وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی شوریٰ عالی(سپریم کونسل) کے رہنماؤں علامہ ناصر عباس جعفری ، علامہ حسن صلاح الدین ، مولانا حیدر عباس عابدی،علامہ امین شہیدی نے باچاخان یونیورسٹی سمیت ملک بھر میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعات کی بھر پور مذمت کرتے ہوئے حکومت اور مقتد ر قوتوں سے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں دہشت گردوں کے سہولت کاروں اور ان کے سیاسی سرپرستوں کیخلاف فوری کاروائی شروع کی جائے۔نام بدل کر کام کرنے والی کالعدم جماعتوں کے خلاف فوری کاروائی کی جائے ،نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ ہونے کے برابر ہے،حکومت بلا تفریق کالعدم جماعتوں کیخلاف فوری کاروائی کرے،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سپریم ادارہ شوریٰ عالی کا اجلاس  ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکریٹریٹ  وحدت ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا اجلاس کی صدارت چیئرمین  شوریٰ عالی علامہ حسن صلاح الدین نے کی،اجلاس میں ملک بھر سے اراکین شوریٰ عالی و مرکزی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی سمیت ایم ڈبلیو ایم سندھ ،پنجاب ،خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اور گلگت بلتستان کےصوبائی  سیکر ٹریزنے بھی شرکت کی اجلاس میں موجودہ ملکی صورت حال اور تنظیمی امور کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کے اختتام پر وحدت ہاؤس سے جاری اعلامیہ میں رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ملک میں گزشتہ تین دہائیؤں سے دہشت گردی کا شکار ہونے والی ملت جعفریہ کو نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا گیا۔سانحہ شکار پور،سانحہ جیکب آباد،سانحہ چھلگری اور ملک بھر میں ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کا نشانہ بننے والے ہمارے چوبیس ہزار سے زائد خانوادگان شہداء اب تک انصاف کے لئے پکار رہے ہیں،دہشت کے تمام مقدمات کو فوجی عدالتوں کے سپرد کر کے فوری انصاف کو یقینی بنایا جائے۔پاک چائنہ اقتصادی راہ داری میں گلگت بلتستان کو نظر انداز کرنے کا عمل اس منصوبے کے دشمنوں کی سازش کا ایک حصہ ہے گلگت بلتستان کو اس میگھا پروجیکٹ میں اتنا حق ہے جتنے دیکر پاکستان کے صوبوں کا ہے،گلگت بلتستان کو بائی پاس کرنے کے عمل کی پور زور مذمت کر تے ہیں۔گلگت بلتستان کے عوام کو مکمل آئینی حق دے کر پانچواں صوبہ بنایا جائے،گلگت بلتستان کو تقسیم کرنے والے پاکستان کے دوست نہیں دشمن ہے ۔ملک بھر میں نیشنل ایکشن پلان کو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کرنے کا عمل دراصل دہشت گردی کیخلاف جنگ کو متاثر کرنے کی سازش ہے جس کی ہم بھر پور مذمت کرتے ہیں۔ایران سعودی عرب تنازعے میں ہمیں مکمل طور پر غیر جانبدار رہ کر برادر اسلامی ملکوں کے درمیان مفاہمت کے لئے کردار ادا کرنا ہو گا۔پنجاب میں داعش کے بڑھتے اثرروسوخ سے حکومت آنکھیں چرانے کے بجائے شدت پسندوں کیخلاف پنجاب میں کاروائی کرے،اسلام آباد میں متنازعہ شخص کیخلاف سینٹ میں ثبوت پیش کرنے کے باوجود کاروائی کا نہ ہونا المیہ سے کم نہیں،دہشت گردی کیخلاف جنگ کو سیاسی مصلحتوں کی نذر نہ کیا جائے۔ایران سے اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کے بعد توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدے پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنائے جائے تاکہ پاکستانی عوام کو گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات مل سکے۔میٹرو پروجیکٹس کے نام پر پنجاب میں کھربوں روپے لگا کر کمیشن بنانے کے بجائے ملک بھر میں صحت اور تعلیم کے مخدوش حالت کو بہتر بنانے میں ملکی وسائل کا استعمال کیا جائے۔

وحدت نیوز (گلگت) سات دہائیوں سے گلگت بلتستان کے عوام اپنے ہی حکمرانوں کے مظالم کا شکار ہیںآج تک کسی کو ہماری مظلومیت پر ترس نہیں آیا ۔آج بھی حقوق دینے کی بات ہورہی ہے تو پڑوسی ملک چین کے اقتصادی راہداری میں درپیش مشکلات کی بنا ء پر ہورہی ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری سیاسیات غلام عباس نے اتحاد چوک پر منعقدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔یہ احتجاجی جلسہ گلگت بلتستان عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے گلگت بلتستان کے عوام کے جملہ حقوق کی خاطر منعقد کیا گیا تھا جس میں عوام کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔اس احتجاجی جلسے سے عوامی ایکشن کمیٹی میں شامل تمام اپوزیشن جماعتوں اور مقامی تنظیموں اور انجمنوں کے سرکردہ اراکین نے شرکت کی۔

احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری سیاسیات نے وفاقی حکمرانوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے حقوق کسی غیر نے نہیں بلکہ اپنے ہی حکمرانوں نے غصب کئے ہیں ۔آج ان لوگوں کو جی بی کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کیلئے کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے جو بقول وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمن گلگت بلتستان کے نام سے واقفیت نہیں رکھتے تھے۔کتنی ستم ظریفی ہے کہ گلگت بلتستان کے مستقبل کا فیصلہ ہورہاہے اور یہاں کے عوام اور ان کے نمائندوں کو کچھ معلوم ہی نہیں۔انہوں نے کہا کہ جس کمیٹی میں گلگت بلتستان کی نمائندگی نہ ہو ان کے فیصلے یہاں کے عوام کسی طور قبول نہیں کرینگے۔

انہوں نے اپنے خطاب کے دوران حکومت کی جانب سے اقتصادی راہداری کے ضمن میں 51 منصوبوں کی فہرست میں گلگت بلتستان کو نظرانداز کرنے پر سخت احتجاج کیا اور خبردار کیا کہ اگر حکومت نے ہمیں نظر انداز کرکے سی پیک پر کام شروع کیا تو اس خطے کے عوام سراپا احتجاج ہونگے اور یہ اہم منصوبہ تعطل کا شکار ہوگا۔لہٰذا حکومت کو چاہئے کہ اس خطے کے مستقبل کیلئے بنائی گئی کمیٹی میں گلگت بلتستان اسمبلی کی نمائندگی دی جائے اور عوامی خواہشات کے مطابق فیصلے کئے جائیں۔انہوں نے گلگت بلتستان کو تقسیم کرنے کی خواہش کو دیوانوں کا خواب قرار دیا اور کہا کہ گلگت بلتستان ایک اکائی ہے جس کو تقسیم کرنے والوں کو اس سرزمین دفن ہونے کیلئے بھی جگہ نہیں ملے گی۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) گلگت بلتستان کے غیور عوام کا اقتصادی راہ داری میں اتنا حق ہے جتنے پاکستان کے دیگر صوبوں کا ہے،اقتصادی راہ داری میں گلگت بلتستان کو بائی پاس کرنے والے ملکی سلامتی کیساتھ مخلص نہیں،گلگت بلتستان کی تقسیم کی بات کرنے والے پاکستان دشمن اپنے غیر ملکی آقاوُں کی زبان بول رہے ہیں،دنیا بھر میں علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہے گلگت بلتستان واحد خطہ ہے جہاں پاکستان سے الحاق کی تحریک زور پکڑ رہی ہے،اس جنت نظیر پر امن اور محب وطن خطے کے حقوق کے لئے مجلس وحدت مسلمین ہر قسم کی قربانی کے لئے تیار ہیں،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے گلگت بلتستان اسمبلی میں مجلس وحدت مسلمین کے ارکین ڈاکٹر رضوان علی اور کاچو امتیاز حیدر خان سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے ایم ڈبلیو ایم کے اراکین اسمبلی کو اس بات کی تاکید کی کہ وہ اس سرمایہ دارانہ نظام کیخلاف اور عوامی حقوق کے حصول کے لئے بھر پور اپنی صلاحیتوں کو بھروے کار لاتے ہوئے جدو جہد کریں،انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے غیور سپوتوں نے وطن عزیز کی دفاع اور استحکام میں کلیدی کردار ادا کیا ہے،ہم لاک جان شہیدنشان حیدر،صوبیدار سید محمد شاہ شہید ستارہ جرات،اور حسن شگری شہید ستارہ جرات جیسے سینکڑوں شہدا کے خون سے غداری کرنے کے ان حکمرانوں سمیت کسی کو بھی اجازت نہیں دینگے،اس خطے کے غیرت مند باسیوں کو نظر انداز کرنا ملک دشمنوں کے سازش کا ایک حصہ ہے،جو پاکستان کی ترقی کیخلاف ہے،اسے ہم کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دینگے،ہم اس خطے کے بہادر عوام کی جذبہ حب الوطنی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ،اور ان کو مکمل آئینی حیثت ملنے تک اپنی جدو جہد جاری رکھیں گے،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے گلگت بلتستان کے عوام کے نام پیغام میں کہا کہ وہ شرپسندوں کے ناپاک عزائم سے باخبر رہیں،اور خطے میں امن و وحدت کی فضا کو خراب کرنے والے ملک دشمنوں کا محاسبہ کریں،اور اتحاد و یکجہتی سے اپنے حقوق کے لئے میدان میں حاضر رہیں۔

وحدت نیوز (گلگت) باچا خان یونیورسٹی پر حملہ جہالت کا نور پر حملہ ہے ،قیمتی انسانوں کا ضیاع قومی نقصان ہے جس کی تلافی ناممکن ہے۔ملک میں برسوں سے جاری دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ریاست درست سمت میں اقدامات نہیں اٹھا رہی ہے،سہولت کاروں اور دہشت گردوں کو مالی معاونت فراہم کرنے والوں کے خلاف کاروائی نہ کرنا سمجھ سے بالاترہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان شعبہ خواتین کی رہنما و رکن صوبائی اسمبلی بی بی سلیمہ نے اپنے ایک بیان میں باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دشمن تعلیمی اداروں کو نشانہ بناکر ملکی ترقی و خوشحالی کو روکنا چاہتے ہیں لیکن یہ دشمن کی بھول ہے کہ یہ قوم ملت شہید پرورہے اور شہیدوں کے لہو سے علم کا چراغ روشن ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے حکومت کی کہیں پر بھی Will نظر نہیں آرہی ہے اور نیشنل ایکشن پلان کی روح کو دفن کیا گیا ہے اور امن دشمن سرگرمیوں پر نظر رکھنی کی بجائے ملک کے وفادار بیٹوں کے خلاف مقدمات قائم کئے جارہے ہیں ۔ہماری حکومت کوداخلی امن سے آل سعود کی ناجائز حکومت کے تحفظ کی زیادہ فکر ہے جن حکمرانوں کی غیر ملکی دستر خوان پر نظر ہوگی وہ ملک و قوم کی صحیح سمت میں کیسے رہنمائی کرسکتے ہیں۔جو جماعتیں اور تنظیمیں بہ بانگ دہل داعش،طالبان اور جنگجوؤں کی حمایت پر کمربستہ ہیں جو ان ملک دشمن عناصر کو مالی و اخلاقی سپورٹ فراہم کرتے ہیں ان کے خلاف کسی قسم کی کاروائی کا نہ ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت صرف اقتدار کو طول دینے میں مصروف ہے اور ملکی مسائل سے انہیں کوئی سروکار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی صوبائی حکومت کی کارکردگی محض اخباری بیانات کی حد تک ہے عملی طور پر علاقائی مسائل سے لاتعلق دکھائی دے رہی ہے۔گلگت بلتستان میں گندم کی قلت اور بجلی کی لوڈشیڈنگ سے جہاں عوام پریشان ہیں وہاں امن و امان کی صورت حال بھی بگڑی ہوئی ہے۔گلگت شہر میں داعش کی حمایت میں وال چاکنگ کا کوئی نوٹس نہ لینا انتہائی افسوس ناک عمل ہے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) وطنِ عزیز پاکستان کے موجودہ سیاسی عمائدین اگر پاکستان کی سیاسی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو انہیں معلوم ہوجائےگا کہ گلگت بلتستان پاکستان کا نہ صرف حصہ ہے بلکہ یہ پاکستان کا اہم ترین حصہ ہےاس علاقے کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے 1970 میں صدر پاکستان جنرل محمد یحیی خان نے یہاں  ایڈوائزری کونسل قائم کی ،ذواالفقار علی بھٹو  جب بر سر اقتدار آئے تو انہوں نے ۱۹۷۲ میں گلگت بلتستان میں تین اضلاع بنا کر ترقی کے راستے کھول دئیے۔ 1977 کو پاکستان کے دوسرے حصوں کی طرح گلگت بلتستان میں بھی مارشل لا نافذ کیا گیا۔1982 میں صدر جنرل محمد ضیاء الحق نے گلگت بلتستان اور دیامر کے تینوں اضلاع کو وفاقی مجلس شوری میں ایک ایک مبصر کی سیٹ مختص کی ، 1994 کے انتخابات کو بینظیر بھٹو نے جماعتی بنیادوں پر کرانے کا اعلان کیا تو پاکستان کی بڑی بڑی پارٹیاں انتخابات میں حصہ لینے آئے جو اب بھی انتخابات کے موسم میں بڑے بڑے نعروں اور وعدوں کے ساتھ اقتدار کے مزے لوٹنے آتے ہیں ۔ 2002 میں صدر جنرل پرویز مشرف نے آئینی اصلاحات کے پکیج کا اعلان کر کے ناردرن ایریاز قانون ساز کونسل کو اسمبلی سے بدل دیا۔اور اسی طرح بلتستان کے غیور عوام نے بھی پاکستان کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ۔ 1965  اور 1971کی پاک بھارت جنگ  میں بلتستان کے ۷۴ افراد درجہ شہادت پر فائز ہوئے ہیں اور 89-1986 میں ۲۴ جبکہ 1999 میں ۸۳ افراد نے جام شہادت نوش کی ہیں۔جب جنگوں کا موسم آئے تو گلگت بلتستان پاکستان کا حصہ ہے جب سیاحت کے  شعبے سے کچھ لینا ہو تو کے۲ پاکستان حصہ ہے دیوسائی کی بات آئے تو پاکستان کا حصہ ہے جب سیاچن بارڈر کی بات آئے تو پاکستان کا حصہ ہے جب شاہراہ قراقرم کی بات آئے تو پاکستان کا حصہ ہے لیکن جب آئینی حقوق  اور اقتصادی راہداری کی بات آئے تو یہ علاقہ متنازع  ہے ۔

یہ ایک مسلمہ حقیقت  ہے اگر اتنا بڑا عرصہ  اس خطے کو بنیادی اور آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے تو  اس میں موقع پرست سیاسی افراداور جماعتوں کا ہاتھ ہے اگر ہمارے نمائندے  اسمبلی میں صحیح معنوں میں عوام کی نمائندگی کرتے تو بہت پہلے  آئینی حقوق مل چکے ہوتے لیکن انہوں نے اس علاقے کے نام پر سیاسی فایدے تو لیے مگر علاقے کے لیے کہیں ایک لفظ بھی بولنے کی زحمت نہ کی ۔

جس ابتر حالات سے اس جنت نظیر خطے کو دوچار رکھا گیا ہے آج بھی ملکی سیاسی سیٹ اپ کے تناظر میں کوئی امکان نظر نہیں آتا کہ اس خطے کے عوام کے بنیادی حق کو تسلیم کرتے ہوئے ملک کے دیگر صوبوں کی طرح جائز حیثیت مل سکے۔

قوم مفاد پرستوں کے بوجھ تلے دب چکی ہے۔ سیاسی عمائدین کا نہ کوئی نظریہ نہ کوئی زبان اور نہ ہی یہ کسی اقدار کے پابند ہیں۔یہاں  دولت کے بل بوتے، دھونس دھاندلی کے ذریعے جو چاہتا ہے عوام کا نمائندہ بن کر سامنے آ دھمکتا ہے، اس سے جو نتائج برآمد ہوتے ہیں وہ ہمارے سامنے ہیں۔نمائندے ایسے ہوں جو  معاملات کو سلجھانے اور اختلافات کو نمٹانے کی صلاحیت رکھتے ہوں نہ صرف نوکریوں اور تبادلوں کی سیاست ، الیکشن میں اقربا پروری ، رشوت ، ذاتیات کی جنگ اور علاقہ پرستی جیسے کمترین اور ذلیل ترین ہتھکنڈے ہی سیاست کادار و مدار ہوں۔ اور اب ستم بالائے ستم یہ کہ جو علاقہ سالہا سال سے انتظامی ، ثقافتی  اور دینی اعتبار ایک ہو اس وحدت کو سیاسی مفادات کی خاطر تقسیم کرنے  کی سازش کی جارہی ہے ۔اب بات یہ ہے کہ اس قوم کا مزید امتحان نہ لیاجائے ،عوام کے صبر کا پیمانہ پہلے ہی لبریز ہے۔


سید قمر عباس حسینی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ چارسدہ باچا خان یونیورسٹی پر حملہ وقت کے ابوجہلوں کی سیاہ کاری اور علم دشمنی کا بین ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے اتنے اہم ادارے میں قوم کے مستقبل کے معماروں کو سکیورٹی فراہم نہ ہونا، سکیورٹی اداروں کی بدترین غفلت اور لاپرواہی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ باچاخان یونیورسٹی پر ہونے والے افسوسناک اور بہیمانہ حملے نے سانحہ پشاور کی یاد تازہ کردی۔ اگر پوری قوم سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور پر متحد ہوتی اور دہشتگرد جماعتوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہوتی تو یہ نوبت نہیں آتی۔ سانحہ پشاور کے بعد کچھ دنوں کے لیے آپریشن میں تیزی لائی گئی اور دہشتگردوں کے خلاف ریاستی ادارے حرکت میں آگئے لیکن آہستہ آہستہ نہ صرف دہشتگردوں کے خلاف کارروائیوں میں کمی آگئیں بلکہ دہشتگردی کے مسئلے کو نظر انداز کرکے قومی ایکشن پلان کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔ اب بھی ملکی سلامتی اور استحکام کے لیے ضروری ہے کہ آپریشن ضرب عضب کو ملک گیر کیا جائے اور سکیورٹی انتظامات کو آرمی مکمل طور پر اپنے ہاتھ میں لے کر قومی ایکشن پلان کے ساتھ مذاق ہونے نہ دے تو دہشتگردی کے عفریت کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ وہ سیاسی جماعتیں جو ہمیشہ دہشتگردوں کے لیے نرم گوشہ رکھتی ہیں ان سے یہ توقع عبث ہے کہ وہ دہشتگردوں کے خلاف کوئی ٹھوس اور سنجیدہ اقدام اٹھا سکیں گی۔ اس معاملے میں آرمی کو سکیورٹی معاملات دیکھنے کی ضرورت ہے۔ موجودہ وفاقی حکومت اپنے شہریوں کو سکیورٹی فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، حالیہ دلخراش واقعہ حکومت کی بدترین ناکامی ہے۔

Page 60 of 120

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree