وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے ایم ڈبلیوایم گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ نیر مصطفوی کی گلگت پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن کے مظلومین کی حمایت کے جرم میں علماکی گرفتاری ایک آمرانہ اقدام اور جمہوری اقدار کے منافی طرز عمل ہے۔ملک بھر میں ایک طرف کالعدم مذہبی جماعتیں قومی مفادات کے برعکس سرگرمیوں میں مصروف ہیں اور آئے دن ان ظالم بادشاہوں کی حمایت میں ریلیاں نکالتی ہیں جنہوں نے عالم اسلام کو دہشت گردی کے سرطان میں مبتلا کیا دوسری طرف نون لیگ کی حکومت لوگوں سے آزادی رائے اور جینے کا حق چھیننا چاہتی ہے۔یمن کی حمایت کرنے والے جماعتوں کے خلاف انتقامی کاروائیاں سعودی غلامی کا کھلم کھلا اظہارہے۔ظلم کے خلاف احتجاج ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ہمارے لیے کوئی ایسا ضابطہ قابل قبول نہیں جس سے ہمارے بنیادی حقوق سلب ہوتے ہوں۔انہوں نے کہا کہ علامہ شیخ نیر مصطفوی نے ایک ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیا اور عدالتی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے پولیس کو گرفتاری دینے خود چل کر آئے ہیں۔ آئین و قانون کی پاسداری ہمارا طرہ امتیاز ہے ۔حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ قانون کو انتقامی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی بجائے منصفانہ انداز اختیار کرے۔ ریاستی جبر کو ہم نے کبھی اپنی راہ کی رکاوٹ نہیں بننے دیا۔ ہمارا حکومت سے پرزور مطالبہ ہے کہ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی عہدیدار شیخ نیر مصطفوی سمیت دیگر افراد کے خلاف کاٹی گئی ایف آئی آر کو فوری طور پر خارج کیا جائے ۔

وحدت نیوز (گلگت) گذشتہ برس یمن پر سعودی جارحیت اور بے گناہ مسلمان شہریوں کے قتل عام کے خلاف احتجاج کرنے کے جرم میں مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ نیئرعباس مصطفویٰ کو انسداد دہشت گردی عدالت سے گرفتار کرلیا گیا، تفصیلات کے مطابق علامہ نیئر عباس انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی کےموقع پر حاضر ہوئے توجج نے انہیں گرفتارکرکے جیل بھیجے کا حکم جاری کردیا، واضح رہے کہ اس کیس میں پہلے ہی مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکریٹری امور سیاسیات غلام  عباس، عارف قنبری، شیخ شہادت حسین، مطہر عباس اور آئی ایس او گلگت ڈویژن کے صدر جمال اخترگرفتار ہو چکے ہیں جیل کاٹ کر ضمانت پر رہا ہوئے ہیں ، جبکہ علامہ شیخ نیئر عباس اور علامہ بلال ثمائری اس کیس میں مفرور قرار دیئے گئے تھے۔

وحدت نیوز (گلگت) شاہراہوں کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا، حکومت پاکستان بھی ملک کے مختلف شہروں میں موٹر ویز، ہائی ویز اور دیہی علاقوں کو شہروں سے ملانے کے لئے اربوں روپے خرچ کرکے سڑکیں بنا رہی ہے۔ یقیناً اس سے عوام کو سہولت فراہم ہوگی، خطہ ترقی کرے گا، لیکن کب حکومت کی توجہ اس سر زمین بے آئین پر پڑے گی، جہاں 1978ء میں تعمیر ہونے والی گلگت سکردو روڈ کئی سالوں سے حکمرانوں کی توجہ کی طالب ہے۔ یہ شاہراہ جو بلتستان کے سات لاکھ سے زائد لوگوں اور دیگر چار اضلاع سے تعلق رکھنے والے افراد کی واحد گزرگاہ ہے، یہ اسٹرٹیجک اہمیت کے اعتبار سے بھی پاکستان کے لئے نہایت ہی اہمیت کی حامل ہے۔

قارئین کو معلوم ہونا چاہیئے کہ سیاچن جیسے اہم ترین محاذ پر جانے کا یہ واحد راستہ ہے۔ اسی طرح سیاحت کے فروغ کو اگر ملحوظ نظر رکھا جائے تو k2 اور دنیا کے دیگر اہم ترین پہاڑی سلسلے شنگریلا، سد پارہ، دیوسائی وغیرہ کا واحد زمینی راستہ یہی شاہراہ ہے، لیکن حکومت کی عدم توجہ کی وجہ سے یہ اب مکمل طور پر ناقابل استعمال ہوچکی ہے۔ بلا شبہ یہ سڑک دنیا کے عجائبات میں سے ایک ہے۔ اس پر نہ کہیں تارکول کے اثار دکھائی دیتے ہیں، نہ  کہیں سولر لایٹنگ کا انتظام ہے، نہ سپیڈ بریکر کا کہیں وجود ہے، نہ سائن بورڈز جو خطرناک جگہوں سے ڈرائیور کو آگاہ کریں، نہ ریسکیو کا انتظام اور نہ ہی پولیس پٹرولنگ کا بندوبست ہے، اسے دنیا کا عجوبہ نہ کہیں تو کیا کہیں۔؟

باوجود ان تمام خامیوں اور مشکلات کے یہاں کے عوام اور اس علاقے میں آنے والے سیاح اس راستے پر سفر کرنے پر مجبور ہیں جبکہ کئی جانیں اس شاہراہ کی خستہ حالی کی وجہ سے جاچکی ہیں۔ بہت سی گاڑیاں دریا برد ہوچکی ہیں، لیکن ابھی تک کسی بھی حکومت نے اسے تعمیر کرنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی، جبکہ گذشتہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے پانچ سال اسی شاہراہ کی تعمیر کا نعرہ لگاتے ہوئے اپنی مدت تمام کی اور موجودہ حکومت بھی وعدوں اور نعروں کے سوا کچھ کرتی ہوئی دکھائی نہیں دیتی۔ گلگت بلتستان کی صوبائی حکومتیں چاہے مسلم لیگ نون کی ہو یا پیپلز پارٹی کی، گلگت سکردو روڈ کو صرف اور صرف بر سر اقتدار آنے کے لئے بطور ایشو استعمال کرتی ہیں۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ لوگ اپنے عوام کے ساتھ مخلص اور وفادار نہیں ہیں۔ انہیں اپنے اقتدار اور سیاسی مفادات سے سروکار ہے، جو کبھی آئینی حقوق، کبھی گلگت سکردو روڈ، کبھی اقتصادی راہداری کے نام سے ہی حاصل کرنا ہوتا ہے۔

کیا انسانی جانوں کا ضیاع اور مالی و مادی نقصانات حکومت کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی نہیں ہے؟ کیا اب بھی اس شاہراہ کی تعمیر کے لئے کبھی ایشائی ترقیاتی بنک، کبھی چینی ایگزام بنک اور وفاقی فنڈ کے بہانے بناتے رہینگے؟ جبکہ گورنر گلگت بلتستان میر غضنفر کی تقریب حلف برداری میں وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف گلگت سے سکردو تک ہائی وے بنانے اور اسے اقتصادی راہداری سے ملانے کا اعلان بھی کرچکے ہیں۔ اب گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے اراکین اپنی خاموشی کے پردے چاک کرکے اپنی تمام تر توانائی وزیراعظم میاں نواز شریف کے اعلان پر عمل کروانے پر صرف کریں۔ سکردو  روڈ کو وقتی، عارضی اور نام نہاد سیاسی مفادات کا اکھاڑہ بنانا مناسب نہیں ہے، یہ روڈ اب ملکی معیشت کی موت اور حیات کا مسئلہ بن چکی ہے۔ لہذا اس کی تعمیر حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیئے۔


تحریر۔۔۔۔۔۔ سید قمر عباس حسینی

وحدت نیوز(گلگت) سپریم اپیلیٹ کورٹ کی جانب سے محکمہ صحت سمیت دیگر عوامی مسائل پر از خود نوٹس لینا خوش آئند امر ہے۔ڈی ایچ کیو ہسپتال گلگت میں ستر سے زائدملازمین گزشتہ دس سالوں سے من پسند پوسٹوں پر ڈیوٹیاں انجام دے رہے ہیں،آئی سی یو سمیت دیگر شعبوں کو رضاکاروں نے سنبھالا ہوا ہے جو کہ انسانی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ہے ۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عارف حسین قنبری نے کہا کہ بڑھتے ہوئے عوامی مسائل پرسپریم اپیلیٹ کورٹ کا سوموٹو ایکشن بروقت کاروائی ہے ،حکومت زبانی جمع خرچ پر عوام کو بیوقوف بنارہی ہے جبکہ شہر کا واحد ہسپتال جہاں روزانہ ہزاروں مریض مسیحائی کے منتظر ہوتے ہیں کی حالت زار ناگفتہ بہ ہوچکی ہے۔خواتین ونگ ماہر لیڈی ڈاکٹرز کے موجود نہ ہونے کی وجہ سے بے اجل اموات کے سائے منڈلاتے رہتے ہیں۔ امراض قلب وارڈ منظور ہونے کے باوجود بدنیتی پر مبنی غیر ضروری تاخیر کا شکار ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم اپیلیٹ کورٹ کے سو موٹو ایکشن سے امید کی کرن پیدا ہوئی ہے کہ شاید ہسپتالوں کی بگڑی ہوئی صورت حال میں بہتری آجائے اور غریب مریضوں کو صحت کی بنیادی سہولیات فراہم ہوں۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے اخباری دعووں کی کوئی حقیقت نہیں ،آٹا نا پید ہوچکا ہے لوڈشیڈنگ ریکارڈ سطح تک پہنچ چکی ہے ،سڑکیں کھنڈرات میں تبدیل ہوچکے ہیں،کرپشن اقربا پروری اپنے عروج پر ہے۔سرکاری ملازمتوں کی بندربانٹ جاری ہے اور من پسند افراد کو اہم پوسٹوں پر بٹھادیا گیا ہے تاکہ مطلوبہ نتائج حاصل کئے جاسکیں۔انہوں نے کہا کہ سپریم اپیلیٹ کورٹ کے از خود نوٹس ہی کی وجہ سے گلگت شہر کو کونوداس سے ملانے والا آر سی سی پل تعمیر ہوا ہے اگر سپریم اپیلیٹ کورٹ نوٹس نہ لیتا تو شاید آج تک یہ پل تعمیر ہی نہ ہوتا۔صوبائی حکومت اپنے ماسبق پیپلز پارٹی کے کھینچے ہوئے خطوط پر ہی گامزن ہے عوامی فلاح و بہبود ان کے ایجنڈے میں شامل ہی نہیں۔

وحدت نیوز (گلگت) حکمرانوں کو گلگت بلتستان کے عوام کے بنیادی حقوق ہر صورت دینے پڑینگے عرصہ دراز سے اس علاقے کے عوام وطن عزیز سے اپنی بے پناہ محبت کی سزا بھگت رہے ہیں۔بنیادی انسانی حقوق کاحصول ہر معاشرے کا اولین حق ہے ہم ریاست سے بھیک نہیں حق مانگ رہے ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان شعبہ خواتین کی کوآرڈینٹرسائرہ ابراہیم نے بیداری و آگاہی مہم کے دوسرے اجلاس میں شریک خواتین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج بیداری کا وقت ہے اور خواتین کو اپنا کردار ادا کرنا پڑیگا ۔انہوں نے کہاکہ سانحہ 13 اکتوبر 2005 میں رینجرز کی بلا اشتعال فائرنگ سے دو سیدانیاں شہید ہوگئیں لیکن ان کی ایف آئی آرتک درج نہ ہوسکی۔اس ناخوشگوار سانحے کی عدالتی کمیشن رپورٹ کو درخور اعتناء کرتے ہوئے حکومت نے بیگناہ نوجوانوں کو پابند سلاسل کیا ہوا ہے۔ملت تشیع پاکستان نے آج تک نہ اس ملک کے خلاف بغاوت کا علم بلند کیا ہے،نہ حکومتی رٹ کو چیلنج کیا ہے اور نہ ہی پاک وطن کے رکھوالوں کے خلاف کسی دہشت گردی میں ملوث ہے باوجود اس کے ہمارے مردوں اور بیٹوں کو ناکردہ جرم میں عدالتوں میں کیسز چلتے رہے۔حکومت ہمارے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک روا رکھے ہوئے ہے اوراگر ہم نے ان ناانصافیوں کے خلاف خاموشی اختیار کی تو ہم بھی مجرم ہونگے۔

انہوں نے خواتین سے اپنے اپنے علاقوں میں بیداری و آگاہی مہم کو تیز کرنے کی ہدایت کی تاکہ اس علاقے کے ساتھ ہونے والے مظالم کا راستہ روکنے کیلئے مردوں کے شانہ بشانہ خواتین بھی میدان عمل میں رہیں۔اس اجلاس میں نلتر، جلال آباد، دنیور، کے آئی یو کھاری، برمس بالااور جوٹیال کے تنظیمی عہدیداروں نے شرکت کی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس پرامن خطے کو جنت نظیر بنانے کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔

وحدت نیوز(گلگت) کشمیرکے محروم و مظلوم عوام کے حق خود ارادیت اور کشمیری عوام کی پرامن جدوجہد کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔مقبوضہ کشمیر پر بھارتی تسلط اورانسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہیں،اقوام متحدہ کی عدم دلچسپی اور حکومت پاکستان کی کمزور خارجہ پالیسی کی وجہ سے کشمیری عوام مظالم کا شکار رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہارمجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری امورسیاسیات غلام عباس نے مولانا عبدالسمیع کی زیر قیادت وحدت ہائوس گلگت میں ملاقات کیلئے آنے والے جماعت اسلامی کے وفدسے گفتگوکرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے رہنما عارف قمبری، ڈاکٹر علی گوہر اور شیخ عیسیٰ بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ ظلم اور ظالم سے نفرت اور مظلوم کی حمایت ہمارا دینی فریضہ ہے ظلم و بربریت پر خاموشی اختیار کرنا ظالم کے ساتھ دینے کے مترادف ہے۔مقبوضہ کشمیر پر بھارت کا غاصبانہ قبضہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریحاً مخالفت ہے ،ہم کشمیری عوام کی اپنے حقوق کیلئے پرامن جدوجہد کی مکمل تائید و حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر کے رہنماؤں کے غیر ذمہ دارانہ بیانات نے گلگت بلتستان کے عوام کے دلوں میں نفرت کا بیج بویا ہے اور یہ نام نہاد رہنما ایک طرف گلگت بلتستان کے حقوق کی بات ہوتی ہے تو گلگت بلتستان کو کشمیر کا حصہ قرار دیتے ہوئے کسی بھی آئینی پیکج کی مخالفت میں کمر بستہ ہوجاتے ہیں۔یہی رہنما ایک طرف کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ لگاتے ہیں تو دوسری طرف جب گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ بنانے کی بات ہوتی ہے تو اس کی مخالفت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے رہنماؤں کو آج تک یہ توفیق نصیب نہیں ہوئی کہ وہ گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرکے حقوق سے محروم عوام کی دلجوئی کرسکیں۔موجود حالات میں جب حکومت پاکستان گلگت بلتستان کے آئینی مسئلے کا کوئی حل نکالنے کی متلاشی ہوئی ہے تو یہی کشمیری رہنما راستے کی دیوار بن چکے ہیں اور گلگت بلتستان کے آئینی حقوق سے متعلق ان کی روش یہی رہی تو یہاں کے عوام ان کے توقعات پر قطعا نہیں اتریں گے بلکہ رد عمل پر مجبور ہونگے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کا خطہ یہاں کے غیور عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت آزاد کروایا ہے اور پاکستان سے محبت کی بناء پر الحاق کیا ہے اور اب بھی یہاں کے عوام گلگت بلتستان کوملک کا پانچواں صوبہ بنانے کا مطالبہ کررہے ہیں جس کا ثبوت موجودہ اور سابقہ اسمبلی کی متفقہ قرادادوں اور اے پی سی میں شامل واضح اکثریتی پارٹیوں کی رائے سے ملتا ہے۔

Page 58 of 120

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree