The Latest

وحدت نیوز(فیصل آباد) تحریک انصاف، مسلم لیگ ق ، جے یو پی، پاکستان عوامی تحریک اور مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں سے ٹیلی فونک رابطوں کے دوران گفتگو کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس نے حکمران خاندان کی اخلاقی و سیاسی ساکھ ختم کر دی ہے، حکومت مخالف تحریک کی کامیابی کیلئے اپوزیشن جماعتوں کا گرینڈ الائنس ضروری ہے، گو نواز گو قومی نعرہ بن چکا ہے، نواز شریف حکیم زرداری سے سیاسی نسخے لینے لندن گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے با اعتبار اور با اختیار کمیشن بننا چاہیئے، کرپشن کے خاتمے کیلئے بھی ضرب عضب کی ضرورت ہے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے مزید کہا کہ جمہوریت اور اقتدار کو لوٹ مار کا ذریعہ بنانے والے قومی مجرم ہیں، لوٹ کھسوٹ کے نظام پر جمہوریت کا لیبل لگا دیا گیا ہے، پاکستان کی تقدیر کے فیصلے لندن میں ہونا بدقسمتی ہے، حقیقی جمہوریت میں حکمران احتساب سے بالاتر نہیں ہوتے۔

چیئرمین سنی اتحاد کونسل نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ن لیگ کا ساتھ نہ چھوڑا تو پی پی سندھ میں بھی ختم ہو جائے گی، بار بار اقتدار میں آنیوالے سدابہار حکمرانوں نے ملک تباہ کر دیا ہے، حکومت ہٹاؤ تحریک کیلئے اپوزیشن جماعتوں کے باہمی رابطے خوش آئند ہیں، بھارت پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کیخلاف سازشوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاک سرزمین پر را کے نیٹ ورک کے خاتمے کیلئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کرے، پاکستان میں بھارتی مداخلت کو عالمی سطح پر بے نقاب کیا جائے، قوم پانامہ لیکس پر از خود نوٹس کیلئے سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہی ہے، سیاست کو اخلاقیات کے تابع کرنا ہو گا۔ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ پانامہ لیکس قومی خیانت کا معاملہ ہے اس لئے اس کو سرد خانے میں نہیں ڈالنے دیں گے، کرپٹ حکمرانوں سے نجات میں ہی قوم کی بھلائی ہے، خود احتسابی ناگزیر قومی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران خاندان کی مالی بد عنوانیاں بے نقاب ہو چکی ہیں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مرکزی وحدت سیکریٹریٹ کے میڈیا سیل سے جاری پریس ریلیز کےمطابق پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کو تیسری مرتبہ مجلس وحدت مسلمین کا سیکریٹری جنرل منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کرنے اور قومی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کی غرض سے کل وحدت ہائوس اسلام آباد  کا دورہ کریں گے، بعدازاں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکریٹری علامہ ناصر عباس جعفری اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی  کل بروز جمعہ سہ پہر تین بجے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکریٹریٹ مکان نمبر 2A، گلی نمبر 25، F6/2 اسلام آباد میں ایک اہم پریس کانفرنس کریں ۔ تمام پرنٹ والیکٹرونک میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں سے گذارش ہے کہ اس اہم پریس کانفرنس کی کوریج کیلئے بروقت تشریف لائیں۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) مجلس وحدت مسلمین کا ملک گیر سالانہ تنظیمی کنونشن اس اعتبارسے خاصی اہمیت کا حامل رہاکہ تین سال بعدمرکزی سیکرٹری جنرل کی نشست پر انتخاب کا مرحلہ بھی اسی دوران طے کیا جانا تھا۔جماعت کے منشور کے مطابق ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ کو مرکزی سیکرٹری جنرل کہا جاتا ہے۔انتخابی عمل سے قبل مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری اپنی آئینی مدت کے اختتام پر عہدے سے سبکدوش ہو گئے۔علامہ ناصر اس سے قبل دو بار منتخب ہو چکے ہیں۔کنونشن کی آخری نشست میں شیعہ سنی علما کی موجودگی نے باہمی احترام اور رواداری کی پر رشک فضا قائم کی ہوئی تھی۔میڈیا کے دوستوں اور مبصرین کی موجودگی میں رائے شماری کا عمل شروع ہوا۔ ووٹنگ کے اختتام کے بعد شوری عالی کے اراکین جو کہ انتخابی عمل کے نگران بھی تھے نے گنتی شروع کی۔بزرگ عالم دین علامہ شیخ صلاح الدین نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری بھاری اکثریت سے مرکزی سیکرٹری جنرل منتخب ہو گئے ہیں۔اس اعلان پر حاضرین کھڑے ہو کر نومنتخب سیکرٹری جنرل کو بھرپور نعروں کی صورت میں خراج تحسین پیش کیا۔

علامہ ناصر عباس جعفری ایم ڈبلیو ایم کے بانیان میں سے ہیں۔پارہ چنار،گلگت بلتستان، کراچی ،کوئٹہ اور ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردی کے نہ تھمنے والے واقعات پر مذہبی جماعتوں کے سکوت کے ردعمل میں مجلس وحدت مسلمین کا قیام عمل میں آیا۔اس جماعت کے اولین اہداف میں ملکی ترقی و استحکام کے لیے مشترکہ کاوشیں،دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومت کی طرف سے موثر حکمت عملی طے نہ ہونے تک آئینی جدوجہد اور اتحاد بین المسالک کے لیے عملی کوششوں کا آغاز ہے۔علامہ ناصر عباس نے روز اول سے یہ واضح کر رکھا تھا کہ ہم ظالم کے مخالف ہیں چاہے وہ کوئی ہم مذہب ہی کیوں نہ ہو اور مظلوم کے حامی ہیں چاہے وہ کوئی غیر مذہب ہی ہو۔ یہ نعرہ علامہ نا صر عباس کی مقبولیت کا باعث بنا۔مجلس وحدت مسلمین نے مختلف قومی اور عالمی ایشوز پر جوٹھوس موقف اختیار کیا اسے اگر اس وقت حکومت کی طرف سے پذیرائی نہیں بھی ملی تو بھی بعد کے حالات اور وقت نے یہ ثابت کیا کہ اس سیاسی و مذہبی جماعت کی پالیسی قوم و ملک کے حقیقی مفاد میں تھی۔طالبان کے خلاف طاقت کے استعمال سے قبل مجلس وحدت مسلمین کے علاوہ ملک کی تقریباََ تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں طالبان سے مذاکرات کی حامی تھیں ۔ایم ڈبلیو ایم نے واضح طور پر حکومت سے مطالبہ کیا یہ مذموم عناصر پاکستان کے امن و استحکام کے دشمن ہیں۔ان کے ہاتھ ساٹھ ہزار سے زائد پاکستانیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ان کے ساتھ رعایت برتنا اپنوں کے خون کے ساتھ غداری ہو گی۔مذاکرات کا طویل راگ الاپنے کے بعد بھی طالبان کو رام نہ کیا جا سکا تو پھر ان کے خلاف بھرپور آپریشن شروع کیا گیا۔اگر اس آپریشن کی راہ میں مصلحت اور سیاسی دباو اثر انداز نہ ہوتا پاکستان کی بہت ساری قد آور شخصیات اور دیگر افراد دہشت گردی کی بھینٹ نہ چڑھتے۔

