The Latest

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے آفس سے جاری ایک بیان میں ایم ڈبلیوایم رہنما پروفیسر فدا علی شگری نے کہاہیکہ سانحہ منیٰ انتہائی افسوسناک سانحہ ہے جسکی ذمہ دار سعودی حکومت ہے یہ دلخراش واقعہ ناقص حکومتی انتظامات کے سبب پیش آیا۔اس افسوسناک سانحے کو پیش آئے دو روز گزرنے کے باوجود اصل حقائق کو چھپانا تشویشناک اور حیرت ناک ہے۔ سانحے کے نتیجے میں پیش آنے والی شہادتوں اور زخمیوں کی تعداد اور تفصیلات کو بغیر کسی توقف کے منظر عام پرلانے کی ضرورت تھی تاکہ پوری ملت اسلامیہ تشویش میں مبتلا نہ ہو۔ ذرائع کے مطابق ہسپتالوں میں موجود زخمیوں تک رسائی بھی پابندی عائد کر کے ناممکن بنا دیا ہے، دوسری طرف بارہ سو کلومیٹر پر محیط مکہ مکرمہ میں گمشدہ ہونے والے حجاج کا کھوج نہ لگا سکنا لاکھوں حرم کے اخراجات پر پلنے والے انتظامی افراد بدترین نااہلی ہے۔ سعودی حکومت نے واضح کر دیا کہ وہ سالوں کے تجربے کے باوجود کم و بیش تیس لاکھ حجاج کی میزبانی کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی۔ اس سانحے کے اندازہ ہوتا ہے کہ سعودی حکومت کھوکھلی ہوچکی ہے اور بہت جلد شہنشاہیت و ماموریت کے برج ز مین بوس ہو جائیں گے اور حکومت ظلم کی جگہ عوام کی حکومت آئے گی۔مجلس وحدت مسلمین کے آفس کے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ سعودی حکومت دنیابھر میں اسلام کو بدنام کرنے والی دہشتگرد جماعتوں کی کمک اور پشت پناہی سے فرصت ملتی تو حجاج کی میزبانی کی فکر ہوتی ۔ اگر یہ اور اس جیسا کوئی واقعہ پاکستان ، عراق یا کسی اور اسلامی ملک میں پیش آتاتو مشرق و مغرب کا میڈیا شور مچاتا اور پوری دنیا واویلا مچاتی چونکہ یہ واقعہ سعودیہ میں پیش آیا ہے اس لیے میڈیا کو سانپ سونگھ گیا ہے۔ ایسا کیا مسئلہ ہے کہ سعودی حکومت نے اس سانحے کو یرغمال بنا رکھا ہے ، ایسا معلوم ہوتا ہے اسلام کے دشمن طاقتیں اس سانحے کو بھی اسلام کے خلاف استعمال کر نا چاہ رہی ہیں جس کے لیے سعودی عرب کی حکومت کو آلہ کار بنایا جا رہا۔ اس سانحے کے بعد پوری ملت کو اسلامیہ کو تشویش میں مبتلا رکھنے کی بجائے اصل حقائق کو سامنے لانا چاہیے۔

وحدت نیوز (بھکر) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماعلامہ اصغر عسکری نے بھکر میں معززین کے ایک وفدسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج یمن، شام ، عراق ،افغانستان اور پاکستان میں مسلمانوں کے قتل عام کے ذمہ دارِ جہاں استعماری طاقتین امریکہ اور اسرائیل ہیں وہاں سب سے بڑا مسئلہ اسلامی ممالک میں نام نہاد اسلامی لیڈرشپ کا منافقانہ رویہ ہے۔

یمن میں ہزاروں لوگوں کا قتل عام ہو رہا ہے۔ داعش شام اور عراق کے اندر لوگوں کو زندہ جلا رہے ہیں ذبحہ کر رہے ہیں مگر امت مسلمہ خاموش تماشائی ہے۔ ظالم کو ظالم کہنے کی جرأت جب تک پیدا نہیں ہو گی۔ عالم اسلام اس طرح دہشت گرد قوتوں کا شکار رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج آل سعود ،ترکیہ اوردیگر عرب ممالک یمن ، شام اور عراق میں نہ صرف دہشت گردوں کی حمایت کر رہے ہیں بلکہ ان کو فنڈز اور اسلحہ بھی فراہم کر رہے ہیں۔ یہ کونسا اسلام ہے؟ کہ مسلمان بھائیوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا جب تک امت مسلمہ ان نام نہاد اسلامی راہنماؤ کے خلاف بغاوت نہیں کریں گے۔ اور صالح قیادت کو سامنے نہیں لائیں گے۔ عالم اسلام اس طرح کے درد ناک سانحات سے گزرتا رہے گا۔ لہذا ہماری سب سے بڑی ذمہ داری لوگوں کے اندر شعور پید ا کرنا ہے کہ منافق و مومن کے درمیان فرق پیدا کر سکیں۔طولِ تاریخ میں منافقین نے سب سے زیادہ اسلام کو نقصان پہنچایا ہے۔

احساس۔۔۔عید کا ایک فراموش شدہ پہلو

وحدت نیوز (آرٹیکل) احساس یعنی ایک نازک سا رشتہ ،ایک ایسی ڈور کہ جو تمام موجودات عالم کو نہایت خوبصورتی سے آپس میں جوڑے ہوئے ہے ۔یہ ایک ایسا رشتہ ہے کہ شائد کوئی اس کی تعریف تو نہ کر پائے مگر اتنا ضرور کہا جا سکتا ہے کہ اگر اس کو دنیا سے اٹھا  لیا جائے تو نظام کائنات درہم برہم ہو کر رہ جائے ،نہ زمین خزائنِ عالم کو اپنے سینے میں سمائے ،نہ آسمان بطور سائباں جلوہ فگن ہو ، نہ ستاروں کی وہ مسکراہٹیں رہیں ، اور نہ ہی سورج کی وہ تپش ،نہ ہی چاند کا وہ حسن باقی ہواور  نہ ہی بلبل نغمہ سرا ہو۔ اگرچہ رشتہ احساس ،ہے تو ریشم کی طرح نرم و نازک  مگر باوجود نزاکت کے عالم ہستی کو اپنے احاطے میں لیے ہوئے ہے ۔فلسفے کی رو سے کائنات میں کل تین طرح کے وجود پائے جاتے ہیں ۔اور ان میں سے ایک کو ممکن الوجود سے تعبیر کیا جاتاہے ۔جبکہ ممکن الوجود ایک ایسا وسیع مفہوم ہے کہ جو کائنات کے تماموجودات (سوائے وجود واجب و ممتنع )سب کو شامل ہے جبکہ کائنات کے تمام موجودات میں سے سب سے اشرف و اعلی موجود حضرت انسان ہے کہ جس کی خلقت پر خود اخداوندمتعال نے ناز کرتے ہوئے کہا ہے کہ  ولقد خلقناالانسان فی احسن تقویم   

اور اسی طرح اگر اس اشرف المخلوخات موجود یعنی انسان کی زندگی سے رشتہ احساس کو نکال دیا جائے تو گویا یہ انسانیت سے زندگی چھیننےکے مترادف ہوگا ۔اسی افضل و اکرم مخلوق (انسان) کی زندگی میں اللہ تعالی نے بے شمار نعمات رکھی ہیں اس قدر  کہ ان کا شمار کرنا ممکن نہیں  ،بزبان قرآن ان تعدو اونعمت اللہ لا تحصوھا

خداوند کی ان نعمات میں سے ایک نعمت،نعمت عید ہے ۔لفظ عید عود مصدر سےہےکہ جس کے معنی بار بار آنے کے ہیں یعنی کسی چیز کا باربا ر آنا ۔عید اصل میں احساس انسانیت ہی کا دوسرا نام ہے خداوند متعال نے اس خاص احساس کو عید کا نام اس لیے دیا تاکہ یہ احساس بار بار انسان کی زندگی میں آئے،اور وہ فرائض و ذمہ داریاں کہ جو غفلت انسانی کی نذر ہو گیں یا پھر جان بوجھ کر انسان نے ان سے منہ موڑلیا ہے۔  ان کو  یاد دلائے ۔عید چاہئے عید فطر ہو یا قربان ہر دو صورت میں انسان کو اس کے فراموش کردہ احساسات  کی یاد دلاتی ہے ۔چاہئے وہ احساس و ذمہ داری فردی ہو یا معاشرتی !

آج کا انسان مادیت میں کچھ اس طرح غرق ہو چکا ہے کہ مال، دولت و شہرت طلبی کی ہوس نے اسے  اپنے بھی بھلا رکھے ہیں ۔لہذا عید کا بار بار انسانی زندگی میں لوٹ کر آنا  ،اسے اپنوں کی یاد  دلاتی  ہے،اس میں ایک نیا احساس پیدا کرتی ہے ۔اپنے  بھلائے ہوئے ہمسائے کا  احساس ، اپنےمحلے کے یتیموں کا احساس ، اپنے اردگرد بہت سارے ضرورت مندوں کا احساس ، اس معصوم بچی کا احساس کہ جو معاشرے کی ایجاد کردہ لعنت جہیز کے نہ ہونے کی وجہ سے گھر بیٹی ہے ۔

غریب کے ان بچوں کا احساس کہ جو رات کو بھوکے پیٹ سو جاتے ہیں ، اپنے اس نادار بھائی کا احساس کہ جس کے گھر عید پہ بھی دال بنتی ہے۔لہذا عید  اپنوں  اور غیروں کو ساتھ لے کر چلنے کا نام ہے ، عید ملک قوم کی فلاح و بہبود  میں اپنا فردی و اجتماعی حصہ ڈالنے کا نام ہے ۔ عید فقط سیر و تفریح کا دن نہیں بلکہ عید وہ دن ہے کہ جس دن ہم  ذلت سے نکل کر عزت کا  راستہ  اختیار کریں ۔ عید کا دن اپنوں ،اپنے وطن، اپنی افواج پاکستان سے قریب ہونے و اپنے دشمن امریکہ ، اسرائیل و  آلسعود فکر کے حامل  طالبان (کہ جو اسلام کےاصلی چہرے  و اسلام ناب محمدیﷺ کو مسخ کرنے کی  کوشش کررہے ہیں )سے بیزاری کا دن ہے ۔ لہذا عید کے دن انسان ترقی و تکامل کی  طرف سفر  شروع کرے نہ کہ اس باعظمت دن خدا کی حدود کو پامال کیا جائے ۔

جیساکہ حضرت علیؑ کا ارشاد گرامی ہے کہ   ( انسان کے لیے ہر وہ دن عید کا دن ہے کہ جس دن وہ نافرمانی خدا سے دور رہے)

لہذا آج انسانی دنیا میں احساس ایک متروک  اور فراموش شدہ مفہوم ہے کہ جسے زندہ کرنے کی ضرورت ہے  تاکہ  معاشرے کی وہ ذمہ داریاں ،ضروریات اور انسانی احساسات کہ جنہیں آج معاشرے نے اپنے قدموں تلے روند دیا ہے  انھیں دوبارہ زندہ کیاجاسکے  اور نتیجتا معاشرے کی  تمام برائیوں کا سدباب ہو سکے۔     المختصر یہ کہ  انسانی  تمدّن میں مرتے ہوئے انسانی جذبات و احساسات کو زندہ کرکے           امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو بطریقِ احسن انجام دیاجاسکتا ہے او دکھاوے کے مصافحے و معانقے  کے بجائے حقیقی طور پر دم توڑتے رشتوں کو پھر سے جوڑا جاسکتاہے۔

 

 


تحریر۔ ساجد علی گوندل
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (لاڑکانہ) ﻣﺠﻠﺲ ﻭﺣﺪﺕ ﻣﺴﻠﻤﯿﻦ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﮯ ﻣﺮﮐﺰﯼ ﺳﯿﮑﺮﯾﭩﺮﯼ امورﺳﯿﺎﺳﯿﺎﺕ  ﻧﺎﺻﺮ ﺷﯿﺮﺍﺯﯼ ، ﻣﻌﺎﻭﻥ ﺳﯿﮑﺮﯾﭩﺮﯼ ﺳﯿﺎﺳﯿﺎﺕ ﻋﻼﻣﻪ ﻣﻘﺼﻮﺩ ﮈﻭﻣﮑﯽ  ، ﺳﯿﮑﺮﯾﭩﺮﯼ امور ﺳﯿﺎﺳﯿﺎﺕ ﺻﻮﺑﻪ ﺳﻨﺪﮪﻋﺒﺪﺍﻟﻠﻪ ﻣﻄﮭﺮﯼ  ﻧﮯ ﻻﮌﮐﺎﻧﻪ ﮐﺎ ﺩﻭﺭﻩ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﻠﺪﯾﺎﺗﯽ ﺍﻧﺘﺨﺎﺑﺎﺕ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﺳﮯ ﭘﺮﯾﺲ ﮐﻠﺐ ﻻﮌﮐﺎﻧﻪ ﻣﯿﮟ ﭘﺮﯾﺲ ﮐﺎﻧﻔﺮﻧﺲ ﮐﯽ . ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﺴﺠﺪ ﺍﺑﻮ ﻃﺎﻟﺐ ﻋﻠﯿﻪ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻣﯿﮟ ﻻﮌﮐﺎﻧﻪ ﮐﯽ ﺿﻠﻌﯽ ﮐﺎﺑﯿﻨﺎ ﮐﮯ ﺍﺭﺍﮐﯿﻦ ﺳﮯ ﺳﯿﺎﺳﯽ ﻭ ﺗﻨﻈﯿﻤﯽ ﺍﻣﻮﺭ ﭘﺮ ﻣﯿﭩﻨﮓ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺗﺒﺎﺩﻟﻪ ﺧﯿﺎﻝ ﮐﯿﺎ . ﻣﯿﭩﻨﮓ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻧﻤﺎﺯ ﻣﻐﺮﺑﯿﻦ ﻋﻼﻣﻪ ﮈﻭﻣﮑﯽ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﯽ ﺍﻗﺘﺪﺍ ﻣﯿﮟ ﺍﺩﺍ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ . ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﺠﻠﺲ ﻭﺣﺪﺕ ﻣﺴﻠﻤﯿﻦ ﺿﻠﻊ ﻻﮌﮐﺎﻧﻪ ﮐﮯ ﺳﯿﮑﺮﯾﭩﺮﯼ ﺗﺤﻔﻆ ﻋﺰﺍﺩﺍﺭﯼ ﺑﺮﺍﺩﺭ ﺳﻠﯿﻢ ﺭﺿﺎ ﺍﺑﮍﻭ ، ﺟﻦ ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﺻﺎﺣﺐ ﮔﺬﺷﺘﻪ ﺩﻧﻮﮞ ﺍﻧﺘﻘﺎﻝ ﮐﺮ ﮔﺌﮯ ﺗﮭﮯ ، ﺳﮯ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺟﮕﻪ ﭘﺮ ﻓﺎﺗﺤﻪ ﺧﻮﺍﻧﯽ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺗﻌﺰﯾﺖ ﭘﯿﺶ ﮐﯽ.

سعودی عرب ۔۔۔تیرے جان نثاربے شمار بے شمار

وحدت نیوز (آرٹیکل) دوسرے لوگوں کو سعودی عرب سے محبت شاید دین کی وجہ سے ہو لیکن میری طرح بہت سارے لوگوں کو سعودی خاندان  سے محبت ان کی  شان و شوکت کی وجہ سے ہے۔ماشاللہ ،کیسے کیسے محل تعمیر کرواتے ہیں،کیسی کیسی بلڈنگیں بنواتے ہیں،کیسا نفیس لباس پہنتے ہیں اور ۔۔۔

ویسے بھی دین کے حوالے سے میری  طرح بہت سارے لوگوں کی معلومات بہت کم ہیں،اتنی کم کہ ہم لوگ  جتنی بھی بحث کر لیں کسی مسلمان کو کا فر ثابت نہیں کرسکتے،کسی مومن کے قتل کا فتویٰ صادر نہیں کرسکتے اور کہیں پر بے گناہوں کے ہجوم میں خود کش دھماکہ کرکے جنّت میں جانے کے خواب نہیں دیکھ سکتے۔

البتہ پتہ نہیں کہ کیوں ، جتنی میرے جیسے لوگوں کی  دینی معلومات کم ہوتی  ہیں اتنی ہی ہماری سعودی عرب  کے شاہزادوں سے محبت  اور عقیدت زیادہ  ہوتی ہے۔اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کچھ  لوگوں نے  ہمارے دماغ میں صرف ایک بات بٹھائی ہوئی ہے کہ دین ،سعودی عرب سے پھیلاہے لہذا وہاں جو کچھ ہورہاہے وہی دین ہے۔

بس یہی بات آج تک میرے جیسے لوگوں کی  گھٹی میں پڑی ہوئی ہے اور ہمیں  سعودی خاندان کی تمام حرکات و سکنات میں اسلام کے علاوہ کچھ اور دکھائی ہی نہیں دیتا۔

جب لوگ سعودی عرب پر اعتراض کرتے ہیں تو میں انہیں کہتا ہوں کہ تمہیں صرف سعودی خاندان کی خامیاں ہی کیوں نظر آتی ہیں ان کی خوبیاں بھی تو بیان کرو۔

 مثلاً:۔ کہنے والے کہتے ہیں کہ آلِ سعود نے جنت البقیع کوبدعت کا مرکز کہہ کر مسمار کروا دیا۔۔۔

میں کہتا ہوں دوستو! آلِ سعود نےجن شاندار سنّتوں کا احیا کیا ہے ان کا بھی تو ذکر کرو،ماشااللہ کیسے کیسے فائیو اور سیون سٹار ہوٹل تعمیر کر کے کی سنّتیں ادا کی گئی ہیں۔[سب ملکر بولو سبحان اللہ]

لوگ کہتے ہیں کہ آلِ سعود  کسی خاندان یا شخصیت کے خصوصی احترام کے قائل نہیں اس لئے مزارِ پیغمبرﷺ کی جالیوں کو چومنے نہیں دیتے۔۔۔

میں کہتا ہوں کہ یہ تو صرف پروپیگنڈہ ہے ابھی اسی سال تو حج کے موقع پر آلِ سعود نے ایک شہزادے کےخصوصی احترام کی خاطر تقریباً پانچ ہزار حاجیوں کو قربان کردیا ہےلیکن پھر بھی ہمارے ہاں کے لوگ ان پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ کسی کےخصوصی احترام کے قائل نہیں ہیں۔[سب ملکر بولو سبحان اللہ]

ہاں! حج سے ایک بات مجھے یاد آئی کہ ان دنوں لوگ حج سے واپس آنا شروع ہوگئے ہیں۔یہ آنے والے بھی سعودی عرب کے خلاف پروپیگنڈہ کررہے ہیں کہ پانچ ہزار حاجیوں کے قتل کا ذمہ دار سعودی عرب ہے۔

میں دیکھ رہاہوں کہ اس وقت سعودی عرب کے جانثار ،حاجیوں  کے مقابلے میں پوری طرح میدان میں اترے ہوئے ہیں۔وہ اپنے لولے لنگڑے  دلائل کے ساتھ سعودی خاندان کا دفاع کررہے ہیں اورمیں بھی  چاہتاہوں کہ میں بھی اس مشکل وقت میں سعودی عرب کے شاہی خاندان کی مدد کروں اور اس طرح میں بھی سعودی عرب کے جانثاروں میں شامل ہوجاوں۔۔۔[سب ملکر بولو سبحان اللہ]

لیکن اب مجھے یہ سمجھ نہیں آرہی کہ میں سعودی خاندان کا جانثار کیسے بنوں؟

کیا حج سے واپس آنے والے حاجیوں کو  سعودی عرب کے خلاف بولنے پرکافرو مشرک قرار دے دوں!؟

کیا شہید ہوجانے  والے کسی حاجی کی روتی ہوئی ماں کو جہادی غنڈوں سے دھمکیاں دلواوں!؟

کیا شاہی شہزادے کے پروٹوکول کی بھینٹ چڑھنے والے کسی شہید کے یتیموں کو ایران کے ایجنٹ کہہ دوں!؟

کیا شہیدوں کی لاشوں کی بے حرمتی کے واقعات کے عینی شاہدوں کو مرتد کہہ کر ان کی گواہیوں کو مسترد کردوں؟

کیا شہید حجّاج  کے فراق میں بین کرنے والی  ماوں ،بہنوں اور بیٹیوں کو طالبانی ڈاکووں کے خود کش حملوں اور کوڑوں سے ڈراوں!؟

کیا اس موضوع کو اٹھانے والے  لکھاریوں،ٹی وی چینلز اور خبارات کو قانون کے شکنجے سے دھمکاوں۔۔۔

لیکن !!!یہ سب کچھ تو سعودی جانثار اس وقت کررہے ہیں۔۔۔اس کے باوجود شہیدوں کا خون چھپنے نہیں پارہا اور مظلوموں کے بین قصرِ شاہی کو ہلا رہے ہیں۔

اگرچہ ہمارے ملک میں سعودی جانثار بے شمار ہیں اور سعودی لابی بہت مضبوط ہے اور ہماری حکومت بھی اگرچہ اپنے سابقہ ریکارڈ کی روشنی میں آلِ سعود کی جان نثار ہی ہے تاہم پھر بھی پاکستانی ہونے کے ناطے ہم اپنی حکومت سے یہ اپیل کرنا اپنا  پیدائشی حق سمجھتے ہیں کہ بیت اللہ کے انتظامات کو او آئی سی کے حوالے کر نے کے لئے ہماری حکومت بھی  مضبوط آواز اٹھائے۔ورنہ یہ بے لگام بادشاہ اور بے عقل شاہزادے اسی طرح اسلامی و انسانی اقدار کو روندتے رہیں گے۔

 


تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صوبائی رہنما حجت الاسلام شیخ احمد علی نوری نے سانحہ منٰی کے دلخراش سانحہ کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں سال مکہ مکرمہ میں کرین گرنے اور منٰی میں بھگڈر مچنے کی وجہ سے اب تک کی رپورٹ کے مطابق تین ہزار سے زائد حجاج زخمی اور جان بحق ہوچکے ہیں اور بہت سارے حجاج اب تک لاپتہ ہیں، ان کی تعداد میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے، چونکہ سعودی حکومت اصل حقائق چھپا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ سانحات سعودی حکومت کے ناقص انتظامات اور سکیورٹی کے فقدان کی وجہ سے رونما ہوئے ہیں۔ انہوں نے ان سانحات میں شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے والے حجاج کا اصل قصوروار سعودی حکومت کو ٹھہرایا۔ انہوں نے بتایا کہ عالم اسلام اور خصوصاً او آئی سی کو ان سانحات پر نوٹس لینے اور آئندہ حج انتظامات کو اپنی تحویل میں لینے کا مطالبہ کیا۔

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے زیراہتمام سانحہ منٰی  میں زخمی ہونے اور گمشدہ افراد کے حق میں محفل دعا کا انعقاد ہوا۔ تفصیلات کے مطابق ایم ڈبلیو ایم بلتستان کے سیاسی سیل میں سانحہ منٰی میں زخمی ہونے والے حجاج بالخصوص ایم ڈبلیو ایم قم کے سربراہ بلتستان کے نامور عالم دین و سخنور حجتہ الاسلام علامہ شیخ غلام محمد اور بلتستان کے معروف عالم دین حجتہ الاسلام شیخ محمد یعقوب بشوی کی صحت و سلامتی کے لیے ایک دعائیہ محفل کا انعقاد ہوا۔ دعا خوانی کی سعادت ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے حاصل کی۔ اس بابرکت تقریب میں ایم ڈبلیو ایم بلتستان ڈویژن کے کابینہ اراکین کے علاوہ کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔ دعائیہ تقریب کے اختتام پر گفتگو کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم بلتستان کے سربراہ علامہ آغا علی رضوی نے کہا کہ دوران حج پے در پے سینکڑوں شہادتوں کا واقعہ پیش آنا تشویشناک ہے اور کرین کے گرنے کے بعد منٰی میں ہونے والے نقصانات سے بہت سارے سوالات جنم لیتے ہیں۔ اس افسوسناک واقعے پر سے پردے اٹھانے کی ضرورت ہے معاملہ اتنا آسان نہیں جتنا بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت کی بدنظمی کی انتہاء ہے کہ تین روز گزرنے کے باوجود زخمی اور شہید ہونے والوں کی فہرست جاری نہیں کر سکی۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویڑن کے میڈیا سیل سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ایم پی اے آغا رضا نے علاقے کے اسکولوں کے مسائل اور کاموں کا جائزہ لینے کیلے اپنے نمائندوں سے تفصیلی گفتگو کی اور انہوں نے اپنے نمائندوں کو اسکولز کے مسائل دیکھنے اورجائزہ لینے کیلئے بھییجا جسکی تفصیل کچھ یوں ہے،کونسلرعباس علی اورسید یوسف سمیت ایک وفد نے گورنمنٹ پرائمری سکول مومن آباد کا دورہ کیا جہاں سکول کے ہیڈ ماسٹر صاحب نے انہیں بتایا کہ اسکول میں ایک پانی کے ٹینکی بنانے، چھت پر جانے کیلئے سیڑھیوں کی تعمیر اور چھت کے اطراف پر باؤنڈری وال کی تعمیر کیا جائے. سکول کے ہیڈ ماسٹر نے وفد اور ٹھیکداروں کیلئے جگہ کی نشاندہی کی. جلد ہی ان کاموں کا آغاز کیا جائے گا. اسکے بعد گورنمٹ سردار اسحاق خان ہائی سکول کا دورہ کیا گیا اور وہاں کے ہیڈ ماسٹر نے اسکول کے اسمبلی اور موٹر سائیکل کھڑی کرنے والی جگہ کیلئے فائبر شیڈ لگوانے کو کہا اسکے علاوہ اسکول کے کاموں میں بچوں کیلئے کینٹین کی مرمت، اسکول کی دیواروں کو ٹائل لگوانا اور چوکی دار کے کمرے کیلئے چھت کی مرمت اور بعض دیگر کام شامل ہے. اسکول ہذا کے ہیڈ ماسٹر نے ایم پی اے آغا رضا صاحب کے کاموں خوش آئند قرار دیا. علاوہ ازیں اہلیہ محلہ فاطمیہ کے بعض گھروں کو پانی کی فراہمی میں دشواریوں کا سامنا ہے اور وہاں پہاڑ کی چوٹی پراس سال ایک واٹر ریزروائر بنایا جائیں گا، تاکہ انکی مشکلیں آسان ہو جائے. وفد نے اس واٹر ریزروائر کے جگہ کا بھی دورہ کیا اور ٹھیکدار حضرات کو ساراکام سمجھا دیا. اور اس بات پر زور دیا گیا کہ ان کاموں کیلئے اہل علاقہ سے ہی مزدور لئے جائے تاکہ علاقے کے بے روزگار مزدوروں کیلئے بھی روزگار کے مواقع فراہم ہو.

وحدت نیوز (تہران) رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خانہ ای نے تاکید کے ساتھ فرمایا ہے کہ سعودی حکام کو چاہئے کہ دوسروں کو ذمہ دار قرار دینے کے بجائے امت مسلمہ اور منی حادثے کے شکار افراد کے لواحقین سے عذرخواہی کریں اور اس المناک واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اس کے تقاضوں کو پورا کریں۔


رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اتوار کی صبح فقہ کے اپنے درس خارج کے آغاز میں منی کے المناک واقعے کی طرف اشارہ کوتے ہوئے فرمایا کہ عالم اسلام کی جانب سے منی کے حادثے کے بارے میں کافی سوالات کئے جا رہے ہیں کہ جن کا اسے جواب چاہئے۔ آپ نے منی کے تلخ حادثے اور عید الضحی کے عزا میں تبدیل ہوجانے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ انسان لمحے بھر کے لئے بھی خود کو اس غم سے الگ نہیں سمجھ سکتا اور یہ غم حالیہ کچھ دنوں کے لئے ہمارے اور تمام مسلمانوں کو دلوں پر بھاری بنا رہے گا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے سعودی حکام کی جانب سے منی کے سانحے کی ذمہ داری قبول نہ کئے جانے اور یہ ذمہ داری دوسروں پر عائد کئے جانے کو نادرست، غیر موثر اور ایک پست اقدام قرار دیا اور فرمایا کہ عالم اسلام کو بہت زیادہ سوالات درپیش ہیں اور منی کے حادثے میں ایک ہزار سے زائد حجاج کی جانوں کا ضیاع، کوئی معمولی بات نہیں ہے، بنابریں عالم اسلام کو چاہئے کہ اس مسئلے پر غور کرے۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ منی کا عظیم المناک واقعہ، فراموش نہیں کیا جاسکتا اور قومیں اس سلسلے میں اپنی سنجیدہ کوششیں جاری رکھیں گی اور سعودی حکام کو چاہئے کہ ‍اپنی ذمہ داری سے بچنے اور کسی اور پر الزام عائد کرنے کے بجائے منی میں رونما ہونے والے سانحے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اس کے تقاضوں کو پورا کریں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے علما کے اعلی سطح وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ منٰی کا شکار ہونے والے پاکستانی عازمین حج کی معلومات حاصل کرنے میں حکومت پاکستان کی وزارت خارجہ اور وزارت مذہبی امور کو مکمل طور پر ناکامی کا سامنا ہے۔اب تک نہ تو شہدا کے مکمل کوائف سامنے لائے جا سکے ہیں اور نہ ہی گمشدہ افراد کی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔جو سینکڑوں خاندانوں کے لیے شدید اضطراب کا باعث ہے۔حکومت پاکستان سعودی عرب میں اپنے حجاج کا مقدمہ لڑنے میں ناکام ہو چکی ہے۔اطلاعات کے مطابق دو سو سے زائد کیمکل شدہ کنٹیرز میں ہزاروں لاشوں کو ڈال کر یہ جواز گھڑا گیا کہ لاشوں سے تعفن اور بیماریاں پھیلنے کا خدشہ تھا۔انہوں نے کہا حجاج کرام کی لاشوں کی اس طرح پامالی انسانیت کی بدترین توہین اور اسلامی تعلیمات کی صریحاََ نفی ہے۔اس پر آواز بلند کرنا کسی مسلک یا نظریات کی بنیاد پر نہیں بلکہ خالصتاََ انسانیت کی بنیاد پر ہے۔ اس پر عالم ااسلام کو خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ ہزاروں قیمتی جانوں کے ضیاع کو محض ایک اتفاقی حادثہ قرار دے کر اس باب کو بند نہیں کیا جا سکتا۔اسلامی ممالک مل کر ایک تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل پر زوردیں جو اس سانحہ کے تمام پہلووں کا جائزہ لے اور ان محرکات سے عالم اسلام کو آگاہ کیا جائے جو اس اندوہ ناک سانحہ کے رونما ہونے کا باعث بنے۔انہوں نے کہا امت مسلمہ کی سربلندی، بقا اور سلامتی اتحاد بین المسلمین میں مضمر ہے۔اسلام دشمن عالمی قوتیں مسلمانوں سے دشمنی میںیکجا ہیں جبکہ امت مسلمہ منتشر اور تنزلی کا شکار ہے۔اہل اسلام کو مسلک و مکتب کے حصار سے نکل کر اسلام کی حقیقی تعلیمات پر گامزن رہنے کی ضرورت ہے۔ نفاق و ناچاکی کو ترک کر کے بھائی چارے اور رواداری کے فروغ کے لیے علما کو اپنا موثر کردار ادا کرنا ہو گا۔دین اسلام علما پر بہت ساری ذمہ داریاں عائد کرتا ہے۔ ہمیں ان ذمہ داریوں کو نیکی نیتی کے ساتھ ادا کرتے ہوئے ملک و قوم اور دین کی خدمت کرنا ہو گی۔انہوں نے کہا کہ علما کو چاہیے کہ وہ دین اسلام کی سربلندی اور وطن عزیز کی ترقی استحکام کو ہر شے پر مقدم رکھیں۔حق کا ساتھ دینے اور باطل کی مخالفت پر اپنی پوری قوت کے ساتھ ڈٹے رہیں یہی درس اسلام بھی ہے اور قومی حمیت کا تقاضہ بھی۔اس وقت دنیا بھر کے مسلمان زوال و بربادی کا شکار ہیں جس کی بنیادی وجہ حق کی خاطر مشترکہ سعی کی ضرورت کو نظر انداز کرنا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree