وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری کردہ بیان میں ایم ڈبلیوایم کے رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد آغارضانے کہا ہے کہ اگر پاکستان نے یمن کی جنگ میں شرکت کی تو اس کی آگ ہمیں جلا کر راکھ کر دے گی۔یمن تنازعہ کا حصہ بننے سے خطے کی صورتحال پر منفی اثرات مرتب ہونگے۔ پاکستان کو اس جنگ میں ملوث نہیں ہونا چاہیے ۔ صورتحال کی نزاکت اور سنگینی کو سمجھنا چاہیے۔ اس وقت وطن عزیز خود حالت جنگ میں ہیں۔ دہشت گردوں نے پاکستان کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ یہ دہشت گرد ہمارے صفوں میں موجود ہیں۔ یہ دہشت گرد پاکستان دشمن عناصر کے اشاروں پر پاکستان کو بد امنی اور انتشار میں دھکیل رہے ہیں۔ پاکستان کے بہت سے علاقوں پر پاکستان کی ریاستی عمل داری موجود نہیں ہے۔ پاکستان کے حالات ایسے نہیں ہے کہ وہ دوسروں کی جنگ میں آنکھیں بند کرکے چھلانگ لگا دیں۔ہم پہلے ہی سے افغانستان کی جنگ میں حصہ لینے کا انجام بھگت رہے ہیں۔ ملک اس وقت مختلف مشکلات میں گھیرا ہوا ہے۔ جب تک ملک میں رہنے والے تمام قوموں کو ہر معاملات پر اعتماد میں نہیں لیا جاتا تو ان کے نتائج خطرناک برآمد ہوتے ہیں۔ ناکام خارجہ پالیسی کی وجہ سے پاکستان پہلے ہی تنہائی کا شکار ہیں۔ ماضی میں خارجہ پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے افغانستان میں مداخلت کی گئیں اور وہاں ناکام بھی ہوگئے اور اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت کی ناکام خارجہ پالیسی رہی ہے اور آج جس طرح یمن کے مسئلے پر قوم اور پارلیمنٹ کونظر انداز کیا جارہا ہے۔ اس کی بھی خطرناک نتائج برآمدہونگے۔

وحدت نیوز (مظفرآباد) سرینگر سے نکالی جانے والی پاکستان زندہ باد ریلی نے مودی سرکار کی نیندیں حرام کردی ہیں ،عوامی مظاہرے نے ثابت کردیا کہ کشمیری عوام کے دلوں سے شعلہ چنار ابھی سرد نہیں ہوا ہے ان کی منزل آزادی اور بس آزادی ہے،کشمیری عوام کے دلوں میں بھارت کے لئے شدید نفرت اور پاکستان سے والہانہ محبت ہے سرینگر سے نکالی جانے والی ریلی اور پاکستانی پرچم لہرانا اس بات کا مظہر ہے، عوامی تحریک کو طاقت کے بل بوتے پر دبانے والی بھارت سرکار اس بات کو کبھی فراموش نہ کرے کہ آواز خلق نقارہ خدا ہوتی ہے بھارت کو اب نوشتہ دیوار پڑھتے ہوئے مظلوم اور نہتے کشمیریوں پر مظالم بند کردینے چاہئیں اوراس بات کو باور کر لینا چاہیے کہ دنیا میں کہیں بھی آزادی اورحریت کی تحریکوں کوطاقت سے نہیں کچلا جا سکتا بالآخر آزادی اور فتح حریت تحریکوں کی منزل ہوتی ہے پوری دنیا میں بیداری کی تازہ لہر کے کشمیر پر مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں کشمیری عوام حریت قائدین پر اپنے اعتماد میں اضافہ کر رہے ہیں جس کو دبانے کے لئے بھارت سرکار اور کٹھ پتلی انتظامیہ نے حریت رہنماوں کی بلا جواز گرفتاریوں اور جھوٹے مقدمات قائم کرنے کاسلسلہ شروع کر رکھا ہے بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کی نظربندی اور ان کے خلاف کالے قانون کے تحت غداری کا مقدمہ حکومت ہند کی بدنیتی پر مبنی ہیجولوگ اپنے حقوق کی جنگ لڑتے ہیں وہ باغی نہیں ہوتے بلکہ باغی وہ ہوتا ہے جو اپنے ملک کا قانون توڑے سید علی گیالانی سمیت کسی بھی کشمیری نے نہ بھارت کو اپنا ملک تسلیم کیا ہے اور نہ ہی اس کے ہی کبھی اس کے آئین کا حلف لیا نہ ہی کشمیر پر بھاتے کے غاصبانہ قبضہ کو کبھی تسلیم کیاان خیلات کا اظہار سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزدکشمیرعلامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے مظفرآباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

 

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی حکومت نے جب تحریک آزادی کو پھر سے منظم ہوتے ہوئے دیکھا تو حریت رہنماوں کی بلاجواز گرفتاریوں اور مقدمات قائم کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا کالے قانون کے تحت رہنماوں کی نظر بندی پکردھکڑ اور نہتے شہریوں پر تشدد کا سلسلہ شروع کر دیا ہے انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس سلسلہ میں فوری اور موثر آوازاٹھانی چاہیے ،انہوں نے کہا کشمیریوں سے انتقام کی ایک اور مثال کشمیری طلباء کی یونیورسٹی سے بے دخلی ہے جو بھارت کی جمہوریت کے منہ پر تمانچہ ہے ہریانہ کی انجینئرنگ یونیورسٹی سے مودی سکالرشپ پر زیر تعلم ہونہار طلباء کو صرف پاکستان سے محبت کے جرم میں یونیورسٹی سے بے دخل کیا گیا جو قابل مذمت اور شرمناک ترین حرکت ہے انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر ان کشمیری طلباء کی اعلیٰ تعلیم کے لئے پاکستان یابیرون پاکستان یونیوسٹیوں میں اہتمام کرے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے سر براہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ چین سے مضبوط دوستی پاکستان کی تر قی وخوشحالی کی ضمانت ہے اور آنیوالے وقت میں ملک سے بجلی کی لوڈشیڈ نگ کا خاتمہ اور تر قی وخوشحالی یقینی ہے ،ہر پاکستانی کو چین کے ساتھ دوستی پر فخر ہے اور ہم چین کو اپنا دوسر ا گھر سمجھتے ہیں ۔ مرکزی سیکریٹریٹ میں مختلف وفود سے گفتگو میں مجلس وحدت مسلمین کے سر براہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ چینی صدر کے کامیاب دور ہ پاکستان سے ملک کو بہت سے بحرانوں سے نجات ملے گی اور ملک میں جاری بدتر ین لوڈشیڈ نگ کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا اور جب لوڈشیڈ نگ ختم ہو گی تو اس سے ملک میں مہنگائی اور بڑھتی ہوئی بے روز گاری کو بھی ختم کر نے میں مدد ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہر پاکستانی کو چین کے ساتھ اپنی مضبوط دوستی پر فخر ہے اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کاساتھ دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب حکو مت پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ چین کے ساتھ ہونیوالے تمام معاہدوں کے مطابق منصوبوں کو جلد ازجلد شروع کر یں اور انکو مکمل طور پر شفاف طر یقے سے مکمل کیا جائے کیونکہ ان منصوبوں میں تاخیر کسی بھی صورت ملک اور قوم کے مفاد میں نہیں ہو گی ۔

وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے گمبہ اسکردو میں عوامی ا جتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کے اعلانات کا اگر گلگت بلتستان کے مسائل اور انکے اعلانات کا موازنہ کیا جائے تو انکے اعلانات کی نسبت مسائل بہت بڑے ہیں اور اگر انہیں گلگت بلتستان کے حوالے کچھ کرنے ہوتے تو ان دوسالوں میں بہت کچھ کر چکے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ نواز لیگ کی حکومت گلگت بلتستان سے ہر گز مخلص نہیں اگر مخلص ہوتی تو پاک چین اقتصادی راہداری کے ثمرات سب سے زیادہ گلگت بلتستا ن کو منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کرتے لیکن افسوس کیساتھ کہنا پڑ رہا ہے اکنامککوریڈورکیلئے نواز شریف کو اپنے داماد کی سرزمین حویلیاں تو نظر آئیں لیکن گلگت بلتستان کو یکسر فراموش کر دیا۔نواز شریف دورہ گلگت کے موقع پر جرات مندانہ فیصلہ کرتے اور جرائت مندانہ اقدام اٹھاتے ہوئے گلگت بلتستان کی حقوق سے محروم عوام کو سینٹ اور پارلیمنٹ میں نمائندگی دینے کا اعلان کرتے اور اس خطے کو محرومی سے نکالنے کے لیے جامع پلان دے دیتے مگر ایسا نہیں کیا انکی تقریرسے لگ رہا تھا انہیں گلگت بلتستان کے بارے میں چندان معلومات بھی نہیں اور انکے اعلانات گلگت بلتستان کے مسائل کا احاطہ کرنے سے مکمل قاصر ہے۔

 

علامہ محمد امین شہید ی نے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے حقوق سے محروم اور پسماندہ خطے کو وفاق سے جو بجٹ مہیا کی جاتی ہے وہ آٹے میں نمک کے برابر ہے ۔ اگر ہم دریائے سندھ کی رائیلٹی، کے ٹو، نانگا پربت کی رائیلٹی بنتی ہے اور یہاں کی عوام باالواسطہ اور بلاواسطہ کھربوں روپے وفاق کی طرف منتقل ہوتے ہیں لیکن وفا ق سے گنتی کے کچھ رقم مہیا ہوتے ہیں۔اگر یہی گنتی کے پیسے بھی بنیادی مسائل پر خرچ ہوتے تو کسی حد تک ان مسائل کا مداوا ہو سکتا تھا لیکن وہ پیسے بھی مکمل طور پر کرپشن اور بدعنوانی کے نذر ہو تے ہیں اگر صالح سیاسی قیادت ہوتی اور صالح حکمران ہوتے تو کسی حد تک ان مسائل پر قابو پایا جا سکتا لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا مجلس وحدت چاہتی ہے مسلک ، لسان، علاقہ ، گروہ اور دیگر تعصبات سے بالاتر ہوکرصالح اور اہل قیادت کو سامنے لایا جائے تاکہ عوامی مسائل کا حل مکمل ہوں۔آئندہ انتخابات کے حوالے سے مجلس وحدت بھر پور کردار ادا کرے گی اور مسلکی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اہل امیدواروں کو سامنے لائے گی اور آئینی حقوق کے لیے جدوجہد کی جائے گی۔

وحدت نیوز (گلگت) کارڈیک سنٹرکو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال سے دوسری جگہ شفٹ کرنا زیادتی ہے، چھ سال قبل منظور ہونے والا کارڈیک سنٹر جسے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں تعمیر ہونا تھا کو سیاسی اثررسوخ کو استعمال کرکے بننے نہیں دیا گیا اور اب وزیر اعظم کے فرمان پر جوٹیال شفٹ کیا گیاجس سے عوامی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال میں کارڈیک سنٹر کے قیام میں رکاوٹیں کھڑی کرکے بلاوجہ تاخیر کا شکار کردیا گیا،مجلس وحدت مسلمین اس بلا وجہ تاخیر اور پروجیکٹ کو جوٹیال شفٹ کرنے کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گی۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کےسیکریٹری اطلاعات سعید الحسنین نے اپنے ا یک بیان میں کیا ہے ۔

 

انہوں نے کہا کہ چھ سال قبل کارڈیک سنٹر منظور ہوا تھا اور یہ کارڈیک سنٹر ڈی ایچ کیو ہسپتال گلگت میں تعمیر ہونا تھا بدقسمتی سے پست ذہنیت کے حامل سیاست کاروں نے رکاوٹیں کھڑی کرکے اس سنٹر کی تعمیر کو متنازعہ بناکر اپنی سیاست چمکانے کی کوشش کی جس کی وجہ سے یہ پروجیکٹ عرصہ چھ سال تاخیر کا شکار ہوا اور وزیر اعظم کے حالیہ دورے کو غنیمت جان کر انہی کے ذریعے کارڈیک سینٹر کو جوٹیال شفٹ کرنے کا اعلان کروادیا گیا او ر کارڈیک سنٹر کیلئے جو زمین تجویز کی گئی ہے وہ جگہ مناسب ہی نہیں ۔کارڈیک سنٹر کی تعمیر کیلئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں وافر رقبے میں مفت زمین موجود ہے اور یہاں یہ سنٹر تعمیر ہونے سے ہزاروں مریضوں کی مشکلات میں کمی آسکتی ہے اور ڈی ایچ کیو ہسپتال شہر کے وسط میں موجود ہونے کی وجہ سے گلگت کے تمام اضلاع اور آس پاس کے مریض آسانی کے ساتھ یہاں پہنچ سکتے ہیں۔محض سیاسی عناد اور ضد کی بنیاد پر ایسے اہم منصوبوں کو بلاوجہ تاخیر کا شکار کرنا اور اس سنٹر کو ایک ایسی جگہ منتقل کرنا جہاں عام آدمی کی پہنچ مشکل ہے گلگت کے عوام کے ساتھ سراسر ناانصافی پر مبنی فیصلہ ہے جس کی سخت مذمت کی جاتی ہے۔

 

شہداء کمیٹی سے حکومت کے غیر سنجیدہ رویہ کے باعث عدم اعتماد کی فضا پیدا ہوئی ہے،علامہ مقصودڈومکی
وحدت نیوز(شکارپور)شہداء کمیٹی شکارپور کے چیئرمین اور مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی معاون سیکریٹری امور سیاسیات علامہ مقصود علی ڈومکی نے عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں سندہ کے مختلف شہروں میں منعقدہ اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت وعدہ خلافی اور عہد شکنی کر رہی ہے، صوبائی حکومت کا رویہ افسوس ناک ہے۔ دہشت گردی کے اڈوں اور ٹریننگ کیمپس کے خلاف آپریشن نہیں کیا جارہا جبکہ کالعدم دہشت گرد جماعتوں کی سرگرمیاں جاری ہیں،سندہ حکومت نے کروڑوں عوام کے سامنے وعدہ کیا تھا کہ وہ ۲۲ نکاتی معاہدے پر عمل کرے گی،سندہ حکومت کو اس معاہدے پر عمل کرنا ہوگا۔ عہد شکنی ہوئی تو احتجاجی تحریک کا اعلان کریں گے۔

 

در ایں اثناء علامہ مقصود علی ڈومکی نے وزیر اعلیٰ کی تشکیل کردہ کمیٹی کے رکن ایم این اے آفتاب شعبان میرانی سے رابطہ کرکے کمیٹی کی عدم فعالیت اور حکومتی رویئے کا شکوہ کیا۔ انہوں مطالبہ کیا کہ کمیٹی معاہدے پر عمل در آمد کی ذمہ داری پوری کرے، کمیٹی کے دوسرے رکن صوبائی وزیر میر ہزار خان بجارانی سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ مکمل ہوچکی ہے، لہذا معاہدے کے تحت جے آئی ٹی رپورٹ شہداء کمیٹی سے شئیر کی جائے،انہوں نے کہا کہ حکومت کے غیر سنجیدہ رویہ کے باعث عدم اعتماد کی فضا پیدا ہوئی ہے۔

وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ وفاقی اور نگران حکومت انتخابات کرانے کے موڈ میں نہیں۔ نگران کابینہ اپنی ذمہ داریوں سے لاعلم ہے اور نگران وزراء آئے روز کوئی پینڈورا بکس کھول دیتے ہیں اور ایسے بیانات میڈیا میں رپورٹ ہوتے ہیں جن کا نگران کابینہ کو مینڈیٹ ہی نہیں۔انہوں نے کہا کہ نگران حکومت وزیر اعظم کے دورے میں ان آئین پاکستان کے تحت گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے انتخابات تین ماہ میں کروانے کے پابند ہیں جبکہ اسی ماہ کے دوسرے عشرے کے اختتام تک انتخابی شیڈول جاری نہیں کیا گیا تو پھر رمضان المبارک سے پہلے انتخابات ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔

 

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کا دعویٰ تھا کہ وزیر اعظم اپنے دورے کے دوران الیکشن شیڈول کا اعلان کرینگے لیکن ان کا دورہ بھی اور الیکشن شیڈول جاری نہ ہوسکا۔ وزیر اعظم کے دورے سے لگتا ہے کہ وہ گلگت بلتستان کے انتخابات سے کوئی سروکار نہیں اور ان کو اندازہ ہوگیا ہے کہ گلگت بلتستان میں ان کی پارٹی چند گنے چنے افراد پر مشتمل ہے اور وہ الیکشن میں جائے گی تو کاکامیابی کے آثار دور دور تک نظر نہ آنے کی وجہ سے وزیراعظم نے الیکشن سے متعلق کوئی فرمان جاری نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے ذاتی دوستی نبھانے کی غرض سے ہنزہ کو الگ ضلع بنایا اور میر غضنفر کو یقین دلایا کہ آپ کی خوشی میری خوشی ہے اور آپ کے مطالبے کو عملی شکل دینامیرا فرض ہے جبکہ کھرمنگ اور شگر اضلاع کا اعلان مہدی شاہ کی سرکار نے پہلے ہی کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر اقبال نے گلگت بلتستان کے آئینی حیثیت واضح کرنے کا مطالبہ کیااور گلگت بلتستان کی70 فیصد آبادی بھی آئینی حیثیت کا مطالبہ کررہی ہے اور وزیر اعظم نے اس طرف کوئی توجہ نہ دیکر یہ واضح کردیا کہ وہ گلگت بلتستان کو آئینی تحفظ نہیں دے سکتے جبکہ مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر نے بھی آئینی اختیارات دینے کا مطالبہ کیا تھا لیکن ہوا وہی جو اندازہ تھا۔ وزیر اعظم نے شامیانے کے اندر جن پراجیکٹس کا افتتاح کیا ان کے متعلق تو عوام کو پہلے سے ہی معلوم تھا ۔ کارڈیک سنٹر جو تین سال قبل منظور ہوچکا تھا کو متنازعہ بناکر ڈی ایچ کیو ہسپتال میں بننے نہیں دیا گیا اور اب یہ سنٹر جوٹال شفٹ کیا گیا ،اسی طرح سے جگلوٹ سے سکردو تک روڈ کی کشادگی کا منصوبہ اور دیامر ڈیم پچھلی حکومتوں کے دور میں تیار ہوچکے تھے۔اسی طریقے سے بونجی روندو ڈیم بھی سابقہ حکومتوں کی کارکردگی ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ سیپ اساتذہ19سالوں سے علاقے میں تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں اور محکمہ ورکس کے سات ہزار ملازمین عارضی ہیں،بلدیاتی اداروں عارضی ملازمین ہوں یا محکمہ خوارک ، محکمہ تعلیم میں عارضی ملازمت اختیار کرنے والے اساتذہ جن کی تعدا 494 ہے۔ 183 ،116 کی مختلف لسٹیں موجود ہیں ان سب کے بارے میں کوئی اعلان نہ کرنا لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سپریم اپیلیٹ کورٹ چیف جسٹس اور ماتحت عدلیہ کے اندر خالی اسامیوں پر سینئر وکلاء کے پینل سے تعیناتیوں کیلئے وکلاء تنظیموں نے قراردادیں پیش کیں ہیں۔ اسی طرح سرکاری اداروں میں ملازمتوں کے اشتہارات تو جاری ہوئے ہیں لیکن ان پر بھرتیاں نہیں ہورہی ہیں، یہ سارے مسائل غور طلب تھے اور مسلم لیگ ن گلگت بلتستان نے وزیر اعظم کی توجہ مبذول نہیں کروائی یا انہوں نے ان مسائل پر توجہ دلانے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی۔

 

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان مین بسنے والے تمام اسٹیک ہولڈرز کی زمہ داری ہے کہ وہ علاقے کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر یک زبان ہوکر اپنے حقوق کیلئے اٹھ کھڑے ہوں اور فرقہ وارانہ سوچ سے نکل کر علاقے کے ساتھ ہونے والی سوتیلی ماں والا سلوک پر متفقہ لائحہ عمل مرتب کریں تاکہ خطے کے اندر عدل و انصاف کا بول بالا ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں حقیقی معنوں میں طاقت کا قانون چلتا ہے اور مظلوم اور بے سہارا عوام کا کوئی پوچھنے والا نہیں ۔

Page 87 of 120

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree