The Latest
وحدت نیوز(لاہور)مجلس وحدت مسلمین اور کل مسالک علماء بورڈ کا مشترکہ اجلاس۔فرقہ واریت کے خلاف تمام مسالک ایک پلیٹ فارم پر متحد ہیں۔مشترکہ اعلامیہ، امت میں انتشار پیدا کرنا اور فساد کا باعث بننا حرام ہے۔ کل مسالک علماء بورڈ اور مجلس وحدت مسلمین کے راہنماوں کا مشترکہ اعلان۔
اجلاس میں چیئرمین کل مسالک علماء بورڈ مولانا محمد عاصم مخدوم ، سیکرٹری سیاسیات مجلس وحدت مسلمین سید اسد عباس نقوی،پیر سید عثمان شاہ نوری ،علامہ علی اکبر کاظمی، علامہ ظہیر الحسن کربلائی،پروفیسر سید محمود غزنوی ،علامہ قاری خالد محمود،علامہ محمد حسین گولڑوی، علامہ غلام عباس شیرازی،مولانا ندیم عباس کی شرکت ،۔
راہنماوں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ اتحاد امت وقت کا اہم تقاضا ہے۔نبی کریم ﷺ نے اس امت کو جسد واحد قرار دیا ہے۔ ہماری صفوں میں انتشار اور افتراق میں دشمن کی کامیابی کا راز ہے،ہمارا ملک اور مذہب اس بات کا متحمل نہیں ہے کہ فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دی جائے ۔ اس لئے ہم پر لازم ہے کہ دست و گریباں ہونے کے بجائے ایک دوسرے کو گلے لگائیں۔
ہر سال مقدس ایام سے قبل ان ایام کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے توہین و تکفیر کا بازار گرم کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان میں امن وامان کی صورت حال خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہو جاتا ہے۔ اتحاد امت کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اختلاف رائے باقی نہ رہے، اختلاف رائے تو انسانی سوچ کا مظہر ہے، اختلافات تو صدیوں سے ہیں اور رہیں گے۔
اتحادامت سے مراد یہ ہے کہ امت میں انتشار نہ ہو، ہر کوئی اپنے عقیدے کے مطابق امن سے رہے اور کوئی ایسا کام نہ کرے جس سے دوسروں کے جذبات مجروح ہوں جو کوئی بھی اتحاد امت کو پارہ پارہ کرنے کی کوشش کرے، اس کی پوری حوصلہ شکنی کی جائے اور اسے قانون کے مطابق سزادی جائے بعض افرادشہرت وناموری پانے ، داد وصول کرنے یا اپنی ریٹنگ بڑھانے کے لئے اصل دین اور مسلمات کو چھوڑ کر جزوی اختلافات ہی کو ہوا دیتے ہیں ۔
مذہب کے نام پردہشت گردی، انتہا پسندی، فرقہ ورانہ تشدد، قتل و غارت گری خلاف اسلام ہے اور تمام مکاتب فکر اور مذہبی قیادت اس سے مکمل اعلان برات کرتی ہے۔کوئی مقرر خطیب ، ذاکریاواعظ اپنی تقریر میں انبیاء کرام علیہم السلام، اہل بیت اطہار، ازواج مطہرات ،خلفائے راشدین ، اصحاب کرام، آئمہ اطہار حضرت امام مہدی اور اکابرین امت کی توہین نہ کرے،اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اسے کسی مسلکی گروہ کا نمائندہ تصور کئے بغیر تنہا کرتے ہوئے بطور مجرم دیکھا جائے، پاکستان کے آئین کے مطابق تمام مذاہب اور مسالک کے لوگ اپنی ذاتی اور مذہبی زندگی گزاریں ۔
کوئی شخص اپنے نظریات کسی دوسرے پر مسلط نہ کرے کیونکہ یہ شریعت کی کھلی خلاف ورزی ہے اور فساد فی الارض ہے۔ اسلام کے تمام مکاتب فکر کا یہ حق ہے کہ وہ اپنے اپنے مسالک اور عقائد کی تبلیغ کریں مگر کسی شخص، ادارے یا فرقے کیخلاف نفرت انگیزی پر مبنی جملوں یا بے بنیاد الزامات لگانے کی اجازت نہیں ہوگی،کوئی شخص مساجد، منبر ومحراب، مجالس اور امام بارگاہوں میں نفرت انگزی پر مبنی تقاریر نہیں کرے گا اس وقت جب ہمارے پیارے وطن پاکستان کو بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے۔ہمیں پاکستان کی بقا اور سر بلندی کی خاطر اور دشمن کی چالوں کا ناکام بنانے کیلئے متحد ہو کر اپنی قوم کو یکجہتی کا درس دینا ہوگا۔
وحدت نیوز(لاہور) مانگا منڈی (رائے ہاؤس) میں ہر سال کی طرح اس سال بھی عشرۂ محرم الحرام کی مجالس عزاء عقیدت و احترام کے ساتھ منعقد کی جا رہی ہیں۔8 محرم الحرام کو حسبِ روایت جناب حضرت علی اصغر علیہ السلام کے جھولے کی شبیہ برآمد کی گئی۔ اس موقع پر مجلس سے حجت الاسلام والمسلمین علامہ سید حسن رضا ہمدانی نے خطاب کیا اور جناب حضرت علی اصغر علیہ السلام کے دل سوز مصائب بیان کیے، جنہیں سن کر شرکائے مجلس اشک بار ہو گئے۔
مجلس کے اختتام پر شبیہ جھولا حضرت علی اصغر علیہ السلام اور شبیہ علم پاک برآمد کیے گئے، جنہیں مومنین نے انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ زیارت کے لیے اٹھایا۔اس روحانی مجلس میں علاقے کے مومنین و مومنات کی بڑی تعداد کے علاوہ مختلف سیاسی، سماجی و مذہبی شخصیات نے بھی شرکت کی۔
ان معزز مہمانوں میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات جناب سید اسد عباس نقوی، صوبہ وسطی پنجاب کے ممبر ورکنگ کمیٹی جناب سید حسن رضا کاظمی، معروف مذہبی و سیاسی رہنما ومعاون خصوصی وزارت اطلاعات حکومت پنجاب جناب خرم عباس نقوی، مذہبی وسیاسی رہنما وسابق صوبائی سیکرٹری فلاح وبہبود مجلس وحدت مسلمین پنجاب شیخ عمران علی اور صوبہ شمالی پنجاب کے صوبائی آفس سیکرٹری شامل تھے، جنہوں نے رائے ہاؤس مانگا منڈی میں خصوصی شرکت کی۔
صدر ایم ڈبلیوایم پنجاب علامہ علی اکبر کاظمی کی زائرین بی بی پاک دامن کے لئے لگائے گئے موکب میں حاضری
وحدت نیوز(لاہور) صوبائی صدر مجلس وحدت مسلمین پنجاب جناب حجت الاسلام والمسلمین علامہ سید علی اکبر کاظمی کی اپنے وفد کے ہمراہ علامہ اقبال ٹاون میں زائرین بی بی پاک دامن کے لئے لگائے گئے موکب میں حاضری ۔
ہر سال 5 محرم الحرام کو ٹھوکر لاہور سے بی پاکدامن سلام اللہ علیہا کے راستے میں مختلف مقامات پر سبیلیں اور نیازوں کا اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ بی پاکدامن کے پیدل چلنے والے زائرین کو کسی قسم کی تکلیف نہ ہو ۔
پاک پولی ٹیکنیکل انسٹیوٹ اقبال ٹاون میں ہزاروں عزاداروں اور زائرین کے لئے خیمہ سبیل (موکب) لگایا گیا ۔جس سے ہزاروں عزادار مومنین نے استفادہ کیا ۔ اس موکب میں نذرونیاز کا وسیع انتظام کیا گیا تھا ۔
صوبائی صدر نے پاک پولی ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ اقبال ٹاؤن موکب کی انتظامیہ کا زائرین عزاداران کے لئے لگائے گئے موکب خیمہ سبیل کی تعریف کی اور بہترین انتظامات کرنے پر موکب انتظامیہ کے اقدامات کو سراہا جس پر پاک پولی ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ موکب کی انتظامیہ نے صوبائی صدر کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں یہاں آکر ان کے حوصلوں کو بڑھایا ۔
وحدت نیوز(سکھر)ضلع سکھر کی تحصیل صالح پٹ میں جلوس عزاداری کے روٹ سے متعلق پیش آنے والے مسائل کے فوری حل کے لیے ڈپٹی کمشنر سکھر جناب ایم بی راجا دھاریجو سے صوبائی جرنل سیکریٹری مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ و میمبر ضلع پیس کمیٹی چوہدری اظہر حسن، صدر مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع سکھر محسن سجاد اتراء ایڈووکیٹ، نائب صدر مولانا انور صابری، جنرل سیکریٹری احسان شر ایڈووکیٹ، پرویز جتوئی ایڈووکیٹ، وحدت ایمپلائیز ونگ کے مرکزی رہنما برادر عبداللہ بلوچ، وحدت یوتھ سکھر ڈویژن کے برادر نبیل حیدر و دیگر شریک تھے۔
ملاقات میں صالح پٹ میں جلوس عزاداری کے قدیمی روٹ کو تبدیل کرنے کی کوششوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ تمام شرکاء نے متفقہ طور پر اس بات پر زور دیا کہ عزاداری کا تاریخی و روایتی جلوس صرف اپنے قدیمی روٹ پر ہی برآمد ہوگا اور حکومت و ضلعی انتظامیہ اس پر مکمل رٹ قائم کرے۔ اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ کسی قسم کا متبادل یا نیا راستہ قابل قبول نہیں ہوگا۔
اس موقع پر شرکاء نے آج انتظامیہ کی جانب سے کی گئی ناجائز گرفتاریوں پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ پرامن عزاداروں کی حراست ناانصافی ہے اور ان تمام افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
ملاقات میں یہ بھی طے پایا کہ مقامی سطح پر صالح پٹ کے ذمہ دار افراد کے ساتھ مشاورت اور تعاون کے تحت اس مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے گا، تاکہ ہر سال جلوس عزاداری بخیر و خوبی، پرامن اور منظم انداز میں اپنے تاریخی راستے پر جاری و ساری رہ سکے۔
شرکاء نے زور دیا کہ تمام آئینی و قانونی راستے اختیار کیے جائیں گے اور مجلس وحدت مسلمین، پیس کمیٹی و دیگر تنظیمیں اتحاد، امن اور بھائی چارے کے پیغام کو عام کرتی رہیں گی۔
وحدت نیوز(آرٹیکل)اہم نکات
1. ایران اور اسرائیل کی جنگ کشور کشائی یا مادی مفادات پر مبنی نہیں، بلکہ دینی اور قرآنی بنیادوں پر ہے۔ اسرائیل قبلۂ اول، مسجد اقصیٰ اور سرزمین انبیاء پر قابض ہے، یہی اس معرکے کا محرک ہے۔
2. ایران کی قیادت ایک فقیہ و دینی رہنما کے ہاتھ میں ہے، لہٰذا اسلامی اصولوں اور جنگی آداب کی مکمل پاسداری کی جا رہی ہے۔ ایران کی کوشش ہے کہ عام شہریوں کو نقصان نہ پہنچے، جبکہ اسرائیل نے زیادہ تر حملے شہری آبادی پر کیے ہیں۔
3. ایران گزشتہ 40 سال سے ایسے حالات کی تیاری کر رہا ہے۔ وہ بخوبی جانتا ہے کہ اس کا مقابلہ امریکہ اور اسرائیل جیسی عسکری اور ٹیکنالوجی طاقتوں سے ہے۔
4. اس جنگ کا آغاز اسرائیل نے کیا، اور اب ایران کا دفاعی ردِ عمل اس کا قانونی، اخلاقی اور فطری حق ہے۔
5. عالمی اور علاقائی میڈیا (خصوصاً پاکستانی) جانب داری کا مظاہرہ کر رہا ہے، ایران کے نقصانات کو بڑھا چڑھا کر جبکہ اسرائیل کی تباہی کو چھپایا جا رہا ہے۔
6. اسرائیل نے میڈیا کوریج پر مکمل پابندی لگا رکھی ہے، جبکہ ایران نے عالمی میڈیا کے لیے دروازے کھلے رکھے ہیں۔
7. شخصیات کی شہادتیں اہم ہیں، لیکن ایران کا نظام افراد سے زیادہ اصولوں پر قائم ہے۔ امام خمینیؒ کی وفات اور منتظری کے انحراف کے بعد بھی نظام نے تسلسل سے ترقی کی ہے۔
8. ایران ایک شخصیت پرست بادشاہت نہیں، بلکہ ایک اصولی دینی نظام ہے۔ اگر سپریم لیڈر بھی شہید ہو جائیں تو نظام اپنی قوت کے ساتھ قائم رہے گا۔
9. فوجی وسائل اور جغرافیائی حدود کے اعتبار سے اسرائیل، ایران کے دارالحکومت تہران سے بھی چھوٹا ہے۔ لمبی جنگ اسرائیل کے لیے نقصان دہ ہوگی۔
10. اس جنگ میں ایران کو عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے، جبکہ اسرائیل کو ان کے اپنے اتحادی بھی جارح اور ظالم تصور کر رہے ہیں۔
11. نتن یاہو جیسے اسرائیلی لیڈر جنگ کے آغاز میں فرار کی راہ لیتے ہیں، جبکہ ایران کی قیادت میدان میں موجود ہے اور دو بار عوام سے خطاب کر چکی ہے۔
12. مادی وسائل میں اسرائیل کو فوقیت حاصل ہے، مگر ایران کو مظلوموں کی دعائیں، جہاد کا جذبہ اور عوامی حمایت حاصل ہے۔
13. ایران ماضی میں بھی بڑے چیلنجز کا سامنا کر چکا ہے، جیسے:
72 ارکانِ پارلیمنٹ کی شہادت
ایران-عراق جنگ
داعش کا قیام
یمن جنگ
ان سب میں ایران نے سرخرو ہو کر آگے بڑھا ہے۔
14. ایران میں ہر شناختی کارڈ ہولڈر ابتدائی فوجی تربیت یافتہ ہوتا ہے، اس لیے ایران کی پوری قوم جنگ کے لیے ذہنی، فکری اور جسمانی طور پر تیار ہے۔
15. ایران کی توجہ اب داخلی معاملات، سکیورٹی، اور انٹیلیجنس پر مزید مرکوز ہوگی، تاکہ اندرونی نقصانات سے بچا جا سکے۔
16. ہمسایہ اور دوست ممالک کا کردار اب تک منصفانہ رہا ہے، اور وقتِ ضرورت وہ دفاعی معاہدوں کے تحت ایران کی مدد کریں گے۔
17. اسرائیل مسلسل امریکہ کو مدد کے لیے پکار رہا ہے، جبکہ ایران نے کسی ملک سے مدد کی درخواست نہیں کی۔ اگر کرے، تو 21 ممالک دفاعی معاہدوں کے تحت ایران کی مدد کے پابند ہیں۔
18. حزب اللہ، حماس، کتائب، حیدریون جیسے گروہ اپنی دفاعی پوزیشن پر مستعد ہیں، اور مرکزی حکم ملتے ہی صہیونی مفادات کو نشانہ بنائیں گے۔ ان کی ڈیوٹی دینی و نظریاتی ہے، کسی حکومت کے تابع نہیں۔
19. اس بار یمن کے انصار اللہ کی شمولیت نے ایران کی طاقت میں اضافہ کیا ہے، جو وقفے وقفے سے اسرائیلی مفادات پر حملے کر رہے ہیں۔
20. ایران کا فکری مرکز کربلا ہے، اس کا تعلیمی نصاب محرم اور اس کا سب سے بڑا استاد امام حسینؑ ہیں۔ یہی جذبہ شہادت، یہی روحِ کربلا ایران کی طاقت ہے۔
ہماری 20 ذمہ داریاں
1. حقائق کو بیان کریں اور میڈیا وار میں حق کا ساتھ دیں۔
2. مالی معاونت کریں اور دوسروں کو بھی ترغیب دیں۔
3. دعائیں کریں، خصوصاً سورۂ فتح، نصر، فیل، دعائے جوشن کبیر، توسل، زیارت آل یاسین۔
4. رہبر معظم کی رہنمائی سے استفادہ کریں۔
5. مایوسی نہ پھیلائیں، دشمن کے پروپیگنڈے کا حصہ نہ بنیں۔
6. حالاتِ حاضرہ پر مکالمے اور نشستوں کا انعقاد کریں۔
7. احتجاجات اور انقلابی پروگراموں میں شرکت کریں۔
8. اپنی زندگی کو دینی اصولوں پر استوار کریں۔
9. شہداء کی سیرت کا مطالعہ کریں، جذبۂ شہادت پیدا کریں۔
10. نظام امامت و ولایت اور ولایت فقیہ کو سمجھیں۔
11. حضرات معصومینؑ خصوصاً حضرت زہراؑ اور امام مہدیؑ سے استعانت لیں۔
12. اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں، لکھیں، بولیں، آگہی پھیلائیں۔
13. امریکی و اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔
14. این جی اوز اور ایجنسیوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔
15. محرم الحرام کو عصری چیلنجز کے تناظر میں زندہ کریں۔
16. محرم کو ذاتی و معاشرتی انقلاب کا ذریعہ بنائیں۔
17. غیر ضروری رسومات سے اجتناب کریں، فکرِ کربلا کو اجاگر کریں۔
18. دشمن شناسی کو فروغ دیں، حقیقی دشمن کو پہچانیں۔
19. اخلاقی بحرانوں کا مقابلہ کریں، کردار ادا کریں۔
20. روحِ کربلا، روحِ انقلاب اور روحِ ولایت فقیہ کو اپنی زندگی میں محور بنائیں
اختتامیہ
کربلا صرف ماضی کا ایک واقعہ نہیں، بلکہ ہر دور کا زندہ پیغام ہے۔
قتلِ حسین اصل میں مرگِ یزید ہے، اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
تحریر: شیخ محمدجان حیدری
سکردو، بلتستان
وحدت نیوز(اسلام آباد) وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ سید احمد اقبال رضوی نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔ حالیہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بے رحمانہ اضافہ، اشیائے خوردونوش کی آسمان سے باتیں کرتی قیمتیں، اور مہنگائی کا طوفان اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ نظام صرف اور صرف اشرافیہ کے تحفظ اور غریب عوام کی بربادی کے لیے قائم ہے۔ غریب عوام ایک وقت کی روٹی کے لیے ترس رہے ہیں، فاقہ کشی اور خودکشیاں بڑھ چکی ہیں، کسان کچلا جا رہا ہے، اور متوسط طبقہ مسلسل زندہ درگور ہو رہا ہے۔ علاج معالجہ، تعلیم اور روزگار عام انسان کی پہنچ سے دور ہو چکے ہیں۔اشرافیہ کی مراعات، پروٹوکول، اور عیاشیوں میں کوئی کمی نہیں، قربانی ہمیشہ غریب کی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین، قانون اور عدلیہ عوام کے تحفظ کے بجائے اس کرپٹ اور مسلط ٹولے کے محافظ بنے ہوئے ہیں۔ یہ اقدامات ملک کی معیشت، سالمیت اور مستقبل پر کھلا حملہ ہیں، اور یہ نظام اب اس حد تک سڑ چکا ہے کہ اس کی اصلاح ممکن نہیں رہی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عوام اس ظالمانہ نظام، کرپٹ حکمران طبقے اور ان کے سہولت کاروں کو پہچانیں اور ان کے خلاف فیصلہ کن جدوجہد کا آغاز کریں۔ عوام پر یہ فرض ہے کہ وہ اس ظالمانہ، ناانصاف اور استحصالی ڈھانچے کو مسترد کر کے اپنے حق کے لیے کھڑے ہوں۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب قومیں ظلم کے آگے خاموش ہو جائیں تو ان کا مقدر غلامی اور تباہی کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے دیگر مرکزی رہنماؤں کے ہمراہ محرم الحرام کی مجالس عزاء اور پنجاب حکومت کی جانب سے عزاداری سید الشہداء پر متعصبانہ رویوں کے خلاف پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عزاداری سید الشہداء صدیوں سے برپا ہوتی آ رہی ہے، مذہبی عبادت پاکستان میں سب کا بنیادی اور آئینی حق ہے، لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان میں ہر آنے والے محرم میں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں، محرم شروع ہوتے ہی ایک افراتفری کا ماحول بنا دیا جاتا ہے، یا تو یہ لوگ امام حسین سے آشنا نہیں یا دشمنی رکھتے ہیں، فوت شدہ علماء و ذاکرین پر پابندیاں لگائی گئیں ہیں،جوں جوں آبادی بڑھ رہی ہے لوگوں کو مساجد و امامبارگاہ کی ضرورت ہے، ہر سال محرم آتا ہے کوئی اچانک نہیں ہوتا، سیکورٹی کے نام پر بلاوجہ عوام کو تنگ کیا جا رہا ہے، پنجاب سندہ اور کے پی کی مجالس کو مل جل کر بہتر انداز میں محرم الحرام کے پروگراموں کو منظم کیا جا سکتا ہے، پنجاب حکومت نے پیدل چل کر جلوس امام حسین جانے پر پابندی لگائی ہے، کہتے ہیں کہ پیدل جانا بدعت ہے ان کو کس نے کہا فتوی جاری کریں کہ مجلس میں پیدل شرکت نہ کریں، امام حسین ہمارا دین اور ایمان ہے ہماری جانیں قربان امام حسین پر، کیا کس پر حملہ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ منشیات فروشی یا جوئے کا اڈا چلایا جا رہا ہے، یہ مسلم پاکستان ہے نہ کہ مسلکی پاکستان ہے، پنجاپ پولیس خواتین کی مجالس پر دھاوے بول رہی ہے، قانون نافذ کرنا اختیار ھے لیکن تشدد کرنے کی ہرگز اجازت نہیں ہے، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا جا رہا ہے، گھر کے اندر مجالس کرنا آئینی و دستوری حق ہے، اس کے باوجود ایف آئی آرز کاٹی جا رہی ہیں، روائتی مجالس کے ساؤنڈ سسٹم پر پابندی لگانا جرم ہے، بانیان کی گرفتاریاں ہو رہی ہیں، مختلف اضلاع میں علماء اور ذاکرین پر داخلہ بند کردیا گیا ہے، کیا نواسہ رسول کے ذکر سے تکلیف ہوتی ہے، آج اگر ایران نے امریکہ و اسرائیل کو شکست دی ہے تو یہ کربلا کی مرہون منت تھا، گلگت میں یونیورسٹی میں یوم حسین پر پابندی عائد ھے، کراچی میں سبیل امام حسین پر پابندی ھے، پولیس کو اخلاق سکھایا جائے، لوگوں سے بات کرنے کا انہیں طریقہ ہی نہیں ہے، خطباء پر ضلع بدری اور زبان بندی جو بھی لگاتا ہے یہ انتہائی متعصبانہ اقدامات ہیں، امام بارگاہوں کی تالا بندی یا لائسنس چیک کرنا عزاداری کے ساتھ دشمنی ہے، سینکڑوں سال سے نکلنے والے جلوس عزاء کو روکنا غیر قانونی ہے، دینہ میں چالیس سال سے ہونے والی مجلس کے متولی پر ایف آئی آر کاٹ دی ہے، شمالی، وسطی اور جنوبی پنجاب کے اکثر اضلاع میں مجالس اور جلوس نکالنے پر رکاوٹیں لگائی جا رہی ہیں، یہ کوئی کھیل تماشہ نہیں ہے ہماری عبادت ہے کسی کو حق نہیں ہے کہ کوئی ہماری عبادت پر قدغن لگائے، لہذا پاکستان بھر میں کروڑوں لوگ عزاداری شریک ہوتے ہیں، عزاداری پر کوئی بھی پابندی عائد نہیں کر سکتا یہ کسی کی بھول ھے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ ملک اس لیے بنایا تھا کہ یہاں مذہبی آزادی حاصل ہو لیکن یہاں پنجاب سندھ اور کے پی پی کے میں تنگ کیا جا رہا ہے، ہم پنجاب حکومت اور بالخصوص پنجاب پولیس کے عزاداروں کے خلاف ناروا سلوک پر شدید احتجاج کرتے ہیں، ہمیں بنیادی انسانی و آئینی حقوق سے محروم نہیں کر سکتے، اپنے حق سے ہمیں کوئی ایک انچ بھی پیچھے نہیں کر سکتا، بجٹ کو دیکھو غربت اور محرومی کا باعث ہے جو کام آپ کے ذمہ ہیں وہ ٹھیک سے کرتے نہیں ہو الٹا عوام کا جینا دو بھر کیا ہوا ہے، حکومت ہوش کے ناخن لے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ ان ایام کے لیے سہولتیں فراہم کریں، وفاقی وزیر داخلہ کو بھی چاھیے کہ مجالس کے حوالے سے پنجاب حکومت کی جانب سے عزاداری پر رکاوٹوں کا نوٹس لیں۔
وحدت نیوز(جیکب آباد)عشرۂ محرم الحرام کی دوسری مجلسِ عزا سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ نواسۂ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام نے انبیائے الٰہی حضرت ابراہیم و موسیٰ علیہم السلام کی سنت پر چلتے ہوئے وقت کے فرعون، نمرود اور یزید کو للکارا اور ظلم کے خلاف علمِ حق بلند کیا۔ امام عالی مقام نے قلیل تعداد کے ساتھ یزیدی فوج اور یزیدی سلطنت کے خلاف عظیم قیام کیا، جس کی مثال تاریخِ انسانیت میں نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ اہلِ حق کبھی تعداد کی قلت یا کثرت سے مرعوب نہیں ہوتے، بلکہ عشقِ خدا میں سب کچھ قربان کرنے کا جذبہ میں وہ ہر دور کے ظالموں اور جابروں سے ٹکرا جاتے ہیں۔ انبیاء کرام علیھم السلام کی تاریخ اس حقیقت سے بھری پڑی ہے کہ حق کے علمبرداروں نے خدا کی راہ میں جیل، اذیت اور شہادت جیسی سختیوں کو خندہ پیشانی سے قبول کیا۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ انسان کی کمزوری کی بنیاد "خوف اور لالچ" ہے۔ شاعر فرزدق نے کوفہ والوں کی ترجمانی کرتے ہوئے سچ کہا تھا: "ان کے دل حسینؑ کے ساتھ اور تلواریں یزید کے ساتھ ہیں"۔ یہ جملہ انسان کے دوغلے کردار اور منافقت کی عکاسی کرتا ہے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ انسان حق کو دل سے مانتا ہے، اہلِ حق سے محبت کرتا ہے، مگر اس کے مفادات اور کمزوریاں اسے حق کی حمایت سے روک دیتی ہیں۔ جب انسان عمر سعد کی طرح حکومتِ ری کا غلام بن جائے، تو وہ یزید وقت اور ابن زیاد کا مددگار بن جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عصرِ حاضر کی کربلا میں بھی حق و باطل واضح ہو چکے ہیں۔ ایک طرف اہلِ حق ہیں، جن کی قیادت نائبِ امام، ولیِ خدا آیت اللہ سید علی حسینی خامنہ ای کر رہے ہیں، اور دوسری طرف طاغوت کا لشکر ہے، جس کی قیادت شیطانِ بزرگ امریکہ اور ٹرمپ جیسے ظالم کر رہے ہیں۔
علامہ ڈومکی نے عرب حکمرانوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آج بھی بعض عرب حکمرانوں کے دل اگرچہ اسلام کے ساتھ ہیں، لیکن ان کی تلواریں یزید وقت امریکہ کے ساتھ ہیں۔ وہ امریکہ کے اتحادی بن کر غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے قتل عام میں برابر کے شریک ہیں، جو آج کی امتِ مسلمہ کا سب سے بڑا سانحہ اور منافقانہ کردار ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ آج کے عاشقانِ خدا، کربلا والوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے عظیم قربانیاں دے رہے ہیں۔ یحییٰ سِنوار، حسن نصراللہ، اسماعیل ہانیہ، شہید قاسم سلیمانی، جنرل سلامی جنرل باقری اور ان جیسے کئی عظیم مجاہدین عصرِ حاضر کی کربلا میں یزیدِ وقت کے سامنے سینہ سپر ہو کر اہلِ حق کی سرفرازی کا پرچم بلند کیے ہوئے ہیں۔
وحدت نیوز(لاہور)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کےمرکزی سیکریٹری امور سیاسیات سید اسدعباس نقوی نے مرکزی رہنماو ٔں، صوبائی اور ضلعی عہدے داران نے مقامی انجمنوں کے اراکین سمیت عزاداروں کے ہمراہ محرم الحرام کے حوالے سے لاہور پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عزاداری سید الشہداء پر کسی قسم کی قدغن برداشت نہیں کریں گے، مذہبی آزادی پاکستان کے تمام مکاتب فکر کا آئینی وقانونی حق ہے، عزاداری سید الشہداءکی راہ میں حائل رکاوٹیں کسی صورت برداشت نہیں، محرم الحرام کا آغاز ہوتے ہی عزاداری کے پروگرامز کو پابندیوں اور رکاوٹوں کا سامنا ہے، محرم الحرام 1447ہجری کا آغاز ہو چکا ہے، تمام مسلمان بلاتفریق مذہب و مکتب اس ماہ مقدس کو استحکام پاکستان کی ضمانت سمجھتے ہیں، یہ ایام ملی اخوت اور بھائی چارگی کا پیغام دیتے ہیں، پاکستان بہت سی مشکلات کا شکار ہے، بانیان پاکستان کی قربانیوں سے معرض وجود میں آنے والے پاکستان کو مسلکی پاکستان بنانے کی کوششیں جاری ہیں، کچھ عرصہ سے عزاداری سید الشہداءکو پابندیوں کا سامنا ہے، بانیان مجالس سے مجالس عزاء شیڈول کے نام پر بیان حلفی مانگے جا رہے ہیں جو کہ افسوسناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ عزاداری اپنے گھروں میں برپا کرنے والوں کو ایس او پیز کے نام پر تنگ کیا جا رہا ہے، جو آئین کے پابند و پاسدار ہیں انہیں تنگ کرنا بلا جواز ہے، جبکہ غیر آئینی اقدامات کرنے والوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں، مجالس عزاءکے شیڈولز کا بہانہ بنا کر بانیان مجالس کو تنگ کیا جاتا ہے، سبیل لگانے کے لیئے بھی این او سی لینا پڑتا ہے جو افسوسناک ہے، خواتین کی گھروں میں مجالس کے تناظر میں مرد پولیس اہلکاران دھمکاتے ہیں جس کی مذمت کرتے ہیں اور حکومت پنجاب کو متنبہ کرتے ہیں کہ چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرنا بند کیا جائے، ریکارڈ بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے، انتظامیہ ہوش کے ناخن لے اور اپنا قبلہ درست کرے، عزاداری سید الشہداءپر لگائی جانے والی قدغنیں عوامی اضطراب وغصے کا باعث بنے گی، پنجاب ہائی کورٹ فیصلوں کے مطابق عزاداری کے لئے کسی اجازت نامے کی ضرورت نہیں، ہائی کورٹ کے فیصلوں کے باوجود بانیان مجالس کو اجازت ناموں کے نام پر تنگ کیا جاتا ہے، انتظامیہ نقص امن کے نام پر عزاداران پر ناجائز مقدمات درج کروا رہی ہے جس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اسلامی وحدت پر یقین رکھتے ہیں اور کسی کے خلاف نہیں، عزاداری پر کوئی کمپرومائز نہ کیا ہے نہ کریں گے، بانیان کو کسی ڈی سی سے اجازت کی ضرورت نہیں ہے، عزاداران سید الشہداءکو دیوار سے لگانے کی کوشش افسوسناک ہے۔
مجلس وحدت مسلمین کے رہنماو ٔں کا کہنا تھا کہ عزاداری کسی مذہب اور مکتب کے خلاف نہیں ہے، یہ ظالم، جابر اور طاغوت کے خلاف احتجاج ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا، عزاداری کو روکنا بنیادی دستوری حق کی خلاف ورزی ہے، لہذا حکومت کو چاہیے کہ عزاداران کا راستہ روکنے کی بجائے عزاداروں کو سہولیات فراہم کرے، ہمیں معلوم ہے کہ نامعلوم درخواستیں کون دیتا ہے؟ ہم احترام کرتے ہوئے توقع کرتے ہیں کہ ہمارے حقوق کا احترام کیا جائے گا اور ہماری ارباب اختیار سے درخواست ہے کہ ہمارے مذہبی بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں۔
اس موقع پر سید حسن رضا کاظمی صوبائی ممبر ورکنگ کمیٹی صوبہ وسطی پنجاب، سید حسین زیدی صوبائی ممبر ورکنگ کمیٹی صوبہ وسطی پنجاب، شیخ عمران صوبائی رہنما مجلس وحدت مسلمین پنجاب، سید فصاحت علی بخاری صوبائی رہنما مجلس وحدت مسلمین پنجاب، پیر نوبہار شاہ مذہبی سیاسی رہنما پنجاب ،سیٹھ عدنان مذہبی ،سیاسی وسماجی رہنما پنجاب، نجم عباس خان ضلعی صدر مجلس وحدت مسلمین ضلع لاہور، نقی حیدرڈویژنل صدر وحدت یوتھ ونگ مجلس وحدت مسلمین لاہور ڈویژن، رانا کاظم علی ڈویژنل جنرل سیکرٹری وحدت یوتھ ونگ مجلس وحدت مسلمین لاہور ڈویژن، برادر شعیب علی سمن آباد والے، بانی مجلس عزاء برادر عقیل بنک ،مذہبی وسیاسی ضلعی رہنما علامہ مظہر اعوان، صوبائی جنرل سیکرٹری مجلس علمائے مکتب اہلبیت سید عرفان نقوی ،ضلعی صدر مجلس وحدت مسلمین ضلع شیخوپورہ سید نعیم شیرازی ماتمی سالار ماتمی سنگت اسیر بغدادسید احسن علی نقی، ضلعی صدر عزاداری ونگ مجلس وحدت مسلمین ضلع لاہورظہیر کربلائی صوبائی آفس سیکرٹری مجلس وحدت مسلمین شمالی پنجاب بھی موجود تھے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ سید احمد اقبال رضوی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ محرم الحرام کا مہینہ آتے ہی دنیا بھر میں نواسۂ رسول صلی اللہ وآلہ وسلم حضرت امام حسینؑ اور اُن کے جانثاروں کی یاد میں عزاداری کا سلسلہ جاری ہو جاتا ہے۔ یہ صرف چند ایامِ سوگ یا روایتی مذہبی اجتماعات نہیں، بلکہ یہ انسانیت کے حق، عدل، حریت اور ظلم و استبداد کے خلاف قیام کی وہ تحریک ہے جس کی بنیاد میدانِ کربلا میں امام حسینؑ نے اپنے خون سے رکھی۔ یہی وہ پیغامِ مزاحمت ہے جو ہر دور کے یزید وقت اور طاغوتی قوتوں کے سامنے ڈٹ جانے کا حوصلہ دیتا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ جس سرزمین پاکستان کا قیام بھی مذہبی آزادی کے اصول پر ہوا، آج وہاں پنجاب حکومت ملتِ جعفریہ کی دینی آزادی، شعائرِ حسینیؑ اور عزاداری پر بے جا پابندیاں، ناجائز رکاوٹیں، اور غیر قانونی اقدامات کر کے یزیدی کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ رویہ محض کسی ایک مکتبِ فکر کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں، بلکہ آئینِ پاکستان اور اس مملکت کے قیام کے بنیادی نظریے سے بھی کھلا انحراف ہے۔
نواسۂ رسول صلی اللہ وآلہ وسلم اور نبی زادیوں پر ڈھائے جانے والے مصائب کا غم شیعہ سنی دونوں کا مشترکہ غم اور ورثہ ہے، جو اتحادِ بین المسلمین کی بنیاد ہے۔ لہٰذا یہ مسئلہ کسی ایک فرقے سے مختص نہیں، بلکہ پوری امتِ مسلمہ کا مسئلہ ہے۔ کربلا کا پیغام اور حسینیت کا عَلم ہر مظلوم، ہر حق پرست اور ہر حریت پسند کے لیے نشانِ راہ ہے۔ ملتِ جعفریہ اس حقیقت کو کبھی فراموش نہیں کر سکتی کہ عزاداری امام حسینؑ ہماری شہ رگِ حیات ہے۔ یہ فقط ایک مذہبی رسم نہیں بلکہ ہمارا نظریاتی، فکری اور اجتماعی تشخص ہے۔ اس کی حفاظت ہم پر فرض ہے اور اس تک کسی ظالم کے ہاتھ کو پہنچنے کی ہم ہرگز اجازت نہیں دے سکتے۔
کربلا کے میدان میں ہمیں سکھایا گیا کہ جب بھی باطل کا سامنا ہو، تو خاموش رہنے والے خسارے میں رہتے ہیں، اور حق کی حمایت کرنے والے تاریخ میں زندہ رہتے ہیں۔ اسی اصول پر ہم اعلان کرتے ہیں کہ عزاداری کو محدود کرنے کی کسی بھی سازش کو ہم کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ آج پنجاب میں ملتِ جعفریہ کے جلوس ہائے عزا، مجالس، اور عبادات پر جس طرح کی غیر ضروری رکاوٹیں، ایف آئی آرز، اور خوف و ہراس پیدا کیا جا رہا ہے، اس کی مثال ہمیں نہ فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ ملتی ہے، نہ کشمیر کے مجبور عوام کے ساتھ، اور نہ ہی غیر مسلم ریاستوں میں اقلیتوں کے ساتھ۔ یہ طرزِ عمل افسوسناک، قابلِ مذمت اور ملت کے صبر کا کھلا امتحان ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی انسانی حقوق کے چارٹر اور پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 20 ہر شہری کو مذہبی آزادی کا حق دیتا ہے۔ لیکن افسوس، پنجاب حکومت اس آئینی حق کی بھی دھجیاں بکھیر رہی ہے، ہمیں یہ درس کربلا والوں نے دیا ہے کہ ظالم نظام سے ٹکرا جانا اور حق و صداقت پر ڈٹ جانا ہی عینِ اسلام ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ یزید وقت چاہے جتنا طاقتور ہو، آخرکار حسینیت کے ہاتھوں ہی رسوا ہوتا ہے۔
ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ عزاداری کی راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کو ملتِ جعفریہ پرامن مگر کربلائی عزم و استقامت کے ساتھ دور کرے گی۔ ہم پنجاب حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسے اوچھے اور فتنہ انگیز ہتھکنڈوں سے باز رہے، جن سے پاکستان میں بسنے والے آٹھ کروڑ سے زیادہ محبانِ اہل بیتؑ کی مذہبی آزادی مجروح ہو۔ عزاداری کو محدود کرنے والے تاریخ میں ہمیشہ رسوا ہوئے ہیں، اور آج بھی یہی انجام اُن کا مقدر ہو گا۔ عزاداری امام حسینؑ ہر قیمت پر جاری رہے گی۔ ملتِ جعفریہ اپنی شہ رگِ حیات کی حفاظت کے لیے ہر آئینی، قانونی اور پرامن راستہ اختیار کرے گی۔ ہم مظلوم کے ساتھ ہیں، باطل کے خلاف ہیں اور حسینیت کے عَلَم کو کبھی سرنگوں ہونے نہیں دیں گے۔ یہی ہماری شناخت ہے،یہی ہماری بقاء اور فخر بھی ہے۔