اسی طرح یمن اور سعودی عرب کے مختلف تنازعات میں پاکستانی فوج کومدد کی غرض سے بھیجنے کے فیصلے کے خلاف ایم ڈبلیو ایم نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان کی موجودہ داخلی صورتحال اس کی قطعی متحمل نہیں۔ ہماری افواج اس وقت لاتعداداندرونی و بیرونی خطرات سے دوچار ہے۔ہمیں بہت سارے دیگر محاذوں پر دشمن کی سازشوں کا سامنا ہے۔ایسی صورتحال میں پاک فوج کوکسی دوسرے کی لڑائی میں دھکیلنا دانشمندی نہیں۔بعد ازاں ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی اسی موقف کو دہرایا۔وطن کی داخلی صورتحال کی ابتری میں ان قوتوں کا بڑا عمل دخل رہا ہے جو دین کے نام پر تفرقہ پھیلانے میں مصروف ہیں۔یہی قوتیں طے شدہ ایجنڈے کو کامیاب بنانے کے لیے دہشت گردی کی راہ ہموار کرتی ہیں۔مجلس وحدت مسلمین نے ان عناصر کو شکست دینے کے لیے ملک میں شیعہ سنی اتحاد کی عملی بنیاد ڈالی۔دہشت گردی اور حکومت کی غیر منصفانہ پالیسیوں کے خلاف سنی جماعتوں کے ساتھ مل کر جدوجہد کی گئی۔سانحہ ماڈل ٹاون لاہور میں پاکستانی عوامی تحریک کے بے گناہ کارکنوں کی پولیس کے ہاتھوں شہادت پر ایف آئی آرنہ کرنے کے خلاف جب دھرنے کا اعلان ہو تو علامہ ناصر عباس نے مظلوم کی حمایت کی پالیسی کو مقدم رکھا اور علامہ طاہر القادری کے ہم قدم رہے۔ پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے تین ماہ سے زائد عرصے پر محیط طویل ترین دھرنے میں مجلس وحدت مسلمین کی نمائندگی نے شیعہ سنی اتحاد کی ایک انمٹ تاریخ رقم کی۔2013محرم الحرام کے دوران راولپنڈی میں پیش آنے والا سانحہ راجہ بازار میں کچھ شر پسند کی جانب سے پنڈی میں تفرقہ بازی کی آگ لگانے کی کوشش کی گئی۔جسے اس وقت ایم ڈبلیو ایم کی مدبر قیادت نے سنی علما کے ساتھ مل کر ناکام بنا دیا۔

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین حامد رضا نے میڈیا کے ہر فورم پر یہ آوازبلند کی کہ ملت تشیع ایک پر امن قوم ہے۔کچھ منفی عناصر ہمیں آپس میں دست گریبان کرنا چاہتے ہیں۔شیعہ سنی وحدت کے ہتھیار سے راولپنڈی میں بدامنی پیدا کرنے والوں کے عزائم خاک میں ملا دیے گئے۔علامہ ناصر عباس ہر سال ربیع الاول کے موقعہ پر تمام صوبائی و ضلع عہدیدران کو ہدایات جاری کرتے ہیں کہ وہ عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر اپنے اپنے علاقوں میں سٹیج بنوائیں اور نعتیہ مقابلوں کا انعقاد کریں۔گزشتہ سال ماہ ربیع الاول کو مذہبی جوش و ولولے سے منانے کے لیے مجلس وحدت مسلمین کی طرف سے ملک بھر میں تیس سو سے زائد سٹیج سجائے گا۔ شیعہ سنی وحدت کی یہ عمدہ مثال اس سے قبل دیکھنے میں نہیں آئی۔علامہ ناصر عباس نے سہ بارہ سیکرٹری جنرل منتخب ہونے کے بعد خطاب میں پاکستان کی حفاظت کو واجب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس وطن کے باوفا بیٹے ہیں۔ہم اس پر کبھی کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔ قوم و ملت کی سربلندی اور وطن کے استحکام کے لیے میری جدوجہد بلا خوف خطر جاری رہے گی۔کوئی بھی حکمران ہمیں ہمارے اصولی موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹا سکتا۔