The Latest

وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے دوسرے تنظیمی دور کے اختتام پر کارکنان اور ملت جعفریہ کے نام پیغام میں مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ الحمد اللہ ایم ڈبلیوایم دستوری طورپر اپنا دوسرا تنظیمی دور کامیابی کے ساتھ مکمل کرچکی ہے، پروردگارکے لطف  اور امام زمان عج کی خصوصی نگاہ کرم سے آج مجلس وحدت مسلمین ملت تشیع پاکستان سمیت دنیا بھر کے مظلوموں اور محروموں  کی مضبوط سیاسی ، فکری اور اجتماعی آوازبن چکی ہے،ایم ڈبلیوایم اللہ کی زمین پر عدل الہیٰ کے قیام اور مظلوموں اور محروموں کے حقوق کی جدوجہد جارہ رکھے گی اور عالمی استکباری قوتوں امریکہ، اسرائیل اور بھارت کے مقابل صف آراءرہے گی، ہم کسی کو اجازت نہیں دیں گےکہ وہ وطن عزیز میں مظلوموں کے حقوق کو تلف کرےاور پاکستان کو سامراجی طاقتوں کی غلامی میں دھکیل دے، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی نظریاتی وجغرافیائی سرحدوں کی محافظ ہےاور اس نے اپنی چھ سالہ تنظیمی جدوجہد میں ثابت کیا کہ وہ پاکستان کے مظلوموں اور محروموں کی متفقہ آواز ہے، جو اپنے قیام سے لیکر آج تک وطن عزیز کی سلامتی اور خودمختاری کے ساتھ ساتھ شیعہ سنی اتحاد کیلئے اپنی بھرپور توانائیاں بروئے کارلائی۔

انہوں نے کہاکہ قومی و بین الاقوامی سطح پر ایم ڈبلیوایم نے ملت میں موجود مایوسی ، خوف اور ناامیدی کے خاتمے کا جو عہد کیا تھا اس میں خدا نے سرخرو کیا ہے، شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی ؒ کے فکر وفلسفے کی روشنی میں ہم نے جس سفر کا آغاز کیا وہ تیزی سے اپنی منزل کی جانب سے گامزن ہے ، پاکستان میں مکتب اہل بیت ؑ کے تحفظ اور عزاداری سید الشہداءؑ کی بقاءکے لئے ہم ہر محاذ پر ہمیشہ  صف اول میں موجود رہے ،سانحہ عاشورہ  راولپنڈی میں مکتب اہل بیت کا دفاع ہو یا وارثان شہدائے شکار پو راور جیکب آباد کے حقوق کاحصول مجلس وحدت مسلمین ہر لمحہ میدان عمل میں نبردآزمارہی ہے، سانحہ راولپنڈی کے نتیجے میں عزاداری مظلوم کربلا ؑ کے مقابل آنے والے تمام تکفیری سیاسی ومذہبی عناصر کا میڈیا اور سیاسی میدان میں ڈٹ کر مقابلہ کیااور جلوس عزاءکے روٹ کی تبدیلی پر حکومتی دبائوکے مقابل آہنی دیوار ثابت ہوئے، سانحہ راولپنڈی میں گرفتار بے گناہ عزاداروں کی رہائی کے لئے شب وروز کوشاں رہے  ، جس واقعے میں ریاست خود مکتب تشیع کے مقابل مدعی ہو اس میں ہم نے کروڑوں روپے دیکر اسیران کو رہا کروایا، سانحہ کوئٹہ،کوہستان، بابوسراور چلاس سمیت ملک بھر میں ہو نے والی تشیع کی نسل کشی پر ہم نے آبرومندانہ احتجاجی اقدامات اٹھائے جس کی بدولت سنگین حالات میں قوم کو آزمائشوں سے نکالا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین سیاسی میدان میں کسی صورت غیر حاضر نہیں رہی  قومی انتخابات ہوں، بلدیاتی انتخابات یا گلگت بلتستان اسمبلی کے الیکشن مجلس وحدت مسلمین نے ہر میدان میں اپنا قومی نقش ورول اپنے شہید قائد کی امنگوں کے مطابق پیش کیا،الحمد اللہ آج مکتب کے غیور فرزند بلوچستان اور گلگت بلتستان کے ایوان میں مظلوموں اور محروموں کے حقوق کا تحفظ کرنے کیلئے موجود ہیں ، مجلس وحدت مسلمین نے اپنی تاسیس کے وقت اعلان کیا تھا کہ ہم ملت کی خدمت کے لئے ادارہ سازی پر توجہ دیں گے الحمد اللہ آج مجلس فلاحی میدان میں خیرالعمل فائونڈیشن کے نام کے ایک مستقل ادارہ قائم کرچکی ہے جس کے تحت ملک کےطول وعرض میں درجنوں مساجد، امام بارگاہیں  ، اسکول، ڈسپنسریز، فراہمی آب کے منصوبہ جات اور ہائوسنگ پروجیکٹس پایہ تکمیل کو پہنچ چکے ہیں ، ملک بھرمیں تبلیغی اور تربیتی نیٹ ورک کی تشکیل جاری ہے، ذرائع ابلاغ کے میدان میں آج قومی سطح پر ایم ڈبلیوایم اپنا ایک موثر مقام رکھتی ہےجو کہ ملت جعفریہ کے موقف کی ترویج واشاعت اور حقوق کے تحفظ  میں شب وروزکوشاں ہے۔

انہوں نے مجلس وحدت مسلمین کے کارکنان کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ الہیٰ جماعت میں کام کرنے کیلئے افراد کو معنوی طور پر مضبوط ہو نا ضروری ہے، کارکنان اپنی انفرادی عبادات اور ریاضت پر خصوصی توجہ دیں ، قرآن فہمی اور مناجات سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کریں، خدا کا وعدہ ہے کہ اس نے ظالموں کے مقابل مظلوموں اور مستضعفین  کو اس  زمین کا وارث قرار دینا ہے پس ہمیں اپنے آپ کو خد اکے زمین کی وراثت کا سنگین بوجھ اٹھانے کے قابل بننا ہے۔

وحدت نیوز (جعفرآباد) مجلس وحدت مسلمین ضلع جعفرآباد اورمدرسہ خاتم النبیین ﷺکے زیر اہتمام ایک روزہ دین شناسی ورکشاپ منعقد ہوئی ۔ورکشاپ کے شرکاء سے برادر حسن رضا غدیری نے احکام کے موضوع پرجبکہ آغا سیف علی حیدری نے عقائد کے موضوع پر درس دیا ۔اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے حالات حاظرہ کے عنوان سے خطاب کیا ۔

در ایں اثناء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ دھشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی بجائے زائرین مشہد مقدس و کربلا معلیٰ کو بلا جواز تنگ کیا جارہا ہے۔ دھشت گردی کا خاتمہ کرکے زائرین کی رفت و آمد کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔ زائرین کے قافلے میں خواتین اور معصوم بچے بھی شامل ہوتے ہیں، مگر انہیں جگہ جگہ پر مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ طویل عرصہ گزر جانے کے با وجود زائرین آج بھی شدید مشکلات کا شکار ہیں ،قلعہ نما، جیل خانہ میں کئی روز تک تفتان بارڈر پر زائرین کو روکا جاتا ہے ، اگر یہاں زائرین کو روکنا ہی ہے تو حکومت زائرین کی سہولت کا انتظام کرے۔ مختلف لوگ زائرین کوگاڑی کرایوں سمیت مختلف بہانوں سے لوٹتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقامات مقدسات کے زائرین پر بلا جواز الزامات لگانے والے خدا کا خوف کریں ۔مذہبی تعصب کی عینک اتار کر زائرین کے مقدس سفر کی اہمیت کو سمجھیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے مسلسل اعلانات کے باوجود زائرین کے مسائل حل نہیں ہوئے۔فیری سروس کے وعدے پر بھی تا حال عمل در آمد نہیں ہوسکاْ۔
انہوں نے شامی افواج کے ہاتھوں تدمر شہر کی آزادی کو اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ تکفیری لشکر اپنی تمام تر ظلم و بربریت کے باوجود شکست و ریخت سے دوچار ہے، جبکہ اس وقت عالمی سطح پر سامراج اور اینٹی سامراج دو الائنس بر سر پیکار ہیں۔ سامراجی ایما پر دنیا کے اسی ممالک سے جمع کیا گیا تکفیری لشکر رو بہ زوال ہے۔

وحدت نیوز (دمشق) جشن میلاد حضرت فاطمہ الزہرا کی مناسبت سے حوزہ امام محمد باقردمشق (شام) میں فارغ التحصیل طلباء میں اسناد کی تقسیم کے لئے پروگرام کا انعقاد۔ جس میں ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے سیکرٹری امور خارجہ اور حوزہ امام باقرؑ کے مدیر علامہ ڈاکٹر سید شفقت شیرازی نے شرکت اور خطاب کیا۔ کانفرنس کا انعقاد حرم مطہر حضرت سیدہ زینب سلام اللہ علیہھا میں موجود کانفرنس ہال میں کیا گیا۔ جس میں طلباء کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ سربراہ امورخارجہ کے علاوہ مدرسہ آیت اللہ فاضل لنکرانی کے مدیر علامہ سید طاہر المو سوی نے بھی شرکت کی۔

8وحدت نیوز(آرٹیکل)اپریل سنہ 1980کو عراق کے سابق ڈکٹیٹر صدام کے کارندوں نے عظیم فلسفی اور عالم دین آیت اللہ سید محمد باقر الصدر اور ان کی ہمشیرہ بنت الہدیٰ کو جیل میں اذیتیں دینے کے بعد شہید کردیا۔

آیت اللہ سید محمد باقر الصدر سنہ 1934 میں عراق کے شہر کاظمین میں آقائی سید حیدر الصدر کے گھر پیدا ہوئے ۔انہوں نے ابتدائی دینی تعلیم اپنے شہر میں ہی حاصل کی اس کے بعد وہ اعلیٰ دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے نجف اشرف چلے گئے ۔

ابھی ان کی عمر بیس سال بھی نہیں ہوئی تھی کہ وہ درجۂ اجتہاد پر فائز ہوگئے ۔انہوں نے صرف بائیس سال کی عمر میں اپنی پہلی کتاب غایت الفکر فی علم الاصول الفقہ تحریر کی۔اس کے بعد انہوں نے دو معرکۃ الآرا کتابیں فلسفتنا اور اقتصادنا تحریر کیں جنہوں نے علمی حلقوں میں تہلکہ مچادیا۔وہ دین کو سیاست سے جدا نہیں سمجھتے تھے اور علمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ سیاسی سرگرمیوں میں بھی بھر پور حصہ لیتے تھے اسی بنا پر بعث پارٹی والے ان کے وجود کو اپنے لئے خطرہ سمجھتے تھے ۔آیت اللہ باقر الصدر نے امام خمینی ؒ کی قیادت میں رونما ہونے والے اسلامی انقلاب کی حمایت میں نہ صرف اہم کردار ادا کیا بلکہ آپ امام خمینی سے اپنی محبت کے اظہاراور انقلاب اسلامی کی ھمایت کے پیش نظر فرماتے تھے ۔

’’امام خمینی کی ذات میں اسطرح ضم ہوجاؤ جسطرح وہ اسلام میں ضم ہوگئے ہیں‘‘شہید باقر الصد رکی انقلاب اسلامی کی حمایت سابق ڈکٹیٹر حکومت کے لئے انتہائی ناگوار امر تھا۔

عراق میں اسلام مخالف قوتوں کے خلاف اور بالخصوس بعث پارٹی کی اسلام دشمن کاروائیوں کو روکنے کے لئے آیت اللہ باقر الصدر نے مہدی حکیم کے ساتھ مل کر حزب الدعوۃ پارٹی کی بنیاد رکھی ۔یہ وہ موقع تھا کہ پورے عراق میں نوجوانوں اور عوام کی بڑی تعداد اسلام کے پرچم تلے جمع ہونا شروع ہو گئی تھی اوراسلام دشمن بعث پارٹی کے خلاف آواز بلند ہوئی۔اسی کے نتیجہ میں بعث پارٹی کو خطرہ محسوس ہوا تو بعث پارٹی کے کارندوں نے انہیں اور ان کی عالمہ بہن سیدہ آمنہ بنت الہدای کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا اور ان پر تشدد اور ظلم و ستم کی انتہا کردی۔آخر کار یہ دونوں بہن بھائی 8 اپریل سنہ 1980کو عراق کی بعثی حکومت کی جیل میں تشدد اور ظلم و ستم کے باعث درجۂ شہادت پر فائز ہوگئے اور صدامی فوجیوں نے دونوں کو رات کی تاریکی میں ایک گمنام مقام پر دفنا دیا ۔صدام ملعون کے دور کے ایک سیکورٹی آفیسر کی جانب سے بتائی جانے والی تفصیلات کے مطابق آیت اللہ باقر الصدر اور ان کی بہن آمنہ بنت الہدیٰ کو کس طرح شہید کیا گیا،سیکورٹی آفیسر کے مطابق وہ لوگ شہید باقر الصدر اور ان کی بہن کو بغداد کے نیشنل سیکورٹی سینٹر میں لے کر آئے اور ان کے ہاتھ پاؤں کو بھاری زنجیروں سے جکڑ دیا گیا۔کچھ دیر میں عراق کا سابق صدر صدا م ملعون پہنچا اور اس نے شہید آیت اللہ باقر الصدر سے پوچھا 146146کیا تم عراق میں حکومت بنانا چاہتے ہو145145؟اور اس کے ساتھ ہی صدام نے ان کے چہرے اور جسم پر لوہے کی ایک راڈ سے تشدد کرنا شروع کر دیا۔

اس کے بعد آیت اللہ سید باقر الصدر نے صدام کو جواب دیا کہ میں حکومت کو تمہارے لئے چھوڑرہا ہوں لیکن تم ایران میں آنے والے اسلامی انقلاب کی برکتوں کو نہیں روک سکوگے ،اس پر صدا م کوغصہ آیا اور اس نے اپنے گارڈزکو کہا کہ ان پر تشدد کرو۔صدام ملعون نے کہا کہ سیدہ آمنہ بنت الہدی ٰ کو لایا جائے جو کہ قید میں تھیں اور دوسرے کمرے میں ان کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا تھا ،جب شہید باقر الصدر کی شہید ہ بہن آمنہ بنت الہدیٰ کو لایا گیا تو ان کی حالت انتہائی خراب تھی ،جس پر شہید آیت اللہ باقر الصدر غصے میں آئے اور انہوں نے صدام سے کہا۔اگر تم انسان ہو تو انسان کی طرح پیش آؤ۔اس کے بعد صدام نے لوہے کی راڈ سے شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔۔۔۔۔۔۔۔اس پر سید باقر الصدر شدید غصے کی حالت میں صدام سے بولے کہ اگر تم مرد ہو تو آؤ مجھ سے مردوں کی طرح لڑو اور میری بہن کو جانے دو۔اس کے بعد صدا م نے اپنی پستول نکال کر سید باقر الصد ر اور ان کی بہن آمنہ بنت الہدیٰ کوگولی کا نشانہ بنایا جس کے بعد وہ شہید ہو گئے ،اور صدام ملعون وہاں سے چلا گیا،عراق میں صدام کی ڈکٹیٹر حکومت کے خاتمے کے بعد شہید آیت اللہ باقرالصدر کی قبر کا پتہ چلا اور گمنامی میں دفنائے جانے والی اس عظیم ہستی کی قبر پر ان کے عقیدت مندوں کا ہجوم رہتا ہے ۔

َََآیت اللہ سید باقر الصدر کے آثار و تالیفات۔
شھید صدر نے مختلف موضوعات پر متعدد علمی کتابیں تالیف کی ہیں متعدد موضوعات پر آپ کی قلم فرسائی سے یہ اندازہ ھوتا ھے کہ آپ مختلف سماجی، دینی، سیاسی، اقتصادی اور فلسفی میدانوں میں وسیع النظر اور صاحب رائے تھے ۔ آپ نے ان تمام موضوعات پر گرانقدر کتابیں تالیف کی ھیں کہ جن میں درج ذیل کی طرف اشارہ کیا جاتا ھے ۔

۱ ۔ اقتصادنا ۔(یعنی ہماری اسلامی معاشیات جس میں انہوں نے واضح کر دیا کہ اسلام کا اپنا ایک معاشی نظام ہے جو دنیا کے مادی نظاموں سوشلزم،سرمایہ دارانہ نظاموں اور کمیونزم سے لاکھوں درجہ بہتر اور قابل عمل ہے ۔)
۲ ۔ الاسس المنطقیۃ للاستقراء(یہ کتاب متعدد مرتبہ چھپنے کے علاوہ فارسی میں ترجمہ ھو چکی ھے جس کا فارسی نام " مبانی منطقی استقراء
" ھے اور مترجم جناب سید احمد فھری ھیں)
۳ ۔ الاسلام یقود الحیۃ( اس مجموعہ کے کل چھ جزء ھیں جو سن ۱۳۹۹ھ میں ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کی مناسبت سے ایران میں چھپ چکی ھیاس کے چھ جز ہیں۔)
۴ ۔ البنک اللاربوی فی الاسلام،۵ ۔ بحوث فی شرح العروۃ الوثقی
۶ ۔ بحوث حول المھدی عج (یہ کتاب متعدد بار چھپ چکی ھے اور فارسی میں بھی ترجمہ ھو چکی ھے پھلے یہ کتاب سید محمد صدر کی کتاب " تاریخ الغیبۃ الصغریٰ " کے اوپر مقدمہ کی حیثیت سے تحریر کی گئی لیکن بعد میں مستقل طور کتاب کی شکل میں طبع ھوئی اس کے فارسی ترجمہ کا نام " امام مھدی حماسہ ای از نور " ھے ۔)
۷ ۔ بحث حول الولایۃ ۔
۸ ۔ بلغۃ الراغبین آیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد رضا آل یاسین کے رسالہ عملیہ پر شھید صدر کا تعلیقہ
۹ ۔ دروس فی علم الاصول، یہ کتاب تین مرحلہ میں " حلقات " کے نام سے لکھی گئی ھے جس کا حلقہ سوم دو حصوں پر مشتمل ھے ۔
۱۰ ۔ فدک فی التاریخ اس کتاب میں صدر اسلام کے اھم ترین حادثات میں سے ایک واقعہ پر بحث کی گئی ھے جو رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی رحلت کے بعد رونما ھوا ۔ اور آنحضرت کے بعد اسلام کی سیاسی و سماجی نظام کی تشکیل کا تحقیقی جائزہ لیا گیا ھے ۔
۱۱ ۔ فلسفتنا۔ یہ کتاب ان اسلامی فلسفہ کے مباحث پر مشتمل ھے جنھیں دوسرے جدید مادی مکاتب فکر خاص طور سے مارکسیزم کے ساتھ موازنہ کر کے پیش کیا گیا ھے ۔
۱۲ ۔ غایۃ الفکر فی علم الاصول۔
۱۳ ۔ المعالم الجدیدۃ للاصول۔
۱۴ ۔ المدرسۃ الاسلامیۃ۔یہ کتاب دو حصوں میں چھپ چکی ہے ،پہلاحصہ: الانسان المعاصر و المشکلۃ الاجتماعیۃ، دوسرا حصہ: ماذا تعرف عن الاقتصاد الاسلامی ھے۔
۱۵ ۔ منھاج الصالحین،حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ سید محسن الحکیم کے رسالۃ عملیہ پر آپ کا تعلیقہ ھے۔
۱۶ ۔ موجز احکام الحج
آیت اللہ شہید باقر الصدر ایک ایسے مفکر اور اسلام کے رہنما تھے کہ جنہوں نے مسلمانوں کو سکھایا کہ وہ اسلام دشمن پالیسیوں اور اسلام دشمن ثقافت کے سامنے سینہ سپر ہو جائیں۔آیت اللہ باقر الصدر ایک ایسے رہنما تھے کہ جنہوں نے نے نوجوانوں کے دلوں کو اسلام کی محبت سے مالا مال کر دیا۔

شہیدہ سیدہ آمنہ بنت الہدیٰ ؒ
یہ 1979ء کی بات ہے جب بعثی دہشت گردوں نے شہید باقر الصدر ؒ کو نجف اشرف سے گرفتار کر لیا ،اسی وقت ایک باحجاب خاتون حرم امام علی علیہ السلام میں بھاگتے ہوئے داخل ہوئی اور لوگوں سے مخاطب ہو کر کہا،اے لوگو!146146کیوں تم خاموش ہو؟جب کہ تمہارے رہنما کو گرفتار کیا جا چکا ہے ،کیوں تم خاموش ہو؟جب کہ تمہارے مرجع تقلید پر بیہمانہ تشدد کیا جا رہاہے ،باہر نکلو اور احتجاج کرو146146۔شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ ؒ کے ان ملکوتی اور الہیٰ الفاظ کا اثر تھا کہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ گھروں سے نکل آئے اور شہید باقر الصدر ؒ کی گرفتاری کے خلاف احتجاج شروع کر دیا،جس کے سبب صدامیوں نے انھیں اسی دن مجبوراً رہا کر دیا۔اس احتجاج نے صدامی دہشت گردوں کو ایک واضح پیغام دیا کہ لوگ صدام ملعون کی شیطانی حکومت کے خلاف قیام کے لئے تیار ہیں۔عزم وسیرت زینبی کا پرتو سیدہ آمنہ بنت الھدیٰ 1937ء میں قدیمیہ بغداد میں پیدا ہوئیں اپنے گھر کی واحد خاتون تھیں۔شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ نے ابتدائی تعلیم اپنی والدہ سے حاصل کی اور بعد میں باقی تعلیم اپنے عظیم بھائی شہید باقر الصدرؒ ؒ سے حاصل کی تھی۔اپنی اس مختصر زندگی میں عظیم خاتون شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ ؒ نے صدامی دہشت گردوں کے خلاف بلا خوف و خطر عراقی غریب عوام کے بہبود اور تعلیم کی پسماندگی کی دوری اور شعور اسلامی کی بیداری کے لئے فعال ترین کردار ادا کیا ،اپنی زندگی اور فعالیت سے تمام شعبہ ہائے زندگی کو متاثر کیا۔شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ جوآپ ؒ اسلامی دعوہ پارٹی کی خواتین ونگ کی سربراہ تھیں،1966ء میں آپ نے الدعوۃ میگزین کا آغاز کیا تا کہ معاشرے میں شعور کی بیداری کے لئے کام کیا جا سکے ،آپ کی تحریروں نے جو خواتین میں انتہائی مقبول و معروف ہیں معاشرے کی بیداری میں اہم کردار ادا کیا۔1967ء میں آپ نے نجف اشرف ،بغداد اور دیگر مستضعف شیعہ علاقوں میں بچیوں کی تعلیم کے لئے اسکولوں کا جال بچھا دیا تھا تا کہ شیعہ بچیوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا جا سکے ۔آپ نے سینکڑوں کتابیں تحریر کیں جن میں اکثر فکشنل کہانیاں ہیں جو معاشرے کے مسائل اور ان کے حل پر مشتمل ہیں۔آپ کی ایک معروف نظم ’’میں جانتی ہوں‘‘کو جناب ثاقب اکبر نے منظوم اردو ترجمہ کے قالب میں ڈھالا ہے جو نذر قارئین ہے


میں جانتی ہوں۔۔۔
میں جانتی ہوں کہ
حق کا رستہ بڑا کٹھن ہے
مگر میں ان خار زار راہوں کو طے کروں گی
یہ وہ سفر ہے
جو ان گلوں سے سجا نہیں ہے
جو اپنی مہکار ندیوں میں بکھیرتے ہیں
مگر مرا تو یہ فیصلہ ہے
چلوں گی کانٹوں پہ خوں بہے گا
راہِ صداقت پہ اک نیا نقش پا بنے گا۔
میں ان شگوفوں کو جانتی ہوں
پیامِ فصل بہار بن کر
مجاہدوں کا وقار بن کر
ہجومِ گل میں رہیں جو تنہا
میں جانتی ہوں کہ
حق کی نصرت وفا کے خوگر سپاہیوں کے لیے رہی ہے
اگرچہ تھوڑے ہوں وہ سپاہی، وفا کے راہی
میں جانتی ہوں کہ
حق ہمیشہ رہا ہے باقی
ہے جو بھی اس کے خلاف،
بے شک اسے تباہی کا سامنا ہے
اسی لیے تو ہے میرا پیماں
کہ میں تو اسلام پر جیوں گی
رہ حقیقت پہ جان دوں گی
مری رگوں میں لہو ہے جب تک
ہر ایک باطل کا، ہر دغاکا
شدید انکار ہی کروں گی
میں جانتی ہوں کہ حق کا رستہ بڑا کٹھن ہے ۔


تحریر۔۔۔۔(سید تصور حسین نقوی الجوادی)

" را" کے ایجنٹ ہیں کون

وحدت نیوز (آرٹیکل) را کے ایجنٹ کی گرفتاری اور سانحہ لاہور اس وقت یہ سارے واقعات انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔اور ایک واقعہ دوسرے واقعہ سے جوڑے نظر آتے ہیں ،ان سب باتوں میں جو بات حقیقت ہے دشمنان پاکستان کی سر گرمیاں اور وطن عزیز پاکستان کو کمزور اور بدنام کرنے کی سازش ہے۔

سانحہ اقبال پاک لاہور ان لوگوں کے منہ پر طمانچہ ہے جو یہ کہتے تھے کہ پنچاب میں آپریشن کی ضرورت نہیں درحقیقت دہشت گردوں کہ جڑ پنچاب میں موجود ہے جہاں سے ملک بھر میں ان کا نیٹ ورک پھیلا ہوا ہے۔

اس افسوس ناک اور دل خراش سانحہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے معصوم بچوں کے چہرہ اور بکھرے انسانی اعضاء دیکھ کر انسان پریشان ہو جاتا ہے کہ آخر ان نہتے معصوموں نے کیا جرم کیا تھا جس کی ان کو یہ سزا دی گئی ہے؟؟اور یہ درندہ صف انسان نما حیوان کون تھے جنہوں نے اس قیامت کو بر پا کیا؟؟ آخر کیا وجہ ہے کہ دہشت گرد اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب ہو جاتے ہیں؟

حقیقت میں دیکھا جائے تو یہ ہم سب کی نا اہلی ہے عوام کی نااہلی یہ ہے کہ انہوں نے ایسے حکمرانوں کو منتخب کیا جن کو وطن عزیز کی سالمیت سے زیادہ زاتی مفادات کا خیال ہوتا ہے،عوام نے کبھی سیاسی شعور اور آگاہی سے اپنے نمائندوں کو منتخب نہیں کیا اسی لئے ان منتخب شدہ نمائندوں کو عوام کی جان و مال کی فکر نہیں ہوتی اور تمام تر سیکورٹی انتظامات زاتی مفادات کی خاطر ہوتی ہے۔

جب سے را کا آفیسر پکڑا گیا ہے انگنت انکشافات ہوئے ہیں کہ بلوچستان،کراچی سمیت ملک بھر میں بدامنی پھیلانے اور قتل و غارت گری میں را ملوث ہے،جن کا مقصد وطن عزیز پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانا ہے، ہمسایہ ممالک سے تعلوقات کو خراب کرنا ، پاکستان کو اندورونی اور بیرونی طور پر کمزور کرنا اور محب وطن پاکستانیوں کے دلوں میں مایوسی پھیلانا ہے تاکہ پاکستان کی ترقی اور استحکام کو متاثر کیا جا سکے۔اگر ہم حقیقت میں دیکھیں تو دشمنوں کی یہ کوئی پہلی سازش نہیں ہے اور نہ ہی یہ آخری ہے جب سے وطن عزیز پاکستان وجود میں آیا ہے تب سے پاکستان کے خلاف مختلف سازشیں ہوتی رہی ہے اور دشمن کہ تو ہمیشہ سے یہی خواہش رہی ہے کہ کسی نہ کسی طرح سے پاکستان کو غیر مستحکم کیا جائے پاکستان ایک ایٹمی مسلم ملک دنیا کو برداشت نہیں، عالمی طاقتوں کو خصوصا انڈیا اور عالم اسلام کے دشمنوں کو یہ بات ہضم نہیں ہوتی کی پاکستان ترقی کرے اور پاور فل ملک بنے، الحمد اللہ پاکستان اس وقت خطے میں ایک پاور فل ملک ہے جغرافیائی طور پر بھی اور دفاعی طور پر بھی اور تمام اسلامی ممالک کو وطن عزیز کی ایٹمی طاقت پر فخر ہے ۔

را کے ایجنٹ کے لئے ضروری نہیں کی وہ انڈیا سے ہی آیا ہو اور اس کی شناختی کارڈ انڈیا کا ہی ہو، ہر وہ شخص یا ادارہ را کا ایجنٹ ہے جس کو پاکستان کی سلامتی کا خیال نہ ہو وطن عزیز سے محب نہ ہو۔ افسوس کہ کچھ عناصر جن کا تعلق کلعدم جماعتوں اور دہشت گرد گروہوں سے ہے ظاہری طور پر وہ مسلمان بھی ہے اور پاکستانی بھی مگر حقیقت میں یہ لوگ را کے ایجنٹ سے زیادہ خطرناک ہے، را کے ایجنٹ تو ہے ہی ازل سے پاکستان کے دشمن مگر را اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے ایجنٹ کے طور پر کام کرنے والوں سے پاکستان کو زیادہ خطرہ ہے، چاہے وہ سیاسی ہویا مذہبی جس پیٹ فارم پر بھی وطن عزیز پاکستان کی سالمیت اور امن و سلامتی کے خلاف سازش ہوتی ہو وہ را کے ایجنٹ ہے ۔ را کے بھی یہی مقاصد ہوتے ہیں کی پاکستان میں سیاسی،مذہبی ،لسانی ،معاشی اور معاشرتی طور پر افراتفری رہے اور ان دہشت گرد گروہوں کا بھی یہ مقصد ہے کہ پاکستان غیر مستحکم ہوں اور کبھی متحد نہ ہوں۔میں سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ پڑھ رہا تھا جس میں تحریر تھا "جو دین وضو کرتے بلا ضرورت پانی بہانے کی اجازت نہیں دیتا، وہ کسی کا خون بہانے کی اجازت کیسے دے سکتا ہے" حقیقت بھی یہی ہے کہ بم دھماکہ، ٹارگٹ کلنگ ،قتل کا فتوی ان دہشت گردوں کو کس نے دی؟؟ اسلام تو امن و سلامتی کا درس دیتی ہے اسلام تو کبھی کسی بے گناہ کے قتل کا فتوی نہیں دے سکتا،اسلام بچوں،خواتین پر ظلم کا درس تو نہیں دیتا حتاکہ اسلام کسی جانور پر بھی ظلم کرنے کی اجازت نہیں دیتا، اسلام امن و سلامتی اخوت و بھائی چارگی کا درس دیتا ہے مظلم کی حمایت ظالم سے نفرت کا درس دیتا ہے، تو پھر یہ کون لوگ ہے جو کفر کا فتوی دیتے ہیں اور پُر امن جگہ کو قتل گاہ بنادیتا ہے؟ اخر وہ کون لوگ ہے جو بچوں خواتین بزرگ،نسل، مذہب کی تمیز نہیں کرتے اور سب کو بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ میں قتل کردیتے ہیں، حقیقت میں یہ گروہ اسلام اور پاکستان کے دشمن اور را کے ایجنٹ ہیں، قتل و غارت گری کرنے والا اور اس میں معاونت کرنے والا اور اس واقعہ پر خوش ہونے والا تینوں طبقہ اس ظلم میں شریک ہیں ا ور یہ سب کے سب غیر ملکی ایجنڈوں پر کام کرتے ہیں،ظاہری طور پر یہ اسلام کے ٹھیکہدار ہیں حقیقت میں ان کو ٹھیکہ اسلام اور پاکستان دشمن عناصر نے دی ہے۔

لاہور سانحہ کے بعد جنرل راحیل شریف کے حکم پر پنجاب میں آپریشن قابل تعریف ہے ان دہشت گردوں کو ان کے سرپرستوں کو ملک کے جس کونے میں بھی ہوں ان کے خلاف آپریشن شروع کرنا چاہے، پاکستان کے سیکورٹی اداروں سے امید ہے کہ وہ پنچاب آپریشن کے دائرے کو اسلام آباد ، سندھ سمیت ملک کے دوسرے حصوں تک وسیع کریں گے تاکہ جہاں کہی بھی اسلام اور پاکستان دشمن عناصر کے ٹھکانے اور سہولت کار موجود ہوں ان کو ختم کیا جاسکے، زمینی کاروائیوں کے ساتھ ساتھ سیاسی کاروائی بھی ہونی چاہے اور ان دہشت گردوں کو سیاسی یا مذہبی طور پر پشت پناہی کرنے والوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کیا جائے تاکہ وطن عزیز پاکستان کی سیاسی فضاء بھی پاک صاف ہوں،اس کے ساتھ ساتھ حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کے درمیان بھی آگاہی مہم چلائی جائے تاکہ سادہ لوح عوام کو ان دشمنوں کے حربوں کا علم ہو اور وہ ان کے نرغے میں نہ آسکے۔ ہمیں وطن عزیز کے سیکورٹی اداروں پر فخر ہے اور امید بھی ہے کہ وہ وطن عزیز کے دشمنوں کا پردہ چاک کریں گے اور ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیں گے۔


تحریر۔۔۔۔ ناصر رینگچن

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے کونسلرز کربلائی عباس علی ، کربلائی رجب علی اور سید مہدی نے اپنے جاری کردہ بیان میں حکومت کی بے حسی کے باعث اسے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے عہدیداران پورے علمدار روڈ اور ہزارہ ٹاؤن میں گیس کے موجودہ میٹرز کو غیر قانونی طور پر تبدیل کرکے نئے میٹرز لگارہے ہیں، موجودہ میٹروں میں کوئی خرابی نہیں اسکے باوجود بغیر کسی وجہ کے میٹروں کو تبدیل کیا جارہا ہے۔ حلقہ نمبر 10 کے کونسلر کربلائی عباس علی نے کہا کہ موجودہ میٹروں کے تبادلے سے عوام کو نقصان کا سامنا ہوگا، میٹروں کی تبدیلی کا فیصلہ ملک کے دیگر صوبوں میں نامنظور ہو چکی ہے مگر سوئی سدرن گیس کمپنی دیگر صوبوں سے ناکارہ میٹروں کو بلوچستان میں لگا رہے ہیں اور عوام کیلئے مسائل کھڑی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک تو ایس ایس جی سی سردیوں میں ہمیں گیس فراہم نہیں کرتی اور اوپر سے میٹروں کے غیر قانونی تبادلے اور دیگر ایسے عوامل سے ہمیں تنگ کرتے ہیں۔ نئے میٹروں کی رفتار موجودہ میٹروں کی نسبت کئی زیادہ تیز ہیں۔بلوچستان ہائی کورٹ میں میٹروں کے تبادلے کو نامنظور کیا گیا ہے اور ابھی بھی ہائی کورٹ سے گیس میٹروں کے تبادلے پر اسٹے آرڈر ہے، مگر پھر بھی سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔

حلقہ نمبر 12 کے کونسلر کربلائی رجب علی نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ عوام کے نمائندوں کو اپنے اعتماد میں لیتے ہوئے ایسے فیصلے کرے جن سے عوام کو فائدہ پہنچے ،نا کہ ایسے فیصلے جن سے عوام کو پریشانی کا سامنا ہو۔ہم قانون کا احترام کرتے ہیں اور ہمیشہ قانون کی پاسداری کی تلقین کرتے ہیں۔ قانون یہ کہتا ہے کہ کسی بھی شخص یا محکمے کو ہائی کورٹ کے حکم شکنی کا حق نہیں پہنچتا اور ان میٹروں کو تبدیل کیا جا سکتا ہے جن میں کوئی خرابی ہو، جن میٹروں میں کوئی خرابی موجود نہیں ان میٹروں کی تبدیلی ایک غیر قانونی اقدام ہے، حکومت کو عوام لاکھوں روپے ٹیکس کی صورت میں ادا کرتے ہیں اسکے باوجود ہمارے ساتھ ایسی ناانصافی کی جارہی ہے ،انہوں نے کہا کہ ہم نے نئے میٹروں کا جائزہ لینے کیلئے چند گھروں سے اس بارے میں معلومات حاصل کی اور اس بات کا جائزہ لیا کہ نئے میٹرز کام کیسے کرتے ہیں، ایک گھر میں جہاں یہ میٹر لگایا گیا تھا وہاں کے تمام گیس کے آلات بند کر دئیے گئے مگر اسکے باوجود میٹر چل رہے تھے اگر پورا سال ایسا ہوتا رہا تو بغیر گیس استعمال کئے ہمیں ہزاروں روپے ادا کرنے ہونگے۔

حلقہ نمبر 9 کے کونسلرسید مہدی نے کہا کہ حکومت عوام کے ساتھ کھیل رہی ہے، ملک بھر میں کہیں بھی میٹروں کو تبدیل نہیں کیا جا رہا صرف ہمارے علاقے میں عوام کولوٹنے کی سازش کو عملی جامہ پہنایا جا رہا ہے، صوبہ بلوچستان ، ہزارہ قوم اور خصوصاً ہزارہ نشین علاقوں کو تجربہ گاہ بنا دیا گیا ہے اور چوری شدہ گیس کی واجبات کی ریکوری بھی علمدار روڈ اور ہزارہ ٹاؤن سے کے مکینوں سے کی جا رہی ہے جو ہزارہ قوم سے نا انصافی اور امتیازی سلوک کی علامت ہے۔ اگر پورے ملک کے میٹروں کو تبدیل کیا جائے تو ہم بخوشی سو ئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کو میٹروں کی تبدیلی کی اجازت دے دیں گے اور ان کاموں میں خود انکا تعاون کریں گے، اس شرط پر کہ ایس ایس جی سی ہائی کورٹ کی جانب سے اجازت نامہ لے کر آئے اوریہ کام ملک بھر کے تمام علاقوں میں بیک وقت شروع کیا جائے۔ بیان کے آخر میں کہا گیا کہ حکومت سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے افسران کی من مانی اور غیر ضروری اقدامات کا نوٹس لے اور عوام کو تنگ کرنے والے عناصر کے روک تھام کو یقینی بنائے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے انکشافات کے بعد نوازشریف کا وزارت عظمٰی پر فائز رہنا آئین پاکستان کی شدید خلاف ورزی ہے۔پانامہ لیکس کے انکشافات کے بعد میاں نواز شریف مسند اقتدار پر بیٹھنے کا اخلاقی جواز کھو چکے ہیں ، پاکستان کے مفادات اور سالمیت کے تحفظ کے لیے ایمانداری سے ذمہ داریاں ادا کرنے کا حلف اٹھانے والے وزیراعظم کی ایسی بدعنوانی منظر عام پر آ گئی ہے جو ناقابل معافی ہے۔آئس لینڈ کے وزیر اعظم کی طرح حمیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے بصورت دیگر قوم ان کے خلاف متحد ہو کر اپنا فیصلہ سنانے پر مجبور ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف اگر سچے ہیں توقوم کے سامنے وضاحت پیش کرنے کی بجائے پانامہ لیکس کے ذمہ داران کے خلاف عزت ہتک کا مقدمہ عالمی عدالت میں لے کر جائیں۔محض عدالتی کمیشن کی تشکیل سے حقائق پر پردہ نہیں ڈالا جاسکتا۔وزیر اعظم کا یہ کہنا انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ان پر الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ پانامہ لیکس نے صرف پاکستان کے حوالے سے بات نہیں کی بلکہ ایک کروڑ چودہ لاکھ خفیہ دستاویز جاری کی ہیں۔نواز شریف لفظوں کے ہیر پھیر میں خود کو چھپانے کی بے سود کوشش نہ کریں۔حکومت کی معتبر شخصیات کی طرف سے مختلف ممالک میں کاروبارکے نام پر غیر معمولی بدعنوانی پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین سیکنڈل ہے۔ملک کی تمام محب و طن سیاسی و مذہبی جماعتوں کو چاہیے کہ ملکی مفادات کے منافی سرگرمیوں میں مصروف ان حکمرانوں کا مل کر محاسبہ کریں جنہوں نے ملی غیرت کا جنازہ نکال کر رکھ دیا ہے۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی کے سیکرٹری جنرل حسن ہاشمی نے وحدت یوتھ کے ذمہ داران کی تربیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے معیاری تعلیم، بے روزگاری کا خاتمہ اور شعوری تربیت کی اشد ضرورت ہے۔ حکومت شاہانہ سفری سہولیات پر قومی دولت لٹانے کی بجائے اعلی تعلیمی منصوبوں پر پیسہ خرچ کرے تاکہ پاکستان کا مستقبل پڑھے لکھے باشعور اور محفوظ ہاتھوں کو سونپا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد عناصر کے آلہ کار بننے والے افراد اسلامی تعلیمات سے بے بہرہ اور شعوری تقاضوں سے نابلد ہیں۔ اسلام دشمن قوتوں ایسے ہی کم علم لوگوں کے جذبات کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتیں آئی ہیں۔سانحہ لاہور بے گناہ عوام کو دہشتگردی کا نشانہ بنانے والے ملک میں عدم استحکام پھیلا نے کے درپے ہیں سانحہ لاہور کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ایسے حالات میں عوام کی جان و مال ملکی ترقی کیلئے پالیسی مرتب کرنا حکومت ترجیحات کا حصہ ہونا چاہیے انہوں نے شہر قائد میں موجودہ صفائی کے ابتر حالات پر حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ حکومتی عدم توجہی اور بلدیاتی نظام کی مکمل بحالی کے سبب شہر کچرے کا ڈھیر بنتا جا رہا ہے شہر کودرپیش ان درینہ مسائل کے حل کیلئے حکومت سندھ کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات سیدناصرشیرازی نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے ضلع صادق آباد سے بھارتی خفیہ ایجنسی’’را‘‘ کے جاسوس کی گرفتاری سیکیورٹی اداروں کی بڑی کامیابی ہے، اگر پنجاب کو پُرامن اور خوشحال بنانا ہے تو دہشت گردوں اور اُن کے سہولت کاروں کوکیفرکردار تک پہنچانا ہوگا۔ ناصرشیرازی نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے مطالبہ کیا کہ شریف برادران کی فیکٹریوں میں کام کرنے والے بھارتی جاسوسوں کو بے نقاب کیا جائے، بھارتی جاسوسوں جو کھلی چھٹی اور سہولت دینے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔ مسلم لیگ ن کی حکومت ہندوستانی محبت میں گرفتار ہوچکی ہے ، پاکستان میں غربت کی انتہا ہے لیکن ہمارے حکمران بھارتی جاسوسوں کو ملک میں پال رہی ہے، کلبوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد حکومت کی جانب سے خاموشی معنی خیز ہے ، سیکیورٹی اداروں سے اپیل ہے کہ پنجاب سمیت جس جگہ بھی دہشت گرد اور اُن کے سرپرست موجود ہیں اُن کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے اُن کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ بعض ملک دشمن طاقتیں پاک ایران تعلقات کو خراب کرنا چاہتی ہیں، پاکستانی عوام ایران کے ساتھ کسی قسم کی محاذ آرائی کی خواہاں نہیں ہے ۔کچھ طاقتیں ہیں جو ملک کے اندر مخالف فضا سازگار بنانے کی کوشش کررہی ہیں۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا ہے کہ پنجاب اور بالخصوص جنوبی پنجاب میں دہشتگردوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کے آپریشن قابل تحسین ہیں، ملکی حالات کے تناظر میں اس طرز کے آپریشن کی ضرورت بہت پہلے سے تھی تاہم سانحہ لاہور کے بعد پاک فوج کی سرکردگی میں ہونے والے آپریشن میں بڑے بڑے دہشت گردوں کی گرفتاری اس بات کا ثبوت ہیں کہ جنوبی پنجاب دہشت گردوں کی آماجگاہ بن چکا تھا۔ گزشتہ چاردنوں میں سیکیورٹی فورسز نے ملک کے مختلف علاقوں میں کاروائیوں میں ملوث دہشتگردوں کو گرفتار کیا ہے ۔ ہم حکومت اور سیکیورٹی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان دہشتگردوں کے کیسز فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف بھی آپریشن کیاجائے ۔ علامہ اسدی کا مزید کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب میں موجود دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کی تمام جماعتوں نے حمایت کی لیکن مسلم لیگ ن نے ہر دور میں ان دہشتگردوں کو کلین چٹ دی۔ صوبائی وزیر قانون کی جانب سے مسلسل غیرسنجیدہ بیانات ملکی سلامتی اور آپریشن نضرب عضب کے لیے نقصان دہ ہیں۔ پنجاب حکومت دہشتگردوں کے خلاف ہونے والے آپریشن میں روڑے اٹکانے سے بازرہے ۔ ملک اب مزید دہشتگردی کا متحمل نہیں ہے ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree