وحدت نیوز (گلگت) انسداد دہشتگردی کی عدالت نے سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان علامہ شیخ نیئر عباس مصطفوی کی درخواست ضمانت منظور لی اور آج گلگت جیل سے ضمانت پر رہا ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال یمن پر سعودی جارحیت کے خلاف اور یمن میں پاکستانی فوج بھیجنے کی مخالفت میں ملک بھر کی طرح گلگت میں بھی امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام ریلی نکالی گئی تھی جسکے بعد گلگت کی صوبائی حکومت نے شیخ نیئر عباس مصطفوی سمیت دیگر آٹھ رہنماوں پر انسداد دہشتگردی اور غداری کے مقدمات درج کرائے تھے۔ شیخ نیئر عباس مصطفوی نے عدالت میں چند روز قبل گرفتاری دیدی تھی اور انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر گلگت جیل بھیج دیا گیا تھا۔ آج انکی انسداد دہشتگردی گلگت کی عدالت نے انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق شیخ نیئر عباس مصطفوی علیل ہیں اور زیرعلاج ہے، جیل میں بھی انکا آپریشن ہوا تھا اور ابھی مزید علاج کے لیے اسلام آبادریفر کردیا گیا ہے۔

وحدت نیوز (گلگت) قلیل عرصے میں تین بار مکمل پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال حکومتی پالیسیوں کے خلاف عوامی ریفرنڈم ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام نواز لیگ کے کھوکھلے نعروں سے عاجز آگئے ہیں اور اپنے مطالبات منوانے کیلئے سڑکو ں پر آچکے ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکریٹری امور سیاسیات غلام عباس نے کہا کہ حکومت کی غلط پالیسیوں نے جی بی کے عوام کو سڑکوں پر آنے کیلئے مجبور کردیا ہے۔حکومت کی یقین دہانیاں اور جھوٹے وعدوں کو گلگت بلتستان کے عوام نے مسترد کرتے ہوئے اپنے مطالبات کے حق میں مکمل پہیہ جام اور شٹر ڈاؤں ہڑتال کرکے حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے۔حکومت حق حکمرانی کھوچکی ہے اور عوام دشمن پالیسیوں کا نتیجہ انتہائی بھیانک ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ نوازلیگ اقتدار کی بھوکی جماعت ہے جس کے سامنے بیروزگاری، کرپشن اور بھوک و افلاس کوئی معنی نہیں رکھتی ،علاقے کی ترقی و خوشحالی کیلئے ان کے پاس کوئی پروگرام نہیں اور نہ ہی موجودہ حکومت میں وفاقی حکومت سے اپنے حقوق مانگنے کی جرات پائی جاتی ہے۔آئینی حقوق کے حوالے سے کئی مہینے عوام کو دھوکے میں رکھا گیا اور اب اس غبارے سے بھی ہوا نکل چکی ہے۔گلگت سکردو روڈ کے حوالے سے اراکین اسمبلی کا اجلاس سے واک آؤٹ کرنا اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ حکومت کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں۔ترقیاتی منصوبوں اور بیروزگاری کے خاتمے کے تمام تر اعلانات ہوا پر ہیں اور کرپشن ، پروٹوکول اور سیر وسیاحت میں حکومتی اراکین نے سابقہ حکومت کو بھی لات ماردی ہے۔پاک چائنا اقتصادی راہداری کے حوالے سے موجودہ حکومت وفاق سے اپنا حق مانگنے کی بھی پوزیشن میں نہیں،سی پیک کے حوالے سے گلگت بلتستان کے عوام کی خواہشات وفاق تک پہنچان حکومت کی ذمہ داری ہے جبکہ ابھی تک گلگت بلتستان کے عوام کی ترجمانی کیلئے کوئی پیپر ورک نہ ہونا لمحہ فکر یہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے تمام تر دعوے ہوائی فائرنگ ثابت ہوچکے ہیں جبکہ عملی طور پر کسی بڑے منصوبے پر کسی قسم کی پیش رفت نہیں
کی گئی ہے۔لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 18 گھنٹے سے تجاوز کرگیا اور پورے علاقے میں گندم کا بحران پیدا ہوچکا ہے۔

وحدت نیوز (گلگت) گلگت سکردو روڈ کی تعمیر میں حکومتی خلوص نظر نہیں آرہا ہے جس طرح پیپلز پارٹی کی حکومت پورے پانچ سال تک عوام کو بیوقوف بناتی رہی اسی طرح نواز لیگی حکومت بھی محض اخباری بیانات کے ذریعے ٹرخانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔سکردو کے کہ عوام جب تک حکمرانوں کا جینا دوبھر نہیں کرینگے تب تلک گلگت سکردو روڈ کی تعمیر ممکن نہیں۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ گلگت سکردو روڈ انتہائی خستہ حالی کا شکار ہے اور اس روڈ پر سفر انتہائی خطرناک ہوچکا ہے کئی دلخراش حادثات رونما ہونے کے باوجود اس روڈ کی تعمیر کو مختلف حیلے بہانوں سے روڑے اٹکانے کی حکومتی پالیسی سمجھ سے بالاتر ہے۔ایک طرف حکومت سیاحت کے فروغ کیلئے بلند بانگ دعوے کررہی ہے اور دوسری طرف دنیا کی بلند ترین چوٹیوں کو سرکرنے کی غرض سے آنے والے غیر ملکی سیاحوں کو کن دشوار گزار راستوں سے گزرنا پڑتا ہے اس کا حکومت کو کئی احساس ہی نہیں۔سیاحت کے علاوہ دفاعی طور پر بھی اس روڈ کی انتہائی اہمیت ہے دنیا کے بلند ترین محاذ جنگ سیاچن میں دشمن کو ناکوں چنے چبوانے پر مجبور کرنے والے پاک فوج کے جوانوں کو بھی اسی روڈ سے گزرنا پڑ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بھی آج کل کے بہانے تراشتے ہوئے اپنا وقت گزار دیا اور اب موجودہ حکومت بھی انہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے غیر ضروری تاخیرے حربوں سے کام لے رہی ہے۔ملک کے دو وزرائے اعظم جناب یوسف رضا گیلانی اور جناب نواز شریف نے عوام سے گلگت سکردو روڈ کی تعمیر کے وعدے کئے لیکن آج تک گلگت بلتستان کے عوام سے کئے گئے وعدے وفا نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی حلقوں میں اخلاص ہو تو ہر رکاوٹ دور ہوسکتی ہے لیکن اگر حکومت مخلص نہ ہو تو بہانے تو تراش لئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس اہم ترین روڈ کی تعمیر میں تاخیری حربوں سے ایک طرف علاقے کی معیشت پر کاری ضرب لگ جاتی ہے تو دوسری طرف قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع سے ناقابل تلافی نقصان ہورہا ہے اور اب مزید تاخیر ناقابل برداشت ہے اور عوام کو سڑکوں پر آنا ہی پڑے گا وعدوں پر یقین کرنے کا دور ختم ہوگیا ہے۔

وحدت نیوز (گلگت) دلاور مائیں ہیں شجاع اور بہادر بیٹوں کو جنم دیتی ہیں،گلگت بلتستان کے پہاڑوں کے درمیان بسنی والی قوم ایک شجاعت اور بہادری میں اپنی مثال آپ ہے۔گلگت بلتستان کے عوام انسانیت اور اخلاقیات میں دیگر اقوام سے پیچھے نہیں ہماری شرافت سے حکمرانوں نے سوء استفادہ کیا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان شعبہ خواتین کی کوارڈینیٹر محترمہ سائرہ ابراہیم نے بیداری و آگاہی مہم کے سلسلے میں نومل اور چھلت میں خواتین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دوست اور دشمن کی تمیز کرنا شعوری بلوغت کی نشانی ہے اور معاشرے میں باشعور خواتین ہی انقلابی تحریکوں کے روح و رواں ہوتی ہیں۔دنیا میں جتنے بھی انقلابات رونما ہوئے ہیں ان تمام تحریکوں میں خواتین کا بھرپور کردار نمایاں نظر آتا ہے جنہوں نے مردوں کے شانہ بشانہ جرات و بہادری کی مثالیں رقم کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ خاتون جنت فاطمۃ الزہرا ؑ کی عملی زندگی ہمارے لئے مشعل راہ ہے اور ایسی عظیم خواتین کے عملی نمونے ہونے کے باوجود معاشرے کی اصلاح کیلئے کوئی خواتین کا میدان عمل میں نہ ہونا کسی المیے سے کم نہیں،حالانکہ ملک عزیز پاکستان کے سرحدوں اور دہشت گردی کے خلاف محاذ جنگ میں بہادری کے جوہر دکھانے والے بیٹوں کو آپ جیسی ماؤں نے ہی جنم دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے ہماری شرافت اور خاموشی کو ہماری بزدلی اور نااہلیت پر محمول کیا ہے اور 68 سالوں سے ہمیں ہمارے جائز حقوق سے محروم رکھا ہے ،آج ہمارے پڑھے لکھے اور اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان بیروزگار ہیں اور تلاش معاش میں سرگرداں و پریشان ہیں جس کی ذمہ داری صوبائی حکومت ہے جنہیں عوامی مسائل سے کوئی سروکار نہیں۔مجلس وحدت مسلمین نے حالیہ الیکشن میں عوامی خدمت کے جذبے سے حصہ لیا اور جو پذیرائی ہمیں نصیب ہوئی اس کے لئے ہم آپ کے مشکور ہیں ،انشاء اللہ اگلے مرحلے میں مجلس بھرپور طاقت سے سیاسی میدان میں قدم جمائے گی ۔

وحدت نیوز (لاہور) پنجاب میں کالعدم انتہا پسند جماعتوں کیخلاف کاروائی کا نہ ہونا افسوس ناک ہے،عالمی دہشت گردگروہ داعش کے کارندے اسی ہی صوبے سے پکڑے جارہے ہیں،پنجاب میں کرپشن اور دہشت گردی کیخلاف آپریشن کے مخالفین دراصل اپنے مخفی خوف کو ظاہر کر رہے ہیں،پنجاب کے حکومتی صفوں میں موجود وزراء یہاں پر موجود کالعدم گروہ کی سرپرستی کرتے ہیں، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پنجاب کے صوبائی شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پر عملدرآمد نہ ہونے کے برابر ہے، وفاق، پنجاب ،گلگت بلتستان میں نیشنل ایکشن پلان کو سیاسی مخالفین کیخلاف استعمال کر رہے ہیں،دہشت گردی کیخلاف موجودہ حکمرانوں کے اقدامات مایوس کن ہے،ساٹھ ہزار سے زائد شہداء کے لواحقین اب بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

انہوں نے کہا پاک چائنہ اقتصادی راہ داری میں بندر بانٹ کا سلسلہ بند ہونا چاہئیے،گلگت بلتستان کو اس میگھا پروجیکٹ سے دور رکھنے کے حکومتی روش ایک نئے بحران کی طرف ملک کو لے جانے کی سازش ہے،اقتصادی راہ داری میں گلگت بلتستان کو اتنا ہی حق ملنا چاہیئے جتنا دیگر صوبوں کو ملا ہے،ملکی وسائل پر صرف تخت لاہور کا نہیں بلکہ دیگر پسماندہ علاقوں کا بھی حق ہے،تھر میں آج اکیسویں صدی میں بھی بچے بھوک ،پیاس اور صحت کے بنیادی سہولت نہ ملنے کی وجہ سے مر رہے ہیں،افسوس کا مقام یہ ہے کہ حکمرانوں کے ترجیحات عوام کے بنیادی ضروریات نہیں بلکہ اپنے مفادات کا حصول اور اپنے کاروبار کو وسعت دینا ہے۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا مزید کہنا تھا کہ حکمران  ایران پر عالمی پابندیوں کے خاتمہ کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے توانائی کے بحران سے نجات کے لئے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے فوری تکمیل کو یقینی بنا ئیں،مشرق وسطیٰ کے صورت حال پر گفتگو کر تے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کسی بھی ایسے اتحاد میں شامل نہیں ہونا چاہیئے جو مسلکی بنیاد پر بنے،پاکستان کسی ایک مسلک سے تعلق رکھنے والوں کا ملک نہیں بلکہ کہ تمام مسالک و مذاہب کے لوگوں نے مل کر اس دھرتی کو حاصل کیا ہے،ہمیں مسلکی بنیاد پر تقسیم کرنے والے دراصل پاکستان کے دوست نہیں دشمن ہیں ،اجلاس میں شوریٰ کے اراکین نے جنوبی پنجاب کے اضلاع کی گذشتہ اجلاس میں درخواست پر بحث کرتے ہوئے جنوبی پنجاب کے چودہ اضلاع کو پارٹی امور چلانے کے لئے جنوبی پنجاب صوبے کا درجہ دیا گیاہے ،جو مرکزی شوریٰ کے منظوری کے بعد باقاعدہ پارٹی دستور کا حصہ بنے گا۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) آئینی حقوق  مانگتے مانگتے  کئی نسلیں گزر گئیں ۔گلگت بلتستان کے عوام 68سالوں سے کچھ اور نہیں   بلکہ صرف اور صرف پاکستانی باشندہ ہونے کے ناطے  اپنا قانونی حق مانگ رہے ہیں۔ لیکن حکومت  نہ صرف انہیں ان کی آئینی حقوق سے محروم رکھی ہوئےہے بلکہ جب بھی  آئینی حقوق کی بات زور پکڑتی ہے کشمیری حریت پسند رہنماوں کو درمیان میں لاکر اس علاقے کو متناز ع بناتے ہوئے عوام کی آواز دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

یاد رہے کہ  ڈوگروہ دور حکومت سے پہلے  بھی یہ علاقہ حکومت کشمیر کے ماتحت نہیں تھا  ،جب  ڈوگرہ حکمران ان علاقوں پر مسلط ہوگئے تو انہوں نے کشمیر اور گلگت بلتستان کو  ملا کر اس پر حکومت شروع کی جو 108 سال پر محیط تھی اس طویل عرصے میں کبھی بھی گلگت بلتستان  کے عوام نے ڈوگرہ حکمرانوں کو دل سے قبول نہیں ۔
تاریخ کا مشاہدہ کیا جائے تو یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ  ماضی میں بھی گلگت بلتستان اور کشمیر کا کوئی سیاسی اور انتظامی الحاق نہیں رہا ہے۔ ماسوائے کہ دونوں کسی دو ر میں ڈوگرہ راج کے زیر عتاب رہے۔ اس طرح تو پاکستان اور انڈیا بھی انگریز سامراج کے زیر تسلط رہے تھے ۔ تو کیا انہیں بھی ایک ہی خطہ سمجھا جائے۔پس یہ دلیل دونوں حصوں کی شناخت کو باہم ضم کرنے کیلئے کافی نہیں۔ اگر گلگت بلتستان کشمیر ہی کا حصہ ہوتا تو یہاں بھی SSR( اسٹیٹ سبجکٹ رول) لاگو ہوتا۔ یوں بیرونی عناصر کے نفوذ ، لاقانونیت اور شرپسندی کے مضر اثرات سے یہ خطہ محفوظ رہتا۔

یاد رہے کہ یکم نومبر 1947ء کو یہ خطہ آزاد ہوا ۔اتنا بڑا عرصہ یہاں کے عوام جس کمپرسی کی حالت سے دوچار ہ رہے ہیں  اس کا ان حریت پسند رہنماوں کو علم ہی نہیں، کبھی یہاں کے عوام کی مسائل اور مشکلات کو انہوں نے درک ہی نہیں کیا ،کبھی ان کی حقوق کی بات کسی ایک پلٹ فارم پر بھی  نہیں کی  اورکبھی ان کی مشکلات میں اظہار ہمدردی تک نہیں کی لیکن جب بھی  اس علاقے کے بیچارے عوام کو حقوق ملنے کی بات آتی ہے  تو یہ رہنما روڑے اٹکاتے ہوئے نہیں تھکتے۔ اگر اس علاقے کو اپنا ہی سمجھتے ہیں تو اتنا عرصہ کہاں غائب تھے کبھی کسی ایک رہنما نے اس علاقے کے حق میں کوئی بات نہیں کی باوجود ان تمام باتوں کی گلگت بلتستان کے عوام نے نصف صدی سے زیادہ کا عرصہ کشمیری عوام کے حق میں جلسے جلوس نکالتے رہے یہاں کے رہنما آزادی کشمیر کے حق میں بیانات دیتے رہے ہیں کیا ان تمام احسانات کا بدلہ یہی ہے کہ اس علاقے کو آئینی حقوق سے محروم رکھنے میں اہم کردار  ادا کریں ۔

دوسری طرف حکومت پاکستان بھی گزشتہ کئی  سالوں سے برائے نام اصلاحات اور آئینی پیکجز کے نام پر لوگوں کے جذبات سے کھیل رہی ہے ۔جنرل ضیاء نے اپنے طویل دور حکومت میں کئی بار گلگت اور بلتستان کو آئینی حقوق دینے کا عزم ظاہر کیا۔ انھوں نے اعلان کیا کہ ان علاقوں کو سینٹ اور قومی اسمبلی میں نمائندگی دی جائے گی۔ اس وقت بھی کشمیری لیڈروں نے یکے از دیگرے خطوط ارسال کرکےمطلق العنان جنرل کو ایسا کرنے سے روک دیا۔ 23اگست 2007ء کو جنرل پرویزمشرف حکومت کی جانب سے GB Reforms Packageکا اعلان ہوا۔یہ محض ایک تصوراتی اعلانات کا مجموعہ تھا اور اب یہ ماضی کا ایک قصہ بن چکا ہے۔
 2009ء میں زراداری حکومت نے Self Goverence Order کے نام پر ایک پیکیج کا اعلان کیا تھا یقین کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ اس پیکیج کے ذریعے نہ صرف اختلافات کو ہوا دی گئی بلکہ غلامانہ ذہنیت کے چند کاروباری لوگوں کو عنان حکومت عطا کرکے خطے کو بد امنی،کرپشن ،لاقانونیت کا مسکن بنا دیا گیا۔ اس کے بعد تاریخ کی بدترین کرپشن آج بھی یہاں اپنے عروج پر ہے۔

کیا انصاف کا یہی تقاضا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کو آئینی حقوق سے بھی محروم رکھا جائے اور اس علاقے کو  کرپشن کا گڑھ بھی بنایاجائے۔
حکومت پاکستان کو اپنی اداوں پر  نظرِ ثانی کرنی چاہیے کہین ایسا نہ ہو کہ اس اضطراب اور بے چینی سے دشمن طاقتیں فائدہ اٹھائیں۔


تحریر۔۔۔۔۔سید قمر عباس حسینی

Page 56 of 120

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree