The Latest

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری سیاسیات ناصرعباس شیرازی نے کہا ہے کہ بحیثیت تشیع اجتماعی فرائض ادا کئے بغیر ہم اپنی ذمہ داری سے عہدہ برا نہیں ہوسکتے۔ ہمارے مکتب کے مطابق حضرت علی علیہ السلام سیاسی و مذہبی دونوں حوالوں سے امام ہیں۔ جب تک تشیع پاکستان کی تمام طاقتیں یکجا نہ ہوں گی، کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکتے۔ ایک تشکل کی صورت میں اکٹھے ہو کر ہی ملت تشیع کی خاطر بہتر انداز میں کام کیا جاسکتا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم قوم کو اکٹھا کرکے سیاسی طاقت بنانا چاہتی ہے۔ ملت کے لئے کئی طرح کے نظریات پیش کئے گئے، ایک یہ ہے کہ ہم اس پورے سسٹم سے قطع تعلق ہو جائیں، اس فکر پر عمل کرکے ہم بدترین حکمرانوں کو خود پر مسلط کرنے کے ذمہ دار ہوں گے، دوسرا یہ ہے کہ ہم مختلف سیاسی پارٹیوں کو ووٹ دیں، جس کا تجربہ ہم نے گذشتہ کئی دہائیوں میں کیا، کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہ نکل سکا۔

ناصر عباس شیرازی کا کہنا تھا کہ کوئٹہ سے لیکر ڈی آئی خان اور پاراچنار کے لوگ بتا سکتے ہیں کہ گذشتہ چھیاسٹھ سال تک ہم ان پارٹیوں میں رہے، یہ ہمیں اپنی جیب کا ووٹ سمجھنے لگیں، قوم کو جائز حق نہ مل سکا۔ اور سیاسی غلام بنا کر رکھ دیا گیا، جس کے اثرات ہماری نسلوں کے اذہان پر منتقل ہوتے چلے گئے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ایک نومولود کو بھی نام کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہم نے شہید قائد کی فکر کو جاری رکھتے ہوئے، قوم کو سیاسی شناخت دی، ایم ڈبلیو ایم پہلا قدم ہے۔ سیاسی پارٹیاں جان چکی ہیں کہ تشیع کے حقوق کی وارث جماعت میدان عمل میں کود چکی ہے۔ ہمیں اب سیاسی جماعتوں کو باور کرانا ہوگا کہ پورے ملک میں پھیلا ہوا مومنین کا ووٹ ملت تشیع کا ووٹ بینک ہے، جس کا ملت تشیع کو فائدہ ہونا چاہیے۔ شہید قائد چاہتے تھے کہ اس پاک وطن کی خارجہ، داخلہ اور دیگر پالیسیز پر تشیع کا کردار موجود ہو۔ اس ملک کی تقدیر کے فیصلے ملت تشیع کی رضا مندی کے ساتھ ہوں۔ وہ ملت جو اپنے ملک میں اپنی شناخت پیدا نہ کرسکے، امام زمانہ (عجل) کی نصرت کی جانب کیسے قدم بڑھائے گی۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی کنونشن کے موقع پر ''جنوبی پنجاب'' کو الگ صوبہ قرار دیدیا، نومنتخب سیکرٹری جنرل نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایم ڈبلیو ایم تنظیمی بنیادوں پر 14 اضلاع پر مشتمل نئے صوبے کا اعلان کرتی ہے۔ جنوبی پنجاب میں ملتان، خانیوال، مظفرگڑھ، ڈیرہ غازیخان، علی پور (تنظیمی بنیادوں پر) راجن پور، لیہ، بھکر، لودھراں، بہاولپور، رحیم یار خان، وہاڑی، بہاولنگر اور میانوالی شامل ہیں۔ نئے صوبے کے تنظیمی سیٹ اپ کے لئے یکم مئی کو مذکورہ اضلاع کا اجلاس ملتان میں ہوگا۔ جس میں ایک سال کے لئے نئے صوبائی سیکرٹری جنرل کا انتخاب کیا جائے گا۔ کارکردگی کی بنیاد پر آئندہ مدت میں اضافہ کیا جائے گا۔ کنونشن میں مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری خصوصی طور پر شرکت کریں گے۔

وحدت نیوز(قم) مجلس وحدت مسلمین قم کی خبر رساں ادارے شفقنا کے چیف ایڈیٹر توقیر عباس کے ساتھ ایک نشست ہوئی۔ نشست کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے کیا گیا، جس کے بعد آفس سیکرٹری مختار مطہری نے نشست کے ایجنڈے کو بیان کیا۔ ایجنڈے کے مطابق ایم ڈبلیو ایم قم کے شعبہ جات کے مسئولین نے اپنے اپنے شعبوں کی فعالیت سے معزز مہمان کو آگاہ کیا۔ اس دوران مسئولین سے اراکین اجلاس خصوصاً مہمان شخصیت نے مختلف سوالات بھی کئے۔ سیکرٹری سیاسیات و ارتباطات عاشق حسین آئی آر اور سیکرٹری فرہنگ و ثقافت منتظر مہدی نے تمام سوالات کے بطریقِ احسن جوابات دیئے، ایم ڈبلیو ایم قم کے مختلف تنظیمی امور اور تعلیمی و اجتماعی سرگرمیوں کے بارے میں اپنی فعالیت کو بھی بیان کیا۔

اس کے بعد شفقنا کے چیف ایڈیٹر توقیر عباس نے وحدتِ اسلامی کی خاطر اسلامی میڈیا اور تنطیموں کے حوالے سے نہایت جامع گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ تمام اسلامی تنظیموں کو باہمی اختلافات ختم کرنے کے لئے آخری حد تک جانا چاہیے اور اسلامی میڈیا کو بھی اس سلسلے میں ذمہ داری کا مظاہر کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ قم المقدس ایک علمی و معنوی مرکز ہے اور پورے عالم اسلام بلکہ عالم بشریت کی نگاہیں، ہدایت و رہبری، فلاح و بہبود، تعلیم و تربیت اور نجات کے لئے اسی سرزمین پر لگی ہوئی ہیں۔ لہذا مختلف شعبوں کے حوالے سے اسلامی ماہرین کی تربیت  اور وحدت و اتحاد کی خاطر یہاں سے بھرپور کام ہونا چاہیے۔ نشست کے آخر میں اجلاس میں ہونے والی گفتگو کا خلاصہ بیان کیا گیا اور دعائے امام زماں ؑ کے ساتھ یہ نشست اختتام پذیر ہوئی۔

وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عارف قنبری،ترجمان الیاس صدیقی،رکن اسمبلی حاجی رضوان علی،قانونی مشیرمحمد عیس ایڈوکیٹ اور مطہر عباس نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت گلگت بلتستان کے آفت زدہ عوام کوکسی قسم کا ریلیف پہنچانے میں ناکام ہوچکی ہے۔علاقے میں قحط کا سماں ہے اور حکومت غائب ہے تمام رابطہ سڑکیں تباہ ہوچکی ہیں صوبائی د ارالحکومت سے تمام علاقوں کا رابطہ منقطع ہوچکا ہے۔ان رہنماؤں نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتہ گزرجانے کے باوجود رابطہ سڑکوں کا بحال نہ ہونا حکومت کی ناقص کارکردگی کا ثبوت ہے علاقے میں دوائیوں کی قلت پیدا ہوچکی اور دور افتادہ علاقوں کے عوام کئی کئی گھنٹے پیدل سفر کرکے مریضوں کو ہسپتال شفٹ کررہے ہیں۔شاہراہ قراقرم کی بندش سے پھنسے ہوئے مسافر وں کو بھی کسی قسم کا ریلیف نہ پہنچ سکا اور مسافر سینکڑوں میل پیدل مسافت طے کرکے گلگت پہنچے ہیں ان حالات میں ریاست اپنی ذمہ داریوں سے جان چھڑاکر غائب ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ رکن صوبائی اسمبلی کیپٹن شفیع کو عوامی حقوق کیلئے آواز بلند کرنے پر قانون کا غلط استعمال کرکے جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیلنا حکومت کی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے۔کیپٹن شفیع سمیت 20 متاثرین کے خلاف انسداد دہشت گردی کے تحت مقدمات قائم کرکے جیل بھیج کر ریاستی دہشت گردی کو فروغ دیا جارہا ہے۔اسمبلی میں عوامی مسائل کی نشاندہی نیز حکومت کی بے حسی اور منفی اقدامات کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو انسداد دہشت گردی کے تحت مقدمات قائم کرنا اور انہیں شیڈول فور میں رکھنا عوامی آواز کو دبانے کی آمرانہ مشق ہے ،اگر کیپٹن شفیع سمیت دیگر متاثرین جنہیں بلا جواز پابند سلاسل کیا گیا ہے کو فوری رہا نہ کیا گیا اور حکومت آمرانہ روش سے باز نہ آئی تو حکومت ہٹاؤ مہم شروع کرنے پر مجبور ہونگے۔
گلگت بلتستان میں حکومت مکمل طور پر ناکام دکھائی دے رہی ہے اور پورے علاقے میں کہیں پر بھی ریلیف کا کام نظر نہیں آرہا ہے اور اگر کہیں پر ریلیف کا کام شروع ہے تو محض ان علاقوں میں ہے جہاں سے نواز لیگ کو ووٹ پڑا ہے۔وزیر اعلیٰ کو چاہئے کہ اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے عہدے سے مستعفی ہوجائیں ،حکومت کے اب تک کے اقدامات سے ایسا لگ رہا ہے کہ شاہراہ قراقرم کے کھلنے میں مزید کئی ہفتے درکار ہیں،پاک آرمی سے اپیل ہے کہ شاہراہ قراقرم کی بحالی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کو یقینی بنائے اور گلگت بلتستان کے محب وطن عوام کو اس مصیبت سے نجات دلائے۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ گلگت بلتستان کا یہ دور افتادہ علاقہ جو انتہائی دشوار گزار پہاڑوں اور گھاٹیوں کے بیچ واقع ہے اور مقامی سطح پر اشیائے خورد نوش کی پیداوار میں خود کفیل نہیں نیزیہ علاقہ ہمیشہ قدرتی آفات کی زد میں ہے ایسے میں حکومت کا گلگت بلتستان کیلئے گندم کی مختص کوٹے بروقت نہ پہنچانا حکومت کی ناقص کارکردگی ہے اور اس وقت جہاز کے ذریعے ایک بوری گندم تقریباً 27000 ہزار روپے میں گلگت پہنچ رہی ہے جو کہ قومی خزانے پر شب خون مارنے کے مترادف ہے۔حکومتی وزراء کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس 27 ہزار گندم کی بوریوں کا ذخیرہ ہے جبکہ عوام آٹے کیلئے ترس رہے ہیں ،مقتدر حلقوں سے اس مجرمانہ غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف قانونی کاروائی کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی پیام وحدت کنونشن کے اختتام پرتنظیمی سال 15-2016میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پراراکین مرکزی کابینہ،  اراکین صوبائی  کابینہ، بہترین اضلاع اور ورکرزمیں اعزازی شیلڈز تقسیم برائے حسن کارکردگی تقسیم کی گئیں، چیئرمین شوریٰ عالی حجتہ الاسلام علامہ صلاح الدین نے مرکزی سیکریٹری سیکریٹری جنر ل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کواعلیٰ کارکردگی پر اعزازی سووینئیرپیش کیا، جب کہ مرکزی کابینہ کے اراکین ناصرشیرازی، علامہ احمد اقبال، علامہ شفقت شیرازی، فضل عباس، نثار فیضی، علامہ اعجاز بہشتی، اقرار حسین ملک، یعقوب حسینی، مہدی عابدی، صوبائی سیکریٹری جنرلز علامہ عبدالخالق اسدی، علامہ مختارامامی، علامہ سبطین حسینی، علامہ مقصودڈومکی، علامہ تصور جوادی، علامہ نیئرعباس ،بہترین اضلاع صوبہ سندھ ضلع ملیر،مٹیاری ، بدین، بہترین اضلاع پنجاب فیصل آباد، لاہور، راولپنڈی، بہترین اضلاع خیبر پختونخواپاراچنار اور بنو، بہترین اضلاع بلوچستان کوئٹہ اور جعفرآباد،بہترین اضلاع آزادکشمیرمظفرآباد اور باغ، علی حسین نقوی ، مظاہر شگری، احسن عباس ،امتیاز کاظمی،شجاعت علی، ابراہیم طاہر، علی احمر ، آصف صفوی، مشرت کاظمی، علامہ اقتدار نقوی، عارف قنبری، علامہ سید علی رضوی، حمید نقوی، ماسٹر خادم کربلائی، مدثرکاظمی،زاہد مہدوی، ناصر حسینی کو اعزازی شیلڈز برائے حسن کارکردگی علامہ راجہ ناصرعباس،علامہ امین شہیدی،  علامہ غلام حر شبیری، علامہ احمد اقبال، علامہ باقر زیدی، علامہ شفقت شیرازی اور علامہ غلام شبیر بخاری نے پیش کیں۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے میڈیا سیل سے جاری کردہ بیان میں ڈویژنل سیکریٹری جنرل عباس علی موسوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں آج تک ہمارا بنیادی مسئلہ یہی ہے کہ ہم معاشرے سے تشدد کا اصول ختم نہیں کرپائے۔ عوام کو بنیادی حقوق سے محروم رکھنا، تشدد کی بدترین صورت ہے۔ تاہم ایک غیر مہذب معاشرے میں انفرادی اور اجتماعی سطح پرتشدد کی بہت سی صورتیں موجود ہوتی ہیں۔ ہم جب جمہوریت کے استحکام کی خواہش کرتے ہیں تو ہمارا مقصد محض ایک انتخابی مشق نہیں ہوتا۔ ہمارا نصب العین تو ایک ایسے معاشرے کا قیام ہے، جہاں تشدد کو ایک اصول کے طور پر رد کیا جائے۔ مسئلہ تشدد کی شدت یا حجم کا نہیں، اصول کا ہے۔ جمہوری معاشرے میں تشدد کا اصول نہیں چل سکتا اور تشدد کے خلاف اجتماعی شعور بیدار کرنے کی ذمہ داری سب سے زیادہ سیاسی اور مذہبی رہنماؤں پر عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے مذید کہاکہ گالی انسانی احترام سے انکار کا اعلان ہے۔ گالی تذلیل اور دھمکی کا ایسا امتزاج ہے، جس سے معاشرے میں تشدد کا اصول جواز پاتا ہے۔ تشدد مہذب معاشرے کو جنگل سے الگ کرنے والی بنیادی لکیر ہے۔ تہذیب دلیل اور مکالمے کا تقاضا کرتی ہے، دوسری طرف جنگل میں اپنا مقصد حاصل کرنے کے لئے تشدد کا سہارا لیا جاتا ہے۔ تشدد کی دھمکی بذات خود تشدد کا آغاز ہے۔ ہمارا ملک ایک تناور درخت ہے۔ اس درخت کو سر سبز رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ اس ملک میں سب کو ایک جیسی عزت اور حقوق ملیں۔ رہنماؤں میں تحمل کی صفت سے قومیں تعمیر ہوتی ہیں۔ گالی اور دھمکی سے نفرت کی جو آگ بھڑکتی ہے اس میں سانجھ کی چادر جل جاتی ہے۔ تشدد کی تازہ مثال ینگ ڈاکٹرز پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حکمران عوامی مسائل سننے اور اُس کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ ہم ینگ ڈاکٹرز پر تشدد کی شدید مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ینگ ڈاکٹرز کے مطالبات کے حل کے لئے فوری اقدامات کرے۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کو ئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری بیان میں کونسلر کربلائی عباس علی نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے عوام کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا، جس کی وجہ سے آج پورا ملک بدامنی اور انتشار کا شکار ہے۔ ملک اربوں ڈالر کا مقروض ہو چکا ہے۔ ملکی ترقی کے راستے میں عوام نہیں حکمرانوں کی نیت اور کردار رکاوٹ ہے۔ یہاں قانون امیر کے لئے الگ ہے اور غریب کے لئے الگ ہے۔ کرپشن اور حکمرانوں کی لوٹ مار نے ملک کے معیشت کو کھو کھلا کردیا ہے۔ بدعنوانی اور کرپشن ملک کی ترقی اور خوشحالی کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹ ہے۔ بدعنوانی سے ناانصافی، غربت اور میرٹ کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں اور مستحق کو اس کا حق نہیں ملتا۔ کرپشن ملک کو کینسر کی طرح متاثر کر رہی ہے، ملک میں تمام خرابیوں کا بنیادی سبب مخلص اور دیانت دار قومی قیادت کا فقدان ہے۔ سیاست دانوں اور حکمرانوں نے کبھی بھی اپنے ذات سے باہر نکل کر ملک و قوم کے مفادات کو فوقیت نہیں دی۔ ان کی تمام سرگرمیاں اقتدار کے حصول اورکرپشن کے ذریعے دولت کمانا ہے۔ اُنھوں نے سیاست کو سماجی خدمت کا ذریعہ بنانے کی بجائے ذاتی مفادات کے حصول کے لئے استعمال کیا اور عوامی مسائل سے لاتعلق رہے۔ یہی وجہ ہے کہ 68 سال گزرنے کے باوجود عوامی مسائل جوں کے توں ہیں۔ عوام جمہوریت میں گڈگورننس دیکھنا چاہتے ہیں۔ مگر المیہ یہ ہے کہ ہمارے حکمران یہ سمجھتے ہیں کہ وہ حکومت میں آنے کے بعد سیاہ وسفید کے مالک ہو گئے ہیں اور وہ کسی کے سامنے جواب دہ نہیں ہیں۔ دہشت گردی کرپشن اور بیڈگورننس کے خاتمے سے لے کر علاقائی سیاست تک ہماری قیادت نے بہترکارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے۔ پاکستان کے عوام یہ سمجھتے ہیں کہ دہشت گردی کے ساتھ ساتھ کرپشن کا خاتمہ ہونا چاہئے کیونکہ کرپشن ختم کئے بغیر نہ جمہوریت مضبوط ہو سکتی ہے اور نہ ہی پاکستان داخلی طور پر مضبوط ہو سکتا ہے

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹری سیاسیات اور ممبر بلوچستان اسمبلی آغا رضا نے کہا ہے کہ نئی نسل کے روشن مستقبل کو یقینی بنانے کیلئے تعلیم کے شعبہ کو اولین ترجیح دینی چاہئے، یہ بات اُنھوں نے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول مومن آباد کوئٹہ میں تقسیم انعامات کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔اُنھوں نے کہا کہ تعلیم پر توجہ دے کر ہی ترقی کی منازل طے کی جاسکتی ہے۔ تعلیم کے بغیر ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ پاکستان میں اس وقت جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ تعلیم ہے۔ اس کے بغیر کسی بھی قسم کی ترقی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ دُنیا میں صرف تعلیم یافتہ ملکوں نے ہی ترقی کی ہے اور جس قوم کو جب شعور آگیا، اُس نے تعلیم پر توجہ دی اور ساری دُنیا پر چھاگئی، لیکن ہماری یہ بد قسمتی رہی ہے کہ ہمارے حکمرانوں کی بدعنوانی اور مال کمانے کی ہوس نے کوئی شعبہ چھوڑا نہیں، سب سے مقدس پیشے تعلیم میں سے بھی رقم ہڑپ کرجاتے ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ یہ اُس ملک کا حال ہے، جہاں تعلیم کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ جہاں حکومتیں سب سے کم رقم تعلیم پر خرچ کرتی ہیں اور ان کے کارندے وہ رقم بھی کھا جاتے ہیں، جودوسرے ممالک انہیں تعلیم کے فروغ کے لئے دیتے ہیں۔ اس ملک کی بد قسمتی اس سے زیادہ اورکیا ہو سکتی ہے کہ جس شعبے میں سب سے زیادہ توجہ کی ضرورت ہے، اُسے سب سے زیادہ نظر اندازکیا جاتا ہے۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ ہم غریب اور مستحق طالباء و طالبات کا حق ان کی دیلیز تک پہنچانے کا عزم رکھتے ہیں۔ مستحق طالب علموں کی ہر ممکن مدد کی جائے گی اور اُنھیں تمام وسائل فراہم کئے جائیں گے۔ اُنھوں نے کہا کہ حکومت تعلیم کے شعبے میں مختص فنڈز میں غیر معمولی اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں میں نظم و ضبط بہتر بنانے، تعلیمی ماحول کے ساتھ تدریس کے عمل کو بامعنی اور مثبت بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔ تقریب میں علاقے کے معتبرین اور لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان میں کونسلررجب علی نے عوام کو قانون کا احترام اور اسکی پاسداری کی تلقین کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون کا احترام ہر خاص و عام پر فرض ہے،اسکی پاسداری ملک کے نظام کو بحال رکھ سکتی ہے اور ان بنائے گئے قوانین پر عملدرآمد سے ہی ہمیں بدنظمی اور دیگر مسائل سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ قانون کی نظر میں سب برابرہے ،یعنی ہم سب کو قانون پر عمل کرنا ہوگا، چاہے کوئی وزیر ہو مشیر ہو یا کوئی عام آدمی، کسی کو قانون شکنی کی اجازت نہیں دے سکتے بلکہ وفاقی اور صوبائی وزراء پر ذمہ داریاں دوسروں کی نسبت زیادہ عائد ہیں۔ وزراء اور اعلیٰ افسران قانون کا احترام کرے تاکہ عوام کو خود بخود قانون کی اہمیت کا احساس ہوجائے، قانون کا احترام ہر شہری اپنے منتخب کردہ نمائندے کو دیکھ کر سیکھ سکتا ہے۔ جب عوام کو اس بات کا احساس ہوگا کہ وزراء بھی قانون شکنی سے گریز کرتے ہیں تو عوام بھی ان باتوں کا خیال رکھیں گے۔

انہوں نے مزید کہ ہمیں آئے روز سینکڑوں مسائل کا سامنا اس لئے کرنا پڑتا ہے کہ عوام پوری طرح قانون کا احترام نہیں کرتے اور یہ سب اسباب بنتے ہیں شہر کے نظم و ضبط کی پامالی کا، اسکی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ عوام شہر کے بیشتر قوانین سے غافل ہے اور انہیں کوئی قانون سکھانے والا ہے ہی نہیں۔بیان میں کہا گیا کہ نظم و ضبط کسی معاشرے کی مہذب ہونے کی دلیل ہے اور اسی سے عوام کے شعور کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، ترقی یافتہ ممالک پر ایک نظر ڈالی جائے تو وہاں کا ہر فرد قانون سمجھتا اور اس پر عمل کرتا ہے اگر ہم اپنا شمار دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں کرانا چاہتے ہیں تو نظم و ضبط کی بحالی پر خصوصی توجہ دینی ہوگی۔ بیان کے آخر میں کہا گیا کہ رکشوں کے کرایوں میں کمی کیلئے قانون بنایا گیا ہے اور ٹھیک اسی طرح اشیائے خورد و نوش کو بھی عوام کیلئے سستے دام تک پہنچانے کیلئے قانون بنایا گیا ہے مگر افسوس کی بات ہے کہ یہ سب قوانین صرف کاغذ کے صفحوں تک ہی محدود ہوکر رہ گئی ہے ان چیزوں پر کوئی عمل نہیں کر رہا اور نہ ہی کوئی اقدام اٹھایا جا رہا ہے۔جو لوگ اپنی ذاتی گاڑیوں پر سفر کرتے ہیں ان کا رکشوں کے کرایوں سے تعلق نہیں، دال چاول کے قیمتوں میں کمی یا اضافے سے شاید اعلیٰ افسران پر کوئی اثر نہ پڑے مگر غریب عوام کو ریلیف پہنچانے کی خاطر ان قوانین پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔

وحدت نیوز (گلگت) ایک منتخب عوامی نمائندے کو حکومت کی عوام دشمن پالیسی کے خلاف آواز اٹھانے پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنااس قانون کا بدترین استعمال ہے۔حکومت اس طرح کے اقدامات سے یہ تاثر دینے کی کوشش کررہی ہے کہ جو بھی حکومت کے خلاف آواز اٹھائے گا اسے عبرت کا نشان بنایا جائیگا۔کیپٹن شفیع اور غریب متاثرین کیخلاف اے ٹی اے کے تحت مقدمہ درج کرکے گرفتار کرنا حکومت کی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے رکن صوبائی اسمبلی کیپٹن محمد شفیع ودیگر بیگناہ لوگوں کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہاہے کہ مسلم لیگی حکومت پک اینڈ چوز کی پالیسی پر گامزن ہے اور حالیہ ڈیزاسٹر میں صرف ان حلقوں کی طرف توجہ دیا جارہا ہے جہاں سے لیگی امیدوار کامیاب ہوچکے ہیں ۔جس حلقے سے لیگی امیدوار شکست کھاچکے ہیں یا جن علاقوں سے انہیں ووٹ نہیں پڑا ہے ان علاقوں کے عوام کو بے آسرا چھوڑا گیا ہے ،حکومت نے مقامی انتظامیہ کو بھی دباؤ میں رکھا ہے اور صرف ان علاقوں میں ٹیموں کو روانہ کیا جارہا ہے جہاں سے نواز لیگ کو ووٹ پڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حالیہ بارشوں سے پورا علاقہ متاثر ہوچکا ہے جبکہ حکومت صرف اپنے حامیوں کی بحالی پر توجہ دے رہی ہے پورا علاقہ تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے،پورا انفراسٹرکچر تباہ ہوچکا اور تمام علاقوں کا صوبائی دارالحکومت سے رابطہ کٹ چکا ہے لیکن حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے جبکہ وزیر اعلیٰ اسلام آباد یاترا میں ہیں۔یہ آمرانہ طرز حکومت گلگت بلتستان میں قطعاً کامیاب نہیں ہوگی اور ظلم و ستم کا یہ سلسلہ جاری رہا اور مقدمات کے ذریعے آواز حق بلند کرنے والوں کی زبان بندی کی کوشش آمرانہ اور بزدلانہ ہے حکومت تنقید کو برداشت کرنے کا مادہ پیدا کرے اگر حکومت نے اپنی یہ روش ترک نہ کی تو حکومت گراؤ مہم چلانے پر مجبور ہونگے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree