The Latest

وحدت نیوز (پیرس) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے آرگنائزر برائے یورپ مولاناسید انیس الحسن شیرازی نے ایرانی سفیر جناب ڈاکٹر آہنی کے ہمراہ ایرانی وزیر خارجہ ڈاکٹرجواد ظریف کی پیرس آمد پر ان کا استقبال کیا۔اس موقع پر انہوں نے حالات حاضرہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیرس کا واقع دشمن اسلام کی سوچی سمجھی سازش کے تحت روہنما ہوا جس کو بنیاد بنا کر یورپ کے اندر بسنے والے مسلمانوں کے خلاف ہر ایجنسی ہر ادارے کو ایکٹیو کر دیا گیا ہے اور پوری طاقت اور اختیارات مسلمانوں کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔وہ ملک کہ جس میں مسلمان انتہائی سکون اور دل جمی سے اپنے اور امور کو انجام دیتے تھے اور اپنے روزگار کے ساتھ ساتھ اس ملک کی بھی خدمت کررہے تھے۔اس وقت امریکہ کے 9/11کی طرز پر ایک انتہائی افسوس ناک واقعپیش آیا ہے ۔موجودہ حالات میں مغربی باشندے الجزائر کے رہائشی سخت چیکنگ کے مراحل سے گزرہے ہیں حتیٰ کے مساجد کے بہت سے پروگرام بھی متاثر ہوچکے ہیں ۔جس کی بنیاد پر مسلمانوں کو شدید تحفظات کا شکار کردیا ہے ۔یورپ بالخصوص پیرس کے حالات انتہائی ناگفتہ بہ صورت حال ہے۔یہاں بسنے والے مسلمان بالخصوص شیعہ مومنین شروع ہی سے اس ملک کے قوانین کے سو فیصد پابند ہیں اور سختی سے اس پر عمل پیرا ہیں اور انشاء اللہ ہمیشہ اس ملک کے آئین اور قانون کا احترام کرتے رہیں گے ۔ حکومت وقت کو چاہیے کہ اس جانب توجہ دے اور یہاں بسنے والے مسلمانوں کہ تحفظات کو انتہائی سنجیدہ انداز سے دور کرے تاکہ بے گناہ مسلمان کسی بھی مشکل سے دو چار ہونے سے محفوظ رہ سکیں ۔ہاں البتہ تکفیری اور فسادی لوگوں کی جائے پناہ نہ دنیا کے کسی خطے میں ہے اور نہ ہی اس پر امن سر زمین پر ان کو کسی قسم کی سرگرمی کی اجازت نہ ہونی چاہیے ۔

وحدت نیوز (تہران) قائد انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے یورپ و شمالی امریکہ کے نوجوانوں کے نام ایک پیغام تحریر فرمایاہے جس میں ان کاکہنا ہے کہ فرانس کے حالیہ واقعات اور بعض دیگر مغربی ملکوں میں رونما ہونے والے ایسے ہی واقعات نے مجھے اس نتیجے پر پہنچایا کہ آپ سے براہ راست گفتگو کرنا چاہئے۔ میں آپ نوجوانوں کو اپنا مخاطب قرار دے رہا ہوں، اس وجہ سے نہیں کہ آپ کے والدین کو نظرانداز کر رہا ہوں، بلکہ اس وجہ سے کہ آپ کی سرزمین اور ملت کا مستقبل میں آپ کے ہاتھوں میں دیکھ رہا ہوں، نیز آپ کے دلوں میں حقیقت کو سمجھنے کا تجسس زیادہ متحرک اور زیادہ بیدار پاتا ہوں۔ اس تحریر میں میرا خطاب آپ کے سیاستدانوں اور سرکاری حکام سے نہیں ہے کیونکہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ انہوں نے سیاست کے راستے کو عمدا صداقت و سچائی سے الگ کر دیا ہے۔

 

آپ سے مجھے اسلام کے بارے میں بات کرنی ہے اور خاص طور پر اسلام کی اس تصویر اور شبیہ کے بارے میں جو آپ کے سامنے پیش کی جاتی ہے۔ گزشتہ دو عشرے سے اس طرف یعنی تقریبا سویت یونین کے سقوط کے بعد سے، بہت زیادہ کوششیں ہوئیں کہ اس عظیم دین کو خوفناک دشمن کی حیثیت سے پیش کیا جائے۔ خوف و نفرت کے جذبات بر انگیختہ کرنا اور پھر اس سے فائدہ اٹھانا، بد قسمتی سے مغرب کی سیاسی تاریخ میں بہت پہلے سے چلا آ رہا ہے۔ یہاں گوناگوں خوف و ہراس کے بارے میں بات کرنا مقصود نہیں جس کی تاحال مغربی اقوام کو تلقین کی جاتی رہی ہے۔ آپ خود ہی حالیہ تاریخ کا مختصر ناقدانہ مطالعہ کرکے اس نتیجے پر پہنچ جائیں گے کہ حالیہ تاریخ نگاری میں، دنیا کی دیگر اقوام اور ثقافتوں کے ساتھ مغربی حکومتوں کے غیر صادقانہ اور فریب آمیز برتاؤ کی مذمت کی گئی ہے۔ یورپ اور امریکا کی تاریخ بردہ فروشی سے شرمسار ہے، استعماری دور کے باعث شرمندہ ہے، رنگدار نسلوں اور غیر عیسائیوں پر کئے جانے والے مظالم کے باعث نادم ہے، آپ کے محققین اور مورخین مذہب کے نام پر کیتھولک اور پروٹسٹنٹ عیسائیوں کے درمیان یا پہلی اور دوسری عالمی جنگوں میں قوم پرستی اور قومیت کے نام پر ہونے والی خونریزی پر حد درجہ اظہار شرمندگی کرتے ہیں۔
یہ چیز بجائے خود قابل تعریف ہے۔ اس طولانی فہرست کا کچھ حصہ سامنے لانے سے میرا مقصد تاریخ کی سرزنش کرنا نہیں ہے، بلکہ آپ سے چاہتا ہوں کہ اپنے روشن خیال لوگوں سے سوال کیجئے کہ آخر مغرب میں عمومی ضمیر چند عشروں اور بسا اوقات چند صدیوں کی تاخیر سے کیوں بیدار ہو اور ہوش میں آئے؟ عمومی ضمیر کے اندر نظر ثانی کا خیال عصری مسائل کے بجائے کیوں ماضی بعید کے ادوار پر مرکوز رہے؟ اسلامی نظریات اور ثقافت کے سلسلے میں طرز سلوک کے انتہائی اہم مسئلے میں کیوں عمومی آگاہی و ادراک کا سد باب کیا جاتا ہے؟

 

آپ بخوبی جانتے ہیں کہ 'دوسروں' کے بارے میں موہوم خوف و نفرت پھیلانا اور ان کی تحقیر، تمام ظالمانہ استعمار اور استحصال کا مشترکہ مقدمہ رہا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ خود سے یہ سوال کیجئے کہ خوف پیدا کرنے اور نفرت پھیلانے کی پرانی پالیسی نے اس بار غیر معمولی شدت کے ساتھ اسلام اور مسلمانوں کو نشانہ کیوں بنایا ہے؟ آج کی دنیا کا طاقت کا نظام کیوں چاہتا ہے کہ اسلامی فکر حاشیئے پر اور دفاعی حالت میں رہے؟ اسلام کے کون سے اقدار اور مفاہیم ہیں جو بڑی طاقتوں کے منصوبوں کے سد راہ بن رہے ہیں، اور اسلام کی شبیہ مسخ کرنے کی آڑ میں کون سے مفادات حاصل کئے جا رہے ہیں؟ تو میری پہلی گزارش یہ ہے کہ وسیع پیمانے پر اسلام کی تصویر مسخ کرنے کے محرکات کے بارے میں سوال اور جستجو کیجئے۔

 

دوسری گزارش یہ ہے کہ زہریلے پروپیگنڈے اور منفی تعصب کے طوفان کے مقابلے میں آپ اس دین کی براہ راست اور بلا واسطہ طور پر شناخت حاصل کرنے کی کوشش کیجئے۔ عقل سلیم کا تقاضا ہے کہ کم از کم آپ کو اتنا معلوم ہو کہ جس چیز سے آپ کو بیزار اور خوفزدہ کیا جا رہا ہے، وہ کیا ہے اور اس کی کیا ماہیت ہے؟ میرا یہ اصرار نہیں ہے کہ آپ اسلام کے بارے میں میری رائے یا کسی اور نظریئے کو قبول کیجئے بلکہ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ موقع نہ دیجئے کہ آج کی دنیا کی یہ کمال پذیر اور موثر حقیقت، آلودہ اہداف و مقاصد کے سائے میں آپ کے سامنے پیش کی جائے۔ اس بات کا موقع نہ دیجئے کہ زرخرید دہشت گردوں کو ریاکارانہ طور پر اسلام کے نمائندوں کی حیثیت سے آپ کے سامنے متعارف کرایا جائے۔ اسلام کو اس کے اصلی مآخذ کے ذریعے پہچانئے۔ قرآن اور پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی زندگی کے ذریعے اسلام سے روشناس ہوئیے۔ میں یہاں یہ پوچھنا چاہوں گا کہ کیا اب تک کبھی آپ نے مسلمانوں کے قرآن سے براہ راست رجوع کیا ہے؟ کیا پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی تعلیمات اور آپ کے انسانی و اخلاقی اسباق کا مطالعہ کیا ہے؟ کیا کبھی ذرائع ابلاغ کے علاوہ دوسرے ذرائع سے بھی اسلام کا پیغام حاصل کیا ہے؟ کیا کبھی اپنے آپ سے یہ سوال کیا ہے کہ یہی اسلام آخر کس طرح اور کن اقدار کی بنیاد پر صدیوں سے دنیا کے سب سے بڑے علمی و فکری تمدن کی پرورش کر رہا ہے اور اس نے اعلی سطح کے مفکرین اور دانشوروں کی تربیت کی ہے؟

 

میں آپ سے چاہتا ہوں کہ یہ موقع نہ دیجئے کہ توہین آمیز اور مذموم تصویر پیش کرکے لوگ حقیقت اور آپ کے درمیان جذبات کی دیوار کھڑی کر دیں اور آپ کو غیر جانبدارانہ فیصلے کے امکانات سے محروم کر دیں۔ آج مواصلاتی ذرائع نے جغرافیائی سرحدوں کو توڑ دیا ہے تو آپ خود کو ذہنی سطح پر بنا دی جانے والی فرضی حدود میں محصور نہ ہونے دیجئے۔ حالانکہ کوئی بھی انفرادی طور پر اس خلیج کو بھر نہیں سکتا جو پیدا کر دی گئی ہے، مگر آپ میں سے ہر کوئی، خود کو اور اپنے گرد و پیش کے افراد کو حقیقت سے روشناس کرانے کے مقصد سے اس خلیج پر فکر و انصاف پسندی کا ایک پل ضرور تعمیر کر سکتا ہے۔ اسلام اور آپ نوجوانوں کے درمیان یہ چیلنج جس کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی ہے، یقینا ناگوار ہے مگر آپ کے متلاشی اور تجسس سے بھرے ذہن میں نئے سوال پیدا کر سکتی ہے۔ ان سوالوں کے جواب کی تلاش، آپ کے سامنے نئے حقائق کے انکشاف کا موقع فراہم کریگی۔ بنابریں اسلام سے غیر جانبدارانہ آشنائی اور صحیح ادراک کے اس موقع کو ہاتھ سے جانے نہ دیجئے تاکہ شاید حقیقت کے سلسلے میں آپ کی ذمہ دارانہ روش کی برکت سے، آئندہ نسلیں اسلام کے سلسلے میں مغرب کے برتاؤ کی تاریخ کے اس دور کو کبیدہ خاطر ہوئے بغیر فکری و ذہنی آسودگی کے ساتھ ضبط تحریر میں لائیں۔

وحدت نیوز (لبنان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل و امور خارجہ کے سیکریٹری علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نیمجلس وحدت مسلمین کی نمائندگی کرتے ہوئے ملت عزیز پاکستان ، ہم وطن مسلمانوں اور بالخصوص قائد وحدت، مجلس کے مسؤلین اور کارکنان و حمایت کرنیوالے بیدار مومنین کی طرف سے شہداء کے ورثا اور حزب اللہ کی قیادت کو تعزیت پیش کی۔ مجمع الامام المجتبی (ع) بیروت، ضاحیہ جنوبیہ کے علاقے ’’الصفیر‘‘ میں حزب اللہ کے ’’ شہداء جولان سوریہ‘‘ بالخصوص شہید جہاد عماد مغنیہ کی مجلس فاتحہ میں شرکت کی اور حزب اللہ کے مسؤلین اور شہداء کے ورثا کو تعزیت و تبریک پیش کی۔

 

بیروت میں حزب اللہ کی جانب سے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ شیخ نعیم قاسم، حزب اللہ کے بزرگ رہنما اور مجلس قضاء کے سربراہ علامہ الشیخ محمد یزبک، سیاسی امورکے سربراہ علامہ السید ابراہیم امین السید، پارلیمانی امور کے سربراہ حاج محمد رعد کے علاوہ حزب اللہ کے ممبران پارلیمنٹ بھی ’’شہداء جولان‘‘ کے ورثا کے ساتھ موجود تھے۔

 

بعد ازاں ’’شہداء جولان‘‘ کی تعزیت کیلئے ان کے گاؤں ’’غازیہ، عین قانا‘‘اور نبطیہ شہر کے نواحی گاؤں’’عریصالیم‘‘ جاکر حزب اللہ کی قیادت اور شہداء کے ورثا کو تعزیت پیش۔یہاں حزب اللہ کی مقامی قیادت کی علاوہ مرکزی لیڈرشپ میں سے حزب اللہ کے سربراہ علامہ سید حسن نصر اللہ حفظہ اللہ کے سیاسی مشیر حاج حسین خلیل، حزب اللہ کے دو پارلیمنٹ ممبران السید حسن فضل اللہ اور حاج علی عمار بھی شہداء جنوب کے ورثا کے ساتھ موجود تھے۔

وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی جانب سے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال اسکردو کے آپریشن تھیڑ کے لیے چار ٹن کا اے سی عطیہ کیا گیاہے۔ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے دو ماہ قبل اسکردو دورہ کے دوران ڈی ایچ کیو کا دورہ کیا تھا اور ہسپتال میں وسائل کی کمی بلخصوص آپریشن تھیٹر میں ٹھٹرتی سردی میں ڈاکٹروں کی خدمات کو سراہا تھا اور انہیں وعدہ کیا تھا کہ انہیں پہلے مرحلے میں آپریشن تھیٹر کو اے سی بھیجا جائے گا اور اس کے بعد مرحلہ وار دیگر ضروری اشیاء کی فراہمی کے لیے بھی کوشش کی جائے گی۔ اس سلسلے میں چار ٹن کا اے سی بمعہ ہیٹرڈی ایچ کیو ہسپتال کے ڈاکٹروں کے حوالے کر دیا گیا۔ اس موقع ڈی ایچ کیوہسپتال کے ڈاکٹروں اور ایم ایچ نے اپنے پیغام میں مجلس وحدت مسلمین کے سیکریٹری جنرل علامہ ناصرعباس جعفری کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ہسپتال کو درپیش مسائل کو حل کرنے میں مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر تمام ادارے اپنی اپنی بساط کے مطابق تعاون کرے تو ہسپتال کو درپیش تمام مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔

مسلمانوں کے خلاف فرانس کا نائن الیون

وحدت نیوز (آرٹیکل) دنیا کے اندر ہمیشہ سے ہی بڑی طاقتوں نے اپنی طاقت کا لوہا منوانے کے لئے عوام الناس کا خون بہایا ہے۔ اور اپنے آپ کوسپیریئر ثابت کیا ہے جس کے لئے مختلف کاروایوں کا سہارا لیا جاتا رہا ہے۔ تاریخ کے اندر ہیروشیما اور ناگا ساکی جیسے اندوناک واقعات بھی رقم ہیں جس کے اندر لاکھوں لوگوں کو لقمہ اجل بنایا گیا اور مظلوم عوام کا خون بہا کر اپنی طاقت کی دھاک بٹھائی گئ۔ اپنے آپ کو سپر پاور کہنے والے ممالک کی تاریخ ان جیسے دردناک واقعات سے بھری پڑی ہے۔ جس میں اپنے مخالفین کو کبھی ہیروشیما اور ناگن ساگی جیسے ایٹمی حملوں کے ذریعے مارا گیا تو کبھی گوانتا موبے اور ابو غریب جیسے جیلوں کے اندر ڈال کر ان کے ساتھ انسانیت سوز ظلم کر کے ظلم و ستم کی وہ تاریخ رقم کی گئی کہ جس کی مثالیں دنیا کے اندر شائد ہی ملیں۔

 

امریکہ پچھلی کچھ دہائیوں سے دنیا کے اندر ابھرنے والی طاقتوں کو دبانے کے لئے مختلف ہربے اپنا رہا ہے جن میں سے نائن الیون جیسا ڈرامہ خیز واقعہ کہ جو امریکہ کے وسط میں ہوا جہاں پر پوری امریکی مشینری موجود ہوتی ہے اور خفیہ اداروں کا وجود ہونے کے باوجود بھی اتنی بڑی کاروائی ہوئی۔ اس سے ایک بات تو ثابت ہوتی ہے کہ یا تو امریکہ اپنے دشمنوں سے ناواقف اور وہ اندرونی طور پر اتنا کمزور ہو چکا ہے کہ وہ اپنے اندرونی دشمنوں کو بھی نہیں پہچان سکتا یا پھر امریکہ اپنے مفادات کو حاصل کرنے کے لئے اپنی ہی عوام کا بے دریغ قتل کر سکتا ہے اور یہ کاروائی بھی اسی حکمت عملی کے تحت کی گئی۔ اور پھر امریکہ نے نائن الیون کا بدلہ لینے کے لئے خطے کے اندر لاکھوں لوگوں کا خون بہایا پہلے اسامہ بن لادن کو ذمہ دار قرار دے افغانستان کے اوپر حملہ کیا گیا پھر صدام کے بہانے سے عراق پر حملہ کیا گیا جس میں نہتے شہریوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اور عراق کے قدرتی اور معدنی وسائل کو لوٹا گیا اور آج تک لوٹا جا رہا ہے۔ امریکہ مشرق وسطی کے اندر ابھرنے والے اسلامی مزاحمت کو دبانے کے لئے مختلف ہتھکنڈے اپنا رہا ہے جس کی ایک مثال شام کے حالیہ بحرانات ہیں جس کا مقصد مزاحمت اسلامی کو کمزور کرنا ہے۔ اور بلاك مقاومت کو ختم کرنا چاہتے ہیں جس کا انہیں بہت خطرہ ہے اور اسرائیل کا وجود اسلامی مزاحمت کبھی برداشت نہیں کرے گی۔ لہذا اسرائیل کو جلا بخشنے کے لئے داعش جیسے گروہوں کو میدان میں اتارا گیا اور حزب اللہ اور شام کی حکومت کو کمزور کرنے اور مزاحمت اسلامی کو داعش جیسے گروہوں کے ساتھ مصروف رکھ کر اسرائیل کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

 

داعش اور دوسرے دہشتگرد گروہوں کو شام میں بھیجنے کے لئے امریکہ کے ساتھ ساتھ یورپ میں سے فرانس نے کھل کر مدد گی اور فرانس کے اندر ان دہشتگردوں کو پروان چڑھانے کے لئے باقائدہ ٹریننگ سنٹر موجود تھے اور وہاں سے تیار کر کے شام کے اندر بھیجا گیا۔ اور شام کے اندر شامی حکومت کو کمزور کرنے لئے فرانس نے سعودی عرب کا ساتھ دیا اور جب امریکہ نے شام پر فوجی کاروائی اور شام كے صدر بشار الاسد كی حكومت كے خاتمے کی بات کی تو سب سے زیادہ جس ملک نے کھل کر حمایت کی اور ہر طرح سے سپورٹ کرنے کا یقین دلایا وه فرانس تها ليكن امريكه كو جب بلاك مقاومت كے سامنے اپنی شسكت نطرآئی تو اس نے شام ميں محدود فوجی كاروائی اور داعش كو كمزور كرنے كی حمايت كی اور شام كے صدر بشار بشار الاسد كے ہٹانے والى پالیسی  سے دست بردار ہوا اور خطے سے اپنے فوجی انخلا اور ايران كے ايٹمی مسلئے كو مذاكرات كے ذريعہ حل كرنے  كا پروگرام بنايا۔ تو اس سے سعودی عرب اور اسرائيل كو مايوسی هوئی انهوں نے پھر فرانس كا سہارا ليا امريكہ اور سعودی حکومت کے ساتھ مل کر باقائدہ حملے کا منصوبہ بھی بنایا ۔ اور اسرائیل جتنی بھی کاروائیاں شام کے اندر کر رہا ہے اس کے پیچھے امریکہ کے بعد یورپ سے فرانس کا ہاتھ ہے۔

 

بتاريخ 11 جنوری 2015 حالیہ فرانس کے اندر میگزین دفترپر حملے بھی امریکہ کی طرح فرانس کا نائن الیون ہے جس کی آڑ میں فرانس اپنے ملک کے اندر اور دیگریورپی ممالک ميں  بسنے والے پر امن مسلمانوں كوجو کہ لاكهوں كی تعداد  ميں موجود ہیں مختلف الزامات اور شكوک شبہات كی بنياد پر ان مسلمانوں کو مختلف اذیتیں دے کر انہیں نكالنے كا اور پھر بيروزگاری جب بڑھے گی تو انہیں اسرائيل كو بچانےکے لئے بلاک مقاومت كيخلاف شام وعراق مين داعش کو سپورٹ کرنے کے لئے بھیجا جائے گا.  جس کے لئے بنیادی طور پر فرانس اور بیلجئم میں موجود مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا جائے گا اور اسی طرح جیسے امریکہ نے مسلم ممالک میں مظلوم اور نہتے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی اب فرانس اس تاریخ کو دہرانے جا رہا ہے اور اس کے اندر اسرائیل کا کردار بڑا بنیادی کردار ہے جس کی جھلکیاں نظر آنی شروع ہو گئ ہیں ۔ جس طرح سے اسرائیلی صدر نیتن یاہو کا فرانسیسی احتجاج کے اندر شرکت کرنا اور فرانس کو اپنی تمام تر مدد کا یقین دلانا اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ فرانس اور اسرائیل کا یہ مشترکہ کاروائی ہے ۔ جس کی ایک اور مثال شام کے علاقے جولان میں اسرائیلی فضائیہ کا حزب اللہ کے مجاہدین پر حملہ ہے۔ اور فرانس و اسرائیل اس نائن الیون کے سہارے سے جبہ مقاومت کو کمزور کرنا چاہتا ہے اور شام میں ایک لمبے عرصے کے ايران , مصر اور روس كی كاوشوں سے شامی حكومت اوراپوزیشن كے مابين ماسكو ميں مذاكرات هونے جارہے ہيں . شامی حکومت کی کاوشوں سے مصالحت اور امن و امان كا ماحول اكثر علاقون ميں ديكهنے ميں نظر آ رها هے . اب اس کو تباہ کرنےکی صیہونی سازش ہے۔ لہذا مسلم امہ کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی صفوں میں موجود صیہونیت اور یورپ کے ہم پیالہ حکمرانوں کو بے نقاب کر کے تنہا کر دیں۔ تاکہ مزید مسلم امہ کے خون سے ہولی نہ کھیلی جائے۔

وحدت نیوز (لاہور) مولانا فضل الرحمان نے  قومی کانفرنس کے نام پرتکفیریوں کو جمع کرکے شدت پسندی کو ہوا دی ہے ،مجلس وحدت مسلمین ایوان اقبال لاہور  میں مسلمہ اسلامی مکتب (اہل تشیع)کے خلاف تکفیر ی نعروں کی شدید مذمت کرتی ہے،ان خیالات کا اظہار ترجمان مجلس وحدت مسلمین پنجاب علامہ اصغر عسکری نے میڈیا سیل لاہور سے جاری اپنے مذمتی بیان میں کیا ، ان کاکہنا تھا کہ اکیسویں ترمیم کا بہانا بناکرمولانا فضل الرحمن کی موجودگی میں طالبان اور تکفیری مائنڈسیٹ کا دفاع کیا گیا مسلمانوں کے خلاف کفر کے نعرے لگوائے گئے،جمیعت علمائے اسلام  نے آئین پاکستان سے بغاوت کی ہے،تکفیر پر مبنی  دل آزار نعرے بازی پرقانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ذمہ داری ادا کریں ،حکومت پنجاب آئین کے آرٹیکل  295A اور 295B کے تحت اس کانفرنس میں شامل جماعتوں کے سربراہان اور کارکنان کیخلاف مقدمہ درج کریں اور مسلمہ اسلامی مسلک کے خلاف تکفیر آمیز نعرے بازی کے جرم میں قرارواقعی سزا دی جائے۔

وحدت نیوز (لکی مروت) مجلس وحدت مسلمین ضلع لکی مروت کے زیر اہتمام جشن میلاد النبی (ص) کا اہتمام کیا گیا، امام بارگاہ حسینیہ لکی مروت میں منعقدہ میلاد کی تقریب سے مختلف ذاکرین، نعت خوانوں اور مذہبی شخصیات نے خطاب کیا، اور آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفیٰ (ص) کی بارگاہ میں گلہائے عقیدت پیش کئے، مقررین نے سیرت خاتم النبیاء (ص) پر روشنی ڈالی۔ محفل میلاد کے بعد نیاز کا اہتمام بھی کیا گیا۔ واضح رہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں اہل تشیع کی تعداد انتہائی قلیل ہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) سعودی عرب کے خلاف بیان دینے پر وزیراعظم نواز شریف وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی امور ریاض پیرزادہ سے ناراض ہوگئے ہیں اور انہیں وزیراعظم ہاوس طلب کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز ریاض پیرزادہ نے مسلم دنیا کے عدم استحکام کا ذمہ دار سعودی عرب کو ٹھہرایا تھا، جس پر وزیراعظم نواز شریف ان سے ناراض ہوگئے ہیں۔ دوسری طرف وفاقی وزیر نے بیان واپس لینے سے سے انکار کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ وزارت امانت ہے، وزیراعظم جب چاہیں استعفٰی مانگ لیں۔ یاد رہے کہ چند ماہ پیشتر بھی بین الاصوبائی امور کمیٹی کے چیئرمین ریاض پیرزادہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران پھٹ پڑے تھے اور شکوہ کیا تھا کہ اگر وزیراعظم وزیر کو اختیارات نہیں دے سکتے تو وزارت ختم کر دیں۔ ریاض پیرزادہ نے کہا تھا کہ وزیراعظم سے سیکرٹریٹ کے لئے بلاک مانگا لیکن طاقتور وزارت کے خوف سے سیکرٹریٹ نہیں دیا جا رہا، اگر میں قابل نہیں تو وزیراعظم قابل وزیر لے آئیں۔ انہوں نے کمیٹی کو یہ بھی کہا تھا کہ تمام وزراء اعلٰی میرے ماتحت ہیں لیکن وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ  کے سوا کوئی وزیراعلٰی فون تک نہیں اٹھاتا جبکہ وزارت ہے مگر بااختیار نہیں۔

وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے دیامر کے رہنماء ڈاکٹر زمان کی گرفتاری بلاجواز ہے فوری طور پر رہا کیا جائے۔ ڈاکٹر زمان کی گلگت بلتستان میں امن و امان کے قیام کے سلسلے میں بیش بہا خدمات ہیں جو دیامر کی عوام کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے اور علاقے میں ترقی کی نئی راہیں کھولنے میں مصروف عمل ہیں۔ ڈاکٹر زمان کی ملی اور قومی خدمات اور سیاسی افق پر ان کے بڑھتے ہوئے اثر رسوخ سے علاقے کے سیاسی پنڈت انتہائی خوفزدہ ہیں اور وہ ڈاکٹر زمان کو اپنے راستے کی دیوار سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر زمان دیامر کی واحد شخصیت ہیں جو علاقے کے سیاسی پنڈتوں کو ناکوں چنے چبوانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر زمان کی گرفتاری کے خلاف دیامر میں احتجاج کرنے والوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر زمان کے خلاف قائم مقدمات جھوٹ اور انتقامی سیاست پر مبنی ہیں اور نگران حکومت سیاسی دباؤ کا شکار نظر آ رہی ہے۔ وفاق میں براجمان مسلم لیگ نواز اپنی مرضی کی نگران حکومت کو گلگت بلتستان کے عوام پر مسلط کر کے مرضی کے نتائج حاصل کرنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت جو مسلم لیگ نواز کی مرضی سے تشکیل پائی ہے اور علاقے کے عوام کے امنگوں کے بالکل برعکس ہے۔ نگران حکومت میں ایسے افراد کو شامل کیا گیا جو کسی نہ کسی طرح سے مسلم لیگ نواز کے خیر خواہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر زمان کو فوری طور پر الزامات سے بری کر کے رہا نہ کیا گیا تو علاقے میں شدید بے چینی پیدا ہوگی اور ہم گلگت بلتستان میں ان کی رہائی کیلئے تحریک چلانے پر مجبور ہونگے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین نے گلگت بلتستان کی نگران حکومت اور چیف الیکشن کمشنر کو مسترد کرتے ہوئے احتجاجی تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اسلام آباد میں مجلس وحدت مسلمین کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات ناصر عباس شیرازی، اسد عباس نقوی سمیت دیگر کور کمیٹی کے ممبران نے شرکت کی۔ کورکمیٹی کے اجلاس میں گلگت بلتستان کے الیکشن اور آئندہ کے اتحاد پر غور کیا گیا۔ اسلام آباد سے جاری اعلامیے کے مطابق، کورکمیٹی ایم ڈبلیو ایم نے گلگت بلتستان نگران حکومت اور الیکشن کمشنر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ سیٹ اپ میں غیر جانبدار الیکشن ممکن نہیں ہیں۔ ترجمان ایم ڈبلیو ایم کا کہنا ہے کہ اٹھائیس جنوری کو اسلام آباد میں ہم خیال جماعتوں کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائیگا۔ کورکمیٹی کے ا جلاس سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ نگران حکومت کو ایسے افراد پر مبنی ہونا چاہیے جن کی ساکھ پر کوئی سوال نہ اٹھا سکے اور ان افراد میں شفاف الیکشن کرانے کی اہلیت ہو، الیکشن میں تاخیر کو بھی برداشت نہیں کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ نون لیگ کو کسی صورت الیکشن ہائی جیک نہیں کرنے دیں گے۔ اگر ایسا کیا گیا تو گلگت بلتستان کو جام کرکے رکھ دیں گے اور ملک بھر میں احتجاج کریں گے، مجلس وحدت مسلمین اس ساری تحریک کو لیڈ کریگی۔ انہوں نے کورکمیٹی کو بتایا کہ گلگت بلتستان کے الیکشن کے حوالے سے مسلم لیگ ق سمیت تمام اتحادی جماعتیں رابطے میں ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree