وحدت نیوز (گلگت) ڈسٹرکٹ جیل گلگت سے خطرناک دہشت گردوں کو فرار کروانا انتہائی تشویشناک امر ہے۔یہ دہشت گرد فرار نہیں ہوئے بلکہ ان کو ملی بھگت سے فرار کروایا گیا ہے۔ اگر شہید ضیاء الدین کے قتل میں ملوث مجرموں کو چیتا جیل گلگت سے فرار کروانے والوں کے خلاف موثر کاروائی ہوتی تو آج یہ واقعہ پیش نہ آتا۔دہشت گردوں کو جیل سے فرار کروانے میں ملوث سرکاری اہلکاروں اور انہیں سپورٹ فراہم کرنے والوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات فوجی عدالتوں میں چلاکر سخت سے سخت سزائیں دی جائیں تاکہ آئندہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام ہوسکے۔

 

ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ نیئر عباس مصطفوی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ واقعے کو چیتا جیل سے دہشت گردوں کی فراری کے واقعے کی طرح دبایا گیا تو ایسے واقعات معمول بن جائیں گے اور عوام کا قانون پر سے اعتماد اٹھ جائیگا۔سانحہ ننگا پربت کے مجرموں کو دانستہ طور پر فرار کروایا گیا ہے جس کی بنیادی وجہ دہشت گردوں سے ہمدردی رکھنے والے اور انہی کے ہم خیال افراد کو پہرے پر بٹھادیا گیا جن کے ملی بھگت سے دہشت گرد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ جیل گلگت میں انتظامیہ سے زیادہ قیدیوں کی رٹ قائم ہے جہاں بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم داعش کی حمایت میں دیواروں پر چاکنگ کی گئی ہے اور انتظامیہ کی ہمت نہیں ہوئی کہ وہ داعش کی حمایت میں کی گئی چاکنگ کو مٹاسکے ، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ قیدی جیل انتظامیہ سے زیادہ طاقتور ہے یا پھر جیل انتظامیہ دہشت گردوں کی حمایتی ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے جیل سے فرار ہونے کے دو دن گزرنے کے باوجود ان کا سراغ نہ ملنا انتظامیہ کی نااہلی ہے،چند دہشت گردوں نے سیکورٹی فورسز کی بڑی تعداد کو مصروف رکھا اور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ قیام امن اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے لازم ہے کہ فورسز میں موجود دہشت گرد تنظیموں کے حامیوں اور ان کیلئے نرم گوشہ رکھنے والوں کے خلاف بھرپورایکشن کیا جائے اور فورسز کو دہشت گردوں کے حامیوں سے پاک کیا جائے۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ پر امن شہریوں اور اپنے بنیادی حقوق کی پرامن جدوجہد کرنے والوں کے خلاف تو بڑی پھرتیاں دکھارہی ہے جبکہ دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کے خلاف ایکشن کرنے کو تیار ہی نہیں۔ہم بارہا حکومت کو اپنے خدشات سے آگاہ کرتے رہے ہیں کہ وزیرستان آپریشن کے شروع ہوتے ہی طالبان دہشت گردوں نے گلگت بلتستان میں پناہ لے رکھی ہے جو کسی بھی وقت دہشت گردانہ کاروائی کے مرتکب ہوسکتے ہیں لیکن حکومت نے ہمارے ان خدشات کا کوئی نوٹس نہیں لیا ،حکومت اب بھی اپنا قبلہ سیدھا کرے اور علاقے میں بد امنی اور شر پھیلانے والوں کے خلاف بھرپور کاروائی کرے۔

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں میزبان طلعت حسین کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ اگر کوئی فرقہ پاکستان کو کنٹرول کرنا چاہتا ہے تو یہ ممکن نہیں، مختلف فرقوں کی نمائندہ جماعتیں پاکستان کی ترقی کیلئے اپنی شناخت کے ساتھ کام کرتی ہیں تو اس شناخت پر پابندی نہیں لگنی چاہئیں، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کسی دوسرے فقہ پر اپنی فقہ مسلط کرنے کیلئے نہیں بلکہ فقہ جعفریہ کے ماننے والوں کو ان کی فقہ کے مطابق عمل کی اجازت دلوانے کیلئے چلی، کسی بھی قیمت پر دہشت گردوں کے ساتھ بیٹھنے پر تیار نہیں۔

 

طلعت حسین کی جانب سے مسلکی تفریق کی بنیاد پر سیاسی جماعتوں کی تشکیل کے سوال کا جواب دیتے ہوئے علامہ امین شہیدی نے کہا کہ  پاکستان کسی فرقہ نہیں اسلام کے نام پر وجود میں آیا، تمام مسالک کے مشترکہ عقائد و نظریات کی بنیاد پر ہی پاکستان کو قائم رکھا جاسکتا ہے، اگر کوئی فرقہ یہ چاہے کہ پاکستان اس کے کنٹرول میں آجائے تو یہ ممکن نہیں، فرقہ یا مسلکی حاکمیت کی بنیاد پر سیاست نہیں چل سکتی، گزشتہ تیس سالوں کے واقعات سے ہمیں سبق سیکھنا چا ہئے ،ایک فرقہ کے تسلط اور باقی فرقوں کو معاشرے سے نکالنے کی کوئی تحریک دین کی روح اور تشکیل پاکستان کی بنیادوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجود تمام فرقے مسلمہ حقیقت ہیں، جمعیت علمائے اسلام دیو بند یت کی نمائندہ جماعت ہے جبکہ جمعیت علمائے پاکستان بر یلو یو ں کی نمائندگی کرتی ہے اسی طرح اہلحدیث اور شیعوں کی بھی نمائندہ جماعتیں ہیں، مختلف فرقوں کی نمائندہ جماعتیں پا کستا ن کی ترقی اور دین کی افادیت عوام تک پہنچانے کیلئے اپنی شناخت کے ساتھ کام کرتی ہیں تو اس شناخت پر پابندی نہیں لگنی چاہئے، اپنی شناخت قائم رکھنے کیلئے دوسروں کی شناخت مٹانے کی کسی مذموم حرکت کی اجازت نہیں دینی چاہئے ورنہ خانہ جنگی شروع ہوجائے گی۔

 

 نفاذ فقہ جعفریہ کی تحریک کے قیام اور اس کے بعد مسلسل تحریکوں کی تشکیل کے سوال کے جواب میں علامہ محمد امین شہیدی کا کہنا تھا کہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ اہل تشیع کے حقوق کے حصول کیلئے چلی، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کسی دوسرے فقہ پر اپنی فقہ مسلط کرنے کیلئے نہیں بلکہ فقہ جعفریہ کے ماننے والوں کو ان کی فقہ کے مطابق عمل کی اجازت دلوانے کیلئے چلی، اگر اس طرح کی کسی تحریک کے ذریعے اپنی فکر دوسروں پر مسلط کی جائے، کسی کی حق تلفی کی جائے تو اس طرح کی کسی بھی تحریک کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے، لیکن اگر کوئی اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے اس طرح کی تحریک چلاتا ہے تو اس کی اجازت ہونی چاہئے ، پاکستان میں بغیر طاقت اور بغیر دباؤ کے کسی کو حق نہیں ملتا ، لہٰذا اپنے حق کے حصول کیلئے میدان میں کھڑا ہونا چاہئے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ ریاست اور اٹھارہ کروڑ عوام پر اپنا فقہ مسلط کریں،اگر فتوؤں کی بنیاد پر کسی کو کافر قرار دیا جاتا ہے تو پھر تو تمام فرقوں کے لوگوں نے ایک دوسرے کو کافر قرار دیا ہوا ہے۔

 

طلعت حسین کی جانب سے  شہید محرم علی کو ریاست کا مجرم قرار دیتے ہوئے علامہ امین شہیدی کی شہید محرم علی کی قبر پر فاتحہ خوانی پر اعتراض کے جواب میں علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ  عالمی استعماری طاقتوں نے پوری دنیا میں امام خمینی کے اسلامی انقلاب کا راستہ روکنے کی کوشش کی، اس کے نتیجے میں پاکستان میں ایک تکفیری ٹولہ پیدا ہوا جس کا کام شیعؤں کی تکفیر کرنا تھا یہ تحریک جھنگ سے شروع ہوئی اور پاکستان کے مختلف علاقوں میں پھیلائی گئی، اس کے نتیجے میں ہزاروں گھر اجڑ گئے اور بڑی بڑی شخصیات ماری گئیں، اس صورتحال میں مختلف گروپس پیدا ہوئے اور جن لوگوں کے رشتہ داروں کومارا گیا ، انہوں نے انتقامی کارروائیاں بھی کیں۔ریاست کے قانون کے مقابلے میں کوئی اپنی اجارہ داری قائم نہیں کرسکتا، ریاست کے قانون کے مطابق کوئی مجرم ہے تو اسے مجرم ہی کہا جائے گا، لیکن ریاست کے قانون کی روشنی میں اگر کوئی شخص مجرم ہے تو اس شخص نے جن لوگوں کو مارا ہے وہ بھی مجرم ہے اس لئے کہ وہ لوگ ہزا ر و ں لوگوں کے قاتل ہیں، اس چیز کو سامنے رکھتے ہوئے کسی ایسے شخص کی مغفرت کی دعا کی جاسکتی ہے، ریاست اگر کسی مجرم کو خود نہ روکے تو عوام اسے روکنے کیلئے میدان میں آ نے پر مجبور ہوجاتی ہے، کوئٹہ میں جو قتل ہوئے اسے روکنا ریاست کی ذمہ داری تھی،ریاست کی رِٹ قائم ہونا چاہئے، اگر ریاست کی رِٹ قائم نہیں ہوتی اور عوام اسلحہ ہاتھ میں لے لیتی ہے یا اس طرح کی زبان استعمال کرتی ہے تو اس میں قصور ریاست کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکیسویں ترمیم کے بعد بھی لوگوں نے تکفیری نعرے لگائے، معاشرے میں فساد پھیلایا، دوسروں کی دل آزاری کی، اب وزیر داخلہ ، وزیراعظم ،فوج اور ریاست کہاں ہے۔کالعدم دہشت گرد جماعت سپاہ صحابہ کے سرغنہ احمد لدھیانوی کے ساتھ بیٹھنے کے سوال پر علامہ امین شہیدی کا کہنا تھاکہ کسی بھی قیمت پر دہشت گردوں کے ساتھ بیٹھنے پر تیار نہیں۔

وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردوں کو بھرپور ریاستی طاقت سے کچلے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا، دہشتگردی کے ناسور سے وطن عزیز کو نجات دلانے کیلئے وفاقی اور تمام صوبائی حکومتوں کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔ وحدت میڈیا سیل خیبر پختونخوا سے جاری پریس ریلیز کے مطابق انہوں نے کہا کہ ملک کے دیگر صوبوں کی طرح خیبر پختونخوا میں بھی امن و امان کی صورتحال ابتر ہے، دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کو ملک کے دیگر حصوں تک وسعت دینے کی ضرورت ہے، مصلحتوں سے بالاتر ہوکر دہشتگردوں کو انسانیت اور ملک دشمن کے طور پر دیکھناہوگا، انہوں نے مزید کہا کہ قومی ایکشن پلان پر اب تک اس کی روح کے مطابق عمل نہیں ہورہا، جوکہ قوم کیلئے باعث تشویش ہے، انہوں نے پشاور میں جاری ٹارگٹ کلنگ پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پشاور میں ٹارگٹ کلنگ کو روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ریاست کا فرض ہے کہ وہ عوام کو جان و مال کا تحفظ فراہم کرے، ٹارگٹ کلنگ کے سلسلے کو روکنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں، اورپشاور سمیت خیبر پختونخوا میں بھی دہشتگردوں کیخلاف فوری طور پر آپریشن کیا جائے۔علاوہ ازیں علامہ محمد امین شہیدی نے شیعہ علماء کونسل خیبر پختونخوا کے صدر علامہ محمد رمضان توقیر کے والد گرامی حاجی غلام حیدر کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی کے رہنماؤں نے جمعہ کے روز کراچی اور پشاور میں شیعہ مسلمانوں کو ہدف بناکر قتل کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان واقعات میں ملوث تکفیری دہشت گردوں کی فوری گرفتاری اور کھلے عام پھانسی کی سزادینے کا مطالبہ کیا ہے۔ایم ڈبلیوایم کے رہنماؤں علامہ مختار امامی،  حسن ہاشمی، علامہ مبشر حسن اور علی حسین نقوی نے شہداء کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے انہیں اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ دوسری جانب انہوں نے کہا کہ اورنگی ٹاؤن میں مسجدو امام بارگاہ حیدر کرارؑ کے ٹرسٹی نفیس حیدر کے بیٹے علی حیدرزیدی اور سلیم کا قتل اس لئے ممکن ہوا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں کالعدم جماعتوں کے دفاترتاحال کھلے ہوئے ہیں اوردہشت گرد گروہ کے جھنڈے شہر بھر میں لہرارہے ہیں۔پشاور میں قیصر حسین کا قتل اس لئے ممکن ہوا کہ وہاں تحریک انصاف کی حکومت نے سانحہ مسجد امامیہ حیات آباد میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

 

 سندھ میں سانحہ شکار پور میں ملوث دہشتگردوں کے ماسٹر مائنڈ کا پکڑا جانا ریاستی اداروں پولیس ،رینجرز اور سندھ حکومت کی قابل ستائش کار کردگی ہے لیکن ناکامیوں کو کامیابیوں میں تبدیل کرنے کے لئے حکومت کو مزید عملی اقدامات میں تاخیر سے گریز کرنا ہوگا۔سندھ حکومت اور ریاستی ادارے کراچی میں موجود ان دہشتگردی کے اڈوں کے خلاف فوری کاروائی کریں سندھ حکومت تکفیری دہشتگرد کالعدم جماعتوں کے خلاف فوری آپریشن کرے ،سزا یافتہ کالعدم جماعتوں کے دہشتگردوں کو فوری پھانسی دی جائے ،ان کا کہنا تھا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی ،ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کی اصل ذمہ دار مسلم لیگ ن کی وفاقی وصو بائی حکومت ہے کیونکہ وفاقی وزیر چوہدری نثار اور پنجاب حکومت کالعدم تکفیری گروہ سے اتحاد ہے۔ کالعدم لشکر جھنگوی کی ماں جو تنظیم ہے ، اس کے سرغنہ چوہدری نثار اور پنجاب حکومت کے بڑوں کے ساتھ اجلاس کرتے ہیں اور فوٹو سیشن سے معلوم ہوتا ہے کہ نواز لیگی حکمرانوں کو کالعدم گروہ کے سرغنہ اور دیگر افراد بہت محبوب ہوچکے ہیں۔نواز لیگی وفاقی وزیر داخلہ کے بعض بیانات دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کوسیف ایگزٹ فراہم کرنے کے مترادف ہیں۔نواز حکومت نے مذاکرات کے نام پر طالبان سمیت تمام دہشتگرد گرہوں کو منظم کیا ملک میں دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے واحد حل دہشتگردو ں کے خلاف فوری کاروائی اور انہیں جلد از جلد ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔

 

 وفاقی و صوبائی حکومت مساجد امام بارگاہوں کو فل پروف سکیورٹی فراہم کرے سکیورٹی کے حوالے سے وفاقی حکومت کی جانب سے زبانی جمع خرچ سے کام چلایا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شیعہ سنی اتحاد نے تکفیری عناصر کی نیندیں حرام کر دی ہیں اور عوام نے بھی پاک وطن کو فرقہ وارانہ کشیدگی کی جانب دھکیلنے والے عناصر کو مسترد کردیا ہے، جبکہ ملک میں وجود رکھنے والی کالعدم تکفیری دہشت گرد گروہوں کی جانب سے وطن عزیز میں فرقہ واریت پھیلانے کی سازشوں کا سلسلہ تاحال رکا نہیں ہے۔

وحدت نیوز (لاہور) ن لیگ گلگت بلتستان میں جس ہدف کے حصول کے لئے آئی تھی اس میں کامیاب ہو گئی ہے ،خطرناک دہشت گردوں کا جیل سے فرار ہونا ملی بھگت کا نتیجہ ہے ،گلگت بلتستان کے انتخابات کو ہائی جیک کرنے کے لئے اپنے سٹنگ منسٹر اور ایم این اے کو گورنر لگا کر آئین کی دھجیاں بکھیر دی ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری امورسیاسیات سید ناصر شیرازی نے سیاسی سیل کے اجلاس سے خطاب میں کیا ،انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے بغیر جمہوریت ادھوری ہے ،بلدیاتی انتخابات سے راہ فرار اختیار کرکے حکومت نے جمہوری اقدارکو پامال کیا،حکمران عوام مسائل کے حل میں سنجیدہ نہیں ،مضبوط بلدیاتی سسٹم عوامی مسائل کے حل کا واحد ذریعہ ہے،حکمران شکست کے خوف سے بلدیاتی انتخابات کرانے سے گریزاں ہے ،سید ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ عوام کو گرمیوں سے قبل طویل لوڈ شیڈنگ کا تحفہ دے کر حکمرانوں نے ثابت کیا ہے کہ ان کا اصل ہدف صرف ترقیاتی کاموں کی آڑ میں کمیشن بنانا ہے،توانائی کے بحران کا واحد حل پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو فائلوں کی نذر کر دیا گیا ہے،جو عوام کے ساتھ سراسر ظلم اور نا انصافی کے مترادف ہے۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری کردہ بیان میں ایم ڈبلیوایم کے ڈویژنل سیکریٹری جنرل سید عباس علی نے کہا ہے کہ عوام کے لیے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے حصول کو آسان اور یقینی بنایا جائے۔عوام صبح سے لیکر شام تک نادرا اور پاسپورٹ آفس کا چکر لگاتے ہوئے تھک چکے ہیں۔ لیکن نادرا اور پاسپورٹ آفس کے عملے کو عوام کے تکالیف کا کوئی احساس نہیں ہے۔ بلوچستان کے عوام کے لیے نادرا کے قوانین ملک کے دیگر صوبوں اور شہروں سے الگ ہے۔ عوام کے لیے الگ شرائط رکھی گئی ہے اور اس طرح نادرا کے حکام ہزاروں کی تعداد میں شناختی بلاک کرکے رشوت خوری کے ذریعے عوام کو لوٹ رہے ہیں۔ بھاری رشوت کے عوض نوے فیصد بلاک شناختی کارڈ کو کلیر کیا جاتا ہے۔ نادرا کو ہرگز یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ ملک میں کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کے حصول کے لیے مروجہ قانون کے برخلاف بلوچستان کے عوام کے لیے امتیازی اورخود ساختہ شرائط و قوانین مسلط کرے اور اس کے ذریعے عوام کو شناختی کارڈ اورملک کے بنیادی حق سے محروم کرے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ نادرا اور پاسپورٹ آفس میں عوام کے ساتھ ناروا سلوک بلخصوص ہزارہ قوم کے ساتھ توہین امیز رویے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ صوبائی حکومت اور محکمہ داخلہ بلوچستان وفاقی محکمہ داخلہ سے بات چیت کرکے اس سنگین مسئلے کو حل کریں۔ تاکہ بلوچستان کے عوام سکھ کا سانس لے سکے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree