وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے تحت ”دہشتگردی کے خلاف ہم ایک ہیں“ کے عنوان سے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد وحدت سیکریٹریٹ، سولجر بازار میں کیا گیا، جس میں ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سیکریٹری سیاسیات علی حسین نقوی، پیپلز پارٹی کراچی کے صدر نجمی عالم، تحریک انصاف کراچی کے صدر فردوس شمیم نقوی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما رکن قومی اسمبلی ساجد احمد، ،معروف شیعہ عالم دین مولانا مرزا یوسف حسین، جمعیت علمائے پاکستان کراچی کے صدر مولانا قاضی احمد نورانی صدیقی،پاکستان عوامی تحریک سندھ کے نائب صدر قیصر اقبال قادری، آل پاکستان سنی تحریک کے سربراہ مطلوب اعوان قادری، سنی اتحاد کونسل کے رہنما جمیل نورانی، نظام مصطفی پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری الحاج محمد رفیع، متحدہ علما محاذ کے رہنما منظر الحق تھانوی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف ہم سب ایک ہیں، نواز حکومت نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد یقینی بنائے، جنوبی پنجاب سمیت ملک بھر میں کالعدم دہشتگرد تنظیموں، انکے سہولت کاروں اور انتہاپسند عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے، سندھ حکومت نے دہشتگردی کے جن مراکز مدارس پر پابندی کیلئے وفاق کو سفارشات پیش کی ہیں، ان پر فی الفور پابندی عائد کی جائے، ورنہ دہشتگردی کے تمام واقعات کی ذمہ داری نواز لیگ کی وفاقی حکومت پر عائد ہوگی، فوجی عدالتوں کو بحال کیا جائے، سول عدالتوں کو بااختیار بنایا جائے، فوجی عدالتوں سے سزائے موت یافتہ دہشتگردوں کو پھانسی پر لٹکایا جائے، پوری قوم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج اور سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، امریکا، بھارت اور افغانستان کیجانب سے ہونیوالی ملک دشمن سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھینے کے ساتھ ساتھ انکے مقامی ایجنٹوں کیخلاف فی الفور سخت ترین کارروائی کی جائے،سانحہ سیہون سمیت ملک بھر میں ہونے والے تمام سانحات کے زخمیوں کا سرکاری خرچ پر بہترین علاج کیا جائے اور شہید شہریوں کے ورثا کو 20 لاکھ اور زخمیوں کو 10 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے، جبکہ ورثا میں سے کسی ایک فرد کو سرکاری نوکری دی جائے۔

 اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کراچی کے صدر نجمی عالم نے کہا کہ پاکستان میں نظریاتی لڑائی لڑے بغیر دہشتگردی کا خاتمہ ممکن نہیں، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے دہشتگرد فکر و سوچ کا خاتمہ کرنا ہوگا، دہشتگردی ایک قومی مسئلہ ہے، اس کیلئے تمام صوبوں کو ملکر اس کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھانے ہونگے، وفاقی حکومت کو دہشتگردی مخالف تحریک کو لیڈ کرنا چاہیئے، تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اس کا ساتھ دینگی، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے وفاق ایک قدم بڑھائے پیپلز پارٹی کو دس قدم آگے پائے گی، سپاہ صحابہ و دیگر کالعدم دہشتگرد تنظیمیں ہی پاکستان میں داعش ہیں، اسکی فرنچائز ہیں، ہم سب ایک قوم کی مانند بن کر ہی دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کردار ادا کر سکتے ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رکن قومی اسمبلی ساجد احمد نے کہا کہ دہشتگردی و فرقہ واریت کے خلاف ہم سب کو ایک ہونا ہوگا، دہشتگرد عناصر پاکستان کی بنیادوں کو ہلا رہے ہیں، وہ ملک کو جغرادفیائی، سرحدی،نظریاتی، فقہی بنیادوں پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں،ایک طرف تو نیشنل ایکشن پلان کی بات ہوتی ہے تو تو دوسری طرف کالعدم دہشتگرد تنظیم لشکر جھنگوی کا رہنما جھنگ سے منتخب ہوکر ایوان میں پہنچ جاتا ہے، یہ ریاست کی ناکامی کی پہچان ہے، لال مسجد کا مولوی عبدالعزیز پورے پاکستان کو چیلنج کرکے داعش کی کھلم کھلا حمایت کا اعلان کرتا ہے، پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے والے دہشتگرد عناصر کی حمایت کرتا ہے، لیکن اس کے خلاف کچھ نہیں کیا جا سکا، یہ ریاست کی ناکامی کی نشانہ ہے، جب سیاسی جماعتوں کے وزرا اور شخصیات دہشتگردوں کی سرپرستی کرینگے، ان کا ساتھ دینگے تو ریاست کی رٹ چیلنج ہوتی ہے، جب سول عدالتیں اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرینگی تو فوجی عدالتوں کو بحال کرکے دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہیئے، پورے ملک میں داعش، طالبان و دیگر دہشتگرد عناصر کے سلیپر سیلز موجود ہیں، لہٰذا دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کوصرف کراچی تک نہیں محدود نہیں کیا جائے، اس پنجاب سمیت ملک بھر میں پھیلایا جائے، تاکہ ملک بھر میں امن قائم کیا جا سکے،دہشتگردی کے بحران کا خاتمہ کیا جا سکے۔

 تحریک انصاف کراچی کے صدر فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ نواز حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، داعش کو پاکستان میں پروان چڑھنے سے پہلے کچل دینا چاہیئے، نیکٹا کی عدم فعالیت کی ذمہ داری نواز حکومت پر عائد ہوتی ہے، دہشتگردی کے خاتمے کے حوالے سے حکومت اور پاک فوج ایک پیج پر نہیں ہے، کراچی میں ٹارگٹ کلنگ ثابت کرتی ہے کہ صوبائی و وفاقی حکومت ناکام ہو چکی ہیں،نواز حکومت کی خارجہ پالیسی ناکام ہو چکی ہے، ناقص خارجہ پالیسی کی وجہ سے ہم ایران کو بھارت کی جانب دھکیل رہے ہیں، نواز حکومت کی نااہلی ہے کہ آج تک مستقل وزیر خارجہ نہیں بنا سکی، دہشتگردی سمیت تمام بحرانوں کا خاتمہ اسی وقت ممکن ہے کہ جب نواز حکومت نااہلی چھوڑ کر عملی اقدامات کرے، نواز حکومت کو میٹرو بس، اورنج لائن منصوبے کے بجائے سب سے پہلے قانون کی بالادستی کو عملی بنانا ہوگا۔

اتحاد بین المسلمین کے داعی مولانا مرزا یوسف حسین نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف ہم سب ایک ہیں، کالعدم دہشتگرد تنظیموں اور انکے سیاسی و مذہبی سہولت کاروں کے خلاف فی الفور کارروائی کی جائے، کالعدم دہشتگرد تنظیمیں ملکی بقا و سالمیت کیلئے خطرہ ہیں، دہشت گردوں کی کاروائیاں ملکی سلامتی و استحکام کے لیے خطرناک صورت اختیار کرتی جا رہی ہیں، ان تکفیری گروہوں کا خاتمہ ملکی سلامتی و امن کے لیے انتہائی ضروری ہے، دہشت گردی کا خاتمہ حکومت کے محض بلند و بانگ دعووں سے نہیں ہو گا اس کے لیے سیاسی مصلحتوں سے بالاتر ہو کر فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے۔

جے یو پی کراچی کے صدر علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی نے کہا کہ تمام جماعتیں دہشتگردی کی مخالفت کے اعلان کے باوجود اپنے اپنے مفادات کے تحت دہشتگردوں کی حمایت کرتی ہیں، کوئی جماعت اپنی حکومت میں کالعدم تنظیموں کی حمایت کرتی ہے تو کوئی اپنی جماعت اپنی حکومت میں لسانی سیاسی دہشتگردوں کی حمایت کرتی ہے،دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ضروری ہے کہ دہشتگردوں کو فروغ دینے والی نرسریوں کو ختم کیا جائے، دہشتگردوں کے ماسٹر مائنڈ کو پکڑا جائے، کفر و شرک کے فتویٰ ساز اداروںکو پکڑا جائے،جب تک یہ اقدامات نہیں کئے جاتے دہشتگردی باقی رہے گی، مزارات درگاہوں پر دھماکے ہوتے رہیں گے، دہشتگردی اپنے منطقی انجام تک نہیں پہنچے گی۔

پاکستان عوامی تحریک سندھ کے نائب صدر نے کہا کہ حکمرانوں کو صف ماتم بچھانے اور یوم سوگ منانے کے بجائے دہشتگردوں کے خلاف عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، دہشتگردی کے خلاف پوری قوم تو ایک ہے لیکن دہشتگردی کے خاتمے کیلئے عدلیہ، پاک فوج اور حکومت ایک پیج پر نہیں ہے، اگر یہ تینوں ایک پیج پر ہوتے تو دہشتگردی کے بحران کا خاتمہ کیا جا چکا ہوتا، لہٰذا تینوں کو ایک پیج پر آکر دہشتگردی کے خاتمہ کرنا ہوگا۔

 آل پاکستان سنی تحریک کے سربراہ مطلوب اعوان قادری نے کہا کہ امریکہ ،بھارت اور کچھ خلیجی ریاستیں پاکستان کو مستحکم نہیں دیکھنا چاہتیں اور سی پیک کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں، پاکستان کے امن کو خراب کر کے پاکستان کو ایک غیر محفوظ ریاست ثابت کرنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے، اس کوشش کو ناکام بنانے کا واحد حل کالعدم تنظیموں، دہشتگردانتہاپسند عناصر اور سہولت کاروں کے خلاف بھرپور کارروائی ہے۔

سنی اتحاد کونسل کے رہنما جمیل نورانی نے کہا کہ حکومت دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے ان کی سرپرستی میں مصروف ہے، دہشتگردی میں ملوث مدارس کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائی سے گریز کیا جا رہا ہے،ہمیں دہشتگردی کے خلاف ایک ہونا ہوگا، عوامی اتحاد کے بغیر دہشتگردی کے بحران پر قابو پانا ممکن نہیں۔

 نظام مصطفی پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری الحاج محمد رفیع نے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کو پاکستان کے جھنڈے تلے دہشتگردی کے خلاف اور ملکی بقا و سالمییت کیلئے ایک ہونا ہوگا،پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے فوجی عدالتوں کو بحال کیا جائے، نیشنل ایکشن پلان پر غیر جانبدار طور پر اسکی روح کے مطابق عملدرآمد کیا جائے، نواز لیگ سندھ میں تو نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد اور آپریشن کی بات تو کرتی ہے، لیکن پنجاب میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کے خلاف ہے، نواز لیگ پنجاب میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن میں رکاوٹ ہے، وزیراعظم اور صدر مملکت پنجاب بھر میں فوجی آپریشن کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں۔

متحدہ علماءمحاذ کے مرکزی رہنما منظر الحق تھانوی نے کہا کہ پرفتن دور میں ایم ڈبلیو ایم کے تحت تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماو ں اور علمائے کرام پر مشتمل آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد دہشتگردی کے خلاف اہم قدم ثابت ہوگا، درگاہ لعل شہباز قلندر پر دہشتگردوں کے خودکش حملے نے دہشتگردی کے خاتمے کے دعویدار حکمرانوں کی کارکردگی کا پول کھول دیا ہے، جب حکومت اپنی کرسی بچانے کی فکر میں رہے گی، دہشتگردوں سے تعلقات بنائے گی تو دہشتگردی کاخاتمہ کبھی نہیں ہوسکتا۔

 آخر میں ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سیکریٹری سیاسیات سید علی حسین نقوی نے متفقہ قراردادیں پیش کیں کہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے، جنوبی پنجاب سمیت ملک کے جس کونے میں بھی دہشتگردوں کے ٹھکانے ہیں انکے خلاف سخت کارروائی کی جائے، کالعدم جماعتوں کی سرگرمیوں کو سختی کے ساتھ روکا جائے، نام بدل کر کام کرنے والی جماعتوں کیخلاف بھی کارروائی کی جائے،دہشتگردوں کے سہولت کاروں کے خلاف بھر پور کارروائی کی جائے، کلمہ گو مسلمانوں کو کافر قرار دینے والے انتہاپسند عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے، فوجی عدالتوں کو بحال کیا جائے، سول عدالتوں کو بااختیار بنایا جائے، جن دہشتگردوں کو فوجی عدالتوں سے سزائے موت دی گئی ہیں ان پر فوری عملدرآمد کیا جائے، پوری قوم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج اور سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، مذہبی مقامات اور تفریحی و عوامی مقامات کی فول پروف سیکورٹی یقینی بنائی جائے، امریکا، بھارت اور افغانستان کیجانب سے ہونیوالی ملک دشمن سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جائے اور انکے ایجنٹوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے، حالیہ سانحات میں زخمی ہونے والوں کا مکمل علاج یقینی بنایا جائے، شہداءکے ورثا کو 20 لاکھ اور زخمیوں کو 10 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے اور ورثا میں سے کسی ایک فیملی ممبر کو سرکاری نوکری دی جائے، سندھ حکومت نے دہشتگردی کے جن مراکز پر پابندی کیلئے وفاق کو سفارشات پیش کی ہیں، ان پر فی الفور پابندی عائد کی جائے، ورنہ تمام تر ذمہ داری وفاق پر عائد ہوگی، وفاقی حکومت اپنی داخلہ و خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے تبدیلی لائے اور دوست و دشمن کی شناخت ہو پہچان کی جائے، سندھ حکومت نے دہشتگردی کے جن مراکز مدارس پر پابندی کیلئے وفاق کو سفارشات پیش کی ہیں، ان پر فی الفور پابندی عائد کی جائے، ورنہ دہشتگردی کے تمام واقعات کی ذمہ داری نواز لیگ کی وفاقی حکومت پر عائد ہوگی۔آخر میں ایم ڈبلیو ایم کراچی کے رہنما علامہ علی انور جعفری نے دعا کرائی۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کےمرکزی رہنمااور امام جمعہ علامہ سید ہاشم موسوی نے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ صرف اپنے آپ کو مسلمان اور دوسروں کو کافر سمجھنا اور کافر قرار دیکر انہیں واجب القتل قرار دینے والی سوچ نے عالم اسلام کو دہشت گردی کی آگ نے جلا ڈالا ہے اور وطن عزیز کی بنیاد وں کو کھوکھلا کررہی ہے۔سہیون شریف خود کش حملے کی بنیاد بھی یہی سوچ ہے۔ دہشت گردی کے ہر واقعے کی ذمہ داری طالبان ، داعش ، لشکر جھنگوی خود قبول کرتی ہے جبکہ سیاسی و مذہبی قوتیں ان دہشت گردی کو انڈیا یا امریکہ و اسرائیل کی سازش قرار دیتی ہے۔ ایک طرف دہشت گردی کی مذمت کی جاتی ہے اور دوسری طرف دہشت گردوں کو مدافع اسلام کا لقب دیکر ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔

ان کامزید کہنا تھاکہ در حقیقت عوام کو کنٖفوز کرنے والی یہ جماعتیں ہی دہشت گردوں کے سہولت کار ہیں جو ان کو سیاسی سپورٹ فراہم کرکے ان کے خلاف کاروائی میں رکاوٹ بنتی ہے۔جب تک عوام کو کنفیوز کرنے والی ان قوتوں کے خلاف کاروائی نہیں کی جاتی دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں۔ یقینا وطن عزیز پاکستان انڈیا، امریکہ و اسرائیل کے نشانے پر ہے لیکن اسلام کے نام پر بننے ہوئے یہی کالعدم دہشت گرد تنظیمیں ان کے آلہء کار بنے ہوئے ہیں جو وطن عزیز پاکستان کے اداروں عوام، اہم شخصیات اور اہم مقامات کو تباہ کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ تعجب کی بات ہے کہ دہشت گرد پے در پے حملے کررہے ہیں لیکن حکمران پھر بھی تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں لگتا ہے کہ حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف سیکیورٹی اداروں کے ہاتھ باندھ رکھے ہیں۔ اتنے سانحات کے باوجود دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نہیں نمٹا جا رہا اور  دہشت گردوں کو منظم ہونے کی مہلت دی جا رہی ہے۔ بے رحم دہشت گردوںکے خلاف بے رحم کاروائی لازمی ہوچکی ہے۔ حکومت اور سیکورٹی ادارے تحمل کا مظاہرہ چھوڑ کر دہشت گردوںکے خلاف سنجیدہ کاروائیاں شروع کرکے نہتے عوام کے خون کا بدلہ لے اور ان کسی قسم کا رحم نہ کیا جائے۔

وحدت نیوز(گلگت )  محکمہ ہیلتھ میں لوئر پوسٹوں پر انٹرویو کے نتائج کو غیر ضروری تاخیر کا شکار کیا جارہا ہے۔سیاسی مداخلت سے روزانہ کی بنیاد پر نتائج تبدیل کئے جانے کی خبریں مل رہی ہیں۔سابقہ تقرریوں میں بھی بے ضابطگیاں ہوئیں جس سے ادارے کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے ایک بیان میں انکشاف کیا ہے کہ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کرپشن کا گڑھ بنتا جارہا ہے جہاں ٹھیکے اور ملازمتیں سیاسی وابستگی کی بنیاد پر تقسیم کی جارہی ہیں۔غریب اور حق دار امیدواروں کو کھڑے لائن لگادیا گیا ہے اور من پسند امیدواروں کو تعینات کرنے کیلئے سرتوڑ کوششیں جاری ہیں۔سیاسی مخالفین کیلئے سرکاری ملازمتوں کا راستہ بالکل ہی بند کردیا گیا ہے جس سے معاشرے میں شدید تحفظات پیدا ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرٹ نام کی کوئی چیز اداروں میں نظر نہیں آرہی ہے بلکہ سفارش اور رشوت کے کلچر کو پہلے سے زیادہ فروغ دیا جارہا ہے حکمران صرف اخباری بیانات کی حد تک میرٹ کو فالو کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خطے کے مستحق اور ہونہار امیدوار صرف اس وجہ سے نوکری پر نہیں لگ جاتے ہیں کیونکہ انہوں نے مسلم لیگ ن کا ساتھ نہیں دیا۔اس طرح کی طرز حکمرانی کسی صورت قابل قبول نہیں اس حکمرانوں کی اس روش کی وجہ سے علاقے کے عوام حکومت سے مایوس ہوچکے ہیں۔انہوں نے چیف سیکرٹری گلگت بلتستان سے مطالبہ کیا کہ وہ محکمہ ہیلتھ کا قبلہ درست کرے اور تقرریوں میں میرٹ کو یقینی بنائے۔

وحدت نیوز (گلگت)  مظفر آباد میں علامہ تصور حسین جوادی پر قاتلانہ حملہ ، لاہور، پشاور، کوئٹہ اور سیہون شریف میں بیگناہ عوام کی شہادتوں سے ایسا محسوس ہورہا کہ حکومت دہشت گردوںکے آگے بے بس ہوچکی ہے ۔جب بھی کوئی بڑا واقعہ رونما ہوتا ہے تبھی حکومت حرکت میں آتی ہے اور پکڑ دھکڑ شروع کردیتی ہے اور عام حالات میں سب اچھا کا رٹ لگاتی ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان شعبہ خواتین کی کوارڈینیٹر سائرہ ابراہیم نے لاہور ،کوئٹہ ،پشاور اور سیہون شریف میں دہشت گردی کا شکار ہونے والوں کے ورثاء سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت صحیح سمت میں دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے اقدامات کرتی تو شاید آج یہ دن دیکھنے نہیں پڑتے اور سینکڑوں قیمتی جانیں ضائع نہ ہوتی ۔ انہوں نے کہا کہ تکفیری عناصر اور کالعدم جماعتوں کے ساتھ حکمرانوں کے روابط واضح ہیں اور تکفیری سوچ رکھنی والی سیاسی و مذہبی جماعتیں حکمرانوں کے اتحادی ہیں ۔نیشنل ایکشن پلان کو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے جبکہ دہشت گرد محفوظ ہیں اور وہ جہاں چاہیں آزادانہ نقل و حمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف حکومت کسی ایکشن سے خوفزدہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج واحد امید کی کرن ہے جس سے امیدیں وابستہ ہیں ،پورے ملک میں بلاتفریق فوجی آپریشن ناگزیر ہوچکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب تک تکفیری سوچ کا خاتمہ نہیں ہوتا تب تک دہشت گردی کی لعنت سے چھٹکارا ممکن نہیں،اس کے لئے لازم ہے کہ اس سوچ کو پروان چڑھانے والے مدارس اور دینی مراکز کے خلاف کاروائی کی جائے۔دہشت گردی کی جڑوں کو باقی رکھ کر صرف شاخیں کاٹنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔انہوں نے مظفر آباد میں علامہ تصور جوادی اور ان کی اہلیہ پر قاتلانہ حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مجرموں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے اور قرار واقعی سز ا دی۔

وحدت نیوز(سہیون شریف) سانحہ درگاہ سہون شریف کے خلاف آج سندہ بھر کی طرح سہون شریف میں بھی یوم احتجاج منایا گیا اور شٹر بند ہڑتال رہی ۔درگاہ قلندر لعل شہباز کے باہر منعقدہ احتجاجی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندہ کے سر براہ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ اولیاء کرام کے مزارات مقدسہ پر حملہ کرنے والے وہی ہیں جنہوں نے عراق میں حضرت یونس  ؑ کے مقدس مزار پر حملہ کیا ،شام میں سیدہ ثانی زہراء حضرت زینب کبریٰ علیہ السلام کے مزار سے لے کر حضرت عبداللہ شاہ غازی پر حملے کرنے والا ایک ہی تکفیری گروہ ہے ۔
                         
انہوں نے کہا کہ مدینہ طیبہ میں جنت البقیع اور جنت المعلیٰ کے مقدس مزارات کو مسمار کرنے والے آل سعود ہی دنیا بھر میں دہشت گردی کے بانی ہیں جو آمریکی سر پرستی میں اقوام عالم کا نا حق خون بہا رہے ہیں ۔  انہوں نے ملک بھر میں دہشت گردی کے خلا ف عوامی احتجاج کو نا اھل حکمرانوں اور دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف عوامی ریفرینڈم قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کشمیر سے کراچی تک دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کا آغاز کیا جائے۔
                        
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد ی کے خلاف ہماری تحریک جاری رہے گی۔ ہم دھشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا تعاقب جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ۲۳ فروری کو سہون شریف میں عظیم الشان تعزیتی اوراحتجاجی اجتماع ہوگا، داعش کے خلاف عوامی سمندر سیہون کے اندر ہوگا، جس میں قائد وحدت علامہ ناصر عباس جعفری و دیگر رہنماء شریک ہوں گے۔ جبکہ ۲۶ فروری کو کنب ضلع خیرپور کا اجتماع ہوگا۔

وحدت نیوز (راولپنڈی) ملک میں دہشت گردی کے مختلف واقعات اور ایم ڈبلیوایم آزادکشمیر کے رہنما سید تصور جوادی پر قاتلانہ حملے کے خلاف ایم ڈبلیو ایم نے ملک بھر میں یوم احتجاج منایا۔ اس سلسلے میں مجلس وحدت مسلمین راولپنڈی کے زیر اہتمام لیاقت باغ تا پریس کلب ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں بڑی تعداد میں کارکنوں کے علاوہ خواتین اور بچوں نے بھی شرکت کی۔ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین راولپنڈی کے سیکرٹری جنرل علامہ علی اکبر کاظمی نے کہا کہ اولیا اللہ کے مزارات پر حملے کرنے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔اسلام امن کا درس دیتا ہے،دہشت گرد عناصر اسلام کا لبادہ اوڑھ کر ہمارے مذہبی تشخص کو داغدار کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا دہشت گردی کی اچانک لہرملکی سالمیت کے خلاف عالمی قوتوں کی بھیانک سازش ہے۔جس سے عدم تحفظ کے احساس کو تقویت اور عوام کے اضطراب میں اضافہ ہوا ہے۔عالمی دہشت گرد تنظیم داعش اپنی مغربی آقاؤں کے اشاروں پر عالم اسلام کے خلاف گھناونا کردار ادا کر رہی ہے۔وطن عزیز میں موجود کالعدم مذہبی جماعتیں داعش کی آلہ کار ہیں۔امن وامان کے قیام کو یقین بنانے کے لیے ان تکفیری گروہوں کو شکست دینا ہو گی۔انہوں نے کہ دہشت گردی کا خاتمہ کالعدم جماعتوں کے خلاف فوری اور فیصلہ کن آپریشن سے مشروط ہے ۔اس سلسلے میں پس و پیش سے انتہا پسندعناصر کی جڑیں مضبوط ہوں گی۔قومی اداروں کو دہشت گردوں کے پشت پناہوں اور ضیائی باقیات سے پاک کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مظفرآباد میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنما سید تصود جوادی پر قاتلانہ حملے کرنے والے مجرمان اور ڈاکٹر قاسم کے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا بھی مطالبہ کیا۔مظاہرہ سے خطا ب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین راولپنڈی کی سیکرٹری جنرل سیدہ قندیل کاظمی نے کہا کہ ملک کی تمام سیاسی شخصیات کو فول پروف سیکورٹی حاصل ہے جبکہ عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔عوام کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے جس سے حکومت مکمل طور پر بری الذمہ دکھائی دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک اسلامی ریاست میں مساجد ،امام بارگاہیں ،دربار اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جانا قانون و انصاف کے اداروں کے لیے چیلنج ہے۔اچھے اور بُرے طالبان کے نام پر حکمرانوں نے من پسند انتہا پسندوں گروہوں کو تحفظ فراہم کیا جس کے نتائج پوری قوم بھگت رہی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل کرتے ہوئے کالعدم مذہبی جماعتوں اور ان کے سہولت کاروں پر آہنی ہاتھ ڈالنے ہوں گے۔دہشت گردی کا خاتمہ محض بلند و بانگ دعووں سے نہیں ہو گا اس کے لیے سیاسی ضرورتوں سے بالاتر ہو کر فیصلہ کن اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔مظاہرے سے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما نثار فیضی،تحریک اسلامی کے چیئرمین سلیم حیدر جعفری،عالمی تحریک پنجتن پاک ؑ کے چیئرمین پیر عظمت سلطان قادری اور مظفرآباد کے عالم دین مولانا علی رضا موسوی نے بھی خطاب کیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree