرٹری علامہ فخر علوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتہ گذرنے کے باوجود بھی اب تک حکومت نے اس سانحے کے حوالے سے کسی قسم کا عملی قدم نہیں اٹھایا انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کی یہی پالیسی ہے تو پھر کسی بھی قسم کی احتجاجی تحریک کامکمل حق رکھتے ہیں۔
لاہور۔۔۔۔۔
لاہور میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں رہنما مجلس وحدت مسلمین علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ سانحہ بابوسر اور یوم القدس کراچی کے ملزموں کی عدم گرفتاری نے شیعہ قوم کے غم غصے میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکمران فقط میڈیا پر بیان بازی کے سوا کچھ نہیں کر رہے، حکمرانوں کی اس بے حسی سے کربلا کے راہیوں کو راست اقدام اٹھانے پر مجبور نہ کیا جائے ورنہ یہ قوم دنیا میں واحد قوم ہے جو بڑیہ سے بڑے شیطان کو زیر کر چکی ہے اور وطن عزیز کی سالمیت کے درپے ان مٹھی بھر دہشت گردوں کو سبق سکھانا بھی جانتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ آئین پاکستان اور قانون کے خلاف کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا
کراچی۔۔۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر سانحہ ء بابوسر، سانحہء یوم القدس کراچی اور کوئٹہ کے خلاف ملک گیر یوم احتجاج منایا گیا ۔اس سلسلے میں ایم ڈبلیو ایم کراچی ڈویژن کی جانب سے مرکزی احتجاجی مظاہرہ جامع مسجد نور ایمان ناظم آباد کے باہر منعقد کیا گیا جسمیں مولانا مرزا یوسف حسین ، مولانا صادق ر ضا تقوی نے خطاب کیا۔ اس علاوہ ایم ڈبلیو ایم ڈسٹرکٹ ایسٹ کی جانب سیجامع مسجد امامیہ ٹرسٹ ڈرگ روڈ سے بھی ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جسمیں مولانا محمد عباس مواحدی نے خطاب کیا۔ ایم ڈبلیو ایم ڈسٹرکٹ ملیر کی جانب سے ضلع کے تین مقامات پر احتجاج منعقد ہوا۔ جامع مسجد حسینیؑ ماروی گوٹھ قائد آباد کے باہر احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیاجسمیں مولانا رحمت علی سولنگی نے خطاب کیا۔ حسینیؑ جامع مسجد برف خانہ ملیر کے باہر احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا جسمیں مولانا غلام محمد فاضلی اور برادر احسن عباس رضوی نے مظاہرین سے خطاب کیا۔عزاخانہ ء صغریٰ کورنگی 31/2 نمبر پر بھی احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا جسمیں مولانا محمد رضا ثمائری نے خطاب کیا۔اسلام آباد میں مرکزی امام بارگاہ G-6/2 تا چائنہ چوک تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جسمیں مولانا شیخ شفاء نجفی، مولانا اصغر عسکری اور مولاناسخاوت قمی نے خطاب کیا۔ لاھور میں مرکزی احتجاجی ریلی جامع مسجدامامیہ ثمن آباد سے نکالی گئی جسمیں مولانا احمد اقبال رضوی نے خطاب کیا۔ اس کے علاوہ پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں یوم احتجاج کے سلسلے میں اجتماعات منعقد کیئے گئے اور مومنین کی بڑی تعداد نے ان اجتماعات میں شرکت کی۔
ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود سانحہ بابو سر میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس ضمن میں کوئی قابل ذکر قدم اٹھایا گیا ، حکومت
کو شاید حالات کی سنگینی کا احساس ہی نہیں ، ملک بھر میں اہل تشیع میں سخت بے چینی، تشویش اور اضطراب پایا جاتاہے اور ریاستی اداروں سے ان کا اعتماد اٹھتا جا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری نے ایم ڈبلیو ایم اسلام آباد راولپنڈی کی جانب سے سانحہ بابوسر کے خلاف نکالی جانے والی احتجاجی ریلی کے اختتام پر چائنہ چوک میں مظاہرین سے خطاب کے دوران کیا، علامہ اصغر عسکری نے کہا کہ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ حکومت قاتلوں کو پکڑنے کی بجائے گلگت بلتستان میں پر امن احتجاج کا راستہ روکنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے ،کیا اہل تشیع کا خون اس قدر ارزاں ہے کہ جنگلی موروں کے مرنے پر پوری ریاست حرکت میں آ جاتی ہے ، جبکہ کوئٹہ سے لے کر گلگت بلتستان تک سینکڑوں افراد کے قتل عام پر جنبش بھی نہیں ہوتی ، انہوں نے کہا کہ اخباری بیانات میں بڑے بڑے وعدے کیے جاتے ہیں لیکن عملی طور پر ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا جاتا ، اس کی واضح مثال یہ ہے کہ سی ون تھرٹی سروس کو دو روز بعد ہی بند کر دیا گیا ، سینکڑوں طلبہ اور مریض ، گلگت اور راولپنڈی میں پھنسے ہوئے ہیں اور وہ سفر نہیں کر سکتے، علامہ اصغر عسکری نے کہا کہ ہم حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں اگر کوئی قدم اٹھتا نظر نہ آیا تو ملک گیر احتجاجی تحریک چلائی جائے گی جو احتجاجی دھرنے اور اسلام آباد کی جانب ملین مارچ سمیت کوئی بھی شکل اختیار کر سکتی ہے ، مظاہرین سے ایم ڈبلیو ایم اسلام آباد کے ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ فخر علوی اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ، قبل ازیں مرکزی امام بارگاہ اثنا عشری جی سکس ٹو سے سانحہ بابو سر کے خلاف ایک بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی ، شرکائے ریلی نے بڑے بڑے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر دہشت گردی کے خلاف نعرے درج تھے ،مظاہرین قاتلوںکی فوری گرفتار ی اور شاہراہ ریشم کو سفر کے لیے محفوظ بنانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکریٹری جنرل حجۃ الاسلام والمسلمین راجہ ناصر عباس جعفری نے وائس چانسلر
المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی آیۃ اللہ علی رضا اعرافی سے ملاقات کی اورپاکستان سمیت عالم اسلام کے مختلف حالات پر تبادلہ خیال کیا۔آقائے اعرافی نے اس ملاقات میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین جس خط پر گامزن ہے یہی خط امام خمینی و شہید حسینی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ہر شعبہ میں مجلس وحدت مسلمین کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں انہوں نے پاکستانی طلاب میں پوشیدہ صلاحیتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے علما ء پاکستان سے گزارش کی کہ وہ ان با صلاحیت و با استعداد طلاب کی، نشر و اشاعتِ دینِ اسلام میں راہنمایی کریں۔ملاقات میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سکیرٹری امور خارجہ حج? الاسلام سید شفقت شیرازی، مرکزی ویلفئر سیکرٹری برادر نثار علی فیضی، شعبہ قم کے مسؤل علامہ تقی شیرازی و دیگرعلماءھی موجود تھے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکریٹری جنرل حجۃ الاسلام ولمسلمین راجہ ناصر عباس جعفری نے قم میں مسؤلین مدرسہ امام علی علیہ السلام سے بھی ملاقات کی اور پاکستان کی موجود? صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقعہ پر حجۃ الالسلام سید سلمان نقوی ، حجۃ الالسلام سید احتشام زیدی، حجۃ الالسلام امان اللہ جعفری اور رحمت اللعالمین فاونڈیشن کے حجۃ الالسلام ملک اشرف صاحب اور دیگر علما ءبھی موجود تھے
تمام تر حکومتی دعوئے کے باوجود گلگت میں اس وقت تعلیمی ادارے سمیت سب کچھ بند ہے اور شہر میں غیر اعلانیہ کرفیو کی کیفیت ہے غذر اور بعض دیگر مقامات پراشیاء خوردنوش کی شدید قلت پائی جاتی ہے جبکہ خوف کی فضاء اپنی جگہ قائم ہے گذشتہ ایک ہفتے سے گلگت بلتستان کا زمینی راستہ بند ہونے کے سبب طلبہ سمیت سیکنڑوں مسافرین راوالپنڈی اور گلگت بلتستان میں پھنس کر رہ گئے ہیں جبکہ دو دن پی آئی اے کی پرواز بھی نہیں ہوئی ۔
ادھر سکردو میں آج ساتھویں روز بھی احتجاج جاری ہے ایم ڈبلیو ایم بلتستان آج سکردو میں پریس کانفرنس کرے گی جبکہ شگر میں خانوادہ شہدا سے بھی اظہار یکجہتی کے لئے وفد چلاجائے گا پورے بلتستان میں ملک گیر احتجاج جمعہ کی تیاریاں بھی شروع ہوچکیں ،عوام کے غم و غصے میں اس وقت مزید اضافہ ہوا کہ جب حکومت شہداء کے گھرانوں کو خوفزدہ کرنے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے تاکہ عوام کسی قسم کا احتجاج نہ کرسک
سرگودھا میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا کہ پاکستان کے فطری دفاع پر حملہ اس بات کی غمازی ہے کہ ملک دشمن طاقتیں وطن عزیز کو غیر مستحکم کرنے کے درپے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو مطالبات کے مطابق حقوق اور تحفظ نہ دیا گیا تو سخت اقدام اٹھانے پر مجبور ہونگے اور حالات کی ذمہ دار اعلیٰ عدلیہ اور ریاستی ادارے ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلگت میں غیر اعلانیہ کرفیو لگایا گیا ہے جبکہ سکردو میں شہدا کے ورثا کو ہراساں کیا جارہا ہے عوامی احتجاج کو درست سمیت سے ہٹانے کے لئے ہھتکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ تین بڑے سانحوں کے بعد اب کسی چوتھے سانحے کا انتظار ہے کہ حکومت پھر اخباری بیانات اور ایسے حالات پیدا کرے کہ ساری توجہ اصل موضوع سے ہٹ جائے تو یہ اس کی خام خیالی ہے عوام اب سب کچھ جان چکی ہے کہ سازشیں کہاں ہوتیں ہیں اور کون پلان پر عمل کرتا ہے
وزیر داخلہ رحمان ملک کی جانب سے آج شام گئے مختلف مسالک کے علمائے کرام کو ایک بریفنگ کے لئے دعوت دی گئی جس میں مجلس وحدت کی جانب سے دارالحکومت اسلام آباد کے سیکرٹری جنرل مولانا فخر عباس علوی نے شرکت کی اس ملاقات میں وزیر داخلہ سے گفتگو کرتے ہوئے دارالحکومت کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ملت تشیع میں اس وقت سخت قسم کی بے چینی پائی جاتی ہے اور عدم تحفظ کا احساس بڑھتا جارہا ہے اس وقت بروقت عملی اقدام کیا جانا چاہیے ،وزیرداخلہ نے جوابا کہا کہ ہم تمام ضروری اقدامات کرنا چاہتے ہیں گلگت بلتستان سڑک کو ہر حال میں محفوظ بنایا جائے گا
وزیرداخلہ نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ سانحہ بابوسر ٹاپ اور کوئٹہ سمیت دہشت گردی میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے جس پر سیکرٹری جنرل اسلام آباد مولانا فخر علوی نے کہا کہ آپ ان کو بے نقاب کیوں نہیں کرتے جس کے جواب میں وزیرداخلہ رحمان ملک نے کہا کہ آپ مجھے کچھ وقت دیں میں جلد ہی انہیں بے نقاب کرونگاواضح رہے کہ اس سے قبل سانحہ کوہستان اور چلاس میں بھی بالکل اسی قسم کے دعوئے کئے گئے تھے جن میں سے کسی پر بھی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا ابھی یہ خبریں بھی آرہی ہیں کہ سی ون تھرٹی پروازوں دو پرواز کے بعد منسوخ کیا گیاہے
اسکے علاوہ وزیر داخلہ نے اپنی بریفینگ میں کہا کہ سانحہ بابوسر کوئی شیعہ سنی مسئلہ نہیں بلکہ یہ صرف دہشت گردی ہے ،ہم نے گلگت بلتستان شاہراہ قرارم کو محفوظ بنانے کا تہیہ کرلیاہے آئندہ مسافر گاڑیوں کے ساتھ اسکاٹ دینگے ،وزیر داخلہ نے ایک بین المذاہب کونسل بنانے کی بھی بات کی