وحدت نیوز (قم) ایم ڈبلیوایم قم کے سیکرٹری سیاسیات عاشق حسین آئی آر نے کہاہے کہ نواز حکومت کے دور میں فلسطین،یمن اور بحرین کے مظلوم لوگوں کے حق میں آواز اٹھانا جرم لیکن سعودی عرب کے اوباش حکمرانوں کی حمایت اور مدد کو اولین فریضہ سمجھا جاتا ہے،انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ظالم اور عیاش حکمرانون کی اندھی حمایت اور محب وطن شخصیت شیخ نئیر مصطفوی کی گرفتاری پر حکومت کو عوام سے معافی مانگنی چاہیے،انہوں نے کہا کہ شیخ نئیر مصطفوی کی گرفتاری سے عوام کے دلوں میں نواز حکومت اور سعودی حکمرانون کے خلاف مزید نفرت پیدا ہوئی ہے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) پاکستان اسلام کا قلعہ ہے۔دینِ اسلام  علم و عمل کاعلمبردار ہے۔ پاکستان کی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ اس میں علم و عمل کی فضا حاکم ہو۔ علما کا احترام کیاجائے،دینی مدارس کو دہشت گردوں سے پاک کیا جائے،دانشمندوں کی قدر کی جائے،سکولوں  ویونیورسٹیوں کے تعلیمی معیار  کو بلند کیا جائے اور انسانی حقوق کا احترام کیاجائے۔

اگر یہ سب نہیں ہوتا تو ہمارے سیاستدان اور حکمران کسی بہروپیے کی طرح  عوامی خدمت کی اداکاری تو کرسکتے ہیں لیکن ملی مسائل اور عوامی مشکلات کو حل نہیں کر سکتے۔

گلگت بلتستان ہمارے حکمرانوں کی عدم توجہ کے باعث  ویسے بھی مسائل کی آماج گاہ ہے۔ گزشتہ کئی دہائیوں سےہمارے حکمران اس خطے کے مسائل حل کرنے کے بجائے الجھاتے ہی چلے جارہے ہیں۔ابھی کچھ دن پہلے  گلگت بلتستان  کی ایک محبوب شخصیت  شیخ نئیر مصطفوی کو  گرفتار کیاگیا اورگرفتاری کی وجہ یمن اور بحرین کے مسلمانوں کی حمایت کرنا بتائی گئی ۔

تعجب کی بات ہے کہ پاکستان جیسے اسلامی ملک میں فلسطین،کشمیر ،یمن اور بحرین کے نہتے مسلمانوں کے حقوق کی بات کرنا تو جرم ہے لیکن آل سعود کے بہروپیوں کی مدد و حمایت کرنے  پر کوئی قد غن نہیں۔

ہمارے ہاں  ابھی بھی بہت سارے حکومتی ادارے ،سیاستدان اور لوگ ایسے بھی ہیں جنہیں  یہ معلوم نہیں کہ آل سعود نے فقط اسلام کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے اور وہ  خادم الحرمین کے روپ میں،شام اور عراق کے اندر فقط  امریکہ اور اسرائیل کے دفاع  اور بقاکی جنگ لڑ رہے ہیں۔

یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ نام نہاد خادم الحرمین کا شمار ان بہروپیوں میں ہوتا ہے جنہیں ہمارے ہاں کی سادہ اکثریت ابھی تک نہیں پہچان سکی۔

یقین جانئے کہ   اس سے پہلے بھی تاریخ میں بعض  ایسے بہروپیے  گزرے ہیں کہ جنہوں نے بھیس بدل کر بڑی بڑی شخصیات کو دھوکہ دیا ہے۔ان نامی گرامی بہروپیوں میں سے ایک کا نام کندن بہروپیا ہے۔

  کہتے ہیں کہ اورنگزیب عالمگیر کے دربار میں ایک دن کندن  بہروپیا آیا اور اس نے کہا :

ظلّ الٰہی! اگرچہ آپ کو اپنے علم ،سیاست اور مدیریت پر بڑا ناز ہے  لیکن میں روپ بدل کر آپ کو بھی  دھوکہ دے سکتا ہوں۔

اورنگزیب نے کہا  کہ منظور ہے ،کچھ کر کے دکھاو!

اس نے کہا حضور اگر آپ مجھے پہچان نہ سکے اور میں نے ایسا بھیس بدلا تو آپ سے پانچ سو روپیہ لونگا -

شہنشاہ نے کہا شرط منظور ہے -

اگلے سال اورنگزیب کی مرہٹوں سے ان بن شروع ہوگئی۔

ایک سال کے بعد جب اپنا لاؤ لشکر لے کر اورنگزیب عالمگیر ساؤتھ انڈیا پہنچا اوروہاں  پڑاؤ ڈالا تو تھوڑا سا وہ خوفزدہ تھا -پھر جب اس نے مرہٹوں پر حملہ کیا تو وہ اتنی مضبوطی کے ساتھ قلعہ بند تھے کہ اس کی فوجیں وہ قلعہ توڑ نہ سکیں –

لوگوں نے اورنگزیب سے کہا  کہ یہاں قریب ہی  ایک درویش  بابا اورولی الله رہتے ہیں،جائیں  ان کی خدمت میں حاضر ہوں ،ان سے دعا کروائیں  اور پھر حملہ کریں۔

شہنشاہ پریشان تھا بیچارہ بھاگا بھاگا گیا ان کے پاس - سلام کیا اور کہا ؛ " حضور میں آپ کی خدمت میں ذرا ............ "

انھوں نے کہا ! " ہم فقیر آدمی ہیں ہمیں ایسی چیزوں سے کیا لینا دینا - "

شہنشاہ نے کہا ! " نہیں عالم اسلام پر بڑا مشکل وقت ہے ،اسلام خطرے میں ہے، آپ ہماری مدد کریں میں کل اس قلعے پر حملہ کرنا چاہتا ہوں - "

فقیر نے کچھ دیر تامل کیا اور پھر فرمایا ! " نہیں کل مت کریں ، پرسوں حملہ  کریں اور وہ بھی  پرسوں بعد نماز ظہر -

اورنگزیب نے کہا جی بہت اچھا ! چنانچہ اس نے نماز ظہر   کے بعد فقیر کی دعا سے ایسا حملہ کیا  کہ دشمنوں کو شکستِ فاش ہو گئی۔اتنی بڑی کامیابی اور فتح کے بعد بادشاہ دوڑتا ہوا فقیر کی خدمت میں حاضر ہوا کہنے لگا ،یہ فتح آپ کی ہی بدولت ہوئی ہے

فقیر نے ٹھندی  آہ  بھر کر کہا " نہیں جو کچھ کیا ہے وہ میرے الله ہی نے کیا "

بادشاہ نے کہا کہ آپ کی خدمت میں کچھ پیش کرنا چاہتا ہوں

درویش  بابانے کہا : " نہیں  ہر گز نہیں ! جانتے نہیں کہ ہم فقیر لوگ ہیں "

اورنگزیب نے کہا دو بڑے بڑے قصبے آپ کی خدمت میں ہدیہ ہیں اور ۔۔۔ اور۔۔۔ آئندہ  آپ کی سات پشتوں کے لئے ۔۔۔ بھی ہے۔

فقیر نے کہا : " بابا ہمارے کس کام کی ہیں یہ ساری چیزیں - ہم تو فقیر لوگ ہیں تیری بڑی مہربانی - "

بادشاہ نے بڑا زور لگایا لیکن  درویش بابا نہیں مانے اور بالاخر بادشاہ مایوس ہو کے واپس آگیا -

اگلے دن عین اس لمحے کہ   بادشاہ  کاروبارِ حکومت میں مشغول  اپنے تخت پر جلوہ افروز تھا تو  سامنے  سے درویش بابا داخل ہوئے۔

بادشاہ نے کھڑے ہوکر عرض کیا ،سرکار،حضور،قبلہ و کعبہ۔۔۔" آپ یہاں کیوں تشریف لائے مجھے حکم دیتے میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا - "

درویش بابا نے کہا ! " نہیں شہنشاہ معظم ! اب یہ ہمارا فرض تھا  کہ ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے ۔۔۔!

 تو جناب عالی!یہ رہا میرا لباسِ درویشی ۔۔۔ میں کندن بہروپیا ہوں ۔

آپ مہربانی کرکے بس مجھے میرے پانچ سو روپے مجھے عنایت فرمائیں !

بادشاہ ٹھٹھک کر رہ گیا :

تم وہ ہو !

جی ہاں میں  وہی ہوں – کندن بہروپیا! جو آج سے ڈیڑھ برس پہلے آپ سے وعدہ کر کے گیا تھا -

اورنگزیب نے کہا : " مجھے پانچ سو روپے دینے میں کوئی  تامل نہیں  لیکن میں صرف یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ جب میں نے تمہیں  دو قصبے عطا کرنے چاہے اور تمہاری سات پشتوں کو بھی مراعات دینے کا اعلان کیا تو اس وقت  تم نے کیوں انکار کر دیا ؟ یہ پانچ سو روپیہ تو کچھ بھی نہیں !

اس نے کہا : " حضور بات یہ ہے کہ جن کا روپ دھارا تھا ، ان کی عزت مقصود تھی - وہ سچے لوگ ہیں ہم جھوٹے لوگ ہیں - یہ میں نہیں کر سکتا کہ روپ سچوں کا دھاروں اور پھر بے ایمانی کروں - "

جب  بھی ہمارے ملک میں آل سعود کی ایما پر کسی کو گرفتار کیا جاتاہے یا کسی کو قتل کیا جاتاہے تو میں سوچتا ہوں کہ کتنا ذمہ دار تھا وہ کندن بہروپیا کہ  جس نے سچوں کا روپ دھارنے کے بعد بے ایمانی کرنا گوارا نہیں کیا اور کتنے غیر ذمہ دار ہیں یہ آلِ  سعود کہ جو خادم الحرمین  کا روپ دھار کر   ملت اسلامیہ کی پیٹھ میں خنجر گھونپ رہے ہیں۔

آلِ سعود کے بہروپیوں کو خوش کرنے والے ہمارے سرکاری کارندے بھی  اس حقیقت کو بھول  رہے ہیں کہ جذبے کبھی پابندِ سلاسل نہیں ہوتے۔


تحریر۔۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (آرٹیکل) یہ ہے  گلگت و بلتستان ، جہاں دنیا کے ساتھ ساتھ بہت کچھ بدل گیاہے، زندگی بدل گئی ہے،آج کل ہر چیز ماڈرن ہو چکی ہے  یہاں تک کہ لوگوں کی سوچ اور فکر کی نوعیت بھی بدل چکی ہے ، یہاں کے بیوروکریٹوں نے بھی  رشوت کا نام ہی بدل دیا اب رشوت لینے اور دینے والے افراد اسے عطیہ ،ہدیہ ، تحفہ یا  اجرت  کا نام دیتے ہیں  تاکہ حرمت کا تصور ہی ختم ہو جائے ۔دنیا کے اکثر مناطق کی طرح یہاں کے بیورو کریٹس بھی بہت  بھولے  بھالے لوگ ہیں ،اتنے بھولے بھالے کہ  نعوز باللہ وَمَكَرُواْ وَمَكَرَ اللّهُ وَاللّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ  کے عملی مصداق بنے ہوئے ہیں۔

اس قسم کے آفیسر آپ کو تمام ممالک   میں بالخصو ص جی بی کے مختلف اداروں میں  وافر مقدار میں ملیں گےچاہے وہ ادارے نئی نسل کی تعلیم و تربیت سے تعلق ہوں یاا امن و امان برقرار کرنے والی پولیس ہو یا تعمیر و ترقی سے مربوط ادار ے پی ڈبلیو ڈی  وغیرہ، ہر جگہ رشوت اور قانون شکنی کا بازار گرم ملے گا  اور اس گرما گرم بازار میں بیوروکریٹ طبقہ  اللہ اللہ اور بات بات پر توبہ میری توبہ کہتا ہوا بھی دیکھائی دے گا۔

 بیورو کریٹوں کی طرح یہاں کے سیاستدان بھی  اقربا  پروری  میں کسی طور کم نہیں، وہ اسے صلہ رحمی کا نام  دے کر حق داروں کا حق مارنے  میں مصروف رہتے ہیں  جب کہ ان میں عابد شب زندہ دار اور قاری قرآن بھی موجود  ہیں،اور وہ اس نام نہاد صلہ رحمی کے وسیلے سے  رضائے خدا کو جلب کرنے کی کوشش کرتے ۔اس طرح کی صلہ رحمی کرنے والے کئی مرتبہ منشیات کاکاروبار کرنے  والوں کو قانون کے دائرہ  کارسے نجات دلانے میں بھی مشغول نظر آتے ہیں اورپھر  کہتے ہیں کہ  ہم نے تو  کبھی شراب کو  منہ نہیں لگایا ،ہم نے کبھی رشوت نہیں لی ، ہم نے کبھی زنا نہیں  کیا ،ہمارے ہاتھ کسی مظلوم کے خون سے رنگین نہیں ہوئے ،ہم نے کبھی قانون کے خلاف کوئی کام نہیں کیا  ہم ہر وقت میرٹ کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔

جی ہاں آج ہم بہت ماڈرن ہوچکے ہیں،ہمارے ہاں اب  رشوت کا نام بدل کر تحفہ  و ہدیہ ،اقربا پروری کا نام  بدل کر صلہ رحمی ،میرٹ کا معنی تعلقات، رشتہ داری ،اقرباپروری، سفارش اور رشوت کانام سیاست رکھ دیا گیاہے۔ اب جس جس کے پاس یہ چیزیں ہوں وہ میرٹ پر اترتا ہے  اور جو افراد  جائز نا جائز  ، حلال و حرام کے تمام قیودات کو بالائے طاق رکھ کر ان کی  حمایت اور رفاقت کریں  وہی افراد سماج کے سب سے لائق اور فائق افراد قرار پاتے ہیں۔

یہاں پر سیاست و دینداری اور ایمانداری کے لباس میں بے چارے عوام کا خون چوسا جارہا ہے کبھی  اقتصادی راہداری کے نام پر تو کبھی آئینی حقوق کے نام پر عوام کے حقوق پر ڈاکے ڈالے جا رہے ہیں ۔

اہلیان گلگت و بلتستان کو اب تو یہ سمجھنا چاہیے کہ جو لوگ اسمبلی میں پہنچ کر اہم ملی امور پر خاموشی اختیار کرلیتے ہیں،اقتصادی راہداری جیسے مسئلے میں انہیں کوئی دلچسبی ہی نہیں،جن کا ایجنڈا فقط حکومت پاکستان کی ہاں میں ہاں  ملانا ہے اور جو ہمارے ہاں کی غیور عوام پر جھوٹے وعدوں اور کھوکھلے نعروں کی وجہ سے سالہاسال مسلط ہیں،ان لوگوں  کے ہوتے ہوئے عوام کو کوئی ریلیف،فائدہ اور ترقی نصیب نہیں ہوسکتی۔

اگر ترقی ،رشوت کا نام ہدیہ ،دھاندلی کانام سیاست،اقرباپروری کانام صلہ رحمی اور میرٹ کانام تعلقات ہی ہے تو پھر بہت ترقی ہوچکی ہے بصورت دیگر۔۔۔ہم سب کو ملکر اس صورتحال کو تبدیل کرنے کے لئے سوچنا ہوگا۔

تحریر۔۔۔۔سید قمر عباس حسینی

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کو ملک میں بدنام کیا جارہا ہے، حکومت ایک پروپیگنڈے کے ذریعے پاک فوج اور سیکیورٹی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کررہی ہے، اور رینجرز کے دائرہ کار کو پنجاب تک وسیع کرنے سے روکا جارہا ہے۔ ان خیالات کااظہار اُنہوں نے ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ قاضی نادر حسین علوی، علامہ غلام مصطفی انصاری، علامہ سید سلطان احمد نقوی، مہر سخاوت اور ثقلین نقوی موجود تھے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت آپریشن ضرب کی سمت کو جان بوجھ تبدیل کیا جارہا ہے، ملک بھر سے پکڑے جانے والے دہشتگردوں کا تعلق کسی نہ کسی طرح پنجاب میں موجود دہشتگردوں سے ہوتا ہے۔ ابھی کراچی میں سیکیورٹی فورسز نے کاروائی کے دوران دہشت گرد پکڑے ہیں ان کے سہولت کاروں اور ان کے ہمدردوں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ پاکستان میں نظام عدل انتہائی غیرمنصفانہ ہے، اس ملک میں جس عوت کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے جب تک وہ خود سوزی نہیں کرتی اُس کی آواز نہیں سنی جاتی۔ پاکستان میں آواز بلند کرنے والوں کو دبایا جاتا ہے اور اُنہیں گولیوں کا نشنہ بنایا جاتا، جو دنیا کے تمام قوانین کے خلاف ہے۔ ہمارے حکمران وقت کے فرعون بنے ہوئے ہیں جو بھی اس کے خلاف آواز اُٹھا تا ہے تو اس کی آواز دبایا جاتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پنجاب میں حکومتی سطح پر دہشتگردی کی سرپرستی کی جاتی ہے اور حکومت اپنے مفادات کے لیے دہشتگردوں کو استعمال کرتی ہے ۔ سرائیکی صوبے کے حوالے سے کیے جانے والے سوال کا جواب دیتے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ سرائیکی صوبے سمیت خطے میں انتظامی بنیادوں پر یونٹ بنانے کی ضرورت ہے تاکہ خاص طور پر اس علاقے سے محرومیاں کا خاتمہ ہواور غریب عوام کے ساتھ جو استحصال کیا جارہا ہے اُسے ختم کیا جائے۔ سرائیکی خطے کے ممبران قومی اور صوبائی اسمبلی اگر اس خطے کے ساتھ مخلص ہوجائیں تو تخت لاہور سے اس کی جان چھوٹ سکتی ہے۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے رکن گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کاچو امتیاز حیدر خان کی صوبائی سیکرٹریٹ ایم ڈبلیو ایم لاہور میں مرکزی و صوبائی رہنماوں اور عمائدین شہر سے ملاقات اور اعزاز میں دیئے گئے عصرانے سے خطاب، مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر شیرازی، علامہ محمد اقبال کامرانی، علامہ ابوذر مہدوی سمیت دیگر رہنماوُں نے صوبائی سیکرٹریٹ میں ان کا ستقبال کیا، کاچو امتیاز حیدر خان کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی ہے اور گلگت بلتستان کے عوامی حقوق میں حقیقی جدوجہد کا سہرا بھی اسی جماعت کے قائدین کے سر ہے، ایم ڈبلیو ایم نے گلگت بلتستان کی تاریخ میں اتحاد امت کیلئے جو کوششیں کی ہیں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، یہی وجہ ہے کہ وہاں پر بسنے والے تمام مکاتب فکر ہر معاملے میں مجلس وحدت کے موقف کی غیر مشروط حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو مکمل آئینی صوبہ بنانا ہو گا (ن) لیگ نے گلگت بلتستان کے عوام کو بیووقوف بنانے کے سوا کچھ نہیں کیا، بے بس وزیر اعلیٰ کچھ کرنے کے قابل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری میں گلگت بلتستان کو نظرانداز کرنے کا عمل ملک کو ایک نئے بحران کی طرف دھکیلنے کی سازش ہے، محب وطن اور شہداء کی سرزمین کو نظرانداز کرنے والے ملک کیخلاف سازش کر رہے ہیں، ہائیڈرو پاور، معدنی وسائل اور ٹورازم کے شعبے میں خود کفیل علاقے کو نظرانداز کرنے کے عمل کو عوام برداشت نہیں کریں گے، آئینی حقوق دیے بغیر ٹیکس کا نفاذ علاقے کے عوام پر ظلم ہے۔ کاچو امتیاز حیدر خان کا مزید کہنا تھا کہ اقتصادی راہداری میں ہم اپنا حق لے کر رہیں گے، حکمران خوش فہمی میں نہ رہے اس ایشو پر گلگت بلتستان کے عوام متحد ہیں اور ہر قسم کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں، ہم کسی سے خیرات نہیں مانگ رہے اپنے حقوق کے حصول کیلئے ہر قسم کے جمہوری و آئینی جدوجہد سے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اس موقع پر مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر شیرازی نے اپنے خطاب میں کہا کہ گلگت بلتستان کے غیور عوام کی حقوق کیلئے مجلس وحدت مسلمین ہر فورم پر آواز اُٹھائے گی اور مکمل آئینی صوبہ بننے تک ہم اپنی جدو جہد جاری رکھیں گے۔

وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے قانونی مشیر شیخ محمد  عیسیٰ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ شیخ نیئر عباس سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف مظلومین کی حمایت کرنے کے جرم میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے خلاف مقدمات کا اندراج اور گرفتاریاں سیاسی مخالفت کی انتقامی کاروائی ہے۔پوری دنیا میں یمن کی حمایت اور سعودی جارحیت کے خلاف مظاہرے کئے گئے لیکن کہیں پر بھی کسی کے خلاف نہ تو کوئی مقدمہ درج ہوا اور نہ ہی کوئی گرفتاری عمل میں آئی لیکن گلگت بلتستان میں نواز لیگ نے برسر اقتدار آتے ہی گرفتاریاں عمل میں لاکر اپنے آمرانہ سوچ کو ثابت کردکھایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی نااہلیت سے آج اقتصادی راہداری میں گلگت بلتستان کا کہیں ذکر موجود نہیں صرف وفاقی حکومت کا گھن گاکر عوام کے آنکھوں میں دھول جھونکنے کوشش کی جارہی ہے۔سپریم اپیلیٹ کورٹ کے سوموٹو ایکشن نے حکومت کی نا اہلی اور ان کے جھوٹے دعووں پر سے پردہ ہٹادیا ہے،علاقے میں ایک طرف گندم کا بحران سے عوام عاجز آچکی ہے تو بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ نے زندگی اجیرن بنادی ہے۔آئینی صوبے کے مطالبے پر اسمبلی کی متفقہ قرارداد سے حکومت کا یوٹرن گلگت بلتستان کے عوام سے غداری کے مترادف ہے۔

Page 57 of 120

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree