The Latest



وحدت نیوز(مظفرآباد ) علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے کہا ہے کہ لاہور لہو لہو، گلشن اقبال پارک دھماکے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ،شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی جبکہ زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں ، دہشت گرد اسلام و پاکستان دشمن ، ان کا خاتمہ ناگزیر ہے ، تکفیری و انتہائ پسند قوتیں غیر ملکی ایجنٹ ہیں ، اغیار کے ایجنڈوں کی تکمیل ان کا مشن ہے ، مملکت خداداد پاکستان کو ان سے پاک کیا جائے ، لاہور میں ہونے والے سانحے میں ملوث عناصر کو جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے ، آپریشن ضرب عضب اہداف کے حصول میں ناکام نظر آ رہا ہے، یہ آپریشن اس وقت تک کامیاب نہیں جب تک ملک کے گلی کوچوں سے دہشت گر دوں ،ناسوروں و سفاک درندوں کا خاتمہ نہ کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے یہاں صحافیوں سے بات چیت میں کیا ۔

 انہوں نے کہا دہشت گرد تکفیری عناصر اس ملک کو آگ و خون کی بارش میں نہلانا چاہتے ہیں ، سوال ہے کہاں ہیں قانون نافذ کرنے والے ادارے ؟ کہاں ہیں نیشنل ایکشن پلان کے ثمرات؟ کالعدم جماعتوں پر پابندیاں کیا صرف کاغذی تھیں ؟ ان کی مشکوک سرگرمیوں پر خاموشی لمحہ فکریہ ہے، اس صورتحال میں وزیراعظم پاکستان ، وزیرداخلہ اور وزیراعلیٰ پنجاب کو قوم کے سامنے آ کر جواب دینا چاہیے ۔ لاہور میں ہونے والا واقعہ دلوں کو دہلاگیا، درندگی کی انتہائ ، ان عناصر کے کنٹرول کرنے میں ذمہ داران مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں ، اگر انسان کا بنیادی حق زندگی ہی اسے میسر نہیں توکیا کیا جائے؟ حکومت عوام کی جان و مال کی حفاظت کی ذمہ دار، مگر کہاں سوئی ہوئی ہے؟ لاہور میں اتنا بڑا واقعہ ہو گیا، میڈیا چلا چلا کر بتاتا رہا، مگر کوئی بھی ذمہ دار میڈیا پر نہیں آیا کیوں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ لاہور میں ہونے والے واقعے میں ملوث عناصر کو بے نقاب کرنے کے لیے ہر قسم کے وسائل کو بروئے کار لایا جائے، کیفر کردار تک پہنچایا جائے ، ایسے عناصر کو چوکوں چوراہوں میں نشان عبرت بنا دیا جائے ۔

وحدت نیوز (مشہد) مجلس وحدت مسلمین شعبہ مشہد مقدس کے سیکرٹری جنرل حجتہ الاسلام عقیل حسین خان نے لاہور میں ستر سے زیادہ بے گناہ افراد کی شہادت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سانحے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ آج پوری ملت سوگوار ہے۔ دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ اس واقعے کا ذمہ دار پنجاب حکومت کا نااہل حکمران ہے جس کے نزدیک پنجاب میں طالبان کا کوئی وجود نہیں۔ سیکرٹری جنرل شعبہ مشہد مقدس نے کہا کہ لاکھوں افراد ملک بھر میں دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئے پر ابھی تک ہمارے حکمرانوں کو معلوم نہ ہو سکا کہ اس کے پیچھے کون ہے جبکہ آج سب پر واضح ہو چکا ہے کہ سعودی وہابی تکفیری سوچ نے ہی پوری دنیا کے امن کو خطرے میں ڈالا ہوا ہے۔ عقیل حسین خان نے کہا ملک بھر میں جتنے بھی دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں انکے پیچھے سعودی تکفیری سوچ کے مدارس ہیں اور جب تک ان کے اور ان کے سر پرستوں کے خلاف کاروائی عمل میں نہیں لائی جاتی مادر وطن میں امن و امان ممکن نہیں۔ ان تکفیری عناصر کے سرپرست اسلام آباد میں اور رانا ثنااللہ کی صورت میں خود حکومت کے اندر موجود ہیں اس لئے اس حکومت سے کسی خیر کی توقع رکھنا ہی فضول ہے۔ اور اب پوری پاکستانی قوم کی امیدیں پاکستان آرمی پر لگی ہوئی ہیں۔