انہوں نے کہاپاکستان سمیت دنیا بھر میں بلا تخصیص مسلک و مذہب دو گروہ ایک دوسرے کے مقابلے میں صف آرا ہیں۔ایک گروہ مظلومین کا اور دوسرا ظالمین کا۔ہمیں آپ ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ کھڑا دیکھیں گے۔پاکستان کے پاک وجود کو داعش سمیت کسی بھی دہشت گرد طاقت کے نجس وجود سے آلودہ نہیں ہونے دیا جائے گا۔ وطن عزیز کو اس وقت لاتعداد چینلجز کا سامنا ہے۔نفرتیں پھیلا کر قوم کو تقسیم کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے تاکہ پاکستان قوم متحد نہ ہو سکے۔ہمیں اپنے اتحاد و اخوت کے عملی اظہار سے ان ناپاک ارادوں کو خاک میں ملانا ہو گا۔

حکمران عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانے کی بجائے آئے روز گرتی ہوئی لاشوں کے تماش بین بنے ہوئے ہیں۔ ڈاکٹرز، پروفیسرز ،ہونہار طلبہ اور علم کی روشنیاں بکھیرنے والوں سے زندگیاں چھینی جا رہی ہیں۔ہمارے لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ کی جا رہی ہے اور دوسری طرف نیشنل ایکشن پلان کے نام پر ہمارے ہی لوگوں کے خلاف مقدمات بھی درج ہو رہے ہیں۔ قانون انصاف کو طاقت کے زور پر پامال کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد جتنا بڑا مجرم ہے اتنا ہی بڑا مجرم اس کا سہولت کار بھی ہے۔ دونوں ملک کے امن و سکون اور انسانیت کے دشمن ہیں۔وطن عزیز کو امن کا گہوارہ بنانے کے لیے ان مذموم عناصر کے سختی سے کچلنا ہو گا۔عالمی استکباری قوتیں پاکستان کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتیں۔ان کے حلقہ اثر سے آزادی ہی حقیقی آزادی سمجھی جائے گی۔یہ طاقتیں قائد و اقبال کے اسلامی پاکستان کو مسلکی پاکستان کی شکل دینا چاہتے ہیں تاکہ تصادم کی راہ ہموار ہو ۔اس ملک میں بسنے والے سنی ، شیعہ ،عیسائی، ہندو اور دیگر تمام مکاتب فکر کو مذہب و مسلک کی بنیاد سے آزاد ہو کر برابری کے حقوق حاصل ہیں۔ملک میں موجود سیاستدانوں، فوج، بیورکریسی اور عدلیہ سمیت سب کو اپنی اپنی حدود میں رہتے ہوئے قومی ترقی و خوشحالی کے لیے جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔

گلگت بلتستان کے عوام کو ان کے حقوق دے جائیں۔ مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے جہادی گروہوں کو پالنے کی ضرورت نہیں اگر جنگ کرنی ہے تو تو عوام کو آواز دی جائے ۔ملک کے باوفابیٹے ایک آواز پر میدان میں موجود ہوں گے۔پاک ایران مضبوط تعلقات کے سٹریٹجک کونسل تشکیل دی جائے جسے میں دونوں ممالک کے لوگ شامل ہوں تاکہ غلط فہمیوں کو تقویت نہ مل سکے اورمتنازعہ معاملات کا احسن انداز میں حل نکالا جا سکے۔پاک ایران کے مضبوط تعلقات خطے کے استحکام میں بہترین کر دار ادا کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوامی حقوق کے حصول کے لیے آئینی جدوجہد جاری رہے گی۔جو لوگ ریاست میں مسلح جدوجہد کے قائل ہیں وہ غدار ہیں۔مقاصد کے حصول کے لیے آئین و قانون کی پابندی ہمارا طرہ امتیا ز رہا ہے۔پاکستان میں مہذب احتجاج کی روایت ہم نے ڈالی ہے۔پانامہ لیکس کے منظر عام پر آنے کے بعد یہ حقیقت آشکار ہو چکی ہے کہ حکمران صرف کرپٹ ہی نہیں بلکہ اخلاقی قدروں سے بھی عاری ہیں۔ہم اس کرپشن کے خلاف پورے عزم اور نئے ولولے سے آگے بڑھیں گے۔


تحریر۔۔۔۔۔سید نادِعلی کاظمی

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مختار امامی وحدت ہاوس سولجر بازار میں صوبائی کابینہ اور ڈسٹرکٹ کے عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مختار امامی نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے کمیشن اتفاق رائے سے بننا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک غریب اور حکمران امیر ہو گئے ہیں، منی لانڈرنگ کے مجرموں کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں رہا، شرپسند حکمرانوں نے ملک کو دنیا بھر میں بدنام کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے بارے میں دوٹوک پالیسی بنانے کی ضرورت ہے اس موقع پر ان کے ہمراہ صوبائی رہنما عالم کربلائی ،حیدر زیدی ،آصف صفوی ،شفقت لانگا ،اور ناصر حسینی بھی موجود تھے۔

 علامہ مختار امامی نے مزید کہا کہ کرپشن اور سیاست کے گٹھ جوڑ نے ملک کو تباہ کر دیا ہے، ان بدعنوان اور کرپٹ سیاست دانوں کیلئے اب سیاست میں کوئی جگہ نہیں، عوام ان کے اصلی چہرے پہچانیں اور آئندہ عام انتخابات میں انہیں ناک آؤٹ کر دیں تاکہ ان لٹیروں سے ملکی دولت بچائی جا سکے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا کہ جب تک دہشت گردی اور کرپشن کا مکمل خاتمہ نہیں ہوجاتا تب تک اس ملک میں امن اور استحکام ممکن نہیں۔یہ وہ ناسور ہیں جنہیں نے ملک کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں۔دہشت گردی کے خلاف آپریشن کی راہ میں کسی دباو یا مصلحت کو رکاوٹ نہ بننے دیا جائے۔ملک دشمن نادیدہ طاقتیں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کو اپنے مخصوص مقاصد کے حصول میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتے ہیں اورمنفی پروپیگنڈے کے ذریعے اس کی ڈائریکشن بدلنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔پاکستان کی ملت تشیع روز اول سے دہشت گردوں کو سرکوبی کے لیے آواز بلند کر رہی ہے۔ ملت تشیع کے خلاف منفی پروپیگنڈے دہشت گردوں کے سہولت کاروں کی بے سود کوشش ثابت ہو گی۔اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں سے انتہا پسندی کے خلاف ہمارے موقف کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کا خاتمہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک کرپٹ لوگوں کا ایوان اقتدار پر قبضہ ہے۔ملک کو بچانے کے لیے ریاست کو ان لٹیروں سے آزاد کرنا ہو گا جو ایک طرف ملک میں سرمایہ کاری کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پر کشش مواقعوں کا اعلان کرتے ہیں اور دوسری طرف قومی خزانے کو دوسرے ممالک منتقل کر کے غیر قانونی خفیہ کمپنیاں کھول رکھی ہیں۔یہ منافقانہ طرز عمل ملک کی تباہی کا باعث بنا ہوا ہے۔تمام مذہبی و سیاسی محب وطن جماعتوں کو چاہیے کہ وہ پانامہ لیکس کے ان گھناونے کرداروں کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل طے کریں۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا سالانہ پیام وحدت کنونشن اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ کنونشن کے دوسرے روز صوبائی شوریٰ کے اجلاس اور کارکردگی رپورٹ نشست سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہاہے کہ اس وقت ملک دھشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے، جب کہ ملک کو امن و استحکام کی ضرورت ہے۔ ہم تنظیم کو الٰہی اھداف کے حصول کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف سمیت تمام کرپٹ حکمرانوں کے احتساب کا وقت آگیا ہے۔اس دفعہ اگر اسلام آباد میں دھرنا دیا گیا تو کرپٹ حکمرانوں کا اقتدار میں رہنا مشکل ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس سے متعلق تحقیقات کے لئے حکومت اپنی پسند کی متنازعہ کمیشن بنانے سے اجتناب کرے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایسی کمیشن تشکیل دی جائے جس پر پوری قوم اور نمائندہ سیاسی جماعتوں کو اعتماد ہو۔ نواز شریف قوم کو بتائیں کہ غریب قوم کے نمائندے ارب پتی کیسے بن گئے۔
انہوں نے کہا کہ پیام وحدت کنونشن ملک میں اتحاد بین المسلمین اور سامراج مخالف جدوجہد کا مظہر ہوگا، اپنی انقلابی جدوجہد کے باعث مجلس وحدت مسلمین عوام کی امیدوں کا مرکز بن چکی ہے۔ اس موقع پرصوبائی شوریٰ کے اجلاس سے مولانا برکت علی مطہری، عبدالوہاب لغاری نے بھی خطاب کیا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری سیاسیات ناصرعباس شیرازی نے کہا ہے کہ بحیثیت تشیع اجتماعی فرائض ادا کئے بغیر ہم اپنی ذمہ داری سے عہدہ برا نہیں ہوسکتے۔ ہمارے مکتب کے مطابق حضرت علی علیہ السلام سیاسی و مذہبی دونوں حوالوں سے امام ہیں۔ جب تک تشیع پاکستان کی تمام طاقتیں یکجا نہ ہوں گی، کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکتے۔ ایک تشکل کی صورت میں اکٹھے ہو کر ہی ملت تشیع کی خاطر بہتر انداز میں کام کیا جاسکتا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم قوم کو اکٹھا کرکے سیاسی طاقت بنانا چاہتی ہے۔ ملت کے لئے کئی طرح کے نظریات پیش کئے گئے، ایک یہ ہے کہ ہم اس پورے سسٹم سے قطع تعلق ہو جائیں، اس فکر پر عمل کرکے ہم بدترین حکمرانوں کو خود پر مسلط کرنے کے ذمہ دار ہوں گے، دوسرا یہ ہے کہ ہم مختلف سیاسی پارٹیوں کو ووٹ دیں، جس کا تجربہ ہم نے گذشتہ کئی دہائیوں میں کیا، کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہ نکل سکا۔

ناصر عباس شیرازی کا کہنا تھا کہ کوئٹہ سے لیکر ڈی آئی خان اور پاراچنار کے لوگ بتا سکتے ہیں کہ گذشتہ چھیاسٹھ سال تک ہم ان پارٹیوں میں رہے، یہ ہمیں اپنی جیب کا ووٹ سمجھنے لگیں، قوم کو جائز حق نہ مل سکا۔ اور سیاسی غلام بنا کر رکھ دیا گیا، جس کے اثرات ہماری نسلوں کے اذہان پر منتقل ہوتے چلے گئے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ایک نومولود کو بھی نام کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہم نے شہید قائد کی فکر کو جاری رکھتے ہوئے، قوم کو سیاسی شناخت دی، ایم ڈبلیو ایم پہلا قدم ہے۔ سیاسی پارٹیاں جان چکی ہیں کہ تشیع کے حقوق کی وارث جماعت میدان عمل میں کود چکی ہے۔ ہمیں اب سیاسی جماعتوں کو باور کرانا ہوگا کہ پورے ملک میں پھیلا ہوا مومنین کا ووٹ ملت تشیع کا ووٹ بینک ہے، جس کا ملت تشیع کو فائدہ ہونا چاہیے۔ شہید قائد چاہتے تھے کہ اس پاک وطن کی خارجہ، داخلہ اور دیگر پالیسیز پر تشیع کا کردار موجود ہو۔ اس ملک کی تقدیر کے فیصلے ملت تشیع کی رضا مندی کے ساتھ ہوں۔ وہ ملت جو اپنے ملک میں اپنی شناخت پیدا نہ کرسکے، امام زمانہ (عجل) کی نصرت کی جانب کیسے قدم بڑھائے گی۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی کنونشن کے موقع پر ''جنوبی پنجاب'' کو الگ صوبہ قرار دیدیا، نومنتخب سیکرٹری جنرل نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایم ڈبلیو ایم تنظیمی بنیادوں پر 14 اضلاع پر مشتمل نئے صوبے کا اعلان کرتی ہے۔ جنوبی پنجاب میں ملتان، خانیوال، مظفرگڑھ، ڈیرہ غازیخان، علی پور (تنظیمی بنیادوں پر) راجن پور، لیہ، بھکر، لودھراں، بہاولپور، رحیم یار خان، وہاڑی، بہاولنگر اور میانوالی شامل ہیں۔ نئے صوبے کے تنظیمی سیٹ اپ کے لئے یکم مئی کو مذکورہ اضلاع کا اجلاس ملتان میں ہوگا۔ جس میں ایک سال کے لئے نئے صوبائی سیکرٹری جنرل کا انتخاب کیا جائے گا۔ کارکردگی کی بنیاد پر آئندہ مدت میں اضافہ کیا جائے گا۔ کنونشن میں مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری خصوصی طور پر شرکت کریں گے۔

وحدت نیوز(قم) مجلس وحدت مسلمین قم کی خبر رساں ادارے شفقنا کے چیف ایڈیٹر توقیر عباس کے ساتھ ایک نشست ہوئی۔ نشست کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے کیا گیا، جس کے بعد آفس سیکرٹری مختار مطہری نے نشست کے ایجنڈے کو بیان کیا۔ ایجنڈے کے مطابق ایم ڈبلیو ایم قم کے شعبہ جات کے مسئولین نے اپنے اپنے شعبوں کی فعالیت سے معزز مہمان کو آگاہ کیا۔ اس دوران مسئولین سے اراکین اجلاس خصوصاً مہمان شخصیت نے مختلف سوالات بھی کئے۔ سیکرٹری سیاسیات و ارتباطات عاشق حسین آئی آر اور سیکرٹری فرہنگ و ثقافت منتظر مہدی نے تمام سوالات کے بطریقِ احسن جوابات دیئے، ایم ڈبلیو ایم قم کے مختلف تنظیمی امور اور تعلیمی و اجتماعی سرگرمیوں کے بارے میں اپنی فعالیت کو بھی بیان کیا۔

اس کے بعد شفقنا کے چیف ایڈیٹر توقیر عباس نے وحدتِ اسلامی کی خاطر اسلامی میڈیا اور تنطیموں کے حوالے سے نہایت جامع گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ تمام اسلامی تنظیموں کو باہمی اختلافات ختم کرنے کے لئے آخری حد تک جانا چاہیے اور اسلامی میڈیا کو بھی اس سلسلے میں ذمہ داری کا مظاہر کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ قم المقدس ایک علمی و معنوی مرکز ہے اور پورے عالم اسلام بلکہ عالم بشریت کی نگاہیں، ہدایت و رہبری، فلاح و بہبود، تعلیم و تربیت اور نجات کے لئے اسی سرزمین پر لگی ہوئی ہیں۔ لہذا مختلف شعبوں کے حوالے سے اسلامی ماہرین کی تربیت  اور وحدت و اتحاد کی خاطر یہاں سے بھرپور کام ہونا چاہیے۔ نشست کے آخر میں اجلاس میں ہونے والی گفتگو کا خلاصہ بیان کیا گیا اور دعائے امام زماں ؑ کے ساتھ یہ نشست اختتام پذیر ہوئی۔

وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عارف قنبری،ترجمان الیاس صدیقی،رکن اسمبلی حاجی رضوان علی،قانونی مشیرمحمد عیس ایڈوکیٹ اور مطہر عباس نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت گلگت بلتستان کے آفت زدہ عوام کوکسی قسم کا ریلیف پہنچانے میں ناکام ہوچکی ہے۔علاقے میں قحط کا سماں ہے اور حکومت غائب ہے تمام رابطہ سڑکیں تباہ ہوچکی ہیں صوبائی د ارالحکومت سے تمام علاقوں کا رابطہ منقطع ہوچکا ہے۔ان رہنماؤں نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتہ گزرجانے کے باوجود رابطہ سڑکوں کا بحال نہ ہونا حکومت کی ناقص کارکردگی کا ثبوت ہے علاقے میں دوائیوں کی قلت پیدا ہوچکی اور دور افتادہ علاقوں کے عوام کئی کئی گھنٹے پیدل سفر کرکے مریضوں کو ہسپتال شفٹ کررہے ہیں۔شاہراہ قراقرم کی بندش سے پھنسے ہوئے مسافر وں کو بھی کسی قسم کا ریلیف نہ پہنچ سکا اور مسافر سینکڑوں میل پیدل مسافت طے کرکے گلگت پہنچے ہیں ان حالات میں ریاست اپنی ذمہ داریوں سے جان چھڑاکر غائب ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ رکن صوبائی اسمبلی کیپٹن شفیع کو عوامی حقوق کیلئے آواز بلند کرنے پر قانون کا غلط استعمال کرکے جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیلنا حکومت کی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے۔کیپٹن شفیع سمیت 20 متاثرین کے خلاف انسداد دہشت گردی کے تحت مقدمات قائم کرکے جیل بھیج کر ریاستی دہشت گردی کو فروغ دیا جارہا ہے۔اسمبلی میں عوامی مسائل کی نشاندہی نیز حکومت کی بے حسی اور منفی اقدامات کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو انسداد دہشت گردی کے تحت مقدمات قائم کرنا اور انہیں شیڈول فور میں رکھنا عوامی آواز کو دبانے کی آمرانہ مشق ہے ،اگر کیپٹن شفیع سمیت دیگر متاثرین جنہیں بلا جواز پابند سلاسل کیا گیا ہے کو فوری رہا نہ کیا گیا اور حکومت آمرانہ روش سے باز نہ آئی تو حکومت ہٹاؤ مہم شروع کرنے پر مجبور ہونگے۔
گلگت بلتستان میں حکومت مکمل طور پر ناکام دکھائی دے رہی ہے اور پورے علاقے میں کہیں پر بھی ریلیف کا کام نظر نہیں آرہا ہے اور اگر کہیں پر ریلیف کا کام شروع ہے تو محض ان علاقوں میں ہے جہاں سے نواز لیگ کو ووٹ پڑا ہے۔وزیر اعلیٰ کو چاہئے کہ اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے عہدے سے مستعفی ہوجائیں ،حکومت کے اب تک کے اقدامات سے ایسا لگ رہا ہے کہ شاہراہ قراقرم کے کھلنے میں مزید کئی ہفتے درکار ہیں،پاک آرمی سے اپیل ہے کہ شاہراہ قراقرم کی بحالی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کو یقینی بنائے اور گلگت بلتستان کے محب وطن عوام کو اس مصیبت سے نجات دلائے۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ گلگت بلتستان کا یہ دور افتادہ علاقہ جو انتہائی دشوار گزار پہاڑوں اور گھاٹیوں کے بیچ واقع ہے اور مقامی سطح پر اشیائے خورد نوش کی پیداوار میں خود کفیل نہیں نیزیہ علاقہ ہمیشہ قدرتی آفات کی زد میں ہے ایسے میں حکومت کا گلگت بلتستان کیلئے گندم کی مختص کوٹے بروقت نہ پہنچانا حکومت کی ناقص کارکردگی ہے اور اس وقت جہاز کے ذریعے ایک بوری گندم تقریباً 27000 ہزار روپے میں گلگت پہنچ رہی ہے جو کہ قومی خزانے پر شب خون مارنے کے مترادف ہے۔حکومتی وزراء کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس 27 ہزار گندم کی بوریوں کا ذخیرہ ہے جبکہ عوام آٹے کیلئے ترس رہے ہیں ،مقتدر حلقوں سے اس مجرمانہ غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف قانونی کاروائی کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree