شیعیت نیوز: مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کی صوبائی تعلیمی کونسل کا اجلاس جامعہ شہید مطہری ملتان میں منعقد ہوا، اجلاس سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی اور مرکزی سیکرٹری تعلیم نثار علی فیضی نے خطاب کیا۔ شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ نصاب کو آئین کے دیے ہوئے بنیادی حقوق سے متصادم نہیں ہونا چاہیے۔ قائداعظم اور اقبال کے پاکستان میں مسلکی امتیاز اور عقیدے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ وطن کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کی سازش ہے۔ ہم ایسی کسی سازش کو کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تعلیم اور نصاب کمیٹی کے رکن نثار علی فیضی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے یکساں نصاب بنانے کی حکومتی کوشش کو سراہا تھا لیکن جو کام ایک اچھے ہدف کے ساتھ شروع کیا گیا وہ انتہاپسندوں اور مذہبی رواداری کی فضا خراب کرنے والوں کی سازشوں کا شکار ہو گیا۔ یکساں نصاب تعلیم کے نام پر ایک مسلک کے نظریات کو دوسرے پر زبردستی نافذ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو خلاف آئین ہے۔ مجلس نے اس انحراف کو آغاز میں ہی بھانپتے ہوئے اپنا کردار ادا کیا ہے۔ نصاب میں موجود ان عتراضات کے حوالے سے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے وزیراعظم اور وزیر تعلیم کو خط لکھے ہیں اور اس کے بعد مختلف فورم پر زمہ داران کو مکتب تشیع کے ساتھ ہونے والی اس ناانصافی کی طرف متوجہ کیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ مجلس نے قوم کے اکابرین کے ساتھ ملکر یکساں قومی نصاب پر ہم آہنگی بھی پیدا کرتے ہوئے 6 نکات مرتب کرکے اس پر آواز اٹھائی ہے۔ ہم اپنی آئندہ نسلوں کے ساتھ ہونے والی اس ناانصافی پر ہرگز خاموش نہیں رہیں گے۔ عقائد، تاریخ، شخصیات اور فقہ کے اعتبار سے مسلک کے مابین اختلاف نظر کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے نصاب کی تدوین مذہبی رواداری کو فروغ دینے کا باعث بنے گی۔ مجلس وحدت مسلمین اس سلسلے میں تمام صوبوں میں اپنی قوم کے اکابرین، شخصیات، مدارس، علما و ذاکرین سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے تاکہ اس سلسلے میں قوم کو اصل حقائق سے آگاہ کر کے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی۔ اجلاس سے مولانا اقتدار نقوی، مولانا قاضی نادر علوی، مولانا وسیم عباس معصومی، ڈاکٹر عمران ملہی، پروفیسر مظہر حسین ناصر، صوبائی سیکرٹری تعلیم طاہر خورشید نے بھی خطاب کیا۔