وحدت نیوز(ملتان) بلوچستان کے علاقے مچھ میں ہزارہ برادری کے قتل ہونے والے گیارہ افراد کی اندوہناک شہادت کیخلاف ملتان میں مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ اور بعدازاں نواں شہر چوک تک احتجاجی ریلی نکالی گئی، نواں شہر پہنچ کر شرکا نے دھرنا دیدیا۔ دھرنے کی قیادت مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار نقوی، علامہ قاضی نادر علوی، علامہ وسیم معصومی، سلیم عباس صدیقی، مہر سخاوت علی، حسنین بخاری، فخر نسیم صدیقی، آئی ایس او ملتان کے ڈویژنل صدر ثقلین ظفر اور عاطف حسین نے کی۔علامہ اقتدار نقوی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں وطن کے بیٹوں کے گلے نہیں کاٹے بلکہ ملک کے امن و امان کا گلا کاٹنے کی کوشش کی گئی ہے، پاکستان اور اسلام کے دشمن ہم پر حملہ آور ہوئے ہیں، قومی سلامتی کے اداروں کو مزید چوکنا ہونے کی ضرورت ہے، دشمن اپنی کمین گاہوں سے نکلنا شروع ہو گئے ہیں۔بھارت، امریکہ، اسرائیل اور ان کے اتحادی وطن عزیز کو عدم استحکام کا شکار کر کے ان عالمی تبدیلیوں کو روکنا چاہتے ہیں جن سے ان کے مفادات کو سنگین خطرہ ہے۔ دشمنوں نے اپنے اہداف کا تعین کر رکھا ہے اور موقع کی تاک میں ہے۔
علامہ قاضی نادر علوی نے کہا کہ مذہبی منافرت پھیلانے میں ناکامی اور سیاسی بحران پیدا کرنے میں بدترین شکست کے بعد دہشت گردانہ کارروائیوں سے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ملت تشیع پر حملے کر کے ملک میں بے چینی پیدا کرنا دشمنوں کے ایجنڈے کا حصہ ہیں، ہمیں خود بھی محتاط رہنا ہو گا، اپنے اردگرد نگاہ رکھیں اور دشمن کی سازشیں تدبر، فہم اور چوکنا رہ کر ناکام بنائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مقتولین کے ورثا منفی 9 کی سخت سردی میں دو روز سے دھرنا دیے ہوئے ہیں، حکومت اور مقتدر اداروں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ شرکا دھرنے کے مطالبات پورے کریں۔ اگر کسی حکومتی شخصیت نے ان کی شنوائی نہ کی تو پھر دھرنوں کا یہ سلسلہ پورے ملک تک پھیل جائے گا۔تاریخ شاہد ہے کہ شیعہ قوم اپنے اصولی موقف سے کبھی پیچھے نہیں ہٹتی۔
آئی ایس او ملتان کے ڈویژنل صدر ثقلین حیدر نے کہا کہ داعش کی طرف سے اس واقعہ کی ذمہ داری قبول کیا جانا اس حقیقت کا بین ثبوت ہے کہ ملک کے اندر عالمی دہشت گرد تنظیموں کے لے پالک موجود ہیں، جب تک ان کی پناہ گاہوں کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا تب تک امن کا حقیقی قیام محض ایک خواب ہی رہے گا، دھرنے میں مولانا صابر بلوچ، مولانا جعفر انصاری سمیت دیگر موجود تھے۔