وحدت نیوز(لاہور) گلشن اقبال پارک کے اندر ہونیوالے دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 70 سے تجاوز کر چکی ہے۔ دھماکہ پارک کے گیٹ نمبر ایک کے قریب ہوا، جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 70 افراد جاں بحق اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں، جب کہ صوبائی وزیر بلال یاسین نے بھی 51 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ گلشن اقبال پارک کے گیٹ پر دھماکے کے بعد امدادی ٹیموں نے فوری طور پر موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو فاروق اور شیخ زید ہسپتال منتقل کیا۔ زخمیوں میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔ فاروق ہسپتال میں بستروں کی کمی کے باعث زخمیوں کو دیگر ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا، جبکہ امدادی ٹیمیں جناح ہسپتال میں بھی زخمیوں کو منتقل کر رہی ہیں، جہاں 36 افراد کی لاشیں موجود ہیں۔ جناح ہسپتال میں متعدد زخمیوں کو لایا گیا، جس کے بعد چھٹیوں پر گئے ڈاکٹروں کو بھی دوبارہ طلب کر لیا گیا اور انتظامیہ کی جانب سے عوام سے خون کے عطیات کی اپیل کی گئی ہے اور شہریوں سے درخواست کی ہے کہ وہ ہسپتال میں جمع نہ ہوں، کیونکہ شدید رش کے باعث امدادی کاموں میں دشواری کا سامنا ہے۔

دوسری جانب دھماکے کے بعد شہر بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی جبکہ جائے وقوعہ پر پولیس کی بھاری نفری نے پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیئے۔ ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور نے گلشن اقبال پارک کے گیٹ نمبر ایک پر خود کو دھماکے سے اڑایا اور دھماکے کی نوعیت انتہائی شدید تھی، جس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق گلشن اقبال پارک کا کنٹرول پاک فوج نے سنبھالتے ہوئے ریسکیو آپریشن شروع کر دیا، جب کہ ملٹری پولیس کے دستوں نے بھی پارک کو گھیرے میں لے لیا۔ عینی شاہدین کے مطابق ایک مشکوک شخص جس کی عمر 20 سے 25 سال کے درمیان تھی اور اس کا رنگ گندمی تھا، پارکنگ ایریا میں پھر رہا تھا اور وہیں دھماکہ ہوا۔ صدر ممنون حسین کا دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہنا ہے کہ بزدلانہ کارروائیوں سے دہشتگردی کیخلاف عزم متزلزل نہیں ہوگا جبکہ وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق لاہور کے علاقے اقبال ٹاؤن میں واقع گلشن اقبال پارک میں خودکش دھماکے سے 65 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔ زخمی اور جاں بحق ہونے والے افراد میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ خودکش دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس سے پورا علاقہ دہل کر رہ گیا اور ہر طرف افراتفری پھیل گئی۔ پولیس کے مطابق یہ دھماکہ گلشن اقبال پارک کے گیٹ نمبر ایک کے قریب ہوا۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری، فائر بریگیڈز کا عملہ، بم ڈسپوزل سکواڈ اور امدادی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ گئیں، جنہوں نے علاقے کو مکمل گھیرے میں لے کر سیل کر دیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق خودکش دھماکے میں 20 کلو سے زائد بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ بارودی مواد میں بال بیرنگ کا استعمال بھی ہوا۔ پولیس ذرائع کے مطابق خودکش بمبار کی عمر 20 سے 22 سال تھی۔

وزیراعلٰی پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے خودکش حملے کی پرزور الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے دہشتگردی واقعے میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کرتے ہوئے صوبہ بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ تمام سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم بھی سرنگوں رہے گا۔ ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ڈاکٹر حیدر اشرف کا دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عینی شاہدین اور ابتدائی تحقیقات کے مطابق گلشن اقبال پارک میں ہونے والا یہ دھماکہ خودکش تھا۔ صوبائی مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ خودکش دھماکے کے بعد لاہور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ہسپتالوں میں تمام ڈاکٹرز اپنی ڈیوٹی پر موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ہسپتالوں میں لائے گئے زخمیوں کی تعداد 200 سے زائد ہے جبکہ 50 سے زائد افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔ انہوں نے عوام سے خون کے عطیات دینے کی اپیل کی ہے۔ گلشن اقبال پارک میں خودکش دھماکے کے بعد شہر کے تمام تفریحی مقامات خالی کرا لئے گئے ہیں۔ صوبائی دارالحکومت میں دھماکے کے بعد پنجاب بھر میں سکیورٹی بھی انتہائی سخت کر دی گئی ہے۔ کئی مقامات پر سرچ آپریشنز کی اطلاعات بھی ہیں۔ قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے شہریوں سے اپنے اردگرد کے ماحول پر نظر رکھنے کی اپیل بھی کی ہے۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے لاہور پارک دھماکہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ معصوم انسانی جانوں سے کھیلنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ ایک پارک میں خودکش دھماکہ بربریت کی بدترین مثال ہے۔ قیمتی انسانی جانوں کے اس ناقابل تلافی ضیاع پر جتنا بھی افسوس کیا جائے وہ کم ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہی، جس کا بنیادی سبب حکومتی صفوں میں ایسے عناصر کی موجودگی ہے، جو کالعدم مذہبی جماعتوں کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں اور انہیں حکومتی آشیر باد حاصل ہے۔ جب تک پنجاب حکومت کی صفوں سے ان امن دشمن قوتوں کو نکالا نہیں جاتا تب تک امن کا قیام ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کو حکومت اپنے مخالفین کے خلاف انتقامی کارروائیوں کے لئے استعمال کرنے کی بجائے دہشت گردی کی سرکوبی کے لئے بروئے کار لائے۔ ایسے تمام مدارس، شخصیات اور کالعدم جماعتوں سے حکومت بخوبی آگاہ ہے، جو بھاری بیرونی فنڈنگ پر چلتے ہیں۔ ان عناصر کے خلاف فوری کریک ڈاون ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا اگر حکومت دہشت گردی کے خاتمے میں سنجیدہ ہے تو پنجاب بھر میں دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف بلا تاخیر آپریشن شروع کرے۔ دہشت گردی کے بدترین واقعات پر قابو پانے کے لئے کوئی دوسری رائے قابل عمل نہیں۔ اس کا واحد حل فوری گرفتاریاں اور عبرت ناک سزاؤں کو یقینی بنانے میں ہے۔

وحدت نیوز (ڈیرہ اللہ یار) ڈیرہ اللہ یار میں شمن علی حیدری کی دعوت ولیمہ میں شرکت کے بعد سردار شاہ نواز خان عمرانی کی رہائشگاہ پر تنظیمی عہدیداروں اورکارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ سیاسی اور عسکری قیادت کے بلند و بالا دعوٰوں کے باوجود دھشت گرد آج بھی ملک کے گلی کوچوں میں دندناتے پھر رہے ہیں۔اور دھشت گروں کے سہولت کار اور مالی سپورٹرز ملک و ملت کے خلاف اپنی سازشوں میں مصروف ہیں۔ہزاروں معصوم شھداء کے وارث، آج بھی انصاف کے حصول کیلئے ارباب اقتدار واختیار کے فیصلوں کے منتظر ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے دہشت گردوں کا انفرا اسٹریکچر تباہ کر دیا ہے تو آج بھی پشاور سے کوئٹہ تک بم دھماکے اور دھشت گردی کیوں جاری ہے۔نیشنل ایکشن پلان کے باوجود ملک کے چپے چپے پر کالعدم دھشت گرد جماعتوں کے جھنڈے اور نفرت انگیز سرگرمیاں کیوں جاری ہیں؟

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام قطعا اس بات کے حامی نہیں کہ ملک کسی فرقہ وارنہ اتحاد کا حصہ بنے ۔فرقہ واریت کی بنا ء پر قائم ہونے والے ۳۴ ملکی اتحاد کے ، کئی رکن ممالک اس اتحاد میں شمولیت سے انکار کر چکے ہیں۔نواز شریف آل سعود کے احسانات کا بدلہ چکانے کیلئے ملکی وقار کا سودا نہ کریں۔ہم یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ پارلیمنٹ اور جمھوریت کی بالا دستی کے دعویدار حکمران اس معاملے کو پارلیمنٹ میں لانے سے کیوں خوف زدہ ہیں ؟۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین ضلع جعفر آباد کے سیکریٹری جنرل سید شبیر علی شاہ، ظفر علی گولہ،متولی جمعہ خان، شمن علی حیدری و دیگر موجود تھے۔

وحدت نیوز(بھٹ شاہ) حضرت شاہ عبدالطیف کی سرزمین بھٹ شاہ میں مجلس وحدت مسلمین سندھ کے زیر اہتمام بیداری امت و استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ہر محب وطن کو ملک دشمن قرار دینے کی روش کوختم کرنا ہوگا،ریاستی اداروں کو ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لانا ہوگی،ہمیں اپنے ملک کی سلامتی و استحکام کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے 34 رکنی اتحاد میں شامل ہونے کے نتائج افغان جہاد سے بد تر ثابت ہونگے،حکمرانوں کی ناکام خارجہ پالیسی قوم کی رسوائی کا سبب بن رہی ہے،پاک چائنہ اقتصادی راہ داری پاکستان کی معاشی شہ رگ ہے اس کے خلاف کسی سازش کو برداشت نہیں کریں گے،انہوں نے کہا کہ سندھ بھر میں موجود کالعدم تکفیری مدارس کے خلاف آپریشن کا نہ ہونا سندھ حکومت اور شرپسندوں کے گٹھ جوڑ کو ثابت کرتا ہے،ان نا اہل مورثی سیاست دانوں نے غربت افلاس اور محرومیاں سندھ کے باسیوں کا مقدر بنا دی ہیں،سندھ کے مظلوم عوام قیام پاکستان سے لے آج تک جاگیرداروں اور وڈیرہ شاہی کے ظلم ستم کا شکار ہے،تھر میں قحط سالی سے ہونے والے اموات انسانیت اور ان ظالم صفت حکمرانوں کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے،ان کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین مظلوموں اور محروموں کے حقوق کی جدو جہد سےکسی صورت دستبردار نہیں ہوگی،بھٹ شاہ کے عوام نے گذشتہ ضمنی الیکشن میں ایم ڈبلیوایم پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہم اس پر شکر گذار ہیں۔انہوں نےکہا کہ ہمارے حکمرانوں نے ملک بھر میں تکفیریوں کے لشکر تشکیل دیئے، لیکن ہم ان کے مقابلے میں کھڑے ہوئے اور ان کے عزائم کو شکست دی، وحدت مسلمین ہمارے شعور، بیداری،بصیرت اور فہم کا نام ہے، ظالم چاہے جرنیل ہو یا سیاستدان، حکمران ہو جج ہو یا ملا ہم اس کے دشمن ہیں، امریکہ کے ساتھ مل کر بھارت سے پاکستان کی سرزمین پر بمباری کروانے والے را کے ایجنٹ ہیں، مودی کو بغیر ویزا پاکستان بلانے والے را کے ایجنٹ ہیں، بھارت کے ساتھ بزنس کرنے والے را کے ایجنٹ ہیں، ہم را کے ان تمام ایجنٹوں کو بے نقاب کرتے ہیں، انشاء اللہ جب تک زندہ ہیں کسی پاکستان دشمن کو یہ اجازت نہیں دیں گے کہ وہ وطن کی سالمیت سے کھیلے۔انہوں نے کہا کہ استعماری گماشتوں کی ایماءکی تشکیل کردہ تحفظ خواتین بل قرآن وسنت کی سریحاًمنافی ہے۔مسلم لیگ ن امریکہ ، اسرائیل اور برطانیہ کی خوشنودی کی خاطر قانون الہٰی میں تبدیلی کےگناہ کے مرتکب ہو رہی ہے ۔

وحدت نیوز(بھٹ شاہ) سندھ کے معروف صوفی بزرگ حضرت شاہ عبدالطیفؒ بھٹائی کے مزار کے سائے تلے مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ ضلع مٹیاری کے تحت عظیم الشان بیداری امت واستحکام پاکستان کانفرنس منعقد کی گئی ، گذشتہ ضمنی الیکشن  میں دوسری بڑی سیاست قوت قرار پانے کے بعد ملاکھڑا گرائونڈمیں موجود یہ عوامی سمندروڈیرہ شاہی اور جاگیرداری نظام کے خلاف ایم ڈبلیوایم کے حق میں ریفرنڈم ثابت ہوا،جس میں ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سمیت مرکزی رہنما علامہ اعجاز بہشتی، علامہ باقرعباس زیدی، صوبائی رہنما علامہ مختارامامی، علامہ مقصودڈومکی، ضلعی رہنما علامہ اخترعلی شریعتی، علامہ علی انور جعفری، امام جمعہ ہالاعلامہ دوست علی سعیدی سمیت دیگر مقررین نے خطاب کیا،معروف انقلابی شاعرظفرعباس ظفر نے قائد وحدت علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی شان میں خصوصی کام بھی پیش کیا،جبکہ قدآوراسٹیج پر سندھ بھر سے آئے ہوئے سینکڑو ں علمائے کرام تشریف فرما تھے،سکیورٹی کے فرائض وحدت یوتھ کے رضاکاروں نے انجام دیئے،ملاکھڑا گرائونڈمیں منعقدہ جلسہ عام میں بھٹ شاہ، ہالا، مٹیاری، حیدرآباد ، ٹنڈومحمد خان، لاڑکانہ ، کراچی سمیت مختلف اضلاع سے ایم ڈبلیوایم کے کارکنان اور مردوخواتین کی بڑی تعداد شریک ہوئی،شرکاءکیلئے نیاز اور سبیل کا بھی مناسب انتظام کیا گیا تھا۔

اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کے سابق امیدوار برائے قومی اسمبلی سید فرمان علی شاہ کا ظمی نے کہا کہ اہلیان بھٹ شاہ کے ٹھاٹھے مارتے سمندرنے وڈیرہ شاہی اور جاگیرداری نظام کو یکسرمسترد کردیا ہے،ایم ڈبلیوایم نے ہمیشہ پسے ہوئے طبقے کے حقوق کیلئے آواز بلند کی ہے، کانفرنس سے علامہ مختار امامی ،علامہ مقصود ڈومکی،علامہ اعجاز بہشتی سمیت دیگر علمائے کرام اور عمائدین نے خطاب کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف حکومتی اقدامات اور بیلنس پالیسی کے عمل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایااور کہا کہ ریاستی ادارے قیام پاکستا ن سے آج تک ملت تشیع کی حب الوطنی پر شک کرتے ہیں ،درحقیقت ہم ہی پاکستان بنانے والے اور ہم ہی پاکستان بجانے والے ہیں ۔

وحدت نیوز (ہالا) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ہالا پریس کلب میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئےکہا ہے کہ پاکستان میں موجود کالعدم مذہبی جماعتیں بھارتی خفیہ ایجنسی را کی معاونت کے لئے سرگرم ہیں، بھارتی ایجنسی کے اعلٰی عہدیدار کی بلوچستان سے گرفتاری سے بہت سارے راز افشا ہوں گے۔ را کے حاضر سروس نیول کمانڈر کا علیحدگی پسند اور فرقہ وارانہ تنظیموں سے رابطے کا اعتراف ان عوامل کو سمجھنے میں مددگار ہے، جو پاکستان میں فرقہ واریت کی بنیاد بنے۔ جن مدارس میں نفاق اور تکفیر کا نصاب پڑھایا جاتا ہے، ان مدارس کی تاریں بھارت سے ملتی ہیں۔ جب تک ہندوستانی معاونت سے چلنے والی کالعدم جماعتوں اور مدارس پر پابندی نہیں لگائی جاتی تب تک فرقہ واریت کے خاتمے کے لئے جاری کوششیں نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکتیں۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ کی قد آور شخصیات کا یہ انکشاف آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے کہ پاکستان میں موجودہ متنازعہ مذہبی لٹریچر بھارت سے شائع ہو کر آتا ہے، تاکہ شیعہ سنی فسادات کو ہوا دی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے۔ سانپ کو جتنا چاہے دودھ پلائیں، اس کے ڈسنے کی فطرت کبھی ختم نہیں ہوتی۔ ہم بارہا دوستی کا ہاتھ بڑھا کر یہ ثابت کرچکے ہیں کہ خطے میں امن کے قیام کے لئے پاکستان کی کوششیں مخلصانہ ہیں، لیکن کم ظرف دشمن ہماری ان امن کی کوششوں کے برعکس سازشوں اور چال بازیوں میں مصروف ہے۔ علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ہمیں مکار دشمن سے ’’مخصوص لہجے‘‘ میں بات کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا اس ایجنٹ کی گرفتاری ہمارے اداروں کی اہم پیش رفت ہے، اس سے ان گروہوں تک پہنچنے میں مدد ملے گی جو وطن عزیز کے امن اور استحکام کے دشمن ہیں۔ ملک دشمن عناصر کسی بھی رعایت کے قطعاََ مستحق نہیں، ان کا تعلق چاہے کسی بھی مذہبی یا سیاسی گروہ سے ہو۔ دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق آپریشن کرکے ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جانا چاہیئے۔ ریاست میں آئین و قانون توڑنے کا اختیار کسی کو حاصل نہیں۔ علامہ ناصر عباس نے کہا کہ بھارتی سفیر کو بلاکر سخت الفاظ میں سرزنش کی جائے اور باور کرایا جائے کہ اگر بھارت نے اپنا طرز عمل تبدیل نہ کیا تو سفارتی تعلقات شدید متاثر ہوسکتے ہیں۔

وحدت نیوز (انٹرویو) اقرار حسین ملک مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری روابط ہیں، اس کے علاوہ ایم ڈبلیو ایم کے سالانہ تنظیمی کنونشن کے چیئرمین بھی ہیں اور وہ اس وقت تنظیمی کنونشن کی تیاریوں میں مصروف ہیں، بنیادی تعلق دینہ سے ہے۔ آئی ایس او راولپنڈی ڈویژن میں 1990ء میں بطور ممبر رہے ہیں، اس کے علاوہ  دو سال شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے زیرتربیت بھی رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ شہید ڈاکٹر محمد علی کی شہادت کے بعد سے ابتک ملی اور قومی سفر میں کسی نہ کسی شکل میں موجود رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے اقرار حسین ملک سے تنظیمی کنونشن کی تیاریوں اور ایم ڈبلیو ایم کے 6 سالہ تنظیمی سفر پر ایک تفصیلی انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ ادارہ

سوال : ایم ڈبلیو ایم اپنی تاسیس کی باضابطہ طور پر دوسری ٹرم مکمل کرنے جا رہی ہے، کیا سمجھتے ہیں کہ اب مجلس وحدت مسلمین کہاں کھڑی ہے، متعین کردہ اہداف میں کامیابی کا گراف کیا رہا ہے۔؟

اقرار حسین ملک: میں بہت مشکور ہوں کہ اسلام ٹائمز نے مجھے اس موضوع پر لب کشائی کا موقع دیا۔ آپ کے سوال کی طرف آتا ہوں، دیکھیں میں سمجھتا ہوں کہ قومیات چند سالوں یا برسوں کا نام نہیں ہے، قوم بنتے بنتے کئی دہائیاں درکار ہوتی ہیں، اس کیلئے کوئی ایک دو ٹرم کافی نہیں ہوتیں کہ آپ قوم کے تمام مسائل حل کرسکیں یا ہو جائیں، ہاں ہم نے جہاں سے سفر کا آغاز کیا تھا اس سے کہیں آگے بڑھ گئے ہیں، کئی امور میں کامیابی سمیٹی ہیں۔ مجلس کی کارکردگی اور کامیابیوں کا تجزیہ کرنے سے قبل اس بات کو مدنظر رکھنا ہوگا کہ اس کی تاسیس سے پہلے کیا صورتحال تھی، پاراچنار کا 3 سالہ محاصرہ، ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ اور کراچی سمیت کوئٹہ کے حالات ایسے بن گئے تھے کہ یہ جماعت وجود میں آگئی، اس سے پہلے کوئی ایسی منظم سوچ موجود نہیں تھی کہ ہم نے کوئی جماعت بنانی ہے، تشیع کیخلاف ہونے والے مظالم کے خلاف جمع ہوئے، ریاست اور ریاستی اداروں کی چشم پوشی اور طالبان کو فری ہینڈ دینے کے خلاف ہم اکٹھے ہوئے، اس کے بعد سب اس نتیجے پر پہنچے کہ مکتب کی حفاظت اور اپنے حقوق کی بازیابی کیلئے اجتماعی سفر ناگزیر ہے، تب جا کر مجلس کے قیام کا فیصلہ ہوا۔

آپ نے دیکھا کہ گلگت بلتستان کے غیور فرزندوں کی ٹارگٹ کلنگ ہو اور سانحہ چلاس یا دوسرا سانحہ، اسی طرح ڈیرہ اسمعیل خان کے حالات ہوں یا پارہ چنار کی صورتحال، کوئٹہ میں ہزارہ شیعہ برادری کا قتل عام ہو یا پھر کراچی اور اندرون سندھ میں ہونے والے سانحات، ہر معاملے پر مجلس میدان میں نظر آئی ہے، مجلس نے سیاسی میدان میں آنے کا فیصلہ کیا تو عام الیکشن میں تجربات نہ ہونے کے باوجود ہم نے کوئٹہ سے ایک ایم پی اے کی نشست حاصل کی اور اس ممبر صوبائی اسمبلی کے کام دیکھیں تو اندازہ ہوگا کہ ایک وزیر بھی اتنے کام نہیں کرسکتا، جتنے اس اکیلئے بندے نے کئے ہیں۔ اسی طرح گلگت بلتستان میں الیکشن میں گئے، تمام حکومتی اور ریاستی مخالفت کے باوجود ہماری نمائندگی اسمبلی میں موجود ہے، اسی طرح مخدوم امین فہیم جہاں سے ہر بار جیتتے تھے اور ان کی رحلت کے بعد مجلس نے ضمنی الیکشن لڑا تو مخدوموں کو پہلی بار کسی جماعت سے پالا پڑا۔ ایم ڈبلیو ایم نے ضمنی الیکشن میں 17 ہزار ووٹ لیکر سب کو حیران کر دیا اور پیپلزپارٹی سمیت دیگر جماعتوں کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔

یہ یاد رکھیں کہ اس ضمنی الیکشن میں نون لیگ، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم سمیت کسی قوم پرست جماعت نے حصہ لینے کی جرات تک نہیں کی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سفر جاری ہے اور مخلص رہنما اس فیلڈ میں آگے بڑھ رہے ہیں اور انشاءاللہ ایک دن ایک قوت بن کر دکھائیں گے۔ یاد رکھیں کہ جب مجلس کا قیام عمل میں آیا تھا تو ہمارے پیش نظر یہ تھا کہ قوم کو مایوسی سے نکالیں گے، اس کی دبی ہوئی آواز کو بلند کریں گے، اس قوم نے یہ صورت حال بھی دیکھی کہ چالیس پچاس جنازے اٹھے، لیکن کسی سیاسی جماعت نے تعزیت تک کرنا گوارہ نہ کی، کوئی ہمیں پوچھتا تک نہ تھا، حتیٰ میڈیا پاراچنار کے ایشو پر کوئی خبر چلاتا تھا تو اسے دوگرہوں کی لڑائی کرکے چلاتا تھا، کوئٹہ کے واقعات پر خبریں دبا دیتے تھے، لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ہم نے سب کچھ کر لیا ہے لیکن یہ ضرور کہتا ہوں کہ بہت حد تک ہم نے ایسے کام کئے ہیں، جس کی بنیاد پر قوم میں امید کی کرن جاگی ہے۔ اس لحاظ سے آپ کامیابیوں کے گراف کا جائزہ لے سکتے ہیں۔

سوال : ان چھ برسوں میں فلاحی اعتبار سے مجلس کہاں کھڑی ہے؟

اقرار حسین ملک: جی مجلس وحدت مسلمین نے اپنی تاسیس کے بعد خیرالعمل فاونڈیشن کا ادارہ بنایا ہے، جس نے ابتک اسپتالوں کے قیام، ڈسپنسریاں، سیلاب زدگان کیلئے گھروں کی تعمیر اور مساجد نیٹ ورک پر کام کیا ہے۔ الحمد اللہ یہ ادارہ اپنے اہداف کی طرف بڑھ رہا ہے، اس وقت یہ ادارہ ایک اچھی خاصی رقم اپنے فلاحی منصوبوں پر صرف کرچکا ہے، ان منصوبوں پر ابتک کتنی رقم صرف ہوئی ہے، اس کے صحیح اعداد و شمار خیرالعمل فاونڈیشن سے مل سکتے ہیں۔

سوال : آپکی جماعت دعویٰ کرتی ہے کہ ہم شہید قائد کا علَم لیکر آگے بڑھ رہے ہیں، شہید کی فکر پر کتنا کام کیا ہے؟

اقرار حسین ملک: جی میں یہاں یہ کہنا چاہوں گا کہ اس وقت تک ایم ڈبلیو ایم کی جتنی بھی فعالیت ہوئی ہے، اس کا رخ اور جہت شہید قائد کی فکر پر مشتمل ہے۔ شہید قائد نے مینار پاکستان پر قرآن و سنت کانفرنس کے موقع پر جو جہت دی تھی، ہم اسے لیکر آگے بڑھ رہے ہیں اور اپنے سفر کی جانب گامزن ہیں، اہداف کا گراف کبھی اوپر تو کبھی نیچے ہوسکتا ہے، اس کی وجہ حکومتوں کی تبدیلی، سکیورٹی صورتحال اور عالمی سطح پر ہونے والی تبدیلیاں ہیں۔ یقیناً یہ چیزیں آپ کی تنظیمی سرگرمیوں پر بھی اثرانداز ہوتی ہیں، اس کے علاوہ شہید قائد نے اتحاد و وحدت کیلئے جو علَم بلند کیا تھا، اسی وجہ سے انہیں شہید وحدت بھی کہا جاتا ہے، ہم اس کو لیکر آگے بڑھ رہے ہیں، ہم جہاں اتحاد بین المومنین کیلئے کوشاں ہیں، وہیں ہم نے اتحاد بین المسلمین کیلئے بھی کام کیا ہے، ہم نے تمام مذہبی جماعتوں سے رابطے بڑھائے ہیں، پاکستان میں پہلی بار عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر شیعہ سنی مشترکہ اجتماعات کا انعقاد کیا گیا، ہماری طرف سے سنی بھائیوں کے استقبال کیلئے استقبالیہ کمیپ لگائے گئے اور یہ پیغام دیا گیا کہ پاکستان میں کوئی شیعہ سنی مسئلہ نہیں ہے بلکہ ایک مختصر تکفیری ٹولہ ہے، جو دونوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ سیاسی حوالے سے شہید نے قرآن و سنت کانفرنس میں ایک دستور دیا، ہم اس پر بھی گامزن ہیں۔

سوال : اس بار کنونشن کو کیا نام دیا گیا ہے اور اسکے کیا اہداف مقرر کئے گئے ہیں؟

اقرار حسین ملک: جی اس بار ہم نے کنونشن کو ’’پیام وحدت‘‘ کا عنوان دیا ہے، ہم نے یہ نام مقامی اور عالمی حالات کے تناظر میں دیا ہے اور یہی رہبر معظم سید علی خامنہ ای کی فکر ہے اور ان کی تقاریر میں ملتا ہے، پیام وحدت سے مراد کہ اس ملک کے باسی ملکر رہنا چاہتے ہیں، ہم کسی تفرقے کے قائل ہیں اور نہ ہی کسی کو اجازت دینا چاہتے ہیں کہ اس ملک کے امن کو تہہ و بالا کر دے۔ ہماری جماعت کا نام بھی وحدت مسلمین ہے تو ہم وحدت کے داعی ہونے کے ناطے اس پر عمل پیرا ہیں۔ کنونشن میں فوکس داخلی وحدت کو کیا گیا ہے، اس حوالے سے تمام شیعہ جماعتوں کو مدعو کرنیکا سلسلہ جاری ہے۔ ہم نے تمام مدارس کو بھی اس حوالے سے مدعو کیا ہے۔ امید ہے کہ یہ کنونشن اتحاد و وحدت کیلئے اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

سوال: دعوتی عمل کہاں تک پہنچا ہے اور کونسی بڑی شخصیات کی شرکت متوقع ہے؟

اقرار حسین ملک: آئی ایس او، آئی او اور شیعہ علماء کونسل سمیت دیگر کئی جماعتوں کو دعوت دے رہے ہیں، اسی طرح شخصیات کی بات کریں تو شیخ محسن نجفی اور علامہ سید جواد نقوی صاحب ہیں۔ اسی طرح مدارس دینیہ سے تعلق رکھنے والے احباب ہیں، سب کو مدعو کر رہے ہیں، تقریباً 80 فیصد دعوتی عمل مکمل ہوچکا ہے۔ باقی اسی ہفتہ تک مکمل کرلیں گے۔ ہماری کوشش ہے کہ تمام شیعہ اسٹیک ہولڈرز کو کنونشن میں لائیں اور انہیں مدعو کریں، اس سے اتحاد بین المومنین کے حوالے سے اچھا پیغام جائیگا اور یہی قوم کے ہر فرد کا مطالبہ ہے۔ یہ کنونشن 8، 9 اور 10 اپریل کو اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔ اس کا پروگرام مکمل کر لیا گیا ہے اور انتطامات اپنی حتمی شکل کی طرف جا رہے ہیں۔

سوال : شیعہ علماء کونسل کو بھی دعوت دے دی ہے یا ابھی دینا باقی ہے؟

اقرار حسین ملک: جی ہماری شیعہ علماء کونسل کے سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی صاحب سے دو مرتبہ ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے، آجکل میں انہیں باضابطہ طور پر کنونشن کی دعوت دیں گے، کیونکہ وہ لاہور میں جامعۃ المنتظر میں ہونے پروگرام میں شریک تھے، جیسے ہی راولپنڈی پہنچیں گے تو ہم وفد کی صورت میں انہیں اور ان کی جماعت کو دعوتی کارڈ دیں گے۔

سوال: کنونشن کا بڑا ایونٹ کیا ہے؟

اقرار حسین ملک: دیکھیں، بنیادی طور پر یہ ایک تنظیمی کنونشن ہے، جس میں ملک بھر کے تمام اضلاع سے مرکزی شوریٰ کے ارکان شرکت کریں گے، اس بار کنونشن کی خاص بات یہ ہے کہ نئے سیکرٹری جنرل کا انتخاب عل میں لایا جائیگا۔ تین روزہ کنونشن کے اختتام پر ہماری عمومی نشست ہوگی، جس میں ہم نے ’’پیام وحدت‘‘ کانفرنس رکھی ہے، جس میں تمام تنظیموں اور شخصیات کو مدعو کیا گیا ہے اور اسی نشست میں ہی نئے سیکرٹری جنرل کا باضابطہ طور پر اعلان کیا جائیگا۔

سوال: کیا اس بار مجلس وحدت مسلمین نئی قیادت یا نیا چہرہ سامنے لائے گی؟
اقرار حسین ملک: دیکھیں یہ ایک جمہوری عمل ہے، مجلس کے ادارے موجود ہیں، دستور موجود ہے، جس میں نئے سیکرٹری جنرل کے چناو کا مکمل طریقہ کار موجود ہے، تمام صوبوں سے اور مرکزی کابینہ سے نئے سیکرٹری جنرل کے لئے نام شوریٰ عالی کو بھجوا دیئے گئے ہیں، اب یہ شوریٰ عالی کا اختیار ہے کہ وہ ان ناموں میں سے دو اور اپنی طرف سے ایک نام شامل کرکے تین نام مرکزی شوریٰ کو پیش کرے، اس کے بعد یہ اختیار شوریٰ مرکزی کے پاس چلا جاتا ہے کہ وہ اپنے ووٹ کی طاقت سے سیکرٹری جنرل کو چنیں۔ تو اس تمام صورتحال میں اس بارے میں کچھ بھی کہنا غلط اور قبل ازوقت ہوگا۔ ہم کہتے ہیں انتظار کیجئے اور دیکھیے کہ مجلس کے ادارے کیا فیصلہ کرتے ہیں۔ وہ جو بھی فیصلہ کریں گے، اچھا فیصلہ کریں گے۔

وحدت نیوز(پشاور) امام بارگاہ لعل شاہ کے متولی سید رضی الحسن شاہ ایڈووکیٹ کو دن دیہاڑے مین بازار میں شہید کر دیا گیا۔ واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین صوبہ خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ سبطین حسینی نے کہا ہے کہ پاک فوج واقعہ کا فوری نوٹس لیتے ہوئے دہشت گردوں کو خصوصی عدالتوں سے قرار واقعی سزائیں دلائے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ کافی عرصہ سے ڈی آئی خان شہر ایک مرتبہ پھر دہشت گردوں کے رحم و کرم پر ہے، گذشتہ تین ایام کے دوران دو شیعہ مسلمانوں کو ٹارگٹ کرکے شہید کیا جا چکا ہے، جوان سال ستائیس سالہ امام بارگاہ کے متولی اور ایڈووکیٹ کی ٹارگٹ کلنگ، اداروں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے۔ یوم القدس کے جلوس پر پابندی لگانے والی انتظامیہ جس نے اس جلوس کی پاداش میں ہمارے کارکنان پر پرچے کاٹے، دہشت گردوں کو گرفتار کرنے میں کیوں ناکام ہے۔ قاتل دندناتے پھرتے ہیں، فوج نے شہر کے امن کو بحال کیا تھا، اب دوبارہ فوج ایکشن لے، سول اور صوبائی حکومت سے کوئی امید نہیں ہے، یہ انصاف کے نام پر انصاف کا قتل کر رہے ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree